- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستانی اسٹارٹ اپس نے سال 2022 کی تیسری سہ ماہی میں 65.5 ملین ڈالر اکٹھے کیے،مجموعی آمدن 340ملین ڈالر ہو گئی،خواتین سٹارٹ اپس نے کل فنڈنگ کا 31 فیصداضافہ کیا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطا بق پاکستانی اسٹارٹ اپس نے سال 2022 کی تیسری سہ ماہی میں 65.5 ملین ڈالر اکٹھے کیے جو کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 36 فیصد کم ہے۔سٹارٹ اپ اس سال ملک میں کل 340 ملین ڈالر لائے تاہم تیسری سہ ماہی میں ان کی طرف سے جمع کی گئی رقم میں سال کی پہلی سہ ماہی اور دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں بالترتیب 62 اور 36 فیصدکی کمی واقع ہوئی۔پچھلے سال کی تیسری سہ ماہی میں پاکستانی سٹارٹ اپس نے 177 ملین ڈالر اکٹھے کیے جو کہ رواں سال کی اسی مدت میں جمع کیے گئے سے 2.7 فیصد زیادہ ہیں۔ایک سٹارٹ اپ کنسلٹنسی فرم انویسٹ ٹو انوویٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس سہ ماہی میں پاکستانی سٹارٹ اپس کی طرف سے جمع کی گئی رقم شاید اتنی زیادہ نہ ہو لیکن 2022 کے لیے کل فنڈنگ ان کی طرف سے پچھلے سال جمع کی گئی رقم سے زیادہ ہو جائے گی۔پاکستان کے مقابلے میںمصری اسٹارٹ اپس نے اب تک 108 سودوں کے ذریعے 382 ملین ڈالر اکٹھے کیے ہیں جبکہ ان کے بنگلہ دیشی ہم منصبوں نے 27 سودوں کے ذریعے 94 ملین ڈالر حاصل کیے ہیں۔
انویسٹ ٹو انوویٹ کے شریک بانی کلثوم لاکھانی نے کہا کہ فن ٹیک نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ رقم اکٹھی کی جو کہ ای کامرس کے ذریعے اٹھائے گئے 19 کے مقابلے میں 58 فیصدکا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیسری سہ ماہی میں بعد کے مرحلے میں اسٹارٹ اپس کے لیے عملی طور پر کوئی فنڈنگ نہیں تھی۔ تیسری سہ ماہی میں 13 میں سے 10 سودے یا تو 'پری سیریز' یا 'سیڈ سٹیج' تھے جو کل فنڈنگ کا 60 فیصد تھے۔ تیسری سہ ماہی میں صرف ایک ڈیل سیریز کے 'A' مرحلے میں تھی جس میں ون لوڈنے 11 ملین ڈالر اکٹھا کیاجو کل فنڈنگ کا 17 فیصدہے۔ کل فنڈنگ کا ایک فیصد سے بھی کم بین الاقوامی سودوں کے ذریعے آیا جبکہ سال کی دوسری اور پہلی سہ ماہیوں میں کل فنڈنگ کا 22 فیصد تھا۔ پچھلے سال کی تیسری سہ ماہی میںکل فنڈنگ کا 15 فیصدبین الاقوامی سودوں کا نتیجہ تھا۔ خواتین کے ساتھ مل کر قائم کردہ سٹارٹ اپس نے کل فنڈنگ کا 31 فیصداضافہ کیا ۔ خواتین کے قائم کردہ اسٹارٹ اپس نے کل فنڈنگ میں 0.7 فیصد حصہ ڈالا۔ امید ہے کہ چوتھی سہ ماہی میں جمع کی جانے والی رقم گزشتہ سال کی رقم سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس قسم کا استحکام مستقبل میں بھی جاری رہے گا کیونکہ بین الاقوامی کھلاڑی مارکیٹ میں داخل ہونا چاہتے ہیں اور مقامی سرمایہ کار اپنی پیشکشوں اور کوششوں کو تقویت دینے کے لیے انضمام اور حصول کو حکمت عملی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی