- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان نان ٹیرف رکاوٹوں کو ہٹا کر ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ تجارت کو مزید بڑھا سکتا ہے، تجارتی معاہدے برآمدات کے لیے نئی منڈیاں کھولیں گے، افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں رکاوٹ،تاجروں کی سہولت کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنیکی ضرورت۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں پاکستان سے تاجکستان اور ازبکستان کو مختلف اشیا کی برآمدات بالترتیب 4لاکھ ڈالر اور 14 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیںتاہم پاکستان نان ٹیرف رکاوٹوں کو ہٹا کر ان دو وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ تجارت کی مکمل صلاحیت کو تلاش کرکے پاکستان اپنی معیشت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ایک ریسرچ ایسوسی ایٹ سلیمان اکرم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ پاکستان کی تجارت اپنی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے مزید تجارتی معاہدے اس کی برآمدات کے لیے نئی منڈیاں کھولیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجکستان کے ساتھ 85 ملین ڈالر اور ازبکستان کے ساتھ 373 ملین ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ تجارت بالترتیب 3.31 ملین ڈالر اور 52.43 ملین ڈالر تھی۔سلیمان اکرم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا کر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنی تجارت کو زیادہ سے زیادہ بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان کو وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں کرنسی ایکسچینج، بینکنگ خدشات، زبان کی رکاوٹیں اور دستاویزات کے مسائل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں بھی رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 10 ملین ڈالر سے زیادہ کی برآمدی صلاحیت کے باوجود ان ممالک کو 1 ملین ڈالر سے بھی کم مالیت کے کیلے اورچاول برآمد کیے ہیں۔سلیمان اکرم نے کہا کہ پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کی ازبکستان میں بہت زیادہ مانگ ہے اور پاکستان مسابقتی قیمتوں پر ازبکستان کو پھل اور سبزیاں فراہم کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے درآمدی بل کو کم کرنے اور مناسب قیمت پر اعلی معیار کا کاٹن یارن حاصل کرنے کے لیے ازبکستان کے ساتھ رعایتوں پر بات چیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دواسازی کی مصنوعات تاجکستان اور ازبکستان کو برآمد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور الرجی کے لیے ادویات کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیاں، بام اور حفاظتی ادویات ازبکستان اور تاجکستان کو 45 ملین ڈالر سے زیادہ کی برآمد کر سکتا ہے۔سلیمان اکرم نے کہا کہ چاول ایک منافع بخش جنس ہے لیکن پاکستان اس وقت اپنی 10 ملین ڈالر سے زیادہ کی صلاحیت کا 2 فیصد سے بھی کم برآمد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجکستان کو چھاچھ کی برآمد میں بھی کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سروسز کی برآمدات کیلئے ازبکستان اور تاجکستان دونوں میں بہت زیادہ امکانات ہیں۔ ازبکستان میں 3.5 ارب ڈالر اور تاجکستان میں 0.5 ارب ڈالر کی مارکیٹ ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ برآمد کنندگان کو دستاویزات کے ساتھ مدد کرنے اور بیوروکریٹک عمل کو تیز کرنے کے علاوہ وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات بڑھانے کے لیے کرنسی کے تبادلے اور لین دین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان میں سنگل ونڈو آپریشن شروع کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نگرانی میں بینکنگ چینلز کا قیام بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان اپنی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے تاجکستان اور ازبکستان میں مارکیٹنگ کرنی چاہیے۔ کی سرگرمیوں خصوصا نمائشوں میں حصہ لیں۔انہوں نے ویلتھ پی کے کو بتایا کہ قرضوں، سبسڈیز اور ٹیکس میں چھوٹ برآمد کنندگان، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنے اور ملک کے لیے زرمبادلہ کمانے میں مدد کر سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی