لاہور سمیت پنجاب میں ڈینگی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 176 مریض سامنے آگئے۔ لاہور میں ایک 104 مریض رپورٹ ہوئے۔ 24گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 176ڈینگی مریض رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت کیمطابق لاہور میں گزشتہ روز 104ڈینگی کے مریض سامنے آئے،راولپنڈی میں 20، ملتان میں22، فیصل آباد میں 9مریض سامنے آئے،سرگودھا اور سیالکوٹ میں ڈینگی کے 2، 2 مریض رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت کے مطابق پنجاب میں رواں برس ڈینگی بخار کے مریضوں کی تعداد 8003 ہوگئی۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشن کے اجلاس میں چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن اور پاکستان نرسنگ کونسل کے صدر نرسوں کو جعلی ڈگریز اور ڈپلومے دینے کے حوالے سے آج قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونگے۔ اجلاس دن ڈھائی بجے پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر روبینہ خالد کریں گی۔ اجلاس میں پاکستان نرسنگ کونسل اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حوالے سے ہزاروں جعلی ڈپلومے اور سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں جن کی ویریفیکیشن ہورہی ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وہ جعلی ڈگریوں اور نرسوں کو ڈپلومے دیئے جانے کے حوالے سے جواب دیں گے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انہیں ہنگامی طور پر طلب کیا گیا ہے جس میں وہ نرسز کو جعلی ڈگریز اور ڈپلومے دیئے جانے کے حوالے سے وضاحت پیش کریں گے۔ اس سلسلے میں سیکرٹری ہیلتھ سروسز سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی ہونگے۔ امکان ہے کہ یہ اجلاس ڈپلوموں کے حوالے سے تحقیقات کرے گا جس میں دیگر امور بھی زیر غور آئینگے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر بمباری اور معصوم شہریوں کی شہادتوں کے معاملات کو زیر بحث لانے کے لئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا ہنگامہ خیز اجلاس آج پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا جس کی صدارت سینئر قانون دان فاروق ایچ نائیک کریں گے۔ اجلاس میں اسرائیل میں معصوم بچوں' خواتین اور عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے اہم امور زیر بحث آئیں گے۔ اجلاس میں غزہ اور فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر بھی بحث ہوگی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اہم پیش رفت ہوگئی۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کیخلاف کرپشن ثبوت نہیں کیس مزید نہیں چلایا جاسکتا۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ نیب پراسکیوٹر جنرل اس نکتے پر تحریری طور پر وضاحت دیں ، اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کی بریت پر اعتراض نہیں تو لکھ کر دیں ، کل کو نیب کہے کہ ہم نے تو ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔نیب پراسکیوٹر افضل قریشی نے کہا کہ ہم نے میرٹ پر دلائل دیے ہیں عدالت فیصلہ سنا دے۔ عدالت نے کہا کہ آپ تحریری طور پر لکھ کردیں ہم فیصلہ سنائیں گے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت ملتوی کردی۔
پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی توسیع نے ملک کے تیل اور گیس کے شعبے میں پیداوار میں بے مثال اضافہ کیا ہے۔ ریفائنری ایکسپینشن اینڈ اپ گریڈ پروجیکٹ نے پیداوار اور فروخت میں نئے ریکارڈ قائم کیے جس سے کمپنی کو ترقی پزیر مستقبل کی طرف لے جایا گیا۔ یہ ایک تبدیلی کا اقدام ہے، جو پاکستان کی ریفائننگ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ریفائنری کی صلاحیتوں کو بڑھانا، پیداوار میں اضافہ اور مثبت مارجن پروڈکٹ کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ پراجیکٹ کی فرنٹ اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن ویلیو 40 ملین ڈالر کی متاثر کن ہے جو اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی ریفائنری کو تقویت دینے کے عزم پر زور دیتی ہے۔ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر زاہد میر نے ویلتھ پاک کو منصوبے کی اہمیت کے بارے میں بتایا کہ ریفائنری کی طویل مدتی پائیداری کا انحصار اپ گریڈ پروجیکٹ پر ہے۔ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور حکومت پاکستان بران فیلڈ ریفائننگ پالیسی کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کو صنعت میں سب سے آگے رکھنے کے ہمارے عزم کو واضح کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ستمبر 2023 میںپاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے آپریشنل عمدگی اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5,340 ٹن کی بے مثال اوسط فیڈ ریٹ حاصل کی۔ مڈل ڈسٹلیٹ کی پیداوار 77,000 ٹن سے زیادہ بڑھ گئی جس میں ڈیزل کا حساب 73,423 ٹن تھا، جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس نے ستمبر 2023 میں ڈیزل کی فروخت 82,000 ٹن سے زیادہ کے حیران کن اعداد و شمار تک پہنچائی، جو کہ ڈیزل کی اب تک کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔
مزید برآں، زاہد میر نے کہا کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے بھی اسٹریٹجک اقدامات کیے ہیں۔ منفی مارجن پروڈکٹ کی پیداوار کو کم سے کم کرنے کے لیے ترکیب کو تبدیل کرنے اور خام تیل کا استعمال کرنے جیسے فیصلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کریڈٹ کے خطوط کے بروقت کھلنے سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ نسخہ کی تبدیلی موثر تھی۔ یہ اقدامات مارکیٹ کے چیلنجوں کے باوجود زیادہ سے زیادہ پیداوار اور آمدنی کے حصول کے لیے ہمارے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کاتقریبا 1.6 بلین ڈالر کی کل پروجیکٹ لاگت کے ساتھ ایک یادگار اقدام ہے۔سی ای او زاہد میر نے مزید زور دیاکہ بران فیلڈ ریفائننگ پالیسی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کو بڑھانا چاہیے۔ اس کی پیداوار، ایسکرو اکاونٹ میں طویل مدتی فوائد اور اضافی مراعات کو یقینی بناناچاہیے۔ ہماری لگن اور اسٹریٹجک فیصلے درمیانی ڈسٹلیٹ کی مانگ کو آگے بڑھاتے ہیں اور ڈیزل کی فروخت کو بڑھاتے ہیں، جس سے ہمیں یہ قابل ذکر سنگ میل حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔جاری منصوبہ جدت کو اپنانے، کارکردگی کو بڑھانے، اور صنعت کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے عزم کو بڑھاتا ہے۔ سٹریٹجک فیصلوں، غیر متزلزل لگن اور پائیداری کے عزم کے ذریعے، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ خود کو مستقبل میں آگے بڑھاتا ہے، جس کا مقصد نہ صرف بہترین بلکہ ملک کے توانائی کے منظر نامے پر دیرپا اثر ڈالناہے۔
کوٹ ادو پاور کمپنی لمیٹڈ کیپکونے 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال کے مالیاتی نتائج کا اعلان کیا، جس میں مالی سال 22 کے مقابلے خالص فروخت اور منافع میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ کمپنی کے نتائج کے مطابق، اس نے مالی سال 23 میں صرف 25.4 بلین روپے کی خالص فروخت پوسٹ کی، جو مالی سال 22 کے 136.59 بلین روپے سے 81.4 فیصد کم تھی۔ 24 اکتوبر 2022 کو پاور پرچیز ایگریمنٹ کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے کمپنی نے اپنی فروخت محدود کردی۔ اس کے نتیجے میں مالی سال 22 میں 8.5 بلین روپے کے مجموعی منافع کے مقابلے میں مالی سال 23 میں 568.8 ملین روپے کا مجموعی نقصان ہوا۔ کمپنی نے اس نقصان کی وجہ پلانٹ کی انشورنس اور مقررہ اخراجات کے اضافے کی وجہ سے لاگت میں اضافے کو قرار دیا۔ کمپنی نے ورکر پارٹیسیپیشن فنڈ اور ورکرز ویلفیئر فنڈ میں شراکت میں اضافے کا بھی مشاہدہ کیا ۔ نتیجتا، کمپنی کو مالی سال 23 میں 2.24 فیصد کے مجموعی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ مالی سال 22 میں 6.25فیصدکے مجموعی منافع کے مارجن کے مقابلے میں انتظامی اخراجات مالی سال 23 میں کم ہو کر 842.5 ملین روپے رہ گئے، جو مالی سال 22 کے 976.7 ملین روپے سے 13.73 فیصد کم ہے۔ اس کے نتیجے میں آپریٹنگ منافع میں 34.30فیصدکی نمایاں کمی واقع ہوئی جو مالی سال 22 میں 19.89 بلین روپے سے مالی سال 23 میں 13.07 بلین روپے تک پہنچ گئی۔
جس کے نتیجے میں 56.07 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ مالی سال 23 کے دوران حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے ٹیکس کی موثر شرح 42 فیصد رہی۔ لہذا کیپکونے مالی سال 23 میں 3.95 بلین روپے کے منافع کی اطلاع دی، جو مالی سال 22 کے 9.89 بلین روپے سے 60 فیصد کم ہے۔ لہذا، فی حصص آمدنی مالی سال 22 میں 11.24 روپے کے مقابلے میں 4.5 روپے رہی۔ٹرن اوور 2018 میں 91.9 بلین روپے سے کم ہو کر 2021 میں 50.3 بلین ہو گیا۔ تاہم، 2022 میں کمپنی نے 136.6 بلین روپے کا غیر معمولی کاروبار حاصل کیا، جو 2023 میں نمایاں طور پر گر کر 25.4 بلین روپے رہ گیا۔ کمپنی کا خالص منافع تاہم، 2018 میں 10.6 بلین روپے سے 2020 میں سب سے زیادہ 23.6 بلین روپے تک بڑھتے ہوئے رجحان کا مظاہرہ کیا۔ بعد کے سالوں میں، منافع 2021 میں 10.2 بلین روپے سے بتدریج کم ہو کر 2022 میں 9.89 بلین ہو گیا، اور 2023 میں سب سے کم 3.9 بلین روپے۔کمپنی کے اثاثے 2018 میں 138.4 بلین روپے سے کم ہو کر 2023 میں کم سے کم 101.8 بلین روپے پر آ گئے۔ 2021 میں 152.2 بلین روپے کے سب سے زیادہ اثاثے ریکارڈ کیے گئے۔ اسی طرح منافع مجموعی طور پر 2018 میں 8.01 بلین روپے سے کم ہو کر 6 روپے پر آ گیا۔ کپکو نے 2020 سے 2023 تک مجموعی منافع کے مارجن میں کمی کا رجحان دیکھا۔
صوبہ سندھ کی ساحلی پٹی میں کاربن ٹریڈنگ پراجیکٹ کے آغاز سے مقامی لوگوں کے لیے 40 ملین ڈالر کمائے گئے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے محکمہ جنگلات نے تین اضلاع سجاول، ٹھٹھہ اور بدین میں تقریبا 250,000 ایکڑ پر املی کے جنگلات لگائے۔ یہ منصوبہ 2015 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع ہواجس سے حکام کے مطابق اب تک 40 ملین ڈالر کما چکے ہیں۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے محکمہ جنگلات سندھ کے کنزرویٹر ریاض احمد نے کہا کہ اس رول ماڈل منصوبے میں صوبائی حکومت کا حصہ 40 فیصد ہے جب کہ ڈیلٹا بلیو کاربن کا حصہ، جو کہ نجی کمپنی ہے، کا حصہ 60 فیصد ہے۔اس کے لیے زمین، اجازت نامے اور تکنیکی مدد سب کچھ محکمہ جنگلات سندھ نے فراہم کیا، جب کہ تمام سرمایہ کاری اور انتظامی معاملات ڈیلٹا بلیو کاربن کے پاس رہے۔یہ 30 سالہ منصوبہ ہے جس کا صرف پہلا حصہ ہی مکمل ہوا ہے۔ ڈیلٹا بلیو کاربن پورے منصوبے میں 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ ان کی سرمایہ کاری اور انتظامی امور اور کارکردگی کی حکومت سندھ اور محکمہ جنگلات کی طرف سے مکمل جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کارکردگی بہتر نہیں ہوتی ہے تو سندھ حکومت اور محکمہ جنگلات کے پاس معاہدہ منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔ریاض نے کہا کہ کاربن ٹریڈنگ کی ذمہ داری ڈیلٹا بلیو کاربن پر عائد ہوتی ہے۔ اس کے لیے وہ بین الاقوامی کمپنیوں اور ممالک کو تلاش کرتے ہیں، جو کاربن خریدنے سے پہلے اس منصوبے کی تھرڈ پارٹی سے تصدیق کروا لیتے ہیں۔ کاربن مکمل چھان بین کے بعد خریدا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا کاربن سیکیوسٹریشن یا کاربن ٹریڈنگ پروجیکٹ اس وقت ڈیلٹا میں تمر کے جنگلات لگا کر عمل میں لایا جا رہا ہے جس نے پھل دینا شروع کر دیا ہے۔ماحولیاتی ماہر رفیع الحق نے کہا کہ ہم ڈیلٹا کا ماحول، جو تباہی کی طرف گامزن تھا، بہتر ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمر ایک انتہائی ماحول دوست درخت ہے جو ماحول کو بہتر اور کاربن جذب کر سکتا ہے۔ یہ ڈیلٹا کا مقامی درخت ہے جو اپنے فائدہ مند اثرات جلد چھوڑتا ہے۔ریاض کے مطابق، کل کاربن اور گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں کمی کے علاوہ، اس منصوبے سے 21,000 ملازمتیں پیدا ہوئیں، جس سے 49,000 کی آبادی مستفید ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے تین اضلاع ماحولیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ہم نے یہ جنگلات سمندر اور پانی کے کنارے دلدلی جگہوں پر لگائے ہیں۔ وہ مٹی کو کٹا وسے بچاتے ہیں، مچھلیوں کی افزائش کرتے ہیں اور حیاتیاتی تنوع کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ریاض کے مطابق، تمر کے ایک ہیکٹر پر درخت تین سالوں میں 58,000 ڈالر کی پیداوار دیتے ہیںجس میں اس کی لکڑی بھی شامل ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ بستیوں کو پانی سے بچانے کے لیے مٹی کے ڈیم بنائے گئے تھے جو پہلے دبا ومیں ٹوٹ جاتے تھے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب ہم دیکھتے ہیں کہ یہ ڈیم طویل عرصے تک محفوظ ہیں اور نئے تمر کے جنگلات کی بدولت پانی کا دبا برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک کاربن کی تجارت کی کل مارکیٹ 700 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبے بنانا ہوں گے اور ان پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہو گا۔پاکستان جیسے ممالک، جو کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہیں، کو درخت لگا کر ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے بدلے میں مالی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستان برآمدات پر مبنی صنعتوں کی طرف منتقلی اور ترقی کر کے اپنے بار بار آنے والے اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ ایسا اقدام ہے جو ملک کے کرنٹ اکاونٹ کو نمایاں طور پر مستحکم کر سکتا ہے۔راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر راجہ عامر اقبال نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار اس کی برآمدی کارکردگی سے نمایاں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان نے اس محاذ پر رفتار حاصل نہیں کی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ صنعت کاری کے ہدف کو حاصل کرنے سے پاکستان ہمیشہ مختلف چیلنجوں کی وجہ سے دور رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان رکاوٹوں میں سب سے اہم مسئلہ عالمی سطح پر کم مسابقت کا ہے۔عامر اقبال کے مطابق مسابقت میں نہ صرف محنت کی لاگت شامل ہے بلکہ اس میں کارکردگی، مصنوعات کا معیار اور کاروبار کرنے میں مجموعی طور پر آسانی جیسے عوامل شامل ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور فروغ پزیر برآمدی شعبے کو فروغ دینے کی صلاحیت ان اہم مسائل کو حل کرنے پر منحصر ہے۔ برآمدات میں حکومت کی غیر معقول پالیسیوں اور صنعت کو پیش کی جانے والی پیچیدہ مراعات کی وجہ سے رکاوٹیں آتی ہیں۔ ان رکاوٹوں نے ایک مضبوط برآمدی توجہ کے ساتھ مزید صنعتی معیشت کے قیام کی طرف ہماری پیش رفت کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات پر مبنی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے سے کاروباروں کو نئی منڈیوں کو تلاش کرنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
ایسا کرنے سے، پاکستان ایک ہی برآمدی منزل میں اتار چڑھا وکے لیے اپنی اقتصادی کمزوری کو کم کر سکتا ہے، اس طرح عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے وقت اپنی لچک کو بہتر بنا سکتا ہے۔چیف ایگزیکٹو آفیسر، نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن، وزارت صنعت و پیداوارمحمد عالمگیر چوہدری نے بتایا کہ یہ صنعتیں تجارتی خسارے کو کم کرنے، زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان مسلسل بے روزگاری اور کم برآمدی بنیادوں سے دوچار ہے کیونکہ ملک اجناس، درمیانی اشیا، یا کم ویلیو ایڈڈ تیار شدہ مصنوعات پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ہم ٹیکسٹائل مصنوعات کا ایک بڑا حصہ برآمد کرتے ہیں جو کہ ویلیو ایڈیشن کے نچلے سرے پر ہیں۔ صنعت میں اپ گریڈ کرنے کی مہارت کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ تعاون کرنے کی گنجائش موجود ہے جو کہ عالمی منڈی پر حاوی ہے۔ مزدوری کی لاگت ایک اور وجہ ہے کہ چینی محنت کش ملبوسات کی پیداوار کو پاکستان منتقل کرتا ہے۔ پاکستان کے پاس اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا بہترین موقع ہے۔عالمگیر چوہدری نے مزید کہا کہ پالیسی سازوں کو درحقیقت دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کرنے سے پہلے اپنی معیشت کی مضبوطی اور کمزوریوں سے اچھی طرح آگاہ ہونا چاہیے۔ ان معاہدوں میں تجارتی معاہدے، سرمایہ کاری کے معاہدے، یا اقتصادی تعاون کی کوئی بھی شکل شامل ہو سکتی ہے۔ہمیں اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم ہر قسم کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرنا چاہتے ہیں یا صرف ٹارگٹڈ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ملک بڑی مقدار میں مشینری، گاڑیاں، آٹو پارٹس، آئرن اور سٹیل درآمد کرتا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبارکےآغاز سے ہی تیزی کا رجحان دیکھا گیا ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 51 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی،100 انڈیکس 404پوائنٹس بڑھ کر 51135 پوائنٹس پر جا پہنچا۔ آخری بار مئی 2017 کو مارکیٹ نے 51 ہزار پوائنٹس کی سطح عبوری کی تھی۔پاکستان سٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس سے پیسے کی قدر میں بہتری اور مہنگائی میں کمی کی امید پیدا ہوئی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کے لیے درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی گئیں۔ ایڈووکیٹ امجد پرویز کے ایسوسی ایٹ گلزار احمد اور ظہور احمد نے درخواستیں دائر کیں جن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیلیں بحال کی جائیں، درخواستوں کو میرٹ پر سن کر فیصلہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر اپیلوں کی بحالی کی درخواستوں پر دستخط کر دیئے تھے، نواز شریف کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے بھی وکلا کی جانب سے ایئر پورٹ پر انتظام کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں، احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید اور 80 لاکھ پانڈ کی سزا سنائی تھا، العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، سابق وزیر اعظم کو 10 سال کیلئے عوامی عہدے کیلئے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی، لندن میں قیام طویل ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جون 2021 میں نواز شریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے عدم پیروی پر سابق وزیراعظم کی اپیلیں خارج کی تھیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، پٹیشنر شاہ محمود قریشی کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک سے زیادہ ملزم ہوں تو کسی ایک ملزم کی حد تک جیل ٹرائل کا آرڈر ہونا کافی نہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایک نیا نوٹیفکیشن بھی ہو گیا ہے،13اکتوبر کو جیل ٹرائل کا،وہ پراسیکیوٹر نے دائر کرنا تھا مگر وہ ابھی ٹرائل کیلئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے علی بخاری سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے 13اکتوبر والا نوٹیفکیشن دیکھا ہے؟علی بخاری نے کہا کہ جیل ٹرائل سکیورٹی کے لیے ہوتا ہے مگر اس میں اہل خانہ کو ٹرائل سننے کی اجازت ہوتی ہے ، عدالت نے کہا کہ یہ پریکٹس ہے یا کوئی قانون بھی موجود ہے اس متعلق ؟ ہم جیل ٹرائل اور ان کیمرا پروسیڈنگ کو آپس میں مکس کر رہے ہیں ۔ علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ابھی ان کیمرا پروسیڈنگ کا کوئی آرڈر نہیں ہوا، جیل ٹرائل میں پریزائیڈنگ افسر کے بہت اختیارات ہوتے ہیں، پریزائیڈنگ افسر ریکوسٹ نہیں آرڈر کر سکتا ہے جیل سپرنٹنڈنٹ کو اور جیل میں سماعت کے وقت جگہ بھی بہت کم ہوتی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جیل ٹرائل میں کوئی سماعت اٹینڈ کی ہے؟ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک چھوٹے سے کمرے میں ٹرائل کے لیے عدالت لگائی جاتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ کیا اڈیالہ جیل میں جگہ اتنی کم پڑ گئی ہے؟ وکیل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جیل سماعت کے کمرے میں بمشکل دو چار لوگ ہی بیٹھ سکتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی ملزم کو اپنے وکیل سے مشاورت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، ملزم کی فرد جرم سے قبل وکیل سے مشاورت کی اجازت ہونی چاہیے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے کہا کہ دو ملزمان کا ٹرائل ہے تو وہ ایک ہی جگہ ہونا ہے، یہ عدالت جیل ٹرائل کو درست قرار دے چکی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رواں ہفتے سینیٹ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اوراسرائیلی مظالم کی مذمت کی جائے گی۔ قائد ایوان اسحاق ڈار اور سینیٹر منظور کاکڑ کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے غزہ کی صورتحال پر رواں ہفتے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں غزہ کی تازہ صورتحال اور پاکستانی موقف و کردار پر بھی بحث ہوگی۔ قائد ایوان اسحاق ڈار اور سینیٹر منظور کاکڑ نے چیئرمین سینیٹ کو درخواست کی تھی اور سینیٹ میں موجود دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے بھی اجلاس بلانے کی حمایت کی تھی۔ قائد ایوان سینیٹراسحاق ڈار، بی اے پی،پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی ویگر جماعتوں نے بھی ریکوزیشن پر دستخط کیے ہیں ۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو فلسطین کی صورتحال پر سینیٹ اجلاس بلانے کے لیے خط لکھا تھا ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگز یب نے کہا ہے کہ لوگ گھنٹوں کا سفر طے کرکے اپنے قائد کا استقبال کرنے مینار پاکستان پہنچے، میاں نوازشریف کا شاندار استقبال کرنے پر پورے پاکستان کی شکر گزار ہوں، عوام کو یقین ہے پاکستان کومشکلات میں سے نوازشریف ہی نکال سکتے ہیں۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017 میں ایک شخص کو نکالنے کی خاطر ملک سے خوشحالی و ترقی نکال دی گئی، تمام چیزیں عوام جانتے ہیں، آج بھی عوام کی امید نوازشریف ہیں، آج نوجوان کو روزگار کی ضرورت ہے، نوازشریف نے نوجوان کے ہاتھ میں پٹرول بم دینے کی بات نہیں کی، قائد مسلم لیگ ن نے نوجوان کو روزگار دینے کی بات کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2017میں خوشحالی و ترقی تھی، نوازشریف نیاب بھی امن و خوشحالی کی بات کی ہے، انہوں نے کہا ہے سب کو مل کر بیٹھنا ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو بیٹھ کر ملک کو مشکلات سے نکالنا ہوگا، مسلم لیگ ن کے مخالفین نے بھی نوازشریف کی باتوں کی تعریف کی ہے۔
نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے محکمہ لیبر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کو فعال کرے تاکہ صنعتی اکائیوں میں تمام محنت کشوں خاص طور پر خواتین ورکرز کے ساتھ ان کی تنخواہوں، ریگولرائزیشن اور ریٹائرمنٹ کے حوالے سے امتیازی سلوک کو ختم کیا جاسکے۔ یہ ہدایات انھوں نے یہاں وزیراعلی ہاوس میں محکمہ لیبر اور پائلر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی کی قیادت میں 29 رکنی وفد کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں، نگران وزیراعلی سندھ نے مختلف صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے مزدوروں کے درپیش مسائل سنے اور محکمہ لیبر کو انھیں حل کرنے کا حکم دیا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری لیبر شارق احمد نے نگران وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ کم از کم اجرت 32000 روپے کی کابینہ سے منظوری ہونا باقی ہے، نگران وزیراعلی سندھ نے انھیں ہدایت کی کہ وہ کابینہ کیلیے سمری پیش کریں اسے سرکولیشن کے ذریعے منظور کریں اور پھر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ نگران وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ خواتین محنت کشوں کو مرد ورکرز کے مقابلے میں کم تنخواہ کی دی جاتی ہے، جب خواتین ورکرز کو خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر میں42تا45سال کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں تو انھیں بوڑھا قرار دیکر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے یا ملازمت دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ جسٹس(ر) مقبول باقر نے اسے سنجیدگی سے لیا اور محکمہ لیبر کو ہدایت کی کہ وہ اس طرح کے غیر انسانی امتیاز کے خاتمے کے لیے ضروری انتظامی اقدامات کرے، جسٹس (ر) مقبول باقر نے لیبر کورٹس میں اسٹاف کی کمی پر قابو پانے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ نگران وزیراعلی سندھ نے محکمہ لیبر کو ہدایت کی کہ وہ سیسی کے ورکرز کا ڈیٹا ای او بی آئی کے ساتھ ملا کر انھیں رپورٹ کریں،مزدور رہنماوں نے ایک فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی نشاندہی کی جس میں17اکتوبر2023کو وہاں کام کرنیوالے دو بچوں کی زندگیاں ختم ہوگئیں۔ نگران وزیراعلی سندھ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ لیبر سے پوچھاکہ جب صنعتی یونٹ میں بچوں کو ملازمت دے رہے تھے تو وہ کیا کر رہا تھا، انھوں نے محکمہ لیبر سے واقعے کی رپورٹ طلب کی اور متاثرین کے اہل خانہ کے لیے معاوضہ بھی شامل کیا۔نگران وزیر اعلی نے صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے مزدوروں کے مسائل سنے اور محکمہ لیبر کو انھیں حل کرنے کا حکم دیا۔
اشتعال انگیز گفتگو کیس میں سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے اخراج مقدمہ کی درخواست دائر کردی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے مریم اورنگزیب سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت کی ، لیگی رہنما مریم اورنگزیب نے مقدمہ میں بریت کی درخواست دائر کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹی وی پروگرام میں گفتگو سے متعلق کوئی کردار نہیں ہے، ٹی وی پروگرام میں ہونے والی گفتگو کی ذمہ دار میں نہیں ہوں۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم اورنگزیب کی بریت کی درخواست منظور کرکے بری کرنے کا حکم دے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔
اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں درخواست بریت پر سماعت فواد چودھری کی عدم حاضری کے باعث 25 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں فواد چودھری کے خلاف اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں درخواست بریت پر سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی ۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے بھائی وکیل فیصل چودھری عدالت کے روبرو پیش ہوئے ، عدالت میں وکیل فیصل چودھری نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ۔ فیصل چودھری نے فواد چودھری کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ فواد چودھری طبعیت ناسازی کے سبب عدالت پیش نہیں ہوسکتے ،استدعا ہے کہ حاضری سے استثنی منظور کی جائے۔ ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ آپ اور فواد چودھری میرے لیے قابل احترام ہیں لیکن دونوں کی حاضری ضروری ہے ، جس پر فیصل چودھری نے کہا کہ اکتیس تاریخ کو سپریم کورٹ بار کے انتخابات ہیں اس کے بعد کی تاریخ رکھ لیں۔ جس پر جج طاہر عباس نے ریمارکس دیے کہ اتنا وقت نہیں ہے، آپ پرسوں درخواست پر دلائل دیں۔ عدالت نے فواد چودھری کے خلاف کیس کی سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ 3اکتوبر کو سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں زیر سماعت سرکاری ملازمین کو بغاوت پراکسانے کے کیس میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری محمد شہباز سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، شہری کی جانب سے درخواست میں وفاقی حکومت، پیمرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جاتی ہے، عدالتی کارروائی کی آڈیو اور ویڈیوز کی ریکارڈنگ کی جانی چاہیے۔ شہری کی جانب سے استدعا کی گئی کہ چھوٹے شہروں سے ویڈیو لنک پر وکلا کو ہائیکورٹ پیش ہونے کی اجازت دی جائے ،عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ اس قسم کا حکم جاری کرنے کا قانونی اختیار نہیں رکھتی۔
خصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی،عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اکتوبر کو سرکاری گواہان کو طلب کرلیا،چییرمین پی ٹی آئی نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ جھوٹا، من گھڑت اور سیاسی انتقام پر مبنی کیس ہے، بے گناہی ثابت کروں گا جبکہ سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ پیر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر بھی فرد جرم عائد کردی گئی۔ چییرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم صحت سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ جھوٹا، من گھڑت اور سیاسی انتقام پر مبنی کیس ہیبے گناہی ثابت کروں گا۔سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی نے بھی فرد جرم صحت سے انکار کر دیا۔عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اکتوبر کو سرکاری گواہان کو طلب کرلیا۔ وکلا صفائی نے فرد جرم کی کارروائی روکنے کی درخواست دائر کی جبکہ پراسیکیوٹر شاہ خاور نے درخواست کی مخالفت کی۔ پراسیکیوٹر شاہ خاور نے موقف اختیار کیا کہ یہ تاخیری حربہ ہے، آج کی کارروائی صرف فرد جرم کے لیے ہے، درخواست خارج اور فرد جرم عائد کی جائے۔ عدالت نے فرد جرم روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ آج کی تاریخ فرد جرم کے لیے رکھی تھی، فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔ جس کے بعد سائفر کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ اس سے قبل 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم اس وقت تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا، پی ٹی آئی کے اعتراض کے بعد فرد جرم کی تاریخ آج مقرر کی گئی تھی۔
گوانگ ژو (شِنہوا) ایک پاکستانی خریدار شاہد نے اپنے فون پر موجود نمبروں کی ایک سیریز شِنہوا کے نامہ نگار کو دکھاتے ہوئے کہا کہ " کیا آپ اس بوتھ کو تلاش کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں؟ میں یہاں اپنے کاروباری شراکت دار سے ملنے آیا ہوں ہم نے اپنے معاہدے پر آج تبادلہ خیال کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں سال میں دو بار منعقد ہونے والے چائنہ درآمد برآمد میلے کو کینٹن میلہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہد پہلی بار یہاں آئے تھے وہ اس ایونٹ کے اتنے بڑے پیمانے پر انعقاد اور مقبولیت دیکھ کر حیران رہ گئے۔
شاہد کا کہنا تھا کہ یہ مقام بہت بڑا ہے جس میں دنیا بھر سے خریداروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
منتظمین کے مطابق رواں موسم خزاں کے کینٹن میلے میں 28 ہزار سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی اور 215 ممالک اور خطوں سے 1 لاکھ سے زائد خریدار آئے۔ جس سے اہم مارکیٹوں کی کافی دلچسپی ظاہر ہوئی۔
اگرچہ شاہد کا کینٹن میلے کا ذاتی طور پر یہ پہلا دورہ تھا تاہم وہ پاکستانی شہر کراچی میں واقع کچن مصنوعات کے ڈسٹری بیوٹر کے طور پر گزشتہ چند برس سے چینی شراکت داروں کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
شاہد اپنے چینی نمائش کنندہ سے ملنے کی جلدی میں تھے انہوں نے اس بارے بتاتے ہوئے کہا کہ وبائی مرض کے دوران جب کینٹن میلہ آن لائن ہوا تو انہوں نے گوانگ ڈونگ کے شہر فوشان کے چینی نمائش کنندہ سے رابطہ کیا۔ ہم تقریباً دو سال سے "نیٹ فرینڈ" ہیں، اور آخر کار ہم ذاتی طور پر مل رہے ہیں۔
شاہد پاکستان میں سیلز پوائنٹ اور 5 ریٹیل اسٹورز چلاتے ہیں ان کی توجہ کینٹن میلے میں کچن مصنوعات ، خاص طور پر گیس کے چولہے اور مائیکروویوز کی خریداری پر تھی۔
شاہد نے کہا کہ پاکستانی صارفین چینی مصنوعات سے گہری رغبت رکھتے ہیں۔ جہاں تک میں مجھے پتہ ہے فوشان شہر غیرمعمولی معیار کی کچن مصنوعات تیار ہوتی ہیں۔ اس لئےمیری کمپنی فوشان میں تیار ہونے والے خاص مصنوعات رکھتی ہیں جو صارفین میں بے حد مقبول ہے۔
شاہد کی کمپنی کی ویب سائٹ میں فوشان میں ڈیزائن اور تیار کردہ مصنوعات کے لئے "فوشان پروڈکٹس" کے عنوان سے ایک انفرادی سیکشن موجود ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ فوشان کچن مصنوعات کا ایک بہترین برانڈ ہے۔ یہ پوری صنعت میں کچھ منفرد مصنوعات پیش کرتا ہے جو مصنوعات کے درمیان نمایاں ہوجاتی ہیں فوشان بلٹ ان ہوبز ، رینج ہوڈز ، کچن سنک ، کچن نل ، اور دیگر مصنوعات کی بڑی وسیع فہرست پیش کرتا ہے۔
بوتھ پہنچنے پر شاہد کا ان کے چینی ہم منصب کے ساتھ ساتھ کاروباری دوست ڈینگ جوآن نے پرتپاک خیرمقدم کیا جو فوشان میں واقع ایک کمپنی گریڈیا کی ٹریڈ منیجر ہیں یہ کمپنی گیس اور برقی آلات میں مہارت رکھتی ہے۔
شاہد نے اپنے فون کو پیمانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئےاحتیاط سے گیس چولہے کے طول وعرض کی پیمائش کی، متعدد مصنوعات کی کیٹلاگ کا مطالعہ کیااور اپنے ساتھی کے لئے تصاویر حاصل کیں۔ اس دوران ڈینگ کے ساتھ گپ شپ ہوئی اور بغیر کسی رکاوٹ کاروباری بات چیت شروع ہوگئی۔
ڈینگ کے مکمل تعارف اور سفارشات کے بعد شاہد کو ایک خاص قسم کا گیس چولہے پسند آیا اور اس میں دلچسپی ظاہر کی۔
ڈینگ نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر بہت بات چیت کی تھی۔ یہاں مصنوعات کو بذات خود دیکھنے کے بعد بھی ان کے پاس گیس چولہے اور رینج ہوڈز جیسی مصنوعات سے متعلق کافی سوالات تھے یہ ہم نے بطور خاص اپنے ایشیائی صارفین ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ڈیزائن کئے ہیں ۔ ڈینگ مستقبل میں تعاون بارے بہت پرامید تھیں۔
شاہد نے 10 مختلف مصنوعات میں ہرایک کی 50 اشیاء کا مختصر آرڈر دیا ان کا مجموعی آرڈ 500 اشیاء کا تھا وہ ان کی پاکستانی مارکیٹ میں جانچ کریں گے جس کے بعد اگلا لائحہ عمل بنائیں گے۔
شاہد نے کہا کہ وہ کینٹن میلے کے تقریباً ایک ماہ بعد اپنے سپلائر سے ملنے اور فوشان میں مصنوعات کا معائنہ کرنے چین واپس آئیں گے ۔ کم قیمت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ چینی مصنوعات ہمیشہ ایک قابل اعتماد انتخاب ہیں۔
کینٹن میلہ شاہد جیسے خریداروں کے لئے صنعت کی تازہ ترین پیشرفت سے باخبر رہنے اور کاروباری شخیصات سے بات چیت کرنے کا ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے۔
شاہد نے اس سے قبل فوشان گھریلو مصنوعات نمائش جیسی چھوٹی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ ان کے لکڑی کے تاجر ایک دوست نے ان کی حوصلہ افزائی کہ وہ اس بہت بڑے میلے کے لئے گوانگ ژو کا دورہ کریں جس میں مصنوعات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ وہ کینٹن میلے کے دوسرے مرحلے میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چینی مصنوعات اور عوام سے محبت پاکستانی جینز میں ہے۔ ہمارے صارفین چینی مصنوعات کو معیار کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں اور واقعی چین میں میرے کاروباری شراکت دار دوست بن گئے ہیں۔
چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بارے بات کرتے ہوئے شاہد نے کہا کہ ان کا تعلق پاکستان کے مالیاتی اور صنعتی دارالحکومت کراچی سے ہے۔ کراچی بی آر آئی منصوبے کے تحت ایک اہم بندرگاہی شہر ہے۔
شاہد نے مستقبل میں مزید تعاون کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو مقامی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کررہا ہے اور اس منصوبے میں شامل شہروں اور خطوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملا ہے۔
گریڈیا بوتھ سے مطمئن ہوکر باہر نکلتے ہوئے شاہد نے نمائش کے نقشے کا بغور مطالعہ کیا اور اپنے فون پر اپنے ساتھیوں کے پیغامات چیک کیے۔ کینٹن میلے میں اپنے وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے خواہشمند شاہد اس بات پر غور کر رہے تھے کہ اب انہیں کس بوتھ کا دورہ کرنا چاہیئے۔
کینٹن میلے کے نمائشی ہال میں شاہد گھریلو مصنوعات کی خریداری کے لئے بات چیت کررہا ہے۔ (شِنہوا)
گوانگ ژو (شِنہوا) ایک پاکستانی خریدار شاہد نے اپنے فون پر موجود نمبروں کی ایک سیریز شِنہوا کے نامہ نگار کو دکھاتے ہوئے کہا کہ " کیا آپ اس بوتھ کو تلاش کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں؟ میں یہاں اپنے کاروباری شراکت دار سے ملنے آیا ہوں ہم نے اپنے معاہدے پر آج تبادلہ خیال کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں سال میں دو بار منعقد ہونے والے چائنہ درآمد برآمد میلے کو کینٹن میلہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہد پہلی بار یہاں آئے تھے وہ اس ایونٹ کے اتنے بڑے پیمانے پر انعقاد اور مقبولیت دیکھ کر حیران رہ گئے۔
شاہد کا کہنا تھا کہ یہ مقام بہت بڑا ہے جس میں دنیا بھر سے خریداروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
منتظمین کے مطابق رواں موسم خزاں کے کینٹن میلے میں 28 ہزار سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی اور 215 ممالک اور خطوں سے 1 لاکھ سے زائد خریدار آئے۔ جس سے اہم مارکیٹوں کی کافی دلچسپی ظاہر ہوئی۔
اگرچہ شاہد کا کینٹن میلے کا ذاتی طور پر یہ پہلا دورہ تھا تاہم وہ پاکستانی شہر کراچی میں واقع کچن مصنوعات کے ڈسٹری بیوٹر کے طور پر گزشتہ چند برس سے چینی شراکت داروں کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
شاہد اپنے چینی نمائش کنندہ سے ملنے کی جلدی میں تھے انہوں نے اس بارے بتاتے ہوئے کہا کہ وبائی مرض کے دوران جب کینٹن میلہ آن لائن ہوا تو انہوں نے گوانگ ڈونگ کے شہر فوشان کے چینی نمائش کنندہ سے رابطہ کیا۔ ہم تقریباً دو سال سے "نیٹ فرینڈ" ہیں، اور آخر کار ہم ذاتی طور پر مل رہے ہیں۔
شاہد پاکستان میں سیلز پوائنٹ اور 5 ریٹیل اسٹورز چلاتے ہیں ان کی توجہ کینٹن میلے میں کچن مصنوعات ، خاص طور پر گیس کے چولہے اور مائیکروویوز کی خریداری پر تھی۔
شاہد نے کہا کہ پاکستانی صارفین چینی مصنوعات سے گہری رغبت رکھتے ہیں۔ جہاں تک میں مجھے پتہ ہے فوشان شہر غیرمعمولی معیار کی کچن مصنوعات تیار ہوتی ہیں۔ اس لئےمیری کمپنی فوشان میں تیار ہونے والے خاص مصنوعات رکھتی ہیں جو صارفین میں بے حد مقبول ہے۔
شاہد کی کمپنی کی ویب سائٹ میں فوشان میں ڈیزائن اور تیار کردہ مصنوعات کے لئے "فوشان پروڈکٹس" کے عنوان سے ایک انفرادی سیکشن موجود ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ فوشان کچن مصنوعات کا ایک بہترین برانڈ ہے۔ یہ پوری صنعت میں کچھ منفرد مصنوعات پیش کرتا ہے جو مصنوعات کے درمیان نمایاں ہوجاتی ہیں فوشان بلٹ ان ہوبز ، رینج ہوڈز ، کچن سنک ، کچن نل ، اور دیگر مصنوعات کی بڑی وسیع فہرست پیش کرتا ہے۔
بوتھ پہنچنے پر شاہد کا ان کے چینی ہم منصب کے ساتھ ساتھ کاروباری دوست ڈینگ جوآن نے پرتپاک خیرمقدم کیا جو فوشان میں واقع ایک کمپنی گریڈیا کی ٹریڈ منیجر ہیں یہ کمپنی گیس اور برقی آلات میں مہارت رکھتی ہے۔
شاہد نے اپنے فون کو پیمانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئےاحتیاط سے گیس چولہے کے طول وعرض کی پیمائش کی، متعدد مصنوعات کی کیٹلاگ کا مطالعہ کیااور اپنے ساتھی کے لئے تصاویر حاصل کیں۔ اس دوران ڈینگ کے ساتھ گپ شپ ہوئی اور بغیر کسی رکاوٹ کاروباری بات چیت شروع ہوگئی۔
ڈینگ کے مکمل تعارف اور سفارشات کے بعد شاہد کو ایک خاص قسم کا گیس چولہے پسند آیا اور اس میں دلچسپی ظاہر کی۔
ڈینگ نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر بہت بات چیت کی تھی۔ یہاں مصنوعات کو بذات خود دیکھنے کے بعد بھی ان کے پاس گیس چولہے اور رینج ہوڈز جیسی مصنوعات سے متعلق کافی سوالات تھے یہ ہم نے بطور خاص اپنے ایشیائی صارفین ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ڈیزائن کئے ہیں ۔ ڈینگ مستقبل میں تعاون بارے بہت پرامید تھیں۔
شاہد نے 10 مختلف مصنوعات میں ہرایک کی 50 اشیاء کا مختصر آرڈر دیا ان کا مجموعی آرڈ 500 اشیاء کا تھا وہ ان کی پاکستانی مارکیٹ میں جانچ کریں گے جس کے بعد اگلا لائحہ عمل بنائیں گے۔
شاہد نے کہا کہ وہ کینٹن میلے کے تقریباً ایک ماہ بعد اپنے سپلائر سے ملنے اور فوشان میں مصنوعات کا معائنہ کرنے چین واپس آئیں گے ۔ کم قیمت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ چینی مصنوعات ہمیشہ ایک قابل اعتماد انتخاب ہیں۔
کینٹن میلہ شاہد جیسے خریداروں کے لئے صنعت کی تازہ ترین پیشرفت سے باخبر رہنے اور کاروباری شخیصات سے بات چیت کرنے کا ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے۔
شاہد نے اس سے قبل فوشان گھریلو مصنوعات نمائش جیسی چھوٹی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ ان کے لکڑی کے تاجر ایک دوست نے ان کی حوصلہ افزائی کہ وہ اس بہت بڑے میلے کے لئے گوانگ ژو کا دورہ کریں جس میں مصنوعات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ وہ کینٹن میلے کے دوسرے مرحلے میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چینی مصنوعات اور عوام سے محبت پاکستانی جینز میں ہے۔ ہمارے صارفین چینی مصنوعات کو معیار کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں اور واقعی چین میں میرے کاروباری شراکت دار دوست بن گئے ہیں۔
چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بارے بات کرتے ہوئے شاہد نے کہا کہ ان کا تعلق پاکستان کے مالیاتی اور صنعتی دارالحکومت کراچی سے ہے۔ کراچی بی آر آئی منصوبے کے تحت ایک اہم بندرگاہی شہر ہے۔
شاہد نے مستقبل میں مزید تعاون کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو مقامی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کررہا ہے اور اس منصوبے میں شامل شہروں اور خطوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملا ہے۔
گریڈیا بوتھ سے مطمئن ہوکر باہر نکلتے ہوئے شاہد نے نمائش کے نقشے کا بغور مطالعہ کیا اور اپنے فون پر اپنے ساتھیوں کے پیغامات چیک کیے۔ کینٹن میلے میں اپنے وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے خواہشمند شاہد اس بات پر غور کر رہے تھے کہ اب انہیں کس بوتھ کا دورہ کرنا چاہیئے۔
کینٹن میلے کے نمائشی ہال میں شاہد گھریلو مصنوعات کی خریداری کے لئے بات چیت کررہا ہے۔ (شِنہوا)
گوانگ ژو (شِنہوا) ایک پاکستانی خریدار شاہد نے اپنے فون پر موجود نمبروں کی ایک سیریز شِنہوا کے نامہ نگار کو دکھاتے ہوئے کہا کہ " کیا آپ اس بوتھ کو تلاش کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں؟ میں یہاں اپنے کاروباری شراکت دار سے ملنے آیا ہوں ہم نے اپنے معاہدے پر آج تبادلہ خیال کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں سال میں دو بار منعقد ہونے والے چائنہ درآمد برآمد میلے کو کینٹن میلہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہد پہلی بار یہاں آئے تھے وہ اس ایونٹ کے اتنے بڑے پیمانے پر انعقاد اور مقبولیت دیکھ کر حیران رہ گئے۔
شاہد کا کہنا تھا کہ یہ مقام بہت بڑا ہے جس میں دنیا بھر سے خریداروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
منتظمین کے مطابق رواں موسم خزاں کے کینٹن میلے میں 28 ہزار سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی اور 215 ممالک اور خطوں سے 1 لاکھ سے زائد خریدار آئے۔ جس سے اہم مارکیٹوں کی کافی دلچسپی ظاہر ہوئی۔
اگرچہ شاہد کا کینٹن میلے کا ذاتی طور پر یہ پہلا دورہ تھا تاہم وہ پاکستانی شہر کراچی میں واقع کچن مصنوعات کے ڈسٹری بیوٹر کے طور پر گزشتہ چند برس سے چینی شراکت داروں کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
شاہد اپنے چینی نمائش کنندہ سے ملنے کی جلدی میں تھے انہوں نے اس بارے بتاتے ہوئے کہا کہ وبائی مرض کے دوران جب کینٹن میلہ آن لائن ہوا تو انہوں نے گوانگ ڈونگ کے شہر فوشان کے چینی نمائش کنندہ سے رابطہ کیا۔ ہم تقریباً دو سال سے "نیٹ فرینڈ" ہیں، اور آخر کار ہم ذاتی طور پر مل رہے ہیں۔
شاہد پاکستان میں سیلز پوائنٹ اور 5 ریٹیل اسٹورز چلاتے ہیں ان کی توجہ کینٹن میلے میں کچن مصنوعات ، خاص طور پر گیس کے چولہے اور مائیکروویوز کی خریداری پر تھی۔
شاہد نے کہا کہ پاکستانی صارفین چینی مصنوعات سے گہری رغبت رکھتے ہیں۔ جہاں تک میں مجھے پتہ ہے فوشان شہر غیرمعمولی معیار کی کچن مصنوعات تیار ہوتی ہیں۔ اس لئےمیری کمپنی فوشان میں تیار ہونے والے خاص مصنوعات رکھتی ہیں جو صارفین میں بے حد مقبول ہے۔
شاہد کی کمپنی کی ویب سائٹ میں فوشان میں ڈیزائن اور تیار کردہ مصنوعات کے لئے "فوشان پروڈکٹس" کے عنوان سے ایک انفرادی سیکشن موجود ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ فوشان کچن مصنوعات کا ایک بہترین برانڈ ہے۔ یہ پوری صنعت میں کچھ منفرد مصنوعات پیش کرتا ہے جو مصنوعات کے درمیان نمایاں ہوجاتی ہیں فوشان بلٹ ان ہوبز ، رینج ہوڈز ، کچن سنک ، کچن نل ، اور دیگر مصنوعات کی بڑی وسیع فہرست پیش کرتا ہے۔
بوتھ پہنچنے پر شاہد کا ان کے چینی ہم منصب کے ساتھ ساتھ کاروباری دوست ڈینگ جوآن نے پرتپاک خیرمقدم کیا جو فوشان میں واقع ایک کمپنی گریڈیا کی ٹریڈ منیجر ہیں یہ کمپنی گیس اور برقی آلات میں مہارت رکھتی ہے۔
شاہد نے اپنے فون کو پیمانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئےاحتیاط سے گیس چولہے کے طول وعرض کی پیمائش کی، متعدد مصنوعات کی کیٹلاگ کا مطالعہ کیااور اپنے ساتھی کے لئے تصاویر حاصل کیں۔ اس دوران ڈینگ کے ساتھ گپ شپ ہوئی اور بغیر کسی رکاوٹ کاروباری بات چیت شروع ہوگئی۔
ڈینگ کے مکمل تعارف اور سفارشات کے بعد شاہد کو ایک خاص قسم کا گیس چولہے پسند آیا اور اس میں دلچسپی ظاہر کی۔
ڈینگ نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر بہت بات چیت کی تھی۔ یہاں مصنوعات کو بذات خود دیکھنے کے بعد بھی ان کے پاس گیس چولہے اور رینج ہوڈز جیسی مصنوعات سے متعلق کافی سوالات تھے یہ ہم نے بطور خاص اپنے ایشیائی صارفین ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ڈیزائن کئے ہیں ۔ ڈینگ مستقبل میں تعاون بارے بہت پرامید تھیں۔
شاہد نے 10 مختلف مصنوعات میں ہرایک کی 50 اشیاء کا مختصر آرڈر دیا ان کا مجموعی آرڈ 500 اشیاء کا تھا وہ ان کی پاکستانی مارکیٹ میں جانچ کریں گے جس کے بعد اگلا لائحہ عمل بنائیں گے۔
شاہد نے کہا کہ وہ کینٹن میلے کے تقریباً ایک ماہ بعد اپنے سپلائر سے ملنے اور فوشان میں مصنوعات کا معائنہ کرنے چین واپس آئیں گے ۔ کم قیمت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ چینی مصنوعات ہمیشہ ایک قابل اعتماد انتخاب ہیں۔
کینٹن میلہ شاہد جیسے خریداروں کے لئے صنعت کی تازہ ترین پیشرفت سے باخبر رہنے اور کاروباری شخیصات سے بات چیت کرنے کا ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے۔
شاہد نے اس سے قبل فوشان گھریلو مصنوعات نمائش جیسی چھوٹی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ ان کے لکڑی کے تاجر ایک دوست نے ان کی حوصلہ افزائی کہ وہ اس بہت بڑے میلے کے لئے گوانگ ژو کا دورہ کریں جس میں مصنوعات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ وہ کینٹن میلے کے دوسرے مرحلے میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چینی مصنوعات اور عوام سے محبت پاکستانی جینز میں ہے۔ ہمارے صارفین چینی مصنوعات کو معیار کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں اور واقعی چین میں میرے کاروباری شراکت دار دوست بن گئے ہیں۔
چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بارے بات کرتے ہوئے شاہد نے کہا کہ ان کا تعلق پاکستان کے مالیاتی اور صنعتی دارالحکومت کراچی سے ہے۔ کراچی بی آر آئی منصوبے کے تحت ایک اہم بندرگاہی شہر ہے۔
شاہد نے مستقبل میں مزید تعاون کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو مقامی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کررہا ہے اور اس منصوبے میں شامل شہروں اور خطوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملا ہے۔
گریڈیا بوتھ سے مطمئن ہوکر باہر نکلتے ہوئے شاہد نے نمائش کے نقشے کا بغور مطالعہ کیا اور اپنے فون پر اپنے ساتھیوں کے پیغامات چیک کیے۔ کینٹن میلے میں اپنے وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے خواہشمند شاہد اس بات پر غور کر رہے تھے کہ اب انہیں کس بوتھ کا دورہ کرنا چاہیئے۔
کینٹن میلے کے نمائشی ہال میں شاہد گھریلو مصنوعات کی خریداری کے لئے بات چیت کررہا ہے۔ (شِنہوا)
چین ، شمالی صوبے ہیبے کے شہر شی جیا ژوآنگ میں منعقدہ 19 ویں چائنہ وو چھیاؤ بین الاقوامی سرکس میلے کی افتتاحی تقریب میں کرتب باز فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ (شِںہوا)
اولان باتور(شِںہوا) منگولیا کے وزیر برائے روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ ڈیویلپمنٹ سینڈاگ بیامباٹسوگٹ نے کہا ہے کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی اہمیت کا ایک عظیم الشان اقدام ہے۔
رواں سال اس اینشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے جس کا مقصد قدیم شاہراہ ریشم اور اس سے آگے ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے جوڑنے والے تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تعمیر ہے ۔
بیامباٹسوگٹ نے نقل وحمل کو تمام شعبوں جیسے تجارت، معیشت، کاروبار، ثقافت، تعلیم اور معاشرے میں تعلقات کی ترقی کا سب سے اہم عنصر قرار دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ عظیم اینشی ایٹو ممالک کو سڑک، فضائی، ریلوے اور آبی راستوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے پیش کیا گیا تھا تاکہ ممالک کم لاگت اور تیز ترین وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی ضروریات کا تبادلہ کرسکیں اور لوگوں کے درمیاں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے حالات پیدا ہوں۔
انہوں نے اسے بروقت اور اہم اقدام قراردیتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے منگولیا نے ابتدا سے ہی اس اینشی ایٹو کی حمایت کی اور اس میں شمولیت اختیار کی۔
شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے بہت سے اقدامات تجویز کئے ہیں اور ان کی رائے میں بی آر آئی سب سے مؤثر اور عملی اینشی ایٹؤ ہے جس سے شریک ممالک کے عوام اور معیشت کو سب سے زیادہ نتیجہ خیز نتائج ملے ہیں۔
اولان باتور(شِںہوا) منگولیا کے وزیر برائے روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ ڈیویلپمنٹ سینڈاگ بیامباٹسوگٹ نے کہا ہے کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی اہمیت کا ایک عظیم الشان اقدام ہے۔
رواں سال اس اینشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے جس کا مقصد قدیم شاہراہ ریشم اور اس سے آگے ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے جوڑنے والے تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تعمیر ہے ۔
بیامباٹسوگٹ نے نقل وحمل کو تمام شعبوں جیسے تجارت، معیشت، کاروبار، ثقافت، تعلیم اور معاشرے میں تعلقات کی ترقی کا سب سے اہم عنصر قرار دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ عظیم اینشی ایٹو ممالک کو سڑک، فضائی، ریلوے اور آبی راستوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے پیش کیا گیا تھا تاکہ ممالک کم لاگت اور تیز ترین وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی ضروریات کا تبادلہ کرسکیں اور لوگوں کے درمیاں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے حالات پیدا ہوں۔
انہوں نے اسے بروقت اور اہم اقدام قراردیتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے منگولیا نے ابتدا سے ہی اس اینشی ایٹو کی حمایت کی اور اس میں شمولیت اختیار کی۔
شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے بہت سے اقدامات تجویز کئے ہیں اور ان کی رائے میں بی آر آئی سب سے مؤثر اور عملی اینشی ایٹؤ ہے جس سے شریک ممالک کے عوام اور معیشت کو سب سے زیادہ نتیجہ خیز نتائج ملے ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) بنیادی طبی بل کے بین الصوبائی تصفیے بارے چین کی بہتر پالیسی سے طبی علاج کے خواہش مند مزید تارکین وطن نے فائدہ اٹھایا۔
موجودہ بنیادی طبی بیمہ اسکیم کے تحت دیہی مہاجر مزدور، اپنے بچوں کے ساتھ رہنے کے لیے نقل مکانی کرکے آنے والے بزرگ شہری اور دیگر تارکین وطن کو اپنے آبائی صوبوں سے باہر کئے گئے طبی اخراجات کا تصفیہ کرنے کی براہ راست اجازت ہے۔
قومی صحت عامہ تحفظ انتظامیہ کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے ستمبر کے دوران بین الصوبائی طبی بلز کی براہ راست ادائیگیوں کی مجموعی تعداد 3 کروڑ 64 لاکھ تھی جو سہ ماہی بنیادوں پر 27.7 فیصد اضافہ ہے۔
ملک بھر میں تقریباً 78 ہزار200 نامزد طبی اداروں میں بین الصوبائی مریضوں کے طبی بلزکا موقع پر تصفیہ کیا گیا۔ جس میں جولائی سے ستمبر مدت میں 31 لاکھ تصفیے ہوئے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ 2023 کی تیسری سہ ماہی میں بین الصوبائی بیرونی مریضوں کے اخراجات کی براہ راست تصفیے میں بھی اضافہ ہوا جس کے دوران مجموعی طور پر 3 کروڑ 33 لاکھ کیسز آئے۔
چین کی بنیادی طبی بیمہ اسکیمیں تقریباً 1.36 ارب افراد کو خدمات فراہم کرتی ہیں اس کی کوریج شرح کل آبادی کے 95 فیصد سے زیادہ ہے۔
تیان جن (شِنہوا) جامعہ تیاجن میں پی ایچ ڈی کے 30 سالہ پاکستانی طالب علم معاذ اعوان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بین الاقوامی تعاون پر بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک بڑی تقریب کے بارے میں سن کر بہت پرجوش تھے۔
تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون منگل سے بدھ تک منعقد ہوا جس میں 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اعوان کے لیے یہ فورم چین اور پاکستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کا ایک بہترین موقع تھا۔
اعوان کے خاندان کا چین سے دیرینہ تعلق ہے۔ ان کے دادا اور ان کے والد دونوں نے چین میں تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔
اعوان نے کہا کہ جب وہ جوان تھے تو کچھ عرصے تک اپنے والد کے ساتھ چین میں رہے اس لیے میرے دل میں اس ملک کے لیے گہرے جذبات ہیں۔
اعوان نے ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چین میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس دوران چین نے شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی اور اور 21 ویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کی مشترکہ تجویز پیش کی۔ یہ ایک اہم اینشی ایٹو تھا جس نے ان کی زندگی پر بڑا اثر ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ میں فوری طور پر اس تصور کی سمت راغب ہوا اور اس مقصد میں حصہ لینے کا ارادہ کیا۔
جامعہ تیان جن کے اسکول آف سول انجینئرنگ میں پہلے ماسٹر اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے بی آر آئی ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے حامی کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں نے پاکستان میں نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر کی تعمیر کا ذکر کیا جس سے پاکستان میں بجلی کی قلت دور ہوئی اور ملک کے معاشی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
معاذ اعوان نوول کرونا وائرس وبا کے دوران پاکستان واپس آئے اور بی آر آئی کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر تعمیراتی منصوبے میں تعلقات عامہ کے سینیئرمنیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اعوان اور ان کی ٹیم بنیادی طور پر اطراف کے علاقوں میں کاروباری سماجی ذمہ داری کے منصوبے نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے ایک اسکول ، ایک اسپتال اور ایک پارک کی تعمیر میں مدد کی ۔ مقامی سطح پر پینے کے پانی کے لئے صفائی کا سامان مہیا کیا۔ مقامی افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دی اور نقل و حمل بہتر بنانے میں سڑکوں کی مرمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب پاک چین تعاون کی ٹھوس کامیابیاں ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سب بی آر آئی سے مستفید ہوئے ہیں۔
کروٹ پن بجلی گھر اب فعال ہے۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے جامعہ تیان جن واپس آنے پر معاذ اعوان نے اس پر مزید تحقیق کرنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ سی پیک کیسے ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان اور چین کے مغربی خطے کی ترقی میں طویل مدتی کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک جامع ترقیاتی نظام ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اقتصادی تعاون، تجارت و عملے کے تبادلے جیسے مختلف شعبوں میں وسیع تعاون شامل ہے۔
اعوان پرامید ہیں کہ وہ تفصیلی تحقیق اور کھوج کے ذریعے سی پیک کی پائیدار ترقی میں قابل قدر وژن اور تجاویز فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون میں پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ہرات (شِنہوا) افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کے ایک دیہاتی عبدالحامد کو 7 اکتوبر کو افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد کئی دن تک کھلے آسمان تلے سونا پڑا تھا جس کے بعد ایک خیمے سمیت چینی امداد ملی۔
عبدالحامد نے شِںہوا کو بتایا کہ چین کے عطیہ کردہ خیمے اچھے ، معیاری ، مضبوط اور تیز ہواؤں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ وہ ان خیموں سے بہت مطمئن ہیں۔ عبدالحامد کے خاندان کے 4 افراد زلزلے میں جاں بحق ہوئے تھے۔
افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کوحالیہ دہائیوں کے تباہ کن زلزلے کا سامنا کرنا پڑا جس کے متعدد جھٹکے محسوس کئے گئے زلزلے کی شدت ریکٹراسکیل پر 6.3 تھی جس سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔
افغانستان کے صوبہ ہرات میں چین کے عطیہ کردہ خیموں کے قریب لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
تباہ کن زلزلے نے صوبے میں سینکڑوں گھرانوں کو بے گھر کردیا تھا اور درختوں تلے ٹھنڈی ہوا اور گرد و غبار میں زندگی گزارنے پرمجبور ہو گئے۔
حکومت چین نے افغانستان کو ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ملک کو امدادی کاموں میں مدد مل سکے۔
چینی حکومت کے عطیہ کردہ خیموں اور بستروں سمیت زلزلے سے بچاؤ کے سامان کی پہلی کھیپ گزشتہ اتوار کی صبح افغانستان کے ہرات بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی تھی جسے افغان حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔
ہرات (شِنہوا) افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کے ایک دیہاتی عبدالحامد کو 7 اکتوبر کو افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد کئی دن تک کھلے آسمان تلے سونا پڑا تھا جس کے بعد ایک خیمے سمیت چینی امداد ملی۔
عبدالحامد نے شِںہوا کو بتایا کہ چین کے عطیہ کردہ خیمے اچھے ، معیاری ، مضبوط اور تیز ہواؤں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ وہ ان خیموں سے بہت مطمئن ہیں۔ عبدالحامد کے خاندان کے 4 افراد زلزلے میں جاں بحق ہوئے تھے۔
افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کوحالیہ دہائیوں کے تباہ کن زلزلے کا سامنا کرنا پڑا جس کے متعدد جھٹکے محسوس کئے گئے زلزلے کی شدت ریکٹراسکیل پر 6.3 تھی جس سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔
افغانستان کے صوبہ ہرات میں چین کے عطیہ کردہ خیموں کے قریب لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
تباہ کن زلزلے نے صوبے میں سینکڑوں گھرانوں کو بے گھر کردیا تھا اور درختوں تلے ٹھنڈی ہوا اور گرد و غبار میں زندگی گزارنے پرمجبور ہو گئے۔
حکومت چین نے افغانستان کو ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ملک کو امدادی کاموں میں مدد مل سکے۔
چینی حکومت کے عطیہ کردہ خیموں اور بستروں سمیت زلزلے سے بچاؤ کے سامان کی پہلی کھیپ گزشتہ اتوار کی صبح افغانستان کے ہرات بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی تھی جسے افغان حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین اور آسٹریلیا نے عالمی تجارتی تنظیم فریم ورک کے تحت ونڈ ٹاورز بارے تنازع سمیت مشترکہ تشویش کے امور مناسب طریقے سے حل کرنے پر اتفاق رائے کرلیا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اور آسٹریلیا ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں ۔ چین مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کے فروغ میں آسٹریلیا کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین اور آسٹریلیا نے عالمی تجارتی تنظیم فریم ورک کے تحت ونڈ ٹاورز بارے تنازع سمیت مشترکہ تشویش کے امور مناسب طریقے سے حل کرنے پر اتفاق رائے کرلیا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اور آسٹریلیا ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں ۔ چین مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کے فروغ میں آسٹریلیا کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین میں ستمبر 2023 کے اختتام تک تقریباً 7 لاکھ 80 ہزار نایاب بیماریوں کے کیسز کا اندراج ہوا ہے ۔ ملک میں نایاب بیماریوں کی تشخیص و علاج کا سروس انفارمیشن سسٹم کے آغاز 2019 میں ہوا تھا۔
نایاب بیماریوں پر جاری چائنہ کانفرنس 2023 میں قومی صحت کمیشن کے ایک عہدیدار جیاؤ یا ہوئی نے بتایا کہ یہ نظام چین میں نایاب بیماریوں کی وبا ، طبی تشخیص اور طبی علاج کی صورتحال کو سمجھنے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
تقریباً 80 فیصد نایاب بیماریوں جینیاتی طور پر ہوتی ہیں اور تقریباً 50 فیصد بچپن سے شروع ہوتی ہیں ۔ اگرچہ انفرادی نایاب بیماریوں کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے تاہم چین کی بڑی آبادی کے سبب ان کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔
چین میں 2019 میں 324 اسپتالوں کو نایاب بیماریوں کی تشخیص اور علاج کا قومی تعاون نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے چنا گیا تھا، جس میں دو طرفہ ریفرل اور ریموٹ مشاورتی نظام نافذ کیا گیا ۔ تمام سطح کے طبی اداروں پر لازم ہے وہ نایاب بیماری کی تشخیص اور علاج سروس انفارمیشن سسٹم کے ذریعے نایاب بیماری کے کیس کا اندراج کریں۔
چین نے ستمبر 2023 میں اپنی نایاب بیماریوں کی تازہ ترین فہرست جاری کی تھی جس میں شامل نایاب بیماریوں کی مجموعی تعداد 207 تک پہنچ گئی ہے۔
تیان جن (شِنہوا) جامعہ تیاجن میں پی ایچ ڈی کے 30 سالہ پاکستانی طالب علم معاذ اعوان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بین الاقوامی تعاون پر بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک بڑی تقریب کے بارے میں سن کر بہت پرجوش تھے۔
تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون منگل سے بدھ تک منعقد ہوا جس میں 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اعوان کے لیے یہ فورم چین اور پاکستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کا ایک بہترین موقع تھا۔
اعوان کے خاندان کا چین سے دیرینہ تعلق ہے۔ ان کے دادا اور ان کے والد دونوں نے چین میں تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔
اعوان نے کہا کہ جب وہ جوان تھے تو کچھ عرصے تک اپنے والد کے ساتھ چین میں رہے اس لیے میرے دل میں اس ملک کے لیے گہرے جذبات ہیں۔
اعوان نے ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چین میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس دوران چین نے شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی اور اور 21 ویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کی مشترکہ تجویز پیش کی۔ یہ ایک اہم اینشی ایٹو تھا جس نے ان کی زندگی پر بڑا اثر ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ میں فوری طور پر اس تصور کی سمت راغب ہوا اور اس مقصد میں حصہ لینے کا ارادہ کیا۔
جامعہ تیان جن کے اسکول آف سول انجینئرنگ میں پہلے ماسٹر اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے بی آر آئی ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے حامی کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں نے پاکستان میں نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر کی تعمیر کا ذکر کیا جس سے پاکستان میں بجلی کی قلت دور ہوئی اور ملک کے معاشی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
معاذ اعوان نوول کرونا وائرس وبا کے دوران پاکستان واپس آئے اور بی آر آئی کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر تعمیراتی منصوبے میں تعلقات عامہ کے سینیئرمنیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اعوان اور ان کی ٹیم بنیادی طور پر اطراف کے علاقوں میں کاروباری سماجی ذمہ داری کے منصوبے نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے ایک اسکول ، ایک اسپتال اور ایک پارک کی تعمیر میں مدد کی ۔ مقامی سطح پر پینے کے پانی کے لئے صفائی کا سامان مہیا کیا۔ مقامی افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دی اور نقل و حمل بہتر بنانے میں سڑکوں کی مرمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب پاک چین تعاون کی ٹھوس کامیابیاں ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سب بی آر آئی سے مستفید ہوئے ہیں۔
کروٹ پن بجلی گھر اب فعال ہے۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے جامعہ تیان جن واپس آنے پر معاذ اعوان نے اس پر مزید تحقیق کرنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ سی پیک کیسے ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان اور چین کے مغربی خطے کی ترقی میں طویل مدتی کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک جامع ترقیاتی نظام ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اقتصادی تعاون، تجارت و عملے کے تبادلے جیسے مختلف شعبوں میں وسیع تعاون شامل ہے۔
اعوان پرامید ہیں کہ وہ تفصیلی تحقیق اور کھوج کے ذریعے سی پیک کی پائیدار ترقی میں قابل قدر وژن اور تجاویز فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون میں پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
تیان جن (شِنہوا) جامعہ تیاجن میں پی ایچ ڈی کے 30 سالہ پاکستانی طالب علم معاذ اعوان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بین الاقوامی تعاون پر بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک بڑی تقریب کے بارے میں سن کر بہت پرجوش تھے۔
تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون منگل سے بدھ تک منعقد ہوا جس میں 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اعوان کے لیے یہ فورم چین اور پاکستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کا ایک بہترین موقع تھا۔
اعوان کے خاندان کا چین سے دیرینہ تعلق ہے۔ ان کے دادا اور ان کے والد دونوں نے چین میں تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔
اعوان نے کہا کہ جب وہ جوان تھے تو کچھ عرصے تک اپنے والد کے ساتھ چین میں رہے اس لیے میرے دل میں اس ملک کے لیے گہرے جذبات ہیں۔
اعوان نے ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چین میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس دوران چین نے شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی اور اور 21 ویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کی مشترکہ تجویز پیش کی۔ یہ ایک اہم اینشی ایٹو تھا جس نے ان کی زندگی پر بڑا اثر ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ میں فوری طور پر اس تصور کی سمت راغب ہوا اور اس مقصد میں حصہ لینے کا ارادہ کیا۔
جامعہ تیان جن کے اسکول آف سول انجینئرنگ میں پہلے ماسٹر اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے بی آر آئی ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے حامی کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں نے پاکستان میں نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر کی تعمیر کا ذکر کیا جس سے پاکستان میں بجلی کی قلت دور ہوئی اور ملک کے معاشی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
معاذ اعوان نوول کرونا وائرس وبا کے دوران پاکستان واپس آئے اور بی آر آئی کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر تعمیراتی منصوبے میں تعلقات عامہ کے سینیئرمنیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اعوان اور ان کی ٹیم بنیادی طور پر اطراف کے علاقوں میں کاروباری سماجی ذمہ داری کے منصوبے نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے ایک اسکول ، ایک اسپتال اور ایک پارک کی تعمیر میں مدد کی ۔ مقامی سطح پر پینے کے پانی کے لئے صفائی کا سامان مہیا کیا۔ مقامی افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دی اور نقل و حمل بہتر بنانے میں سڑکوں کی مرمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب پاک چین تعاون کی ٹھوس کامیابیاں ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سب بی آر آئی سے مستفید ہوئے ہیں۔
کروٹ پن بجلی گھر اب فعال ہے۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے جامعہ تیان جن واپس آنے پر معاذ اعوان نے اس پر مزید تحقیق کرنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ سی پیک کیسے ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان اور چین کے مغربی خطے کی ترقی میں طویل مدتی کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک جامع ترقیاتی نظام ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اقتصادی تعاون، تجارت و عملے کے تبادلے جیسے مختلف شعبوں میں وسیع تعاون شامل ہے۔
اعوان پرامید ہیں کہ وہ تفصیلی تحقیق اور کھوج کے ذریعے سی پیک کی پائیدار ترقی میں قابل قدر وژن اور تجاویز فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون میں پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
تیان جن (شِنہوا) جامعہ تیاجن میں پی ایچ ڈی کے 30 سالہ پاکستانی طالب علم معاذ اعوان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بین الاقوامی تعاون پر بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک بڑی تقریب کے بارے میں سن کر بہت پرجوش تھے۔
تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون منگل سے بدھ تک منعقد ہوا جس میں 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اعوان کے لیے یہ فورم چین اور پاکستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کا ایک بہترین موقع تھا۔
اعوان کے خاندان کا چین سے دیرینہ تعلق ہے۔ ان کے دادا اور ان کے والد دونوں نے چین میں تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔
اعوان نے کہا کہ جب وہ جوان تھے تو کچھ عرصے تک اپنے والد کے ساتھ چین میں رہے اس لیے میرے دل میں اس ملک کے لیے گہرے جذبات ہیں۔
اعوان نے ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چین میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس دوران چین نے شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی اور اور 21 ویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کی مشترکہ تجویز پیش کی۔ یہ ایک اہم اینشی ایٹو تھا جس نے ان کی زندگی پر بڑا اثر ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ میں فوری طور پر اس تصور کی سمت راغب ہوا اور اس مقصد میں حصہ لینے کا ارادہ کیا۔
جامعہ تیان جن کے اسکول آف سول انجینئرنگ میں پہلے ماسٹر اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے بی آر آئی ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے حامی کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں نے پاکستان میں نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر کی تعمیر کا ذکر کیا جس سے پاکستان میں بجلی کی قلت دور ہوئی اور ملک کے معاشی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
معاذ اعوان نوول کرونا وائرس وبا کے دوران پاکستان واپس آئے اور بی آر آئی کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا انہوں نے کروٹ پن بجلی گھر تعمیراتی منصوبے میں تعلقات عامہ کے سینیئرمنیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اعوان اور ان کی ٹیم بنیادی طور پر اطراف کے علاقوں میں کاروباری سماجی ذمہ داری کے منصوبے نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے ایک اسکول ، ایک اسپتال اور ایک پارک کی تعمیر میں مدد کی ۔ مقامی سطح پر پینے کے پانی کے لئے صفائی کا سامان مہیا کیا۔ مقامی افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دی اور نقل و حمل بہتر بنانے میں سڑکوں کی مرمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب پاک چین تعاون کی ٹھوس کامیابیاں ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سب بی آر آئی سے مستفید ہوئے ہیں۔
کروٹ پن بجلی گھر اب فعال ہے۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے جامعہ تیان جن واپس آنے پر معاذ اعوان نے اس پر مزید تحقیق کرنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ سی پیک کیسے ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان اور چین کے مغربی خطے کی ترقی میں طویل مدتی کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک جامع ترقیاتی نظام ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اقتصادی تعاون، تجارت و عملے کے تبادلے جیسے مختلف شعبوں میں وسیع تعاون شامل ہے۔
اعوان پرامید ہیں کہ وہ تفصیلی تحقیق اور کھوج کے ذریعے سی پیک کی پائیدار ترقی میں قابل قدر وژن اور تجاویز فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون میں پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
پتراجایا، ملائیشیا (شِنہوا) ملائیشیا کے علاقے پتراجایا کے انتظامی مرکرز میں 5 ویں آسیان-چائنہ میڈیا ویک کی افتتاحی تقریب ہوئی۔
ایونٹ کا اہتمام ملائیشیا کی وزارت مواصلات و ڈیجیٹل، چائنہ نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن ایڈمنسٹریشن اور چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود اختیار خطے کی عوامی حکومت نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں ملائیشیا کے وزیر مواصلات اور ڈیجیٹل وزیر فہمی فاضل نے ثقافتوں کو جوڑنے اور سرحدیں عبور کرنے میں میڈیا کی زبردست طاقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ روایتی میڈیا اداروں یا سوشل میڈیا یا پھر ابھرتی ٹکنالوجیز کے ذریعے ہو۔ آسیان ممالک اور چین پہلے سے کہیں زیادہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملائشیا فائیو جی ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل معیشت ، مصنوعی ذہانت، ملٹی میڈیا اور سائبر سیکیورٹی جیسے جدید ترین شعبوں میں چین کی قابل ذکر کامیابیوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
این آر ٹی اے کے نائب سربراہ یانگ شیاؤوائی نے کہا کہ میڈیا کے درمیان تبادلے بڑھانے اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا یہ درست وقت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین ملائشیا کے علاوہ دیگر ممالک میں میڈیا شراکت داروں کے ساتھ ملکر مواد میں تعاون اور تکنیکی اختراع مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے اور مشترکہ طور پر چین۔ آسیان تعلقات بارے داستانیں بیان کرنا چاہتا ہے۔
آسیان۔ چین میڈیا ویک چین اور جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے درمیان براڈکاسٹنگ اور آڈیو ویژول شعبوں میں تبادلے و تعاون کے فروغ کا ایک پلیٹ فارم ہے۔
ماسکو (شِنہوا) روسی اکیڈمی آف سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ اینڈ ماڈرن ایشیا کے ڈائریکٹر کیریل بابیف نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) رضاکارانہ شرکت کے اصول پر مبنی ہے اور اس میں تمام ممالک کے مفادات شامل ہیں۔
شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ بی آر آئی عالمی تعلقات کے ایک بالکل نیا ماڈل ہے جہاں ممالک کسی بھی سیاسی دباؤ کے بغیر باہمی فائدہ مند اقتصادی شراکت داری قائم کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قابل قدر ماڈل کا باقی دنیا کو مطالعہ کرنا چاہئے کیونکہ یہ کثیر قطبی دنیا کی تشکیل میں سازگار ہے۔
بابیف نے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کی تھی ۔ اس تقریب بارے انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف چین اور یوریشین ممالک بلکہ باقی دنیا کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے نتائج کو "بہت مثبت اور امید افزا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "فورم نے اپنے شرکاء کو بی آر آئی کے پہلے 10 برس میں حاصل کردہ کچھ نتائج کا خلاصہ پیش کرنے کا موقع دیا۔
بابیف نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کی کامیابی اور مقبولیت اس اینشی ایٹو بارے چینی نقطہ نظر میں مضمر ہے کیونکہ چین نے کبھی بھی کسی پر کچھ بھی مسلط نہیں کیا۔
ہانگ ژو (شِنہوا) چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر ہانگ ژو کے ضلع شیاؤ شان میں ہانگ ژو ایشیئن پیرا گیمز کی مشعل ریلے ختم ہوگئی۔
مشعل ریلے کے آخری مرحلے میں مجموعی طور پر 127 کھلاڑیوں نے حصہ لیا ان میں اندرون منگولیا سے تعلق رکھنے والے اور ٹوکیو پیرالمپکس گیمز میں نئے عالمی ریکارڈ کے ساتھ جیولین چیمپیئن بننے والے سن پھنگ شیانگ پہلے مشعل بردار تھے۔
ریو اور ٹوکیو پیرالمپکس میں 3 چاندی اور 2 کانسی کے تمغے جیتنے والے شو ہائی جیاؤ آخری مشعل بردار تھے۔ وہ ہانگ ژو ایشیئن پیرا گیمز میں بھی شرکت کررہے ہیں۔
شو نے مشعل کو ہانگ ژو اولمپک سینٹر سوئمنگ اسٹیڈیم کے ایسٹ اسکوائر تک پہنچایا اور شعلہ روشن کیا۔
اس مشعل کو افتتاحی تقریب میں مرکزی بڑی مشعل جلانے میں استعمال کیا جائے گا۔ ہانگ ژو ایشیئن پیرا گیمز باضابطہ طور پر 22 اکتوبر سے شروع ہوگئے ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کی اعلیٰ قانون ساز اسمبلی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کا ایک مکمل اجلاس ہوا جس میں متعدد رپورٹس زیرغور آئیں۔
اجلاس کی صدارت کمیٹی کے وائس چیئرمین لی ہونگ ژونگ نے کی۔ قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لی جی نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔
اجلاس میں قانون سازوں نے ویٹ لینڈز تحفظ قانون کے نفاذ بارے رپورٹ پرغور کیا۔ رپورٹ میں ویٹ لینڈز کا تحفظ و بحالی مضبوط بنانے اور اس ضمن میں معاون قواعد و ضوابط بہتر بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
قانون سازوں نے سائنسی و تکنیکی پیشرفت کے قانون کے نفاذ بارے ایک رپورٹ دیکھی ۔ رپورٹ میں قانون کا نفاذ بڑھانے کے لئے اہم شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز میں حاصل کردہ بڑی کامیابیاں محفوظ بنانے کی کوششوں تیز کرنے سے متعلق اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
اجلاس میں پیپلز بینک آف چائنہ کی مالی امور پر پیش کی گئی رپورٹ بھی زیرغور آئی اور 2022 کے لیے سرکاری اثاثوں کے انتظام بارے جامع رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
قانون سازوں نے مالیاتی اداروں کے پاس موجود سرکاری اثاثوں کے انتظام بارے دو رپورٹس کا جائزہ بھی لیا۔
انہوں نے امتحانات اور اندراج کے نظام میں اصلاحات بارے ایک رپورٹ کا جائزہ لیا ، جس میں اعلیٰ معیار کے اعلی تعلیمی وسائل بڑھانے ، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں داخلے کا معیار اور طریقہ کار بہتر بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اجلاس میں حیاتیاتی ماحول اور وسائل کے تحفظ سے متعلق ریاستی کونسل، سپریم پیپلز کورٹ اور سپریم پیپلز پروکیوریٹر کی پیش کردہ کارکردگی رپورٹس بھی جائزہ لیا گیا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے بینکاری مالیاتی اداروں کے مجموعی اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے۔
نیشنل فنانشل ریگولیٹری ایڈمنسٹریشن کے مطابق رواں سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر ان اداروں اثاثوں کی مجموعی مالیت 4098 کھرب یوآن (تقریباً 570.8 کھرب امریکی ڈالر) رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 9.5 فیصد زائد ہے۔
ملک کے تجارتی بینکوں نے تیسری سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی طور پر 19 کھرب یوآن کا خالص منافع حاصل کیا جو گزشتہ برس کی نسبت 1.6 فیصد زائد ہے۔
تیسری سہ ماہی کے اختتام تک تجارتی بینکوں کے غیرفعال قرض کا تناسب 1.65 فیصد تھا۔
ریگولیٹری ادارے نے کہا ہے کہ وہ حقیقی معیشت کی خدمت کرنے اور مالی خطرات سے بچنے کے لئے مالیاتی خدمات کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا جاری رکھے گا۔
نان ننگ(شِنہوا)چین کے جنوبی گوانگشی ژوانگ خود مختارعلاقے کے شہر پھنگ گو میں ایک فیکٹری ورکشاپ میں دھماکے سے چار افراد ہلاک اور دو افراد لاپتہ ہو گئے۔
مقامی حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ دھماکہ جمعہ کی رات تقریباً9 بج کر 30 منٹ پر ہوا۔متاثرہ آٹھ افراد کو طبی امداد کےلیےہسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے چار کو مردہ قرار دیا گیاجبکہ باقیوں کی حالت اب بہتر ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ انتہائی درجہ حرارت کے پگھلے ہوئے ایلومینیم کی وجہ سے ہوا جو ایلومینیم راڈ کے اخراج کے عمل کے دوران کولنگ پول میں لیک ہوا۔
واقعے کےمقام پرامدادی کارروائیاں اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔