آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان میں گزشتہ دو مالی سال میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 29فیصد کمی

۱۷ اکتوبر، ۲۰۲۲

پاکستان میں گزشتہ دو مالی سال میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 29فیصد کمی،سی پیک کے تحت 25ارب ڈالر کے 39منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں،سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حکومت سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اشتراک سے فائدہ اٹھانے کے لیے تین سالہ رولنگ حکمت عملی تیار کر رہی ہے جس میںبورڈ آف انوسٹمنٹ کا کردار غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے جو برآمدات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گے۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ حصہ چین کا ہے۔ تاہم گزشتہ دو مالی سالوں میں ایف ڈی آئی میں 29.27 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا جون مالی سال 2022 کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد 706 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی جبکہ اخراج 174 ملین ڈالر تھا ۔ 2021میںجولائی تا جون کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد کا تخمینہ 1,083 ملین ڈالراور اخراج 331.4 ملین ڈالر تھا۔ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری مالی سال 2022 کے دوران پاور سیکٹر میں خالص 541 ملین ڈالر جبکہ برقی مشینری، تعمیرات، الیکٹرانکس، ربڑ اور ربڑ کی مصنوعات اور اسٹوریج کی سہولیات کے شعبوں میں بالترتیب 28.21 ملین ڈالر، 19.37 ملین ڈالر، 10.62 ملین ڈالر، 9.34 ملین ڈالر اور 3.87 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

چین کی زیادہ تر سرمایہ کاری سی پیک کے دائرہ کار میں آتی ہے اس لیے کووڈکی وجہ سے اقتصادی رکاوٹوں اور سماجی پابندیوں نے بھی اس کی رفتار کو متاثر کیا۔ چینی سرمایہ کاری میں کمی گزشتہ دو سال بنیادی طور پر سی پیک فیز I کے اختتام کی وجہ سے ہیں جس نے مجموعی طور پر پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے اخراجات کو متاثر کیا ہے۔ بجلی اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق سی پیک کے پہلے مرحلے کے تحت ابتدائی زیادہ تر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک اب دوسرے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے جو صنعتی تعاون پر مرکوز ہے ۔ گزشتہ دو سالوں میں زیادہ تر اقتصادی زونز کے آپریشنل ہونے اور وہاں صنعت کے قیام کے لیے سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافے کے ساتھ، بہت سی کمپنیوں اور دیگر سرمایہ کاروں نے انٹرپرائزز کے طور پر داخلہ لیا ہے ۔ پچھلے دو سالوں میں چینی سرمایہ کاری میں کمی بھی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کمی کی وجہ سے ہے۔ اس وقت توانائی، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، اور صنعتی تعاون سے متعلق تقریبا 25 بلین ڈالر مالیت کے 39 منصوبے یا تو مکمل ہو چکے ہیں یا عمل درآمد کے مراحل میں ہیں۔

ان 39 منصوبوں میں سے 18 منصوبے بجلی کی پیداوار، ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق ہیں اور سماجی و اقتصادی ترقی 15.7 بلین ڈالر کی کل لاگت سے مکمل کی گئی ہے، جبکہ 21 منصوبے تقریبا 9.3 بلین ڈالر کی لاگت کے ساتھ عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان منصوبوں میں 1,320 میگاواٹ کا ساہیوال کول سے چلنے والا پاور پلانٹ، 1,320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول سے چلنے والا پاور پلانٹ، 1,320 میگاواٹ کا چائنا حب کول سے چلنے والا پاور پلانٹ، 660 میگاواٹ اینگرو تھر پاور اینڈ مائن، 400 میگاواٹ قائداعظم سولر پارک، 100 میگاواٹ یو ای پی ونڈ فارم، 100 میگاواٹ تھری گورجز ونڈ پاور، 50 میگاواٹ سچل ونڈ فارم، 50 میگاواٹ ہائیڈرو چائنا داد ونڈ، اور ایچ وی ڈی سی+660 کے وی ایل ٹرانسمیشن مٹیاری میں۔ انفراسٹرکچر کے شعبے میں ملتان سکھر موٹروے ،اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ، قراقرم ہائی وے فیز-II حویلیاں-تھاکوٹ سیکشن، کراس بارڈر آپٹیکل فائبر کیبل، ڈیجیٹل ٹیریسٹریل ملٹی میڈیا براڈکاسٹ گوادر اسمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان، گوادر پورٹ اور فری زون منصوبے شامل ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی