- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملک کئی سال سے معاشی غارت گروں کے قبضے میں ہے۔ایک کے بعد دوسرا اکنامک ہٹ مین ملکی معیشت کو برباد کر رہا ہے اور انھیں روکنے والا کوئی نہیں۔ہمارے نمائندے ایک ارب ڈالر کے حصول کے لئے ساری دنیا میں کشکول لے کر پھر رہے ہیں اور ہر جگہ سے انکار سن رہے ہیں۔ اس وقت جتنا پیسہ پاکستان کے خزانے میں موجود ہے اس سے کہیں زیادہ سیاستدانوں اورکرپٹ اشرافیہ کے ہر طبقہ کے سرخیلوں کے غیر ملکی اکائونٹس میں موجود ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سیاستدانوں کو شہرت اور اشرافیہ کی خدمت کرنے کے علاوہ کسی چیز سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کی نظر میں عوام کی اہمیت بھیڑ بکریوں سے زیادہ نہیں ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل کو نکال کر سیاسی خود کشی کی ہے کیونکہ انکی موجودگی میں آئی ایم ایف پروگرام جاری رہتا اور حالات بہتر ہوتے۔ انھیں نکالے جانے کے بعد سے ایک شخص کی ضد نے چار ماہ سے آئی ایم ایف کے پروگرام کو روکا ہوا ہے جس سے پاکستان کو کم و بیش سات ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اگر سابق وزیر خزانہ کو نہ نکالا جاتا تو پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں پینتیس روپے فی لیٹر کا اضافہ نہ کرنا پڑتا جس سے ملک میں مہنگائی کا ایک اور سیلاب آئے گا۔ چند روز میں روپے کی قدر میں پندرہ فیصد تک کمی کر دی گئی ہے جو ن لیگ کی روپے کو مستحکم رکھنے کی پالیسی کی کھلی ناکامی ہے۔ مس منیجمنٹ کا یہ حال ہے کہ ملک میں پیاز کھانا بھی ایک عیاشی شمار کی جا رہی ہے اور حکومت نیب قوانین میں تبدیلی کے علاوہ کوئی کام نہیں کر سکی ہے۔غلط پالیسیوں کی وجہ سے اوور سیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد قانونی زرائع پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں اور پیسہ ہنڈی کے زریعے بھجوا رہے ہیں جس سے ملک کو بھاری نقصان اتھانا پڑ رہا ہے جبکہ انکا اعتماد بحال کرنے میں وقت لگے گا۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ اب 31 جنوری کو آئی ایم ایف نویں جائزے پر باضابطہ بات چیت شروع کرنے آ رہا ہے اور پاکستان کو اس جائزے کی تکمیل کی عجلت ہے کیونکہ پاکستان کے پاس فنڈ کے مطالبات کے سامنے جھکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ عالمی ادارہ پاکستان کو اسکی مسلسل وعدہ خلافیوں کی وجہ سے کوئی چھوٹ دینے یا اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی