بیجنگ(شِنہوا) چین نے روڈ ایفیشنسی کو بڑھانے کے لیے بس لینز منیجمنٹ کو بہتر بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
وزارت پبلک سیکورٹی کے ٹریفک منیجمنٹ بیورو کے سربراہ لی جیانگ پھنگ نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یکم جون سے وزارت سڑکوں کی قسم، ٹریفک صورتحال اور بسوں کی فریکوئنسی کے مطابق بس لینز میں چلنے والی بسوں کے لیے کرے وقت طے کرے گی۔
لی نے کہا کہ بسوں کو وقت پر چلانے کو یقینی بنانے کی پیشگی شرط کے طور پر مقامی اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ شٹل بسوں اور اسکول بسوں کو مقامی حالات کے مطابق بسوں کے لیے مخصوص ٹائم سلاٹ کے دوران بس لینز میں چلنے کی اجازت دیں۔
لی نے کہا کہ اس عمل میں بسوں کے گزرنے اور سڑکوں کے استعمال کی شرح دونوں کو مدنظر رکھا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں 18ہزار کلومیٹر سے زیادہ بس لینز ہیں۔
وزارت نے کہا کہ اضافی بس لینز بنانے کے ساتھ بس لینز پر غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
تیانجن(شِنہوا) چین کی شمالی تیانجن میونسپلٹی کے قدیم شہر کی دیوار کے مقام سے یوآن عہد (1271-1368) کے 2 ہزار سے زائد چینی مٹی کے برتن، مٹی کے برتن، دھاتی سامان اور دیگر نوادرات دریافت ہوئی ہیں۔
تیانجن کے موجودہ نانکائی ضلع میں واقع، تیانجن کے قدیم مشرقی شہر کی دیوار کے مقام پر مختلف آثارپائے جاتے ہیں جن میں شہر کی دیوار کی بنیادیں، سڑکیں اور ریلوے ٹریکس شامل ہیں، جو منگ (1368-1644)اور چھنگ کے عہد(1644-1911) اور1911 سے 1949 کے درمیان تعمیر کی گئی تھیں۔
اس جگہ پر بڑے پیمانے پر کھدائی کا آغاز 2017 میں کیا گیا تھا۔ ثقافتی آثار کے تحفظ کے میونسپل مرکز کے مطابق اس نے ملک کے جدید شہروں کے بارے میں مزید تحقیق کے لیے اہم شواہد اور نمونے دریافت کیے ہیں۔
اس دریافت سے قدیم تیانجن شہر کی تعمیراتی تاریخ کے ثبوت فراہم ہوئے ہیں، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسے منگ عہد کے ابتدائی دور کے بعد تعمیر کیا گیا تھا۔
نانجنگ(شِنہوا) چین کے مشرقی صوبہ جیانگ سو کی ایک عدالت نے چھ افراد کو ایک خاتون کی سمگلنگ، قید اور بدسلوکی کا جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا سنائی۔
جمعہ کو شوزو کی میونسپل انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ کے مطابق ڈونگ ژیمن کو شیاؤہوامی کے ساتھ بدسلوکی اور غیر قانونی طور پر قید کرنے کے الزام میں نو سال قید کی سزا سنائی گئی۔
فیصلے کے مطابق پانچ دیگر افراد کو خواتین کی سمگلنگ کے جرم میں آٹھ سے 13 سال تک کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
مقدمے کی دو روزہ سماعت کے دوران سزا پانے والے چھ میں سے پانچ افراد نے اعتراف جرم کیا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین نے گزشتہ 6 عشروں کے دوران 76 ممالک اور خطوں میں مجموعی طور پر 30 ہزار ارکان پر مشتمل طبی ٹیمز بھیجیں جس نے 29 کروڑ مقامی افراد کو علاج کی سہولت فراہم کی۔
افریقہ میں چین کی پہلی طبی ٹیم بھیجنے کی 60 ویں سالگرہ پر منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم میں بتایا گیا کہ اس وقت چینی طبی ٹیمز 56 ممالک میں 115 مقامات پر کام کررہی ہیں، جن میں سے تقریباً نصف سخت حالات والے دور دراز علاقے ہیں۔
چائنہ قومی صحت ترقیاتی تحقیق مرکزکے ڈائریکٹر جنرل فو چھیانگ نے کہا کہ ایبولا، زرد بخار کے خلاف جنگ سے لیکر نوول کرونا وائرس اور دیگر متعدی بیماریوں کی روک تھام اور تدراک تک، چینی طبی ٹیم کے ارکان اور ماہرین صحت عامہ شراکت دار ممالک کو ان کی تشخیص اور علاج کی صلاحیتیں بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کام نے مقامی افراد پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
چائنہ افریقہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو صدر لی شین فینگ نے کہا کہ افریقی ممالک میں طبی ٹیمیں بھیجنا چین ۔ افریقہ تعاون کے سب سے زیادہ وسیع منصوبوں میں سے ایک ہے جس میں بہت زیادہ ممالک شامل ہیں۔
اس نے بہت زیادہ قابل قدر نتائج حاصل کئے ہیں جو انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر بارے چین کے نظریے کا عکاس بھی ہے۔
صحت وآبادی تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو گان جی نے کہا کہ چینی طبی ٹیم کے ارکان نے نہ صرف افریقی ممالک میں طبی خدمات تک رسائی میں اضافہ کرکے مقامی طبی وعوامی صحت خدمات کو بہتر بنایا ہے بلکہ چینی طبی ثقافت و صحت کی ترقی کے تصورات کو فروغ بھی دیا۔ اس سے چین افریقہ دوستی اور تعاون کو فروغ ملا ہے۔
چائنہ قومی صحت ترقیاتی تحقیق مرکز اور چائنہ افریقہ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ اس سمپوزیم میں تقریباً 50 افراد نے شرکت کی جن میں چین میں الجیریا کے سفیر، عالمی ادارہ صحت چائنہ دفتر کے سربراہ ، چینی طبی ٹیم کے ارکان، ماہرین اور اسکالرز شامل تھے۔
بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے تائیوان ورک آفس کے ترجمان نے تائیوان کی آزادی کے علیحدگی پسند بی خیم ہسیاؤ کے خلاف پابندیوں کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان نے جمعہ کے روز کہا کہ ہسیاؤ کو غیر ملکی حمایت حاصل ہے اور وہ آزادی کے ایجنڈے کے لئے امریکی حمایت کا متلاشی ہے تاکہ آبناے تائیوان میں جان بوجھ کر تصادم کو بھڑکایا جائے اور آبنائے پار امن اور استحکام کو نقصان پہنچایا جائے جس نے اس کی تائیوان آزادی کی سوچ کو مزید بے نقاب کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مین لینڈ نے مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہسیاؤ اور اس کے اہل خانہ کو مین لینڈ ، ہانگ کانگ اور مکاؤ کے خصوصی انتظامی علاقوں میں داخل ہونے سے سختی سے روک دیا ہے۔
اس کے مالی معاونین اور متعلقہ کاروباری اداروں پر مین لینڈ تنظیموں اور افراد کے ساتھ تعاون کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق تاحیات احتساب کو یقینی بنانے کے لئے دیگر تمام ضروری تادیبی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ترجمان نے کہا تاریخ نے ثابت کیا ہے اور کرتی رہے گی کہ تائیوان کی آزادی کی تحریک کا خاتمہ ہو گا اور بیرونی قوتوں پر انحصار کرنے والے تائیوان کی آزادی کے علیحدگی پسندوں کی بے رحمانہ اشتعال انگیزی یقینی طور پر ناکام ہو جائے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کسی بھی فرد یا طاقت کو چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہمارے مضبوط عزم اور صلاحیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
محکمہ زراعت کے ترجمان نے کاشتکار وں کووسط اپریل کے بعد کپاس کی اگیتی و درمیانی کاشت کے لیے کھیتوں میں 161 کلوگرام نائٹروجن، 50کلوگرام فاسفورس اور 50کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کپاس کی بی ٹی اقسام کے کاشتکار اپریل میں درمیانی کاشت کے دوران پودے سے پودے کافاصلہ 9سے12انچ اور مئی میں پچھیتی کاشت کے دوران فاصلہ 6سے 9انچ جبکہ کاشتکار اس دوران کھیلیوں سے کھیلیو ں کا فاصلہ اڑھائی فٹ تک رکھیں تاکہ فی ایکڑ پودوں کی تعداد مناسب رہ سکے۔ترجمان نے کہاکہ پچھیتی کاشت کے دوران یہ مقدار 80 کلوگرام نائٹروجن، 55 کلو گرام فاسفورس اور 38کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ فاسفورس اور پوٹاش کی تمام مقدار بوائی کے وقت استعمال کرنا ضروری ہے تاہم اگر فاسفورسی کھادوں میں 200کلوگرام فی ایکڑ گوبر کی کھاد بھی ملا لی جائے تو اس سیبہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار اگیتی و درمیانی کاشت کے لیے چھٹا حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت، چھٹا حصہ بوائی کے ایک ماہ بعد اور باقی حصہ ایک پانی چھوڑ کر اگلے پانی پر ڈالناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ یکم تا15مئی کے درمیان کپاس کی بی ٹی اقسام کاشت کی جائیں تو اس صورت میں چوتھا حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت، چوتھا حصہ بوائی کے ایک ماہ بعد، چوتھا حصہ ڈوڈیاں بننے پر اور بقیہ ایک چوتھائی حصہ ٹینڈے بننے پر استعمال کرناچاہیے۔
محکہ زراعت نے کہا ہے کہ 75فیصد پھلیاں بھوری ہو جانے پر تارامیر ا کی فصل کی برداشت شرو ع کر دی جانی چاہیے۔ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ جب تارا میرا کے پودوں کا رنگ زرد اور 75 فیصد پھلیاں بھوری ہو جائیں اور پھلیوں کے اندر بیج کا رنگ سرخی مائل ہونا شروع ہو تو فصل کی برداشت شروع کردینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ تارا میرا کا پھل 2.5 سینٹی میٹر ہوتاہے جس کے بیج میں تیل کی مقدار 30سے 35فیصد تک ہوتی ہے،اس کے پتے مولی کی طرح مگر سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں نیز اس کے بیج کا تیل جلانے اور کھانا پکانے کے کام آتاہے، تارامیراکے بیجوں کی تاثیر سرد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاشتکار کٹائی کے بعد فصل کو 2سے3روز تک دھوپ میں رکھ کر اچھی طرح خشک کرلیں، بعد ازاں ترپال کے اوپر ڈال کر ڈنڈوں، بیلو ں یاٹریکٹر کے ذریعے اس کی گہائی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ گہائی کے بعد بیج کو ذخیرہ کرنے سے قبل مزید 2سے 3 روز کیلئے دھوپ میں رکھ کر خشک کر لیاجائے تاکہ گوداموں میں سٹوریج کے دوران نمی کے باعث اسے نقصان سے بچایا جا سکے۔
محکمہ زراعت نے کہا کہ مویشیوں کے بہترین گوشت اور دودھ کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیلئے مویشیوں کی غذائی ضروریات کو پورا اور انہیں تمام تر لحمیات، پروٹینز اور غذائیت سے بھر پور چارے کی فراہمی کیلئے معیاری اور موسمی چارے کی بروقت کاشت کو یقینی بنایا جائے تاکہ مویشی پال حضرات کو اپنے مویشیوں کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔محکمہ کے ترجمان نے کاشتکاروں اورزرعی اراضی کے حامل لائیوسٹاک فارمرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ موسم گرما کی مناسبت سے مکئی، سدابہار، جوار، ماٹ گراس کاشت کریں اور فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے زمین کی زرخیزی میں اضافہ کی غرض سے ماہرین زراعت کی مشاورت کی روشنی میں کھاد اور بیج کا استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے مکئی کا بیج 40، سدابہار15، جوارکا بیج 30 کلوگرام فی ایکڑ کاشت کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ مکئی کی فصل اپریل سے ستمبر اور جوار و سدابہار کی فصل اپریل سے مئی تک کاشت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے جنتر کی کاشت کیلئے بھی ہلکی میرازمین کو موزوں قرار دیا ہے اور کاشتکاروں کو منڈی میں دستیاب جنتر کی لوکل قسم کا بیج استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ چونکہ ابھی تک جنتر کی کوئی قسم منظور نہیں ہوئی اور کئی نئی اقسام منظوری کے آخری مراحل میں ہیں اسلئے منڈی سے جنتر کی لوکل قسم کابہتر معیار کا بیج حاصل کرکے کاشت کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ زمین کی تیاری کیلئے دو سے تین مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دیتے ہوئے زمین کو اچھی طرح نرم و بھربھرا کر لیاجائے تاکہ بہتر اگاؤ ہو سکے۔ انہوں نے بتایاکہ جنتر کی کاشت اپریل سے لے کر اگست تک کی جاسکتی ہے البتہ مون سون کی بارشوں کے دوران کاشتہ فصلوں کی بڑھوتری بہت اچھی ہوتی ہے۔انہوں نے جنتر کی بطور چارہ و سبز کھاد کاشت کیلئے 20 سے25 کلوگرام جبکہ بیج کیلئے 10 سے 12کلوگرام فی ایکڑ بیج استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشت کے وقت کھیت میں ایک بوری ڈی اے پی فی ایکڑ ڈالی جائے اور وتر میں کاشت شدہ فصل کو پہلا پانی بوائی کے 18سے 22دن کے بعد لگایاجائے تاہم اگر اس دوران بارش ہو جائے تو پانی لگانے کی ضرورت نہیں۔
محکمہ زراعت کے ترجمان نیکاشتکاروں کو ایم بی 87 ملٹی کٹ باجرہ اور سرگودھا باجرہ 2011کاشت کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ مذکورہ اقسام کو کلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہرقسم کی زمین پر بھی کاشت کیاجاسکتاہے تاہم پانی کے اچھے نکاس والی ہلکی میرازمین باجرے کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں ہے۔انہوں نے کہا کہ باجرے کی بطور چارہ کاشت کے لیے 4سے 6کلوگرام جبکہ صرف دانے کے لیے 2 سے 3کلوگرام بیج فی ایکڑ کاشت کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ چونکہ تصدیق شدہ، صاف اور صحت مند بیج اچھی پیداوار کاضامن ہوتا ہے اس لئے بوائی سیقبل بیج کو اچھی طرح صاف کر لیں۔انہوں نے کہاکہ اگر چارے کی اگیتی فصل میں باجرے کے ساتھ رواں کو ملا کر کاشت کیاجائے تو چارے کی غذائیت اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار عام طورپر باجرے کو بذریعہ چھٹہ کاشت کرتے ہیں لیکن ایک ایک فٹ کے فاصلے پر قطاروں میں بذریعہ ڈرل بوائی کی صورت میں چارے اور بیج کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار بیج کے بہتر اگاؤ کے لیے بوائی صبح کے وقت یا سورج غروب ہونے سیقبل تر وتر حالت میں کریں۔
محکمہ زراعت نے گندم کے کاشتکاروں، کسانوں، ذمینداروں کو ہدائت کی کہ ماحولیاتی آلودگی، زیر زمین حشرات کو مرنے سے بچانے، ز مینی درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث نامیاتی مادوں کا ضیاع روکنے کیلئے فصل کے اچھی طرح پک کر تیار ہونے پر گندم کی کٹائی کے بعد ناڑ کو آگ لگانے سے گریز کیاجائے اور اراضی کو نئی فصل کی کاشت کیلئے تیا رکرنے کی غرض سے ویٹ سٹرا چاپر کو استعمال میں لایا جائے جو کمبائن ہارویسٹر کے استعمال کے بعد ناڑ کو اکٹھا کر کے بھوسہ بنانے کے بعد ٹرالی میں منتقل کر دیتی ہے۔محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت چوہدری خالد محمود نیبتایاکہ گندم کے کاشتکاروں سے کہا کہ حکومت نے فیصل آباد ڈویژن سمیت پنجاب کے کئی دیگر اضلاع میں ویٹ سٹرا چاپر ز کے مقامی انڈسٹری کے توسط سے کرایہ پر فراہمی کے بھی اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار کمبائن ہار ویسٹر ز سے گندم برداشت کرنے کے بعد ویٹ سٹرا چاپر کے استعمال سے بھوسہ حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہارویسٹر کے استعمال سے گندم کی کٹائی وگہائی کے دوران نقصان کی بچت کے علاوہ 15فیصد سے زائد اضافی پیداوار بھی حاصل ہوتی ہے اور ناڑ کو آگ لگانے سے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار گندم کی کٹائی فصل پوری طرح پکنے پر کریں۔انہوں نے کہا کہ موزوں وقت سے پہلے کٹائی کی صورت میں دانے سکڑ جاتے ہیں جبکہ کٹائی میں غیر ضروری تاخیر کی صورت میں دانوں کا کھیت میں جھڑجانے کا اندیشہ ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ کٹائی سے پہلے غیر معمولی بارش ہونے پر گندم کے کھیتوں میں پانی کے فوری نکاس کا بندوبست کریں جبکہ بارش کی صورت میں کٹائی روک دی جائے اور موسم بہترہونے تک دوبارہ کٹائی نہ کریں۔کٹائی کے موقع پر ضروری مشینری کوتیاررکھیں۔انہوں نے کہاکہ فصل کی باقیات کوہرگز نہ جلائیں۔ڈائریکٹرزراعت نے کہا کہ ذخیرہ کرنے سے پہلے گندم کو اچھی طرح خشک کرلیں اور دانوں میں نمی کا تناسب 10 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔گوداموں کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں۔
محکمہ زراعت فیصل آباد کے ڈ ویژنل ڈائریکٹر چوہدری عبدالحمید نے کہا ہے کہ کپاس کی کاشت کیلئے 60فیصد سے زیادہ اگاؤ والے بیج کا انتخاب کیا جائے،کیڑوں و بیماریوں کے حملے سے بچاؤ کیلئے بیج کو زہر لگایا جائے۔انہوں نے بتایاکہ کاشتکاربیج کے انتخاب میں کسی غفلت کامظاہرہ نہ کریں اور غیر منظورشدہ اقسام کی کاشت سے بھی گریز کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ کپاس دنیا کی اہم ترین ریشہ دار فصل ہے اور پاکستان اس کی پیداوارمیں چوتھے نمبر پر ہے،پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ مجموعی پیداوار کا تقریباً 80فیصد یہاں پیدا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ کپاس کی بھرپور فصل کے لیے بیج کا انتخاب، تیاری اور زہرآلود کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہاکہ کپاس کی فصل کے آغاز میں رس چوسنے والے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں اس لئے کاشتکار فصل کو نقصان سے بچانے کیلئے ابتدائی سطح پر ہی سپرے شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے کپاس دوست کیڑوں کی تلفی کے علاوہ فی ایکڑ لاگت بھی بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں ایسی زہریں دستیاب ہیں جن سے بیج کو زہر آلودکردیاجائے تو تقریباً 35سے40دن تک فصل رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے اور پتہ مروڑ وائرس کے ابتدائی حملے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ وائرس سفید مکھی کی وجہ سے کپاس کی فصل میں منتقل ہوتاہے۔انہوں نے کہاکہ صحت مند فصل کا آغاز وائرس کے خلاف فصل کی قوت مدافعت میں اضافہ کر دیتاہے اور فصل وائرس کے حملہ سے محفوظ رہتی ہے۔
شکاگو (شِنہوا) جنرل موٹرز کمپنی (جی ایم) اور اس کے چین میں مشترکہ منصوبوں نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 4 لاکھ 62 ہزار گاڑیاں فروخت کیں جو گزشتہ سال کی نسبت 25 فیصد کم ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں جی ایم کے تمام برانڈز نے فروخت میں کمی کا اندراج کرایا۔ بوئیک برانڈ کی فروخت 35 فیصد کم ہوئی جبکہ شیورلٹ کو 34 فیصد، کیڈیلک کو 32 فیصد، وولنگ کو 13 فیصد اور باؤجون کو 87 فیصد کم فروخت کا سامنا رہا۔
امریکی گاڑی ساز نے فروخت میں کمی کی وجہ گاڑیوں کی فروخت پر ٹیکس میں کٹوتی اور برقی گاڑیوں پر سبسڈی ختم کرنے کو قرار دیا۔
اس کے باوجود یہ رواں سال چین میں 20 نئے اور تازہ ترین ماڈلز مہیا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس میں سے ایک تہائی گاڑیاں برقی ہوں گی۔
اس سے قبل جی ایم نے گزشتہ سال پہلی سہ ماہی کی نسبت امریکی فروخت میں 17.6 فیصد اضافے کی اطلاع دی تھی۔
محکمہ لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ فیصل آباد کے ڈ ویژنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حیدر علی نے جانوروں میں منہ کھر کی بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے فارمرز اورمویشی پال حضرات کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدائت کی ہے۔انہوں نے اے پی پی کو بتایاکہ جانوروں کو منہ کھر سے محفوظ رکھنے کیلئے سال میں 2مرتبہ موسم بہار (مارچ و اپریل) اور موسم خزاں (ستمبرو اکتوبر) میں منہ کھر کی بیماری کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں جبکہ متاثرہ جانور کو صحت مند جانوروں سے الگ رکھیں اور باڑے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔انہوں نے کہاکہ مویشی پال حضرات نئے خرید کردہ جانوروں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے اور مکمل اطمینان کے بعد دوسرے جانوروں میں شامل کریں انہوں نے بتایاکہ منہ کھر کا وائرس جانوروں کے منہ اورکھروں کے درمیان کھال پر حملہ کرتا ہے جبکہ بھینسوں اور گائے میں زبان، تالو، مسوڑھوں، حیوانہ اور کھروں کے درمیان چھالے بن جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ اس بیماری سے متاثرہ جانور وں کو تیز بخار ہو جاتا ہے جبکہ وہ خوراک کھانا بند کر دیتے ہیں اور دودھ کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے،انہوں نے بتایاکہ بھیڑوں اور بکریوں میں چھالوں کی جگہ منہ میں سرخ دھبے نظر آتے ہیں اور منہ سے رال ٹپکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیماری کی صورت میں فوری قریبی ویٹرنری ہسپتال سے رابطہ کریں نیزمزید معلومات و رہنمائی کیلئے محکمہ کی فری ہیلپ لائن 0800ـ78686پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چین نے یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ہمیشہ اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھتے ہوئے ترقی دی ہے۔
انہوں نے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین نے یورپی انضمام ، اسٹریٹجک آزادی اور یورپی یونین کے عالمی معاملات میں فعال کردار کی حمایت کی ہے جبکہ دونوں فریقین کو جامع اسٹرٹیجک شراکت داری میں پرعزم رہنا چاہیے اور باہمی وقار اور ہمہ جہت تعاون قائم رکھناچاہیے۔
لی نے مزید کہا کہ دونوں فریقین کو چین۔یورپی یونین تعلقات کو مضبوط اور مستحکم طریقے سے فروغ دیتے ہوئے عالمی خوشحالی اور امن میں مزید اعتماد اور حوصلہ افزائی پیدا کرنی چاہیے۔
لی نے واضح کیا کہ چین اور یورپی یونین کے وسیع مشترکہ مفادات جڑے ہوئے ہیں اور یہ دو طرفہ تعاون میں مضبوط لچک اور صلاحیت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
چین اصلاحات کو گہرا بنانے اور کھلے پن اور اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے جو یورپ اور دیگر ممالک کی کمپنیز کی ترقی کے لئے وسیع مواقع مہیا کر ے گی۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ چین یورپی یونین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ چین۔یورپی یونین جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی بیسویں سالگرہ کو ایک نئے نقطہ آغاز کے طور پر لیا جا سکے اور ہر سطح پر تبادلوں کو دوبارہ شروع کیا جائے۔ چین۔یورپی یونین رہنماؤں کے اجلاس کے لئے تیاری کی جائے اور سیاسی باہمی اعتماد کو بڑھاتے ہوئے تعاون کی ترجیحات کا خاکہ بنایا جائے۔
وان ڈیر لیئن نے کہا کہ چین یورپی یونین کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور دونوں فریقین کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہیں۔
وان ڈیر لیئن نے مزید کہا کہ یورپی یونین چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ اعلی درجے کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کو مضبوط کیا جائے، ایک دوسرے کی منڈیاں کھلی رکھی جائیں، معیشت، تجارت، خوراک، صحت کی دیکھ بھال، سبز ترقی اور دانشورانہ املاک کے تحفظ جیسے شعبوں میں تعاون کو گہرا کیا جائے۔
وان ڈیر لیئن نے کہا کہ یورپی یونین چین کے ساتھ مشترکہ طور پر موسمیاتی تبدیلوں سے نمٹنے اور دیگر عالمی معاملات میں عالمی برادری کی قیادت کرنے کے لئے تیار ہے۔
تیان جن (شِنہوا) چین نے نوول کرونا وائرس کی روک تھام کے اقدامات کو بہتر بنایا ہے جس کے بعد چین کی شمالی تیان جن بندرگاہ پر رواں سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران غیرملکی تجارت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
مقامی کسٹمز کے مطابق جنوری۔ فروری کی مدت میں بندرگاہ کی غیرملکی تجارت گزشتہ برس کی نسبت 19.1 فیصد بڑھ کر 309.26 ارب یوآن (تقریباً 44.99 ارب امریکی ڈالرز) ہوگئی۔ یہ بندرگاہ چین کی 10 بڑی بندرگاہوں میں سر فہرست ہے۔
تیان جن کسٹمز کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک کے ساتھ اس کی تجارت 107.22 ارب یوآن رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 38.8 فیصد زائد ہے۔
علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے دیگر ارکان کے ساتھ مجموعی تجارت 20.3 فیصد اضافے سے 101.16 ارب یوآن رہی۔
اس عرصے میں جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم ، یورپی یونین، امریکہ، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا بندرگاہ کے 5 بڑے تجارتی شریک تھے۔
تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ غلط فیصلہ ہے۔ اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی نہ معاشی استحکام آئے گا اور نہ ہی آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کی راہ ہموار ہو گی۔ پاکستان میںموجودہ مہنگائی کا تعلق کرنٹ اکائونٹ خسارے یا مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ سرمائے سے نہیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں سے ہے جس میں ٹیکسوں اور تیل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے کئی ماہ سے درامدات بند کی ہوئی ہیں اور بندرگاہ پر پانچ ارب دالر سے زیادہ کا مال پھنسا ہوا ہے جس سے بہت سے کاروبار بند اور ملک میں بہت ساری اشیاء کی کمی واقع ہو رہی ہے جو مہنگائی کا بڑا سبب ہے۔ اس کے علاوہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور تاجروں اور عوام کا اعتماد بھی مسلسل متاثر ہو رہا ہے جبکہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کو بھی کھلی چھوٹ دے دہ گئی ہے جو مہنگائی کا سبب ہے۔ انھوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود بیس فیصد کرنے سے کیا نتیجہ نکلاتھا اور اب اسے اکیس فیصد کرنے سے کیا فائدہ ہو گا۔ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 0.4 فیصد رہے گی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا اندازہ ہے کہ شرح نمو 0.6 فیصد رہے گی۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال اتنی پریشان کن ہے کہ دنیا نے پاکستان پر اعتماد کرنا چھور دیا ہے۔آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر ادارے اور دوست ممالک بھی پاکستان کو قرضہ دینے کوتیار نہیں اور حکومت کے لئے سابقہ قرضوں کی ادائیگی کی تایخ میں توسیع بھی ایک مشکل کام ہو گا۔
بیجنگ (شِنہوا) سینئر چینی قانون دان لی ہونگ ژونگ نے فرانسیسی حکومت کے نمائندہ خصوصی برائے چینی امور اور فرانس کے سابق وزیر اعظم جین پیری رافرین سمیت دیگر فرانسیسی قانون سازوں پر مشتمل وفد سے ملاقات کی۔
نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کے نائب چیئرمین لی نے کہا کہ چین اور فرانس کے درمیان قریبی اور پائیدار جامع اسٹرٹیجک شراکت داری نے دونوں ممالک کے سربراہان کی رہنمائی میں گہری ترقی کی ہے۔
لی نے دونوں قانون ساز اداروں پر زور دیا کہ وہ اعلی سطح کے تعاون پر مبنی تعلقات کو مسلسل مضبوط کرتے رہیں، باقاعدگی سے تبادلے کے طریقہ کار کے پلیٹ فارمز ،خصوصی کمیٹیوں اور دوستی گروپوں جیسی متعدد سطحوں پر دوستانہ تبادلوں کو بڑھاتے ہوئے کثیر الجہتی مواقعوں میں نزدیکی رابطے اور تعاون کو برقرار رکھیں۔
لی کی گفتگو کی تائید کرتے ہوئے فرانسیسی فریق نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ تبادلوں کو مضبوط بنانے اور معیشت، ثقافت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے قانون سازی میں فعال کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
پاکستان اکانومی واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسیف الدین شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے غریب ممالک کو ہمیشہ مایوس کیا ہے۔یہ ادارہ مغربی ممالک کے مفادات بڑھانے کے لئے بنا ہے اور یہ ترقی پزیر ممالک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے بجائے مزید کمزور کر دیتا ہے۔ترقی پزیر ممالک آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کے لئے متبادل کے طور پر ایشین مانیٹری فنڈ بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کریں۔ اسی طرح افریقی ممالک بھی اپنا مانیٹری فنڈ بنانے کی کوشش کریں۔ سیف الدین شیخ نے ایک بیان میں کہا کہ جاپان نے 1997کے بحران کے دوران ایشین مانیٹری فنڈکی تجویز دی تھی مگر امریکہ کی مخالفت اور چین کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے اس کو عملی جامہ نہ پہنایا جا سکا مگراب صورتحال بدل گئی ہے چین کی معیشت 1997 کے مقابلہ میں بہت زیادہ مستحکم ہو چکی ہے اس لئے وہ امریکہ سے ٹکر لے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرح امریکی ڈالر کو بھی ایک عرصہ سے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اس لئے اب بہت سے ممالک ڈالر پر اپنا انحصار کم کر رہے ہیں۔
کئی ممالک اپنی کرنسیوں میں بین الاقوامی تجارت کر رہے ہیں جبکہ کئی چینی کرنسی کی طرف مائل ہیں۔حال ہی میں برازیل اور ملیشیاء نے ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں تجارت کا فیصلہ کیا ہے جو ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمہ کی طرف بڑا قدم ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے چین کو تیل چینی کرنسی میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ڈالر کے لئے بڑا دھچکہ تھا۔روس پرعالمی پابندیوں کے بعد اس نے چینی کرنسی کو ترجیح دینا شروع کر دی اور اب روس سب سے زیادہ تجارت یو آن میں ہی کر رہا ہے۔اس وقت روسی کے ویلتھ فنڈکے ساٹھ فیصد اثاثے چینی یو آن پر مشتمل ہیں۔ اندونیشیائ، ویتنام اور کمبوڈیا بھی ڈالر سے جان چھڑا رہے ہیں ۔ادھر برکس ممالک اپنی کرنسی بنانے کا فیصلہ کر رہے ہیں جبکہ سعودی عرب شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی شامل ہو رہا ہے جس نے امریکہ کو بہت پریشان کیا ہوا ہے۔اس وقت پاکستان سمیت61 ممالک مالی مشکلات کا شکار ہیں جن سے نکلنے کے لئے انکے کم از کم پانچ سو بیس ارب ڈالر کے قرضے معاف نہ کئے گئے تو بہت سے دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ کی نئے دور کے لئے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشل ازم کے حوالے سے کتاب شائع ہو گئی جو ملک بھر میں دستیاب ہے۔
یہ اشاعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کے تمام اراکین کے مابین مہم کے آغاز کے بعد ہوئی تاکہ شی جن پھنگ کے نئے دور کے لئے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشل ازم کے تصور کا مطالعہ کرتے ہوئے نفاذ کیا جا سکے۔
اس کتاب میں نومبر 2012 سے مارچ 2023 کے درمیان سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ کی جانب سے 410 سے زائد رپورٹس، تبصرے، وضاحتیں، تقاریر، بات چیت، مضامین، مبارکباد کے خطوط اور ہدایات کے اقتباسات کو یکجا کیا گیا ہے۔
ایس اینڈ پی گلوبل اور نٹ شیل گروپ کے تعاون سے " Career Development: Creating a Path for Employee Growth "and Retention کے موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیاگیا۔ پاکستان میں بڑےکارپوریٹ ایگزیکٹوز اور ایچ آر ماہرین نے کام کی جگہ سے ربط، تکنیکی ترقی اور اداراتی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کام کی جگہ کے مثالی ماحول پر گفتگو کی، جس میں مسلسل بہتری آرہی ہے- جس سے اداروں کو اپنی تنظیم نو کرنے اور اپنے بہترین ٹیلنٹ سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ اپنے ابتدائیہ میں ایس اینڈ پی گلوبل کے منیجنگ ڈائریکٹر مجیب ظہور نے کہا کہ ہم ایس اینڈ پی گلوبل میں اپنی توانائیاں واضح اہداف تیار کرنے، مسلسل سیکھنے، حکمت عملی کے تحت نیٹ ورکنگ، فیڈ بیک کے حصول اور پوری ٹیم میں قائدانہ صلاحیتوں کو فعال طور پر فروغ دینے پر صرف کرتے ہیں۔مجیب ظہور نے مزید بتایا کہ ایس اینڈ پی گلوبل نے 2019 میں بیسٹ پلیس ٹو ورک، گولڈ ایوارڈ ٹاپ آئی ٹی ایکسپورٹر 2016-2018، پلاٹینم ایوارڈ بی پی او سروسز 2019، اور ٹاپ آئی ٹی ایکسپورٹر 2019 میں سلور ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈز جیتے ہیں۔
ان ایوارڈز نے صارفین نے کمپنی کا نام عام کرنے میں مدد کی۔ ایس اینڈ پی گلوبل کارپوریٹ ذمہ داری، Diversity, Equity and Inclusion (ڈی ای آئی) اقدامات میں بھی بھرپور حصہ لے رہا ہے، جس میں خواتین افرادی قوت کی تربیت بھی شامل ہے۔ یو ایس پاکستان ویمن کونسل کے تعاون سے ملین ویمن مینٹورشپ (ایم ڈبلیو ایم) پروگرام کے تحت ہم نے 15,400 سے زیادہ خواتین کو STEM سے متعلق مختلف مہارتوں کی تربیت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف 20,000 خواتین کو تربیت دینا ہے اور ہم اس ہدف کو جلد حاصل کرنے کے لیے پُرامید ہیں۔ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مجیب ظہور نے کہا کہ ایس اینڈ پی گلوبل کا پلیٹ فارم 'Edge' ہماری ٹیم کے اراکین کے لیے نئی چیز ہے۔ مجیب ظہور نے کہا Edge ٹیم کو کاروبار کو سیکھنے، ذاتی اور پیشہ وارانہ مہارتوں سے لے کر انڈسٹری کے اہم موضوعات اور لوگوں کے رہنما ترقیاتی پروگراموں تک کے کورسز میں مدد فراہم کرتا ہے۔ویبینار میں ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے نقطہ نظر پیش کیے گئے ۔ایس اے پی کے منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان، عراق اور افغانستان ثاقب احمد نے لیڈرشپ کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنے کی جگہ کا ماحول مجموعی طور پر بدل رہا ہے اور ملازمین جانتے ہیں کہ وہ جس ادارے کے لیے کام کررہے ہیں ِوہاں ان کے کیا حقوق اور مطالبات ہونے چاہیے۔
انہوں نے، ٹیلنٹ کا بھرپور استفادہ اور باصلاحیت لوگوں کا پاکستان چھوڑ نے کے رجحان میں کمی، بہترین سازگار ماحول پر زور دیا۔ ویبینار کے ایک موضوع پر گفتگو کے بعد الکریم حسن، چیف اسٹریٹیجی آفیسر MAK ٹیکنالوجی، یو اے ای نے نظامت کی۔ پینلسٹ میں واصف رضوی، صدر، حبیب یونیورسٹی، فاطمہ اسد سید، چیف ایگزیکٹو آفیسر، اباکس کنسلٹنگ ٹیکنالوجی لمیٹڈ؛ تنزیلہ حسین گلوبل ایچ آر بزنس پارٹنر، برٹش کونسل؛ محمد رضوان ڈالیا، چیف پیپلز آفیسر، کے الیکٹرک؛ اور شاہ رخ مسعود، گروپ ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز اینڈ کارپوریٹ کمیونی کیشن، مارٹن ڈاؤ گروپ شامل تھے۔ الکریم حسن نے نئے کام کے طریقہ کار پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”ہر ایک کو ترقی نہیں دی جاسکتی، لیکن ہر فرد ترقی کرسکتا ہے۔“ انہوں نے بتایا کہ کسی ادارے سے طویل عرصے تک وابستگی کامیابی کیرئیر کی نشانی ہے، لیکن اب ادارے اپنے ملازمین کو ایک سے زیادہ آجروں کے ساتھ کام کرنے پر زور دے رہے ہیں، کیونکہ وہ مستقبل میں ترقی کے لیے ہنرمندی اور صلاحیت کو مزید بہتر بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔
ملازمین کو اپنے اداروں میں وابستہ رکھنے کے طریقوں پر بات کرتے ہوئے واصف رضوی نے کہا کہ کسی ادارے میں کتنے عرصے کام کرنا ہے، اس کے لیے ترقی، حوصلہ افزائی اور اچھے تعلقات کے علاوہ جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ مقصد کے حصول کا مشترکہ احساس ہے، جس کی وجہ سے ملازمین ادارے سے جڑے رہتے ہیں۔ یہی چیز ایک کامیاب اور اوسط درجے کے ادارے میں بنیادی فرق ہے۔ فاطمہ اسد سید نے افرادی قوت کو مواقع کی فراہمی، جس سے ملازمین کی قدر میں اضافہ اور انسانی عنصر حکمرانی کے حوالے سے کہا کہ یہ سب بلواسطہ پائیداری اور پیداوارکو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے۔ موجودہ زاویوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا روایتی درجہ بندی کی رپورٹنگ لائنوں کو کراس فنکشنل ٹیموں نے بدل دیا ہے، اور ڈیموگرافک شفٹ میں اب ایک ادارے کے اندر پانچ نسلیں کام کر رہی ہیں، جو نئی قیادت کے لیے حقیقی چیلنج ہے۔ مستقبل میں کیرئیر کی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تنزیلہ حسین نے کہا کہ اب یہ ذمہ داری اداروں پر ہے کہ وہ کس طرح ممکنہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں اور اُن کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ٹیلنٹ کی جنگ اب بھی جاری ہے، اس لیے اپ اسکلنگ اور رائٹ اسکلنگ ناگزیر ہیں۔ رضوان ڈالیا نے کھیل، مقصد اور صلاحیت کے تین "P" اکے بارے میں بتایا کہ کس طرح یہ ملازمین کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کے ادارہ جاتی ماڈل کی پائیداری میں کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنی ٹیم کو برقرار رکھنے اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے لائن منیجر کے کردار کو اہم قرار دیا۔ شاہ رخ مسعود نے نئی نسل کے بدلے ہوئے ویلیو سسٹم کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ دس سے پندرہ سال تک ایک ادارے سے وابستہ رہتے تھے اور ایک ہی ادارے میں کئی عہدوں پر کام کرتے تھے، لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اب ترقی کو مختلف انداز سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ نسل فوری نتائج چاہتی ہے۔ وہ ایک ایسی جگہ کام کرنا چاہتے ہیں جہاں انہیں سنا اور سراہا جائے۔ اختتامی سیشن میں واصف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یونیورسٹیاں سب سے پرانے ادارے ہیں اور ان کے پاس بہت سے طریقے ہیں، جن پر ڈی ای آئی کے لحاظ سے کارپوریٹ ادارے عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر اس با ت کا ذکر کیا کہ کس طرح سے گوگل جیسی ٹیک کمپنیوں نے اپنے کام کی جگہوں کا نام بدل کر کیمپس رکھ لیا ہے۔ فاطمہ نے تنقیدی سوچ اور ہمدردی کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جب کہ تنزیلہ نے کام کی جگہ پر ڈی ای آئی پر عمل درآمد پر زور دیا۔ رضوان نے تبدیلی کے لیے ملازمین کی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز اور اسٹیک ہولڈرز کو منظم کرنے پر زور دیا، جبکہ شاہ رخ نے شفافیت اور ملازمین کے ساتھ رابطے کے فائدے کی وضاحت کی۔ ویبینار کے تمام مقررین اور پینلسٹس کی جانب سے قیمتی معلومات اور خیالات کا اظہار کیا گیا، جس میں دنیا بھر کے 11 ممالک سے براہ راست اس میں شرکت کی گئی۔
ملک میں تیل اور گیس کی پیداوارمیں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاکستان پٹرولیم انفارمیشن سروس کے اعدادوشمارکے مطابق 31 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار69098 بیرل ریکارڈ کی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلے میں 3.7فیصد زیادہ ہے، پیوستہ ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار66662 بیرل ریکارڈ کی گئی تھی۔اسی طرح 31 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3319 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی جو23 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے مقابلے میں 5.8فیصد زیادہ ہے، پیوستہ ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار3139 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اعدادوشمارکیمطابق گزشتہ ہفتے کے دوران پی او ایل کی تیل کی اوسط یومیہ پیداوار4887 بیرل،پی پی ایل 12154 بیرل، او جی ڈی سی ایل32494 بیرل اور ماڑی گیس کی یومیہ اوسط پیداوار1061 بیرل ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح پی او ایل کی گیس کی اوسط یومیہ پیداوار64 ایم ایم سی ایف ڈی، پی پی ایل 647، او جی ڈی سی ایل 701 اور ماڑی کی گیس کی اوسط یومیہ پیدوار944 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی۔
چیئر مین آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن اعجاز احمد ناگرہ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید 100بیسز پوائنٹس کے اضافہ سے 21فیصد مقدر کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی معاشی بحران سے گزر رہا ہے ایسے میں شرح سود مزید بڑھنے سے مزید تباہی ہوگی، اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔صنعتکاروں کے انکم اور سیلز ٹیکس کے ریفنڈ زرکے ہوئے ہیں، بینکوں سے قرضے لینا بھی ناممکن بنادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں 21 فیصد شرح سود پر کوئی بھی کاروبار کرنے کے قابل نہیں۔ کمرشل بینکس 25سے 27فیصد تک قرضے دیں گے جس کی معیشت متحمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ملک کی معاشی صورتحال کو دیکھ کر فیصلہ کرے۔انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ شرح سود میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ پاکستان میں شرح سود خطہ میں سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ہونے والے فیصلے ملکی سالمیت کیلئے شدید خطرات کا لاحق بن رہے ہیں لیکن معیشت کو تباہ کرنے والے فیصلوں پر وفاقی حکومت کردار ادا نہیں کر رہی اور نہ ہی کوئی نوٹس لے رہی ہے، ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت انڈسٹری کو ختم کرنا چاہتی ہے تو بتا دے، صنعتکار اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیں گے۔
ماہ رمضان میں فی کلو قیمت 140 روپے، چینی کی قیمت بے لگام ہو گئی، چینی کے 50کلو تھیلے کی قیمت میں 600روپے کا اضافہ، ملک کے کئی شہروں میں چینی 110 روپے سے 140 روپے تک کی قیمت میں فروخت ہونے لگی۔ تفصیلات کے مطابق ماہ مبارک کے دوران ملک بھر میں یکدم چینی کی قیمت کو پر لگ گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ 2 سے 3 دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں چینی کی قیمت میں 10 سے 30 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔چند دنوں کے کے دوران چینی کی فی کلو قیمت میں 30 سے 35 روپے اضافہ ہوگیا۔ مری، فیصل آباد اورجھنگ میں قیمت 140 روپے فی کلو تک جاپہنچی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 135، گجرات میں 125 روپے فی کلو تک فروخت کی جاتی رہی،اس کے علاوہ راولپنڈی میں چینی120،لاہور110،فیصل آباد 140،ملتان 110،گوجرانوالہ 120،گجرات 125، سیالکوٹ 120،سرگودھا 118،ٹوبہ ٹیک سنگھ 135،بہاولپور 120،ساہیوال 120،بھکرمیں 120 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی، منڈی بہائوالدین میں چینی 130،فیروزوالا 130، جہلم 130،شیخوپورہ 125،اوکاڑہ 120،چکوال 110،ڈیرہ غازی خان 110اور رحیم یار خان 115روپے میں فروخت ہو رہی۔بتایا گیا ہے کہ چینی کے 50کلو تھیلے کی قیمت میں 600روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد پچاس کلو چینی کے تھیلے کی قیمت 5900روپے کر دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ کراچی میں بھی فی کلو چینی کی قیمت 120 سے 125 روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔ واضح رہے کہ کچھ ہفتے قبل ہی حکومت نے شوگر ملز کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دے دی تھی۔ شوگر ملز کی جانب سے بیرون ملک چینی فروخت کیے جانے سے ملک میں چینی کے ذخائر میں کمی آنا شروع ہو گئی، جبکہ رمضان المبارک کی وجہ سے چینی کی طلب میں اضافہ بھی ہوا ہے، اسی باعث ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں یکدم بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج کا عالمی دن ''ورلڈ ہومیو پیتھی ڈے'' 10اپریل کو منایا جائے گا۔اس دن کے حوالہ سے فیصل آباد سمیت ملک بھر میں ہیومیوڈاکٹرز ایسوسی ایشنزکے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گاجس میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے متعلق آگہی فراہم کی جائے گی۔واضح رہے کہ ہر سال 10 اپریل کو ہومیو پیتھی کا عالمی دن اس طریقہ علاج کے بانی ڈاکٹر فریڈریچ سیموئیل ہانمن کے یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ ہومیو پیتھک ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں بالعموم ادویات بیماری کے نام سے تجویز نہیں کی جاتیں بلکہ مریض کی علامات کی مناسبت سے تجویز کی جاتی ہیں۔
کراچی کے جناح انٹرنیشل ایئرپورٹ پر ریٹینر شپ نظام کی جگہ سروس لیول ایگریمنٹ نظام متعارف کرا دیا گیا ہے،جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کسی ریٹینر شپ ملازم کو برطرف نہیں کیا گیا ہے، ریٹینر شپ نظام کی جگہ ایس ایل اے یعنی سروس لیول ایگریمنٹ نظام نے لے لی ہے،لگ بھگ 167ریٹینر شپ ملازمین میں سے زیادہ تر ایس ایل اے نظام میں شامل ہو چکے ہیں،ایس ایل اے نظام کے تحت کمپنی نے جزوی طور پر ہوائی اڈے پر اپنا کام شروع کر دیا ہے،سروس لیول ایگریمنٹ نظام ملک کے دیگر بڑے ایئر پورٹس پر پہلے ہی نافذ کیا جا چکا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو عدالت نے 6دن کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا،ڈیرہ اسماعیل خان میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے علی امین گنڈاپور کے ڈی آئی خان میں درج دونوں مقدمات خارج کردیے،بھکر اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت سے علی امین گنڈاپور کی حوالگی کی استدعا کی گئی جو عدالت نے مسترد کردی،اس سے قبل علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلام آباد میں دہشتگردی اور غداری کی دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا،پی ٹی آئی رہنما کے خلاف مقدمہ تھانہ گولڑہ میں مجسٹریٹ قیصر نعیم کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ان کے ساتھی اسد خان کا نام بھی شامل ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم لاپتا افراد کمیشن نے پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے،رپورٹ کے مطابق مارچ میں لاپتاافراد کے 141نئے مقدمات درج ہوئے جن میں سے 59نمٹادیے گئے۔ نمٹائے گئے کیسز میں سے 52لاپتہ افراد کا سراغ لگایا گیا جبکہ 7مقدمات جبری گمشدگی کے کیسز نہیں بنتے تھے،حکام کے مطابق مارچ میں 47لاپتا افراد گھروں کو واپس پہنچے جبکہ 3کی لاشیں ملیں، دو لاپتہ افراد ملک کی مختلف جیلوں میں پائے گئے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو لاپتہ افراد کے مجموعی طور پر 9ہزار 534مقدمات موصول ہوئے،31مارچ تک لاپتہ افراد کمیشن نے 7105 مقدمات نمٹائے۔ لاپتہ افراد کمیشن کے پاس اس وقت زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2370ہے،خیال رہے کہ گزشتہ سال بھی لک بھر میں سال 2022کے دوران آٹھ سو ساٹھ افراد لاپتہ ہوئے۔ ملک میں اب تک لاپتہ افراد کے کل 9ہزار 133کیسز ریکارڈ ہو چکے۔
لاہور ہائی کورٹ میں آٹے کی تقسیم کے دوران ہلاکتوں اور تقسیم کے طریقہ کار کے خلاف درخواست دائر کردی گئی،عدالت نے اشیائے ضروریہ کی تقسیم کی میڈیا پر تشہیر روکنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست پر سماعت کے لیے 11اپریل کی تاریخ بھی مقرر کردی ہے،عدالت کا کہنا ہے کہ مفت اشیائے ضروریہ کے لیے مستحقین کو لائن میں کھڑا کرنا انسانی وقار کو پامال کرتا ہے، عدالتنے کہا کہ اگر ایسی تقسیم کی تشہیر ہو جائے تو یہ جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے،عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی پروجیکشن کے لیے عوام کے فنڈز سے خیرات کی پبلسٹی کرپٹ پریکٹس ہے،واضح رہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں مفت آٹے کے حصول کے لیے کئی مرتبہ بھگدڑ مچنے سے متعدد لوگ زخمی اور جاں بحق ہوچکے ہیں۔
جینان (شِںہوا) شان ڈونگ رین بو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں افزائش نسل کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر بابر اعجاز چند روز قبل پنجاب واپس آئے جہاں وہ کھیتوں کو کاشت کرنے اور مونگ پھلی کے اگلے موسم میں پودے لگانے کےلئے مزدورں کی خدمات حاصل کریں گے۔
رواں سال رین بو کے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون کی 7ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ رین بو کمپنی کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جن کے مطابق کمپنی کا قیام 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زرعی تربیت اور تجارتی سرگرمیوں کی خدمات میں بیج کی تحقیق اور پودے لگانے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
شان ڈونگ رین بو ایگری کلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جون (بائیں سے دوسرے) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت میں آلو کی پیوندکاری پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہیں۔(شِںہوا)
پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے تاہم اس کی مونگ پھلی کی سالانہ پیداوار صرف ایک لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کو خوردنی تیل اور چربی بڑی مقدار میں درآمد کر نا پڑتی ہے۔
2016 میں رین بو نے پاکستان کے زرعی منصوبوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2019 میں مونگ پھلی کی 3 اقسام کا اندراج کیا جنہیں اسی سال سرکاری تصدیق نامے کے حصول کے لئے کاشت کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کے تعاون سے رین بو نے پنجاب کے پوٹھوہار میں ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی تیاری، پیداوار اور فروخت کے لیے 1 ہزار 500 ہیکٹر پر مشتمل مرکزبنایا ۔ یہ علاقہ پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
2021 میں رین بو کی جانب سے پاکستان میں 5 ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی اقسام کامیابی سے کاشت کی گئیں جن کی پیداوار اور معیار دونوں مقامی اقسام کی نسبت کافی بہتر ہیں۔
چین ، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود گندم کے بیج کی جانچ کر رہا ہے۔(شِںہوا)
رین بو میں کام کرنے والے ایک اور پاکستانی ڈاکٹریٹ کے طالب علم عمران محمود نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں مونگ پھلی کے پودے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے اور چینی پودے لگانے کی ٹیکنالوجی اور میکانائزڈ آپریشنز متعارف
کر واتے ہو ئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں رین بو نے مونگ پھلی کے اصل بیج پاکستان برآمد کئے تاکہ وہاں افزائش نسل اور بڑے پیمانے پر پودے لگاسکے۔
ژانگ منگ جن نے کہا کہ پاکستان میں مونگ پھلی کا منصوبہ مقامی تیل دار اجناس کی زبردست طلب کو حل کرنے اور مقامی کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر مونگ پھلی کی کاشت بنیادی طور پر ابتدائی چند سالوں میں پاکستان میں خوردنی تیل اور کھانے کی منڈی کی ضرورت پورا کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مونگ پھلی چین کو برآمد کی جائے گی تاکہ طویل مدت میں مونگ پھلی کی پیداوار کی کمی پوری کی جاسکے۔
چین، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود پانی اور کھاد کے مربوط آلات کی آزمائش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
مونگ پھلی مرکز کے قیام کے علاوہ رین بو چین۔ پاکستان زرعی تعاون کے دیگر 6 منصوبوں کے فروغ میں مصروف ہے جن میں سمندری پانی میں چاول کی کاشت، کپاس کی افزائش اور کیڑوں کی روک تھام و تدارک ، آلوکی پیوند کاری ، چین۔ پاکستان زرعی تکنیکی سامان کی تربیت اور تبادلے، لاہور نمائش اور مارکیٹنگ سینٹر برائے زرعی مصنوعات اور چائنہ پاکستان آئل لیبارٹری شامل ہیں۔
2022 میں رین بو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے منتخب کردہ 2 زرعی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔
ژانگ منگ جن نے کہا ہے کہ رواں سال وہ مونگ پھلی کے مرکز کے قیام ، آلو کی پیوندکاری اور کپاس کی افزائش کے 3 منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں جدید زرعی صنعتی پارک کے قیام میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے وہ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون کا معیار قائم کریں گے۔
جینان (شِںہوا) شان ڈونگ رین بو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں افزائش نسل کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر بابر اعجاز چند روز قبل پنجاب واپس آئے جہاں وہ کھیتوں کو کاشت کرنے اور مونگ پھلی کے اگلے موسم میں پودے لگانے کےلئے مزدورں کی خدمات حاصل کریں گے۔
رواں سال رین بو کے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون کی 7ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ رین بو کمپنی کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جن کے مطابق کمپنی کا قیام 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زرعی تربیت اور تجارتی سرگرمیوں کی خدمات میں بیج کی تحقیق اور پودے لگانے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
شان ڈونگ رین بو ایگری کلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جون (بائیں سے دوسرے) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت میں آلو کی پیوندکاری پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہیں۔(شِںہوا)
پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے تاہم اس کی مونگ پھلی کی سالانہ پیداوار صرف ایک لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کو خوردنی تیل اور چربی بڑی مقدار میں درآمد کر نا پڑتی ہے۔
2016 میں رین بو نے پاکستان کے زرعی منصوبوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2019 میں مونگ پھلی کی 3 اقسام کا اندراج کیا جنہیں اسی سال سرکاری تصدیق نامے کے حصول کے لئے کاشت کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کے تعاون سے رین بو نے پنجاب کے پوٹھوہار میں ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی تیاری، پیداوار اور فروخت کے لیے 1 ہزار 500 ہیکٹر پر مشتمل مرکزبنایا ۔ یہ علاقہ پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
2021 میں رین بو کی جانب سے پاکستان میں 5 ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی اقسام کامیابی سے کاشت کی گئیں جن کی پیداوار اور معیار دونوں مقامی اقسام کی نسبت کافی بہتر ہیں۔
چین ، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود گندم کے بیج کی جانچ کر رہا ہے۔(شِںہوا)
رین بو میں کام کرنے والے ایک اور پاکستانی ڈاکٹریٹ کے طالب علم عمران محمود نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں مونگ پھلی کے پودے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے اور چینی پودے لگانے کی ٹیکنالوجی اور میکانائزڈ آپریشنز متعارف
کر واتے ہو ئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں رین بو نے مونگ پھلی کے اصل بیج پاکستان برآمد کئے تاکہ وہاں افزائش نسل اور بڑے پیمانے پر پودے لگاسکے۔
ژانگ منگ جن نے کہا کہ پاکستان میں مونگ پھلی کا منصوبہ مقامی تیل دار اجناس کی زبردست طلب کو حل کرنے اور مقامی کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر مونگ پھلی کی کاشت بنیادی طور پر ابتدائی چند سالوں میں پاکستان میں خوردنی تیل اور کھانے کی منڈی کی ضرورت پورا کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مونگ پھلی چین کو برآمد کی جائے گی تاکہ طویل مدت میں مونگ پھلی کی پیداوار کی کمی پوری کی جاسکے۔
چین، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود پانی اور کھاد کے مربوط آلات کی آزمائش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
مونگ پھلی مرکز کے قیام کے علاوہ رین بو چین۔ پاکستان زرعی تعاون کے دیگر 6 منصوبوں کے فروغ میں مصروف ہے جن میں سمندری پانی میں چاول کی کاشت، کپاس کی افزائش اور کیڑوں کی روک تھام و تدارک ، آلوکی پیوند کاری ، چین۔ پاکستان زرعی تکنیکی سامان کی تربیت اور تبادلے، لاہور نمائش اور مارکیٹنگ سینٹر برائے زرعی مصنوعات اور چائنہ پاکستان آئل لیبارٹری شامل ہیں۔
2022 میں رین بو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے منتخب کردہ 2 زرعی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔
ژانگ منگ جن نے کہا ہے کہ رواں سال وہ مونگ پھلی کے مرکز کے قیام ، آلو کی پیوندکاری اور کپاس کی افزائش کے 3 منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں جدید زرعی صنعتی پارک کے قیام میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے وہ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون کا معیار قائم کریں گے۔
جینان (شِںہوا) شان ڈونگ رین بو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں افزائش نسل کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر بابر اعجاز چند روز قبل پنجاب واپس آئے جہاں وہ کھیتوں کو کاشت کرنے اور مونگ پھلی کے اگلے موسم میں پودے لگانے کےلئے مزدورں کی خدمات حاصل کریں گے۔
رواں سال رین بو کے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون کی 7ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ رین بو کمپنی کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جن کے مطابق کمپنی کا قیام 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زرعی تربیت اور تجارتی سرگرمیوں کی خدمات میں بیج کی تحقیق اور پودے لگانے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
شان ڈونگ رین بو ایگری کلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جون (بائیں سے دوسرے) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت میں آلو کی پیوندکاری پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہیں۔(شِںہوا)
پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے تاہم اس کی مونگ پھلی کی سالانہ پیداوار صرف ایک لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کو خوردنی تیل اور چربی بڑی مقدار میں درآمد کر نا پڑتی ہے۔
2016 میں رین بو نے پاکستان کے زرعی منصوبوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2019 میں مونگ پھلی کی 3 اقسام کا اندراج کیا جنہیں اسی سال سرکاری تصدیق نامے کے حصول کے لئے کاشت کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کے تعاون سے رین بو نے پنجاب کے پوٹھوہار میں ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی تیاری، پیداوار اور فروخت کے لیے 1 ہزار 500 ہیکٹر پر مشتمل مرکزبنایا ۔ یہ علاقہ پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
2021 میں رین بو کی جانب سے پاکستان میں 5 ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی اقسام کامیابی سے کاشت کی گئیں جن کی پیداوار اور معیار دونوں مقامی اقسام کی نسبت کافی بہتر ہیں۔
چین ، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود گندم کے بیج کی جانچ کر رہا ہے۔(شِںہوا)
رین بو میں کام کرنے والے ایک اور پاکستانی ڈاکٹریٹ کے طالب علم عمران محمود نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں مونگ پھلی کے پودے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے اور چینی پودے لگانے کی ٹیکنالوجی اور میکانائزڈ آپریشنز متعارف
کر واتے ہو ئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں رین بو نے مونگ پھلی کے اصل بیج پاکستان برآمد کئے تاکہ وہاں افزائش نسل اور بڑے پیمانے پر پودے لگاسکے۔
ژانگ منگ جن نے کہا کہ پاکستان میں مونگ پھلی کا منصوبہ مقامی تیل دار اجناس کی زبردست طلب کو حل کرنے اور مقامی کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر مونگ پھلی کی کاشت بنیادی طور پر ابتدائی چند سالوں میں پاکستان میں خوردنی تیل اور کھانے کی منڈی کی ضرورت پورا کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مونگ پھلی چین کو برآمد کی جائے گی تاکہ طویل مدت میں مونگ پھلی کی پیداوار کی کمی پوری کی جاسکے۔
چین، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود پانی اور کھاد کے مربوط آلات کی آزمائش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
مونگ پھلی مرکز کے قیام کے علاوہ رین بو چین۔ پاکستان زرعی تعاون کے دیگر 6 منصوبوں کے فروغ میں مصروف ہے جن میں سمندری پانی میں چاول کی کاشت، کپاس کی افزائش اور کیڑوں کی روک تھام و تدارک ، آلوکی پیوند کاری ، چین۔ پاکستان زرعی تکنیکی سامان کی تربیت اور تبادلے، لاہور نمائش اور مارکیٹنگ سینٹر برائے زرعی مصنوعات اور چائنہ پاکستان آئل لیبارٹری شامل ہیں۔
2022 میں رین بو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے منتخب کردہ 2 زرعی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔
ژانگ منگ جن نے کہا ہے کہ رواں سال وہ مونگ پھلی کے مرکز کے قیام ، آلو کی پیوندکاری اور کپاس کی افزائش کے 3 منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں جدید زرعی صنعتی پارک کے قیام میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے وہ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون کا معیار قائم کریں گے۔
جینان (شِںہوا) شان ڈونگ رین بو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں افزائش نسل کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر بابر اعجاز چند روز قبل پنجاب واپس آئے جہاں وہ کھیتوں کو کاشت کرنے اور مونگ پھلی کے اگلے موسم میں پودے لگانے کےلئے مزدورں کی خدمات حاصل کریں گے۔
رواں سال رین بو کے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون کی 7ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ رین بو کمپنی کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جن کے مطابق کمپنی کا قیام 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زرعی تربیت اور تجارتی سرگرمیوں کی خدمات میں بیج کی تحقیق اور پودے لگانے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
شان ڈونگ رین بو ایگری کلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جون (بائیں سے دوسرے) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت میں آلو کی پیوندکاری پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہیں۔(شِںہوا)
پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے تاہم اس کی مونگ پھلی کی سالانہ پیداوار صرف ایک لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کو خوردنی تیل اور چربی بڑی مقدار میں درآمد کر نا پڑتی ہے۔
2016 میں رین بو نے پاکستان کے زرعی منصوبوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2019 میں مونگ پھلی کی 3 اقسام کا اندراج کیا جنہیں اسی سال سرکاری تصدیق نامے کے حصول کے لئے کاشت کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کے تعاون سے رین بو نے پنجاب کے پوٹھوہار میں ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی تیاری، پیداوار اور فروخت کے لیے 1 ہزار 500 ہیکٹر پر مشتمل مرکزبنایا ۔ یہ علاقہ پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
2021 میں رین بو کی جانب سے پاکستان میں 5 ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی اقسام کامیابی سے کاشت کی گئیں جن کی پیداوار اور معیار دونوں مقامی اقسام کی نسبت کافی بہتر ہیں۔
چین ، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود گندم کے بیج کی جانچ کر رہا ہے۔(شِںہوا)
رین بو میں کام کرنے والے ایک اور پاکستانی ڈاکٹریٹ کے طالب علم عمران محمود نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں مونگ پھلی کے پودے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے اور چینی پودے لگانے کی ٹیکنالوجی اور میکانائزڈ آپریشنز متعارف
کر واتے ہو ئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں رین بو نے مونگ پھلی کے اصل بیج پاکستان برآمد کئے تاکہ وہاں افزائش نسل اور بڑے پیمانے پر پودے لگاسکے۔
ژانگ منگ جن نے کہا کہ پاکستان میں مونگ پھلی کا منصوبہ مقامی تیل دار اجناس کی زبردست طلب کو حل کرنے اور مقامی کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر مونگ پھلی کی کاشت بنیادی طور پر ابتدائی چند سالوں میں پاکستان میں خوردنی تیل اور کھانے کی منڈی کی ضرورت پورا کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مونگ پھلی چین کو برآمد کی جائے گی تاکہ طویل مدت میں مونگ پھلی کی پیداوار کی کمی پوری کی جاسکے۔
چین، شان ڈونگ کے ایک تحقیقی کھیت میں ڈاکٹرعمران محمود پانی اور کھاد کے مربوط آلات کی آزمائش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
مونگ پھلی مرکز کے قیام کے علاوہ رین بو چین۔ پاکستان زرعی تعاون کے دیگر 6 منصوبوں کے فروغ میں مصروف ہے جن میں سمندری پانی میں چاول کی کاشت، کپاس کی افزائش اور کیڑوں کی روک تھام و تدارک ، آلوکی پیوند کاری ، چین۔ پاکستان زرعی تکنیکی سامان کی تربیت اور تبادلے، لاہور نمائش اور مارکیٹنگ سینٹر برائے زرعی مصنوعات اور چائنہ پاکستان آئل لیبارٹری شامل ہیں۔
2022 میں رین بو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے منتخب کردہ 2 زرعی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔
ژانگ منگ جن نے کہا ہے کہ رواں سال وہ مونگ پھلی کے مرکز کے قیام ، آلو کی پیوندکاری اور کپاس کی افزائش کے 3 منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں جدید زرعی صنعتی پارک کے قیام میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے وہ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون کا معیار قائم کریں گے۔
دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے خلاف صوبہ بورنو میں سامبیسا نامی جنگل میں واقع ایک کیمپ پر چھاپہ مارا گیا جس میں تنظیم کے اٹھارہ شر پسند مارے گئے،مقامی میڈیا کے مطابق، خفیہ اطلاعاتکی بنیاد پر بوکو حرام کے خلاف صوبہ بورنو میں سامبیسا نامی جنگل میں واقع ایک کیمپ پر چھاپہ مارا گیا۔
ریاست مدھیا پردیش کے ضلع بھنڈ میں گزشتہ ہفتے بھائی کے ساتھ موبائل فون کے معاملے پر شروع ہونے والے جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے 18سالہ بہن نے موبائل فون ہی نگل لیا،بھارتی میڈیا رپوٹس کے مطابق جیسے ہی لڑکی نے موبائل نگلا گھر والے اسے اسپتال لے گئے،ڈاکٹروں کے مطابق لڑکی کو ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرکے سی ٹی اسکین اور ایکسرے کیے گئے۔ میڈیکل ٹیم کا خیال تھا کہ موبائل کو اینڈواسکوپی کے ذریعے معدے سے نکال دیا جائے گا لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا،تاہم بعد ازاں میڈیکل ٹیم کی مشاورت کے بعد ڈاکٹروں نے دو گھنٹے کے کامیاب آپریشن کے بعد لڑکی کے معدے سے موبائل فون نکال دیا،بھارتی میڈیا کے مطابق لڑکی کی حالت اب بالکل ٹھیک ہے اور اسے جلد اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا۔
لاہور کی گارڈین عدالت نے 2نابالغ بچوں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈالنے کا حکم دے دیا،گارڈین عدالت لاہور کے جج محمد جاوید نے فیصلہ جاری کیا، مدعی سلمان خالق کی جانب سے بیرسٹر ردا نور نے پیش ہو کر بتایا کہ مدعی اور ان کی بیوی کے درمیان معاملہ طلاق تک پہنچ چکا ہے، 2سالہ حنین اور ڈیڑھ سالہ زوہان کی حوالگی کا کیس زیر سماعت ہے، دونوں بچے کینیڈا کے شہری ہیں، خدشہ ہے کہ والدہ بچوں کو کینیڈا لیجا سکتی ہے، عدالت دونوں بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گارڈین جج کے پاس بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اختیار ہے؟ بیرسٹر ردا نور نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے، عدالتی فیصلے بطور نظیر پیش کر دیتے ہیں،عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ جدید فیصلوں کی نظر میں بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے، بعدازاں عدالت نے حنین سلمان اور زوہان احمد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی آفس کو 3 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ واقعات اور عدالتی آرڈر شیٹ گم ہونے سے متعلق کیس میں عمران خان کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی،ٹرائل کورٹ کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی،اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ آئی جی آفس کی رپورٹ جمع کرانے کا وقت دیا جائے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ توہین عدالت کی بھی درخواست آئی ہوئی ہے، آئی جی آفس 3روز میں رپورٹ دیں،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آئندہ کی سماعت کا لائحہ عمل بھی دیکھا جائے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آئی جی کا مقف آ جائے تو پھر دیکھا جائے گا کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے، آپ کو ٹرائل کورٹ کی رپورٹ پڑھنے کے لئے دے دیتے ہیں،پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ کی بھی رپورٹ منگوانے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رپورٹ آجائے گی تو ایک ساتھ توہین عدالت اور آئندہ کا لائحہ عمل دیکھ لیں گے،بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 28اپریل تک ملتوی کردی۔
اسکاٹ لینڈ کی عدالت نے حاملہ بیوی کو قتل کرنیوالے پاکستانی شہری کو 20برس قید کی سزا سنادی،غیرملکی میڈیا کے مطابق گھریلو تشدد سے تنگ فوزیہ جاوید اپنے شوہر سے علیحدگی چاہتی تھی جس پر ملزم کاشف انور نے بہانے سے پہاڑی پر لے جاکر دھکا دے دیا تھا،برطانوی میڈیا کے مطابق زخمی خاتون نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسکے شوہر کاشف نے اسے دھکا دیا جبکہ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ پاوں پھسلنے کی وجہ سے وہ اپنی بیوی کے اوپر گرا تھا، ایڈنبرا میں ہائی کورٹ نے ملزم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنی حاملہ بیوی کے قتل پر سزا سنائی۔
عدالت عالیہ نے غیر منقولہ جائیدادوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، وفاقی حکومت کے غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت پر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف درخواستیں منظور کرلی گئیں،،عدالت نے تحریری فیصلے میں غیر منقولہ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کو آمدنی قرار دینا قانون سازی کے اختیار سے منافی قرار دے دیا ،تفصیلات کے مطابق غیر منقولہ جائیدادوں پر ٹیکس کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے 1200سے زائد درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا، 50صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس شاہد جمیل خان نے جاری کیا،غیر منقولہ جائیدادوں پر ٹیکس کے خلاف درخواستیں عثمان گل سمیت دیگر نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھیں،درخواست گزاروں کی جانب سے محسن ورک ایڈووکیٹ، مقدم منشا سکھیرا اور ایف بی آر کی طرف سے خالد اسحاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے، عدالت نے وفاقی حکومت کے غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت پر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف درخواستیں منظور کرلیں،عدالت نے تحریری فیصلے میں غیر منقولہ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کو آمدنی قرار دینا قانون سازی کے اختیار سے منافی قرار دے دیا ،فیصلے میں لکھا گیا کہ اس قانون کے تحت غیر منقولہ جائیداد کو آمدنی تصور کرنا درست نہیں،یاد رہے وفاقی حکومت نے ذاتی گھر ، آفس اور زرعی زمین کے علاوہ اڑھائی کروڑ سے زائد کی جائیداد پر 7 ای کے تحت ٹیکس لگایا تھا۔
امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی کارروائی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یروشلم میں تشدد آمیز مناظر پر تشویش ہے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل اور فلسطینی حکام سے رابطے میں ہے،ویدانت پٹیل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسجد اقصی حملے پر اسرائیل اور امریکی حکام میں کوئی خصوصی بات نہیں ہوئی،واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ دنوں مسجد اقصی کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کیا تھا، جس میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے،اسرائیلی فورسز نے ساڑھے تین سو سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا تھا۔
ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار کی رپورٹ جاری کر دی،ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح 44.49فیصد ریکارڈ کی گئی۔جمعہ کے روز ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار کی رپورٹ جاری کر دی،ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح 44.49فیصد ریکارڈ کی گئی،رپورٹ کے مطابق 27اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا،ایک ہفتے میں چینی کی فی کلو قیمت میں 14روپے 64پیسے اضافہ ہوا،حالیہ ہفتے میں 20کلو آٹے کا تھیلا 81.66مہنگا ہوا، برائلر زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 51روپے 83پیسے اضافہ ہوا،حالیہ ہفتے کے دوران کیلا فی درجن 11روپے 52پیسے مہنگا ہوا۔
شان ڈونگ رین بو ایگری کلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جون (بائیں سے دوسرے) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت میں آلو کی پیوندکاری پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہیں۔(شِںہوا)
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف پارلیمنٹ کی قرارداد کو درست قرار دے دیا،لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بتانا چاہیے کہ وہ ایک بالادست ادارہ ہے،یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے پنجاب میں انتخابات سے متعلق فیصلے کیخلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایوان اقلیتی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے۔