آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان میں 18کروڑ 20لاکھ موبائل کنکشنز میں صرف 3کروڑ 80لاکھ خواتین کے نام

۳۰ ستمبر، ۲۰۲۲

پاکستان میں 18کروڑ 20لاکھ موبائل کنکشنز میں صرف 3کروڑ 80لاکھ خواتین کے نام ،22 فیصد خواتین کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود ،معاشرے میں 33فیصد صنفی فرق ، سماجی، ثقافتی اور مذہبی وجوہات کی وجہ سے خواتین کو ان کے اپنے شناختی کارڈزپر موبائل سبسکرپشن نہیں مل پاتی، خواتین کی انٹرنیٹ تک غیر مساوی رسائی سے غریب ممالک کو گزشتہ دہائی میں 1 ٹریلین ڈالر کا نقصان۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق صنفی فرق کو ختم کرنے سے معاشرے، معیشتوں، انفرادی خواتین اور خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں بھی حصہ ڈالے گاجو صنفی مساوات اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے بارے میں ہے۔گلوبل سسٹم آف موبائل ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں صنفی فرق کو ختم کرنے سے پانچ سالوں میں مجموعی گھریلو پیداوار میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔یہ جی ڈی پی نمو کے اضافی 0.7 فیصد کی نمائندگی کرے گا۔ اس کے برعکس اگر حکومتیں موبائل صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی ہیںتو وہ نہ صرف معاشی فوائد سے محروم رہیں گی بلکہ اس کی قیمت بھی برداشت کریں گی۔الائنس فار افورڈ ایبل انٹرنیٹ کا اندازہ ہے کہ خواتین کی انٹرنیٹ تک غیر مساوی رسائی اور اس کے استعمال سے کم اور کم متوسط آمدنی والے ممالک کو گزشتہ دہائی میں 1 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو 2025 تک 500 ارب ڈالر کا اضافی ممکنہ نقصان ہو گا۔ جی ایس ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل انٹرنیٹ کو اپنانے اور استعمال میں تیزی لانے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرزخاص طور پر حکومتوں کی جانب سے کارروائی کی ضرورت ہے۔

ڈیجیٹل شمولیت کی پالیسیوں میں سے صرف 53 فیصدمیں صنفی شمولیت کے نقطہ نظر کے براہ راست حوالہ جات31فیصدمیں بالواسطہ حوالہ جات شامل تھے، اور 16 فیصدمیں صنف کا کوئی حوالہ نہیں تھا۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق جب موبائل سبسکرپشن یا جنس کے لحاظ سے رسائی کی بات آتی ہے تو پاکستان کو ایک عجیب صورتحال کا سامنا ہے۔ پچھلے دو سالوں سے خواتین کی موبائل سبسکرپشنز کل کا صرف 21 فیصد ہیں۔پی ٹی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل کنکشن استعمال کرنے والی خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ پاکستان بھر میں 182 ملین موبائل کنکشنز میں سے صرف 38 ملین خواتین کے پاس ہیں، باقی 144 ملین کنکشن مرد آبادی کے پاس ہیں۔جی ایس ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 51 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون اور 22 فیصد کے پاس انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت موجود ہے۔ اس کے برعکس 76 فیصدمردوں کے پاس اپنے موبائل کی ملکیت ہے اور 36 فیصدکے پاس انٹرنیٹ سروس تک رسائی ہے۔ موبائل کی ملکیت میں 33 فیصد اور انٹرنیٹ کی سہولت تک رسائی میں 38 فیصد صنفی فرق ہے۔سیکورٹی سے متعلقہ مسائل کے ساتھ ساتھ سماجی، ثقافتی اور مذہبی وجوہات کی وجہ سے خواتین کو ان کے اپنے شناختی کارڈزپر موبائل سبسکرپشن نہیں مل پاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 23 فیصدمرد اور 19 فیصدخواتین موبائل خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ خاندان کی ناراضگی کی وجہ سے 35 فیصد خواتین کے پاس موبائل نہیں ہیں۔جی ایس ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 76 فیصد پاکستانی خواتین اور 92 فیصد مرد انٹرنیٹ تک رسائی کے بارے میں آگاہ ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی