آئی این پی ویلتھ پی کے

تاجر بندرگاہ پر پھنسے شپنگ کنٹینرز کی کلیئرنس چاہتے ہیں ، ویلتھ پاک

۸ جولائی، ۲۰۲۳

4 بلین ڈالر مالیت کے درآمدی سامان سے لدے شپنگ کنٹینرز، اگر کلیئر ہو جائیں تو منجمد سرمائے کے بہا وکے ساتھ قومی معیشت کی بحالی میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمد سلیمان چاولہ نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی معیشت کے تمام شعبے، جنہیں زوال پذیر صورتحال کا سامنا ہے، دوبارہ بحال ہو سکتے ہیں اگر کراچی پورٹ ٹرسٹ پر درآمدی پابندیوں کی وجہ سے روکے گئے ضبط شدہ شپنگ کنٹینرز کو کلئیرکر دیا جائے۔ سلیمان چاولہ نے کہا کہ اگر شپنگ کنٹینرز کو کلیئر کر دیا جائے تو اس سے قومی معیشت کے تقریبا تمام شعبوں میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ درآمدی اشیا کی کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے تقریبا تمام شعبوں اور صنعتوں کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ کے پی ٹی پر ہزاروں شپنگ کنٹینرز سے ٹرمینل آپریٹرز کو کم آمدنی ہو رہی ہے کیونکہ جگہ محدود ہو گئی ہے، اور اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں بھی کم ہو گئی ہیں۔ مئی 2022 میں، پاکستان کی وزارت تجارت نے 38 اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی تاکہ درآمدی بل اور ملک کی قومی کرنسی کو تقویت بخشیں۔ اس کے بعد حکومت نے جولائی 2022 میں فیصلہ واپس لے لیا، حالانکہ بندرگاہوں پر کلیئرنس کا عمل سست رہا لیکن فی الحال، اس عمل میں تقریبا 18دن لگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مئی 2022 میں آنے والے کچھ کنٹینرز اب بھی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں، دستاویزات کا عمل مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم عظیم صدیقی نے کہا کہ بندرگاہ پر بڑی تعداد میں کنٹینرز پھنس جانے کی وجہ سے، بیرون ملک مقیم سرمایہ کاروں کی ممکنہ سرمایہ کاری بھی پھنس گئی ہے۔ درآمد پر روک لگانے اور اس کے اثرات کی وجہ سے ممکنہ غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیںکیونکہ درآمدی سامان بندرگاہ پر پھنس گیا ہے اور تقریبا تمام صنعتوں کو خام مال کی قلت کا سامنا ہے۔ اس سے ان صنعتوں کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی