- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان میں آمدنی اور روزگار کے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے ماہی گیری کا ریگولیٹری میکانزم اور رجسٹریشن اہم ہے،زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے پراسیسڈ اور غیر پروسیسڈ فشریز کی معیاری مصنوعات کی برآمد ضروری ہے،حکومتی سطح پر اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے مکمل ڈیٹا کی دستیابی ناگزیرہے،ڈی ایف پی لیبز کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق اپ گریڈ کیا جائیگا۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آمدنی اور روزگار کے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے ماہی گیری سے متعلقہ تمام کاروباروں کی مناسب طریقے سے وضاحت شدہ ریگولیٹری میکانزم اور رجسٹریشن اہم ہے۔ ملک میں شاندار زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے پراسیسڈ اور غیر پروسیسڈ فشریز کی معیاری مصنوعات کی برآمد ضروری ہے۔ اس ساری فصل کو کاٹنے کے لیے ایک اچھی طرح سے تیار کردہ آپریشنل ایجنڈے پر عمل کرنا ضروری ہے۔
ویلتھ پاک کے ساتھ ماہی گیری کے کاروبار کی تمام اقسام کی رجسٹریشن کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے محکمہ ماہی پروری پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سکندر حیات نے کہا کہ یکوا کلچر کے نظام کو مناسب بنانے کا پہلا اور سب سے اہم کام ریگولیٹری میکانزم اور تمام متعلقہ ماہی گیری کے کاروبار کی قومی سطح پر رجسٹریشن ہے۔ حکومتی سطح پر اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے ان سے متعلق مکمل ڈیٹا کی دستیابی بہت ضروری ہے۔ اس سے سرمایہ کاروں، ماہرین اور تاجروں کی دلچسپی جاننے میں مدد ملے گی کہ وہ اس کاروبار کے کس شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس طرح حکومت کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سپلائرز، پروسیسرز اور بیچنے والوں کے لیے مناسب روڈ میپ کی منصوبہ بندی کرنا آسان ہو جائے گا ۔ یہ اسٹریٹجک فریم ورک اور ریگولیٹری میکانزم اس صنعت کی ترقی کی طرف پہلا اور سب سے اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیری سے متعلق تمام چھوٹے اور بڑے پیمانے پر یا انفرادی طور پر ہینڈل کیے جانے والے کاروبار کے لیے رجسٹریشن کو لازمی بنایا جائے۔ ہمارے محکمے نے اس تناظر میں بنیادی تبدیلیاں لانے کا آغاز کیا ہے تاکہ موجودہ اور نئے سیٹ اپ کے لیے رجسٹریشن لازمی ہونا چاہیے۔
رجسٹریشن سے کثیر الجہتی ڈیٹا تیار کرنے میں مدد ملے گی جس میں تمام موجودہ اور نئے قائم ہونے والے بڑے اور چھوٹے آبی کاروباروں، پروڈیوسرز، ہیچری مینیجرز، پروسیسرز کی صحیح تعداد، افرادی قوت کی صحیح تعداد، نئی ملازمت کے مواقع، ہنر مندغیر ہنر مند، براہ راست اور بالواسطہ افرادی قوت اور اس سے متعلقہ صنعتوں کی تعداد، ہیچریوں کی تعداد، پیداواری کھیتوںتالابوںقدرتی مقامات، ذخیرہ کرنے کی جگہیں ، پروسیسنگ یونٹس، ہر قسم کی پیداوار کی مقدار شامل ہو گی۔ یہ تمام معلومات معیار کو بہتر بنانے، استعداد کار بڑھانے اور آگاہی مہم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس منافع بخش صنعت کی طرف لانے کے لیے بھی اہم ہیں۔ ڈی ایف پی نے اپنی لیبز کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق اپ گریڈ کیا ہے۔ ان لیبز کو نہ صرف اپ گریڈ رکھا جائے گا بلکہ نئی لیبز کا قیام اور نجی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔ عالمی مچھلی اور سمندری غذا کی مارکیٹ میں 2022 میں 171,864 ملین ڈالرتھی۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی مچھلی اور سمندری غذا کی مارکیٹ کو جدید رجحانات کے مطابق بہتر کرے۔ اس صنعت کو فروغ دینا ناگزیر ہے جس سے اس کاروبار سے وابستہ لاکھوں افراد ایک پائیدار روزی کمائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی