آئی این پی ویلتھ پی کے

سویا بین فیڈ کی درآمد پر طویل پابندی کے بعد پولٹری انڈسٹری تباہی کے دہانے پر، ویلتھ پاک

۱۱ جولائی، ۲۰۲۳

سویا بین فیڈ کی درآمد پر طویل پابندی کے بعد پولٹری کی صنعت تباہی کے دہانے پر ہے کیونکہ فیڈ کی آسمان چھوتی قیمتوں کی وجہ سے نصف فارمز بند ہو چکے ہیں۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین غلام خالق نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند ماہ قبل یہ صنعت آسانی سے کام کر رہی تھی، سستے نرخوں پر چکن اور انڈے فراہم کر رہی تھی۔ تاہم گزشتہ آٹھ ماہ میں سویابین کی قیمت میں اچانک 170 روپے فی کلو سے460روپے فی کلو تک اضافے سے چکن اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سویا بین کی درآمد پر پابندی اور اس کے نتیجے میں عدم دستیابی کے بعدملرز نے گزشتہ چھ ماہ میں 50 کلو فیڈ بیگ کی قیمت میں 2200 روپے سے 7200 روپے فی بوری کا اضافہ کیا ہے اور اس کی قیمت مزید بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ خالق نے انکشاف کیا کہ کم از کم 50 فیصد کسانوں اور ملرز نے اپنا کام روک دیا ہے کیونکہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود سویا بین کی دستیابی محدود ہے اور فیڈ کے اجزا بھی دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیڈ اجزا کی کمی کی وجہ سے، ایک چوزہ جسے پہلے مکمل طور پر تیار ہونے کے لیے 32 دن درکار ہوتے ہیں، اب وٹامنز، منرلز اور امینو ایسڈ کی مطلوبہ مقدار کی عدم دستیابی کی وجہ سے مکمل تیاری میں50دن لگ رہے ہیں۔ دو درجن فیڈ ملوں نے نقصان اٹھانے کے بعد اپنا آپریشن بند کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکار سویا بین کی خوراک درآمد کرنا چاہتے ہیں، سویا بین کا بیج نہیں اور ایک بار جب وزارت فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ انہیں سویا بین خوراک درآمد کرنے کی اجازت دے دیتی ہے تو چکن کی قیمتوں میں 40 فیصد تک کمی ہو جائے گی۔ چکن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر عبدالکریم نے کہا کہ اکتوبر 2022 پولٹری سیکٹر فیڈ اجزا کی درآمد کے لیے اجازت طلب کر رہا ہے لیکن حکومت نے سویا بین کی درآمد روک دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں چکن کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، مرغی کا ایک کلو گوشت 700 سے 750 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ ان ہمہ وقتی اونچی قیمتوں کی وجہ سے آدھے سے زیادہ فارمز بند ہو چکے ہیں۔کسانوں کو خدشہ ہے کہ اگر حکام جینیاتی طور پر انجینئرڈ سویابین کی درآمد کی اجازت نہیں دیتے ہیں تو صنعت یا تو ٹھپ ہو جائے گی یا قیمتیں 1000 روپے فی کلو تک بڑھ سکتی ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی