- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
سی پیک کے ذریعے پاکستان کے پاس چین میں زرعی منڈی تک رسائی کی بے پناہ صلاحیت ہے،چین اور پاکستان کے درمیان تعاون زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کے بغیر پاکستان کی معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان قومی معیشت کو فروغ دینے کے لیے چین کی مدد سے اپنے زرعی شعبے کو جدید بنا سکتا ہے۔چین اور پاکستان کے درمیان تعاون زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان کے پاس چین میں زرعی منڈی تک رسائی کی بے پناہ صلاحیت ہے۔سی پیک اتھارٹی میں پالیسی ڈویژن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سربراہ ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ یہ میگا پراجیکٹ پاکستان میں زرعی شعبے کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی عدم توازن کو کم کرنے کا ایک بہترین موقع پیش کیاہے۔
زراعت کا شعبہ مختلف چینلز کے ذریعے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم موجودہ منظر نامے میںپاکستان میں زراعت کو پانی کی کمی، اچانک موسمیاتی اتار چڑھاو، کیڑے مار ادویات کی کمی، مناسب بیجوں کی عدم دستیابی، ناقص انفراسٹرکچر اور جدید تحقیق کی کمی سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان مسائل کو جدید ٹیکنالوجی اور مضبوط پالیسیوں کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر لیاقت علی نے کہا کہ زراعت قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی شمولیت اور تعاون پاکستان کے زرعی شعبے کی جدید کاری میں ایک نئے دور کا آغاز کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے بغیر پاکستان کی معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی۔زرعی پیداوار پاکستانی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور لاگت کو کم کرنے اور صنعت میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فعال اقدامات کیے گئے ہیں۔ تیزی سے آبادی میں اضافہ پورے ملک میں زراعت کو جدید بنانے کی زیادہ ضرورت پیدا کرتا ہے۔
ڈاکٹر لیاقت علی نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان زراعت، دیہی ترقی اور کسانوں کی استعداد کار بڑھانے جیسے مختلف شعبوں میں تعاون کے کافی امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں چین کا تعاون پاکستان کو چیلنجز پر قابو پانے اور چین اور دیگر ممالک کو زرعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے قابل بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ زراعت ایک بنیادی برآمدی صنعت ہے جو پاکستان کے زرمبادلہ میں نمایاں کردار ادا کرنے کے علاوہ دیگر اقتصادی شعبوں کو وسعت دینے میں معاونت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس حقیقت کا مظہر ہے کہ زراعت کا شعبہ ملک کی مجموعی معیشت کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ غربت کو تیزی سے ختم کرنے اور معاشی فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے زراعت کو معیشت کے دیگر شعبوں پر مسابقتی برتری حاصل ہے۔پاکستان کو اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور موجودہ ٹیکنالوجی میں بہتری کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ہم مقامی حالات کے مطابق عمومی فصلوں اور نقدی فصلوں کی افزائش کو مربوط کر سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی