آئی این پی ویلتھ پی کے

پیداواری صلاحیت کا منفی رجحان زراعت، مینوفیکچرنگ اور خدمات کی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے،ویلتھ پاک

۶ مارچ، ۲۰۲۳

پیداواری صلاحیت کا منفی رجحان تمام شعبوں زراعت، مینوفیکچرنگ اور خدمات کی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے،پاکستان کی لیبر پروڈکٹیوٹی 7.64 ڈالرہے،کم پیداوار لاگت میں اضافے کا سبب بنتی ہے جس سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے،پاکستان میں انڈسٹری اور اکیڈمیاکا تعلق حوصلہ افزا نہیں ہے،علاقائی اور عالمی انضمام کو بہتر بنانے، برآمدی حکمت عملی پر نظر ثانی اور تکنیکی ترقیوں کو اپنانے سمیت دانشمندانہ اقدامات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق غیر ہنر مند کارکنوں، تکنیکی موافقت کی کمی، پیچیدہ ریگولیٹری طریقہ کاراور تجارتی کشادگی کی کم سطح کی وجہ سے پاکستان کم پیداواری صلاحیت کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیداواری صلاحیت کا منفی رجحان تمام شعبوں بشمول زراعت، مینوفیکچرنگ اور خدمات کی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم پیداوار لاگت میں اضافے کا سبب بنتی ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت میں کمی واقع ہوتی ہے۔کم پیداواری صلاحیت کی مختلف وجوہات کے پیش نظرانسانی سرمائے میں سرمایہ کاری، علاقائی اور عالمی انضمام کو بہتر بنانے، برآمدی حکمت عملی پر نظر ثانی اور تکنیکی ترقیوں کو اپنانے سمیت دانشمندانہ اقدامات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مالیاتی شعبے اور متعلقہ سرکاری محکموں میں اصلاحات اور مضبوطی بھی ناگزیر ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے سازگار مواقع پیدا ہوں گے۔لیبر کی پیداواری صلاحیت ایک مقررہ مدت کے دوران لیبر کی فی یونٹ پیداوار کے کل حجم کی نمائندگی کرتی ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان کی لیبر پروڈکٹیوٹی 7.64 ڈالرہے جب کہ لکسمبرگ میں لیبر کی سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت 136 ڈالرہے۔پائیڈ کے ایک سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر محمود خالد نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے بہتر حالات، معیاری تعلیم تک رسائی، اکیڈمی اور صنعت کا مضبوط تعلق اور تکنیکی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی اتھارٹی کو مضبوط بنانے سے تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ماہرین اور صنعت کے درمیان تعاون نے علم اور اختراع کو فروغ دیا ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادی ترقی میں ایک لازمی کردار ادا کیا ہے۔

تاہم پاکستان میں انڈسٹری اور اکیڈمی کا تعلق حوصلہ افزا نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مارکیٹ پر مبنی معیشت شاید سب سے اچھا آپشن ہے۔ مسابقت پر مبنی معاشی نظام قلیل وسائل کے موثر استعمال کی ہدایت کرتا ہے۔ ایسے نظام میں صرف سب سے موزوں اور سب سےزیادہ موافقت پذیر ہی زندہ رہ سکتا ہے۔ میکسیکو نے اسے اپنایا اور اس کے نتیجے میں پیداواری صلاحیت میں نمایاں بہتری آئی۔مارکیٹ اکانومی کے علاوہ ایکسپورٹ ٹوکری پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ برآمد کنندگان عالمی ویلیو چینز میں شرکت کریں۔ ویتنام میں برآمدی نمو کا ایک بڑا محرک اس کے پروڈیوسر کی درآمدی ان پٹ کو قابل برآمد پیداوار میں تبدیل کرنے کی صلاحیت تھی۔ماحولیاتی حالات کو بہتر بنانا، ضوابط کو ہموار کرنااور جدت طرازی کی حوصلہ افزائی کرنا یہ سب پیداواری صلاحیت میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی