i بین اقوامی

شوہر اور بیٹے کو کھونے والی خاتون نے اسرائیلی بربریت کی روداد بیان کر دیتازترین

۱۵ دسمبر، ۲۰۲۳

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اپنا شوہر اور 5ماہ کا بیٹا کھونے والی متاثرہ خاتون نے صہیونی بربریت کی روداد بیان کر دی،7اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر ہونے والی اسرائیل کی وحشت ناک بمباری نے کئی فلسطینی ماں کے گھر اجاڑ دیے جن میں ایک سوہا نصیر بھی شامل ہیں، برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں سوہا کا خط شائع کیا جو انہوں نے غزہ کے ہسپتال کے ایک بیڈ پر لیٹے ہوئے تحریر کیا،سوہا نے خط میں اپنی کہانی تحریر کی کہ کس طرح اسرائیلی وحشیوں نے ناصرف ان کی منت مرادوں سے حاصل کیا گیا 5ماہ کا بیٹا چھین لیا بلکہ شوہر بھی جہانِ فانی سے کوچ کر گئے، سوہا لکھتی ہیں کہ شوہر محمد سے یونیورسٹی میں ملاقات ہوئی تھی، وہ انتہائی مہربان اور محبت کرنے والے شخص تھے، دونوں نے ایک دوسرے سے 2019 میں پسند کی شادی کی،سوہا نے مزید لکھا کہ شادی کے بعد حاملہ ہونے میں کچھ مشکلات پیش آئیں لیکن 4سال بعد اللہ نے بیٹے کی نعمت سے نوازا جس کا نام احمد رکھا، میرے شوہر اور بیٹے کو اسرائیلی فضائی حملے میں مرے ہوئے تقریبا دو ماہ ہو چکے اور میں بھی تقریبا مرچکی ہوں،تحریر میں لکھا کہ روز احمد کی تصویریں لیتی اور اسے بڑا ہوتا دیکھ رہی تھی، میں نے سب تصور کیا ہوا تھا کہ کیسے احمد سکول جاتا ہے اور پھر کالج جائے گا، میں نے ذہن میں سوچ رکھا تھا کہ احمد ڈاکٹر، انجینئر میں سے کچھ بنے گا،

میں نے اسے اپنی سوچوں میں کسی کا شوہر اور باپ بنتے دیکھا تھا، میں نے اپنے خوبصورت بیٹے کا مستقبل تصور کر رکھا تھا،سوہا نصیر مزید لکھتی ہیں کہ پھر 7اکتوبر کو جنگ چھڑ گئی اور ہماری زندگی ہی الٹ پلٹ گئی، جس کے بعد میں اپنے خاندان سمیت بہن بھائیوں کی فیملی کیلئے فکر مند ہو گئی، ایک اسرائیلی حملے میں ہمارے گھر میں پناہ لینے والے 31افراد میں سے 6کے علاوہ باقی سب شہید ہو گئے جس میں میرا ننھا بچہ اور شوہر محمد شامل تھے،خط میں لکھا جن مردوں کو میں جانتی تک نہیں تھی انہوں نے مجھے ملبے کے نیچے سے نکالا، میں اس وقت زور سے چیخ رہی تھی کہ میرے بچے کو بچا، میں ان سے رو کر التجا کر رہی تھی، مجھے یقین نہیں آرہا تھا، احمد کچھ منٹوں پہلے میرے ساتھ ہی موجود تھا، جب میں نے اس حملے سے قبل احمد کو سلایا تو نہیں جانتی تھی کہ یہ آخری بوسہ ہے جو میں اسے دے رہی ہوں،سوہا لکھتی ہیں کہ میرے شوہر میرے لیے سب کچھ تھے، اب وہ جا چکے لیکن زندگی بھر وہ میرے لیے عزیز رہیں گے، اسرائیل نے مجھے میرے بچے سے محروم کر دیا اور اسے بغیر کسی قصور کے مار ڈالا، میں اس ڈرانے خواب سے بیدار ہونا چاہتی ہوں، غزہ کے تمام لوگوں خصوصا خواتین کیساتھ ملکر اس قتل عام کا خاتمہ چاہتی ہوں، ہمیں اپنے زخموں کو مندمل کرنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی