- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستانی سائنسدان کا ایجاد کردہ پروٹو ٹائپ فلٹر کاربن ڈائی آکسائیڈ گھر کے اندر ارتکاز کو کنٹرول کرنے اور لوگوں کو منفی اثرات سے بچانے میں مدد کرے گا،پانچ لیٹر کے ٹینک کی گنجائش والے سادہ یونٹ کی قیمت ہزار70 روپے، روزانہ چھ کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈالگ کرنیکی صلاحیت،انڈور اور آوٹ ڈور فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سائنسدان کی طرف سے ایجاد کردہ ایک پروٹو ٹائپ فلٹر کاربن ڈائی آکسائیڈ گھر کے اندر ارتکاز کو کنٹرول کرنے اور لوگوں کو اس کے منفی اثرات سے بچانے میں مدد کرے گا۔ تقریبا 90فیصدلوگ اپنا زیادہ تر وقت گھر کے اندر گزارتے ہیںجہاں خراب وینٹیلیشن اور دیگر بیرونی ماحولیاتی عوامل کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اعلی سطح میں حصہ ڈالتے ہیں جس سے صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں کھانسی، گھرگھراہٹ، الرجی اور متلی شامل ہیں۔ ایک پاکستانی سائنسدان کا تیار کردہ پروٹوٹائپ فلٹر گھر کے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ارتکاز کو کنٹرول کرے گا۔
انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمنٹل سائنسز اینڈ انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد فہیم کھوکھر نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ اسے تیار کرنے میں کئی سال لگے۔ پروٹو ٹائپ فلٹرمیں ڈیزائننگ، انجینئرنگ، پروٹو ٹائپنگ، ٹیسٹنگ اور مینوفیکچرنگ شامل ہے۔ یہ جدید تصور اندر کی ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ حاصل کرنے پر مبنی ہے جس کے نتیجے میں بہتر کام کرنے کے حالات کے لیے ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوا انسانی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انسان جتنا صحت مند سانس لیتا ہے اتنا ہی صحت مند زندگی گزارتا ہے۔ انڈور اور آوٹ ڈور فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے اس کا انحصار ان کی نمائش کے وقت اور ارتکاز پر ہے۔ ہوا کا معیار، خاص طور پر انڈور ایئر ایک اہم صحت کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ بہت اونچی سطح پر یعنی 500 حصے فی ملین، صحت پر شدید اور مہلک اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
عام دفتری سرگرمی کی سطح 700 حصے فی ملین ہے۔ تاہم ایک گھر میں اسکی مقدار 1,000 سے 1,200 حصے فی ملین ہے۔ یہ سب سے زیادہ طاقتور گرین ہاوس گیس، موسمیاتی تبدیلی میں بھی حصہ ڈال سکتی ہے۔ آنے والی دہائیوں میںاندرونی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈکے اخراج کو کم کرنا بہت ضروری ہوگا۔ کاربن کو پکڑنا اور ذخیرہ کرنا موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پروٹوٹائپ فلٹر کا کام اندرونی ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈکو حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام بن جس میں پانچ لیٹر محلول کی گنجائش ہے ہر چار سے پانچ گھنٹے میں ایک کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو الگ کرے گا۔ ایک عام درخت ہر سال تقریبا 21 کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر سکتا ہے۔ تاہم یہ اعداد و شمار صرف اس وقت حاصل کیے جاتے ہیں جب درخت مکمل طور پر بڑھ جاتا ہے اور اس کی عمر 10 سال ہوتی ہے۔ 100 سال کی زندگی میںایک درخت تقریبا ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈجذب کر سکتا ہے۔
یہ ڈبے کاربن کے اخراج کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔ کاربن بن میں درخت کے مقابلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو الگ کرنے کی زیادہ صلاحیت ہے۔ یہ روزانہ تقریبا چھ کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ایک سال میں مجموعی طور پر 1,752 کلوگرام کو الگ کر سکتا ہے جو کہ ایک بالغ درخت سے 83 گنا زیادہ ہے۔ اسے کاربن مارکیٹ میںبھی رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔ پانچ لیٹر کے ٹینک کی گنجائش والے ایک سادہ یونٹ کے لیے تمام ٹیکس اور تنصیب کے اخراجات سمیت ایک بن کی قیمت 70,000 روپے ہے۔ اس کے برعکس ڈیٹا لاگنگ کے ذریعے چلنے والے ایک جدید یونٹ کی لاگت 120,000 روپے ہو سکتی ہے۔ اپ اسکیلنگ کی صورت میںبڑے پیمانے پر پیدا ہونے پر اخراجات کوکم کیا جا سکتا ہے ۔ڈاکٹر فہیم نے بتایاکہ آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسی ٹیکنالوجیز اور جدید آلات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی