آئی این پی ویلتھ پی کے

روپیہ آئندہ ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں مزید مستحکم ہو گا، ویلتھ پاک

۱۹ اکتوبر، ۲۰۲۲

روپیہ آئندہ ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں مزید مستحکم ہو گا،ترسیلات زر میں کمی سے روپے پر دبائو بڑھا،روپیہ اپنی اصل قدر کی طرف آرہا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپیہ کو درپیش شدید بحران کے بعد گزشتہ دو ہفتوں سے اس کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شرح تبادلہ اصل مارکیٹ ویلیو کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں معاشی بحران کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ سے روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہو رہا تھا۔ ستمبر میں 239.94 روپے کی کم ترین سطح کے قریب گرنے کے بعد روپے کی قدر میں لگاتار 13 کاروباری دنوں کے دوران مجموعی طور پر21.92 روپے اضافہ ہوا۔ بلومبرگ کے مطابق روپیہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی تھی جس میں 7 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران دیگر تمام کرنسیوں کے مقابلے میں 3.9 فیصد اضافہ ہوا۔ کارکنوں کی ترسیلات زر کے اعداد و شمار میں سست روی کے بعد زرمبادلہ کی فراہمی میں کمی آئی۔ 12 اکتوبر کو 13 دن کے بعد اس کی قدر میں کمی ہوئی جب کارکنوں کی ترسیلات زر سال بہ سال کی بنیاد پر 12.3 فیصد کم ہو کر 2.4 بلین ڈالر رہ گئیںاور ستمبر 2022 میں برآمدی آمدنی میں بھی کمی آئی۔ سینئر ریسرچ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد کے ماہر معاشیات ڈاکٹر محمود خالدنے کہا کہ یہ قدر قلیل مدتی معلوم ہوتی ہے کیونکہ بنیادی مسائل ابھی باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی فرق کو تاخیری حربوں کے ذریعے درآمدی پابندیوں سے منظم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق کچھ ریلیف کثیر جہتی اور دوطرفہ ذرائع سے سیلاب کے عطیات کی آمد کی وجہ سے ہے۔ ڈاکٹر محمود کے مطابق شرح مبادلہ کی طلب اور رسد کو طویل مدتی بنیادوں پر ایڈجسٹ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر اوپر کی طرف دباو یا قدر میں کمی کا دبا وعارضی طور پر کم قیمت کے ساتھ ہوگا۔ فیئر ایج سیکیورٹیز کے ایکویٹی ٹریڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ حسن اختر نے بتایا کہ مارکیٹ کی قیاس آرائیوں کی وجہ سے روپیہ کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی موجودہ قدر اس لیے نہیں ہے کہ مارکیٹ کلیئر ہو رہی ہے بلکہ روپیہ اپنی اصل قدر کے مطابق ہو رہا ہے۔ حسین اختر نے کہا کہ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کے مقابلے روپیہ مزید مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور معیشت کے پاس مستحکم شرح مبادلہ کے لیے خاطر خواہ ذخائر ہو سکیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی