آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستانی موبائل فون مینوفیکچرنگ کا شعبہ برآمدات کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے

۳۱ جنوری، ۲۰۲۳

پاکستانی موبائل فون مینوفیکچرنگ کا شعبہ اگلے تین سالوں میں برآمدات کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے،حکومتی تعاون سے آئی فون بھی پاکستان میں اپنا مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرسکتا ہے،پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ پلانٹس نے 2022 میں 19.7 ملین موبائل ہینڈ سیٹس تیار کیے جبکہ 1.37 ملین موبائل ہینڈ سیٹس درآمد کیے ، 55فیصدموبائل ڈیوائسز اسمارٹ فونز ہیںاور 45فیصد 2G نیٹ ورکس پر ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی موبائل فون مینوفیکچررزکا شعبہ اگلے تین سالوں میں برآمدات کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے "میڈ ان پاکستان موبائل مینوفیکچرنگ سمٹ" میں کہا کہ موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے روشن امکانات ہیں اور حکومتی تعاون سے آئی فون بھی پاکستان میں اپنا مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرسکتا ہے۔پاکستان کی موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اہم خصوصیات کو اجاگر کرتے ہوئے، پی ایم پی ایم اے کے چیئرمین مظفر پراچہ نے کہا کہ موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کو مالی سال 2020-21 میں نافذ کیا گیا تھا اور دو سالوں کے اندر اندر رجسٹر ہونے والے 93 فیصد موبائل پاکستان میں اسمبل ہو چکے ہیں۔

چیئرمین نے کہا کہ چین سے موبائل فون کی برآمدات کا حجم 140 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہے اور وہ پاکستان میں متعدد موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مثبت کاروباری ماحول کے ساتھ اگلے تین سالوں میں موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں برآمدات کا حجم 14 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز وزارت صنعت کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کو پاکستان میں آئی فون کی اسمبلنگ کا طریقہ کار ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ سید نبیل ہاشمی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ درآمدی پابندیوں کے بعد پوری موبائل انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ یہ شعبہ چین سے درآمد شدہ اسمبلنگ ٹولز پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی کے ڈی اورسی بی یو کی عدم دستیابی نے ملک میں موبائل آلات کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی ہیں۔ پی ایم پی ایم اے کے نائب صدر عامر اللہ والا نے کہا کہ پاکستان میں سرکردہ سرمایہ کار موبائل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں

لیکن محدود سرمایہ کاری کے پیچھے غیر یقینی سیاسی صورتحال ایک اہم وجہ ہے۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضی محمود نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ترقی کی مستقل مزاجی کو یقینی بنانے کے لیے ایک طویل مدتی پالیسی میکانزم بنانے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تمام متعلقہ آلات کی لوکلائزیشن کی ضرورت ہے۔ موبائل مینوفیکچررز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ ابھرتا ہوا شعبہ پاکستان کی ترقی کے لیے قابل عمل کردار ادا کر رہا ہے۔ "میڈ ان پاکستان پالیسی" کے تحت جسے 2020 میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے متعارف کرایا تھاتقریبا 31 موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں نے پاکستان میں مشہور موبائل فون برانڈز کی تیاری شروع کر دی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ پلانٹس نے 2022 میں 19.7 ملین موبائل ہینڈ سیٹس تیار کیے جبکہ 1.37 ملین موبائل ہینڈ سیٹس درآمد کیے گئے۔ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں 55فیصدموبائل ڈیوائسز اسمارٹ فونز ہیںجب کہ 45فیصد 2G نیٹ ورکس پر ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی