- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
سی پیک کے تحت پاکستان میں ابتک 30ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے،گیم چینجر منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کاضامن،پاکستان کو چین، روس، امریکہ اور یورپی یونین سمیت تمام طاقتوں کے ساتھ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات رکھنے کی ضرورت۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے بین الاقوامی میگا پراجیکٹس نے پاکستان کے لیے اپنی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مضبوط کرنے اور علاقائی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ماہرین کے مطابق پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ان تمام مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ میگا پراجیکٹس پاکستان کو انفراسٹرکچر کی توسیع اور ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلیری نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے دنیا کے نقشے پر جغرافیائی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اسے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک براہ راست رسائی حاصل ہے۔پاکستان کی ایک منفرد حیثیت ہے اور اسے چین، روس، امریکہ اور یورپی یونین سمیت تمام طاقتوں کے ساتھ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے۔
سرمایہ کار پاکستان کے جیو اکنامکس محل وقوع، علاقائی رابطے، متحرک صارف مارکیٹ اور ہنر مند آبادی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور علاقائی ہم آہنگی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور سی پیک کے مشترکہ مقاصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنیادی ڈھانچے، پائیداری، امن اور انسانی ترقی میں خلا کو پر کرنے کے لیے ان کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر حنا اسلم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ سی پیک تجارت اور علاقائی انضمام کی کلید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شراکت دار ممالک کے لیے اقتصادی اور سیاسی طور پر فائدہ مند ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت پاکستان کو پہلے ہی 65 بلین ڈالر کے کل پورٹ فولیو میں سے 30 بلین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری موصول ہو چکی ہے جس سے ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس کی معیشت میں انقلاب برپا کر رہا ہے۔ڈاکٹر حنا نے ملک کے قومی منصوبے سے منسلک قابل عمل ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی میگا پراجیکٹس سے وابستہ تمام ممالک کے ساتھ شراکت داری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شراکت داری سب کے لیے بہتری کی صورت حال ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی