- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے میرا اور بھاری میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہوموزوں رہتی ہے۔ سیم اور تھور والی زمینیںگنے کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ۔ گنے کی جڑیں زمین کے اندر کافی گہرائی تک جاتیں ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضرروی ہے کماد کی جڑوں کے مناسب پھیلائو اور خوراک کے آسان حصول کے لیے زمین نرم، بھربھری اور ہموار ہونی چاہے اس لیے زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور روٹاویٹردو دفعہ چزل ہل ایک دوسرے مخالف رخ اور3سے4 دفعہ عام ہل بمعہ سہاگہ سے زمین تیار کریں۔ بہاریہ کماد کی کاشت وسط فروری تا وسط مارچ تک مکمل کی جا سکتی ہے۔کاشتکار کماد کی بہتر پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے محکمہ زراعت پنجاب کی منظور شدہ اقسام کا بیج کاشت کریں۔کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی400 77-،سی پی ایف237، ،سی پی ایف250 اورسی پی ایف251 ،درمیانی پکنے والی اقسام میں ایچ ایس ایف240 ، ایچ ایس ایف242،ایس پی ایف234،ایس پی ایف213،سی پی ایف 246،سی پی ایف247،سی پی ایف248 ،سی پی ایف249 ،سی پی ایف253 ، سی پی ایس جی 2525- اورایس ایل ایس جی 1283-پچھیتی پکنے والی اقسام میںسی پی ایف252۔ یاد رہے، ایچ ایس ایف240 کانگیاری سے متاثر ہوتی ہے۔اس لئے متاثرہ فصل کی مونڈھی نہ رکھیں اور کم رقبہ پر کاشت کریں۔گنے کی زیادہ اور بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگائو دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہوتو فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے اس لیے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈلیں ۔بروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں دو آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالیں۔ یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی