• Columbus, United States
  • |
  • ١٣ ستمبر، ٢٠٢٥

شِنہوا پاکستان سروس | بیلٹ-اینڈ-روڈ-پہل

کثیرالقومی اداروں کا چینی صارف منڈی پر بھرپو...

ہائیکو (شِنہوا) چین کی صارف منڈی مارکیٹ اب بھی وسیع پیمانے پر کثیرالقومی اداروں کے لئے کشش رکھتی ہے۔ اس کے حوصلہ افزا معاشی اعداد و شمار کو چینی حکومت کے اعلی سطح کے کھلے پن کے عزم کا تعاون حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار برانڈ نمائندوں نے کیا ہے جو آمدہ تیسری چائنہ بین الاقوامی اشیائے صرف نمائش میں شرکت کریں گے۔

چائنہ بین الاقوامی اشیائے صرف نمائش کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کے بعد  نیو یارک کی ایک کمپنی ٹیپسٹری  انکارپوریٹڈ نے اپریل 2022 میں چین میں اپنے ٹریول ریٹیل ہیڈ کوارٹر کو  ہائی نان کے صدرمقام ہائیکو میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ یہ کمپنی کوچ ، کیٹ اسپیڈ اور اسٹورٹ ویٹزمین برانڈز کی مالک ہے۔

کمپنی اب تک ہائی نان میں 9  ڈیوٹی فری اسٹورز اور چار خوردہ دکانیں شروع کرچکی ہے۔

ٹیپسٹری (ہائی نان) گروپ کمپنی لمیٹڈ میں ٹریول ریٹیل کے سینئر ڈائریکٹر چارلی ہو نے کہا کہ نمائش عالمی مہنگے برانڈز کے چینی مارکیٹ میں داخل ہونے اور اس میں توسیع میں تیزی کا اہم ذریعہ ہے۔ اس نے عالمی مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے نئے مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔

ہو نے مزید کہا کہ ہائی نان سیاحت کی خوردہ مارکیٹ میں بہت زیادہ صلاحیت اور مضبوط لچک ہے اور ٹیپسٹری ہائی نان کا ٹریول ریٹیل سیکٹر اپنے منصوبے بارے بہت زیادہ پراعتماد ہے ۔

ہائی نان میں امکانات بارے ٹیپسٹری کا پرامید نقطہ نگاہ چین کے اعلی سطح کے کھلے پن کے فروغ کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے۔

2020 میں چین نے ہائی نان کو رواں صدی کے وسط تک عالمی سطح پر بااثر اور اعلیٰ درجے کی آزاد تجارتی بندرگاہ بنانے کا بڑا منصوبہ جاری کیا تھا۔

اس کے بعد سے ہائی نان آزاد تجارتی بندرگاہ کی ترقی میں تعاون کے لئے متعدد سازگار پالیسیاں جاری کی گئی ہیں ، جن میں صفر محصولات اور مارکیٹ وغیرملکی سرمایہ کاری تک رسائی آسان بنانا شامل ہے۔

صوبے کی سرکاری کارکردگی رپورٹ کے مطابق جزیرہ نما صوبہ 2025 تک بین الاقوامی سیاحت اور کھپت کا مرکز بننے کا خواہاں ہے اور 2035 تک عالمی سطح پر بااثر سیاحت اور کھپت کی منزل بننا چاہتا ہے ۔ صوبہ صارفین کی طلب بڑھانے اور 2023 میں اپنی آف شور ڈیوٹی فری فروخت کو 80 ارب یوآن (تقریباً 11.6 ارب امریکی ڈالرز) تک بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔

صوبہ ہائی نان میں مسلسل بہترکاروباری ماحول اور بھرپور ترقی نے ٹیپسٹری جیسے بہت سی کثیرالقومی اداروں کو راغب کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

ہو نے کہاکہ ہم اگلے 3 سال 10 سے زیادہ نئے ریٹیل اور ڈیوٹی فری اسٹورز کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادار...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) نے ملکی معیشت میں جاری تیز بحالی کے دوران رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اپنی سرگرمیوں میں مزید اضافے کا اندراج کرایا ہے۔

چائنہ ایسوسی ایشن آف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ آٹھ بڑی صنعتوں کے 3 ہزار ایس ایم ایز کے سروے پر مبنی اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیویلپمنٹ انڈیکس پہلی سہ ماہی میں 89.3 رہا جو 2022 کی چوتھی سہ ماہی میں 88 تھا۔

اگرچہ یہ عدداب بھی 100 کی بوم اینڈ بسٹ لائن سے کم ہے  لیکن اس نے 2021 کی دوسری سہ ماہی کے بعد سے نظر آنے والے گراوٹ کے رجحان کو پلٹ دیا ہے۔

پہلی سہ ماہی میں تمام 8 بڑے شعبوں کے ذیلی انڈیکس میں اضافہ ہوا جس میں رہائش اور کیٹرنگ کی صنعت، انفارمیشن ٹرانسمیشن، کمپیوٹر سروس اور سافٹ ویئر انڈسٹری، اور نقل و حمل، ڈاک اور اسٹوریج کی صنعت شامل ہے ۔یہ جانچے گئے تمام شعبوں میں مزید نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک کی مجموعی بحالی کی رفتار اور مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کی بدولت ایس ایم ایز کاروباری ترقی میں زیادہ پراعتماد تھے جو ان کی مارکیٹ کی بہتر توقعات کی عکاسی ہے اور ان کے سرمائے کی کمی کا معاملہ آسان ہوا  ہے۔

 ایسوسی ایشن نے اب بھی بڑھتی ہوئی لیبر اور ہاؤسنگ اخراجات کی مشکلات کے بارے میں متنبہ کیا ہے  اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور حکومتی پالیسیوں کے تسلسل ، استحکام اور شفافیت کو برقرار رکھنے کی کوششوں کا مطالبہ کیا ہے۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان ۔ اسلام آباد۔ رمضان ۔ افطار

اسلام آباد ، رضاکار رمضان المبارک کے دوران افطار کی تیاری کررہے ہیں۔(شِںہوا)

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان ۔ اسلام آباد۔ رمضان ۔ افطار

اسلام آباد ، لوگ رمضان المبارک کے دوران افطار کررہے ہیں۔(شِںہوا)

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، شہری ہوا بازی کے شعبے میں پائیدار ترقی...

بیجنگ (شِںہوا) چین کے شہری ہوا بازی کے شعبے میں مارچ کے دوران پائیدار ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔

چین میں قائم سول ایوی ایشن ڈیٹا سروس مہیا کرنے والی کمپنی ویری فلائٹ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اندرون ملک پروازوں کی تعداد اوسطاً یومیہ 11 ہزار 657 رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 133.52 فیصد زائد ہے۔

یہ اعداد و شمار 2019 کی اسی مدت کی نسبت 3 فیصد اضافہ بھی ظاہر کرتے ہیں۔

بین الاقوامی پروازوں کی اوسط یومیہ 589 رہی جو فروری کے مقابلے میں 43.07 فیصد زائد ہے۔

رپورٹ کے مطابق سالانہ ایک کروڑ زائد مسافروں کی آمدورفت والے ہوائی اڈوں میں سے چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے گوانگ ژو بائی یون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گزشتہ ماہ سب سے زیادہ پروازوں کی آمدورفت رہی جبکہ شنگھائی پوڈونگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سب سے زیادہ بین الاقوامی پروازوں کی آمدروفت ہوئی۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ملائیشیا صنعتی پارک مشرقی ساحل کو ترقی د...

کوالالمپور (شِنہوا) چین۔ ملائیشیا کوآنٹن صنعتی پارک (ایم سی کے آئی پی) اپنے آغاز کی ایک دہائی کے بعد بھی ملائیشیا کے مشرقی ساحل پر ایک اہم اقتصادی محرک بنا ہوا ہے جس سے صنعتی پیداوار اور ملازمتوں کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

ایسٹ کوسٹ اکنامک ریجن ڈیویلپمنٹ کونسل (ای سی ای آر ڈی سی) کے سی ای او بیڈ زاوی چی میٹ نے شِنہوا کو بتایا کہ اس سے ملائیشیا کو مشرقی ایشیا خصوصاً چین کے ساتھ تجارت کو ہموار کرنے کا موقع ملا ہے جو ملائیشیا کا مختلف اجناس اور تیار شدہ سامان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی ملائیشیا اور چین کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون کے لئے ایک علمبردار منصوبہ ہے اور یہ ملائیشیا کا پہلا صنعتی پارک ہے جسے ملائیشیا اور چین دونوں نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اسے قومی صنعتی پارک کا درجہ دیا گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی کی ترقی کے ذریعے ملائیشیا اور چین نے دونوں اطراف سے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔  ایم سی کے آئی پی کے فروری 2013 میں آغاز کے بعد سے  یہ ای سی ای آر ڈی سی کے سب سے کامیاب صنعتی پارکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے اور سرحد پار صنعتی صلاحیت میں تعاون کے لئے ایک نما ئشی بنیاد ہے۔

ایم سی کے آئی پی نے چین کے جنوبی گوانگشی ژوانگ خود اختیار خطے میں واقع چین۔ ملائیشیا چھن ژو صنعتی پارک کے ساتھ مل کر "دو ممالک، جڑواں پارک" کے نمونہ کے تحت دوطرفہ اقتصادی تعاون کی ایک جدید مثال قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی کی ترقی نے علاقے میں مقامی لوگوں کے لئے مینجمنٹ سے لے کر پیداوار تک مختلف عہدوں پر اعلی تنخواہ کی حامل ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ملائیشیا صنعتی پارک مشرقی ساحل کو ترقی د...

کوالالمپور (شِنہوا) چین۔ ملائیشیا کوآنٹن صنعتی پارک (ایم سی کے آئی پی) اپنے آغاز کی ایک دہائی کے بعد بھی ملائیشیا کے مشرقی ساحل پر ایک اہم اقتصادی محرک بنا ہوا ہے جس سے صنعتی پیداوار اور ملازمتوں کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

ایسٹ کوسٹ اکنامک ریجن ڈیویلپمنٹ کونسل (ای سی ای آر ڈی سی) کے سی ای او بیڈ زاوی چی میٹ نے شِنہوا کو بتایا کہ اس سے ملائیشیا کو مشرقی ایشیا خصوصاً چین کے ساتھ تجارت کو ہموار کرنے کا موقع ملا ہے جو ملائیشیا کا مختلف اجناس اور تیار شدہ سامان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی ملائیشیا اور چین کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون کے لئے ایک علمبردار منصوبہ ہے اور یہ ملائیشیا کا پہلا صنعتی پارک ہے جسے ملائیشیا اور چین دونوں نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اسے قومی صنعتی پارک کا درجہ دیا گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی کی ترقی کے ذریعے ملائیشیا اور چین نے دونوں اطراف سے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔  ایم سی کے آئی پی کے فروری 2013 میں آغاز کے بعد سے  یہ ای سی ای آر ڈی سی کے سب سے کامیاب صنعتی پارکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے اور سرحد پار صنعتی صلاحیت میں تعاون کے لئے ایک نما ئشی بنیاد ہے۔

ایم سی کے آئی پی نے چین کے جنوبی گوانگشی ژوانگ خود اختیار خطے میں واقع چین۔ ملائیشیا چھن ژو صنعتی پارک کے ساتھ مل کر "دو ممالک، جڑواں پارک" کے نمونہ کے تحت دوطرفہ اقتصادی تعاون کی ایک جدید مثال قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی کی ترقی نے علاقے میں مقامی لوگوں کے لئے مینجمنٹ سے لے کر پیداوار تک مختلف عہدوں پر اعلی تنخواہ کی حامل ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ملائیشیا صنعتی پارک مشرقی ساحل کو ترقی د...

کوالالمپور (شِنہوا) چین۔ ملائیشیا کوآنٹن صنعتی پارک (ایم سی کے آئی پی) اپنے آغاز کی ایک دہائی کے بعد بھی ملائیشیا کے مشرقی ساحل پر ایک اہم اقتصادی محرک بنا ہوا ہے جس سے صنعتی پیداوار اور ملازمتوں کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

ایسٹ کوسٹ اکنامک ریجن ڈیویلپمنٹ کونسل (ای سی ای آر ڈی سی) کے سی ای او بیڈ زاوی چی میٹ نے شِنہوا کو بتایا کہ اس سے ملائیشیا کو مشرقی ایشیا خصوصاً چین کے ساتھ تجارت کو ہموار کرنے کا موقع ملا ہے جو ملائیشیا کا مختلف اجناس اور تیار شدہ سامان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی ملائیشیا اور چین کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون کے لئے ایک علمبردار منصوبہ ہے اور یہ ملائیشیا کا پہلا صنعتی پارک ہے جسے ملائیشیا اور چین دونوں نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اسے قومی صنعتی پارک کا درجہ دیا گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی کی ترقی کے ذریعے ملائیشیا اور چین نے دونوں اطراف سے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔  ایم سی کے آئی پی کے فروری 2013 میں آغاز کے بعد سے  یہ ای سی ای آر ڈی سی کے سب سے کامیاب صنعتی پارکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ایم سی کے آئی پی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے اور سرحد پار صنعتی صلاحیت میں تعاون کے لئے ایک نما ئشی بنیاد ہے۔

ایم سی کے آئی پی نے چین کے جنوبی گوانگشی ژوانگ خود اختیار خطے میں واقع چین۔ ملائیشیا چھن ژو صنعتی پارک کے ساتھ مل کر "دو ممالک، جڑواں پارک" کے نمونہ کے تحت دوطرفہ اقتصادی تعاون کی ایک جدید مثال قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم سی کے آئی پی کی ترقی نے علاقے میں مقامی لوگوں کے لئے مینجمنٹ سے لے کر پیداوار تک مختلف عہدوں پر اعلی تنخواہ کی حامل ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

جنوبی کوریا، 14 ویں گوانگ جو نمائش لے میں چی...

گوانگ جو، جنوبی کوریا (شِنہوا) جنوبی کوریا کے شہر گوانگ جو میں 14 ویں گوانگ جو نمائش میں چینی پویلین عوام کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ چینی فنون کے شاہکاروں پر مشتمل یہ  گوانگ جو کے ایونیم عجائب برائے فنون میں کھولا گیا ہے جس میں بانس سے تیار کردہ فن پاروں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

رواں سال گوانگ جو بائینالے کا موضوع " نرم ونازک جیسے پانی" ہے۔ 9 جولائی تک جاری رہنے والی اس نمائش میں دنیا بھر سے 79 فنکاروں نے اپنے فن پارے پیش کئے ہیں۔

 

جنوبی کوریا ، گوانگ جو میں منعقدہ 14 ویں گوانگ جو نمائش  میں لوگ چینی پویلین کا دورہ کررہے ہیں ۔ (شِنہوا)

جنوبی کوریا ، گوانگ جو میں منعقدہ 14 ویں گوانگ جو نمائش  میں ایک سیاح چینی پویلین میں ایک فن پارے کی تصاویر بنا رہی ہے۔ (شِنہوا)

جنوبی کوریا ، گوانگ جو میں منعقدہ 14 ویں گوانگ جو نمائش  میں ایک سیاح چینی پویلین میں سیاہی سے بنی ایک پینٹنگ کی تصاویر بنا رہی ہے۔ (شِنہوا)

جنوبی کوریا ، گوانگ جو میں منعقدہ 14 ویں گوانگ جو نمائش  میں لوگ چینی پویلین کا دورہ کررہے ہیں ۔ (شِنہوا)

 

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، بِگ ڈیٹا مارکیٹ میں توسیع جاری

بیجنگ (شِنہوا) چین کی بِگ ڈیٹا مارکیٹ ملک کی اقتصادی ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کی وجہ سے آ ئندہ سالوں میں توسیع جاری رکھے گی۔

گلوبل مارکیٹ ریسرچ فرم انٹرنیشنل ڈیٹا کوآپریشن کی رپورٹ کے مطابق چین کی بِگ ڈیٹا مارکیٹ میں 2022 کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تقریباً 17 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بِگ ڈیٹا مارکیٹ میں حکومتوں، بینکاری، پیشہ ورانہ خدمات اور ٹیلی کمیونیکیشن کی مد میں مجموعی اخراجات کا 60 فیصد سے زائد خرچ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق توقع کی جاتی ہے کہ چین کی بِگ ڈیٹا مارکیٹ 2026 تک حجم کے لحاظ سے دنیا کی مجموعی مارکیٹ کا 8 فیصدہو گی۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فلپائن ، رہائشی علاقے میں آتشزدگی سے 7 افراد...

منیلا (شِںہوا) فلپائن کے میٹرو منیلا کے مشرق میں واقع صوبہ ریلزل کے ایک رہائشی علاقے میں آتشزدگی سے 7 افراد جان کی بازی ہارگئے جن میں ایک دوسالہ بچی اور ایک 12 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔

فلپائن پولیس نے بتایا کہ آگ ہفتے کو مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے تیاتے ٹاؤن میں لگی تھی جو پرانے مکانات کی گنجان آباد بستی میں تیزی سے پھیل گئی ۔ آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا گیا تاہم اس دوران آگ 40 مکانات کو اپنی لیپٹ میں لے چکی تھی۔

پولیس کے مطابق متاثرہ افراد گلی کے اختتام پر اپنے گھر میں پھنس گئے تھے ،ان کی لاشیں باورچی خانے کے فرش اور باتھ روم سے ملیں۔ آتشزدگی سے 60 سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے۔

آگ سے بچاؤ کا ادارہ آتشزدگی کی وجوہات کی تحقیقات کررہا ہے۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

مصر، پرانے قاہرہ کے تاریخی دروازے پر شہر یوں...

قاہرہ (شِںہوا) باب الفتوح، یا فتوحات کا دروازہ، قرون وسطیٰ کے اسلامی قاہرہ کی دیواروں میں سلامت حالت میں موجود 3 دروازوں میں سے ایک ہے۔ اسے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کا درجہ بھی حاصل ہے۔

مصری شہر یوں کے لیے رمضان میں غروب آفتاب کے بعد اہلخانہ اور دوستوں کے ساتھ افطار کرنا ایک خاص تجربہ ہوتا ہے۔

مصر، قاہرہ میں رمضان المبارک کے دوران ایک باورچی افطار کے لئے باربی کیو گوشت تیار کررہا ہے۔(شِنہوا)

مصر، قاہرہ میں رمضان المبارک کے دوران ایک شخص لوگوں کو افطاری دے رہا ہے ۔(شِنہوا)

مصر، قاہرہ میں رمضان المبارک کے دوران ایک شخص لوگوں کو افطاری دے رہا ہے۔(شِنہوا)

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، بیبو خلیج بندرگاہ میں کارگو کی نقل وحمل...

نان ننگ (شِنہوا)  چین کے جنوب میں واقع گوانگ شی ژوانگ خوداختیار خطے میں واقع بیبو خلیج بندر گاہ میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران کارگو کی نقل وحمل 6  کروڑ 87 لا کھ 70 ہزار ٹن تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی نسبت 5.5 فیصد زائد  ہے۔

بیبو خلیج بندر گاہ گروپ کے مطابق بندرگاہ نے 16 لاکھ سے زیادہ بیس فٹ مساوی یونٹس (ٹی ای یو)کے کنٹینرز نمٹائے جو ایک سال قبل کے مقابلے میں 14.7 فیصد زائد ہیں۔

گروپ کے مطابق کنٹینر جہازوں کے رات کے وقت قرنطینہ اور  جہازوں کے لنگر انداز ہونے کے وقت کو بچانے کے لئے بندرگاہ کی طرف سے نافذ کردہ نئے آپریشن کی بدولت  برتھ کے لئے انتظار کے وقت میں گزشتہ سال کی نسبت 44 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اس سے کنٹینر جہازو ں کے سامان لادنے  اور ا تارنے کی کارکردگی میں پہلی سہ ماہی کے دوران  ایک سال قبل کے مقابلے میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔

رواں سال کے آغاز سے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بہتری آرہی ہے ،کئی پورٹل کرینز کو استعمال میں لایا گیا ہے جس سے مجموعی طو ر پر فعال کارکردگی میں بہت بہتری ہوئی ہے۔

گوانگ شی میں و اقع بیبو خلیج بندر گاہ  نئے عالمی زمینی۔سمندری تجارتی راہداری میں اہم ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر کام کرتی ہے جو چین کے مغرب میں واقع صوبائی علاقوں اور سنگاپور کی طرف سے ایک مشترکہ طور پر تعمیر کردہ تجارتی و نقل وحمل کی  گزرگاہ ہے۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فلپائن سے چین کے لئے ڈورین پھلوں کی پہلی ک...

منیلا (شِنہوا) فلپائن نے پھلوں کے بادشاہ کی برآمد بارے طریقہ کار پر دستخط کرنے کے تین ماہ بعد تازہ ڈورین پھلوں کی پہلی کھیپ چین بھیج دی ہے۔

فلپائن کے صدارتی کمیونیکیشن آفس (پی سی او) نے کہا ہے کہ فلپائن کے جنوب میں واقع داواؤ خطے میں پروڈیوسرز اور پروسیسرز سے حاصل کی جانے والی کھیپ نے چینی مارکیٹ میں داخلے کے لیے سخت شرائط کو عبور کر لیا ہے جبکہ مزید کھیپ ہوائی جہاز یا بحری جہاز  کے ذریعے چین منتقل کی جا ئیں گی۔

فلپائن میں چین کے سفیر ہوانگ شی لیان نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ تازہ ترین پیش رفت کسان کے خواب کو حقیقت میں بدل سکتی ہے اور ڈورین تجارت ہمارے دونوں اطراف کے لوگوں کو حقیقی طور پر فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

جنوری میں  چین اور فلپائن نے تازہ ڈورین کی برآمد کے ایک ضابطے پر دستخط کیے  جس نے جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں بڑے پیمانے پر اگائے جانے والے استوائی پھل کے لئے تیزی سے بڑھتی ہوئی چینی مارکیٹ کو کھول دیا ہے۔

فلپائن کی حکومت برآمد کے لئے اعلی معیار کے پھلوں کو یقینی بنانے کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے۔

 پی سی او نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے مقامی ڈورین صنعت کے لیے لاکھوں امریکی ڈالرزکی آمدنی متوقع ہے۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ، ریلوے مسافروں اور مال بردار حجم میں اض...

بیجنگ (شِنہوا) چین میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ریلوے کے ذریعے  مسافروں کے سفر اور مال برداری کے حجم میں پائیدار اضافہ ہوا ہے۔

چائنہ اسٹیٹ ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران 75 کروڑ 30 لاکھ مسافروں نے سفر کیا جو گزشتہ برس کی نسبت 66 فیصد زائد ہے۔

اس عرصے میں ریلوے کے ذریعے مال برداری کا حجم گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.3 فیصد بڑھ 97 کروڑ ٹن ہوگیا ہے۔ مال برداری حجم ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کا ناپنے والا ایک اہم انڈیکیٹر ہے۔

مارچ میں ریلوے مسافروں کی تعداد اوسطاً یومیہ 85 لاکھ 80 ہزار رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 171 فیصد زائد اور 2019 کی اسی مدت کے لگ بھگ برابر ہے۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ،مارچ میں ای کامرس ترسیل شعبے میں مستحکم...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی ای کامرس ترسیل کی سرگرمیوں میں مارچ کے دوران تو سیع ہوئی اور اور اس کی طلب و رسد دونوں میں اضافہ ہوا ۔

چائنہ فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ اور ای کامرس کمپنی JD.com کے مشترکہ سروے کے مطابق ای کامرس ترسیل کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والا انڈیکس فروری سے 1.1 پوائنٹس بڑھ کر مارچ میں 108.3 پوائنٹس پر پہنچ گیا جو 2022 کی بلند ترین سطح کے قریب ہے۔

مختلف شعبوں میں ای کامرس ترسیل سرگرمیوں کو جانچنے والے 9 بڑے ذیلی انڈیکس میں سے 8 میں گزشتہ ماہ اضافہ ہوا۔ کاروباری حجم اور دیہی کاروبار میں فروری کے مقابلے میں بالترتیب 1.7 پوائنٹس اور 4.4 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

سروے میں اپریل کے دوران انڈیکس میں اضافہ جاری رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں مضبوط معاشی بحالی کے سبب طلب میں اضافہ جاری رہنے اور رسد کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کی مصنوعی ذہانت مارکیٹ 26 ارب امریکی ڈا...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مارکیٹ کی مالیت 2026 میں 26.44 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

گلوبل مارکیٹ ریسرچ فرم انٹرنیشنل ڈیٹا کوآپریشن کی رپورٹ کے مطابق ملک کی اے آئی مارکیٹ کے اخراجات 2023 میں 14.75 ارب ڈالر ز تک پہنچ جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو دنیا کی مجموعی رقم کا 10 فیصد ہے۔

رپورٹ میں 2021۔2026 کی مدت کے دوران چین کی مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو 20 فیصد سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

چین کی مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ کی طویل مدتی توسیع کے بارے میں پرامید آئی ڈی سی نے ایپلی کیشن منظرنامے کی بہتر لینڈنگ کو فروغ دینے میں جدت سازی اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے کاروباری اداروں کا جوش و خروش چینی مارکیٹ میں متنوع طلب کو بھی فروغ دے گا۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، کھدائی کرنے والی مشینوں کی برآمدات میں...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی بڑی کھدائی کرنے والی مشینیں بنانے والی کمپنیوں نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔

چائنہ کنسٹرکشن مشینری ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق اس مدت میں چین کی بڑی کھدائی کرنے والی مشینیں بنانے والوں کی بر آمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 13.3 فیصداضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ تعداد 28 ہزار 6 سو 43 یونٹس ہو گئی ہے۔ 

گزشتہ سال کی نسبت اسی مدت میں فروخت 25.5 فیصد کمی کے بعد 57 ہزار 471 یونٹس ہو گئی ہے۔

صرف مارچ میں گزشتہ سال کی نسبت کھدائی کرنے والی مشینوں کی برآمدات 10.9 فیصد اضافے کے ساتھ 11 ہزار  679 یونٹس رہی۔

۹ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

الرياض طهران.. تعضيد ثوابت عدم التدخل وتصفير...

الرياض #طهران.. تعضيد ثوابت عدم التدخل وتصفير قضايا المنطقة

Riyadh -Tehran .. greatning non interfernce principles.. Zeroing regions Conflicts ..

في 10 مارس الماضي جسدت المملكة حرصها على تعظيم سياسة حسن الجوار وتعضيد القواسم المشتركة الاسلامية، وفق ثوابت عدم التدخل، بعد إعلان الصين والمملكة وايران في بيان ثلاثي عن توصل المملكة وايران إلى اتفاق يتضمن الموافقة على استئناف العلاقات الدبلوماسية بينهما وإعادة فتح سفارتيهما وممثلياتهما خلال مدة أقصاها شهران.

وفي 7 أبريل (أمس الاول) عكس البيان المشترك الذي صدر في ختام مباحثات وزيري الخارجية السعودي والإيراني في العاصمة بكين، بشأن استئناف العلاقات بين المملكة وايران، تأكيد المملكة على الالتزام بما ورد في البيان المشترك الثلاثي، في إطار التنسيق بين البلدين حيال الخطوات اللازمة لاستئناف العمل الدبلوماسي والقنصلي بينهما، حيث جرت في العاصمة بكين مباحثات بين الأمير فيصل بن فرحان وزير الخارجية وحسين أمير عبداللهيان، وزير الخارجية الايراني، وأكد الجانبان خلال المباحثات على أهمية متابعة تنفيذ اتفاق بكين وتفعيله، بما يعزز الثقة المتبادلة ويوسع نطاق التعاون، ويسهم في تحقيق الأمن والاستقرار والازدهار في المنطقة.

كما أكد الجانبان على إعادة فتح بعثاتهما الدبلوماسية خلال المدة المتفق عليها، والمضي قدماً في اتخاذ الإجراءات اللازمة لفتح سفارتي البلدين في الرياض وطهران، وقنصليتيهما العامتين في جدة ومشهد، ومواصلة التنسيق بين الفرق الفنية في الجانبين لبحث سبل تعزيز التعاون بين البلدين بما في ذلك استئناف الرحلات الجوية، والزيارات المتبادلة للوفود الرسمية والقطاع الخاص، وتسهيل منح التأشيرات لمواطني البلدين بما في ذلك تأشيرات العمرة.

وخلا لقاء سمو وزير الخارجية مع نظيره الإيراني حسين أمير عبداللهيان في العاصمة الصينية بكين، قال الامير فيصل بن فرحان إن الرحلة بين الرياض وطهران لا تزيد على ساعتين، وذلك ردا على تعليق نظيره الإيراني بشأن طول الرحلة إلى بكين.

كما أكد الجانبان على تفعيل اتفاقية التعاون الأمني بين البلدين، وكذلك الاتفاقيات ذات الطابع الاقتصادي.

وعبر الجانبان عن تطلعهما إلى تكثيف اللقاءات التشاورية وبحث سبل التعاون لتحقيق المزيد من الآفاق الإيجابية للعلاقات بالنظر لما يمتلكه البلدان من موارد طبيعية، ومقومات اقتصادية، وفرص كبيرة لتحقيق المنفعة المشتركة للشعبين الشقيقين. وأكدا استعدادهما لبذل كل ما يمكن لتذليل أي عقبات تواجه تعزيز التعاون بينهما.

كما اتفق الجانبان على تعزيز تعاونهما في كل ما من شأنه تحقيق الأمن والاستقرار في المنطقة وبما يخدم مصالح دولها وشعوبها. فيما أوضح المتحدث باسم الخارجية الإيرانية، ناصر كنعاني،، أن المباحثات في بكين بين وزيري خارجيتي إيران والسعودية كانت "مثمرة وإيجابية للغاية"، مشيراً إلى أن العلاقات الرسمية بين البلدين فُعِّلَت اعتباراً من الخميس.

وأضاف: "دخلنا مرحلة تدشين العلاقات الرسمية بين إيران والسعودية وتم الاتفاق على التمهيد لإعادة فتح السفارات والقنصليات في أسرع وقت ممكن"، مؤكداً أن وفوداً فنية ستجري خلال الأيام المقبلة زيارات متبادلة لطهران والرياض للتحضير لإعادة فتح السفارات والقنصليات.

ويتمحور البيان الثلاثي الذي صدر في 10 مارس على احترام سيادة الدول وعدم التدخل في شؤونها الداخلية. وحرصت المملكة على تعزيز علاقاتها مع الدول الاسلامية والعربية ودول الجوار والاقليم، فضلا عن تعظيم العمل الاسلامي المشترك، وايجاد حلول عادلة لقضايا الامة الاسلامية والحيلولة دون توسيع دائرة النزاعات وحل القضايا الخلافية عبر الحوار والتفاهم المشترك والنأي عن الدخول في الحروب وتعضيد دبلوماسية الوفاق والاتفاق والسلام والوئام وتكريس قيم التسامح والوسطية والاعتدال. والاعلان عن استئناف العلاقات الدبلوماسية بين الرياض وطهران بعد انقطاع منذ عام 2016، كان الحدث الأبرز عالميا واسلاميا واقليميا وعربيا بامتياز، ورحب العالم بهذا الاختراق الايجابي والذي ستنعكس ايجابياته لتعزيز الامن والسلام في المنطقة والعالم الاسلامي وتعظيم السلم العالمي خصوصا أن دول المنطقة يجمعها مصير واحد وقواسم مشتركة و استئناف العلاقات بين الرياض وطهران ينطلق من رؤية المملكة القائمة على تفضيل الحلول السياسية". وقال سمو وزير الخارجية الامير فيصل بن فرحان أنّ دول المنطقة "يجمعها مصير واحد وقواسم مشتركة، تجعل من الضرورة أن نتشارك معاً في بناء أنموذج للازدهار والاستقرار"فيما قال وزير الخارجية الايراني عبد اللهيان، عبر "تويتر"، إن "عودة العلاقات مع المملكة الى طبيعتها يوفر إمكانات هائلة للبلدين والمنطقة والعالم"

ومن المُرجح أن يعيد اتفاق الرياض وطهران رسم خريطة التحالفات في المنطقة مرة أخرى، ويمكن أن يؤدي إلى مزيد من الاتفاقات الإيرانية مع دول عربية أخرى، وربما يُمهد لتقديم حل عملي للأزمة في لبنان، وصولا إلى إمكانية استئناف المفاوضات بشأن الاتفاق النووي.

وحظي ملف أمن واستقرار الشرق الأوسط دائما بأولوية كبرى في سياسة المملكة بوصفه جزءًا حيويًا من أمن واستقرار وسلم العالم، وخصوصًا في ظل التحديات الجيوسياسية والاقتصادية الحالية، وهو ما يستدعي العمل مع جميع الدول لإزالة كل مٌسببات التوتر والاحتقان وتحقيق الاستقرار لهذه المنطقة الحيوية من العالم. ورسخت المملكة العربية السعودية مبدأ الحوار سبيلًا لحل الخلافات والتباينات، ودائمًا ما كانت يدها ممدودة للتفاهم والحوار والجلوس على الطاولة لحل القضايا ذات الاهتمام المشترك ومناقشة القضايا الخلافية مع الجميع دون استثناء، على أساس من الاحترام المٌتبادل والالتزام بحسن الجوار واحترام السيادة الوطنية وعدم التدخل في الشؤون الداخلية أو التأثير عليها. والاتفاق الذي تم التوصل إليه في بكين والذي تم الإعلان من خلاله استئناف المملكة وإيران للعلاقات الثنائية يأتي في سياق تحقيق أمن واستقرار وازدهار المنطقة ككل، وسيكون له انعكاسات إيجابية على شعوب ودول المنطقة، وهو ما يحقق مطالب المملكة ويؤكد على احترام سيادة الدول وعدم التدخل قي شؤونها الداخلية.

وأكد خبراء ومراقبون لـ"الرياض" أن لقاء وزيري خارجية المملكة وإيران في بكين يعكس حرص البلدين في تفعيل مخرجات البيان الثلاثي وتحقيق أمن واستقرار وازدهار المنطقة ككل.. لقد نجحت الوساطة الصينية بامتياز، وحظيت مبادرة الرئيس شي جين بينغ بإقتدار كون بكين أصبحت الوسيط النزيه والشريك الموثوق للدور الايجابي الذي لعبته الصين وجهودها الفاعلة في رعاية واستضافة المباحثات لدعم مسار تصحيح العلاقات مع الجانب الإيراني. وجاء الدور الصيني لرعاية واستضافة المباحثاتً السعودية الايرانية، للأهمية الاستراتيجية لمنطقة الشرق الأوسط وممراتها البحرية الاستراتيجية للاقتصاد العالمي والرغبة في الحفاظ على الأمن والاستقرار فيها، إثر تصاعد النشاطات المزعزعة للاستقرار في المنطقة. والمملكة ستمضي في دعم الأمن والاستقرار في المنطقة والعالم الاسلامي وتعزيز الأمن والسلم العالمي.. وصنعت الصين أصدقاء أقوياء لها بعد نجاحها مؤخرا في تحقيق اختراق ايجابي أدهش العالم من خلالها وساطتها الهادئة والتي تمخضت عن استئناف العلاقات السعودية الايرانية بصفتها وسيطا مقبولا من الطرفين يتمتع بحسن النية والثقة المتبادلة، الأمر الذي يجعلها تواصل لعب دور بناء لحل القضايا الشائكة في العالم، بصفتها دولة كبرى محايدة نجحت في حلحلة ملف شائك بتميز سياسي عالي الجودة بلا ضجيج.. ويعد الاتفاق التاريخي السعودي الايراني، نجاحاً للدبلوماسية الصينية الهادئة، ومؤشراً للعب دور صيني أكبر في المنطقة والعالم في المستقبل. ونجحت بكين في إيجاد المقاربة القائمة على صوغ وساطة متوازنة بشفافية وحيادية وفق مبدأ احترام سيادة الدول وعدم التدخل في شؤونها الداخلية، وهو التزام يشكل نقلة كبيرة في ضمان الاستقرار والأمن في الإقليم، إذ استطاعت الصين بهدوء فعل ما لم تفعله أي دولة كبرى، حيث حظي الحراك الصيني بالترحيب العربي والإقليمي والدولي السريع وبالإجماع بالاتفاق الذي جاء في عز الحاجة إليه في مرحلة اللايقين على المستوى الدولي بالنسبة إلى النظام العالمي الذي هزته حرب أوكرانيا، كما على المستوى الإقليمي في الشرق الأوسط. ويمثل الاتفاق السعودي-الإيراني واستئناف العلاقات بينهما منعطف لطي صفحة الخلاف وخطوة مهمة نحو تفكيك وتصفير أزمات منطقة الشرق الأوسط وبشكل خاص اليمن، و سيحول الصين التي توسطت بينهما إلى لاعب رئيس بمنطقة الخليج والشرق الاوسط خصوصا ان الاتفاق المفصلي نص على تفعيل اتفاقية التعاون الأمني بينهما الموقعة في 2001، والاحترام المتبادل، والتزام عدم التدخل في الشؤون الداخلية وجرى بوساطة بكين لتصبح أول وساطة حقيقية للصين في منطقة الشرق الأوسط لحل إحدى أزمات المنطقة.

ولم يغفل الاتفاق الجوانب الاقتصادية ونص على تفعيل الاتفاقية العامة للتعاون في مجال الاقتصاد والتجارة والاستثمار والتقنية والعلوم بالإضافة إلى الثقافة والرياضة والشباب الموقعة في 1998. فهذه الخطوة لن تقتصر على مجرد إعادة تطبيع العلاقات دبلوماسياً بين السعودية وإيران، وإنما تسعى لفتح المجال لشراكة أوسع في مجالات متعددة دبلوماسية وأمنية واقتصادية بالأخص.

وجاء الاتفاق السعودي الإيراني بعد تبدل الأولويات الجيوسياسية الغربية في المنطقة.

وبحسب خبراء صينيين تحدثوا لـ"الرياض" تسعى الصين في إطار المقاربة العقلانية، للاتفاق السعودي الايراني على استراتيجية للخروج الايراني من اليمن، ولتفاهم أكبر حول قضايا المنطقة، الى جانب عدم تدخل ايران في لبنان وسورية والعراق وانهاء هذا التدخل تدريجيا، كما تسعى المملكة لتوسيع العلاقات السياسية والاقتصادية إقليمياً ودولياً، على قاعدة الفصل بين الملفات، وهو ما عكسته سياسة التقارب مع شركاءها الاستراتيجين في المنطقة ومع روسيا والصين وشرق آسيا، مع بقاء حلفها الاستراتيجي مع الغرب على نحو يعكس سياسة خارجية جديدة متوازنة لتصفير القضايا الخلافية في المنطقة. 

ومن الواضح أن موازين القوى في المنطقة تتجه لصالح الصين حيث يرى الغرب أن الاتفاق بين السعودية وإيران، بوساطة الصين، يُشكل نقطة تحول أساسية في المعادلة الجيوسياسية في منطقة الشرق الأوسط. فبكين أكدت من خلال هذه الوساطة، رغبتها في زيادة انخراطها الدبلوماسي والسياسي في المنطقة. وبعد أن وقعت الصين اتفاقية التعاون الاستراتيجي مع إيران، في مارس 2021، والتي تتضمن من بين بنودها استثمارات صينية بقيمة 400 مليار دولار في عدد من المجالات في إيران على مدار 25 عاما؛ أدركت بكين أن حصد مكاسب هذا الاتفاق لن تتم إلا بعد توقيع اتفاق نووي جديد، أو إعادة إدماج طهران في الإقليم. لذا، دخلت حلبة الوساطة بين المملكة و إيران من أجل بناء تحالف يخدم مصالح الدول الثلاث دون الحاجة إلى خدمات أو ضمانات من الغرب.

وتقول الصين إن جهودها "لا تترجم مصالح أنانية"، وأن "لا نية لها لإنشاء تكتلات خاصة" حسب الخارجية الصينية التي تؤكد "دور الصين في دعم الأمن والاستقرار"، ومن ذلك تنمية منطقة الشرق الأوسط.

وأكد الخبراء ان النظام الدولي تبدل من أحادية قطبية إلى نظام تعددي، ولم تعد الدول الكبرى تنفرد بصياغة واقع ومستقبل العالم، وباتت العواصم الكبرى تقر على مضض بصعود الصين كقوة عالمية منافسة إلى جانب روسيا وقوى إقليمية أخرى..

ويعتبر الخبراء ان عودة العلاقة بين السعودية وإيران سيفتح الباب واسعا لمناقشة كل الملفات في المنطقة، منها الأمن البحري وأمن الطاقة، والمليشيات وحزب الله في لبنان والحوثي في اليمن، مشيرين إلى أنها فرصة مواتية لحل القضايا العالقة في المنطقة. كما توقعوا أن تستفيد بلدان المنطقة من هذا التقارب، حيث سيتم حل الملفات الشائكة، وهو ما جعل مختلف الدول ترحب بهذه الخطوة.

لقد شكلت الحروب في المنطقة على مدى العقود الماضية، السلاح المفضل لخوض الصراع والتنافس الجيوسياسي في إطار لعبة الهيمنة والسيطرة على المنطقة. الا ان المشهد الجيوستراتيجي يختلف اليوم، فالمملكة تمسك بخيوط اللعبة وقواعدها السياسية وحريصة على احلال الأمن والاستقرار في المنطقة بلا املاءات وضغوط.

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

مشرق وسطیٰ-غزہ شہر- فضائی حملے-نقصان

ایک فلسطینی شخص غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

الجزائر-الجزائر-رمضان-افطار

الجزائر کے دارلحکومت الجزائرکے مرکزی علاقے میں لوگ رمضان کےدوران افطارکررہےہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

غزہ کے جنگجووں اور اسرائیل کے درمیان تازہ تر...

غزہ (شِنہوا)فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے زیر قیادت غزہ کے جنگجووں کے درمیان کشیدگی کا تازہ ترین دور جمعہ کو اختتام پذیر ہوا اور دونوں طرف سے کسی جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ایک گمنام فلسطینی اہلکار نے شِنہوا کو بتایا کہ عرب ثالثوں خاص طور پر مصر اور قطر نے غزہ کی پٹی کی صورتحال کو پرسکون کرنے کے لیے حماس اور اسرائیل دونوں کے ساتھ  رابطے کیے ہیں۔

اہلکار نے  کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے ثالثوں کو بتایا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے فلسطینی جنگجووں کی پوسٹوں اور تنصیبات پر فضائی حملے جاری رہے تو ان کے جنگجو غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر دوبارہ راکٹ داغنا شروع کر دیں گے۔

عہدیدار نے کہا کہ فلسطینی دھڑے غزہ کی پٹی کے خلاف کسی بھی اسرائیلی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گے اور اس کا براہ راست جواب دیں گے۔

دریں اثنا حماس نے ایک پریس بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کو مسجد اقصیٰ اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی عبادت گزاروں پر تشدد جاری رکھنے کے ممکنہ نتائج سے خبردار کیا گیا ہے۔

اسرائیل ریڈیو کے مطابق سینئر اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر فضائی حملوں کا حالیہ دور اس شرط پر بند کر دیا گیا ہے کہ اسرائیلی قصبوں اور آبادیوں پر مزید راکٹ حملے نہ کیے جائیں۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ایئربس چین کے تیانجن میں دوسری فائنل اسمبلی...

تیانجن (شِنہوا) یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئربس اور اس کے چینی شراکت داروں نے چین کی شمالی تیانجن میونسپلٹی میں اپنی فیکٹری میں اے 320 طیاروں کی فائنل اسمبلی لائن کی گنجائش میں اضافے کے لیے سیکنڈ اسمبلی لائن کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ایئربس اور تیانجن فری ٹریڈ زون انویسٹمنٹ کمپنی اور ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ کے درمیان گزشتہ روز معاہدے پر دستخط ہوئے۔

ایئربس نے کہا کہ نئی اسمبلی لائن سے 2026 تک ہر ماہ اس کی جانب سے 75 اے320 ہوائی جہاز تیار کرنے کے عالمی پیداواری ہدف کے حصول میں مدد ملے گی۔

اس وقت، ایئربس کے پاس اے320 طیاروں کے لیے دنیا بھر میں چار اسمبلی سہولیات موجود ہیں، جو فرانس میں تولوز، جرمنی میں ہیمبرگ، امریکہ میں موبائل اور چین میں تیانجن میں واقع ہیں۔ ایف اے ایل تیانجن  کے نام سے اس کی ایشیامیں واقع اس فائنل اسمبلی لائن نے 2008 میں کام شروع کیا گیا تھا جہاں سے اب تک 600 سے زیادہ اے320 طیارے اسمبل ہو چکے ہیں۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کے لیتھیم آئن بیٹری شعبے میں رواں برس کے...

بیجنگ(شِنہوا)چین کے لیتھیم آئن بیٹری کے شعبے میں اس سال کے پہلے دو مہینوں میں ترقی کی رفتار برقرار رہی۔

چینی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق اس عرصے میں لیتھیم آئن بیٹریوں کی کل پیداوار 102 گیگا واٹ گھنٹے ( جی ڈبلیو ایچ) سے تجاوز کر گئی جوگزشتہ سال کی نسبت 24 فیصد زائد ہے۔

بجلی ذخیرہ کرنے کے لیے لیتھیم آئن بیٹریوں کی پیداوار 15 جی ڈبلیو ایچ سے تجاوز کر گئی۔  نئی توانائی والی گاڑیوں کے لیے  برقی بیٹریوں کی تنصیبی گنجائش تقریباً 38 جی ڈبلیو ایچ  تک پہنچ چکی ہے۔

چین کی لیتھیم آئن بیٹریوں کی برآمدات رواں برس کے پہلے دو ماہ میں 70 ارب 60 کروڑ یوآن (تقریباً 10 ارب 26 کروڑڈالر) تک پہنچ گئیں۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

دنیا کے 59 ارب پتی افراد میں سے 18 کاتعلق چی...

بیجنگ(شِنہوا) دنیا میں 40 سال یا اس سے کم عمر اپنی جدوجہد سے بننے والے ارب پتی افراد کی تعداد 59 ہے، جن میں 18 چینی کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

ہورون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی مرتب کردہ فہرست کے مطابق، 16 جنوری تک چین امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، اس فہرست میں امریکی ارب پتیوں کی تعداد 23  ہے۔

ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے بانی ژانگ یی منگ، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کے بعد 250 ارب یوآن (تقریباً 36 ارب 30کروڑ ڈالر) کی دولت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

تحقیقی ادارے کے مطابق عالمی شہرت یافتہ گیم گین شن امپیکٹ کے ڈویلپر شنگھائی کی کمپنی می ہو یو کے تین شریک بانی اس سال فہرست میں آنے والے 14 نئے ارب پتیوں میں شامل ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 40 سال سے کم عمر کے کامیاب ترین کاروباری افراد نے اوسطاً چھ سالوں میں اپنی دولت کا پہلا ایک ارب ڈالر کمایا۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

مارچ میں چین کے سونے کے ذخائر میں اضافہ

بیجنگ(شِنہوا)چین کے سونے کے ذخائر مارچ کے آخر میں بڑھ کر6کروڑ65 لاکھ اونس تک پہنچ گئے جو فروری کے آخر سے5 لاکھ 80 ہزار اونس زائد ہیں۔

سٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے زرمبادلہ کے ذخائر مارچ کے آخر میں31 کھرب 83 ارب 90 کروڑ ڈالرریکارڈ کئے گئے جو ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں 1.62 فیصد زائد ہیں۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

مارچ میں چین کے روڈ لاجسٹکس پرائس انڈیکس میں...

بیجنگ(شِنہوا) چین میں مارچ میں نقل و حمل کے شعبے کی مسلسل توسیع کے باعث روڈ لاجسٹکس پرائس انڈیکس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

چائنہ فیڈریشن آف لاجسٹک اینڈ پرچیزنگ اور گوانگ ڈونگ لِن آن لاجسٹک گروپ کے مشترکہ طور پر کرائے گئے سروے کے مطابق انڈیکس گزشتہ ماہ 103.4 پر آیا جو گزشتہ سال کی نسبت 3.1 فیصد زائد ہے۔

سروے کے مطابق تمام قسم کی گاڑیوں کے ذیلی اشاریہ میں پچھلے سال کی اسی مدت کی نسبت اضافہ ہوا اور مکمل ٹرک لوڈ لاجسٹکس جو بنیادی طور پر بڑی مقدار میں اشیاء کی علاقائی نقل و حمل کی پیمائش کرتا ہے، گزشتہ سال کی نسبت 2.7 فیصد بڑھ کر 103.5 تک پہنچ گیا۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

جاپان میں نصف غیر شادی شدہ افراد بچوں کے خو...

ٹوکیو(شِنہوا) جاپان میں ایک دوا ساز کمپنی کے حالیہ سروے میں 30 سال سے کم عمر کے تقریباً نصف غیر شادی شدہ افراد نے معاشی خدشات اور بچے کی پیدائش اور پرورش کے بوجھ سمیت دیگر وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بچے نہیں چاہتے۔

18 سے 29 سال کی عمر کے 400 افراد میں سے 49.4 فیصد نے کہا کہ وہ بچے پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے جو روہٹو فارماسیوٹیکل کمپنی لمیٹڈ کی طرف سے کئے گئے پچھلے تین سالانہ حمل وائٹ پیپر سروے میں سب سے زیادہ  شرح ہے۔

جنوری میں کیے گئے آن لائن سروے کے مطابق صنفی لحاظ سے 53 فیصد مرد اور 45.6 فیصد خواتین کو والدین بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

حکومت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں جاپان میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد پہلی بار 8 لاکھ سے کم ریکارڈ کی گئی جبکہ ریکارڈ مرتب کرنے کا عمل 1899 میں شروع ہوا تھا۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

جاپان میں نصف غیر شادی شدہ افراد بچوں کے خو...

ٹوکیو(شِنہوا) جاپان میں ایک دوا ساز کمپنی کے حالیہ سروے میں 30 سال سے کم عمر کے تقریباً نصف غیر شادی شدہ افراد نے معاشی خدشات اور بچے کی پیدائش اور پرورش کے بوجھ سمیت دیگر وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بچے نہیں چاہتے۔

18 سے 29 سال کی عمر کے 400 افراد میں سے 49.4 فیصد نے کہا کہ وہ بچے پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے جو روہٹو فارماسیوٹیکل کمپنی لمیٹڈ کی طرف سے کئے گئے پچھلے تین سالانہ حمل وائٹ پیپر سروے میں سب سے زیادہ  شرح ہے۔

جنوری میں کیے گئے آن لائن سروے کے مطابق صنفی لحاظ سے 53 فیصد مرد اور 45.6 فیصد خواتین کو والدین بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

حکومت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں جاپان میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد پہلی بار 8 لاکھ سے کم ریکارڈ کی گئی جبکہ ریکارڈ مرتب کرنے کا عمل 1899 میں شروع ہوا تھا۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ملک کے نامور شاعرعبدالحمید عدم کا 113 واں یو...

ملک کے نامور شاعر عبدالحمید عدم کا113واں یوم پیدائش 10اپریل کو منایا جائے گا اس سلسلے میں فیصل آباد سمیت ملک بھر کے ادبی حلقوں میں عبدالحمید عدم کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا عبدالحمید عدم10اپریل 1910ء کو ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے ان کا شمارحفیظ جالندھری،جوش ملیح آبادی،اختر شیرانی جیسے نامور شعرا کی صف میں ہوتا ہے۔عبدالحمید عدم نے رومانی شاعری کی اور بے پناہ مقبول ہوئے ان کے درجنوں شعری مجموعے منظر عام پر آئے جن میںنگار خانہ،خرابات،چارہ درد،رم آہو قابل ذکر ہیں۔اردو زبان کے اس رومانوی شاعر نی10مارچ1981ء کو وفات پائی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان سمیت دنیا بھرمیں مسیحی برادری 9 اپری...

پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری 9اپریل اتوار کو ایسٹر کا تہوار مذہبی جوش و خروش سے منائے گی،اس دن کی مناسبت سے گر جا گھروں میں خصوصی عبادات کی جائیں گی،فیصل آباد سمیت ملک بھر کے گر جا گھروں کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں بسنے والے مسیحی9اپریل اتوار کو اپنا تہوار ایسٹر مذہبی جوش و خروش سے منائیں گے۔اس دن کی مناسبت سے مسیحی عبادتگاہوں میں خصوصی عبادات کی جائیں گی جس میں ملک و قوم کی سلامتی کے بھی خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔فیصل آباد سمیت ملک بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیاگیا۔مسیحی عبادتگاہوں کیلئے خصوصی سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے جسکے تحت گرجا گھروں کے اندر اور باہر پولیس اہلکار تعینات رہیں گے جبکہ عبادت کیلئے آنے والوں کو جامع تلاشی کے بعد اندر داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔گرجا گھروں کی طرف آنے والے راستوں پر ناکے لگائے جائیں گے جبکہ پولیس اور ایلیٹ فورس کے کمانڈوز اطراف میں پیٹرولنگ کریں گے۔ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایسٹر کو عید پاشکا یا عید قیامت المیسح بھی کہا جاتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

بی آر آئی کے 10 برس نے پاکستان کا منظر نامہ...

چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہتجارت، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون پاکستان اور چین کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے، گوادر فری زون میں 46 ادارے رجسٹرڈ ہیں، 3 کمپنیوں نے پیداوار شروع کردی ہے، ہمیں بہت امید ہے کہ یہ سال نوول کرونا وائرس وبا سے پہلے کی سطح پر واپس آجائے گا کیونکہ پاکستان سے مزید وفود ملاقاتوں کے لئے چین آرہے ہیں۔ چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این) کو ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ سال بہت خاص ہے کیونکہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ ہے۔ پاکستان بی آر آئی کے بانیوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دہائی میں سی پیک نے ہمارے معاشی منظر نامے کو بدل دیا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق پاکستان میں سیکیورٹیز بروکر اور تھنک ٹینک کے ٹریڈ کی ایک تحقیق کے مطابق سی پیک توانائی منصوبے پاکستان کی ترقی کے محرک بن چکے ہیں۔ سی پیک سے 9 ہزار 740 میگاواٹ صلاحیت کے اضافے کے بعد پاکستانی آبادی کی بجلی تک رسائی صرف 4 سال میں 3.8 فیصد پوائنٹس بڑھ کر 2020 میں 75.4 فیصد ہوگئی جبکہ 1998 سے 2016 تک 18 برس میں پاکستان میں بجلی تک رسائی رکھنے والی آبادی کا فیصد صرف 1.1 فیصد پوائنٹس اضافے کے ساتھ 70.5 فیصد سے بڑھ کر 71.6 فیصد ہوگیا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کے اعتبار سے سی پیک نے پاکستان میں 2،790 کلومیٹر آپریشنل موٹر ویز میں سے 809 کلومیٹر کا حصہ ڈالا ہے، اور مزید 813 کلومیٹر زیر تعمیر ہے، جو ملک کے مختلف حصوں کو مرکزی بندرگاہوں سے جوڑتا ہے اور اس کی سرحد پار رابطے کو بڑھاتا ہے۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چین میں پاکستان کے کمرشل قونصلرغلام قادر کے مطابق مستقبل کو دیکھتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون پاکستان اور چین کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ گوادر فری زون میں 46 ادارے رجسٹرڈ ہیں جبکہ 3 کمپنیوں نے پیداوار شروع کردی ہے۔ انہوں نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ پاکستان اور چین کی وزارت تجارت نے دوطرفہ تجارت، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کو بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ مطالعہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چین کو برآمد کی جانے والی پاکستانی چیری کے بعد پاکستان گائے کے گوشت کی برآمد پر چین کے ساتھ پروٹوکول کو حتمی شکل دے رہا ہے جو 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ زراعت کے علاوہ ہم پاکستان میں پیدا ہونے والی بنیادی دھاتوں کی قدر میں بھی اضافہ کرنے کی امید کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم چین کو تانبا برآمد کررہے ہیں، لیکن ہم تانبے کی مصنوعات، جیسے تانبے کی کیتھوڈ، تاریں، سلاخیں، سلاخیں وغیرہ برآمد کرنا چاہتے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو چینی مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان پیداواری صلاحیت بالخصوص زراعت اور فوڈ پروسیسنگ میں بہت بڑا فرق ہے۔ چینی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم اس خلا کو پر کر سکتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

اے آئی ٹرانسپورٹیشن سسٹم کی تعمیر کے لیے پاک...

نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، پاکستان ( نسٹ ) اور شان ڈونگ جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی (ایس ڈی جے ٹی یو) نے انٹیلیجنس لاجسٹک کے نظام کی مشترکہ بین الاقوامی لیبارٹری کے منصوبے کا آغاز کر دیا ۔ ایس ڈی جے ٹی یو کے نائب صدر جیانگ ہواپنگ نے ویڈیو کے ذریعینسٹ کے پرو ریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر عثمان حسن کے ساتھ ایک ایم او اے پر دستخط کیے۔گوادر پرو کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عثمان حسن نے اشارہ کیا کہ یہ تعاون دونوں فریقوں کے علم اور ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں جدت کے میدان میں مشترکہ حصول کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ پائیدار حل پیدا کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں جو معاشرے پر براہ راست اثر انداز ہوں۔ انٹیلیجنس لاجسٹک کے شعبے میں ایس ڈی جے ٹی یو کے ساتھ ہماری شراکت داری کا مقصد ٹریفک کی طلب کے انتظام کو بہتر بنانا، سڑک کی حفاظت کو بڑھانا، اور بھیڑ کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ایک اور مہمان ایس سی ای ای نسٹ کے پرنسپل ڈاکٹر محمد عرفان نے مشترکہ لیب کے مستقبل کے منصوبے کا تفصیل سے تجزیہ کیا، اس بات پر زور دیا کہ ' انٹیلیجنس لاجسٹک کے نظام ٹریفک کے بہاؤ کے پیرامیٹرز میں پیٹرن کی شناخت کر سکتے ہیں، ڈرائیو کے رویوں کا تجزیہ کر سکتے ہیں اور سڑک کے حالات میں بے ضابطگیوں کا پتہ لگا سکتے ہیں جو کہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتے ہیں ۔ گوادر پرو کے مطابق اس طرح، اس تحقیق کا تصور ٹریفک کے واقعات کا پتہ لگانے، ٹریفک کے بہاؤ کی پیمائش، ایکویٹڈ سگنل کنٹرول، ایکسیڈنٹ مینجمنٹ، ٹریفک سمیولیشنز، اور ٹرانسپورٹیشن ڈیمانڈ مینجمنٹ کے لیے حکمت عملی اور نظام تیار کرنا ہے جو شہری نقل و حرکت میں پائیدار نقل و حمل کے نظام کے اہم اجزاء ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس میں نسٹ کے ریکٹر انجینئر جاوید محمود بخاری، ڈاکٹر کورڈ عمران ملک، ہوڈ ٹرانسپورٹیشن ڈاکٹر ارشد حسین، دیر کیو اے ڈاکٹر اویس کمبوہ، دیر چائنا اسٹڈی سنٹر محترمہ شیانگ یانگ سی ایس سی کی ٹیم کے ساتھ اور ایس ڈی جے ٹی یو میں ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹک انجینئرنگ اسکول کی ڈینمحترمہ چانگ منگ منگ سمیت دیگر حاضرین نے شرکت کی ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین اور مشرق وسطیٰ کے درمیان بڑھتے اتحاد سے...

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری اور چین اور مشرق وسطیٰ کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،چین نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سرمایہ کاری کی ہے، اس سے عالمی تجارت میں اضافہ اور اقتصادی ترقی کو فروغ مل سکتا ہے،، خطے میں چین کی مصروفیت سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ کا متبادل ذریعہ پیش کر سکتی ہے۔گوادر پرو کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے اعلیٰ ترین سفیروں کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کی سہولت فراہم کرنے میں چین کا کردار دنیا کو یہ واضح پیغام دے رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں استحکام کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک ایسے اتحاد کو فروغ دینے میں چین کی تعمیری شراکت ہے جو دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق گزشتہ ماہ ماہ چین نے ایران اور سعودی عرب کو مفاہمت کرنے اور ان کے دیرینہ سفارتی تنازعہ کو ختم کرنے میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کیا جس نے مشرق وسطیٰ میں برسوں سے تنازعات کو ہوا دی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق چین کے زمینی معاہدے کے نتیجے میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان 6 اپریل 2023 کو بیجنگ میں تاریخی ملاقات ہوئی، جس میں دونوں کے درمیان سات سال سے زائد عرصے بعد پہلی اعلیٰ سطحی سفارتی بات چیت ہوئی۔

گوادر پرو کے مطابق دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کی بحالی اور سفارت خانے کی کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک باہمی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، جس سے ان تناؤ کو ختم کیا گیا ہے جو کافی عرصے سے ان کے تعلقات کو متاثر کر رہے تھے۔ یہ ملاقات عالمی حرکیات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں چین کے موقف کو بھی ظاہر کر رہی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اگرچہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت ممکنہ طور پر علاقائی کشیدگی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر اگر اس کے نتیجے میں پراکسی تنازعات میں کمی اور یمن میں تنازعہ میں کمی واقع ہوتی ہے، لیکن دونوں ممالک کو ابھی بھی اہم چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ بہر حال، چین میں اقوام کے درمیان پہلی ملاقات خطے میں مثبت ماحول پیدا کرنے کے لیے دونوں ممالک کی دلچسپی کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چین کی خارجہ پالیسی خود مختاری اور علاقائی سالمیت، عدم مداخلت، پرامن ترقی، جیت میں تعاون، کثیرالجہتی اور بیلٹ اینڈ روڈ اقدام جیسے اہم اصولوں سے پر مبنی ہے۔ ان اصولوں کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ ملاقات چین کی سہولت سے ہوئی، اس بات کی واضح مثال ہے کہ چین اپنی خارجہ پالیسی پر کس طرح عمل پیرا ہے۔

اس معاملے میں، چین دونوں ممالک کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے جو خطے میں تنازعات کے حل میں ثالثی کا کردار ادا کرتا ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دے کر استحکام کو فروغ دیتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی اور بیرونی مداخلت سے نجات اور خطے کے مستقبل اور مشرق وسطیٰ کے لیے چین کی حمایت کا اظہار کیا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری اور چین اور مشرق وسطیٰ کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ چین نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سرمایہ کاری کی ہے، خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے جس سے عالمی تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اقتصادی ترقی کو تحریک مل سکتی ہے۔ مزید برآں، خطے میں چین کی مصروفیت سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ کا متبادل ذریعہ پیش کر سکتی ہے، ممکنہ طور پر مغربی طاقتوں پر حد سے زیادہ انحصار کو کم کر کے علاقائی استحکام اور خود مختاری کو فروغ دے سکتی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فرنیچر انڈسٹری پر توجہ دے کر برآمدات کوبہتر...

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ پاکستان فرنیچر انڈسٹری پر بہتر توجہ دے کر فرنیچر مصنوعات کی برآمدات کو بہتر فروغ دے سکتا ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صنعت کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے تا کہ فرنیچر شعبے کی کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی طرف سے فرنیچر شو رومز اور دکانوں کو ٹیئر ون ریٹیلرز کے طور پر سیلز ٹیکس میں رجسٹر ہونے کے نوٹس جاری ہو رہے ہیں جو کہ فرنیچر کے تمام کاروباروں کے لیے قابل عمل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس مسائل سے بچانے کے لیے2 ہزار مربع فٹ سے کم رقبے پر محیط فرنیچر شو رومز اوردکانوں کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس نے ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد حسین کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور اپنے شعبے کے ٹیکس مسائل سے چیمبر کو آگاہ کیا۔ چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے کنوینر میاں رمضان، چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر خالد چوہدری اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ فرنیچر کے چھوٹے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 2 کی ذیلی سیکشن 43A کے نفاذ سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ یہ ریٹیلرز کاٹیج انڈسٹری کے غیر رجسٹرڈ شدہ مینوفیکچررز سے فرنیچر خریدتے ہیں اوران کیلئے ان پٹ انوائس فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چیمبر فرنیچر انڈسٹری کے اہم مسائل کے حل کی کوششوں میں پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گا۔ پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد حسین نے مطالبہ کیا کہ حکومت 2 ہزار مربع فٹ سے لے کر5 ہزار مربع فٹ تک والی فرنیچردکانوں پر5 ہزار روپے ماہانہ سیلز ٹیکس،5 ہراز سے زائد سے لے کر 10ہزار مربع فٹ تک والی دکانوں پر10 ہزار روپے ماہانہ اور10 ہزار سے زائد سے لے کر 15 ہزار مربع فٹ تک والی فرنیچر دکانوں پر 15 ہزار روپے ماہانہ سیلز ٹیکس متعارف کرائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فکسڈ سیلز ٹیکس نظام سے فرنیچر کے کاروبار کو غیر ضروری ٹیکس مسائل سے چھٹکارہ ملے گا اور اس شعبے کی کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔ چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے کنوینر میاں رمضان نے کہا کہ فرنیچر کے وہ شو رومز اوردکانیں جو کسی قومی یا بین الاقوامی چین سٹور کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ ایئر کنڈیشنڈ مالز میں واقع ہیں، ان کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر کے ٹیئر ٹو میں شامل کیا جائے اور کاٹیج انڈسٹری کا درجہ دیا جائے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہ کردی...

مختلف قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہ کردیا گیا، نئی شرح منافع کا اطلاق 10 اپریل سے ہوگا۔نوٹیفکیشن کے مطابق شہداء فیملی ویلفیئر پر شرح منافع 16.56 فیصد کردی گئی جبکہ سیونگ اکاؤنٹس پر سالانہ شرح منافع 18.50 فیصد مقرر کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق پینشنرز اکاؤنٹس پر منافع 16.56 فیصد کردیا گیا، شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹس پر شرح منافع بھی بڑھادی گئی۔ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر 1 کروڑ پر 1 لاکھ 7 ہزار روپے منافع ملے گا، ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس پر بھی شرح منافع میں اضافہ کردیا گیا

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ملک بھر کے 70 فیصد کاروباری ادارے مشکل ترین...

کاروباری برادری مہنگائی اور روپے کی بے قدری سے سخت پریشان ہے، 70 فیصد کاروباری اداروں کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کی 2023 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور پختونخواہ کے تقریباً 70 فیصد اور پنجاب کے 64 فیصد کاروباری اداروں کو خراب حالات کا سامنا ہے، 90 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق ملک غلط سمت میں جا رہا ہے سروے کے مطابق تاریخی مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید کو کم کر دیا ہے، لوگوں میں سیاسی نظام میں استحکام کے مکمل فقدان اور دیوالیہ ہونے کے خطرات کے پیش نظر مایوسی ہے۔سروے کے مطابق 66 فیصد کاروباری اداروں کو خراب یا بدترحالات کا سامنا ہے، بہت زیادہ خراب کاروباری حالات کا سامنا کرنے والے اداروں کی تعداد میں 7 فیصد اضافہ ہوا، 7 فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں مستقبل میں حالات مزید خراب ہوں گے۔61 فیصد کاروباری اداروں کو مستقبل کے بارے میں منفی توقعات ہیں جبکہ 38 فیصد کاروباری اداروں کو توقع ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔سروے کے مطابق 38 فیصد اداروں نے افرادی قوت میں کمی کی ہے جبکہ 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی وجہ سے پریشان ہی

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان میں انارکا زیرکاشت رقبہ 13493ہیکٹرزا...

ماہر زراعت وسابق ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت(توسیع)نے کہا ہے کہ پاکستان میں انارکا زیرکاشت رقبہ 13493ہیکٹرزاور سالانہ پیداوار ساڑھے 6ہزار ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ باغبان بیدانہ' میٹھا'قندھاری'جھالاری' ترش'علی پور اقسام کا انارکاشت کرکے شاندار فصل حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 100گرام انارمیں 70گرام کیلریز' 6.1ملی گرام وٹامن سی' 3ملی گرام کیلشیم'17,17گرام کاربوہائیڈریٹ'0.30ملی گرام آئرن'8ملی گرام فاسفورس'0.12ملی گرام زنک'259ملی گرام پوٹاشیم'3ملی گرام میگنیشیم'0.6ملی گرام فائبرہوتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں انارکی زیادہ ترکاشت لورالائی' قلات'کوئٹہ'پشاور' ڈیرہ اسماعیل خان' تحصیل علی پور'ضلع مظفرگڑھ' مری' چوآسیدن شاہ'کشمیرمیں کی جاتی ہے تاہم یہ دیگر علاقوں میں بھی آسانی سے کاشت کیاجاسکتاہے-

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

تائیوان کا مسئلہ جمہوریت سے متعلقہ نہیں ہے:...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ تائیوان کا مسئلہ  جمہوریت سے متعلقہ نہیں اور جمہوریت کے نام پر "تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کرنے اور تائیوان کے مسئلہ کو چین پر قابو پانے کے لیے استعمال کرنے کی حرکتیں انتہائی خطرناک ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار ایک پریس بریفنگ میں اس موقف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کیا کہ امریکہ اور بعض دیگر ممالک سمجھتے ہیں کہ چین کا تائیوان "جزیرے کی جمہوریت" پر خودمختاری کا دعویٰ بالکل درست نہیں اور  تائیوان کا دفاع تائیوان کی جمہوریت کا دفاع کر نا ہے۔

ماؤ نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ جمہوریت کا نہیں ہے، بلکہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تقسیم حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی خودمختاری اور سرزمین کو کبھی تقسیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی کبھی تقسیم کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ کچھ ممالک "جمہوریت بمقابلہ مطلق العنانی" کے جھوٹے بیانیے کو فروغ دیتے ہوئے جمہوریت کے نام پر "تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت اور تائیوان کے مسئلہ کو چین پر قابو پانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ماؤ نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں انتہائی خطرناک ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہوںگی۔

ترجمان نے کہا کہ تائیوان کا مستقبل چین کے دوبارہ اتحاد میں مضمر  اور تائیوانی لوگوں کی فلاح و بہبود چینی قوم کی بحالی پر منحصر ہے، انہوں نے مزید کہا کہ آبنائے پار کے سسٹمز میں فرق دوبارہ اتحاد کی راہ میں رکاوٹ یا تقسیم کاعذر نہیں ہوسکتا۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

"تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند سرگرمیاں...

بیجنگ(شِنہوا)چینی مین لینڈ کے ریاستی کونسل کے تائیوان امور دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے کہا ہے کہ "تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کی کسی بھی شکل میں کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

ژو فینگ لیان نے یہ بیان تائیوان کی رہنما تسائی اینگ وین کے امریکہ کے حالیہ ٹرانزٹ دورہ کے جواب میں دیا۔

ژو نے کہا کہ ہمارے ملک کا مکمل اتحاد ہونا ضروری ہے،اور یہ،بلا شبہ ہوکر رہےگا۔

ترجمان نے ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے حکام کو خبردار کیا کہ ہم 'تائیوان کی آزادی' کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے کسی بھی شکل میں گنجائش نہیں چھوڑیں گے اور 'تائیوان کی آزادی' کے لیے کسی بھی غیر ملکی مداخلت یا علیحدگی پسندانہ کوششوں کو شکست دینے کے لیے یقینی طور پر پرعزم اقدامات کریں گے اور قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کریں گے۔

ترجمان نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ ایک چین کے اصول اور چین-امریکہ تین مشترکہ بیانات کی شرائط کی دل سے پابندی کرےاور تائیوان سے متعلقہ امور میں سمجھداری سے کام لے۔

ترجمان نے کہا کہ اس 'ٹرانزٹ' دورے کے بارے میں، ہم نے بہت سے مواقع پر اپنا موقف واضح کیا ہے  کہ دورے کے دوران تسائی کے طرز عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ "ٹرانزٹ" محض ایک بہانہ اس کے بجائے یہ امریکی حمایت کے ذریعے آزادی کے حصول کی ایک اور اشتعال انگیزی تھی۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

رواںمالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پیٹرولیم مصن...

رواںمالی سال کے جولائی تا فروری کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل8.28 فیصد کمی کے ساتھ 11,876 ملین ڈالر رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 12,948 ملین ڈالر تھا،پاکستان توانائی کے لیے فوسل فیول پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے،ملک کی سرکلر اکانومی کو کئی چیلنجز کا سامنا ،پاکستان میں قابل تجدید توانائی، خاص طور پر شمسی اور ہوا کے لیے بھی نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق سرکلر اکانومی پاکستان کے معاشی اور ماحولیاتی چیلنجوں کا پائیدار حل پیش کر سکتی ہے لیکن اسے اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے جن میں محدود آگاہی اور صلاحیت، ویسٹ مینجمنٹ کا ناکافی انفراسٹرکچراور معاون پالیسیوں کا فقدان شامل ہے۔پنجاب کے محکمہ تحفظ ماحولیات کی ڈپٹی ڈائریکٹر محترمہ عظمت ناز نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ سرکلر اکانومی ماحولیاتی انحطاط، وسائل کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے حل کے طور پر عالمی سطح پر رفتار حاصل کر رہی ہے۔سرکلر اکانومی اقتصادی ترقی اور ملازمتوں کی تخلیق کو فروغ دیتے ہوئے تیز رفتار شہری کاری سے نمٹنے میں ہماری مدد کرے گی۔ یہ ری سائیکلنگ اور دوبارہ مینوفیکچرنگ جیسی حکمت عملیوں کے ذریعے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں رکھنے میں بھی مدد کرے گا۔ سرکلر اصولوں کو اپنانے سے فضلہ اور آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے، قدرتی وسائل کا تحفظ کیا جا سکتا ہے اور وسائل کی کارکردگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس میں زراعت، ٹیکسٹائل اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں صلاحیت موجود ہے۔اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان کی معیشت میں زراعت کا شعبہ 22.7 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور 37.4 فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔عظمت ناز نے کہا کہ روایتی کاشتکاری کے طریقوں سے مٹی کی تنزلی، پانی کی کمی اور حیاتیاتی تنوع میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے اس شعبے کی پائیداری کو خطرہ ہے۔زرعی شعبے میں سرکلر معیشتیں زمین کے پائیدار استعمال کو فروغ دیتی ہیں اور نامیاتی کاشتکاری اور زرعی جنگلات کے ذریعے فضلہ کو کم کرتی ہیں۔ نامیاتی کاشتکاری مٹی کی صحت اور حیاتیاتی تنوع کو بڑھانے کے لیے قدرتی طریقے استعمال کرتی ہے۔ زرعی جنگلات زمین کی زرخیزی کو بڑھانے اور پانی کے تحفظ کے لیے درختوں کو کاشتکاری کے نظام میں ضم کرتا ہے۔صنعتی شعبے میںٹیکسٹائل کا شعبہ پاکستان کی معیشت میںبڑا حصہ ڈالتا ہے اور اس کی برآمدات کا 60 فیصد حصہ ہے۔ اس صنعت کو اہم ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ویلتھ پاک کی تحقیق کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات 11.24 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ ٹیکسٹائل کے شعبے میں سرکلر اکانومیاں فضلہ اور آلودگی کو کم کرسکتی ہیں۔توانائی کا شعبہ ایک اور شعبہ ہے جہاں سرکلر اکانومی پاکستان کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔پاکستان توانائی کے لیے فوسل فیول پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

پاکستان بیورو آف شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 23 کے جولائی تا فروری کے دوران پیٹرولیم گروپ کا درآمدی بل 11,876 ملین ڈالر رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 12,948 ملین ڈالر تھا۔ یہ 8.28 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔تاہمپاکستان میں قابل تجدید توانائی، خاص طور پر شمسی اور ہوا کے لیے بھی نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ یہ توانائی کی حفاظت کو بڑھا سکتا ہے اور غیر ملکی ذخائر کو بچانے میں مدد کے لیے گرین ہاوس گیسوں کے اخراج اور پیٹرولیم گروپ کے درآمدی بل کو کم کر سکتا ہے۔اپنی بڑی صلاحیت کے باوجود، پاکستان کی سرکلر اکانومی کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ۔عظمت نازنے کہا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان کے درمیان باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو 2023 سے 2030 کے درمیان 348 بلین یا مجموعی جی ڈی پی کا 10.7 فیصدکی کل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی اور ترقیاتی چیلنجوں سے جامع طور پر نمٹا جا سکے۔ یہ سرمایہ کاری پائیدار ترقی اور ملک پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان کو صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کرن...

پاکستان کو صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری لاگت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے پاکستانی صنعتکاروں کو اس وقت عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، توانائی کے بلند ٹیرف، مشینوں کے لیے ایندھن کی قلت، ٹیکسوں کی بلند شرح اور ہنر مند مزدوروں کی کمی پیداواری لاگت میں اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق طیب نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پیداوار کی زیادہ لاگت ہماری برآمدات کے لیے اچھی نہیں ہے۔ پیداوار کی لاگت ایک اہم عنصر ہے جو ایک صنعت کو عالمی منڈی میں حریفوں کے درمیان ممتاز بناتی ہے۔انہوںنے کہا کہ توانائی کے بلند ٹیرف، مشینوں کے لیے ایندھن کی قلت، ٹیکسوں کی بلند شرح اور ہنر مند مزدوروں کی کمی پیداواری لاگت میں اضافے کے پیچھے بنیادی وجوہات ہیں۔پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں صنعتوں کے شراکت میں کمی ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ملک میں بے روزگاری کو کم کرنے کیلئے حکومت کو کاروبار کو آسان بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے آپریشنز مینیجر ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ صنعت کے لیے قیمتی ٹیکنالوجیز، کاروباری ماڈلز اور ڈیزائن کی فراہمی میں مدد کر سکتی ہے۔ پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن ساتھ زون کے وائس چیئرمین یوسف شفیق نے بتایا کہ بیرونی اور اندرونی دونوں مسائل پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چمڑے کی صنعت بین الاقوامی سطح پر جدوجہد کر رہی ہے۔ بلند مہنگائی، سیاسی عدم استحکام، بجلی کے نرخوں میں اضافہ، ایندھن کی بڑھتی قیمتوں، توانائی کی قلت اور تحقیق و ترقی کی کمی جیسے چیلنجز کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے۔ صنعتی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومت برآمد کنندگان کو سہولتیں فراہم کر کے کاروباری لاگت کے لحاظ سے، خاص طور پر یوٹیلیٹی کی قیمتوں کے لحاظ سے ان کے لیے ایک یکساں میدان فراہم کر سکتی ہے۔ پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ کے چیئرمین فہیم الرحمان سہگل نے کہا کہ پاکستان کی معیشت، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیںجنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ سبسڈی یا چھوٹ دینے کے بجائے، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت سے صنعتوں پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ حکومت کی جانب سے فوری طور پر صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے لیکن قیمتوں میں کمی کا عمل ہمیشہ بہت سست ہوتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی سائنسدان سیٹلائٹ سےزلزلے کی پیش گوئی کے...

بیجنگ(شِنہوا) چینی موجد ژانگ ہینگ کی جانب سے پہلی مرتبہ سیسموسکوپ تیار کرنے کے 1ہزار800 سال بعد، سائنس دان اب ان کے نام سے منسوب سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے زلزلے کی پیش گوئی پر تحقیق کر رہے ہیں۔

فروری 2018 میں خلا میں بھیجا گیا چین کا پہلا زلزلہ برقی مقناطیسی سیٹلائٹ، ژانگ ہینگ  1، خلا میں برقی مقناطیسی سگنلز کو پکڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو زلزلے کی پیشن گوئی کے ساتھ ساتھ خلا میں موسم کی نگرانی اور وارننگ کے لیے مدد فراہم کررہا ہے۔

سیٹلائٹ پروگرام کے چیف سائنس دان شین شوہوئی نے حال ہی میں خلائی دریافتوں کے حوالے سے  منعقدہ 35ویں قومی سمپوزیم میں سیٹلائٹ کی تازہ ترین کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں، ژانگ ہینگ 1 سیٹلائٹ نے بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے، ہم نے گلوبل جیومیگنیٹک فیلڈ ڈیٹا اور گلوبل لوفریکوئنسی برقی مقناطیسی سپیکٹرم ڈیٹا حاصل کیا  اور ڈیٹا کی تحقیق کے لیے دو ماڈل قائم کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر زلزلے کی پیش گوئی ہمیشہ سے ایک چیلنج رہی ہے۔ سائنسدانوں کے لیے اعداد و شمار جمع کرنے اور پیش گوئی کے طریقہ کار اور تھیوریز کی توثیق کے لیے تباہ کن زلزلوں کے کافی کیسز جمع کرنا مشکل رہا ہے۔

شین نے کہا کہ سیٹیلائٹ مانیٹرنگ زلزلے کی روایتی تحقیق کی حدود سے آگے جا کر کام کرتی ہے اور یہ کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خلا میں برقی مقناطیسی لہروں میں آنے والے خلل کا زلزلے سے ایک تعلق ہے۔

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

تھر کے کوئلے کے دو منصوبوں سے 2600 میگاواٹ ب...

تھر کے کوئلے کے دو منصوبوں سے 2600 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ تھر سے نکالا جانے والا کوئلہ درآمدی کوئلے کے مقابلے میں بہت سستا ہے، فی یونٹ پیداواری لاگت پانچ روپے ہے،تھر میں کوئلے کے 175 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں، سڑکوں کے نیٹ ورک نے تھر کے منظر نامے اور مقامی لوگوں کے لیے سماجی و اقتصادی حالات کو تبدیل کر دیا ہے،سندھ کے باقی حصوں سے لوگ تھر کا رخ کر رہے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبے توانائی اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا کر پاکستان کو اقتصادی استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں۔ وہ مقامی کمیونٹیز کو غربت سے نکال کر اور ان کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنا کر بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔ سی پیک کے تحت تھر میں کوئلے کی کان کنی کی کھدائی کے منصوبے جاری ہیںجو کوئلے کے ذخائر کے پیش نظر دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تھر صوبہ سندھ میں کوئلے کے 175 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔ تھر کا شمار پاکستان کے پسماندہ اضلاع میں ہوتا ہے۔ تھر فاونڈیشن کے سابق جنرل منیجر نصیر میمن نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھر کول پاور پراجیکٹس کی ترقی سے تھر کی ڈائنامکس تیزی سے بدل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے نیٹ ورک نے تھر کے منظر نامے اور مقامی لوگوں کے لیے سماجی و اقتصادی حالات کو تبدیل کر دیا ہے جن کے پاس اب روزگار کے بہتر مواقع، پینے کاپانی اور صحت کی سہولیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلولر نیٹ ورک کی سہولت کے متعارف ہونے سے مقامی لوگوں کو مزید فائدہ پہنچا ہے۔

کوئلے کی کان کنی میں مدد کے لیے تھر میں مختلف صنعتیں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تھر کے لوگ پہلے دو دن میں حیدرآباد اور کراچی پہنچتے تھے لیکن اب وہ تھر میں دستیاب جدید ٹرانسپورٹیشن سروسز سے فائدہ اٹھا کر ان شہروں کا سفر کر کے ایک ہی دن میں واپس آ سکتے ہیں۔ نصیر میمن نے کہا کہ ایکسپلوریشن کے دو بلاکس کام کر رہے ہیںاور مختلف غیر سرکاری تنظیمیں علاقے میں بنیادی صحت اور بنیادی تعلیم پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کے منصوبوں نے علاقے میں دقیانوسی تصورات کو بھی توڑا ہے کیونکہ بہت سی خواتین کوئلے کی کانوں میں کام کر رہی ہیں جو بھاری ٹرک اور ڈمپر چلاتی ہیں۔ نصیر میمن نے کہا کہ تھر میں ماحولیاتی مسائل پر تشویش کا اظہار کرنا قبل از وقت ہے کیونکہ اس وقت صرف دو کول بلاک کام کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ان بلاکس کی تعداد 15 تک پہنچ جائے تو یہ ایک مسئلہ ہو سکتا ہے۔ تھر کے کوئلے کے دو منصوبوں سے تقریبا 2600 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ تھر سے نکالا جانے والا کوئلہ جو درآمدی کوئلے کے مقابلے میں بہت سستا ہے، پاکستان کے لیے سستی بجلی پیدا کرتا ہے اور اس کی فی یونٹ لاگت تقریبا پانچ روپے ہے۔ تھر سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن خالد کمبھار نے بتایا کہ جب سے کوئلے سے بجلی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں تب سے سندھ کے باقی حصوں سے لوگ تھر کا رخ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے اور تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مقامی کمیونٹی کو مزید مراعات فراہم کرنے کے لیے ایک پالیسی میکانزم کی ضرورت ہے۔ کمبھار نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ یونٹس، ہینڈ پمپس اور صحت کی بنیادی سہولیات محدود پیمانے پر فراہم کی جا رہی ہیں جنہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور حکام کو صحرائی باشندوں کے لیے پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مٹھی کے علاقے سے تعلق رکھنے والے اوبھائیو جونیجو نے کہا کہ حکومت کوترقیاتی عمل میں تھر کے عوام کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑی سڑکیں ایک کراچی سے اور دوسری نوکوٹ سے تھر کو جوڑتی ہیں جو اسلام کوٹ پر ختم ہوتی ہیں۔ تاہم تھر میں 2400 دیہات ہیں اس لیے آنے والے سالوں میں علاقے میں ہونے والی اہم پیشرفت کے پیش نظر سڑکوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ ہمیشہ کے لیے بارش پر انحصار نہیں کرنا چاہتے۔ پینے اور زراعت کے مقاصد کے لیے نئی نہروں اور پائپ لائنوں کا نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جونیجو نے کہا کہ یہ علاقے میں بہتر معاش کے لیے بہتر مواقع فراہم کرے گا۔ بلاک ٹوکوئلے کی کان میں ڈمپر چلانے والی مقامی رہائشی روپا نے بتایا کہ اس کے بچے ایک اسکول میں داخل ہیں اور وہ کوئلے کی کانوں میں دستیاب سہولیات سے فائدہ اٹھا کر اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہے۔ ڈرائیونگ سیکھنے میں مہینوں لگاکر اب وہ آٹھ گھنٹے کی شفٹ میں آسانی سے ڈمپر چلا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ان کے اور صحرائے تھر کے بہت سے دوسرے خاندانوں کے لیے ایک نعمت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات میں چہل قدمی کے دوران گفتگوکرتے ہوئے باغ کے منفرد مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات میں چہل قدمی کے دوران گفتگوکرتے ہوئے باغ کے منفرد مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات میں چہل قدمی کے دوران گفتگوکرتے ہوئے باغ کے منفرد مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ ڈونگ-شی جن پھنگ-فرانسیسی صدر-غیر ر...

چین کے صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون  چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ ژو کے پائن گارڈن میں غیر رسمی ملاقات میں چہل قدمی کے دوران گفتگوکرتے ہوئے باغ کے منفرد مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔(شِنہوا)

۸ اپریل، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں