- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے ،82 فیصد آبادی موبائل فون استعمال کر رہی ہے لیکن انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کا تناسب صرف 40 فیصد ہے ،پاکستان کو مستحکم ترقی حاصل کرنے کے لیے آبادی کے تمام حصوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی کو یقینی بنا کر ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے اسسٹنٹ پروفیسر شجاعت فاروق نے ویلتھ پاک سے گفتگو میںکہاکہ جب ہم عدم مساوات میں کردار ادا کرنے والے عوامل کے بارے میں بات کرتے ہیںتو اس کی ایک وجہ ڈیجیٹل تقسیم ہے۔پاکستان کو مختلف آبادی کے طبقات تک ٹیکنالوجی تک آسان رسائی کو یقینی بنانا چاہیے۔ آبادیوں میں ڈیجیٹل تقسیم کا نتیجہ نہ صرف معلومات تک غیر مساوی رسائی کا باعث بنتا ہے بلکہ ان طبقات کو اقتصادی ترقی کے زیادہ امکانات سے بھی باہر کر سکتا ہے۔پروفیسر شجاعت نے کہاکہ اگر ہم گزشتہ 20 سالوں کے دوران انٹرنیٹ پر نظر ڈالیں تو یہ ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو بنی نوع انسان کے مستقبل اور تقدیر کو بدل دیتی ہے اور اس نے معیشتوں اور ثقافتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔انٹرنیٹ ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے۔
اگر ہم معاشرے میں انٹرنیٹ کی رسائی میں 1 فیصد اضافہ کرتے ہیں تو اس کا جی ڈی پی پر 0.5 فیصد تک مثبت اثر پڑے گا۔پروفیسر شجاعت نے کہا کہ انٹرنیٹ کے استعمال کو دو عوامل سے ماپا جا سکتا ہے جوموبائل ٹیکنالوجیز استعمال کرنے والے افراد کی تعداد اور ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد ہیں۔پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔ اس وقت 82 فیصد آبادی موبائل فون استعمال کر رہی ہے لیکن بدقسمتی سے ان آلات پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کا تناسب صرف 40 فیصد ہے۔ورلڈ بینک کے مطابق 2020 میں پاکستان کی 25 فیصد آبادی نے انٹرنیٹ استعمال کیا۔پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین میں خواتین کی شرح انتہائی کم ہے۔ پاکستان کا شمار عالمی انٹرنیٹ صنفی فرق میں بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کے ایک اہلکار نے کہا کہ اگر ہم ترقی یافتہ معیشتوں کو دیکھیں تو جی ڈی پی میں انٹرنیٹ کا حصہ 5 فیصد سے زیادہ ہے لیکن پاکستان جیسے ممالک میں یہ حصہ صرف 1 فیصد کے درمیان ہے۔ ہموار انٹرنیٹ تک رسائی ایک چیلنج رہا ہے۔
چھوٹے قصبوں اور دور دراز کے علاقوں میں، خاص طور پر اندرون سندھ، جنوبی پنجاب میں، اچھے معیار کی 3G یا 4G سروسز نہیں ہیں کیونکہ سیلولر کمپنیاں ان علاقوں میں سرمایہ کاری نہیں کرتی ہیں۔یہ پاکستان کی مشکلات کو واضح کرتا ہے کیونکہ یہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے لیے ایک بڑے کردار کی وکالت کرتا ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تک رسائی بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اہلکار نے کہا کہ حکومت براڈ بینڈ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے اور کاروباری اداروں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے مراعات فراہم کر سکتی ہے۔اس سے نہ صرف معاشی عدم مساوات میں کمی آئے گی بلکہ ملک کی مجموعی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے سے زیادہ افراد اور کاروباری اداروں کو تعلیم، ملازمت کے مواقع اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہوگی جس کے نتیجے میں ایک زیادہ خوشحال اور مساوی معاشرہ وجود میں آئے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی