آئی این پی ویلتھ پی کے

سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان کو سستی اور صاف توانائی فراہم کرنے کے قابل بنائے گا

۱۵ دسمبر، ۲۰۲۲

سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان کو سستی اور صاف توانائی فراہم کرنے کے قابل بنائے گا، آن سائٹ گرڈ سے منسلک مائیکرو جنریشن اورنیٹ میٹرنگ سولر سلوشنز توانائی کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے اہم،شمسی توانائی سے صارف کو 5 روپے تک کم ٹیرف پر بجلی کا ایک یونٹ مل سکتا ہے، ملک میں نئے تھرمل پاور پلانٹس لگانے کا عمل جاری، پاکستان فوٹو وولٹک کا صرف 0.07 فیصد استعمال کرتا ہے،ملک میں ابتک 5,502 صارفین کو نیٹ میٹرنگ کے لیے لائسنس جاری ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پانے کے لیے سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بہت زیادہ صاف اور سستی توانائی پیدا کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آن سائٹ گرڈ سے منسلک مائیکرو جنریشن یا نیٹ میٹرنگ سولر سلوشنز ملک کی توانائی کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں۔ سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال ملک کو سستی اور صاف توانائی فراہم کرنے کے قابل بنائے گا۔پاکستان سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہت زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان کے سینئر الیکٹریکل انجینئرسید مجاہد شاہ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ شمسی توانائی سے ا یک صارف کو 4 روپے سے 5 روپے تک کم ٹیرف پر بجلی کا ایک یونٹ مل سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی بہترین صلاحیتوں کے باوجود ملک مہنگے اور آلودگی پھیلانے والے فوسل فیول پر انحصار کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے تھرمل پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں۔ سید مجاہد شاہ نے کہا کہ پاکستان اپنی زمین کے حجم کے فی مربع میٹر روزانہ چھ گھنٹے سے زائد عرصے تک تقریبا ایک کلو واٹ شمسی توانائی پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرین فنانسنگ کے ذریعے فوٹو وولٹک سیلز کا استعمال کرتے ہوئے گرڈ سے منسلک سولر سلوشنز کو فروغ دینا چاہیے۔ عالمی بینک نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی پیداوار کی قابل ذکر صلاحیت موجود ہے، جو اس کے فوٹو وولٹک کا صرف 0.07 فیصد استعمال کرتا ہے جو اس کی موجودہ بجلی کی کھپت کی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ قومی گرڈ کو اضافی بجلی پیدا کرنے اور فروخت کرنے کے لیے گھر پر لگائے جانے والے سولر پینلز کی ملک میں فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے نیشنل گرڈ کو فراہم کی جانے والی اضافی بجلی کو اسی مہینے میں استعمال ہونے والی اصل بجلی کے مقابلے میں پورا کیا جا سکتا ہے جس سے بجلی کے ماہانہ بلوں کے مالی دبا وکو کم کیا جا سکتا ہے۔ پہلی شمسی توانائی کو 2012 میں نیٹ میٹرنگ کے ذریعے گرڈ میں شامل کیا گیا۔ ستمبر 2020 تک تقریبا 5,502 صارفین کو نیٹ میٹرنگ کے لیے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی کے ایک ریسرچ اکانومسٹ طحہ عادل نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ توانائی کی درآمدات پر غیر ضروری انحصارنے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاونٹ خسارے میں حصہ ڈالاجو کہ ملک میں ایک پرانامسئلہ ہے۔ ملک کے بڑھتے ہوئے بجلی کے بل کی وجہ سے پاکستان سرکاری اور نجی شعبوں میں شمسی توانائی میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔بہت سے کاروبار اور شہری شمسی توانائی کی طرف منتقل ہو گئے ہیں اور بہت سے لوگ اب اس پر غور کر رہے ہیں۔طحہ عادل نے کہاکہ ان اصلاحات میں تھری فیز کنکشن ختم کرنا اور نیپرا سے 25 کلو واٹ تک نیٹ میٹرنگ کے لیے جنریشن لائسنس کو ہٹانا شامل ہے۔ اس کے باوجود ان اصلاحات نے وقت کو بہت کم کر دیا ہے اور نیٹ میٹرنگ پروسیسنگ کنکشن حاصل کرنے کی لاگت کو کم کر دیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی