آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان میں گرین بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت

۲۹ اپریل، ۲۰۲۳

پاکستان میں گرین بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت ہے ، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن پاکستان سمیت دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کو مالی اعانت فراہم کریگی، ترقی پذیر معیشتوں خاص طور پر پاکستان میں گرین بینکنگ کے طریقوں کو اپنانا بہت کم ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن جو کہ ورلڈ بینک گروپ کا ایک رکن ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کو مالی اعانت فراہم کرنے اور گرین بینکنگ کے مواقع کو وسعت دینے پر زور دے رہا ہے جس کا مقصدموسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرناہے۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد کے اسسٹنٹ پروفیسر احمد فراز نے نشاندہی کی کہ گرین بینکنگ کا تصور پچھلی دہائی میں ابھر کر سامنے آیا تاکہ مالیاتی اداروں کے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کو پورا کیا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر معیشتوں خاص طور پر پاکستان میں گرین بینکنگ کے طریقوں کو اپنانا بہت کم ہے۔اسٹیٹ بینک نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے تعاون سے بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کے لیے ماحولیاتی اور سماجی رسک مینجمنٹ کے نفاذ کا دستورالعمل شروع کیا ہے ۔ا

نہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس مینول میں سماجی اور موسمیاتی خطرات پر زیادہ زور دیا گیا ہے جو بن رہے ہیں۔احمد فراز نے نشاندہی کی کہ پاکستان کو اس طرح کے طریقوں کو اپنانے اور لاگو کرنے میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں گرین بینکنگ کے بارے میں صارفین کی کم آگاہی، زیادہ سرمایہ کاری کی لاگت اور تکنیکی چیلنجز شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گرین بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت ہے جو بینکوں کو گرین بینکنگ کے طریقوں کو اپنانے کا پابند بنائے، ساتھ ہی ساتھ ماحولیاتی رسک مینجمنٹ میں بینک کے عملے کے علم اور مہارت کو بڑھانے کے لیے استعداد کار بڑھانے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔اسلام آباد میں ایم سی بی کی ایک برانچ کے ایک اہلکارمحمد دانیال نے کہا کہ گرین بینکنگ جسے پائیدار بینکنگ کہا جاتا ہے ایک ایسا تصور تھا جس نے مالیاتی شعبے میں ماحولیاتی طور پر ذمہ دارانہ طریقوں کو فروغ دیا۔ اس میں پائیدار ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بینکنگ آپریشنز، سرمایہ کاری اور قرض دینے کے طریقوں میں ماحولیاتی تحفظات کو شامل کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں گرین بینکنگ اور پائیدار اقدامات کو فروغ دینے کے لیے کچھ اہم اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بینکنگ سیکٹر نے بھی بہت سے سبز اقدامات کو قبول کیا ہے جیسے کہ شمسی توانائی سے چلنے والے اے ٹی ایم کی تنصیب اور شمسی توانائی کو دیہی اور دور دراز مقامات پر متبادل توانائی کے ذریعہ کے طور پر استعمال کرناشامل ہے۔ بہت سے بینکوں نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور پائیداری کے لیے قابل تجدید توانائی کو بہترطریقے سے استعمال کرنے کے لیے صنعتوں میں ماحول دوست اقدامات کے لیے مراعات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔ کچھ بینکوں نے گرین فنانسنگ پراڈکٹس کی پیشکش کرنا شروع کر دی ہے جن میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے سبز قرضے، توانائی کے موثر آلات اور پائیدار زراعت شامل ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی