آئی این پی ویلتھ پی کے

سن ریز ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ کی فروخت12.93 فیصد اضافے سے 9.75 ارب روپے ہوگئی

۱۴ نومبر، ۲۰۲۲

سن ریز ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ کی فروخت12.93 فیصد اضافے سے 9.75 ارب روپے ہوگئی، مجموعی منافع مالی 64.4 فیصد بڑھ کر 2.60 ارب روپے ہو گیا، فی حصص 92.26 روپے پر پہنچ گیا،کمپنی کے ڈائریکٹرز 68.92 فیصد شیئرز کے مالک۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق سن ریز ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ کی فروخت 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 12.93 فیصد اضافے سے 9.75 بلین روپے ہوگئی جو مالی سال 2020-21 میں 8.64 بلین روپے تھی۔ سن ریز ٹیکسٹائل ملز کو پاکستان میں 27 اگست 1987 کو کمپنیز آرڈیننس1984کے تحت ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ کمپنی بنیادی طور پر سوت کی تجارت، تیاری اور فروخت میں مصروف ہے۔ کمپنی نے ٹاپ لائن میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا، جس کا مجموعی منافع مالی سال 22 میں 64.4 فیصد بڑھ کر 2.60 بلین روپے ہو گیا جو پچھلے سال کے 1.58 بلین روپے تھا۔ ٹیکسیشن سے قبل منافع مالی سال 21 میں 1.23 بلین روپے سے بڑھ کر مالی سال 22 میں 2.06 بلین روپے ہو گیا، جس میں 66 فیصد اضافہ ہوا۔

خالص منافع میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے فی حصص آمدنی میں تیزی سے اضافہ ہواجو مالی سال 21 میں 55.56 روپے سے بڑھ کر مالی سال 22 میں 92.26 روپے ہو گیا۔ 30 جون 2022 تک کمپنی کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسر، ان کی شریک حیات اور نابالغ بچے 68.92 فیصد شیئرز کے مالک تھے۔ انفرادی سرمایہ کاروں کے پاس 24.47 فیصدحصص تھے اور متعلقہ کمپنیوں کے پاس تقریبا 1 فیصدحصص تھے۔ مالیاتی ادارے، انشورنس کمپنیاں اور جوائنٹ سٹاک کمپنیوں کے پاس مجموعی طور پر تقریبا 1 فیصد حصص تھے جبکہ میوچل فنڈز کے پاس 4.62 فیصد حصص تھے۔ 2019 میںکمپنی کی سیلز ریونیو 2018 میں 4.95 بلین روپے سے بڑھ کر 6.08 بلین روپے ہو گئی۔ کمپنی کا مجموعی منافع پچھلے سال کے 637 ملین روپے سے بڑھ کر 965 ملین روپے ہو گیاجو کہ سال بہ نسبت 51.5 فیصد اضافہ ہے۔ سال کے لیے بعد از ٹیکس منافع 472 ملین روپے تک پہنچ گیا جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں 67.4 فیصد زیادہ ہے ۔فی حصص قیمت ایک سال پہلے 40.85 روپے سے بڑھ کر 2019 میں 68.37 روپے ہو گئی۔ 2020 میں، کمپنی کوویڈ 19 کی وبا کے باوجود ایک سال پہلے کے 6.08 بلین روپے سے 6.34 فیصد اضافے سے 6.47 بلین روپے تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔

تاہم کاروبار کا مجموعی منافع پچھلے سال کے 965 ملین روپے سے کم ہو کر اس سال 911 ملین روپے ہو گیا۔ سال کے دوران، کمپنی نے 2019 میں 472 ملین روپے کے مقابلے میں 560 ملین روپے کا خالص منافع رپورٹ کیااور فی حصص پچھلے سال 68.37 روپے سے 81.18 روپے ہو گیا۔ 2021 میںمصنوعات کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے، کمپنی کی ٹاپ لائن 2020 میں 6.47 بلین روپے سے بڑھ کر 8.64 بلین روپے ہوگئی۔ مجموعی منافع بڑھ کر 1.58 بلین روپے ہو گیا۔ خالص منافع پچھلے سال کے 560 ملین روپے سے بڑھ کر 1.15 بلین روپے تک پہنچ گیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت آمدنی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے توانائی سے متعلق سبسڈی ختم کر دی اور کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس لگادیا جس سے ملک میں کاروبار کرنے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ شرح مبادلہ میں حالیہ اتار چڑھاو اور سخت مالیاتی پالیسی کمپنی کے بنیادی اصولوں کو کمزور کرنے کا امکان ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی