آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستانی سائنسدانوں نے پائیدار جنگلات کے انتظام کے لیے بغیر پائلٹ فضائی نظام یو اے ایس متعارف کرادیا

۹ جنوری، ۲۰۲۳

پاکستانی سائنسدانوں نے پائیدار جنگلات کے انتظام کے لیے بغیر پائلٹ فضائی نظام یو اے ایس متعارف کرادیا ۔ یہ نظام محفوظ، کم خرچ، تیز رفتار اور ماحول دوست انداز میں تیزی سے جنگلات کو فروغ دے سکتا ہے، ڈرونز بہت کم اونچائی سے ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز لے سکتے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سائنسدانوں نے پائیدار جنگلات کے انتظام کے لیے ایک بغیر پائلٹ فضائی نظام یو اے ایس متعارف کرایا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی انحطاط سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ جنگلات کے بڑے رقبے کو ترقی دینے سے اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ایرو اسپیس اینڈ ایویونکس انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمنیم خان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ یو اے ایس سے چلنے والا نظام محفوظ، کم خرچ، تیز رفتار اور ماحول دوست انداز میں تیزی سے جنگلات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون اب جنگلات کے انتظام اور درختوں اور بیج بونے کی نگرانی کے لیے جنگلات میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال مناظر کا نقشہ بنانے، جنگل کی کثافت کی پیمائش اور درختوں کی خصوصیات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ فکسڈ ونگ ڈرون بڑے جنگلاتی علاقوں کے سروے اور نقشہ سازی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ملٹی کاپٹر ڈرونز کے فوائد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لچکدار ہیں۔ چونکہ وہ عمودی طور پر ٹیک آف اور لینڈ کرتے ہیں، اس لیے انہیں ڈرون مشن شروع کرنے کے لیے کسی بڑے علاقے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

وہ تھوڑی جگہ بھی منڈلا سکتے ہیںجس سے انہیں بہت سے فوائد ملتے ہیںجن میںکسی خاص علاقے یا درخت کا معائنہ کرنا یا گمشدہ لوگوں کو ضروری سامان پہنچاناشامل ہے۔ ملٹی کاپٹر ڈرون کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اسے چلانا آسان ہے۔ یہاں تک کہ اڑنے والے ڈرونز کا تجربہ نہ کرنے والے بھی ان پر بہت جلد قابو پا سکتے ہیں۔ بہت سے ملٹی کاپٹر ڈرونز کو مختلف پے لوڈز کے ساتھ بھی منسلک کیا جا سکتا ہے جن میں بیج، کیڑے مار ادویات اور نگرانی کے کیمرے شامل ہیں۔ ڈاکٹر منیم نے کہا کہ جنگلات میں ڈرون کا استعمال پیسے کی بچت کرے گا اور جنگلات کے لیے وسیع تربیت کی ضرورت کو کم کرکے ورک فلو میں ڈرونز کو متعارف کرانے میں تیزی لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ درخت کی اونچائی، قطر، عمر اور مقام جیسی خصوصیات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے میں موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام جنگل کی صحت کی نگرانی اور اس کے انتظام کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے کے لیے معلومات اکٹھا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ڈرون جنگلات کے لئے اتنا اچھا ذریعہ ہیں کہ وہ مقامی اعداد و شمار کے بارے میں درستگی کی اجازت دیتے ہیں۔ ڈرونز بہت کم اونچائی سے ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز لے سکتے ہیںجو انہیں نقشہ سازی کے لیے مثالی بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکام جنگل کی آگ کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے یو اے ایس سے چلنے والے پائیدار جنگلاتی انتظام کے نظام کا استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام آگ کے پھیلاو، شدت، وسائل مختص کرنے کی ضرورت اور بچ جانے والوں کی تلاش کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرونز کا استعمال جنگلات میں لگنے والی آگ کے اثرات کو کم کرنے اور ان کے پھیلا کو روکنے کے لیے کنٹرول جلانے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر منیم نے کہاکہ اس طرح پیشہ ورماہرین بڑے پیمانے پر دوبارہ جنگلات لگا سکتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی