• Columbus, United States
  • |
  • ٢٦ اگست، ٢٠٢٥

شِنہوا پاکستان سروس | بیلٹ-اینڈ-روڈ-پہل

چینی صدر کی گیانا کے ہم منصب سے ملاقات،مشترک...

چھینگدو(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے جمعہ کو چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدومیں گیانا کے صدر عرفان علی سے ملاقات کی جو ایف  آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور دورہ چین کے لیےچھینگدو میں موجود ہیں۔

اس موقع پرصدرشی نے کہا کہ چین اور گیانا کو ایک دوسرے کا  قابل اعتماد اورقابل بھروسہ دوست ہونا چاہیئے اور دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مواقع بانٹنے، چیلنجز کا مقابلہ کرنے، تعاون تلاش کرنے اور مل کر ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔

صدرشی نے مشترکہ مستقبل پر مبنی قریبی چین-گیانا کمیونٹی کی تعمیر پر زور دیا۔

گیانا کیریبین خطے کا سب سے پہلا ملک تھا جس نے ایک چین کے اصول کو تسلیم کیا اور عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ گزشتہ سال چین اور گیانا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ منائی گئی تھی۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین پاکستان پاور پراجیکٹ اقتصادی ترقی میں سہ...

لاہور، پاکستان/ شی آن، چین(شِنہوا) لاہور میں جیسے ہی سورج طلوع ہوتا ہے  اسٹریٹ لائٹس بند ہو جاتی ہیں اور شہر کے جاگ اٹھنے کے ساتھ زندگی کی ہلچل شروع ہوجاتی ہے۔

   جیسے ہی دن شروع ہوتا ہے،زبیر طفیل، شہر کے مضافاتی علاقے میں ±660 کلو وولٹ مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے کنورٹر اسٹیشن پر آپریشنز کے ٹیم سپروائزر کے طورپر اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ زبیرطفیل نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور الیکٹریکل انجینئر اس پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ آغاز میں ہم یونیورسٹی سے فریش انجینئر تھے اور ایچ وی ڈی سی سے متعلق پاکستان میں کوئی دوسرا پروجیکٹ نہیں تھا، اس لیے ہمیں ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کا کوئی علم نہیں تھا۔ ایک تجربہ کار چینی انجینئر کو پروجیکٹ پر ہر پاکستانی انجینئر کی مدد کے لیے مقرر کیا گیاجنہوں نے ہمیں یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرح سکھایا۔ اس لیے جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہو، ہم انہیں کال کر سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہماری مدد کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔

یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن پراجیکٹ تھا جسے  سی پیک فریم ورک کے تحت اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ (ایس جی سی سی) نے فنڈ کیا، تعمیر کیا اور چلایا ہے۔ اس منصوبے نے  باضابطہ طور پر ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن شروع کیا۔

   2013 میں شروع  کردہ  سی پیک  ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی  بندرگاہی شہر گوادر کو چین کے شمال مغربی  سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے،اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون نمایاں ہے۔

   2015 میں، دونوں ممالک  نے 50 سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے اور سی پیک کی ترقی کو چاراہم شعبوں، یعنی گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کا مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

   ایس جی سی سی کی ذیلی کمپنی چائنہ الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی کے چیئرمین شان شیو کے مطابق، یہ چین سے باہر ±660 کلو وولٹ ڈائریکٹ کرنٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا پہلا منصوبہ ہے جس میں مکمل چینی املاک دانش کے حقوق ہیں۔

شان نے کہا کہ کنورٹر ٹرانسفارمرز، منصوبے کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہیں جنہیں چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں تیار کیاگیا ہے۔

شی آن شہر جس کی تاریخ 3ہزار 100سال سے زیادہ ہے،جو  چینی تاریخ میں 13 ادوار کا دارالحکومت رہا جس میں تانگ عہد  (618-907) بھی شامل ہے جس کے دوران اس شہر کوچھانگ آن کہاجاتا تھا۔

   1992 میں، لاہور اور شی آن کو جڑواں شہرقرر دیا گیا تھا، اس کے بعد سے دونوں شہروں کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

چائنہ ایکس ڈی الیکٹرک کمپنی کے جنرل مینیجر ژاؤ چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ 2014 کے آخر میں، ایک ڈی گروپ نے پروجیکٹ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی،اس کے علاوہ، کمپنی نےکنورٹر ٹرانسفارمرز پروجیکٹ کی بولی جیت لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کی ذیلی کمپنی   شی آن ایکس ڈی ٹرانسفارمر کمپنی  نے 28 کنورٹر ٹرانسفارمرز اور 47 ری ایکٹر تیار کیے جو مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مشرقی علاقے گرم ہیں جہاں زیادہ تر گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک ڈی گروپ کی ڈیزائن ٹیم نے اہم حصوں کی ساخت اور بشنگ کی تنصیب کے طریقہ کار کو بہتر بنایاہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ڈیزائن اور پروڈکشن سے لے کر تنصیب اور اطلاق تک، چینی ساختہ کنورٹر ٹرانسفارمرز نے ملک کے پاور گرڈ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین پاکستان پاور پراجیکٹ اقتصادی ترقی میں سہ...

لاہور، پاکستان/ شی آن، چین(شِنہوا) لاہور میں جیسے ہی سورج طلوع ہوتا ہے  اسٹریٹ لائٹس بند ہو جاتی ہیں اور شہر کے جاگ اٹھنے کے ساتھ زندگی کی ہلچل شروع ہوجاتی ہے۔

   جیسے ہی دن شروع ہوتا ہے،زبیر طفیل، شہر کے مضافاتی علاقے میں ±660 کلو وولٹ مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے کنورٹر اسٹیشن پر آپریشنز کے ٹیم سپروائزر کے طورپر اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ زبیرطفیل نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور الیکٹریکل انجینئر اس پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ آغاز میں ہم یونیورسٹی سے فریش انجینئر تھے اور ایچ وی ڈی سی سے متعلق پاکستان میں کوئی دوسرا پروجیکٹ نہیں تھا، اس لیے ہمیں ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کا کوئی علم نہیں تھا۔ ایک تجربہ کار چینی انجینئر کو پروجیکٹ پر ہر پاکستانی انجینئر کی مدد کے لیے مقرر کیا گیاجنہوں نے ہمیں یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرح سکھایا۔ اس لیے جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہو، ہم انہیں کال کر سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہماری مدد کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔

یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن پراجیکٹ تھا جسے  سی پیک فریم ورک کے تحت اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ (ایس جی سی سی) نے فنڈ کیا، تعمیر کیا اور چلایا ہے۔ اس منصوبے نے  باضابطہ طور پر ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن شروع کیا۔

   2013 میں شروع  کردہ  سی پیک  ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی  بندرگاہی شہر گوادر کو چین کے شمال مغربی  سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے،اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون نمایاں ہے۔

   2015 میں، دونوں ممالک  نے 50 سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے اور سی پیک کی ترقی کو چاراہم شعبوں، یعنی گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کا مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

   ایس جی سی سی کی ذیلی کمپنی چائنہ الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی کے چیئرمین شان شیو کے مطابق، یہ چین سے باہر ±660 کلو وولٹ ڈائریکٹ کرنٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا پہلا منصوبہ ہے جس میں مکمل چینی املاک دانش کے حقوق ہیں۔

شان نے کہا کہ کنورٹر ٹرانسفارمرز، منصوبے کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہیں جنہیں چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں تیار کیاگیا ہے۔

شی آن شہر جس کی تاریخ 3ہزار 100سال سے زیادہ ہے،جو  چینی تاریخ میں 13 ادوار کا دارالحکومت رہا جس میں تانگ عہد  (618-907) بھی شامل ہے جس کے دوران اس شہر کوچھانگ آن کہاجاتا تھا۔

   1992 میں، لاہور اور شی آن کو جڑواں شہرقرر دیا گیا تھا، اس کے بعد سے دونوں شہروں کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

چائنہ ایکس ڈی الیکٹرک کمپنی کے جنرل مینیجر ژاؤ چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ 2014 کے آخر میں، ایک ڈی گروپ نے پروجیکٹ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی،اس کے علاوہ، کمپنی نےکنورٹر ٹرانسفارمرز پروجیکٹ کی بولی جیت لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کی ذیلی کمپنی   شی آن ایکس ڈی ٹرانسفارمر کمپنی  نے 28 کنورٹر ٹرانسفارمرز اور 47 ری ایکٹر تیار کیے جو مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مشرقی علاقے گرم ہیں جہاں زیادہ تر گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک ڈی گروپ کی ڈیزائن ٹیم نے اہم حصوں کی ساخت اور بشنگ کی تنصیب کے طریقہ کار کو بہتر بنایاہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ڈیزائن اور پروڈکشن سے لے کر تنصیب اور اطلاق تک، چینی ساختہ کنورٹر ٹرانسفارمرز نے ملک کے پاور گرڈ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین پاکستان پاور پراجیکٹ اقتصادی ترقی میں سہ...

لاہور، پاکستان/ شی آن، چین(شِنہوا) لاہور میں جیسے ہی سورج طلوع ہوتا ہے  اسٹریٹ لائٹس بند ہو جاتی ہیں اور شہر کے جاگ اٹھنے کے ساتھ زندگی کی ہلچل شروع ہوجاتی ہے۔

   جیسے ہی دن شروع ہوتا ہے،زبیر طفیل، شہر کے مضافاتی علاقے میں ±660 کلو وولٹ مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے کنورٹر اسٹیشن پر آپریشنز کے ٹیم سپروائزر کے طورپر اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ زبیرطفیل نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور الیکٹریکل انجینئر اس پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ آغاز میں ہم یونیورسٹی سے فریش انجینئر تھے اور ایچ وی ڈی سی سے متعلق پاکستان میں کوئی دوسرا پروجیکٹ نہیں تھا، اس لیے ہمیں ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کا کوئی علم نہیں تھا۔ ایک تجربہ کار چینی انجینئر کو پروجیکٹ پر ہر پاکستانی انجینئر کی مدد کے لیے مقرر کیا گیاجنہوں نے ہمیں یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرح سکھایا۔ اس لیے جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہو، ہم انہیں کال کر سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہماری مدد کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔

یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن پراجیکٹ تھا جسے  سی پیک فریم ورک کے تحت اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ (ایس جی سی سی) نے فنڈ کیا، تعمیر کیا اور چلایا ہے۔ اس منصوبے نے  باضابطہ طور پر ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن شروع کیا۔

   2013 میں شروع  کردہ  سی پیک  ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی  بندرگاہی شہر گوادر کو چین کے شمال مغربی  سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے،اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون نمایاں ہے۔

   2015 میں، دونوں ممالک  نے 50 سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے اور سی پیک کی ترقی کو چاراہم شعبوں، یعنی گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کا مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

   ایس جی سی سی کی ذیلی کمپنی چائنہ الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی کے چیئرمین شان شیو کے مطابق، یہ چین سے باہر ±660 کلو وولٹ ڈائریکٹ کرنٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا پہلا منصوبہ ہے جس میں مکمل چینی املاک دانش کے حقوق ہیں۔

شان نے کہا کہ کنورٹر ٹرانسفارمرز، منصوبے کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہیں جنہیں چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں تیار کیاگیا ہے۔

شی آن شہر جس کی تاریخ 3ہزار 100سال سے زیادہ ہے،جو  چینی تاریخ میں 13 ادوار کا دارالحکومت رہا جس میں تانگ عہد  (618-907) بھی شامل ہے جس کے دوران اس شہر کوچھانگ آن کہاجاتا تھا۔

   1992 میں، لاہور اور شی آن کو جڑواں شہرقرر دیا گیا تھا، اس کے بعد سے دونوں شہروں کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

چائنہ ایکس ڈی الیکٹرک کمپنی کے جنرل مینیجر ژاؤ چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ 2014 کے آخر میں، ایک ڈی گروپ نے پروجیکٹ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی،اس کے علاوہ، کمپنی نےکنورٹر ٹرانسفارمرز پروجیکٹ کی بولی جیت لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کی ذیلی کمپنی   شی آن ایکس ڈی ٹرانسفارمر کمپنی  نے 28 کنورٹر ٹرانسفارمرز اور 47 ری ایکٹر تیار کیے جو مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مشرقی علاقے گرم ہیں جہاں زیادہ تر گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک ڈی گروپ کی ڈیزائن ٹیم نے اہم حصوں کی ساخت اور بشنگ کی تنصیب کے طریقہ کار کو بہتر بنایاہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ڈیزائن اور پروڈکشن سے لے کر تنصیب اور اطلاق تک، چینی ساختہ کنورٹر ٹرانسفارمرز نے ملک کے پاور گرڈ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین پاکستان پاور پراجیکٹ اقتصادی ترقی میں سہ...

لاہور، پاکستان/ شی آن، چین(شِنہوا) لاہور میں جیسے ہی سورج طلوع ہوتا ہے  اسٹریٹ لائٹس بند ہو جاتی ہیں اور شہر کے جاگ اٹھنے کے ساتھ زندگی کی ہلچل شروع ہوجاتی ہے۔

   جیسے ہی دن شروع ہوتا ہے،زبیر طفیل، شہر کے مضافاتی علاقے میں ±660 کلو وولٹ مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے کنورٹر اسٹیشن پر آپریشنز کے ٹیم سپروائزر کے طورپر اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ زبیرطفیل نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور الیکٹریکل انجینئر اس پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ آغاز میں ہم یونیورسٹی سے فریش انجینئر تھے اور ایچ وی ڈی سی سے متعلق پاکستان میں کوئی دوسرا پروجیکٹ نہیں تھا، اس لیے ہمیں ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کا کوئی علم نہیں تھا۔ ایک تجربہ کار چینی انجینئر کو پروجیکٹ پر ہر پاکستانی انجینئر کی مدد کے لیے مقرر کیا گیاجنہوں نے ہمیں یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرح سکھایا۔ اس لیے جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہو، ہم انہیں کال کر سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہماری مدد کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔

یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن پراجیکٹ تھا جسے  سی پیک فریم ورک کے تحت اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ (ایس جی سی سی) نے فنڈ کیا، تعمیر کیا اور چلایا ہے۔ اس منصوبے نے  باضابطہ طور پر ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن شروع کیا۔

   2013 میں شروع  کردہ  سی پیک  ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی  بندرگاہی شہر گوادر کو چین کے شمال مغربی  سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے،اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون نمایاں ہے۔

   2015 میں، دونوں ممالک  نے 50 سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے اور سی پیک کی ترقی کو چاراہم شعبوں، یعنی گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کا مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

   ایس جی سی سی کی ذیلی کمپنی چائنہ الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی کے چیئرمین شان شیو کے مطابق، یہ چین سے باہر ±660 کلو وولٹ ڈائریکٹ کرنٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا پہلا منصوبہ ہے جس میں مکمل چینی املاک دانش کے حقوق ہیں۔

شان نے کہا کہ کنورٹر ٹرانسفارمرز، منصوبے کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہیں جنہیں چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں تیار کیاگیا ہے۔

شی آن شہر جس کی تاریخ 3ہزار 100سال سے زیادہ ہے،جو  چینی تاریخ میں 13 ادوار کا دارالحکومت رہا جس میں تانگ عہد  (618-907) بھی شامل ہے جس کے دوران اس شہر کوچھانگ آن کہاجاتا تھا۔

   1992 میں، لاہور اور شی آن کو جڑواں شہرقرر دیا گیا تھا، اس کے بعد سے دونوں شہروں کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

چائنہ ایکس ڈی الیکٹرک کمپنی کے جنرل مینیجر ژاؤ چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ 2014 کے آخر میں، ایک ڈی گروپ نے پروجیکٹ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی،اس کے علاوہ، کمپنی نےکنورٹر ٹرانسفارمرز پروجیکٹ کی بولی جیت لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کی ذیلی کمپنی   شی آن ایکس ڈی ٹرانسفارمر کمپنی  نے 28 کنورٹر ٹرانسفارمرز اور 47 ری ایکٹر تیار کیے جو مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مشرقی علاقے گرم ہیں جہاں زیادہ تر گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک ڈی گروپ کی ڈیزائن ٹیم نے اہم حصوں کی ساخت اور بشنگ کی تنصیب کے طریقہ کار کو بہتر بنایاہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ڈیزائن اور پروڈکشن سے لے کر تنصیب اور اطلاق تک، چینی ساختہ کنورٹر ٹرانسفارمرز نے ملک کے پاور گرڈ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-ورلڈ یونیورسٹی گیمز -افت...

 چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب سے پہلے ڈونگ آن جھیل سپورٹس پارک کا منظر۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-ورلڈ یونیورسٹی گیمز -افت...

 چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب سے پہلے ڈونگ آن جھیل سپورٹس پارک کا منظر۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-افتتاحی تقریب

چین کے صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگدو میں 31ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب سے قبل فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-افتتاحی تقریب

چین کے صوبہ سیچھوان کے شہر چھنگدو میں 31ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب سے قبل فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-افتتاحی تقریب

چین کے صوبہ سیچھوان کے شہر چھینگدو میں 31ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب سے قبل فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-افتتاحی تقریب

چین کے صوبہ سیچھوان کے شہر چھینگدو میں 31ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب سے قبل فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-ورلڈ یونیورسٹی گیمز -افت...

چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب سے پہلے ڈونگ آن جھیل سپورٹس پارک کا منظر۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھینگدو-ورلڈ یونیورسٹی گیمز -افت...

چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب سے پہلے ڈونگ آن جھیل سپورٹس پارک کا منظر۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

لیبیا راس اجدیر- پھنسے ہوئے افریقی تارکین وط...

تیونس کی طرف سے بے دخل کئے گئےافریقی تارکین وطن لیبیا کے راس اجدیر میں لیبیا-تیونس سرحد پرپھنسے ہوئے ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر کی مسجد اقصیٰ کے...

ریاض(شِنہوا)سعودی عرب نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیرایتماربین گویر اور آباد کاروں کے ایک گروپ کی طرف سے دراندازی کی مذمت کی ہے۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے  اسرائیل کےاس قسم کے "منظم طرز عمل" کو تمام بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جس دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروع ہوتےہیں۔

سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کو اس طرح کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایاجبکہ بین الاقوامی برادری سے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وہ اسرائیلی کشیدگی کو ختم کرنے، شہریوں کو ضروری تحفظ فراہم کرنے، اور تنازع کے خاتمے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانےکی غرض سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستانی سوشل میڈیا سٹار’’ آم میلے‘‘ کے ذریع...

نان ننگ (شِنہوا) خوبصورت ژوانگ لوک گیت گاتے ہوئے،روایتی ثقافتی لباس میں ملبوس کسان کندھوں پر آموں سے بھری ٹوکریاں لئے پہاڑی راستے پر رواں دواں ہیں۔ آج کل  چین میں آم کی پیداوار کے سب سے بڑا علاقے، گوانگشی ژوانگ خوداختیار علاقے کے بائیسے میں آم کی بھرپور فصل کے ایسے مناظر ہر روز دیکھے جاسکتے ہیں ۔

پاکستان سے آئے حافظ تنویر حمید اپنے سمارٹ فون سے ان مناظر کی عکس بندی کی اور ژوانگ  میں سلام  "بی-ننگ!" کہا۔

ژوانگ میں "بی-ننگ!"لفظ کا مطلب "بھائی" ہے۔ چینی کسان اپنے اس پاکستانی بھائی کے لیے اجنبی نہیں ہیں، اور انھوں نے بڑی چاہت سے اسے آم پیش کیے۔

حافظ تنویرحمید کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔ وہ 10 سال پہلے یونیورسٹی  کی تعلیم کے لیے چین آئے ۔ گریجویشن کے بعد اس کی ملاقات بائیسے کی ایک لڑکی سے ہوئی اور پھر ان  کی شادی ہوگئی۔ یہ جوڑا کئی سالوں سے بائیسے میں آباد ہے اور ان کی دو پیاری سی بیٹیاں ہیں۔

حافظ تنویر حمید  بائیسے میں پھنگگو کے ایک ووکیشنل اسکول میں  انگریزی پڑھاتے ہیں۔ وہ چینی سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہیں اور چینی فالورز کی ایک بڑی تعدادکے ساتھ وہ ایک رائے دینے والےاہم لیڈر ہیں۔

ایک دوسرے ملک میں حافظ تنویر حمید کو آم سے خاص لگاؤ ہے، کیونکہ آم پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر اگایا جاتا ہے جو پاکستان کی اہم فصلوں میں سے ایک ہے۔ ایک بار جب بائیسے میں آم کی فصل پک کر تیارہوجاتی ہے تو شہر کی سڑکیں اور گلیاں آم کی خوشبو سے بھر جاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ گھر میں میٹھے اور لذیذ آموں کی کمی محسوس کرتے ہیں۔

حافظ تنویر حمید کا کہنا ہے کہ آم کی فصل اتارنے کے دوران، بائیسے پاکستان میں میرے آبائی شہر سے کہیں زیادہ بھرپور دکھائی دیتا ہے جہاں ہر سال 'مینگو فیسٹیول' کا انعقاد کیا جاتا ہے، ملک بھر سے بہت سے تاجر خریداری کے لیے آتے ہیں، اوریہاں پیداوار اور مارکیٹنگ ڈاکنگ کی کارکردگی بہت بلند ہے۔

مینگو فیسٹیول کے حوالے سے حافظ تنویر حمید نے بتایا کہ یہ ایک سالانہ آم تھیم سرگرمی ہے جس کا اہتمام بائیسے حکومت  کرتی ہے، جس کا مقصد آم کے برانڈز کے اثر و رسوخ کو بڑھانا اور آم کی صنعت اور متعلقہ سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

گوآنگ شی بائیسے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں آم کی سب سے پہلےکاشت کی گئی، 1985 کے اوائل میں، معیشت کو بحال کرنے، غربت کے خاتمے اور دولت مندی کے لیے ایک آم کی کاشت ایک صنعت کی حیثیت رکھتی تھی۔ تقریباً 40 سال کی ترقی کے بعد، بائیسے میں آم کی صنعت نے خاطر خواہ ترقی حاصل کی ہے، آم کی اقسام تیزی سے پھیل رہی ہیں، پیداواری پیمانے، اضافہ، معیار، برانڈنگ کی سطح میں بہتری جاری ہے۔ 2022 میں، بائیسے میں 13لاکھ 68ہزار90ہزار مو رقبے پر آم کے باغات سے 4ارب 71کروڑ50لاکھ یوآن کی  10لاکھ 50ہزار ٹن پیداوارحاصل ہوئی تھی۔توقع ہے کہ 2023 میں بائیسے میں آم کی کل پیداوار12لاکھ 50ہزار ٹن تک پہنچ جائے گی۔

حالیہ دنوں میں، حافظ تنویر حمید اپنی بیٹی کو بائیسے میں مینگو فیسٹیول میں لے گئے۔ وہ روایتی ملبوسات پہنے کسانوں کے ایک گروپ کے بیچ کھڑے ہو گئے اور ژوانگ کے ساتھ نعرے لگائے، "بائیسےکے آم بیچنے کے لیے!"۔ بعد میں، انہوں نے شہر کی سب سے بڑی آم کی تجارتی منڈی کا دورہ کیا اور اپنے فون کے ذریعے آم کی تجارت کی عکس بندی کی۔

مارکیٹ پھلوں کی خوشبو سے بھری ہوئی تھی اور آموں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے۔ مزدوروں نے تیزی سے آموں کی مختلف اقسام  کو پیٹیوں میں بند کرکے ٹرکوں میں لاد کر چین کے دوسرے حصوں میں بھیج دیا۔ حافظ تنویر حمید نے کہا کہ لاجسٹکس کے ترقی یافتہ نظام کی بدولت یہاں کے آم بنیادی طور پر بیجنگ، شنگھائی، گوانگ ڈونگ اور چین کے دیگر حصوں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔

مینگو فیسٹیول کا نہ صرف شہروں میں بلکہ دیہی باغات میں بھی تہوار جیسا ماحول ہوتا ہے۔پہاڑوں میں کچھ پھلوں کے کاشتکاروں نے آم  اتارتے ہوئے ویڈیوز ریکارڈ کیں، جنہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا۔ بائیسے  کی تیان ڈونگ کاؤنٹی میں، "نئے کسانوں" کے لیے لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے سامان فروخت کرنا بہت مقبول ہے۔

حافظ تنویر حمید کو اس سال کے بیسے مینگو فیسٹیول میں دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)

حافظ تنویر حمید نے کہا کہ چین میں کسان نہ صرف پھلوں کے درخت لگا سکتے ہیں، بلکہ نئے میڈیا کا مقابلہ بھی کر سکتے ہیں! سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے انہیں بہت زیادہ توجہ مل جاتی ہے، اور بہت سے صارفین آن لائن آرڈر دیتے ہیں اور بار بار سامان خریدتے ہیں۔ آم کا پھل آن لائن بہت مشہور ہے۔

بائیسے چین کے جنوب مغرب کے دور دراز علاقے میں واقع ہے، جہاں ایک وقت میں  زرعی مصنوعات کی فروخت ایک مشکل مسئلہ ہوا کرتا تھا۔ حافظ تنویر حمید نے دیکھا کہ کس طرح مقامی کسان انٹرنیٹ کے ذریعے پہاڑوں سے اپنی زرعی مصنوعات فروخت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آسان لاجسٹکس اور قابل رسائی نیٹ ورک نے کسانوں کا بہت زیادہ بوجھ کم کر دیا ہے۔

حافظ تنویر حمید نے اپنے ایک  پاکستانی دوست کے ساتھ  ایک مختصر ویڈیو میں لوگوں کو سکھایا کہ  ہاتھوں کو چپکے  بغیر آم کیسے کھایا جاسکتا ہے۔۔ یہ ویڈیو پچھلے سال پوسٹ کی گئی تھی، اور حال ہی میں اس نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک بار پھر مقبولیت حاصل کی ہے۔

جس چیز نے حافظ تنویر حمید کو اور زیادہ خوشی  دی ہے وہ یہ تھی کہ اس کے کچھ فالورز نے کمنٹس میں پاکستانی آموں میں دلچسپی ظاہر کی اور ان کے سوال تھے کہ  "کیا آپ کے ملک کے آم میں فائبر کم ہے، اس لیے اسے چوسنا آسان ہے؟" "کیا ایسا آم ہے جسے آپ چوس سکتے ہیں؟ اور جیلی جیسا ذائقہ ہو؟"

پاکستان چین کو تازہ آم درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، حالیہ برسوں میں، میٹھے، نرم پاکستانی آم کئی بار چین کو برآمد کیے گئے جنہیں چینی باشندوں نے خریدا اور خوب پسند کیاہے۔ حافظ تنویر حمید کو امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ چینی لوگ پاکستانی آم کو چکھیں گے اور پسند کریں گے اور آم کو دونوں ممالک کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کے لیے ایک ذریعہ بنائیں گے۔

 
 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستانی سوشل میڈیا سٹار’’ آم میلے‘‘ کے ذریع...

نان ننگ (شِنہوا) خوبصورت ژوانگ لوک گیت گاتے ہوئے،روایتی ثقافتی لباس میں ملبوس کسان کندھوں پر آموں سے بھری ٹوکریاں لئے پہاڑی راستے پر رواں دواں ہیں۔ آج کل  چین میں آم کی پیداوار کے سب سے بڑا علاقے، گوانگشی ژوانگ خوداختیار علاقے کے بائیسے میں آم کی بھرپور فصل کے ایسے مناظر ہر روز دیکھے جاسکتے ہیں ۔

پاکستان سے آئے حافظ تنویر حمید اپنے سمارٹ فون سے ان مناظر کی عکس بندی کی اور ژوانگ  میں سلام  "بی-ننگ!" کہا۔

ژوانگ میں "بی-ننگ!"لفظ کا مطلب "بھائی" ہے۔ چینی کسان اپنے اس پاکستانی بھائی کے لیے اجنبی نہیں ہیں، اور انھوں نے بڑی چاہت سے اسے آم پیش کیے۔

حافظ تنویرحمید کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔ وہ 10 سال پہلے یونیورسٹی  کی تعلیم کے لیے چین آئے ۔ گریجویشن کے بعد اس کی ملاقات بائیسے کی ایک لڑکی سے ہوئی اور پھر ان  کی شادی ہوگئی۔ یہ جوڑا کئی سالوں سے بائیسے میں آباد ہے اور ان کی دو پیاری سی بیٹیاں ہیں۔

حافظ تنویر حمید  بائیسے میں پھنگگو کے ایک ووکیشنل اسکول میں  انگریزی پڑھاتے ہیں۔ وہ چینی سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہیں اور چینی فالورز کی ایک بڑی تعدادکے ساتھ وہ ایک رائے دینے والےاہم لیڈر ہیں۔

ایک دوسرے ملک میں حافظ تنویر حمید کو آم سے خاص لگاؤ ہے، کیونکہ آم پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر اگایا جاتا ہے جو پاکستان کی اہم فصلوں میں سے ایک ہے۔ ایک بار جب بائیسے میں آم کی فصل پک کر تیارہوجاتی ہے تو شہر کی سڑکیں اور گلیاں آم کی خوشبو سے بھر جاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ گھر میں میٹھے اور لذیذ آموں کی کمی محسوس کرتے ہیں۔

حافظ تنویر حمید کا کہنا ہے کہ آم کی فصل اتارنے کے دوران، بائیسے پاکستان میں میرے آبائی شہر سے کہیں زیادہ بھرپور دکھائی دیتا ہے جہاں ہر سال 'مینگو فیسٹیول' کا انعقاد کیا جاتا ہے، ملک بھر سے بہت سے تاجر خریداری کے لیے آتے ہیں، اوریہاں پیداوار اور مارکیٹنگ ڈاکنگ کی کارکردگی بہت بلند ہے۔

مینگو فیسٹیول کے حوالے سے حافظ تنویر حمید نے بتایا کہ یہ ایک سالانہ آم تھیم سرگرمی ہے جس کا اہتمام بائیسے حکومت  کرتی ہے، جس کا مقصد آم کے برانڈز کے اثر و رسوخ کو بڑھانا اور آم کی صنعت اور متعلقہ سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

گوآنگ شی بائیسے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں آم کی سب سے پہلےکاشت کی گئی، 1985 کے اوائل میں، معیشت کو بحال کرنے، غربت کے خاتمے اور دولت مندی کے لیے ایک آم کی کاشت ایک صنعت کی حیثیت رکھتی تھی۔ تقریباً 40 سال کی ترقی کے بعد، بائیسے میں آم کی صنعت نے خاطر خواہ ترقی حاصل کی ہے، آم کی اقسام تیزی سے پھیل رہی ہیں، پیداواری پیمانے، اضافہ، معیار، برانڈنگ کی سطح میں بہتری جاری ہے۔ 2022 میں، بائیسے میں 13لاکھ 68ہزار90ہزار مو رقبے پر آم کے باغات سے 4ارب 71کروڑ50لاکھ یوآن کی  10لاکھ 50ہزار ٹن پیداوارحاصل ہوئی تھی۔توقع ہے کہ 2023 میں بائیسے میں آم کی کل پیداوار12لاکھ 50ہزار ٹن تک پہنچ جائے گی۔

حالیہ دنوں میں، حافظ تنویر حمید اپنی بیٹی کو بائیسے میں مینگو فیسٹیول میں لے گئے۔ وہ روایتی ملبوسات پہنے کسانوں کے ایک گروپ کے بیچ کھڑے ہو گئے اور ژوانگ کے ساتھ نعرے لگائے، "بائیسےکے آم بیچنے کے لیے!"۔ بعد میں، انہوں نے شہر کی سب سے بڑی آم کی تجارتی منڈی کا دورہ کیا اور اپنے فون کے ذریعے آم کی تجارت کی عکس بندی کی۔

مارکیٹ پھلوں کی خوشبو سے بھری ہوئی تھی اور آموں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے۔ مزدوروں نے تیزی سے آموں کی مختلف اقسام  کو پیٹیوں میں بند کرکے ٹرکوں میں لاد کر چین کے دوسرے حصوں میں بھیج دیا۔ حافظ تنویر حمید نے کہا کہ لاجسٹکس کے ترقی یافتہ نظام کی بدولت یہاں کے آم بنیادی طور پر بیجنگ، شنگھائی، گوانگ ڈونگ اور چین کے دیگر حصوں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔

مینگو فیسٹیول کا نہ صرف شہروں میں بلکہ دیہی باغات میں بھی تہوار جیسا ماحول ہوتا ہے۔پہاڑوں میں کچھ پھلوں کے کاشتکاروں نے آم  اتارتے ہوئے ویڈیوز ریکارڈ کیں، جنہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا۔ بائیسے  کی تیان ڈونگ کاؤنٹی میں، "نئے کسانوں" کے لیے لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے سامان فروخت کرنا بہت مقبول ہے۔

حافظ تنویر حمید کو اس سال کے بیسے مینگو فیسٹیول میں دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)

حافظ تنویر حمید نے کہا کہ چین میں کسان نہ صرف پھلوں کے درخت لگا سکتے ہیں، بلکہ نئے میڈیا کا مقابلہ بھی کر سکتے ہیں! سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے انہیں بہت زیادہ توجہ مل جاتی ہے، اور بہت سے صارفین آن لائن آرڈر دیتے ہیں اور بار بار سامان خریدتے ہیں۔ آم کا پھل آن لائن بہت مشہور ہے۔

بائیسے چین کے جنوب مغرب کے دور دراز علاقے میں واقع ہے، جہاں ایک وقت میں  زرعی مصنوعات کی فروخت ایک مشکل مسئلہ ہوا کرتا تھا۔ حافظ تنویر حمید نے دیکھا کہ کس طرح مقامی کسان انٹرنیٹ کے ذریعے پہاڑوں سے اپنی زرعی مصنوعات فروخت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آسان لاجسٹکس اور قابل رسائی نیٹ ورک نے کسانوں کا بہت زیادہ بوجھ کم کر دیا ہے۔

حافظ تنویر حمید نے اپنے ایک  پاکستانی دوست کے ساتھ  ایک مختصر ویڈیو میں لوگوں کو سکھایا کہ  ہاتھوں کو چپکے  بغیر آم کیسے کھایا جاسکتا ہے۔۔ یہ ویڈیو پچھلے سال پوسٹ کی گئی تھی، اور حال ہی میں اس نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک بار پھر مقبولیت حاصل کی ہے۔

جس چیز نے حافظ تنویر حمید کو اور زیادہ خوشی  دی ہے وہ یہ تھی کہ اس کے کچھ فالورز نے کمنٹس میں پاکستانی آموں میں دلچسپی ظاہر کی اور ان کے سوال تھے کہ  "کیا آپ کے ملک کے آم میں فائبر کم ہے، اس لیے اسے چوسنا آسان ہے؟" "کیا ایسا آم ہے جسے آپ چوس سکتے ہیں؟ اور جیلی جیسا ذائقہ ہو؟"

پاکستان چین کو تازہ آم درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، حالیہ برسوں میں، میٹھے، نرم پاکستانی آم کئی بار چین کو برآمد کیے گئے جنہیں چینی باشندوں نے خریدا اور خوب پسند کیاہے۔ حافظ تنویر حمید کو امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ چینی لوگ پاکستانی آم کو چکھیں گے اور پسند کریں گے اور آم کو دونوں ممالک کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کے لیے ایک ذریعہ بنائیں گے۔

 
 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

31ویں ورلڈ یونیورسٹی گیمز ، ووشو کے کھیل میں...

چھینگڈو(شِنہوا)چین میں31ویں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کا پہلا طلائی تمغہ ہفتے کے روز ووشو ٹورنامنٹ کے مردوں کے نان چھوان مقابلے کے فاتح کھلاڑی کودیا جائے گا جبکہ چینی ایتھلیٹ تساؤ ماؤ یوان اعلیٰ اعزاز حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہیں ۔

تساؤ نے کہا کہ جیسے جیسے یونیورسیڈ قریب آ رہا ہے میں اپنی جسمانی حالت کو ٹھیک کر رہا ہوں اور میں اعزاز کے حصول کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گا اور مقابلے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کروں گا۔

چھینگڈو یونیورسیڈ میں ووشو مقابلہ نان چھوان، چھانگ چھوان، تائی جیچھوان ، گونشو، داؤشو، تائی جی جیان، جیانشو، چھیانگشو، نان  داؤ اور ساندا پر مشتمل ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

31ویں ورلڈ یونیورسٹی گیمز ، ووشو کے کھیل میں...

چھینگڈو(شِنہوا)چین میں31ویں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کا پہلا طلائی تمغہ ہفتے کے روز ووشو ٹورنامنٹ کے مردوں کے نان چھوان مقابلے کے فاتح کھلاڑی کودیا جائے گا جبکہ چینی ایتھلیٹ تساؤ ماؤ یوان اعلیٰ اعزاز حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہیں ۔

تساؤ نے کہا کہ جیسے جیسے یونیورسیڈ قریب آ رہا ہے میں اپنی جسمانی حالت کو ٹھیک کر رہا ہوں اور میں اعزاز کے حصول کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گا اور مقابلے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کروں گا۔

چھینگڈو یونیورسیڈ میں ووشو مقابلہ نان چھوان، چھانگ چھوان، تائی جیچھوان ، گونشو، داؤشو، تائی جی جیان، جیانشو، چھیانگشو، نان  داؤ اور ساندا پر مشتمل ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھینگدو یونیورسیڈ کی افتتاحی تقریب کے استقبا...

چھینگدو(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ اوران کی اہلیہ پھینگ لی یوان نے جمعہ کو چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایک ضیافت کی میزبانی کی جس میں چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کا استقبال کیا گیا۔

اس موقع پر صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے موسم گرما میں 31 ویں عالمی یونیورسٹی گیمز میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور کھلاڑیوں کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکا آج رات باضابطہ طور پرآغاز ہو رہا ہے اور چین نے منظم، محفوظ اور شاندار کھیلوں کے انعقاد کا عہد کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ اور دیگر منفی عوامل کے باوجود ہم نے ایک کامیاب ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے اپنے پختہ عہد کو پورا کرنے اور نوجوانوں کے بین الاقوامی کھیلوں کے مقصد میں نئی شراکتیں قائم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کیا ہے۔

صدر شی نے کہا کہ اپنے آغازکے بعد سے ورلڈ یونیورسٹی گیمز ہمیشہ نوجوانوں کے لیے خوشی، یکجہتی اور دوستی کا باعث رہا ہے -

انہوں نے کہا کہ  ہمیں نوجوانوں کی طاقت سے عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے نوجوانوں کو اکٹھا کرنا چاہیے۔ اگرچہ ریاستوں کے مابین  تعلقات کی بنیاد لوگوں کے درمیان قریبی رشتوں میں مضمر ہے تاہم  اس مقصد کے لیے کوششیں نوجوانوں سے شروع ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ نظریات سے متاثر اور ذمہ داریوں کا ادراک کرنے والی نوجوان نسل بنی نوع انسان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ امن اور ترقی کے فروغ کی امید بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین  چھینگدو گیمزکے ذریعے اپنی خوبصورتی اور تاریخی ورثے کو اجاگر کرتے ہوئے کھیلوں کو ایک عظیم الشان بنانے کے لیے ایف آئی ایس یو اور تمام شریک وفود کے ساتھ مل کر کام کرے گااور دنیا بھر کے نوجوانوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو آسان بنائے گا۔

چینی صدر شی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیےعالمی یونیورسٹی گیمز کے جذبے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ باسٹھ سال پہلے ایف آئی ایس یوکے بانی صدر ڈاکٹر پال شلیمر نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کو دوستی کا اجتماع قرار دیا۔ دوستی، بھائی چارے، منصفانہ کھیل، ثابت قدمی، دیانتداری اور تعاون کی قدروں کے ساتھ اس خصوصیت نے ایف آئی ایس یوکے ذریعے نہ صرف دنیا بھر میں یونیورسٹی کے طلباء کی کھیلوں کی سرگرمیوں کی رہنمائی کی ہے بلکہ ہمیں تبدیلیوں کو کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ترغیب بھی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کھیلوں کے ذریعے یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے، بین الاقوامی برادری میں مثبت توانائی پیدا کرنی چاہیے، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے اور تعاون کے ذریعے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کرنا چاہیے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھینگدو یونیورسیڈ کی افتتاحی تقریب کے استقبا...

چھینگدو(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ اوران کی اہلیہ پھینگ لی یوان نے جمعہ کو چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایک ضیافت کی میزبانی کی جس میں چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کا استقبال کیا گیا۔

اس موقع پر صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے موسم گرما میں 31 ویں عالمی یونیورسٹی گیمز میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور کھلاڑیوں کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکا آج رات باضابطہ طور پرآغاز ہو رہا ہے اور چین نے منظم، محفوظ اور شاندار کھیلوں کے انعقاد کا عہد کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ اور دیگر منفی عوامل کے باوجود ہم نے ایک کامیاب ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے اپنے پختہ عہد کو پورا کرنے اور نوجوانوں کے بین الاقوامی کھیلوں کے مقصد میں نئی شراکتیں قائم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کیا ہے۔

صدر شی نے کہا کہ اپنے آغازکے بعد سے ورلڈ یونیورسٹی گیمز ہمیشہ نوجوانوں کے لیے خوشی، یکجہتی اور دوستی کا باعث رہا ہے -

انہوں نے کہا کہ  ہمیں نوجوانوں کی طاقت سے عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے نوجوانوں کو اکٹھا کرنا چاہیے۔ اگرچہ ریاستوں کے مابین  تعلقات کی بنیاد لوگوں کے درمیان قریبی رشتوں میں مضمر ہے تاہم  اس مقصد کے لیے کوششیں نوجوانوں سے شروع ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ نظریات سے متاثر اور ذمہ داریوں کا ادراک کرنے والی نوجوان نسل بنی نوع انسان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ امن اور ترقی کے فروغ کی امید بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین  چھینگدو گیمزکے ذریعے اپنی خوبصورتی اور تاریخی ورثے کو اجاگر کرتے ہوئے کھیلوں کو ایک عظیم الشان بنانے کے لیے ایف آئی ایس یو اور تمام شریک وفود کے ساتھ مل کر کام کرے گااور دنیا بھر کے نوجوانوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو آسان بنائے گا۔

چینی صدر شی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیےعالمی یونیورسٹی گیمز کے جذبے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ باسٹھ سال پہلے ایف آئی ایس یوکے بانی صدر ڈاکٹر پال شلیمر نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کو دوستی کا اجتماع قرار دیا۔ دوستی، بھائی چارے، منصفانہ کھیل، ثابت قدمی، دیانتداری اور تعاون کی قدروں کے ساتھ اس خصوصیت نے ایف آئی ایس یوکے ذریعے نہ صرف دنیا بھر میں یونیورسٹی کے طلباء کی کھیلوں کی سرگرمیوں کی رہنمائی کی ہے بلکہ ہمیں تبدیلیوں کو کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ترغیب بھی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کھیلوں کے ذریعے یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے، بین الاقوامی برادری میں مثبت توانائی پیدا کرنی چاہیے، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے اور تعاون کے ذریعے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کرنا چاہیے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فلپائن میں مسافر کشتی کے حادثے میں ہلاکتوں ک...

منیلا(شِنہوا)فلپائن کے صوبےریزال کی جھیل لگونا ڈی بے میں مسافروں سے بھری کشتی الٹنے کے حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر26 ہو گئی ہے۔

فلپائن کوسٹ گارڈ (پی سی جی) نے کہا کہ کشتی میں زیادہ سے زیادہ 42 مسافروں کی گنجائش تھی جبکہ اس میں 70 افراد سوار تھے۔ مسافروں نے لائف جیکٹ بھی نہیں پہن رکھی تھیں۔

پی سی جی نے کہا کہ امدادی کارروائیاں جمعہ کی صبح تک جاری رہیں۔ کشتی بننگونان قصبے سے فلپائن کے جزیرے تالم کی سب سے بڑی جھیل لگونا ڈی بے جا رہی تھی جب اسے یہ حادثہ پیش آیا۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کی ٹیلی سکوپ فاسٹ نے فلکیاتی مشاہدہ کے ل...

گوئی یانگ (شِنہوا) دنیا کی سب سے بڑی سنگل ڈش اور سب سے زیادہ حساس ریڈیو ٹیلی سکوپ، چین کی پانچ سو میٹراپرچر اسفیریکل ریڈیو ٹیلی سکوپ (فاسٹ)کو 16 ممالک سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور فلکیاتی مشاہدہ کے لیے تقریباً 6ہزار400گھنٹوں کی منظوری دی گئی ہے۔

ایپلی کیشن آئٹمز میں بنیادی طور پر تیز ریڈیو برسٹ آبزرویشن، پلسر آبزرویشن اور نیوٹرل ہائیڈروجن سروے شامل ہیں۔

چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو میں ایک گہرے اور گول کارسٹ ڈپریشن میں واقع، فاسٹ نے جنوری 2020 میں باقاعدہ کام شروع کیا جسے 31 مارچ 2021 کو باضابطہ طور پر دنیا کے لیے کھول دیا گیاتھا۔

فاسٹ کے آپریشن اور دیکھ بھال کرنے والی ٹیم اس کے مشاہدے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور بین الاقوامی فلکیاتی برادری کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ٹیلی سکوپ کے چیف انجینئر جیانگ پھینگ کے مطابق، پانچ ذہین روبوٹ سسٹم اور دیکھ بھال کے پلیٹ فارم سے مشاہدے کے وقت کو سالانہ 30 دن تک بڑھانے میں مدد ملے گی۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھینگدو ورلڈ سمریونیورسٹی گیمزکے تمام مقامات...

چھینگڈو(شِنہوا)چھینگدو سمرورلڈ یونیورسٹی گیمز کےتمام مقامات  2021 سے مختلف اوقات میں عوام کے لیے کھلے ہیں۔

چھینگدو یونیورسیڈ ایگزیکٹیو کمیٹی کے نائب صدر شیان رونگ شینگ نے جمعہ کو گیمزکے آغاز سے قبل پریس کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا باضابطہ طور پر جمعہ کی شام کو آغاز ہو رہا ہے تاہم چھینگدو کے شہری 2021سے یونیورسیڈ کے مقامات کا استعمال کر رہے ہیں۔

یونیورسیڈ کو متعدد وجوہات کی بناء پردو مرتبہ التوا کا سامنا کرنا پڑا جس میں کویڈ-19وبائی بیماری ایک بڑی رکاوٹ تھی جس کے باعث  تیاریوں میں کافی چیلنجزکا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم گزشتہ تین سالوں میں چھینگدو کے 49 مقامات اور سہولیات کی تعمیر، تزئین و آرائش اور توسیع مکمل کی گئی ہے جس سے اعلیٰ درجے کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو یقینی بنایا گیا ہے۔

ڈونگ آن لیک سپورٹس پارک سمیت کھیلوں کی تمام سہولیات جہاں افتتاحی تقریب منعقد ہورہی ہے ، اپریل 2021 سے زیراستعمال ہیں۔

چھینگدو سے تعلق رکھنے والے غوطہ خوری  کے شوقین چھن حئی لون جنہوں نے 2022 سے ڈونگ آن لیک سپورٹس پارک ایکواٹکس سنٹر میں دو سال سے زیادہ عرصے سے ہفتے میں کئی بار غوطہ خوری کی مشق کی ہے، کہا کہ میں اب 25 میٹر تک  گہرائی میں غوطہ لگا سکتا ہوں جو  یہاں درمیانے درجے کا تالاب ہے۔

 ڈونگ آن لیک سپورٹس پارک کے عملے کے رکن لی جیاکے نے کہا کہ ڈائیونگ پول تمام کلبوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھینگدو یونیورسیڈ ،ایف آئی ایس یو گیمزکی م...

چھینگدو (شِنہوا) 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی مشعل کا اگرچہ بدھ کو سفر تمام ہوگیا،تاہم دنیا بھرکے نوجوانوں کے لیے چھینگدو یونیورسیڈ مشعل "رونگھو" ایک بڑے ایونٹ کی نہ صرف ایک سادہ سی مشعل تھی،بلکہ یہ  انضمام اور جامعیت کے جذبے کی بھی علامت ہے۔

چین کے چھ شہروں کے 800 مشعل برداروں نے 49 دن میں  مشعل کو اس کے آخری مقام تک پہنچایا۔ اس وقت، کھیل دنیا بھر کے نوجوانوں کو متحد کررہے ہیں۔

ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے اولین میزبان، اٹلی کے شہر تورن میں مشعل کو روشن کرنے کے بعد 31ویں    ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے مشعل کے سفر کی لانچنگ تقریب 8 جون کو چھینگدو کے تیانفو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقد ہوئی۔

اس کے بعد مشعل  کو 10 جون کو بیجنگ منتقل کیا گیا ۔مشعل نے بیجنگ، ہاربن، شین ژین، چھونگ چھنگ، یی بن اور میزبان شہر چھینگدو کا سفر کیا۔

ان شہروں میں، بیجنگ اور شین ژین میں بالترتیب 2001 اور 2011 میں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا انعقاد کیاگیا تھا، جبکہ ہاربن نے 2009 میں 24ویں  ایف آئی ایس یو سرمائی عالمی یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کی تھی۔

شین ژین  یونیورسٹی کے پارٹی سربراہ لی چھنگ چھوان نے شِنہوا کو بتایا کہ جب سابق عالمی یونیورسیڈ کے میزبان شہروں میں مشعل دوبارہ جاتی ہے  تو وہ اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی جستجو شروع کر دیتے ہیں۔

اولمپک تمغہ جیتنے والے سو بنگ تیان نے 20 جون کو شین ژین میں ٹارچ ریلے میں حصہ لیا تھا۔

مردوں کے 100 میٹر ایشین ریکارڈ ہولڈر نے کہا کہ انہوں نے 2011 میں شین ژین یونیورسیڈ میں حصہ لیا تھا اور اس ٹریک پر میں نے حال ہی میں بہت سے تربیتی سیشنز کیے ہیں۔

سو نے مزید کہا کہ ایک مشعل اٹھانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میں مزید نوجوان سپرنٹرز کی ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنا چاہوں گا۔

اولمپک ڈائیونگ چیمپئن وو من شیا  نے 2جولائی کو چھینگدو میں سب سے پہلے مشعل اٹھائی۔

وو نے کہا کہ وہ  مشعل کے ساتھ ساتھ کھیل کے جذبے کو نوجوان نسل تک پہنچانا چاہتی ہیں۔ میں یونیورسٹی کے مزید طلباء کو بھی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی دعوت دیتی ہوں کہ  وہ کھیلوں سے فائدہ اٹھائیں اور وہ ان مقابلوں میں دوست بنا سکتے ہیں۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھینگدو یونیورسیڈ ،ایف آئی ایس یو گیمزکی م...

چھینگدو (شِنہوا) 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی مشعل کا اگرچہ بدھ کو سفر تمام ہوگیا،تاہم دنیا بھرکے نوجوانوں کے لیے چھینگدو یونیورسیڈ مشعل "رونگھو" ایک بڑے ایونٹ کی نہ صرف ایک سادہ سی مشعل تھی،بلکہ یہ  انضمام اور جامعیت کے جذبے کی بھی علامت ہے۔

چین کے چھ شہروں کے 800 مشعل برداروں نے 49 دن میں  مشعل کو اس کے آخری مقام تک پہنچایا۔ اس وقت، کھیل دنیا بھر کے نوجوانوں کو متحد کررہے ہیں۔

ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے اولین میزبان، اٹلی کے شہر تورن میں مشعل کو روشن کرنے کے بعد 31ویں    ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے مشعل کے سفر کی لانچنگ تقریب 8 جون کو چھینگدو کے تیانفو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقد ہوئی۔

اس کے بعد مشعل  کو 10 جون کو بیجنگ منتقل کیا گیا ۔مشعل نے بیجنگ، ہاربن، شین ژین، چھونگ چھنگ، یی بن اور میزبان شہر چھینگدو کا سفر کیا۔

ان شہروں میں، بیجنگ اور شین ژین میں بالترتیب 2001 اور 2011 میں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا انعقاد کیاگیا تھا، جبکہ ہاربن نے 2009 میں 24ویں  ایف آئی ایس یو سرمائی عالمی یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کی تھی۔

شین ژین  یونیورسٹی کے پارٹی سربراہ لی چھنگ چھوان نے شِنہوا کو بتایا کہ جب سابق عالمی یونیورسیڈ کے میزبان شہروں میں مشعل دوبارہ جاتی ہے  تو وہ اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی جستجو شروع کر دیتے ہیں۔

اولمپک تمغہ جیتنے والے سو بنگ تیان نے 20 جون کو شین ژین میں ٹارچ ریلے میں حصہ لیا تھا۔

مردوں کے 100 میٹر ایشین ریکارڈ ہولڈر نے کہا کہ انہوں نے 2011 میں شین ژین یونیورسیڈ میں حصہ لیا تھا اور اس ٹریک پر میں نے حال ہی میں بہت سے تربیتی سیشنز کیے ہیں۔

سو نے مزید کہا کہ ایک مشعل اٹھانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میں مزید نوجوان سپرنٹرز کی ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنا چاہوں گا۔

اولمپک ڈائیونگ چیمپئن وو من شیا  نے 2جولائی کو چھینگدو میں سب سے پہلے مشعل اٹھائی۔

وو نے کہا کہ وہ  مشعل کے ساتھ ساتھ کھیل کے جذبے کو نوجوان نسل تک پہنچانا چاہتی ہیں۔ میں یونیورسٹی کے مزید طلباء کو بھی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی دعوت دیتی ہوں کہ  وہ کھیلوں سے فائدہ اٹھائیں اور وہ ان مقابلوں میں دوست بنا سکتے ہیں۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگشی-پاکستانی سوشل میڈیا سٹار-آم

حافظ تنویرحمید اور ان کی بیٹی گوانگشی کے علاقے بائیسے میں آم کے کھیت میں پھلوں کے کاشتکاروں سے بات چیت کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگشی-پاکستانی سوشل میڈیا سٹار-آم

حافظ تنویرحمید اور ان کی بیٹی گوانگشی کے علاقے بائیسے میں آم کے کھیت میں پھلوں کے کاشتکاروں سے بات چیت کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ شی-پاکستان کول-آم

حافظ تنویر حمید کو اس سال کے بیسے مینگو فیسٹیول میں دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-گوانگ شی-پاکستان کول-آم

حافظ تنویر حمید کو اس سال کے بیسے مینگو فیسٹیول میں دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کے خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی اور...

بیجنگ(شِنہوا) موسمیاتی تبدیلی کے لیے چین کے خصوصی ایلچی شیی ژین ہوا نے گزشتہ روز امریکی صدارتی ایلچی برائے موسمیات جان کیری کے ساتھ ویڈیو پر تبادلہ خیال کیا۔

وزارت حیاتیاتی ماحولیات و ماحولیات نے کہا کہ شیی اور کیری نے چین-امریکہ ڈائیلاگ مضبوط بنانے اورموسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی، کثیر جہتی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے تعاون پرتبادلہ خیال کیا۔ دونوں فریقوں نے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

دونوں ممالک کے خصوصی ایلچیوں کے درمیان بات چیت اس سے پہلے  16 سے 19 جولائی تک بیجنگ میں  ہوئی تھی۔

حال ہی میں، شیی نے چین میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر حسین بن ابراہیم الحمادی سے بھی ملاقات کی۔ جس میں  اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی کانفرنس کے آئندہ 28ویں اجلاس (کوپ28) اور دونوں ممالک کے درمیان موسمیاتی تعاون کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔

سفیر سے ملاقات کے دوران، شیی نے کوپ28 کی متحدہ عرب امارات کی میزبانی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

امید ہے امریکہ بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل م...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کی حقیقی مدد اور ان کی ترقی اور استحکام کے لیے کردار ادا کرے گا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز باقاعدہ نیوز بریفنگ میں چین کے بارے میں امریکی عہدیدار کے ریمارکس اورحال ہی میں کئی امریکی عہدیداروں کی جانب سے بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کے دوروں سے متعلق سوال کے جواب میں کیا۔

ماؤ نے کہا کہ چین اور بحرالکاہل کے جزائر نما ممالک کے درمیان تعاون کھلااور شفاف ہے اور وہ ان ممالک کی خودمختاری اور منشا کا مکمل احترام کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم کبھی کسی  پولیٹیکل اسٹرنگ کونہیں جوڑتے اور نہ ہی کوئی تیسرافریق ہمارا ہدف ہے۔بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کی حکومتوں اور عوام نے تعاون کا خیرمقدم اور اسے تسلیم کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ  بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کسی بھی ملک سے کم نہیں ہیں۔چین اثر و رسوخ کے لیے کسی بھی ملک کے ساتھ مقابلہ بازی، یا نام نہاد "جیو پولیٹیکل موجودگی" یا "اثر و رسوخ کے دائرے" کی تلاش میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ بحرالکاہل کے ان ممالک کے لیے حقیقی مدد فراہم اور ان کی ترقی اور استحکام میں کردار ادا کرے گا۔

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

امید ہے امریکہ بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل م...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کی حقیقی مدد اور ان کی ترقی اور استحکام کے لیے کردار ادا کرے گا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز باقاعدہ نیوز بریفنگ میں چین کے بارے میں امریکی عہدیدار کے ریمارکس اورحال ہی میں کئی امریکی عہدیداروں کی جانب سے بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کے دوروں سے متعلق سوال کے جواب میں کیا۔

ماؤ نے کہا کہ چین اور بحرالکاہل کے جزائر نما ممالک کے درمیان تعاون کھلااور شفاف ہے اور وہ ان ممالک کی خودمختاری اور منشا کا مکمل احترام کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم کبھی کسی  پولیٹیکل اسٹرنگ کونہیں جوڑتے اور نہ ہی کوئی تیسرافریق ہمارا ہدف ہے۔بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کی حکومتوں اور عوام نے تعاون کا خیرمقدم اور اسے تسلیم کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ  بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کسی بھی ملک سے کم نہیں ہیں۔چین اثر و رسوخ کے لیے کسی بھی ملک کے ساتھ مقابلہ بازی، یا نام نہاد "جیو پولیٹیکل موجودگی" یا "اثر و رسوخ کے دائرے" کی تلاش میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ بحرالکاہل کے ان ممالک کے لیے حقیقی مدد فراہم اور ان کی ترقی اور استحکام میں کردار ادا کرے گا۔

۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین اور انڈونیشیا کی خواتین اول کی چھنگدو می...

چھنگڈو(شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ کی اہلیہ پھینگ لی یوآن نے  گزشتہ روز انڈونیشیا کی خاتون اول ایریانا جوکو ویدودو سے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگدو میں ملاقات کی۔

   ایریانا صدر جوکو ویدودو کے ساتھ چین کے دورہ پر ہیں، جو ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور چین کا دورہ کریں گے۔

دونوں ممالک کی خواتین اول نے ثقافتی ورثے کی حامل مقامی شاندار دستکاریوں کی تعریف کی۔ انہوں نے ٹی آرٹ پرفارمنس بھی دیکھی۔

گزشتہ ملاقاتوں کو یاد اور اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک اپنی دوستی کو مزید فروغ دیں گے پھینگ نے کہا کہ چین اورانڈونیشیا کے درمیان ثقافتی وابستگی اور لوگوں کے درمیان قریبی رشتے  قائم ہیں۔

ایریانا نے چین کے غیر محسوس ثقافتی ورثے کے تحفظ  کو سراہا اور کہا کہ چھنگدو کے دورے نے چینی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں ان کی سمجھ اور محبت کو مزید بڑھادیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین اور انڈونیشیا کی خواتین اول کی چھنگدو می...

چھنگڈو(شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ کی اہلیہ پھینگ لی یوآن نے  گزشتہ روز انڈونیشیا کی خاتون اول ایریانا جوکو ویدودو سے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگدو میں ملاقات کی۔

   ایریانا صدر جوکو ویدودو کے ساتھ چین کے دورہ پر ہیں، جو ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں سمر ایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور چین کا دورہ کریں گے۔

دونوں ممالک کی خواتین اول نے ثقافتی ورثے کی حامل مقامی شاندار دستکاریوں کی تعریف کی۔ انہوں نے ٹی آرٹ پرفارمنس بھی دیکھی۔

گزشتہ ملاقاتوں کو یاد اور اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک اپنی دوستی کو مزید فروغ دیں گے پھینگ نے کہا کہ چین اورانڈونیشیا کے درمیان ثقافتی وابستگی اور لوگوں کے درمیان قریبی رشتے  قائم ہیں۔

ایریانا نے چین کے غیر محسوس ثقافتی ورثے کے تحفظ  کو سراہا اور کہا کہ چھنگدو کے دورے نے چینی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں ان کی سمجھ اور محبت کو مزید بڑھادیا ہے۔

 
۲۸ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

السعودية و”بريكس”..التوسع والتموضع.. زمن تعظ...

ارتفعت أسهم “مجموعة بريكس” عالميًا بشكل متصاعد، وأضحت هذه المجموعة من التكتلات الدولية المهمة الصاعدة فى هيكل النظام الدولي، بعد الحرب الروسية الأوكرانية، حيث نشأ هذا التكتل لإقامة نظام عالمى مُتعدد الأقطاب، وتحقيق التوازن الدولي، والخروج من سيطرة القوى الغربية الاقتصادية والجيوسياسية.

القطبية السياسية والاقتصادية

وأضحت العديد من الدول أنها تبحث عن الانضمام إلى هذا التكتل الذي يحقق نوعاً من القطبية السياسية والاقتصادية ويعيد التوازن الجيوستراتيجي العالمي وتعدد الأقطاب في المشهد العالمي.

وتهدف مجموعة “بريكس” التي تتضمن كلاً من الهند والبرازيل وروسيا والصين وجنوب إفريقيا، إلى تشكيل قوى متعددة الأقطاب في ظل التنافس الجيوستراتيجي المحموم بين القوى الكبرى على النفوذ في العالم، حيث تموضعت مجموعة “بريكس” (BRICS) الذي انطلقت فكرة تأسيسها في سبتمبر 2006، حينما عُقد أول اجتماع وزاري لوزراء خارجية البرازيل وروسيا والهند والصين على هامش الجمعية العامة للأمم المتحدة في نيويورك، وتتهيأ عدد من الدول للحصول على عضوية مراقب والعضوية الكاملة في هذه المجموعة .

قمة جنوب إفريقيا محورية

ولم تستبعد مصادر جنوب إفريقية انضمام السعودية لهذا التجمع في قمة مجموعة بريكس التي ستعقد في شهر أغسطس القادم في جنوب إفريقيا خاصة أن وزير الخارجية الأمير فيصل بن فرحان شارك في الاجتماع الوزاري لأصدقاء مجموعة “بريكس” والذي عقد مؤخرًا بمدينة كيب تاون تحت شعار “شراكة من أجل النمو المتسارع والتنمية المستدامة والتعددية الشاملة”.

تعاون سعودي مع بريكس

وأكد وزير الخارجية في كلمته بالاجتماع، أن السعودية حريصة على تطوير التعاون المستقبلي مع مجموعة “بريكس” من خلال الاستفادة من القدرات والإمكانيات التي تمتلكها السعودية ودول “بريكس” بهدف تلبية المصالح المشتركة وتحقيق الازدهار للجميع.

ولفت إلى أن السعودية لا تزال أكبر شريك تجاري لمجموعة بريكس في الشرق الأوسط، والعلاقات التجارية مع دول البريكس شهدت نمواً كبيراً يعكس العلاقات المتنامية والمتطورة مع دول المجموعة، حيث ارتفع إجمالي التجارة الثنائية مع دول المجموعة من 81 مليار دولار في عام 2017م إلى 128 مليار دولار في عام 2021م، وتجاوز 160 مليار دولار في عام 2022م.

وأوضح وزير الخارجية أن السعودية تتشارك مع دول مجموعة “بريكس” قيمًا أساسية، وهي الإيمان بأن العلاقات بين الدول تقوم على مبادئ احترام السيادة وعدم التدخل والتمسك بالقانون الدولي، ووجود أطر عمل متعددة الأطراف وعمل جماعي كنقاط مرجعية لمواجهة التحديات المشتركة، مضيفاً أن السعودية تتشارك أيضاً مع دول “بريكس” الإيمان بأهمية السلام والأمن والاستقرار من أجل إعادة تركيز الجهود نحو التنمية الوطنية والازدهار المشترك.

وتلقت السعودية دعوة رسمية لحضور قمة ⁧منظمة بريكس‬⁩ المُقامة في ⁧‫جنوب إفريقيا‬⁩، نهاية أغسطس القادم.

انضمام السعودية خطوة استراتيجيةً

وأكد محللون أن انضمام السعودية إلى مجموعة «بريكس» سيكون يمثابة خطوة إيجابية للسعودية وللمجموعة وسيعطيها فرصة لتعزيز شراكاتها مع مجموعة بريكس الصاعدة وتعزيز علاقاتها التجارية والاقتصادية مع الدول الأعضاء في إطار المجموعة وتعظيم تموضعها في المجموعات العالمية.

وتعتزم بريكس اعتماد قرارها بشأن قبول أعضاء جدد، فضلاً عن تحديد المعايير التي سيتعين على الدول الراغبة في الانضمام للتحالف تلبيتها، والتي من بينها السعودية، ودول أخرى تقدمت بطلب رسمي للانضمام إلى التحالف، وفقاً لسفير جنوب أفريقيا في “بريكس”.

وتسعى المجموعة منذ نشأتها إلى تغيير اتجاه القوة الاقتصادية من اتجاه واحد إلى اتجاهات عدة، وتمتلك أهمية كبيرة في تشكيلها لنحو 41 في المائة من إجمالي سكان العالم، و29 في المائة من مساحة العالم، وكذلك وجود أعضائها ضمن مجموعة العشرين والتي تمثل أكبر 20 نمواً اقتصاديًا في العالم.

وليس هناك رأيان لأن انضمام السعودية لبريكس، سيفتح أمام اقتصاد السعودية والأسواق الخليجية مسارات جديدة وفرصًا كبيرة في التوسع والتموضع، وسيزيد من الاستقرار الاقتصادي عالمياً، كما ستكون السعودية لاعباً مهماً جداً بين دول المجموعة خصوصاً في تجارة النفط والغاز والتي تشكل 30 في المائة من الصادرات السعودية للأسواق العالمية.

وانضمت السعودية في مارس الماضي إلى منظمة شنغهاي للتعاون الاقتصادي والأمني كمراقب، وهو ما يؤكد قوة ومتانة الاقتصاد السعودي وما تتمتع به السعودية من قدرة وحكمة في إدارة علاقاتها مع الجميع والتوازن في مصالحها من أجل تحقيق الأهداف الاستراتيجية لرؤية 2030 مع الحفاظ مع علاقاتها الاستراتيجية مع الغرب، إذ تحرص السعودية في تعظيم علاقاتها شرقًا وغربًا بما يحقق مصالحها أولًا وأخيرًا.

أسرع نمو اقتصادي

ويضم التكتل 5 دول تعد صاحبة أسرع نمو اقتصادي في العالم، وكلمة “بريكس” (BRICS) بالإنجليزية عبارة عن اختصار يضم الحروف الأولى لأسماء هذه الدول.

وأصبحت مجموعة بريكس أحد أهم التكتلات الاقتصادية والجيوسياسية في العالم، نظرًا لأرقام النمو التي باتت تحققها دول هذا التكتل مع توالي السنوات، مما جعلها محط اهتمام عديد من الدول الأخرى، التي ما فتئت ترغب في الانضمام إلى التكتل.

ومع انضمام جنوب إفريقيا إلى هذا التكتل، بمناسبة القمة الثالثة للمجموعة، التي عقدت في الصين يوم 14 أبريل 2011، غيّرت المجموعة اسمها إلى كلمة “بريكس” عوضًا عن “بريك”.

وصيغ مصطلح “بريك” لأول مرة عام 2001، من طرف جيم أونيل كبير الخبراء الاقتصاديين في مؤسسة الخدمات المالية والاستثمارية الأمريكية “غولدمان ساكس” (Goldman Sachs)، وذلك في أثناء دراسته وصف الأسواق الناشئة في الدول الأربع المؤسسة للمجموعة، التي كانت تحقق معدلات نمو كبيرة على مستوى الإنتاج العالمي في الفترة ما بين 2000 و2008.

وتشكّل دول مجموعة بريكس مجتمعة نحو 40% من مساحة العالم، ويعيش فيها أكثر من 40% من سكان الكرة الأرضية، حيث تضم أكبر 5 دول مساحة في العالم وأكثرها كثافة سكانية، وهي بذلك تهدف إلى أن تصبح قوة اقتصادية عالمية قادرة على منافسة “مجموعة السبع” (G7) التي تستحوذ على 60% من الثروة العالمية.

وهذا ما تثبته الأرقام الصادرة عن مجموعة بريكس، التي تكشف عن تفوقها لأول مرة على دول مجموعة السبع، فقد وصلت مساهمة مجموعة بريكس في الاقتصاد العالمي إلى 31.5%، بينما توقفت مساهمة مجموعة السبع عند 30.7%.

نظام متعدد القطبيةً

إلى جانب ذلك، تعمل مجموعة بريكس على تحقيق مجموعة من الأهداف والغايات الاقتصادية والسياسية والأمنية عبر تعزيز الأمن والسلام على مستوى العالم والتعاون الاقتصادي بين الدول الخمس، وهو ما من شأنه أن يسهم في خلق نظام اقتصادي عالمي ثنائي القطبية.

ومن بين الأهداف الرئيسية الأخرى للمجموعة رغبة القوى الخمس الناشئة في تعزيز مكانتها على مستوى العالم من خلال التعاون النشط فيما بينها.

السعودية تتجه شرقًا وغربًا

وتعد السعودية عملاق النفط في العالم، وهي إحدى دول مجموعة العشرين، وتسعى للتحول إلى قوة كبرى – عظمى بالمعايير العالمية، اقتصادياً وسياسياً وعسكرياً وتقنياً؛ وهذا يستلزم تجميع أوراق القوة الاقتصادية والنفطية في وتعظيم تحالفاتها، ومد خطوط اتصال وسلاسل الأمدادات مع شركاء أقوياء في الشرق والغرب والشمال والجنوب، على قاعدة المصالح والاحترام المتبادل وسياسة عدم التدخل.

تعزيز القوة السعودية الصاعدة

ولا شك في أن انضمام السعودية إلى “بريكس” سيكون إضافة سياسية وجيو اقتصادية ذا مغزى استراتيجي يعزز رصيد القوة السعودية الصاعدة، وبالمثل تُكسب الرياض التحالف ثقلاً أكبر وتزيد أنصبته وقوته وثقله في الاقتصاد العالمي، بوصفها مركز الثقل الاقتصادي والسياسي في الشرق الأوسط والاسلامي ، ولاعباً مرموقاً وصانع قرار على المسرح العالمي.

ويرى ولي العهد الأمير محمد بن سلمان أن اللحظة الراهنة بمثابة فرصة تاريخية لاستثمار إمكانات بلاده الهائلة في إعادة التموضع الكامل فالمملكة تقود مجلس التعاون الخليجي والجامعة العربية ومنظمة المؤتمر الإسلامي ومنظمة “أوبك+”، وترغب بتعزيز الروابط الاقتصادية والسياسية، مع “بريكس”، من دون أن تفقد حرارة شراكتها الاستراتيجية مع واشنطن؛ واستمرارية تحالفها مع الغرب والحفاظ على توازن علاقاتها مع القوى العظمى.

وعندما تعيد السعودية تموضعها في المشهد العالمي وتقترب من مجموعة بريكس الصاعدة، فإنها تعيد صياغة النظام العالمي المتعدد الأقطاب وتعظم تحالفاتها وفق مصالحها العليا بعيدًا عن سياسة الاملاءات ورفض التدخلات.

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سنکیانگ-ارمچی-انٹرنیشنل ڈانس فیسٹیول-ڈان...

چین کےشمال مغربی سنکیانگ ویغورخودمختارعلاقے  کے ارمچی میں چھٹے چائنہ سنکیانگ انٹرنیشنل ڈانس فیسٹیول کے دوران اوریجنل ایکو تھیم ڈانس ڈرامہ "فالو دی مدرریور" کےدوران چنگھائی آرٹ پرفارمنس گروپ کے فنکارسٹیج پر نمودار ہو رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

جنوبی کوریا-بوسیونگ-جاپان-جوہری آلودہ پانی ک...

جنوبی کوریا کی بوسیونگ کاؤنٹی میں ماہی گیرجاپان کی جانب سے جوہری آلودہ پانی سمندرمیں چھوڑنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک سمندری ریلی نکالتے ہوئے۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھنگ ڈو-انڈونیشیا صدر-آمد

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے31 ویں سمرایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اوردورہ چین کے لیےصوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو پہنچنے پر منعقدہ استقبالیہ تقریب کامنظر۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھنگ ڈو-انڈونیشیا صدر-آمد

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے31 ویں سمرایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اوردورہ چین کے لیےصوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو پہنچنے پر منعقدہ استقبالیہ تقریب کامنظر۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھنگ ڈو-انڈونیشیا صدر-آمد

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے31 ویں سمرایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اوردورہ چین کے لیےصوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو پہنچ رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-سیچھوان-چھنگ ڈو-انڈونیشیا صدر-آمد

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز کے31 ویں سمرایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت اوردورہ چین کے لیےصوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو پہنچ رہے ہیں۔(شِنہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

جنوبی کوریا-بوسیونگ-جاپان-جوہری آلودہ پانی ک...

جنوبی کی بوسیونگ کاؤنٹی میں ماہی گیر جاپان کی جانب سے جوہری آلودہ گندے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے لیے ایک ریلی میں شریک ہیں۔(شِںہوا)

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فلپائن کی جھیل میں کشتی الٹنے سے کم از کم 21...

منیلا(شِنہوا)فلپائن کے شہر منیلا کے مشرق میں واقع صوبہ رجال کی ایک جھیل میں مسافر کشتی الٹنے سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔

فلپائنی کوسٹ گارڈ (پی سی جی )کے ترجمان ریئر ایڈمرل آرمانڈو بالیلو نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں بتایا کہ بننگونان شہر سے تقریباً 45 میٹر دورجمعرات کومقامی وقت کے مطابق دن ایک بجے کے قریب پیش آنے والے اس حادثے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے۔

ابتدائی طورپر پی سی جی نے حادثے میں 30 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تاہم  بالیلو نے بعد میں اعداد و شمارکی تصیح کی۔

پی سی جی نےکہا کہ کشتی کو حادثہ بننگونان شہرسےفلپائن کے  جزیرے تالم کی سب سے بڑی جھیل لگونا ڈی بے جا تے ہوئے پیش آیا۔

پی سی جی نےکہاکہ تیزہواؤں سےموٹرکشتی ہچکولے کھانے لگی جس سے کشتی پرسوار لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اوروہ کشتی کے بندرگاہ کی طرف کے کنارےکی طرف دوڑے پڑے جس کی وجہ سے توازن بگڑنے سے کشتی الٹ گئی۔

 رجال صوبائی پولیس نے تصدیق کی کہ 21 افراد ڈوبنے سے ہلاک ہوئے جب کہ 40 افراد کو بچا لیا گیا۔

 
۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھنگ ڈوکی ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کے...

چھنگ ڈو(شِنہوا) دیو ہیکل پانڈوں کا آبائی شہراورچین کے سب سے متحرک شہروں میں سے ایک چھنگ ڈو 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کے لیے تیار ہے، گیمز کا باضابطہ افتتاح جمعہ کوہوگا۔

چین کے جنوب مغربی  صوبے  سیچھوان کا دارالحکومت 2001 میں بیجنگ اور 2011 میں شین ژین کے بعد دو سالہ سمر یونیورسیڈ کی میزبانی کرنے والا چینی مین لینڈکا تیسرا شہر بن جائے گا۔

28 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہنے والی یونیورسٹی گیمزمیں 18 کھیلوں کے 269 ایونٹس ہوں گے۔ 15 لازمی کھیلوں کے علاوہ، اس میں روئنگ، شوٹنگ اور ووشو کے تین اختیاری کھیل بھی شامل ہیں۔

چھنگ ڈو یونیورسیڈ کو دو بار ملتوی کیا گیا ، جس میں کوویڈ وبا کی وجہ سے  اس کی تیاریوں میں کافی مشکلات پیدا ہوئی تھیں۔

مشکلات کے باوجود، چھنگ ڈو میں  مقابلوں کے لیے  49 مقامات اور سہولیات کی تعمیراور تزئین و آرائش اور توسیع مکمل کی گئی ہے، جس سے اعلیٰ درجے کا بنیادی ڈھانچہ اورسروسز تیار کی گئی ہیں۔

 

چین کے جنوب مغربے صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو میں 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے مین میڈیا سنٹر کا  بیرونی منظر۔ (شِنہوا)

سنٹرکے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بائی شیو نے کہا کہ ایکواٹکس سنٹر میں ایک ذہین واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم لگایاگیا ہے، جوخودکار طریقے سے پانی کے معیار کی نگرانی اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے، اور اسکورنگ سسٹم ایک سیکنڈ کے دس ہزارویں حصے کی درستگی تک کام کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بائی نے کہ کہ اب ہم مقابلوں سے پہلے جانچ کے مرحلے میں  ہیں اور گیمز کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

 

 

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چھنگ ڈوکی ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کے...

چھنگ ڈو(شِنہوا) دیو ہیکل پانڈوں کا آبائی شہراورچین کے سب سے متحرک شہروں میں سے ایک چھنگ ڈو 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کے لیے تیار ہے، گیمز کا باضابطہ افتتاح جمعہ کوہوگا۔

چین کے جنوب مغربی  صوبے  سیچھوان کا دارالحکومت 2001 میں بیجنگ اور 2011 میں شین ژین کے بعد دو سالہ سمر یونیورسیڈ کی میزبانی کرنے والا چینی مین لینڈکا تیسرا شہر بن جائے گا۔

28 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہنے والی یونیورسٹی گیمزمیں 18 کھیلوں کے 269 ایونٹس ہوں گے۔ 15 لازمی کھیلوں کے علاوہ، اس میں روئنگ، شوٹنگ اور ووشو کے تین اختیاری کھیل بھی شامل ہیں۔

چھنگ ڈو یونیورسیڈ کو دو بار ملتوی کیا گیا ، جس میں کوویڈ وبا کی وجہ سے  اس کی تیاریوں میں کافی مشکلات پیدا ہوئی تھیں۔

مشکلات کے باوجود، چھنگ ڈو میں  مقابلوں کے لیے  49 مقامات اور سہولیات کی تعمیراور تزئین و آرائش اور توسیع مکمل کی گئی ہے، جس سے اعلیٰ درجے کا بنیادی ڈھانچہ اورسروسز تیار کی گئی ہیں۔

 

چین کے جنوب مغربے صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ ڈو میں 31 ویں ایف آئی ایس یو سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے مین میڈیا سنٹر کا  بیرونی منظر۔ (شِنہوا)

سنٹرکے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بائی شیو نے کہا کہ ایکواٹکس سنٹر میں ایک ذہین واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم لگایاگیا ہے، جوخودکار طریقے سے پانی کے معیار کی نگرانی اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے، اور اسکورنگ سسٹم ایک سیکنڈ کے دس ہزارویں حصے کی درستگی تک کام کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بائی نے کہ کہ اب ہم مقابلوں سے پہلے جانچ کے مرحلے میں  ہیں اور گیمز کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

 

 

۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ترک ایتھلیٹس اور کوچز کا دوسرا وفد ترکی سے چ...

استنبول(شِنہوا) چین کے شہر چھنگ ڈو میں 31ویں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز میں شرکت کے لیے 105 کھلاڑیوں اور کوچز پر مشتمل ترک وفد کا دوسرا  دستہ استنبول سے چھنگ ڈو کے لیے روانہ ہوگیا۔

ٹیم کی روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کھیلوں میں ماحول دوست اعلیٰ تکنیکی خصوصیات کو فروغ دینے اور بروئے کار لانے میں چین کی کامیابیوں کی تعریف کی۔ 

ترکی کی قومی تائیکوانڈو ٹیم کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر علی ساہین نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ ایسے تمام عناصر شاندار اور پرجوش  لمحات گزاریں گے یہ ایک خوشگوار سفر ہو گا۔ٹیکنیکل ڈائریکٹر نے کم کاربن اخراج کے ساتھ ماحول دوست توانائی کے شعبوں میں چین کی کامیابیوں پر زور دیا۔ ساہین نےکہا کہ ماحول دوست توانائی کا استعمال بہت خوشگوار ہے جس  کے متنوع  فوائد ہیں اور ان کا استعمال چین میں تیزی سے بڑھ رہا ہے،ساہین نے کہا کہ اس طرح کی کامیابی اس وقت اہم ہے جب دنیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

 
۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ترک ایتھلیٹس اور کوچز کا دوسرا وفد ترکی سے چ...

استنبول(شِنہوا) چین کے شہر چھنگ ڈو میں 31ویں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز میں شرکت کے لیے 105 کھلاڑیوں اور کوچز پر مشتمل ترک وفد کا دوسرا  دستہ استنبول سے چھنگ ڈو کے لیے روانہ ہوگیا۔

ٹیم کی روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کھیلوں میں ماحول دوست اعلیٰ تکنیکی خصوصیات کو فروغ دینے اور بروئے کار لانے میں چین کی کامیابیوں کی تعریف کی۔ 

ترکی کی قومی تائیکوانڈو ٹیم کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر علی ساہین نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ ایسے تمام عناصر شاندار اور پرجوش  لمحات گزاریں گے یہ ایک خوشگوار سفر ہو گا۔ٹیکنیکل ڈائریکٹر نے کم کاربن اخراج کے ساتھ ماحول دوست توانائی کے شعبوں میں چین کی کامیابیوں پر زور دیا۔ ساہین نےکہا کہ ماحول دوست توانائی کا استعمال بہت خوشگوار ہے جس  کے متنوع  فوائد ہیں اور ان کا استعمال چین میں تیزی سے بڑھ رہا ہے،ساہین نے کہا کہ اس طرح کی کامیابی اس وقت اہم ہے جب دنیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

 
۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ترک ایتھلیٹس اور کوچز کا دوسرا وفد ترکی سے چ...

استنبول(شِنہوا) چین کے شہر چھنگ ڈو میں 31ویں ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمز میں شرکت کے لیے 105 کھلاڑیوں اور کوچز پر مشتمل ترک وفد کا دوسرا  دستہ استنبول سے چھنگ ڈو کے لیے روانہ ہوگیا۔

ٹیم کی روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کھیلوں میں ماحول دوست اعلیٰ تکنیکی خصوصیات کو فروغ دینے اور بروئے کار لانے میں چین کی کامیابیوں کی تعریف کی۔ 

ترکی کی قومی تائیکوانڈو ٹیم کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر علی ساہین نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ ایسے تمام عناصر شاندار اور پرجوش  لمحات گزاریں گے یہ ایک خوشگوار سفر ہو گا۔ٹیکنیکل ڈائریکٹر نے کم کاربن اخراج کے ساتھ ماحول دوست توانائی کے شعبوں میں چین کی کامیابیوں پر زور دیا۔ ساہین نےکہا کہ ماحول دوست توانائی کا استعمال بہت خوشگوار ہے جس  کے متنوع  فوائد ہیں اور ان کا استعمال چین میں تیزی سے بڑھ رہا ہے،ساہین نے کہا کہ اس طرح کی کامیابی اس وقت اہم ہے جب دنیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

 
۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ناسا اور اسپیس ایکس آئی ایس ایس کے لیے اگست...

لاس اینجلس(شِنہوا) امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور اسپیس ایکس کا 17 اگست کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس)  کے لیے ساتواں عملہ بردارمشن بھیجنے کا منصوبہ ہے۔

  کوڈ نیم کریو-7 کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے یہ ناسا کےکمرشل کریو پروگرام کا ساتواں مشن ہے۔

توقع ہے کہ اسپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول کوفالکن 9 راکٹ کے ذریعے فلوریڈا میں کینیڈی اسپیس سنٹر سے خلا میں روانہ کیا جائے گا۔

ڈریگن کیپسول ناسا کے خلابازاور مشن کمانڈر جیسمین موگبیلی، یورپی خلائی ایجنسی کے خلاباز اور پائلٹ اینڈریاس موگینسن کے ساتھ جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کے خلاباز ساتوشی فروکاوا اور روسکوسموس کے خلاباز کونسٹنٹین بوریسوف کو مشن ماہرین کے طور پربین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچائے گا۔

 
۲۷ جولائی، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں