- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کو اپنے انسانی وسائل کی تربیت اورریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے چین کے مزید تعاون کی ضرورت ہے،ایک فیصد چینی ٹیک تعاون کے ساتھ بھی ہم اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے میں حیرت انگیز کام کر سکتے ہیں، مزید چینی ٹیک کمپنیاں جلد ہی سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کی مدد سے پاکستانی ٹیک مارکیٹ میں شامل ہو جائیں گی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ملک کی مستقبل کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی چین کے ساتھ ہم آہنگ ہے جو مصنوعی ذہانت ، نینو ٹیکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور دیگر اعلی ترین شعبوں میں حیرت انگیز کام کر رہا ہے۔ آٹومیکمپ کے شریک بانی نوید افتخار نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین نے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور انسانی وسائل کی تربیت میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔ پاکستان کو اپنے انسانی وسائل کو تربیت دینے اورریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنے کے لیے چین کے ساتھ مزید تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک مشہور آئی ٹی ماہر اور 5جی انٹرنیٹ آبزرویٹری کے بانی حسین ندیم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان کی بہت زیادہ توجہ ٹھوس ترقیاتی اشیا پر ہے جن میں ڈیم اور انفراسٹرکچرشامل ہیں۔
دوسری طرف چین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ میں غلبہ رکھتا ہے کیونکہ یہ مصنوعی ذہانت ،نینو ٹیکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور دیگر صنعتوں کے قائدین میں سے ایک ہے۔ حسین ندیم نے کہاکہ ایک فیصد چینی ٹیک تعاون کے ساتھ بھی ہم اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے میں حیرت انگیز کام کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹیکنالوجی کی جگہ کو 'ڈی سیکورٹائز' کرنے اور کاروبار، تجارتی اور تربیتی پہلوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تکنیکی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی راہداریوں کی بھی ضرورت ہے جو پاکستان اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کا مستقبل ہے۔حمزہ سعید اورکزئی، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ریگولیٹری امور سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی نے بتایا کہ ہم نے تقریبا دو ماہ قبل بیجنگ میں اپنی نوعیت کا پہلا چائنا پاکستان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سنٹر قائم کیا۔ حال ہی میںہم نے ایک ویبینار بھی منعقد کیاجس میں تقریبا 5000 چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور وفود نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی کافی بڑی آبادی ہے جنہیں چینی زبان کے ساتھ انگریزی بولنا بھی ضروری ہے۔
پاکستان کو دنیا کی دو بڑی معیشتوں چین اور امریکہ کے ساتھ درست طریقے سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی ان چینی کمپنیوں کی مدد کر رہی ہے جو پاکستان میں وینچرز کھولنے کی خواہشمند ہیں تاکہ وہ اس مقصد کے لیے 10 مختلف سرکاری اداروں کے پاس جانے کی پریشانی سے بچ سکیں۔ یہ کمپنیاں صرف سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی پر آ سکتی ہیں، ڈیجیٹل طور پر رجسٹر ہو سکتی ہیں اور ایک ہی وقت میں کاروبار کرنا شروع کر سکتی ہیں، اس طرح انہیں کاروبار کرنے کے قابل ہونے سے پہلے کمپنی کے لیے بہت سی ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے لگ بھگ چھ ماہ کی بچت ہوتی ہے۔حمزہ سعید نے کہا کہ امید ہے کہ مزید چینی ٹیک کمپنیاں جلد ہی سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کی مدد سے پاکستانی ٹیک مارکیٹ میں شامل ہو جائیں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی