- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
سٹیٹ بینک آف پاکستان کو فری لانسرز کو کرنسی کے تبادلے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے ایک پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔فری لانسرز کو اپنی غیر ملکی کرنسی کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے ایک قومی منی ایکسچینج ہب ضروری ہے، حکومت کی مناسب پالیسی آئی ٹی فری لانسنگ کے شعبوں میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے،ہمارے پاس اپنے ڈالر براہ راست حاصل کرنے کے لیے کوئی مناسب پلیٹ فارم نہیں ہے ۔زوہیب لاشاری اسٹوڈنٹ سپورٹ مینٹر کے کوآرڈینیٹر نے ویلتھ پاک سے گفتگو میں کہا کہ ڈالر کے تبادلے کے لیے مقامی مارکیٹ ہب کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم فری لانسرز کو غیر ملکی کمپنیوں یا افراد کو اپنی خدمات فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ فری لانسرز مختلف چینلز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی کمائی بھیجتے ہیں۔ یہ چینلز غیر ملکی ادائیگیوں کوزیادہ تر ڈالر میں، پاکستانی کرنسی میں تبدیل کرنے کے لیے بطور ایکسچینجر استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ چینلز کلائنٹ کی ترجیح کے مطابق استعمال ہوتے ہیں۔ ہم انہیں کسی مخصوص ادائیگی کے چینل کو استعمال کرنے کا پابند نہیں کر سکتے۔ تاہم فارن ایکسچینج چینلزجنہیں مرچنٹ بھی کہا جاتا ہے عام طور پر فیس یا ٹیکس کے طور پر بڑی رقم کاٹتے ہیں۔ اور جب ہم مزید ڈالر کا تبادلہ کرتے ہیں تو ہم سے اوپن مارکیٹ ریٹ کے مطابق چارج کیا جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس اپنے ڈالر براہ راست حاصل کرنے کے لیے کوئی مناسب پلیٹ فارم نہیں ہے ۔زوہیب لاشاری نے کہا کہ انہیں ڈالر خریدنے کے لیے کسی تیسرے فریق کی خدمات حاصل کرنی پڑیں۔ ہمارا بنیادی مسئلہ ڈالر کی خریداری اور اپنی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنا ہے۔ بعض اوقات ہم اسے منی چینجرز کے ذریعے کرواتے ہیںلیکن یہ بہت مہنگا ہے کیونکہ ہمیں موجودہ ڈالر کی قیمت سے اوپر اور اس سے زیادہ 25 سے 30 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ منی ایکسچینجر آپ کے اکاونٹ میں ڈالر منتقل نہیں کرتا ہے اگر اسے روپے میں ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس طرح کے مسائل پاکستانی فری لانسرز کی ایک بڑی تعداد کو دوسرے ممالک میں جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔لاشاری نے نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک کی پالیسی کے تحت چلنے والے آفیشل ایکسچینج چینلز انہیں ہماری محنت کی کمائی آسانی سے حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔ اگر حکومت اس طرح کے سازگار پیکجز پیش کرتی ہے تو لوگوں کو آئی ٹی انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب ملے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک مناسب پالیسی آئی ٹی فری لانسنگ کے شعبوں میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے۔ملک میں نئے ادائیگی کے گیٹ ویز کھولنے کے لیے پالیسی سازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک سافٹ ویئر انجینئر ساجد حسین نے بتایا کہ پاکستان میں سافٹ ویئر انجینئرز اور فری لانسرز کی ایک بڑی تعداد ہے جو مختلف قومی اور بین الاقوامی چینلز پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
تاہم اپنے گاہکوں سے آسانی کے ساتھ کمائی گئی رقم کی منتقلی ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لہذاان کی سہولت کے لیے ایک مناسب نیشنل گیٹ وے کی سخت ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بینک الفلاح نے ادائیگی کا گیٹ وے قائم کیا تھالیکن یہ اب بھی ابتدائی سطح پر ہے۔ تاہم بینک الفلاح کی مرچنٹ سروس سافٹ ویئر انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ میں اسے خود استعمال کرتا ہوں اور یہاں تک کہ اپنے صارفین اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو بھی اسے استعمال کرنے کی سفارش کرتا ہوں۔ ہمارے ریگولر یورپی صارفین بھی اب اس چینل کے ذریعے ہمیں پاکستانی روپے میں ادائیگی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تاجروں کو ادائیگی جاری کرنے میں عام طور پر کم از کم 25 دن لگتے ہیںلیکن بینک الفلاح کی مرچنٹ سروس نے بغیر کسی اضافی کٹوتی کے تین دن کے اندر رقم منتقل کر دی۔ وہ صرف 2.5فیصد کی کم از کم فیس لیتے ہیں۔ پاکستان کو اس قسم کی خدمات تیار کرنے اور بہتربنانے کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی