اسلام آباد، بینک آف چائنہ کی شاخ کی افتتاحی تقریب میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار (درمیان) اور پیپلز بینک آف چائنہ کے نائب گورنر شوان چھانگ ننگ (دائیں) نے شرکت کی۔ (شِنہوا)
اسلام آباد، بینک آف چائنہ کی شاخ کی افتتاحی تقریب میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار (درمیان) اور پیپلز بینک آف چائنہ کے نائب گورنر شوان چھانگ ننگ (دائیں) نے شرکت کی۔ (شِنہوا)
اسلام آباد، بینک آف چائنہ کی شاخ کی افتتاحی تقریب میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار (درمیان) اور پیپلز بینک آف چائنہ کے نائب گورنر شوان چھانگ ننگ (دائیں) نے شرکت کی۔ (شِنہوا)
دمشق(شِنہوا)داعش گروپ کے عسکریت پسندوں نے شام کے وسطی علاقے میں شامی فوجی اہلکاروں کی حفاظت میں جانے والے تیل کے ٹینکروں کے قافلے پر حملہ کیا جس میں 5 فوجی اور 2 ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ داعش نےصوبہ حما کے مشرقی دیہی علاقوں کے صحرائی علاقے میں رقہ-سلامیہ روڈ پر قافلے پر مشین گنوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں (آر پی جی) سے حملہ کیا۔
برطانیہ میں مقیم مبصرگروپ نے کہا کہ یہ حملہ داعش کے عسکریت پسندوں کے شامی فوجی اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملوں کا تازہ سلسلے کا حصہ ہے۔
2023 کے آغازسے لےکراب تک 192 شامی فوجی اورحکومت کے حامی جنگجوؤں کے علاوہ 157 عام شہری حمص، حما، سویدا، رقہ، دیر الزور اورحلب صوبوں تک پھیلے ہوئے صحرائی علاقے میں داعش کے گھات لگا کرحملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
رم اللہ(شِنہوا)مغربی کنارے کے جنوبی شہرالخلیل کے قریب اسرائیلی فوجیوں پرچاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کرنے والا ایک 15 سالہ فلسطینی نوجوان فوجیوں کے ہاتھوں جاں بحق ہوگیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی رابطہ دفتر (سیکیورٹی کوآرڈینیشن آفس) کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے کہ محمد الزعریر کو اسرائیلی فوجیوں نے شہر کے الصامو گاؤں کے قریب قتل کیا۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی ایمبولینسوں کو لڑکے کی لاش تک پہنچنے سے روک دیا۔
اسرائیل ریڈیو کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی فوج کا ایک افسر چاقوتھامے فلسطینی مشتبہ شخص کو چیک کرنے کے لیے ایک بس سٹیشن پر رکا جس نے افسر پر وار کرنے کی کوشش کی جس پرموجود ایک اور اسرائیلی فوجی نے فائرنگ کر کے فلسطینی لڑکے کو قتل کردیا۔
محمد الزعریر مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک دن میں جاں بحق ہونے والا دوسرا فلسطینی ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چین کی بڑی انٹرنیٹ کمپنیز کے منافع میں سال کی پہلی ششماہی کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران بڑی انٹرنیٹ کمپنیز کا مجموعی منافع گزشتہ سال کی نسبت 27.6 فیصد بڑھ کر 63.96 ارب یوآن (تقریباً 8.97 ارب امریکی ڈالرز) رہا۔
ان کی مشترکہ کاروباری آمدنی 643.3 ارب یوآن رہی جو گزشتہ سال کی نسبت 2.6 فیصد زیادہ ہے۔
بنیادی طور پر آن لائن فروخت کی خدمات پیش کر نے والے کاروباری اداروں کی انٹرنیٹ کاروبار کی آمدنی میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 37.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بڑی انٹرنیٹ کمپنیز اور متعلقہ خدمات کی کمپنیز کی سالانہ کاروباری آمدنی کم از کم 2 کروڑ یوآن ہے۔
بیجنگ(شِنہوا)ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنہ (آر سی ایس سی) نے بیجنگ میں حالیہ بارشوں کے باعث سیلاب اور ارضیاتی آفات کے پیش نظر تقریباً 400 امدادی کارکن روانہ کئے ہیں۔
آر سی ایس سی نے کہا کہ ایمبولینسز، ہر طرح کے علاقوں میں چلنے والی گاڑیوں، ٹو ٹرکس اور لائف بوٹس سمیت پیشہ ورانہ امدادی سامان کے 30 سے زائد یونٹس کو فانگ شان اور مینٹوگو جیسے علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔
تنظیم کے مطابق آر سی ایس سی کے امدادی کارکن متاثرین کو نکالنے، طبی علاج معالجے اور متاثرہ افراد کے لیے ضروری سامان کا انتظام کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
سڈنی(شِنہوا) ایک معروف امریکی ماہر اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو چین سے ڈی کپلنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ییل یونیورسٹی کے جیکسن انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل افیئرز کے سینیئر فیلو اسٹیفن روچ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے سلامتی کے لحاظ سے اقتصادی ڈی کپلنگ بارے بحث کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی کوشش کی ہے ۔ا مریکی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 'ڈی رسکنگ' یا چینی سپلائی چین پر حد سے زیادہ انحصار میں کمی کو اب قومی سلامتی کی بنیاد پر جائز ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
آسٹریلین فنانشل ریویو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسکالر نے نشاندہی کی کہ چین سے تجارت کا رخ موڑنا "خاص طور پر دھوکہ دہی" ہے۔
روچ نے کہاکہ ڈی رسکنگ یا ڈی کپلنگ کی راہ پر بڑھتے ہوئے اقدامات کے باعث امریکی معیشت پر مضر اثرات سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
سڈنی(شِنہوا) ایک معروف امریکی ماہر اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو چین سے ڈی کپلنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ییل یونیورسٹی کے جیکسن انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل افیئرز کے سینیئر فیلو اسٹیفن روچ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے سلامتی کے لحاظ سے اقتصادی ڈی کپلنگ بارے بحث کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی کوشش کی ہے ۔ا مریکی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 'ڈی رسکنگ' یا چینی سپلائی چین پر حد سے زیادہ انحصار میں کمی کو اب قومی سلامتی کی بنیاد پر جائز ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
آسٹریلین فنانشل ریویو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسکالر نے نشاندہی کی کہ چین سے تجارت کا رخ موڑنا "خاص طور پر دھوکہ دہی" ہے۔
روچ نے کہاکہ ڈی رسکنگ یا ڈی کپلنگ کی راہ پر بڑھتے ہوئے اقدامات کے باعث امریکی معیشت پر مضر اثرات سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے بنیادی طبی بیمہ فنڈز میں جنوری سے جون کے دوران 16.3 کھرب یوآن (تقریباً 227 ارب امریکی ڈالرز) سے زائد آمدن ہوئی جو گزشتہ برس کی نسبت 7.6 فیصد زائد ہے جس میں زچگی بیمہ بھی شامل ہے۔
قومی تحفظ صحت عامہ انتظامیہ کے مطابق شہری ملازمین کے لئے بنیادی طبی بیمہ فنڈز بشمول زچگی بیمہ کی آمدن 11 کھرب یوآن رہی جو گزشتہ برس کی اسی مدت کی نسبت 11.2 فیصد زائد ہے
دیہی اور بیروزگار شہری رہائشیوں میں بنیادی طبی بیمہ فنڈز کی آمدن تقریباً 530.25 ارب یوآن تھی جو گزشتہ برس کی نسبت 0.7 فیصد زائد ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران بنیادی طبی بیمہ فنڈز کے اخراجات بھی ایک برس کی نسبت 18.2 فیصد بڑھ کر13 کھرب یوآن ہوگئے۔
تیان جن (شِنہوا) چین کی شمالی بلدیہ تیان جن نے دریائے یونگ ڈنگ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 35 ہزار سے زائد افراد کو دوسری جگہ منتقل کردیا ہے۔
تیان جن کے فلڈ کنٹرول اینڈ ڈراؤٹ ریلیف ہیڈکوارٹرز نے بتایا کہ بیجنگ کے ہمسایہ شہر میں سیلاب سے نمٹنے بارے ہنگامی ردعمل کو تیسرے درجے سے پہلے درجے پر کردیا گیا ہے۔
چین، شمالی بلدیہ تیان جن میں دریائے یونگ ڈونگ کے نچلی حصے میں سیلابی پانی ایک مصنوعی آبی گزرگاہ یونگ ڈنگ نیو ریور کے فلڈ گیٹ سے گزررہا ہے۔(شِنہوا)
چین، شمالی بلدیہ تیان جن کے ضلع ووچھنگ میں قائم عارضی پناہ گاہ میں طبی عملہ منتقل کردہ رہائشیوں کی ادویات کی ضروریات کا تخمینہ لگا رہا ہے۔ (شِنہوا)
چین، شمالی بلدیہ تیان جن کے ضلع ووچھنگ میں قائم عارضی پناہ گاہ میں منتقل کردہ رہائشی بات چیت کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین، شمالی بلدیہ تیان جن کے ضلع ووچھنگ میں قائم عارضی پناہ گاہ میں عملہ منتقل کردہ رہائشیوں کے لئے کھانا تیار کررہا ہے۔ (شِنہوا)
چین ، جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگ دو میں 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں ایتھلیٹکس ویمنز 10 ہزار میٹر فا ئنل کی فاتح چین کی شیا یویو جشن منارہی ہیں۔(شِںہوا)
چین ، جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگ دو میں 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں ایتھلیٹکس ویمنز 10 ہزار میٹر فا ئنل کی فاتح چین کی شیا یویو جشن منارہی ہیں۔(شِںہوا)
چین ، جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگ دو 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں خواتین کی 50 میٹر رائفل 3 پوزیشنز ٹیم شوٹنگ کے فائنل میں چین کی شی مینگ یاؤ مقابلہ کررہی ہے۔(شِنہوا)
چین ، جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگ دو 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں خواتین کی 50 میٹر رائفل 3 پوزیشنز ٹیم شوٹنگ کے فائنل میں چین کی شی مینگ یاؤ مقابلہ کررہی ہے۔(شِنہوا)
اسلام آباد ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چینی صدر شی جن پھنگ کے نمائندہ خصوصی اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ (درمیان) کی ملاقات کا ایک منظر۔(شِںہوا)
اسلام آباد ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چینی صدر شی جن پھنگ کے نمائندہ خصوصی اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ (درمیان) کی ملاقات کا ایک منظر۔(شِںہوا)
اسلام آباد ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چینی صدر شی جن پھنگ کے نمائندہ خصوصی اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ (درمیان) کی ملاقات کا ایک منظر۔(شِںہوا)
چھنگ دو (شِنہوا) پانڈا صرف ٹورنامنٹ کا ماسکوٹ رونگ باؤ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ چین کے صوبہ سیچھوان کی علامت بھی ہے اور اب 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں شرکاء کی جانب سے سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ بھی بن چکا ہے۔
ہنگری کی تیراک ایسٹر زابو نے بتایا کہ وہ پہلی مر تبہ چین آ ئی ہیں۔ان کے لئے سب کچھ نیا ہے اور وہ پانڈا کو دیکھنے کی خواہش مند ہیں۔
قازقستان سے تعلق رکھنے والی ایلزہانا تانی یووا نے کہاکہ انہیں چین سے پیارہے۔ انہیں لگتا ہے کہ یہ ایک اچھی جگہ ہے۔ یہاں کے لوگ بہت دوستانہ ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ چین پانڈا کے لئے مشہور ہے لیکن میں نے اسے کبھی نہیں دیکھا ۔
ایلزہانا تانی یووا نے انفرادی بال اور جمناسٹک کے ربن مقابلوں میں چاندی کے 2 تمغے جیتے ہیں۔
چھنگ دو یونیورسٹی کھیل میں جمناسٹک انفرادی آل آراؤنڈ فائنل کے گروپ بی روٹیشن 2 میں آذربائیجان کی زہرہ آغا میرووا مقابلہ کررہی ہے۔(شِںہوا)
آذربائیجان کی زہرہ آغا میرووا نے کہا ہے کہ انہیں تمغہ جیتنے والوں کو ملنے والے پانڈا ماسکوٹ پسند ہیں ۔ وہ چھنگ دو میں تفریح کر نا چا ہتی ہیں تاہم انہیں خدشہ ہے کہ ان کے پاس کافی وقت نہیں ہوگا۔
زہرہ آغامیرووا نے انفرادی کلبز اور جمناسٹک کے انفرادی ہوپ مقابلوں میں بالترتیب چاندی کے 2 تمغے جیتے ہیں۔
ہنگری کے جمناسٹک فینی پیگ نیسکی نے انفرادی آل آراؤنڈ اور بال دونوں مقابلوں میں سونے کے تمغے جیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کا ماحول بہت اچھا ہے۔ وہ مقابلوں کے بعد پانڈا دیکھنے جائیں گی ۔ انہیں چھنگ دو کے کچھ خوبصورت مقامات کا دورہ کرنے کی بھی امید ہے۔
جنوبی کوریا کے واٹرپولو کھلاڑی لی لی سی ڈیوک ( عقب، چوتھے دائیں) اور تائیکوانڈو کے کھلاڑی پارک ہائی جن ( عقب ، چھٹے دائیں) نے چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے دوران سالگرہ منائی۔ (شِںہوا)
بھارتی تیرانداز سچن گپتا نے افتتاحی تقریب کے روز اپنی 24 ویں سالگرہ منائی تھی۔ گپتا نے کہا کہ "رہائش بہت اچھی ہے یہاں کے لوگ ہمارے لیے بہت شائستہ اور مددگار ہیں" اور وہ یہاں قریبی گاؤں میں پانڈا دیکھنے کا منصوبہ بھی بنارہے ہیں۔
چینی امریکی تیرانداز کیتھرین وو بھی چینی پانڈا کی بہت بڑی مداح ہیں۔ وو نے کہا کہ "انہوں نے پانڈا کو دیکھا اور اپنے والدین اور بہن کے ساتھ مقامی مصالحے دار کھانے کا ذائقہ بھی چکھا ہے۔‘‘
یوگنڈا کے وزیر تعلیم و کھیل پیٹر اوگوانگ نے چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے اور تنظیم کی تعریف کی۔ پیٹر اوگوانگ نے کہاکہ انہوں نے پہلے صرف ٹی وی پر پانڈا دیکھا تھا لیکن اب اسے اپنے سامنے دیکھ سکتے ہیں۔
چھنگ دو (شِنہوا) پانڈا صرف ٹورنامنٹ کا ماسکوٹ رونگ باؤ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ چین کے صوبہ سیچھوان کی علامت بھی ہے اور اب 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں شرکاء کی جانب سے سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ بھی بن چکا ہے۔
ہنگری کی تیراک ایسٹر زابو نے بتایا کہ وہ پہلی مر تبہ چین آ ئی ہیں۔ان کے لئے سب کچھ نیا ہے اور وہ پانڈا کو دیکھنے کی خواہش مند ہیں۔
قازقستان سے تعلق رکھنے والی ایلزہانا تانی یووا نے کہاکہ انہیں چین سے پیارہے۔ انہیں لگتا ہے کہ یہ ایک اچھی جگہ ہے۔ یہاں کے لوگ بہت دوستانہ ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ چین پانڈا کے لئے مشہور ہے لیکن میں نے اسے کبھی نہیں دیکھا ۔
ایلزہانا تانی یووا نے انفرادی بال اور جمناسٹک کے ربن مقابلوں میں چاندی کے 2 تمغے جیتے ہیں۔
چھنگ دو یونیورسٹی کھیل میں جمناسٹک انفرادی آل آراؤنڈ فائنل کے گروپ بی روٹیشن 2 میں آذربائیجان کی زہرہ آغا میرووا مقابلہ کررہی ہے۔(شِںہوا)
آذربائیجان کی زہرہ آغا میرووا نے کہا ہے کہ انہیں تمغہ جیتنے والوں کو ملنے والے پانڈا ماسکوٹ پسند ہیں ۔ وہ چھنگ دو میں تفریح کر نا چا ہتی ہیں تاہم انہیں خدشہ ہے کہ ان کے پاس کافی وقت نہیں ہوگا۔
زہرہ آغامیرووا نے انفرادی کلبز اور جمناسٹک کے انفرادی ہوپ مقابلوں میں بالترتیب چاندی کے 2 تمغے جیتے ہیں۔
ہنگری کے جمناسٹک فینی پیگ نیسکی نے انفرادی آل آراؤنڈ اور بال دونوں مقابلوں میں سونے کے تمغے جیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کا ماحول بہت اچھا ہے۔ وہ مقابلوں کے بعد پانڈا دیکھنے جائیں گی ۔ انہیں چھنگ دو کے کچھ خوبصورت مقامات کا دورہ کرنے کی بھی امید ہے۔
جنوبی کوریا کے واٹرپولو کھلاڑی لی لی سی ڈیوک ( عقب، چوتھے دائیں) اور تائیکوانڈو کے کھلاڑی پارک ہائی جن ( عقب ، چھٹے دائیں) نے چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے دوران سالگرہ منائی۔ (شِںہوا)
بھارتی تیرانداز سچن گپتا نے افتتاحی تقریب کے روز اپنی 24 ویں سالگرہ منائی تھی۔ گپتا نے کہا کہ "رہائش بہت اچھی ہے یہاں کے لوگ ہمارے لیے بہت شائستہ اور مددگار ہیں" اور وہ یہاں قریبی گاؤں میں پانڈا دیکھنے کا منصوبہ بھی بنارہے ہیں۔
چینی امریکی تیرانداز کیتھرین وو بھی چینی پانڈا کی بہت بڑی مداح ہیں۔ وو نے کہا کہ "انہوں نے پانڈا کو دیکھا اور اپنے والدین اور بہن کے ساتھ مقامی مصالحے دار کھانے کا ذائقہ بھی چکھا ہے۔‘‘
یوگنڈا کے وزیر تعلیم و کھیل پیٹر اوگوانگ نے چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے اور تنظیم کی تعریف کی۔ پیٹر اوگوانگ نے کہاکہ انہوں نے پہلے صرف ٹی وی پر پانڈا دیکھا تھا لیکن اب اسے اپنے سامنے دیکھ سکتے ہیں۔
چھنگ دو (شِںہوا) روبوٹ کے ساتھ ٹیبل ٹینس کھیلنے یا روبوٹ کی تیار کردہ کافی کا کپ پینے سے معلوم ہو تا ہے کہ چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں میں کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز ہرکسی کے ذ ہن پر مثبت اثرات کر رہی ہیں۔
براڈکاسٹنگ سے لیکر سکیورٹی اور طبی خدمات تک فائیو جی ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کا اطلاق کرتے ہوئے یونیورسٹی کھیلوں کو اسمارٹ بنانے کے لئے جدید مصنوعات کی وسیع اقسام کا استعمال کیا گیا ہے۔
چھنگ دو کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق، 170 سے زائد اعلیٰ ٹیکنالوجی مصنوعات کو 30 سے زیادہ مقامات پر نصب کیا گیا ہے تاکہ کھیلوں کی میزبانی، شرکت اور دیکھنے کے لئے مدد فراہم کی جاسکے۔
چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت میں منعقدہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور مہمانوں کو خصوصی عملے کا ایک گروپ خوشگوار حیرت میں مبتلا کر رہا ہے۔
کھیلوں کے ما سکوٹ "رونگ باؤ " کی طرز پر ڈیزائن کردہ پانڈا جیسے روبوٹس کو کھیلوں کے شرکاء کی جانب خوب پذیرائی ملی ہے ۔
اعلیٰ درستگی اور رکاوٹ سے بچنے کی مہارت کے ساتھ، وہ معلومات، ترجمہ، اور نیویگیشن سمیت ذہین خدمات فراہم کرتے ہیں۔
28 جولائی کو منعقدہ ایک شاندار افتتاحی تقریب کی تیاری میں مختلف ہائی ٹیک عناصر کا استعمال کیا گیا ۔
تقریب کے جنرل پروڈیوسر وانگ روئے شیانگ نے بتایا کہ انہوں نے مثالی بصری اثر ات حاصل کرنے کے لئے 40 لیزر گیئر تیار کئے تھے۔
وانگ نے بتایا کہ پرفارمنس سے لیکر مشعل کو جلانے تک پوری افتتاحی تقریب انتہائی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔
ایرو اسپیس انجن ٹیکنالوجیز پر مبنی کھیلوں کی مشعل کو ایک جلتے نظام میں بند کیا گیا تھا جس کا مقصد اس کے سبز اور پائیدار ہونے کو یقینی بنانا تھا۔
ایندھن داخل کرنے اور ہوا کی آمیزش کا عمل بہتر بنایا گیا ہے تاکہ شعلہ اپنی خو بصورتی کو نما یاں کر سکے۔
چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے دوران نئی توانائی بسیں نقل وحمل کی سہولت فراہم کررہی ہیں۔ (شِنہوا)
چھنگ دو (شِںہوا) روبوٹ کے ساتھ ٹیبل ٹینس کھیلنے یا روبوٹ کی تیار کردہ کافی کا کپ پینے سے معلوم ہو تا ہے کہ چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں میں کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز ہرکسی کے ذ ہن پر مثبت اثرات کر رہی ہیں۔
براڈکاسٹنگ سے لیکر سکیورٹی اور طبی خدمات تک فائیو جی ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کا اطلاق کرتے ہوئے یونیورسٹی کھیلوں کو اسمارٹ بنانے کے لئے جدید مصنوعات کی وسیع اقسام کا استعمال کیا گیا ہے۔
چھنگ دو کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق، 170 سے زائد اعلیٰ ٹیکنالوجی مصنوعات کو 30 سے زیادہ مقامات پر نصب کیا گیا ہے تاکہ کھیلوں کی میزبانی، شرکت اور دیکھنے کے لئے مدد فراہم کی جاسکے۔
چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت میں منعقدہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور مہمانوں کو خصوصی عملے کا ایک گروپ خوشگوار حیرت میں مبتلا کر رہا ہے۔
کھیلوں کے ما سکوٹ "رونگ باؤ " کی طرز پر ڈیزائن کردہ پانڈا جیسے روبوٹس کو کھیلوں کے شرکاء کی جانب خوب پذیرائی ملی ہے ۔
اعلیٰ درستگی اور رکاوٹ سے بچنے کی مہارت کے ساتھ، وہ معلومات، ترجمہ، اور نیویگیشن سمیت ذہین خدمات فراہم کرتے ہیں۔
28 جولائی کو منعقدہ ایک شاندار افتتاحی تقریب کی تیاری میں مختلف ہائی ٹیک عناصر کا استعمال کیا گیا ۔
تقریب کے جنرل پروڈیوسر وانگ روئے شیانگ نے بتایا کہ انہوں نے مثالی بصری اثر ات حاصل کرنے کے لئے 40 لیزر گیئر تیار کئے تھے۔
وانگ نے بتایا کہ پرفارمنس سے لیکر مشعل کو جلانے تک پوری افتتاحی تقریب انتہائی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔
ایرو اسپیس انجن ٹیکنالوجیز پر مبنی کھیلوں کی مشعل کو ایک جلتے نظام میں بند کیا گیا تھا جس کا مقصد اس کے سبز اور پائیدار ہونے کو یقینی بنانا تھا۔
ایندھن داخل کرنے اور ہوا کی آمیزش کا عمل بہتر بنایا گیا ہے تاکہ شعلہ اپنی خو بصورتی کو نما یاں کر سکے۔
چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کے دوران نئی توانائی بسیں نقل وحمل کی سہولت فراہم کررہی ہیں۔ (شِنہوا)
قاہرہ(شِنہوا)مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں واقع چائنہ کلچرل سینٹر نے چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان میں 'ہو م آف پانڈاز' بارے سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
تقریب کے دوران سیاحت اور ثقافتی تعاون سے متعلق دو فریم ورک معاہدوں پر دستخط کیے گئے جس کا نام "ہوم آف پا نڈا ، پیور لینڈ ابا " تھا جس نے ابا تبتن اور چھیانگ خود اختیار پریفیکچر کی قدرتی خوبصورتی کو متعارف کرایا۔
مصر میں چینی سفارت خانے کے کلچرل قونصلر اور قاہرہ میں چائنہ کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر یانگ رونگ ہاؤ نے کہا کہ ابا اپنے شاندار قدرتی مناظر اور خوبصورت نظاروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس میں برفانی پہاڑ، گھاس کے میدان، رنگا رنگ جھیلیں اور بڑے دریا شا مل ہیں۔
ابا تبتن اور چھیانگ خود اختیار پریفیکچر میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کمیٹی کے سیکرٹری لیو پھنگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم قاہرہ میں ایک ہی وقت میں ترقی، تعاون اور دوستی حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
لیو نے کہا کہ تبتن سطح مرتفع کے جنوبی دامن میں واقع ابا میں تین قدرتی عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات موجود ہیں جن میں جیوژائیگو وادی، ہوانگ لونگ جھیل اور صوبہ سیچھوان میں دیوہیکل پانڈا کا گھر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ قاہرہ کے لوگوں کا پرزور خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ ابا کا دورہ کریں اور اس میں سرمایہ کاری کر تے ہوئے پہاڑوں، آئس اینڈ اسنو کی خوبصورتی، سطح مرتفع پر پرسکون زندگی اور مخصوص نسلی رسم و رواج سے لطف اندوز ہوں۔
مصری ٹورازم اتھارٹی کے سی ای او عمرو الکادی نے کہا کہ چین کی شاندار تاریخ اور حیرت انگیز قدرتی مناظر پوری دنیا کے لئے تعریف کا باعث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تقریب مصری اور چینی سیاحتی کمپنیز کے درمیان مشترکہ منصوبوں اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔اس سے اقتصادی ترقی کو فروغ مل سکتا ہے اور مقامی برادریوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔
قاہرہ(شِنہوا)مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں واقع چائنہ کلچرل سینٹر نے چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان میں 'ہو م آف پانڈاز' بارے سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
تقریب کے دوران سیاحت اور ثقافتی تعاون سے متعلق دو فریم ورک معاہدوں پر دستخط کیے گئے جس کا نام "ہوم آف پا نڈا ، پیور لینڈ ابا " تھا جس نے ابا تبتن اور چھیانگ خود اختیار پریفیکچر کی قدرتی خوبصورتی کو متعارف کرایا۔
مصر میں چینی سفارت خانے کے کلچرل قونصلر اور قاہرہ میں چائنہ کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر یانگ رونگ ہاؤ نے کہا کہ ابا اپنے شاندار قدرتی مناظر اور خوبصورت نظاروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس میں برفانی پہاڑ، گھاس کے میدان، رنگا رنگ جھیلیں اور بڑے دریا شا مل ہیں۔
ابا تبتن اور چھیانگ خود اختیار پریفیکچر میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کمیٹی کے سیکرٹری لیو پھنگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم قاہرہ میں ایک ہی وقت میں ترقی، تعاون اور دوستی حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
لیو نے کہا کہ تبتن سطح مرتفع کے جنوبی دامن میں واقع ابا میں تین قدرتی عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات موجود ہیں جن میں جیوژائیگو وادی، ہوانگ لونگ جھیل اور صوبہ سیچھوان میں دیوہیکل پانڈا کا گھر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ قاہرہ کے لوگوں کا پرزور خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ ابا کا دورہ کریں اور اس میں سرمایہ کاری کر تے ہوئے پہاڑوں، آئس اینڈ اسنو کی خوبصورتی، سطح مرتفع پر پرسکون زندگی اور مخصوص نسلی رسم و رواج سے لطف اندوز ہوں۔
مصری ٹورازم اتھارٹی کے سی ای او عمرو الکادی نے کہا کہ چین کی شاندار تاریخ اور حیرت انگیز قدرتی مناظر پوری دنیا کے لئے تعریف کا باعث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تقریب مصری اور چینی سیاحتی کمپنیز کے درمیان مشترکہ منصوبوں اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔اس سے اقتصادی ترقی کو فروغ مل سکتا ہے اور مقامی برادریوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔
بیجنگ/اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا 2013 میں آغاز ہوا تو اس وقت ایک طالب علم معاذ اعوان کو شاید ہی اس بات کا علم ہوکہ کوئی زبردست تبدیلی آسکتی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت نقشے پر سال 2013 میں سی پیک چین کے شمال میں واقع کاشغر کو جنوب میں پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ ملانے کے حوالے سے ایک راستے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے "آہنی دوست " ہمسایہ ملک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ فریقین نے تعاون کے 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کئے جن میں سی پیک کی ترقی کو چار اہم شعبوں گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد سے کاغذ پر ڈیزائن تیزی سے ایک حقیقت بدلنے لگا اور معاذ جیسے عام پاکستانی شہریوں کو زبردست ترقیاتی فوائد حاصل ہوئے۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک بلاشبہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لایا ہے ۔
یہ 30 سالہ معاذ اعوان چین کے لیے قطعی اجنبی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کئی برس تک چین میں تعلیم حاصل کی اور روانی سے چینی زبان بولتے ہیں۔ ان کے والد ضمیر احمد اعوان ایک ماہر امور چین ہیں۔
انہوں نے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد چین میں تعلیم حاصل کی اور بیجنگ میں سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
معاذ اب چائنہ تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ میں سینئر منیجرکے عہدے پر فائز ہیں، جو پاکستان کے شمال میں واقع کیروٹ پن بجلی گھر کا آپریٹر ہے۔ اس نے جون 2023 کے اختتام پر محفوظ آپریشن کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔
کیروٹ پن بجلی گھر نے مکمل طور پر فعال ہونے بعد سے اب 3.64 ارب کلوواٹ آورز بجلی پیدا کی ہے جس سے تقریباً 15 لاکھ 90 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی اور تقریباً 39 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ اس نے 50 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی کی طلب پوری کی۔
ایک دہائی قبل سی پیک کے آغاز کے وقت پا کستا ن میں بجلی کی شدید قلت تھی،لوگوں کو یومیہ 12 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کیروٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا تے ہوئے زیادہ سے زیادہ توانائی کا تحفظ حاصل کرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم کرکے صنعتوں اور گھروں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بناسکتا ہے۔
معاذ نے کہا کہ کیروٹ منصوبے کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی۔ مچھلیوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ، آگاہی اور شجرکاری مہم چلانے کے علاوہ اطراف کی بستیوں کو مواقع فراہم کرنے بارے ایک جامع انتظامی منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
بیجنگ/اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا 2013 میں آغاز ہوا تو اس وقت ایک طالب علم معاذ اعوان کو شاید ہی اس بات کا علم ہوکہ کوئی زبردست تبدیلی آسکتی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت نقشے پر سال 2013 میں سی پیک چین کے شمال میں واقع کاشغر کو جنوب میں پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ ملانے کے حوالے سے ایک راستے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے "آہنی دوست " ہمسایہ ملک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ فریقین نے تعاون کے 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کئے جن میں سی پیک کی ترقی کو چار اہم شعبوں گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد سے کاغذ پر ڈیزائن تیزی سے ایک حقیقت بدلنے لگا اور معاذ جیسے عام پاکستانی شہریوں کو زبردست ترقیاتی فوائد حاصل ہوئے۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک بلاشبہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لایا ہے ۔
یہ 30 سالہ معاذ اعوان چین کے لیے قطعی اجنبی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کئی برس تک چین میں تعلیم حاصل کی اور روانی سے چینی زبان بولتے ہیں۔ ان کے والد ضمیر احمد اعوان ایک ماہر امور چین ہیں۔
انہوں نے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد چین میں تعلیم حاصل کی اور بیجنگ میں سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
معاذ اب چائنہ تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ میں سینئر منیجرکے عہدے پر فائز ہیں، جو پاکستان کے شمال میں واقع کیروٹ پن بجلی گھر کا آپریٹر ہے۔ اس نے جون 2023 کے اختتام پر محفوظ آپریشن کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔
کیروٹ پن بجلی گھر نے مکمل طور پر فعال ہونے بعد سے اب 3.64 ارب کلوواٹ آورز بجلی پیدا کی ہے جس سے تقریباً 15 لاکھ 90 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی اور تقریباً 39 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ اس نے 50 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی کی طلب پوری کی۔
ایک دہائی قبل سی پیک کے آغاز کے وقت پا کستا ن میں بجلی کی شدید قلت تھی،لوگوں کو یومیہ 12 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کیروٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا تے ہوئے زیادہ سے زیادہ توانائی کا تحفظ حاصل کرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم کرکے صنعتوں اور گھروں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بناسکتا ہے۔
معاذ نے کہا کہ کیروٹ منصوبے کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی۔ مچھلیوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ، آگاہی اور شجرکاری مہم چلانے کے علاوہ اطراف کی بستیوں کو مواقع فراہم کرنے بارے ایک جامع انتظامی منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
بیجنگ/اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا 2013 میں آغاز ہوا تو اس وقت ایک طالب علم معاذ اعوان کو شاید ہی اس بات کا علم ہوکہ کوئی زبردست تبدیلی آسکتی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت نقشے پر سال 2013 میں سی پیک چین کے شمال میں واقع کاشغر کو جنوب میں پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ ملانے کے حوالے سے ایک راستے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے "آہنی دوست " ہمسایہ ملک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ فریقین نے تعاون کے 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کئے جن میں سی پیک کی ترقی کو چار اہم شعبوں گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد سے کاغذ پر ڈیزائن تیزی سے ایک حقیقت بدلنے لگا اور معاذ جیسے عام پاکستانی شہریوں کو زبردست ترقیاتی فوائد حاصل ہوئے۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک بلاشبہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لایا ہے ۔
یہ 30 سالہ معاذ اعوان چین کے لیے قطعی اجنبی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کئی برس تک چین میں تعلیم حاصل کی اور روانی سے چینی زبان بولتے ہیں۔ ان کے والد ضمیر احمد اعوان ایک ماہر امور چین ہیں۔
انہوں نے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد چین میں تعلیم حاصل کی اور بیجنگ میں سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
معاذ اب چائنہ تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ میں سینئر منیجرکے عہدے پر فائز ہیں، جو پاکستان کے شمال میں واقع کیروٹ پن بجلی گھر کا آپریٹر ہے۔ اس نے جون 2023 کے اختتام پر محفوظ آپریشن کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔
کیروٹ پن بجلی گھر نے مکمل طور پر فعال ہونے بعد سے اب 3.64 ارب کلوواٹ آورز بجلی پیدا کی ہے جس سے تقریباً 15 لاکھ 90 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی اور تقریباً 39 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ اس نے 50 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی کی طلب پوری کی۔
ایک دہائی قبل سی پیک کے آغاز کے وقت پا کستا ن میں بجلی کی شدید قلت تھی،لوگوں کو یومیہ 12 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کیروٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا تے ہوئے زیادہ سے زیادہ توانائی کا تحفظ حاصل کرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم کرکے صنعتوں اور گھروں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بناسکتا ہے۔
معاذ نے کہا کہ کیروٹ منصوبے کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی۔ مچھلیوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ، آگاہی اور شجرکاری مہم چلانے کے علاوہ اطراف کی بستیوں کو مواقع فراہم کرنے بارے ایک جامع انتظامی منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
بیجنگ/اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا 2013 میں آغاز ہوا تو اس وقت ایک طالب علم معاذ اعوان کو شاید ہی اس بات کا علم ہوکہ کوئی زبردست تبدیلی آسکتی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت نقشے پر سال 2013 میں سی پیک چین کے شمال میں واقع کاشغر کو جنوب میں پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ ملانے کے حوالے سے ایک راستے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے "آہنی دوست " ہمسایہ ملک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ فریقین نے تعاون کے 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کئے جن میں سی پیک کی ترقی کو چار اہم شعبوں گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد سے کاغذ پر ڈیزائن تیزی سے ایک حقیقت بدلنے لگا اور معاذ جیسے عام پاکستانی شہریوں کو زبردست ترقیاتی فوائد حاصل ہوئے۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک بلاشبہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لایا ہے ۔
یہ 30 سالہ معاذ اعوان چین کے لیے قطعی اجنبی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کئی برس تک چین میں تعلیم حاصل کی اور روانی سے چینی زبان بولتے ہیں۔ ان کے والد ضمیر احمد اعوان ایک ماہر امور چین ہیں۔
انہوں نے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد چین میں تعلیم حاصل کی اور بیجنگ میں سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
معاذ اب چائنہ تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ میں سینئر منیجرکے عہدے پر فائز ہیں، جو پاکستان کے شمال میں واقع کیروٹ پن بجلی گھر کا آپریٹر ہے۔ اس نے جون 2023 کے اختتام پر محفوظ آپریشن کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔
کیروٹ پن بجلی گھر نے مکمل طور پر فعال ہونے بعد سے اب 3.64 ارب کلوواٹ آورز بجلی پیدا کی ہے جس سے تقریباً 15 لاکھ 90 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی اور تقریباً 39 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ اس نے 50 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی کی طلب پوری کی۔
ایک دہائی قبل سی پیک کے آغاز کے وقت پا کستا ن میں بجلی کی شدید قلت تھی،لوگوں کو یومیہ 12 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔
معاذ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کیروٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا تے ہوئے زیادہ سے زیادہ توانائی کا تحفظ حاصل کرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم کرکے صنعتوں اور گھروں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بناسکتا ہے۔
معاذ نے کہا کہ کیروٹ منصوبے کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی۔ مچھلیوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ، آگاہی اور شجرکاری مہم چلانے کے علاوہ اطراف کی بستیوں کو مواقع فراہم کرنے بارے ایک جامع انتظامی منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
ینگون(شِنہوا) چین میں سیاحتی فروغ کے پروگرام کے ساتھ چائنہ کلچرل سینٹر میں چینی چائے کی ثقافت کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
'ہم آہنگی کے لئے چائے،یاجی کلچرل سیلون" کے عنوان سے ہونے والی تقریب اور چائنہ ٹورازم پروموشن ایونٹ میں روایتی چائے کی تقریب اور چائے کا ذائقہ، چینی چائے کی ثقافت اور سیاحت کی تصویری نمائش اور لوک موسیقی اور رقص کی کارکردگی سمیت دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔
چین کی وزارت ثقافت و سیاحت اور میانمار میں چینی سفارت خانے کی نگرانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا اہتمام چائنہ انٹرنیشنل کلچر ایسوسی ایشن، چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے صوبائی محکمہ ثقافت و سیاحت اور ینگون میں چائنہ کلچرل سینٹر نے کیا تھا۔
میانمار میں چینی سفارت خانے کے منسٹر قونصلر کاؤ جنگ نے کہا کہ چینی چائے کی ثقافت کا جوہر ہم آہنگی، امن اور تعاون کا مظہر ہے۔
کاؤ نے کہا کہ میانمار میں لوگ نہ صرف چائے پیتے ہیں بلکہ اسے قومی مشروب کا درجہ حاصل ہے۔ چین اور میانمار کے درمیان چائے کی ثقافت کے تباد لے اور باہمی سیکھنے کے عمل سے دونوں ممالک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر کیا جا رہا ہے۔
کاؤ نے کہا کہ چین، میانمار کے ساتھ ان کی سیاحتی برادریوں کے درمیان رابطے کو فروغ دینے ، دونوں لوگوں کے مابین تبادلے کو بڑھانے اور باہمی تفہیم اور دوستی کو بڑھانے کے لئے کام کرے گا۔
ینگون(شِنہوا) چین میں سیاحتی فروغ کے پروگرام کے ساتھ چائنہ کلچرل سینٹر میں چینی چائے کی ثقافت کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
'ہم آہنگی کے لئے چائے،یاجی کلچرل سیلون" کے عنوان سے ہونے والی تقریب اور چائنہ ٹورازم پروموشن ایونٹ میں روایتی چائے کی تقریب اور چائے کا ذائقہ، چینی چائے کی ثقافت اور سیاحت کی تصویری نمائش اور لوک موسیقی اور رقص کی کارکردگی سمیت دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔
چین کی وزارت ثقافت و سیاحت اور میانمار میں چینی سفارت خانے کی نگرانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا اہتمام چائنہ انٹرنیشنل کلچر ایسوسی ایشن، چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے صوبائی محکمہ ثقافت و سیاحت اور ینگون میں چائنہ کلچرل سینٹر نے کیا تھا۔
میانمار میں چینی سفارت خانے کے منسٹر قونصلر کاؤ جنگ نے کہا کہ چینی چائے کی ثقافت کا جوہر ہم آہنگی، امن اور تعاون کا مظہر ہے۔
کاؤ نے کہا کہ میانمار میں لوگ نہ صرف چائے پیتے ہیں بلکہ اسے قومی مشروب کا درجہ حاصل ہے۔ چین اور میانمار کے درمیان چائے کی ثقافت کے تباد لے اور باہمی سیکھنے کے عمل سے دونوں ممالک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر کیا جا رہا ہے۔
کاؤ نے کہا کہ چین، میانمار کے ساتھ ان کی سیاحتی برادریوں کے درمیان رابطے کو فروغ دینے ، دونوں لوگوں کے مابین تبادلے کو بڑھانے اور باہمی تفہیم اور دوستی کو بڑھانے کے لئے کام کرے گا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے نائب وزیر اعظم ژانگ گوچھنگ نے سیلاب کے خلاف جاری جنگ میں امدادی کارروائیوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن ژانگ نے یہ بات بیجنگ کے علاقے مینٹوگو میں امدادی کارروائیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے کہی ہے۔
انہوں نے جلد از جلد معمول کی زندگی اور پیداوار کی بحالی سمیت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
ژانگ نے بحالی کے مقامات پر خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور دیگر امدادی سامان بھیجنے اور متاثرہ رہائشیوں کی گزر بسر کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کام کی اولین ترجیح لوگوں کی زندگیاں بچانا، لاپتہ یا پھنسے ہوئے لوگوں کی تلاش اور ہلاکتوں کو کم سے کم کرنا ہے۔
ژانگ نے کہا کہ تباہ شدہ ریلوے، سڑکوں، پلوں کے ساتھ ساتھ مواصلات اور بجلی کی سہولیات کی مرمت کے لئے بھی زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
نیدرلینڈز کے سائیکل سوار اولاو کویج نے ٹور ڈی پولونے سائیکل ریس 2023کا چوتھا مرحلہ جیت لیا ، نیدرلینڈز کے سائیکلسٹ اولاو کویج کی ریس میں یہ پہلی فتح ہے،ٹور ڈی پولونے سائیکل ریس کے چوتھے مرحلے میں سائیکل سواروں نے پولینڈ میں آسٹریلن سے اوپول تک 198.6 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا جو سیدھے راستے پر محیط تھا،21سالہ نیدرلینڈز کے سائیکل سوار اولاو کویج نے عمدہ سائیکلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم وطن سائیکلسٹ مارجن وین ڈین برگ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی،اولاو کویج نے چوتھے مرحلے کا 198.6کلومیٹر پر مشتمل مطلوبہ فاصلہ 4گھنٹے 23منٹ اور15سیکنڈز میں طے کرکے اپنے نام کیا،نیدرلینڈز کے سائیکلسٹ مارجن وین ڈین برگ نے دوسری جبکہ اطالوی سائیکلسٹ میٹیو موشیٹی نے تیسری پوزیشن حاصل کی،دوسرے مرحلے میں کامیابی کے ساتھ ساتھ سلووینین سائیکلس میٹیج موہوریچ نے بیلجیئم کے ٹم مرلیئرسے یلو جرسی چھین لی تھی اور تاحال یلوجرسی پر انہی کا قبضہ ہے،ٹور ڈی پولونے سائیکل ریس 7مرحلوں پر محیط ہے جس میں سائیکل سوار 1130.5کلو میٹر کا سفر طے کریں گے ، ٹور ڈی پولونے سائیکل ریس 4اگست کو اختتام پذیر ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے بھارت میں اکتوبر میں شیڈول آئی سی سی ورلڈ کپ تک غیر ملکی کوچز مکی آرتھر اور گرانٹ بریڈ برن کو تبدیل کرنے کا ارادہ ترک کر دیا،ذرائع کے مطابق پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں سابق کپتان مصباح الحق نے کہا گو کہ میں غیر ملکی کوچز کی تقرری کے حوالے سے سخت موقف رکھتا ہوں لیکن اگر نجم سیٹھی نے غلط فیصلہ بھی کیا ہے تو ایک دم سے کوچز کو تبدیل کرنا دانشمندی نہیں ہے،ذرائع کے مطابق مصباح الحق کا کہنا تھا مکی آرتھر اور گرانٹ بریڈ برن کو وقت ملنا چاہیے، ورلڈ کپ کے بعد ان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہو گا،ذرائع کا کہنا ہے سابق چیف سیکرٹری پنجاب اور پاکستان ٹیم کے سابق منیجر نوید اکرم چیمہ کو ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کا منیجر بنانے کی تجویز نہیں ہے، نوید اکرم چیمہ نے کئی بڑے کھلاڑیوں کو ڈسپلن کا پابند بنایا اور وہ سخت رویے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں،تاہم کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ موجودہ ٹیم میں ایسا کوئی کھلاڑی نہیں ہے جو منیجر یا ٹیم انتظامیہ کے لیے مسائل پیدا کرنے والا ہو،ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کی اچھی کارکردگی بھی ایسے فیصلوں کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ پی سی بی سے جانے والے نجم سیٹھی اب بھی کرکٹ بورڈ کے معاملات میں رکاوٹ بن رہے ہیں، یہ بات بین الاقوامی سطح پر بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اندرونی سیاست ہو رہی ہے،سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ بورڈ میں تبدیلی کا فیصلہ وزیراعظم اور کابینہ نے مشترکہ طور پر کیا جو سابق عہدیداران نجم سیٹھی اور شکیل شیخ کو ہضم نہیں ہو رہا،سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ موجودہ پی سی بی مینجمنٹ کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کو آپ کی سپورٹ کی ضرورت ہے،انہوں نے خط میں یہ بھی کہا کہ پیٹرن آپ کے معاملات دیکھنے سے ایشیا کپ اور ورلڈکپ جیسے میگا ایونٹس کے معاملات اچھے انداز میں ہوں گے،سرفراز نواز نے کہا کہ جونیئر ورلڈ اسکواش چیمپئن کے لیے کیش ایوارڈ کا اعلان قابل ستائش ہے۔
آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر اور سابق کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم جیف لاسن نے کہاہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اچھے چانسز ہیں،سیمی فائنل میں جگہ بنائے گی ،جیف لاسن نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں لگائے جانے والے ایج گروپ کوچنگ کیمپ میں شرکت کی،اس موقع پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جیف لاسن نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے بعد دوسری ٹیم ہے جسے فالو کرتاہوں، جیف لاسن نے پاکستان میں دوبارہ آنے کو اردو میں زبردست قرار دیا، پاکستان کے ساتھ کام کا تجربہ شیئر کرتے ہوئے جیف لاسن کا کہنا تھا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں نوجوان کرکٹرز کے ساتھ کام کر کے اچھا محسوس کیا، خاص طوپر انڈر 13کرکٹرز کے ساتھ کام کیا اچھا لگا ان میں غیر معمولی ٹیلنٹ ہے،جیف لاسن کا کہنا تھا کہ میں دیکھتا ہوں کہ پاکستان ٹیم کیسے آگے بڑھ رہی ہے کوچنگ اسٹاف میں کون کون شامل ہیں، کھلاڑی کون کون ہیں ،میرے دور کے کھلاڑی اب کوچز بن چکے ہیں ان میں مصباح الحق بہت کامیاب ہیں ،بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے امکانات کے بارے میں جیف لاسن نے کہا کہ پاکستان کے ورلڈ کپ میں چانسز ہیں ، یہ ورلڈ کپ بہت کلوز ہو گا، کوئی ایک فیورٹ نہیں ہے ، 4، 5ٹیمیں اچھا کھیلنے والے فیورٹ میں شامل ہوں گی۔،انھوں نے کہا کہ بر صغیر کنڈیشنز میں کھیلنے کا پاکستان ٹیم کو فائدہ ہو گا جبکہ سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات ہیں،جیف لاسن نے بتایا کہ میں کپتان بابر اعظم کا فین ہوں ، بابر اعظم دنیا کے بہترین کرکٹرز میں شامل ہیں وہ جب بھی کھیلنے کے لیے آتے ہیں خود کو بہتر بناتے ہیں ، کپتانی میں بھی وہ شاندار ہیں ، ان کے ساتھ محمد رضوان بھی باصلاحیت ہیں ، پاکستان ٹیم کی فاسٹ بولنگ اچھی ہے اور بھارتی کنڈیشنز کے مطابق اسپنرز بھی اچھے ہیں۔،انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی ،حارث رئوف اور نسیم شاہ کے پاس بہت پیس ہے شاہین آفریدی دراز قد بھی ہیں ، ان تینوں فاسٹ بولرز کے پاس تجربہ اور ورائٹی ہے جس کا پاکستان ٹیم کو فائدہ ہو گا ۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)ورلڈکپ ٹرافی کے پاکستان ٹور کو از سر نو ترتیب دیا جائے گا،ذرائع کے مطابق ٹرافی کا پاکستان میں 31جولائی سے 4اگست ٹور شیڈولڈ تھا لیکن اب بھارت جانے کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان کے ٹور کو حتمی شکل دی جائے گی،پی سی بی کی بھارت جانے کی اجازت کی درخواست حکومت کے پاس ہونے کی وجہ سے ٹور تعطل کا شکار ہوا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو ٹور کے حوالے سے تمام معاملات سے آگاہ کر دیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پاکستان کے علاوہ آئی سی سی ورلڈکپ ٹرافی ٹور مکمل کرے گی،دوسری جانب چند روز میں ورلڈکپ کے لیے بھارت جانے کی اجازت کے حوالے سے آگاہ کردیا جائے گا، اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو بھی آگاہ کردیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ ٹرافی ٹور کے حوالے سے پی سی بی آئی سی سی کو نئی تاریخیں تجویز کرے گا، بھارت کے ٹور کے لیے ہمیشہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو حکومتی اجازت درکار ہوتی ہے اس لیے بورڈ ورلڈکپ کے سلسلے میں بھارت جانے کے لیے حکومتی اجازت کا منتظر ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا 2013 میں آغاز ہوا تو اس وقت ایک طالب علم معاذ اعوان کو شاید ہی اس بات کا علم ہوکہ کوئی زبردست تبدیلی آسکتی ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت نقشے پر سال 2013 میں سی پیک چین کے شمال میں واقع کاشغر کو جنوب میں پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ ملانے کے حوالے سے ایک راستے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے "آہنی دوست " ہمسایہ ملک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ فریقین نے تعاون کے 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کئے جن میں سی پیک کی ترقی کو چار اہم شعبوں گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد سے کاغذ پر ڈیزائن تیزی سے ایک حقیقت بدلنے لگا اور معاذ جیسے عام پاکستانی شہریوں کو زبردست ترقیاتی فوائد حاصل ہوئے۔ معاذ نے بتایا کہ سی پیک بلاشبہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لایا ہے ۔ یہ 30 سالہ معاذ اعوان چین کے لیے قطعی اجنبی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کئی برس تک چین میں تعلیم حاصل کی اور روانی سے چینی زبان بولتے ہیں۔ ان کے والد ضمیر احمد اعوان ایک ماہر امور چین ہیں۔
انہوں نے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد چین میں تعلیم حاصل کی اور بیجنگ میں سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ معاذ اب چائنہ تھری گورجز ساتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ میں سینئر منیجرکے عہدے پر فائز ہیں، جو پاکستان کے شمال میں واقع کیروٹ پن بجلی گھر کا آپریٹر ہے۔ اس نے جون 2023 کے اختتام پر محفوظ آپریشن کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔ کیروٹ پن بجلی گھر نے مکمل طور پر فعال ہونے بعد سے اب 3.64 ارب کلوواٹ آورز بجلی پیدا کی ہے جس سے تقریبا 15 لاکھ 90 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی اور تقریبا 39 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ اس نے 50 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی کی طلب پوری کی۔ ایک دہائی قبل سی پیک کے آغاز کے وقت پا کستا ن میں بجلی کی شدید قلت تھی،لوگوں کو یومیہ 12 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔ معاذ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کیروٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا تے ہوئے زیادہ سے زیادہ توانائی کا تحفظ حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم کرکے صنعتوں اور گھروں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بناسکتا ہے۔ معاذ نے کہا کہ کیروٹ منصوبے کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی۔ مچھلیوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ، آگاہی اور شجرکاری مہم چلانے کے علاوہ اطراف کی بستیوں کو مواقع فراہم کرنے بارے ایک جامع انتظامی منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
چین میں سیاحتی فروغ کے پروگرام کے ساتھ چائنہ کلچرل سینٹر میں چینی چائے کی ثقافت کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ٹورازم پروموشن ایونٹ میں روایتی چائے کی تقریب اور چائے کا ذائقہ، چینی چائے کی ثقافت اور سیاحت کی تصویری نمائش اور لوک موسیقی اور رقص کی کارکردگی سمیت دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔ چین کی وزارت ثقافت و سیاحت اور میانمار میں چینی سفارت خانے کی نگرانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا اہتمام چائنہ انٹرنیشنل کلچر ایسوسی ایشن، چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے صوبائی محکمہ ثقافت و سیاحت اور ینگون میں چائنہ کلچرل سینٹر نے کیا تھا۔ میانمار میں چینی سفارت خانے کے منسٹر قونصلر کاؤ جنگ نے کہا کہ چینی چائے کی ثقافت کا جوہر ہم آہنگی، امن اور تعاون کا مظہر ہے۔ کاؤ نے کہا کہ میانمار میں لوگ نہ صرف چائے پیتے ہیں بلکہ اسے قومی مشروب کا درجہ حاصل ہے۔ چین اور میانمار کے درمیان چائے کی ثقافت کے تباد لے اور باہمی سیکھنے کے عمل سے دونوں ممالک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر کیا جا رہا ہے۔ کا ؤنے کہا کہ چین، میانمار کے ساتھ ان کی سیاحتی برادریوں کے درمیان رابطے کو فروغ دینے دونوں لوگوں کے مابین تبادلے کو بڑھانے اور باہمی تفہیم اور دوستی کو بڑھانے کے لئے کام کرے گا۔
چین کے نائب وزیر اعظم ژانگ گوچھنگ نے سیلاب کے خلاف جاری جنگ میں امدادی کارروائیوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن ژانگ نے یہ بات بیجنگ کے علاقے مینٹوگو میں امدادی کارروائیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے کہی ہے۔ انہوں نے جلد از جلد معمول کی زندگی اور پیداوار کی بحالی سمیت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ ژانگ نے بحالی کے مقامات پر خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور دیگر امدادی سامان بھیجنے اور متاثرہ رہائشیوں کی گزر بسر کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کام کی اولین ترجیح لوگوں کی زندگیاں بچانا، لاپتہ یا پھنسے ہوئے لوگوں کی تلاش اور ہلاکتوں کو کم سے کم کرنا ہے۔ ژانگ نے کہا کہ تباہ شدہ ریلوے، سڑکوں، پلوں کے ساتھ ساتھ مواصلات اور بجلی کی سہولیات کی مرمت کے لئے بھی زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
معروف معاشی ماہر نے کہا ہے کہ پاکستان کو مسلسل مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے اپنے خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی تنظیم نو کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے پرائیویٹائزیشن کمیشن کے سابق ممبر یاور خان نے ویلتھ پی کے کو بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ، پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان ریلویز، اور توانائی کمپنیوں جیسے پی ایس ای کے انتظام میں بہت سے مسائل خسارے میںمسلسل اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔.اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، دسمبر 2022 کے آخر تک خسارے میں جانے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائززکے قرضے اور واجبات 1.972 ٹریلین روپے تھے۔ یہ ایک سال میں 187 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ مالی سال 2022-23 کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبرکے دوران صرف پبلک سیکٹر انٹرپرائززکے قرضے 134.9 بلین روپے بڑھ کر 1.474 ٹریلین روپے ہو گئے۔ملک میں پبلک سیکٹر کے کچھ ادارے لاگت میں کمی کے اقدامات، ہنر مند پیشہ ور افراد کی کمی اور آپریشن کے پرانے طریقوں کی وجہ سے ناکارہ ہیں۔یاور نے پبلک سیکٹر انٹرپرائززکی تنظیم نو کے آخری حربے کے طور پر نجکاری کے خیال کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے عوامی اداروں کی فروخت کو پہلے آپشن کے طور پر ترجیح نہیں دی جانی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ لاگت میں کمی، خریداری کے طریقوں میں بہتری، جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے اور اختراعات جیسے پیشگی اقدامات کو ترجیح دی جانی چاہیے۔"ہر سال، مالی وسائل پر ایک اہم بوجھ سبسڈی کے پیمانے ، مراعات، فنانسنگ، حکومت کی طرف سے گارنٹی شدہ بینک قرض لینے، اور خسارے میں چلنے والی کمپنیوں، اداروں اور کارپوریشنوں کو فراہم کیے جانے والے غیر ملکی قرضوں سے آتا ہے۔ ۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اصلاحات متعارف کروا کر پاکستان کی مالی حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔پاکستان اکنامک سروے 2022-23 کے مطابق مالی سال 23 کے پہلے 10 مہینوں جولائی تا اپریل کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 4.6 فیصد تک کم ہو گیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ریکارڈ کی گئی 4.9 فیصد سے بہتری ہے۔ اسی طرح، پرائمری بیلنس نے زیر جائزہ مدت کے دوران 99.1 بلین روپے کا سرپلس ظاہر کیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران 890.2 بلین روپے کے خسارے کے برعکس تھا۔یاور نے ٹیلی کام، بینکنگ اور سیمنٹ کے شعبوں کو تنظیم نو کی کامیابی پر حوالہ دیا جنہوں نے ماضی میں کارکردگی میں نمایاں بہتری حاصل کی۔پاکستان کی معیشت کا مالیاتی پہلو زبردست چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ تاہم، نقصانات کو کم کرنا یا پبلک سیکٹر انٹرپرائززکو منافع بخش بنانا معیشت کے لیے ایک اہم بفر کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
پاکستان کی چمڑے کی صنعت، جو ٹیکسٹائل کے بعد دوسری سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے، قابل عمل مارکیٹنگ اور جدت کے ذریعے دنیا کے صف اول کے برآمد کنندگان میں سے ایک بننے کی وسیع صلاحیت رکھتی ہے۔ممبر ایگزیکٹو کمیٹی سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایس سی سی آئی) شعیب امتیاز نے ویلتھ پی کے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ پاکستان کی چمڑے کی مصنوعات کا مرکز ہے جہاں شہر میں 280 سے زائد ٹینریز کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ چھوٹی، درمیانے اور بڑے پیمانے کی صنعتوں کا مرکز ہے اور شہر کی تاجر برادری پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ کمانے کا وسیع وژن رکھتی ہے۔سیالکوٹ بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے سامان، آلات جراحی، چمڑے کے سامان، کھیلوں کے لباس اور موسیقی کے آلات کے معیاری پروڈیوسر کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ چمڑے کی مصنوعات کی پیداوار بھی سیالکوٹ کے لیے کئی دہائیوں سے شہرت کا باعث ہے، امتیاز نے کہا۔سیالکوٹ کی چمڑے کی صنعت 100 سال پرانی ہے کیونکہ چمڑے کو ابتدائی طور پر فٹ بال بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم، 1970 کی دہائی میں، چمڑے کے دستانے کی پیداوار شروع ہوئی، اس کے بعد چمڑے کے ملبوسات کا آغاز ہوا۔ 1980 کی دہائی میں فٹ بال کی تیاری میں مصنوعی چمڑے نے قدرتی چمڑے کی جگہ لے لی۔ نتیجتا، فٹ بال مینوفیکچررز کے لیے چمڑا تیار کرنے والے ٹینرز دستانے، گارمنٹس اور چمڑے کے دیگر لوازمات کی پیداوار میں تبدیل ہو گئے۔
اس کی وجہ سے سیالکوٹ میں چمڑے کی مصنوعات تیار کرنے کی صنعت نے جنم لیا۔پنجاب کی صوبائی حکومت نے ٹینرز کے تعاون سے سیالکوٹ میں ٹینری زون بھی قائم کر دیا ہے اور ٹینریز کی شفٹنگ کا عمل جاری ہے۔ امتیاز نے کہا کہ چمڑے کی صنعت کے گندے پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے پلانٹ کی تعمیر بھی تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ 2023 کے بعد سیالکوٹ میں کسی بھی ٹینری کو ماحولیاتی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹینری زون سے باہر کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔صدر ٹینری ایسوسی ایشن آف پاکستان رضا منیر نے بتایا کہ سیالکوٹ ٹینری زون میں ٹینریز کے 620 پلاٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ شہر میں 280 سے زائد ٹینریز کام کر رہی ہیں، جو چمڑے کی صنعت سے وابستہ جیکٹس، دستانے، بیگز اور کھیلوں کے سامان سمیت چمڑے کے سامان کی تیاری کا مرکز ہے، اور علی بابا اور ایمیزون سمیت دنیا کے تمام معروف چمڑے کی تجارت کے انجن بھی۔ سیالکوٹ سے چمڑے کی مصنوعات خریدیں۔پاکستان کے چمڑے کے شعبے میں ویلیو ایڈڈ اشیا کی برآمدات میں اضافے کی بڑی صلاحیت ہے، لیکن محنت کش صنعت ہونے کی وجہ سے اسے مہارت اور مہارت کی ضرورت ہے۔ پاکستان، جو دنیا میں چمڑے کا ایک بڑا پروڈیوسر ہے، ویلیو ایڈیشن اور جدت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتا ہے۔پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق پاکستان کی چمڑے کی صنعت برآمدات میں تقریبا 5.4 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ چمڑے کی مصنوعات کے لیے پاکستان کی اعلی ممکنہ برآمدی منڈیوں میں امریکہ، چین اور یورپ شامل ہیں۔ ان اور باقی عالمی منڈیوں میں برآمدات کے تناسب کو بہتر مارکیٹنگ اور تجارتی میلوں اور نمائشوں میں شرکت کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر صنعت کو پالیسی سپورٹ اور دیگر مراعات فراہم کی جائیں تو پاکستان کی ادویات کی برآمدات 2030 تک 5 بلین ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔پی پی ایم اے کے چیئرمین سید فاروق بخاری نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو فارماسیوٹیکل سیکٹر کو ایک صنعت کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک وقف ادارہ قائم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل سیکٹر کو پاکستان میں ایک صنعت کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا جیسے ٹیکسٹائل، لیدر، اور انجینئرنگ گڈز، جنہیں ایکسپورٹ گروتھ ایریا سمجھا جاتا ہے۔بخاری نے تجویز پیش کی کہ ایک سرشار سرکاری ادارے یا کونسل کو ملک کی فارما مصنوعات کی بین الاقوامی پروجیکشن کا کام سونپا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ "کونسل کو فارما انڈسٹری سے متعلق مختلف سرکاری محکموں کو بھی مربوط کرنا چاہیے۔پی پی ایم اے کے چیئرمین نے کہا کہ عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ کی مالیت اس وقت 1.4 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ اس میگا مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ اس کی حقیقی صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔پی پی ایم اے کے چیئرمین کے مطابق، یہ شعبہ اگلے دو سالوں کے دوران اپنی برآمدات کو 1 بلین ڈالر تک بڑھا سکتا ہے، اور اگر اسے پالیسی سپورٹ اور مراعات فراہم کی جائیں تو 2030 تک یہ 5 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستانی فارما انڈسٹری گھریلو ادویات کی 95 فیصد سے زائد ضروریات پوری کر رہی ہے۔بخاری نے کہا کہ ہمارا مقصد معیاری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا اور یورپ اور امریکہ کی زیادہ منافع بخش منڈیوں تک رسائی حاصل کرکے برآمدات کو بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف تحقیقوں کے مطابق فارما انڈسٹری کو ایک ایسے علاقے کے طور پر شناخت کیا گیا ہے جو برآمدات کے لیے بہت زیادہ امکانات رکھتا ہے۔
بخاری نے نشاندہی کی فی الحال، پاکستان کی فارما انڈسٹری کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں صرف کچھ کم سخت مارکیٹوں کو برآمد کرتی ہے جو کم مارجن اور کم منافع پیش کرتے ہیں۔ پی پی ایم اے کے چیئرمین نے کہا کہ بین الاقوامی ریگولیٹری معیارات کی تعمیل فارما انڈسٹری کو اہم فوائد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے بڑی منڈیوں پر قبضہ کرنے کے لیے بین الاقوامی سرٹیفیکیشن پر کام کرنا چاہیے۔بخاری نے کہا کہ اگر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان بین الاقوامی ریگولیٹری معیارات کے مطابق کام کرتی ہے تو مقامی صنعت زیادہ منافع بخش برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکے گی۔"اگر بڑی مارکیٹیں پاکستان میں مقامی مصنوعات کی حفاظت، معیار اور افادیت کو ریگولیٹ کرنے میں اہلیت کو تسلیم کرتی ہیں، تو اس کا مطلب ہے کم نان ٹیرف رکاوٹیں اور فوری مارکیٹ تک رسائی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پالیسی ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، صنعت کو بین الاقوامی معیارات جیسے کہ ڈبلیو ایچ او پی کیو پری کوالیفائیڈ پراڈکٹس، یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، میڈیسن اور ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کو اپنانے اور ان کی تعمیل میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات فراہم کرنا چاہیے۔ بخاری نے کہا کہ دو طرفہ اور کثیرالطرفہ تجارتی معاہدوں، کاروبار سے کاروبارمصروفیات اور سہولت کاری اور منظوریوں کے ذریعے دواسازی کی برآمدات کی حمایت میں حکومت کا بھی ایک اہم کردار ہے۔انہوں نے فارماسیوٹیکل مصنوعات کے پرائس کنٹرول نظام میں تبدیلی کا بھی مطالبہ کیا۔بخاری نے مشورہ دیاکہ ڈریپ کو صرف ڈبلیو ایچ او کی ضروری ادویات کی فہرست میں ادویات کی قیمتیں طے کرنی چاہئیں، جبکہ باقی کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دینا چاہیے۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران پاکستان کی ادویات کی برآمدات میں 98.6 فیصد اضافہ ہوا۔ دواسازی کی برآمدات 2022-23 کے دوران 713 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو پچھلے سال کے دوران 359 ملین ڈالر تھیں۔ مالی سال 23 کے دوران جراحی اور طبی آلات کی برآمدات 407 ملین ڈالر جبکہ ادویات کی برآمدات 306 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
موجودہ عالمی اقتصادی حالات نے سٹارٹ اپس کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے ان کی ترقی میں بہت سی سنگین رکاوٹیں اور چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں۔ یونیورسل سروس فنڈ کی اسٹریٹجی مینیجر تانیہ صوفی نے کہا کہ حکومت اور اس کے متعلقہ اداروں کو اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی حمایت میں ایک ہوشیار کردار ادا کرنا چاہیے۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام سے منسلک غیر یقینی صورتحال اور غیر متوقع پن کے باعث اسٹارٹ اپ آپریشنز، ان کی سپلائی چین میں خلل، اخراجات میں اضافہ، اور سرمایہ کاروں کو طویل مدتی سرمایہ کاری کرنے سے روکنے کے لیے اہم خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاروبار نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے یا اپنے آپریشنز کو بڑھانے میں ہچکچاتے ہیں، جس کی وجہ سے اسٹارٹ اپ کی دنیا میں جدت اور ترقی میں کمی واقع ہوتی ہے۔اس کے علاوہ، اقتصادی بدحالی نے صارفین کے اخراجات کو کم کر دیا، جس کی وجہ سے اسٹارٹ اپس کی طرف سے فراہم کردہ سامان اور خدمات کی مانگ میں کمی واقع ہوئی۔ اس کے نتیجے میں ان کی آمدنی اور منافع میں کمی واقع ہوئی، جس سے ان اسٹارٹ اپس پر اضافی دبا پڑا جو پہلے ہی زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ڈومیسٹک بزنس فیسیلیٹیشن آفیسر محمد شعیب اسلم نے کہا کہ استحکام کی کمی نے ایسے کاروباروں کے لیے سرمائے اور دیگر وسائل تک رسائی کو مشکل بنا دیا ہے، جو ان کی ترقی اور کامیابی کے لیے اہم ہیں۔زیادہ تر سٹارٹ اپ وینچر کیپیٹل فنڈنگ پر انحصار کرتے ہیں، جو کہ حالیہ دنوں میں ناکافی ہو گئی ہے کیونکہ سرمایہ کار اپنی سرمایہ کاری میں زیادہ محتاط رہتے ہیں۔سٹارٹ اپ فنڈنگ 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران 28.3 ملین ڈالر رہی جبکہ 2022 کی پہلی ششماہی میں 276.9 ملین ڈالر جمع کیے گئے۔
حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سہ ماہی بنیادوں پر پاکستانی سٹارٹ اپس کو حاصل ہونے والی فنڈنگ اپریل سے جون 2023 کے دوران تین سالوں میں کم ترین سطح پر آگئی، تین مہینوں میں صرف آٹھ سودے ہوئے۔فنڈنگ کی یہ کمی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کی وجہ سے بین الاقوامی کمپنیوں کے بڑے پیمانے پر اخراج اور بڑے شٹ ڈان ہوتے ہیں۔تاہم، سٹارٹ اپ فنڈنگ میں کمی حیران کن نہیں ہے، کیونکہ پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ کے خوف کے ساتھ اپنے بدترین سال سے گزر رہی ہے۔ شعیب نے مزید کہا کہ ایسے ماحول میں، زیادہ تر سرمایہ کار دائو لگانے سے گریزاں ہوں گے۔مزید برآں، بے روزگار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس سے اسٹارٹ اپس کے لیے بہترین ٹیلنٹ کو راغب کرنا اور اسے برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ ملازمین کی خدمات حاصل کرنے اور ان کی دیکھ بھال کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے اسٹارٹ اپس پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔ان مشکلات کے باوجود، پاکستانی سٹارٹ اپس کو لچکدار رہنا چاہیے اور بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ یہ تب ہی ممکن ہو گا جب حکومت اور اس کے متعلقہ ادارے سٹارٹ اپس کی حمایت کے لیے فعال اقدامات کریں۔انٹرپرینیورشپ اور اسٹارٹ اپس کے لیے ایک معاون ماحول مراعات کی پیشکش، کنیکٹیویٹی کو فعال کرنے، تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈنگ کی سہولت فراہم کرنے اور ایک سازگار ریگولیٹری ماحول کے نفاذ کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔مزید برآں، حکومت کو سٹارٹ اپس، اکیڈمیا اور صنعت کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ خیالات اور علم کے تبادلے کو فروغ دیا جا سکے اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
جب چین اور پاکستان چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کی پہلی دہائی کا جشن منا رہے ہیں، پاتھیے گرل پہلی پاک چین مشترکہ پروڈکشن فلم 4 اگست کو سینما گھروں کی زینت بنے گی ۔ گوادر پرو کے مطابق پاتھیے گرل پہلی چینـپاک فیچر فلم ہے جو پاکستان اور چین کے لوگوں کے درمیان دوستی پر مبنی ہے۔ اس فلم کو چائنہ فلم ایڈمنسٹریشن اور ہنرکڈا فلمز آف پاکستان نے تیار کیا ہے، جس میں وانگ جیا جیا، شائزہ چنا، سورج ارمان خان، یوئے، آصف شاہ اور دیگر شامل ہیں۔ پاتھیے گرل جس کا اردو میں مطلب ہے ''دوست لڑکی''، پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک نوجوان، پرجوش لڑکی کی کہانی ہے جس میں فٹ بال کے خواب اور ہنر ہے۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ایک نوجوان لڑکی کو بااختیار بنانے کی کہانی ہے جسے کسی دوسری قوم کی عورت نے لایا ہے۔ ایک قوم (چین) پاکستان نے کئی دہائیوں سے اپنا اعتماد اور دوستی رکھی ہے۔ ان کی کہانی، بالکل اسی طرح، جیسے ''پاک چن دوستی'' ہمدردی اور ترقی سے بھری ہوئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق فلم میں فٹ بال کو سماجی تبدیلی کے محرک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ کھیلوں نے ہمیشہ پورے شہروں، صوبوں اور قوموں کو اکٹھا کیا ہے۔ پاتھیے گرل اس طرح شروع ہوتی ہے جہاں آبائی دشمنی والے دو قبائل اکٹھے ہوتے ہیں، خواتین کے حقوق کو تسلیم کیا جاتا ہے، اور معاشرے کی تقدیر نوجوان لڑکیوں کے کندھوں پر منحصر ہوتی ہے۔ جبکہ یہ سب کچھ پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہو رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق فلم کا پلاٹ دو خواتین لیڈز کی پیروی کرتا ہے، ایک پاکستانی نوجوان، 13 سالہ ناسا، جو فٹ بال کا شوق رکھتی ہے، اور لو یو، جو ایک زمانے میں چین کی مشہور خاتون فٹبالر تھیں اور اب پاکستان میں آباد ہیں، جن کا تجربہ اور عزم ناسا کے خوابوں کے پر بن گئے ۔ فلم خوبصورتی سے دو ملی جلی نسلوں سے بنی ایک کمیونٹی کی تصویر کشی کرتی ہے اور کس طرح دونوں متضاد ثقافتیں نہ صرف پرامن طور پر ایک ساتھ رہ سکتی ہیں بلکہ کمیونٹی میں خوشی، جوش اور آسودگی کے ذائقے بھی لا سکتی ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) اسلام آباد میں باضابطہ ریلیز ہونے کے بعد یہ فلم 4 اگست کو اسلام آباد کلب اور 7 اگست کو بحریہ ایرینا کے سینما گھروں کی زینت بنے گی۔
بیجنگ میں چین پاکستان مشترکہ سمندری ارضیاتی سروے ڈیٹا حوالگی تقریب کا انعقاد کیا گیا ، سفیر معین الحق نے چائنہ جیولوجیکل سروے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان مہمات کے دوران اکٹھا کیا گیا ڈیٹا پاکستان میں تحقیق اور قدرتی وسائل کی تلاش کی راہوں کو مزید وسعت دینے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق کے مطابق چین پاکستان جوائنٹ میرین جیولوجیکل سروے ڈیٹا حوالے کرنے کی تقریب بیجنگ میں چائنا جیولوجیکل سروے (سی جی ایس) ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوئی۔چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق، چائنہ جیولوجیکل سروے کے نائب صدر ڈاکٹر سو زوئی اور سفارت خانے اور سی جی ایس اور چنگ ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف میرین جیولوجی کے دیگر اعلیٰ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ گوادر پرو کے مطابق سو نے چائنہ جیولوجیکل سروے کی تاریخ اور پاکستان کے ساتھ تعاون کے بارے میں تفصیلی بریف کیا۔ دونوں ممالک نے 2019 میں میرین سائنسز کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو ) پر دستخط کیے، جو سمندری سائنسی شعبوں اور اس سے وابستہ تحقیق ، خاص طور پر پاکستان کے علاقائی پانیوں کے اندر قدرتی معدنی اور ہائیڈرو کاربن کے وسائل کے استعمال میں تعاون کے لیے ایک مفید بنیاد فراہم کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اپنے ریمارکس میں حق نے چائنہ جیولوجیکل سروے اور چنگ ڈاؤ میری ٹائم انسٹی ٹیوٹ کا مشترکہ میرین جیولوجیکل سروے ڈیٹا حوالے کرنے کی تقریب کا اہتمام کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے 2018 سے 2022 تک پہلے سے ہونے والی تین مشترکہ سائنسی مہمات کی اہمیت پر زور دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان مہمات کے دوران اکٹھا کیا گیا ڈیٹا پاکستان میں تحقیق اور قدرتی وسائل کی تلاش کی راہوں کو مزید وسعت دینے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ عوام بروقت انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں ، ہم بھی الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔ حافظ حمد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں بروقت تحلیل ہوتی ہیں تو90 دن میں الیکشن ہوں۔ مردم شماری اور حلقہ بندیوں کی ذمے داری پی ٹی آئی حکومت کی تھی۔ وہ معاملہ حل کر دیتی تو آج یہ مسئلہ نہ ہوتا۔ اب اگر مردم شماری کی منظوری دی جائے گی تو حلقہ بندیوں کے لیے چار سے پانچ ماہ مزید درکار ہوں گے۔ حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ نئی مردم شماری پر الیکشن کرانے ہیں یا پرانی حلقہ بندیوں پر ، اس حوالے سے پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں میں باقاعدہ بات نہیں ہوئی۔ اب 8 دن باقی ہیں ، نئی اور پرانی حلقہ بندیوں کا معرکہ کیسے حل کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی اور ترکیہ انجینئرز کیلئے 20 کروڑ روپے کے تحفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہرین اور ورکرز کی خدمات کو سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ کراچی میں پی این ایس طارق کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ بیڑے میں پی این ایس طارق کی شمولیت پر خوشی ہے۔ پی این ایس طارق کی پاک بحریہ بیڑے میں شمولیت سے سمندری دفاع مضبوط ہوگا۔ وزیراعظم نے ترکیے کے نائب صدر جودت یلماز کی کراچی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترکیے اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات پائے جاتے ہیں۔ پاکستان ترکیے کے ساتھ دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیے کے درمیان منفرد باہمی، برادرانہ اور بہترین تعلقات ہیں۔ سیلاب کے دوران ترکیے کے عوام نے پاکستانیوں کی مدد کی۔ ہم مشکل حالات میں ترکیے کی مدد اور تعاون کو نہیں بھول سکتے۔ پاکستان میں جب زلزلہ آیا تو ترکیہ نے فنڈ ریزنگ پروگرام منعقد کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے کبھی بھی مشکل میں تعاون کی فراہمی سے دریغ نہیں کیا۔ پاکستان ترکیہ کے ساتھ تعاون، بھائی چارے اور محبت کا سفر جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ سی پیک منصوبوں سے خطے کے دیگر ممالک بھی فائدہ حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کا بہترین منصوبہ ہے، ہم نے قریبی دوست ترکیے کو بھی دعوت دی، سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے۔
مغربی افریقی ممالک میں سے ایک نائجیریا میں گزشتہ 3ماہ میں خناق کی وبا سے مرنے والوں کی تعداد 83ہو گئی،نائجیرین نیشنل ہیلتھ سروسز ایجنسی کے ڈائریکٹر فیصل شعیب نے ایک بیان میں کہا کہ خناق کی وبا ملک کی مختلف ریاستوں میں پھیل رہی ہے،مئی تاجولائی کے عرصے میں ملک بھر میں خناق کے 836کیسز سامنے آنے کا ذکر کرتے ہوئے شعیب نے کہا کہ اس وبا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد بڑھ کر 83ہو گئی،انہوں نے کہا کہ این پی ایچ سی ڈی اے نے وفاقی وزارت صحت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس وبا سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری وسائل کو متحرک کیا ہے،متعدی بیماری خناق، جسے برڈ فالج بھی کہا جاتا ہے، اس وقت ہوتا ہے جب "کورائن بیکٹیریم ڈفتھیریا" نامی مائکروجنزم گلے، ناک، آنکھوں اور جلد میں بس جاتا ہے۔
چین کے دارلحکومت بیجنگ میں 40گھنٹوں کی مسلسل بارش نے 140سالہ ریکارڈ توڑ دیا،بیجنگ کے محکمہ موسمیات نے بدھ کوجاری پیغام میں بتایا کہ طوفان کے باعث حالیہ بارشوں نیچینی دارالحکومت میں 140سال قبل ہونے والی بارشوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے،بیجنگ میٹرولوجیکل سروس نے کہا کہ اس طوفان کے دوران ریکارڈ کی گئی زیادہ سے زیادہ بارش 744.8ملی میٹر تھی، جو چانگ پنگ کے وانگجیوان واٹر ریزرو میں ہوئی،سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طوفان سے کم از کم 11افراد ہلاک اور 27لاپتہ ہیں، جبکہ شہر سے 127,000سے زائد افراد کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، شمالی چین میں دیگرمقامات پربھی نواموات کی اطلاع ملی ہے،طوفان کے نتیجے میں شمالی علاقہ جات میں میں آنے والے سیلاب سے 20افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ فوجی ہیلی کاپٹر بیجنگ سیلاب متاثرین کو امداد پہنچا رہے ہیں،اس سے پہلے 1891میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
سعودی وزارت ہیومن ریسورسز نے اعلان کیا ہے کہ گھریلو ملازمین کو نقل کفالہ کی سہولت فراہم کی جائے گی،غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اب سعودیہ میں کام کرنے والے ملازمین نقل کفالہ کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے، سعودی افراد کے مابین نقل کفالہ کی سہولت مساند ویب سائٹ کے ذریعے فراہم کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے،وزات انسانی وسائل کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے کہ سعودی افراد کے مابین گھریلو عملے کی نقل کفالہ کی سہولت ریکروٹمنٹ کے معیار میں بہتری لائے جائے،حکام نے بتایا کہ ایک کفیل سے دوسرے کفیل کو منتقل ہونے کے سلسلے میں گھریلو ملازمین کے لیے ضوابط طے شدہ ہیں اور مساند کے ذریعے یہ عمل انجام دیا جاسکتا ہے، نقل کفالہ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے ادا کی جانے والی فیسیں بھی مساند ویب سائٹ کے ذریعے دی جائے گی،سعودی حکام نے واضح کیا ہے کہ گھریلو ملازمین سمیت تمام فریقین کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا جس میں مساند اہم کردار ادا کرے گا۔