- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے حماس کے لیے ایک بار اظہار مذمت کیا گیا ہے اور اس فلسطینی مزاحمتی تحریک کے لیے نئی پابندیوں کا نفاذ کر دیا ہے۔ نئی پابندیوں کا جواز اسرائیل پر سات اکتوبر کو کیے گئے حملوں کو بنایا گیا،امریکی وزارت خزانہ کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق ان حماس رہنمائوں کے خلاف ہو گا جو بیرون ملک حماس کے مفادات کے تحفظ کے لیے سر گرم رہتے ہیں اور حماس کے ایجنڈے کو بڑھاتے ہیں،امریکی وزارت خزانہ کے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے انڈرسیکرٹری بریاب نیلسن نے کہا ' حماس نے اعلی سطح پر موجود تعلقات اور نیٹ ورک کو حماس کے لیے فنڈریزنگ کرتے ہیں،وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں حماس کے ایک درجن بھر رہنمائوں اور سہولت کاروں پر لگائی گئی ہیں ان میں غزہ کے رہائشی اسماعیل برہوم ، ان کے بارے میں امریکی وزارت کا کہنا ہے کہ یہ غزہ میں حماس کے ریجنل فنانس ایگزیکٹو ہیں،برطانوی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دوسرے رہنما غزہ کے شریک بانی محمد ظاہرہیں جن پر یہ پابندیاں لگی ہیں، لبنان میں مقیم حماس رہنما علی برکہ بھی ان پابندیوں کی زد میں آئیں گے، انہوں نے حماس کے سات اکتوبر کے حملوں کا دفاع کیا تھا۔،برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ غزہ میں حماس کا کوئی مستقبل نہیں ہے، تازہ لگائی گئی پابندیوں کی زد میں حماس اور اسلامی جہاد کے لیے فنڈنگ پر کٹ لگے گا اور وہ مزید تنہائی میں جانے پر مجبور ہوں گی۔ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ہم اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر پائیدار سیاسی حل کے لیے کام کرتے رہیں گے تاکہ اسرائیلی اور فلسطینی امن کے ساتھ رہ سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی