آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان کو بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے چیلنج کا سامنا

۲۷ ستمبر، ۲۰۲۲

پاکستان کوئلے سے 5,280 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے، دنیا کی 37 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے، پاکستان کو بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے چیلنج کا سامنا ،افغانستان سے کوئلے کی درآمد جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت کوئلے سے 5,280 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جس میں تھر کا کوئلہ 1,320 میگاواٹ اور درآمدی کوئلہ 3,960 میگاواٹ بجلی کی مجموعی پیداوار میں حصہ ڈال رہا ہے۔ماضی میں پاکستان جنوبی افریقہ اور انڈونیشیا سے کوئلہ درآمد کرتا تھاتاہم کوئلے کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے بہت سی صنعتیں خاص طور پر سیمنٹ انڈسٹری اب افغانستان سے کوئلہ درآمد کر رہی ہے جس سے نقل و حمل کے اہم اخراجات کی بچت ہو رہی ہے۔پاکستان آسانی سے دستیاب مقامی کوئلے کے بجائے درآمدی کوئلہ بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سابق سی ای او شمس الدین شیخ کے مطابق مقامی کوئلے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کے کول پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے کے مطابق ڈیزائن کیا گیا تھا۔ پاکستان پورے پلانٹ کو مقامی کوئلے میں تبدیل نہیں کر سکتالیکن یہ جزوی طور پر ایسا کر سکتا ہے۔ تاہم مالی مسائل اسے ایسا کرنے سے روکتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کوئلے کو دنیا کے انرجی مکس سے مرحلہ وار باہر کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے منفی ماحولیاتی اثرات ہیں۔پاکستان نے بجلی کے بحران پر قابو پانے میں کچھ پیش رفت کی ہے۔

بجلی پیدا کرنے کی موجودہ صلاحیت تقریبا 41,557 میگاواٹ ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ طلب کے دوران تقریبا 29,000 میگاواٹ کی طلب سے کہیں زیادہ ہے۔ موجودہ عالمی معاشی بحران میں پاکستان کو بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے چیلنج کا سامنا ہے۔چین کی مدد سے پاکستان نے منصوبے کے آغاز میں اپنی سی پیک سرمایہ کاری کے حصے کے طور پر درآمدی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگائے تھے لیکن اب وہ اس منصوبے کے حصے کے طور پر مقامی کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس لگا رہا ہے۔ورلڈ کول ایسوسی ایشن کے مطابق دنیا کی 37 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق کوئلہ 2040 تک دنیا کی توانائی کی فراہمی میں 22 فیصد حصہ ڈالے گا۔پاکستان کے لیے بہترین طریقہ مقامی کوئلہ استعمال کرنا ہے۔ کاربن کے اخراج کے لحاظ سے کوئلہ سب سے مفید ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا شمار دنیا کے ان بڑے ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیات کے حوالے سے انتہائی کمزور ہیں۔اس وقت پاکستان مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے حالیہ غیر معمولی سیلاب سے ہونے والی وسیع تباہی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ معیشت کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کوئلے کے مقامی وسائل کو پائیدار طریقے سے استعمال کرکے معیشت کو مستحکم کرے۔ نئی تکنیکوں کو اپنانے سے فضا میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم ہو جائے گی۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ایک چینی فرم بجلی پیدا کرنے کے لیے زیر زمین کول پاور پلانٹ کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سستی بجلی فراہم کر سکتی ہے بلکہ اس سے پیدا ہونے والی بجلی سے کاربن کے اخراج کو کم یا ختم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی