- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان میں ٹماٹروں کی پیداوار میں اضافے کیلئے ہائیڈروپونکس ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائیگی،'ٹماٹر کی فصل میں خود کفالت' پروگرام کیلئے 50 اضلاع کا انتخاب کیا گیا ہے اورنیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں کسانوں کے لیے تربیتی سیشنزشروع کیے گئے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹماٹر کے کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر بہتر پیداوار کے ذریعے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جو کہ ملک کی جی ڈی پی میں تقریبا 22.7 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور 37.4فیصدآبادی کو روزگار فراہم کرتی ہے۔یہ شعبہ کئی ویلیو ایڈڈ صنعتوں کے لیے خام مال بھی فراہم کرتا ہے۔ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مظہر حسین نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملکی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس لیے ٹماٹروں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں چھوٹے فارمز ٹماٹر کی زیادہ تر فصل پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فصل دیہی مزدوروں کے لیے بہتر روزگار کے امکانات پیدا کرتی ہے اور کاشتکاروں کو کافی حد تک بہتر منافع فراہم کرتی ہے تاہم بین الاقوامی منڈی کی سطح کے مقابلے میں آلو کی فصل کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں حالیہ برسوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہونے والے بڑے اتار چڑھاو پر ہمارا کوئی اثر نہیں ہے۔ اگر قیمت بہت زیادہ کم ہو جاتی ہے تو کسانوں کو کم قیمت کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑے گاجس سے ان کی دلچسپی پر منفی اثر پڑے گا اور بالآخر پیداوار میں کمی واقع ہو جائے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کم پیداوار کی وجہ سے پاکستان کو بہت زیادہ ٹماٹر درآمد کرنے پڑتے ہیں جو ملک کے روزانہ استعمال کے لیے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جدید زرعی ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی سے پاکستان میں ٹماٹر کی پیداوار نمایاں طور پر متاثر ہوتی ہے ۔ ہائیڈروپونکس یا مٹی کے بغیر باغبانی کا استعمال کسانوں کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دیگر فصلوں کے مقابلے میں ٹماٹروں کو بہتر اگانے کے لیے زیادہ کھادوں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے فصل کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ڈاکٹر مظہر نے کہاکہ مناسب قیمت والی ہائیڈروپونکس یا مٹی کے بغیر کلچر ٹیکنالوجی کو پیداوار میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان میں متعارف کرایا جائے گا۔ ڈاکٹر مظہر نے کہا کہ ایک اور مسئلہ جس کا کسانوں کو ٹماٹر کی پیداوار میں سامنا کرنا پڑتا ہے وہ کیڑوں اور بیماریوں کا ہے۔ انہوں نے کہاٹماٹر کے وائرس کی بیماری پیداواری صلاحیت کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے جو پاکستان میں ٹماٹر کی پیداوار کو محدود کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کا کسانوں کو سامنا ہے کیونکہ ٹماٹرکے لیے بہت زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی صوبائی حکومت نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کسانوں کو ڈرپ اریگیشن سسٹم فراہم کرنے کا اقدام اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم درآمدات پر اپناانحصار کم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بہتر پالیسیوں پر عمل درآمد اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس میں پاکستان کے 50 اضلاع کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں ٹماٹر کی افزائش کے لیے سال بھر کی ضروریات مختلف موسموں اور درجہ حرارت کے لیے کافی ہیں۔ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں کسانوں کے لیے تربیتی سیشنزشروع کیے گئے ہیںاور'ٹماٹر کی فصل میں خود کفالت' کے عنوان سے اس منصوبے کو حوصلہ افزائی ملی ہے۔انہوں نے تجویزدی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کو اپنائے اورکسانوں کو پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بلاسود قرضے فراہم کرے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی