آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان نے اپنا پہلا انکیوبیٹر نیشنل انکیوبیشن سینٹر ان ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے نام سے لانچ کر دیا

۲۴ نومبر، ۲۰۲۲

پاکستان نے اپنا پہلا انکیوبیٹر نیشنل انکیوبیشن سینٹر ان ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے نام سے لانچ کر دیا، انجینئرنگ کی سہولیات پاکستانی اسٹارٹ اپس کو ایرو اسپیس سسٹم کے لیے سافٹ ویئر کے علاوہ ہارڈ ویئر تیار کرنے کے قابل بنائیں گی، پاکستان ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کر سکتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اپنا پہلا عمودی انکیوبیٹر نیشنل انکیوبیشن سینٹر ان ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے نام سے لانچ کیا ہے جونیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک راولپنڈی میں قائم کیا جائے گا۔ معروف اسٹارٹ اپ کنسلٹنٹ اور انوویشن ایکو سسٹم میکرعمران جٹالہ نے ویلتھ پاک سے گفتگو میںکہا کہ ایرو اسپیس سے مجموعی طور پر ماحول اور بیرونی خلا مراد ہے۔ یہ ایک متنوع صنعت ہے جس میں تجارتی، صنعتی اور مسلح ایپلی کیشنز کی ایک بڑی تعداد ہے۔ ایرو اسپیس انجینئرنگ ایروناٹکس اور ایسٹروناٹکس کے شعبوں میں پاکستان کے ایوی ایشن سسٹم کی مدد کرے گی۔ عمران جٹالہ نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی تحقیق، ڈیزائن، پیداوار، آپریشن، ہوائی جہاز اور خلائی جہاز کی دیکھ بھال میں معاونت کرے گی۔ ایرو اسپیس ٹیکنالوجی طیاروں اور خلائی گاڑیوں کی تیاری اور جانچ میںبھی مدد کرے گی۔

ایرو اسپیس ٹیکنیشن قابل اعتماد اور دوبارہ قابل استعمال خلائی لانچ گاڑیوں اور متعلقہ گرانڈ سپورٹ آلات سے منسلک سسٹمز کی اسمبلی، سروس، ٹیسٹنگ، آپریشن اور مرمت میں شامل ہو سکتے ہیں۔ سینٹرکا قیام نیٹسول ٹیکنالوجیز لمیٹڈ کو دیا گیا اور اس پر چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصم شہریار حسین، ایئر کموڈور ریٹائرڈڈاکٹر لیاقت اللہ اقبال، اورسلیم غوری نے دستخط کیے۔ اس وقت عالمی ہوا بازی کی صنعت کا تخمینہ تقریبا 3.5 ٹریلین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی اور اگنائٹ نے اس نئے انکیوبیٹر کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ پاکستان ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے اور اس بڑی مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کر سکے۔ ایرو اسپیس اور انجینئرنگ سے متعلق ہائی ٹیک اسٹارٹ اپس پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ کی سہولیات پاکستانی اسٹارٹ اپس کو ایرو اسپیس سسٹم کے لیے سافٹ ویئر کے علاوہ ہارڈ ویئر تیار کرنے کے قابل بنائے گی۔ انہوںنے کہا کہ اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد اور فیصل آباد میں ان کے موجودہ سات قومی انکیوبیشن سینٹرز ہیں۔

اب تک 1,150 سے زیادہ اسٹارٹ اپس تیار کیے ہیں جنہوں نے 117,000 سے زیادہ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کی ہیں، 15.4 بلین روپے کی فنڈنگ اکٹھی کی ہے، اور اب تک 9.1 بلین روپے کی آمدنی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرکی تزئین و آرائش کا کام تین ماہ کے اندر مکمل ہونے کی امید ہے جس کے بعد سٹارٹ اپس کے پہلے گروپ کو شامل کیا جائے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر لیاقت اللہ نے کہا کہ چھوٹے سے بڑے سائز کے ہوابازی اور خلائی سے متعلقہ اداروں کو فروغ دینے کے لیے قومی سطح پر لیبارٹریز اور تحقیق و ترقی مراکزلازمی ہیں۔ انہوں نے کہااس مرکز سے پاکستان کے ایرو اسپیس سے متعلق کاروباری ماحولیاتی نظام کی پرورش اور تعمیر میں مدد ملے گی۔س سلیم غوری نے کہا کہ این آئی سی اے ٹی ایرو اسپیس اور ہائی ٹیک آئی سی ٹی سے متعلق آئیڈیاز کو حقیقت میں بدل دے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹسول اپنے پچھلے 26 سالوں کے تجربے کے ساتھ ساتھ اپنے بین الاقوامی روابط سے بھی فائدہ اٹھائے گا تاکہ نئے انکیوبیٹر کو شامل کیے گئے اسٹارٹ اپس کے لیے کامیاب بنایا جا سکے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی