آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان کو صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت

۸ اپریل، ۲۰۲۳

پاکستان کو صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری لاگت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے پاکستانی صنعتکاروں کو اس وقت عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، توانائی کے بلند ٹیرف، مشینوں کے لیے ایندھن کی قلت، ٹیکسوں کی بلند شرح اور ہنر مند مزدوروں کی کمی پیداواری لاگت میں اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق طیب نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پیداوار کی زیادہ لاگت ہماری برآمدات کے لیے اچھی نہیں ہے۔ پیداوار کی لاگت ایک اہم عنصر ہے جو ایک صنعت کو عالمی منڈی میں حریفوں کے درمیان ممتاز بناتی ہے۔انہوںنے کہا کہ توانائی کے بلند ٹیرف، مشینوں کے لیے ایندھن کی قلت، ٹیکسوں کی بلند شرح اور ہنر مند مزدوروں کی کمی پیداواری لاگت میں اضافے کے پیچھے بنیادی وجوہات ہیں۔پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں صنعتوں کے شراکت میں کمی ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ملک میں بے روزگاری کو کم کرنے کیلئے حکومت کو کاروبار کو آسان بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے آپریشنز مینیجر ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ صنعت کے لیے قیمتی ٹیکنالوجیز، کاروباری ماڈلز اور ڈیزائن کی فراہمی میں مدد کر سکتی ہے۔ پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن ساتھ زون کے وائس چیئرمین یوسف شفیق نے بتایا کہ بیرونی اور اندرونی دونوں مسائل پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چمڑے کی صنعت بین الاقوامی سطح پر جدوجہد کر رہی ہے۔ بلند مہنگائی، سیاسی عدم استحکام، بجلی کے نرخوں میں اضافہ، ایندھن کی بڑھتی قیمتوں، توانائی کی قلت اور تحقیق و ترقی کی کمی جیسے چیلنجز کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے۔ صنعتی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومت برآمد کنندگان کو سہولتیں فراہم کر کے کاروباری لاگت کے لحاظ سے، خاص طور پر یوٹیلیٹی کی قیمتوں کے لحاظ سے ان کے لیے ایک یکساں میدان فراہم کر سکتی ہے۔ پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ کے چیئرمین فہیم الرحمان سہگل نے کہا کہ پاکستان کی معیشت، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیںجنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ سبسڈی یا چھوٹ دینے کے بجائے، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت سے صنعتوں پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ حکومت کی جانب سے فوری طور پر صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے لیکن قیمتوں میں کمی کا عمل ہمیشہ بہت سست ہوتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی