آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان کوئلے سے بریکیٹس بنانے کے پلانٹ لگا کر زرمبادلہ کی بچت کر سکتا ہے،ویلتھ پاک

۱۴ ستمبر، ۲۰۲۲

پاکستان کوئلے سے بریکیٹس بنانے کے پلانٹ لگا کر گھریلو اور صنعتی توانائی کی ضروریات کو کافی حد تک پورا اور بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے ایندھن کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت کر سکتا ہے،کوئلے کے بریکیٹس بائیو ماس سے بنائے جاسکتے ہیں،کوئلہ بریکیٹس لکڑی کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ کارآمد، بین الاقوامی کول بریکیٹس مارکیٹ کا حجم 2.27 ارب ڈالر ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان معدنیات سے مالا مال صوبوں میں کوئلے سے بریکیٹس بنانے کے پلانٹ لگا کر اپنی گھریلو اور صنعتی توانائی کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کر سکتا ہے اور اس کے استعمال سے پیدا ہونے والی توانائی سے ملک کو بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے ایندھن کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت میں بہت مدد ملے گی۔ کوئلے کی بریکیٹس زہریلی گیسوں کی بہت کم مقدار خارج کرتی ہیںجو ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے مقرر کردہ معیار سے بہت کم ہے۔ کوئلے کے بریکیٹس پاکستان میں دستیاب بائیو ماس کی بڑی مقدار سے بنائے جاسکتے ہیں جن میں لکڑی کے ٹکڑے، چورا، ناریل کی بھوسی شامل ہیں۔ کوئلے کی بریکیٹس کی تیاری میں کبھی کبھی راکھ کو سفید بنانے کے لیے چونا پتھر شامل کیا جاتا ہے۔

کوئلے کی بریکیٹس مستقل طور پر جلتی ہیں اور لکڑی کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ کارآمد ہوتی ہیں۔ پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں جیولوجی کے سابق جنرل مینیجر محمد یعقوب نے بجلی پیدا کرنے میں کوئلے کی بریکیٹس کی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کوئلے کی بریکیٹس مقامی ذرائع سے تیار کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے کو ذخیرہ کرنا محفوظ اور آسان نہیں ہے۔ کوئلے کی بریکیٹس زیادہ دیر تک چلتی ہیں اور جلانے میں آسان، کم لاگت، ساخت میں یکساں اور نقل و حمل میں آسان ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ صوبہ بلوچستان میں انگریزوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد برما سے لائے گئے بریکیٹس بنانے کا پلانٹ کوئٹہ میں لگایا تھا۔ تاہم 1980 میں کوئٹہ کو گیس کی فراہمی کے بعد اسے ختم کر دیا گیااور اب ملک میں کوئی دوسرا باقاعدہ پلانٹ کام نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف مقامات اورکزئی، کرم اور کوہاٹ اضلاع سے کچے کوئلے کے فزیکو کیمیکل تجزیہ کے لیے نمونے لیے گئے تھے جن کے ٹیسٹ کراچی میں پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے فیول ریسرچ سینٹر میں کیے گئے۔ محمد یعقوب نے مزید کہا کہ فزیکو کیمیکل تجزیہ کے بعد خام کوئلے اور کوئلے کی بریکیٹس دونوں سے دھوئیں کے اخراج کا ایک اور تجزیہ کیا گیا۔

محمد یعقوب نے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے خاص طور پر گیس کی قلت کے شکار علاقوں میں کوئلے کی بریکٹس کی تیاری کی سفارش کی کیونکہ کوئلے کی بریکیٹس گھریلو اور صنعتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے کے لیے مثالی ہیں اور یہ ملک میں جنگلات کی کٹائی کو بھیکم کرے گی۔ پاکستان کے جیولوجیکل سروے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر شاہین خلیل نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ عالمی سطح پرکوئلہ مجموعی توانائی میں ایک اہم جز ہے اور پاکستان میںیہ مختلف مقامات پر وافر مقدار میں پایا جاتا تھا۔ ہمیںبجلی پیدا کرنے کے لیے تجارتی طور پر قابل عمل کول بریکیٹس پلانٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف کان کنی کے لوگوں کو ایک پائیدار ذریعہ معاش فراہم کرے گا بلکہ ملک کی توانائی کی ضروریات سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے اسسٹنٹ مینیجر برائے صحت، تحفظ اور ماحولیات فلک الطاف نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ بلوچستان میں کوئلے کے ذخائر معیار کے مطابق ہیں لیکن پیداوار کی سطح بہت کم ہے۔ اگر کان کنی کے لیے مناسب بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے، تو یہ کم مزدوری کے ساتھ کافی مقدار میں کوئلے کی باقاعدگی سے کان کنی میں مدد کرے گا۔ سور رینج، شاہرگ، ڈیگاری ایسے کان کنی کے مقامات ہیں جہاں کوئلے کی بریقیٹنگ قائم کی جا سکتی ہے۔ 2021 میں 444 ملین ڈالر کے ساتھ چین عالمی سطح پر کوئلے کے بریقیٹس کے سرکردہ برآمد کنندگان میں سے ایک تھا۔ توقع ہے کہ بین الاقوامی کول بریکیٹس مارکیٹ کی مالیت رواں سال 2.27 ارب ڈالر ہوگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی