- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان میں سیلاب سے 8 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا،ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لیے ایک ماہ کے اندر 100 ہاوسنگ یونٹ مکمل،سندھ حکومت کا ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے 110 ارب روپے کا ہاوسنگ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے 8 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ڈاکٹر ایاز احمد نے ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے سیلاب زدہ علاقوں کو محفوظ رہائشی ڈھانچوں کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں کسی تباہ کن صورتحال سے بچا جا سکے۔ڈاکٹر ایاز نے تجویز پیش کی کہ حکومت سیلاب متاثرین کے لیے ایسے محفوظ علاقے میں گھر تعمیر کرے جہاں مستقبل میں سیلاب کا کوئی امکان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ گھروں کو افقی کے بجائے عمودی طور پر تعمیر کیا جانا چاہیے اور اعلی معیار کے مکانات کی تعمیر کے لیے حکومت کو کم قیمتوں پر خام مال درآمد کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لیے ایک ماہ کے اندر 100 ہاوسنگ یونٹ مکمل کیے ہیں۔ ان یونٹس کو جدید ترین تعمیراتی مواد اور ٹیکنالوجی کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے تاکہ شدید موسمی حالات کا مقابلہ کیا جا سکے، اور یہ بنیادی ضروریات جیسے سولر سسٹم، سکول، کلینک وغیرہ سے لیس ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب نے تعلیم کے شعبے کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے، اسکولوں کو اس ہاوسنگ پروجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اسکول کمپیوٹر اور دیگر جدید سہولیات سے آراستہ ہے،انہوں نے مزید کہاکہ صحت کے شعبے کو بھی سب سے زیادہ نقصان پہنچا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے عوام کے تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک طبی کلینک قائم کیا گیا ہے۔ یہاں بنیادی طبی سہولیات بھی ہیں جو مقامی آبادی کے علاج میں معاون ثابت ہوں گی۔ تعمیراتی جگہ کے ارد گرد تقریبا 9,000 دیسی درخت لگائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر ایاز نے کہا کہ سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے 110 ارب روپے کا ہاوسنگ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو مراعات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں سیلاب سے جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہونے والے تقریبا تیس لاکھ گھروں کی تعمیر نو کی جائے گی۔متاثرین کو مراعات کی فراہمی کے علاوہ تباہ شدہ مکانات کی مرمت بھی کی جائے گی۔ گھروں کی تعمیر کا آغاز سرکاری اور نجی دونوں شعبوں سے کیا جائے گا۔گلوبل آرگنائزیشن فار ہیومن ایمپاورمنٹ اینڈ رائٹس ضلع رحیم یار خان میں سیلاب زدگان کے 50 خاندانوں کو تکنیکی مدد اور مزدوری کے ساتھ بہتر تعمیراتی سامان سیمنٹ، پتھر، لکڑی، سینیٹری کا سامان فراہم کرکے ان کے گھروں کی تعمیر نو میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ قابل عمل اور سیلاب سے بچنے والے رہائشی انتظامات متعارف کروا کر ان کی معاشی اور سماجی بقا کو آسان بنائے گا۔منہاج ویلفیئر ٹرسٹ کے مطابق انہوں نے سندھ، کے پی، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں خیمہ گاوں قائم کیے ہیں۔ یہ ٹرسٹ ہزاروں لوگوں کو پناہ گاہیں، خوراک، طبی امداد، پینے کا پانی اور صفائی کے نظام فراہم کر رہا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں اب تک 15 خیمہ گاوں قائم ہو چکے ہیں۔ ہر خیمہ گاوں میں ایک باورچی خانہ اور ایک اسکول ہوتا ہے تاکہ بچوں کی تعلیم جاری رکھنے میں مدد کی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی