آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کا رجحان بڑھنے لگا، تنصیب کی فیس 8 سے 9 لاکھ روپے

۲۸ ستمبر، ۲۰۲۲

پاکستان میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کا رجحان بڑھنے لگا،سسٹم کی تنصیب کی فیس 8 سے 9 لاکھ روپے،لائف 30سال،آبپاشی کے لیے ڈیزل اور بجلی کی لاگت ختم ،کسانوں کی پیداوار اور آمدنی میں نمایاں اضافہ،گنے کی پیداوار 900 سے 1400 من فی ایکڑ تک بڑھ گئی،سولر پمپنگ کی مانگ میں دن بدن اضافہ،کاشتکاروں کا تربیتی عمل جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق تھل کے علاقے کے کسانوں میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کو اپنانے کی بلندشرح کی بدولت زرعی شعبے میں ایک انقلاب آیا ہے جس کے ساتھ کسان آبپاشی کے لیے میٹھے زیر زمین پانی کا استعمال کر سکتے ہیں جو کہ پہلے ڈیزل سے چلنے والے پمپوں سے ناممکن تھا کیونکہ فی ایکڑ آبپاشی کی لاگت تقریبا 3,000 روپے تھی۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے سائنٹیفک آفیسر خالد جمیل نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ تھل میں مٹی کی ریتلی ساخت کی وجہ سے آبپاشی کے لیے پانی کی کافی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور زیر زمین پانی کو ڈیزل اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کے ذریعے پمپ کیا جاتا ہے۔ تھل کے علاقے میں کسانوں کے پاس وسائل کی کمی ہے اور وہ ٹیوب ویل چلانے اور ان کی دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی تنصیب کی فیس 8 سے 9 لاکھ روپے ہے لیکن یہ ایک بار کی لاگت ہے جس کے بعد آبپاشی کے مزید اخراجات نہیں ہیں۔ 30 سے 40 سولر پلیٹوں والے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کے لیے پینلز کی تعداد کو کم کر کے لاگت بھی کم ہو سکتی ہے۔

چونکہ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم آبپاشی کے لیے ڈیزل اور بجلی کی لاگت کو ختم کرتا ہے اس لیے جن کسانوں نے اسے اپنایا ہے ان کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی ادائیگی کا وقت دو سے تین سال ہے اور اس کی لائف تقریبا 30 سال ہے۔ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم سے گنے کی پیداوار 900 سے 1400 من فی ایکڑ تک نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے اور دیگر فصلوں میں بھی اسی طرح کے رجحان کا سامنا ہے اور کسانوں کو فصل کی بڑھتی ہوئی پیداوار سے دوگنا منافع ہوتا ہے۔ این اے آر سی کی طرف سے کرائے گئے سروے میں حصہ لینے والے تمام کسانوں نے کہا کہ انہوں نے تھل کے علاقے میں مینوفیکچررز سے 1,000 سے زائد ٹرالیاں خریدی ہیں۔ کسانوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کے ڈیزائن میں تبدیلی کی جن میں ہائیڈرولک جیک، سلائیڈ اوپننگ، چھتری کھولنے، اور وائر اوپننگز شامل ہیں۔ کسان مقامی ٹرالی مینوفیکچررز سے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی تیاری کا آرڈر دیتے ہیں۔ سروے کیے گئے 60 فیصدمینوفیکچررز کے مطابق تھل کے علاقے میں پانی نکالنے کی کم لاگت پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی مانگ میں اضافے کا باعث بنے گی۔ کچھ کسانوں کی جانب سے اپنے گھروں میں بنانے کی کوشش ناقص ڈیزائن کی وجہ سے کسانوں کے نقصان کا باعث بنی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ہی پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم ڈیزائن کی اجازت دے تاکہ اسے تمام صنعت کار استعمال کر سکیں۔خالد جمیل نے کہاکہ اگر حکومت ان کی مدد کر سکتی ہے تو مینوفیکچررز تھل کے علاقے میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی مانگ کو پورا کر سکیں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی