آئی این پی ویلتھ پی کے

زرعی سیاحت کاشتکاروں کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے میں کردار ادا کر رہی ہے، ویلتھ پاک

۱۴ دسمبر، ۲۰۲۲

پاکستان میں فروغ پذیر زرعی سیاحت سے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور عوام کی خوشحالی لانے میں مدد مل سکتی ہے، زرعی سیاحت کاشتکاروں کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے میں کردار ادا کر رہی ہے، کاٹیج انڈسٹریز کی ترقی، زرعی مصنوعات کی برانڈنگ، فارموں کو سیاحتی مقامات بنانے، ایگری شاپس کی ترقی، ان کی بہتر نمائش اورمارکیٹنگ کی تربیت کا عمل جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فروغ پذیر زرعی سیاحت سے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور عوام کی خوشحالی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔فیصل آباد کے گٹ والا میں قادر بخش آرائشی پودوں کے فارم کے مالک اور ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کے بانی طارق تنویر نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زرعی سیاحت کاشتکاری کے کاروبار کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانے میں کردار ادا کر رہی ہے اور ہر کسان اپنے فارم مینجمنٹ اور مصنوعات کی نمائش کرکے میزبان کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارپوریشن اس اقدام پر ایک دہائی سے کام کر رہی ہے اور اس نے 2017 سے 2022 تک مختلف زرعی یونیورسٹیوں میں آٹھ قومی ایگری کانفرنسز کا انعقاد کیا۔ سیاحتی کانفرنس کا اعلان زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے تعاون سے کیا جائے گا۔ملک میں اس طبقے کو ترقی دینے کے لیے ہم کاٹیج انڈسٹریز کی ترقی، زرعی مصنوعات کی برانڈنگ، ان کے فارموں کو سیاحتی مقامات بنانے، کاشتکاری کے بہترین طریقوں کی پیشکش، ایگری شاپس کی ترقی، ان کی بہتر نمائش اورمارکیٹنگ کی تربیت دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ابھرتے ہوئے طبقے کو ہر سطح پر فروغ دینا اور پھلوں،سبزیوں کے قومی دن منانا بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔ اس میں گاوں کی روایات، دستکاری، کھیل، مویشیوں اور دیگر کاشتکاری کے طریقوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ان تقریبات میںایک ہی علاقے کی تمام فصلوں اور زرعی مصنوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔تمام اسٹیک ہولڈرز، کاشتکار، بیچنے والے، خریدار، درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ہندوستان کے لوگ بھی یہاں بہت سے زرعی تہواروں میں شرکت کرتے ہیں۔ اب ملک میں زرعی سیاحت کے بہت سے کامیاب ماڈل قائم ہو چکے ہیں اور کسان اچھی کمائی کر رہے ہیں۔

بھائی پھیرو میں ایک کسان بانس کی کاشت کر رہا ہے اور روزانہ 2,000 سے زیادہ لوگ اس کے فارم کا دورہ کرتے ہیں۔ پنجاب میں اے ٹی ڈی سی پی کے ڈائریکٹر جنرل، گرین سرکل ایگریکلچرل کنسلٹنسی اینڈ پراڈکٹس کے سی ای او ساجد اقبال سندھونے کہاکہ زرعی سیاحت کی ترقی پاکستانی کسانوں کی معاشی بہتری اور ملک کی معیشت کے لیے ایک عظیم اقدام ہے۔ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے، اے ٹی ڈی سی پی اس مسئلے پر سخت محنت کر رہا ہے۔ یہ کسی بھی قسم کی مقامی یا غیر ملکی فنڈنگ کے بغیر کام کرنیوالے سرشار اور خود حوصلہ مند اراکین کی ٹیم ہے۔ وہ تمام زرعی اسٹیک ہولڈرز اور دیگر لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں مدد کرتے ہیں تاکہ انہیں اس کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔ اب کسان اس میں بھرپور طریقے سے حصہ لے رہے ہیںجس سے انہیں اپنی مصنوعات کو فروغ دینے اور پیسہ کمانے میں مدد مل رہی ہے۔

اس سلسلے میں سب سے مشہور تہوار گڑ، لائل پور گاوں کا تہوار اورچاول کا تہوار ہیں۔ حال ہی میں فیصل آباد میں میرے اپنے فارم میں پپیتے کا تہوار منایا گیا۔ اب کسان اس میں بھرپور طریقے سے حصہ لے رہے ہیں۔ وہ نہ صرف اس طرح کی تقریبات کا انعقاد اور ان میں حصہ لے رہے ہیںبلکہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کے ذریعے خوب کمائی بھی کر رہے ہیں۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس شعبے کا فروغ اس کی سماجی و اقتصادی خوشحالی کی کلید ہے۔ عالمی زرعی سیاحت کی مارکیٹ 2019 میں 42,460 ملین ڈالر سے 2027 تک 13.4 فیصد کی سالانہ شرح نمو کے ساتھ 62,982 ملین ڈالر تک پہنچنے کاامکان ہے۔ پاکستان کے حکام کو نہ صرف سیاحت کے شعبے پر توجہ دینی چاہیے بلکہ ملک کا ایک نرم امیج تیار کرنے کیلئے کسانوں کی معاشی حالت کو بھی بہتر بنانا چاہیے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی