آئی این پی ویلتھ پی کے

سیاحت کے شعبے نے پاکستان کی معیشت میں 8.8 ارب ڈالر کا اضافہ کیا

۳۰ نومبر، ۲۰۲۲

سیاحت کے شعبے نے پاکستان کی معیشت میں 8.8 ارب ڈالر کا اضافہ کیا اور جی ڈی پی کی نمو میں 2.9 فیصد کا حصہ ڈالا،عالمی ٹریول اینڈ ٹورازم انڈیکس میں پاکستان 117 ممالک کی فہرست میں 89 سے 83 ویں نمبر پر آ گیا ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق سیاحت پاکستان میں تیزی سے بڑھتا ہوا معاشی شعبہ ہے اور غربت کے خاتمے اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے اس کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق سیاحت کے شعبے نے پاکستان کی معیشت میں تقریبا 8.8 بلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے اور جی ڈی پی کی نمو میں 2.9 فیصد کا حصہ ڈالا ہے۔ عالمی ٹریول اینڈ ٹورازم انڈیکس 2022 کے مطابق پاکستان 117 ممالک کی فہرست میں 89 سے 83 ویں نمبر پر آ گیا ہے جس کی بدولت سیاحت کے شعبے میں لچک پیدا کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات اور پالیسیوں کی وجہ سے سیاحت نے سماجی اقتصادی ترقی میں ایک معقول کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ غربت اور کسی بھی شعبے میں پیداوار کے غیر پائیدار نمونے منفی سماجی اقتصادی تناظر کے کلیدی محرک ہیں۔ پاکستان میں سیاحتی مقامات زیادہ تر کم ترقی یافتہ علاقے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے اور لوگوں کے لیے کمائی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے عالمی معیار کے سیاحتی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور میزبان کمیونٹیز کی استعداد کار کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مواقع اور ذمہ داریوں دونوں کے ساتھ سیاحت کا شعبہ دنیا بھر میں سب سے بڑے اقتصادی شعبے میں تبدیل ہو رہا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میںاگر جدید خطوط پر ترقی کی جائے تو یہ لوگوں کو پائیدار معاش کے لیے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا سکتا ہے۔انہوں نے ہر سیاحتی علاقے کی خصوصیات اور ضروریات کے مطابق الگ الگ حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔ سیاحت کے مختلف پہلوں سے متعلق لوگوں کی استعداد کار میں اضافہ اسے ایک منافع بخش سماجی و اقتصادی طبقہ بنا سکتا ہے۔ انہیں ٹورسٹ گائیڈ، مہمان نوازی کے عملے، پورٹرز، ٹریکرز، شکار کے ساتھی کے طور پر تربیت دی جا سکتی ہے۔ پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پائیدار سیاحت کی ترقی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں سے ایک ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سیاحت کی مختلف شکلوں سے آگاہ کیا جانا چاہیے تاکہ ایک پائیدار سیاحتی نیٹ ورک تشکیل دیا جا سکے۔ ایک نجی تنظیم پائیدار سیاحت فاونڈیشن پاکستان نے بھی مختلف بیداری اور تحریکی اقدامات کیے ہیں جن میں دو ماہی، ای نیوز لیٹرز، سہ ماہی خبرنامے شائع کرنا، میٹنگز کا انعقاد، فوکس گروپ ڈسکشن، سیمینارز، ورکشاپس اور سوشل میڈیا کا استعمال شامل ہیں۔

فاونڈیشن نے ملک میں بہترین سیاحتی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے سسٹین ایبل ٹورازم نیٹ ورک پاکستان کے عنوان سے ممبرشپ پر مبنی نیٹ ورک بھی شروع کیا ہے۔ قراقرم ایکسپلوررزپرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسین نے کہا کہ دور دراز کے سیاحتی مقامات پر رہنے والے لوگ نہ صرف سیاحت کے فروغ سے مستفید ہوتے ہیں بلکہ ثقافت، اقدار، مہمان نوازی اور روایات سمیت متعدد پہلوں میں ایک ملک کے نمائندے کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کو تحفظ کی اقدار سے آگاہ کیا جائے اور سیاحوں کے ساتھ پیشہ ورانہ طور پر نمٹنے کی تربیت دی جائے تو اس سے انہیں مناسب معاشی فوائد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ چونکہ پہاڑی علاقوں میں فصلیں اگانے کے لیے لوگوں کے پاس قابل کاشت زمین نہیں ہے، اس لیے وہ زیادہ تر اپنے علاقوں میں آنے والے سیاحوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں لوگوں کی استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے تاکہ وہ ان کے لیے اچھی آمدنی پیدا کر سکیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی