- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاحتی مقامات کو مربوط ٹورسٹ زونز میں تبدیل کرنے سے نہ صرف سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں بلکہ غربت کے خاتمے اور ماحولیات کے تحفظ میں بھی مدد مل سکتی ہے،مربوط ٹورسٹ زونزمیں وادی کاغان میں گنول، گلیات میں ٹھنڈیانی، بالائی سوات وادی میں مانکیال اور وادی چترال میں مدکلاشٹ شامل ہیں۔ ویلتھ پاک سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مزید ملازمتوں اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے اور سیاحتی مقامات کو معیاری جگہوں اور ایک پائیدار ذریعہ معاش کے طور پر فروغ دینے کے لیے مربوط ٹورسٹ زونز اہم ہیں۔ اس وقت حکومت اس شعبے کو مزید ترقی دینے کے لیے آئی ٹی زون کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے کیونکہ سیاحوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ہمارے پاس پہلے ہی ساٹھ لاکھ ملکی سیاح ہیں۔ ہمیں عوام کے لیے کھولنے کے لیے نئے سیاحتی مقامات کی ضرورت ہے جہاں وہ جا کر اپنا معیاری وقت گزار سکیں۔ مربوط ٹورسٹ زونز کی ترقی پائیدار سیاحت کے لیے اہم ہے۔ وفاقی اور تمام صوبائی حکومتیں بین الاقوامی معیار کے مطابق نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کو فروغ دینے کے لیے پیشہ ورانہ نقطہ نظر اہم ہے۔ حال ہی میں خیبرپختونخوا میں ایک ماسٹر پراجیکٹ مکمل ہوا ہے جہاں پہلے چار مربوط ٹورسٹ زونز کو بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔تمام فزیبلٹی اسٹڈیز اور سرمایہ کاری کے منصوبے مکمل کر لیے گئے ہیں اور نجی شعبے کو یہاں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ کے پی کا محکمہ سیاحت نجی شعبے کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کے لیے کم از کم دو منصوبے کھولنے جا رہا ہے۔ اس ترقی کے مرحلے کو قائم کرنے اور چلانے میں تقریبا 4 سال لگیں گے۔ ان مقامات سے متعلق علاقوں کو بھی مناسب منزل کے انتظام کے نظام کے مطابق تیار کیا جائے گا۔یہاں پائیدار ترقی کے تمام اصولوں پر عمل کیا جائے گا جو سیاحت کے منصوبوں سے متعلق دیگر تمام جدید پہلوں کو مربوط کرے گا۔ مربوط ٹورسٹ زونزمیں وادی کاغان میں گنول، گلیات میں ٹھنڈیانی، بالائی سوات وادی میں مانکیال اور وادی چترال میں مدکلاشٹ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان زونز کی ترقی کے علاوہموجودہ سیاحتی مقامات جیسے گلیات ریجن، ناران، مری اور کالام پر ایک مناسب ڈیسٹینیشن مینجمنٹ سسٹم لاگو کیا جائے گا۔
انہیں زیادہ ماحول دوست، پائیدار اور قابل عمل بنانا ضروری ہے۔ عالمی بینک کی مدد سے پنجاب حکومت تین مربوط ٹورسٹ زونز تیار کر رہی ہے جن میںشمالی پنجاب میں کوٹلی ستیاں، مری، چکوال ،۔ روہتاس قلعہ، کٹاس راج، کلر کہار، اور کھیوڑہ نمک کی کان شامل ہیں۔ تیسرا زون جنوبی پنجاب میں ہے جس میں ملتان، بہاولپور، صحرائے چولستان، اور فورٹ منرو شامل ہیں۔ یہ تمام مقامات ورثے کے مقامات، ثقافتی نظاروں اور سیاحتی مصنوعات کے بہت سے اجزا سے بھرے ہوئے ہیں۔ پنجاب حکومت فزیبلٹی اسٹڈیز اور سرمایہ کاری کی تجاویز تیار کر رہی ہے۔ بہت جلدوہ نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی پیشکش کے لیے مکمل کر لیے جائیں گے۔سندھ اور بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بھی ایسی ہی کوششیں جاری ہیں۔ بلوچستان حکومت مناسب جگہوں پر آئی ٹی زیڈز کو تیار کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر فزیبلٹی اسٹڈیز کی تیاری کر رہی ہے۔ سندھ حکومت آئی ٹی زیڈز کے طور پر کئی مقامات کو تیار کرنے کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کر رہی ہے، جیسے کیرتھر رینج اور تھرپارکر کا صحرائی علاقہ ہے۔ سال 2027 تک تمام زیر بحث منصوبے مکمل طور پر کام کر جائیں گے۔تمام مربوط ٹورسٹ زونز میں، رہائش، تفریحی اور حفاظتی عوامل کو بہترین طریقے سے یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی توجہ سیاحت کی صنعت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اس میں شامل کرنے پر ہے۔ آفتاب الرحمن رانا نے مزید کہا کہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے بغیر سیاحت خوبصورت انداز میں ترقی نہیں کر سکتی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی