- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
صنعتوں کی بندش دراصل پاکستان کو بند کرنے کے مترادف ہو گی جبکہ حکومت کے یکطرفہ فیصلے عملاً صنعتوں کو مکمل بندش کی طرف دھکیل رہے ہیں۔یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے ریواول اینڈ سسٹین ایبلٹی آف دی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری بارے قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس اجلاس میں نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی کے علاوہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین میاں محمد لطیف اور کاشف ضیاء نے بھی شرکت کی۔ ٹیلی فون پر میاں جاوید اقبال نے بھی خطاب کیا اور برآمدی سیکٹر سے طے شدہ ٹیرف کے برعکس بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال میں معمول کی صنعتی، تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔ نصف سے زیادہ صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور بجلی اور گیس کے ٹیرف کو بڑھایا گیا تو صنعتوں کو چلانا ممکن نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر صنعتیں بند ہوئیں تو پورا پاکستان بند ہو جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین میاں محمد لطیف نے کہا کہ صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ قطعاً قابل قبول نہیں اور اگر ایسا ہوا تو صنعتیں مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔ جس سے بے روزگاری کا نیا طوفان آئے گا جسے کنٹرول کرنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔ میاں محمد لطیف نے کہا کہ بہت سے ادارے پہلے ہی بند ہو چکے ہیں اور کچھ بند ہونے والے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق بیرون ملک ہیں جبکہ دیگر ممبران بھی فیصل آباد میں موجود نہیں اس لئے آئندہ اجلاس 21فروری کو بلایا جائے گا جس میں ممبران کے علاوہ ممکنہ معاشی بحران سے متاثر ہونے والے صنعتکاروں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار 4.5ملین گانٹھ ہوئی ہے جو ملکی ضروریات کیلئے ناکافی ہے۔ اس صورتحال میں مقامی خام مال کے علاوہ درآمدی خام مال کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی بحران کی وجہ سے ڈائز اینڈ کیمیکلز کے علاوہ فاضل پرزے بھی درآمد نہیں کئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ اِن مسائل کے حل کیلئے حکومت کو آئی ایم ایف سے یکطرفہ فیصلوں کی بجائے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المعیاد حکمت عملی وضع کرنا ہو گی
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی