آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان سالانہ 4 ہزارٹن زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے،ویلتھ پاک

۳۱ اگست، ۲۰۲۲

پاکستان سالانہ 4 ہزارٹن زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے،ملک میں زیتون کے درخت لگانے کے لیے 40 لاکھ ہیکٹر موزوں اراضی موجود، اوسطا 200 سے 300 لیٹر زیتون کا تیل فی ایکڑ پیدا کیا جا سکتا ہے، کاشتکاروں کو زیتون کے باغات کے انتظام، کٹائی اور تیل نکالنے کی تربیت دی جا رہی ہے،سوات، نوشہرہ، ایبٹ آباد اور پوٹھوہار کاشت کیلئے موزوں علاقے، زیتون کا درخت پودے لگانے کے پانچ سال بعد پیداوار شروع کرتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان زیتون کے تیل کی کاشت کاری اور سرمایہ کاری بڑھا کر ملکی ضروریات پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل کی درآمدات پر انحصار ختم کر سکتا ہے کیونکہ لاکھوں جنگلی زیتون کے درختوں کی شجرکاری اور پیوند کاری کے لیے ملک میں وسیع موزوں رقبہ موجود ہے۔ بورڈ آف انوسٹمنٹ کے ایک اہلکار نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اگر زیتون کی کاشت تجارتی پیمانے پر کی جائے تو پاکستان زیتون اور دیگر ضمنی مصنوعات بھی برآمد کر سکتا ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان سالانہ تقریبا 3.5 ارب ڈالر مالیت کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔زیتون کے تیل نکالنے کے یونٹس قائم کرکے اور زیتون کے درختوں کی کاشت کاری کو بڑھا کر درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور لوگوں کے حالات زندگی بہتر ہوں گے۔ ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ترناب پشاور کے سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن کے مطابق پاکستان کے خوردنی تیل کی درآمدات میں کینولا، سورج مکھی، سویا بین اور زیتون کا تیل شامل ہے۔ پاکستان سالانہ 4000 ٹن زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے۔ ملک میں زیتون کی کاشت کو فروغ دینے سے زیتون کے تیل کی درآمدات میں کم ہوں گی، غربت میں کمی آئے گی اور کاشتکار برادری کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سابق فاٹا ریجن اور خیبر پختونخواہ کے دیر اضلاع میں لاکھوں جنگلی زیتون کے درخت ہیں جنہیں پیوند کاری کے ذریعے تجارتی زیتون کی اقسام میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات، نوشہرہ اور ایبٹ آباد کے اضلاع زیتون کے باغات کے لیے بہت زیادہ امکانات رکھتے ہیں۔ پنجاب کے خطہ پوٹھوہار اور بلوچستان میں بھی زیتون کی کاشت کے لیے موزوں علاقے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالرحمن کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والا ایکسٹرا ورجن زیتون کا تیل اسی معیار کا ہے جو سپین اور اٹلی میں پایا جاتا ہے جو کہ زیتون کے تیل کے دو بڑے پروڈیوسر اور ایکسپورٹرز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کا درخت پودے لگانے کے پانچ سال بعد پیداوار شروع کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اوسطا 200 سے 300 لیٹر زیتون کا تیل فی ایکڑ پیدا کیا جا سکتا ہے۔ ماہر زراعت نے کہا کہ حکومت اسپین، اٹلی اور ترکی کے پودوں کی اقسام کسانوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقسام میں زیتون کا معیاری تیل پیدا کرنے کا فیصدحصہ زیادہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو زیتون کے باغات کے انتظام، کٹائی اور تیل نکالنے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ ویلتھ پاک کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیتون کے پودے لگانے کے لییپاکستان میں مختلف قسم کی مٹی، ماحولیاتی زونز اور آب و ہوا کے حالات موزوں ہیں۔ ملک کے پاس زیتون کے درخت لگانے کے لیے 40 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ مناسب زمین ہے جو ممکنہ طور پر اسے دنیا کے سب سے زیادہ زیتون اگانے والے ممالک میں سے ایک بنا سکتی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی