محکمہ خوراک پنجاب کے حکام نے کارروائی کرتے ہوئے گندم اور آٹا افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 70 سے زائد کنٹینرز پکڑ لئے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی نے آٹا اور گندم افغانستان اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی اور موٹروے پر آٹے اور گندم سے لدے 70 سے زائد کنٹینرز پکڑ لئے۔ڈسٹرکٹ فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ چیکنگ کے دوران گندم کے 46 ٹرک اور آٹے کے 16 ٹرک قبضے میں لے لئے گئے جبکہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لئے گئے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے گندم اور آٹا غیرقانونی طور پرافغانستان اسمگل کی جارہا تھا تاہم کنٹینرز کو سیل کر دیا گیا ہے، آپریشن میں پنجاب پولیس کی خصوصی ٹیم نے بھی حصہ لیا۔اس سے قبل پنجاب کابینہ نے 2023-24کے لیے گندم خریداری پالیسی کی منظوری دی تھی۔
تھانہ مارگلہ اسلام آباد میں درج مقدمے میں جاری عمران خان کے وارنٹ گرفتاری زمان پارک لاہور میں موصول ہوگئے۔زمان پارک میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ان کے وکیل نے وصول کیے۔عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات جدہ میں ہوئی۔ ملاقات میں (ن) لیگ کی سینئر نائب صدر مریم نواز بھی موجود تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دیگر اہم عالمی اور علاقائی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔نواز شریف اور مریم نواز خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب میں موجود ہیں۔
عیدالفطر کی مناسبت سے صدر مملکت کی جانب سے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے'صدر علوی نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دی'سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا' قتل' جاسوسی' ریاست مخالف سرگرمیوں 'دہشتگردی 'مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر نہیں ہوگا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 یوم کی کمی کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت پنجاب کی جیلوں میں بند 129 قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔عید الفطر کی مناسبت سے سزاؤں میں کمی کے اعلان کے تحت مجموعی طور پر 2610 قیدیوں کو فائدہ پہنچا۔ اسی سلسلے میں سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی سے بھی صدر مملکت کی خصوصی معافی کے تحت 39 اسیروں کو رہائی ملی جب کہ مجموعی طور پر 415 قیدیوں کی سزاؤں میں کمی ہوئی۔واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چند روز قبل عید الفطر کی مناسبت سے قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دی تھی۔
ایوان صدر کے اعلامیے کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دی۔قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، قتل، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں پر نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں سزاؤں میں کمی کا اطلاق مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہوگا۔اعلامیے کے مطابق سزاؤں میں کمی کا اطلاق 65 سال سے زائد عمر کے مرد اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں پر ہوگا، تاہم لازمی ہے کہ وہ سزا کی میعاد کی ایک تہائی قید کاٹ چکے ہوں۔اسی طرح 18 سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ہیں ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
بیروت (شِنہوا) جیسے جیسے رمضان المبارک رخصت ہورہا ہے اور عیدالفطر نزدیک آرہی ہے کہ لبنان میں مٹھائی اور میٹھے کی خریداری لبنانیوں کی زندگی میں مٹھاس بھررہی ہے۔
دنیا بھر میں مسلمان رمضان المبارک کے اختتام پر تین دن تک عیدالفطر مناتے ہیں۔
رواں سال عیدالفطر جمعہ کو ہوگی یا پھر ہفتے کو اس کا فیصلہ علماء چاند دیکھنے کے بعد کریں گے۔
لبنان ، صیدا میں ایک دکاندارعیدالفطرکے لئے مٹھائیاں تیار کررہا ہے۔ (شِنہوا)
لبنان ، صیدا میں لوگ عیدالفطرکے لئے مٹھائیاں خرید رہے ہیں ۔ (شِنہوا)
لبنان ، صیدا میں لوگ عیدالفطرکے لئے مٹھائیاں خرید رہے ہیں ۔ (شِنہوا)
تہران(شِنہوا) ایران کی مسلح افواج نے جمعرات کو منعقدہ ایک تقریب میں مقامی طور پر تیار کردہ 200 سے زائد بغیر پائلٹ کے ڈرونز (یو اے ویز ) حاصل کرلیے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریب میں ایرانی فوج کے کمانڈر عبدالرحیم موسوی، وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی اور کئی دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور حکام نے شرکت کی۔
ارنا کے مطابق ڈرونز کو ایرانی وزارت دفاع نے فوج کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا تھا۔
رپورٹ میں ڈرونز کی شناخت ابابیل-5، ابابیل-4، آرش، قرار، شاہریوار 10، اخگر، سوئچ بلیڈ اور ہوما کے ساتھ ساتھ دیگر سمندری اور عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ یو اے ویزکے طور پر کی گئی ہے۔
ارنا نے بتایا کہ ڈرونز جن میں تمام کم ریڈار کراس سیکشنز (آر سی ایس ) ہوتے ہیں، مختلف مشن جیسے کہ جاسوسی، دھماکہ، اینٹی راڈار، لوئٹرنگ اور گشت، فضائی ٹریکنگ اور دفاع کے ساتھ ساتھ موبائل اور مقررہ اہداف کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیجنگ(شِنہوا) چین نے روایتی چینی ادویات (ٹی سی ایم) کو فروغ دینے کے لیے روڈ میپ متعارف کرایا ہے۔
ٹی سی ایم کے قومی ادارے کے عہدیدار شنگ چھاو نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ زیادہ اعلیٰ معیار کی ٹی سی ایم مصنوعات اور خدمات،بہتر ٹی سی ایم ثقافت اور عوام کی صحت سے متعلق آگاہی اور 2025 تک ٹی سی ایم کو بیرون ملک وسیع پیمانے پر فروغ دینا چین کا مقصد ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران شنگ نے 14ویں پانچ سالہ منصوبے(2021-2025) کے دوران ٹی سی ایم کی ترقی کے لیے بنائے گئے منصوبے کی وضاحت کی۔ ٹی سی ایم ثقافت کو ٹی سی ایم وراثت اور ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے، شنگ نے کہا کہ ٹی سی ایم کی ثقافتی اورروحانی علامات پرتحقیق، ٹی سی ایم کلاسیک کی تحقیق، تحفظ، کولیشن اور اشاعت، ٹی سی ایم میوزیم سسٹم کی تعمیر اور بیرون ملک ٹی سی ایم ثقافت کےفروغ کے لیےمزید کوششیں کی جائیں گی۔
واشنگٹن(شِنہوا)امریکہ نے یوکرین کے لیے32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرمالیت کے ہتھیاروں کے ایک اضافی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس (ڈی او ڈی) کی ایک فہرست کے مطابق سیکورٹی امداد کی نئی قسط میں امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ دفاعی نظام ہمراس کے لیے اضافی گولہ بارود، آرٹلری راؤنڈز، اینٹی آرمر سسٹم، چھوٹے ہتھیاروں کے 90 لاکھ راؤنڈزاور چار لاجسٹک سپورٹ گاڑیاں شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جنہیں صدر جو بائیڈن کی جانب سے ہتھیاروں کے صدارتی انخلا کی اجازت دینے کا اختیار حاصل ہے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ امداد میدان جنگ میں یوکرین کے محافظوں کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چین کے فائیو جی بیس سٹیشنوں کی تعداد اس سال مارچ کے آخر تک26 لاکھ 40 ہزارسے تجاوز کر گئی ۔
چین کی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم آئی آئی ٹی) نے جمعرات کو بتایاکہ ملک میں فائیو جی سیل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد مارچ کے آخر تک 62 کروڑ تک پہنچ گئی اور فائیو جی سگنلز نے ملک کی تمام کاؤنٹیوں کا احاطہ کر لیا ۔
ایم آئی آئی ٹی کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجیز چینی معیشت میں بڑے پیمانے پر لاگو ہوتی ہیں۔
پلِ عالم ،افغانستان(شِنہوا) افغانستان کے مشرقی صوبہ لوگر میں ماضی کی جنگوں سے بچا ہوا مارٹر گولہ پھٹنے سے تین افراد جاں بحق ہو گئے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی شام ضلع محمد آغا میں پیش آیا جس میں ایک خاتون اور دو مردوں سمیت تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے ۔
اسی طرح کے ایک دھماکے میں گزشتہ ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں دو بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔
اسلام آباد(شِنہوا) وزیرِ منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی ) کے ایک قرض کے جال کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر بی آرآئی کی روح کے منافی ہے۔
وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ مقامی لوگ گواہی دے سکتے ہیں کہ (بی آر آئی) کا بہت مثبت اثر ہوا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کی شکل میں بی آر آئی کو پاکستان تک بڑھانے پر چین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کو توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن اور صنعتی تعاون کے شعبوں میں بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کی گوادر بندرگاہ اپنے آزاد زون اور چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز بننے والی ہے جبکہ پاکستان گوادر بندرگاہ کےسٹریٹجک مقام اور تجارت کی صلاحیت کی بدولت کم وقت میں چین کو سامان بھیج سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح پاکستان میں خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے جو ترقی کے بے پناہ امکانات کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک منصوبوں کی پیشرفت اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور موجودہ حکومت منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسلام آباد(شِنہوا) وزیرِ منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی ) کے ایک قرض کے جال کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر بی آرآئی کی روح کے منافی ہے۔
وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ مقامی لوگ گواہی دے سکتے ہیں کہ (بی آر آئی) کا بہت مثبت اثر ہوا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کی شکل میں بی آر آئی کو پاکستان تک بڑھانے پر چین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کو توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن اور صنعتی تعاون کے شعبوں میں بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کی گوادر بندرگاہ اپنے آزاد زون اور چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز بننے والی ہے جبکہ پاکستان گوادر بندرگاہ کےسٹریٹجک مقام اور تجارت کی صلاحیت کی بدولت کم وقت میں چین کو سامان بھیج سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح پاکستان میں خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے جو ترقی کے بے پناہ امکانات کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک منصوبوں کی پیشرفت اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور موجودہ حکومت منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسلام آباد(شِنہوا) وزیرِ منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی ) کے ایک قرض کے جال کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر بی آرآئی کی روح کے منافی ہے۔
وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ مقامی لوگ گواہی دے سکتے ہیں کہ (بی آر آئی) کا بہت مثبت اثر ہوا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کی شکل میں بی آر آئی کو پاکستان تک بڑھانے پر چین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کو توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن اور صنعتی تعاون کے شعبوں میں بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کی گوادر بندرگاہ اپنے آزاد زون اور چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز بننے والی ہے جبکہ پاکستان گوادر بندرگاہ کےسٹریٹجک مقام اور تجارت کی صلاحیت کی بدولت کم وقت میں چین کو سامان بھیج سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح پاکستان میں خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے جو ترقی کے بے پناہ امکانات کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک منصوبوں کی پیشرفت اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور موجودہ حکومت منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسلام آباد(شِنہوا) وزیرِ منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی ) کے ایک قرض کے جال کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر بی آرآئی کی روح کے منافی ہے۔
وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ مقامی لوگ گواہی دے سکتے ہیں کہ (بی آر آئی) کا بہت مثبت اثر ہوا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کی شکل میں بی آر آئی کو پاکستان تک بڑھانے پر چین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کو توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن اور صنعتی تعاون کے شعبوں میں بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کی گوادر بندرگاہ اپنے آزاد زون اور چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز بننے والی ہے جبکہ پاکستان گوادر بندرگاہ کےسٹریٹجک مقام اور تجارت کی صلاحیت کی بدولت کم وقت میں چین کو سامان بھیج سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح پاکستان میں خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے جو ترقی کے بے پناہ امکانات کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک منصوبوں کی پیشرفت اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور موجودہ حکومت منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چین کے ریاستی کونسلر اوروزیر خارجہ چھن گانگ جمعہ کو شنگھائی میں منعقد ہونے والے چینی جدیدیت اور دنیا کے بارے میں لینٹنگ فورم کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور کلیدی خطاب کریں گے۔
اس بات کا اعلان وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعرات کوکیا۔توقع ہے کہ فورم میں غیر ملکی معززین، ممتاز ماہرین اور اسکالرز، کاروباری رہنما، غیر ملکی سفارتی ایلچی اور چین میں بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے شرکت کریں گے۔ اس فورم کا اہتمام چائنہ پبلک ڈپلومیسی ایسوسی ایشن، چائنیز پیپلز انسٹی ٹیوٹ آف فارن افیئرز اور شنگھائی میونسپل پیپلز گورنمنٹ نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ "چینی ماڈرنائزیشن اینڈ دی ورلڈ" کے عنوان کے تحت یہ فورم تین پینل سیشنز اور کاروباری برادری کے ساتھ ایک ظہرانے پر مشتمل ہے جس میں چین کی نئی ترقی، بہتر عالمی گورننس، لوگوں سے قریبی تعلقات سمیت دیگر موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے ماہرین صحت نے ایسے وقت میں جب ملک کی عمر رسیدہ آبادی میں اضافہ ہورہاہے، بوڑھے افراد کومتاثر کرنے والی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرنے اوراس عمر کے افراد میں ویکسی نیشن کے فروغ کے لیے جدید طریقے وضع کرنے پر زور دیا ہے۔
چائنہ ڈیلی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے امراض پر کنٹرول اور تدارک مرکز کےسابق ڈپٹی ڈائریکٹرپریونٹیو میڈیسن ایسوسی ایشن کے نائب صدرفینگ ژیجیان نے کہا کہ جیسے جیسے چینی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ اور 1960 کی دہائی میں پیدا ہونے والے لوگ بوڑھے ہو رہے ہیں، ملک کو ان کے لیے مناسب سماجی، طبی اور بحالی خدمات کی فراہمی میں بہت دباؤکا سامنا ہے اور یہ صورتحال آئندہ بھی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو انفیکشن کے زیادہ خطرے کا سامنا ہوگا ہمیں بڑھاپے کے دوران انفیکشن کو کم کرنے کے لیے مزید ویکسین کی ضرورت ہے۔ قومی ادارہ شماریات کے مطابق، 60 سال اوراس سے اوپرکی عمرکے افراد گزشتہ سال ملک کی آبادی کا 19.8 فیصد تھے اور ایک اندازے کے مطابق آئندہ 15 سال میں یہ تناسب 30 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
بیجنگ (شِنہوا)چین اپنے دیہی علاقوں میں مقامی طلب میں اضافے کے لیے مزید اقدامات کرے گا، کیونکہ ان علاقوں میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں جو اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وزارت زراعت ودیہی امورکے عہدیدار ژینگ یاندے نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دیہی علاقوں میں کھپت کی بہت زیادہ صلاحیت ہے اور یہ کہ دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے فی کس کھپت کے اخراجات 2022 میں 16ہزار 600 یوآن (تقریباً 2406.3 امریکی ڈالر) تھے جوقومی اوسط کا صرف دوتہائی ہیں۔ ژینگ نے کہا کہ کھپت کو بڑھانے کے لیے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور دیہی باشندوں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں،اور یہ کہ دیہی صنعتوں کو مخصوص خصوصیات کے ساتھ ترقی دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہری اور دیہی اقتصادی سرکولیشن کو بھی ہموار کیا جانا چاہیے تاکہ فرنیچر اور گھریلو آلات جیسی پائیدار اشیا کی کھپت میں اضافہ کے ساتھ دیہی علاقوں میں خدمات کی کھپت کو بڑھایا جا سکے۔
لانژو (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا کے بہت سے لوگوں کو اقتصادی حالت بدلنے اور مستقبل کی بہتری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
چین کے شہر لانژو میں رہنے والے ایک پاکستانی پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کامران ملک نے اس منصوبہ سے فائدہ اٹھا کر انہیں چین میں تعلیمی مواقع میسر آئے ہیں۔
انہوں نے 2015 میں لانژو یونیورسٹی میں بیلٹ اینڈ روڈ اسکالرشپ کے لیے درخواست دی اور 2020 میں مائکرو بایولوجی میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
اس کیتحقیق کچرے کی مدد سے بائیو ایندھن کی تیاری بارے تھی۔ گزشتہ آٹھ سال کے دوران مطالعہ اور تحقیق کا کام کرنے کے علاوہ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ لانژو یونیورسٹی اور پاکستانی محکمہ زراعت کے مشترکہ اقدامات کے تحت ایک بائیو انرجی لیبارٹری کے قیام میں انہوں نے میں اپنا حصہ ڈالا۔
اب، جبکہ ان کی پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل ہونے والی ہے، ملک لانژو میں ملازمت کی تلاش میں ہیں، اور وہ اپنے ملک اور چین کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
کامران ملک لان ژو یونیورسٹی کے سکول آف لائف سائنسز کی لیبارٹری میں تجربات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
لانژو (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا کے بہت سے لوگوں کو اقتصادی حالت بدلنے اور مستقبل کی بہتری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
چین کے شہر لانژو میں رہنے والے ایک پاکستانی پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کامران ملک نے اس منصوبہ سے فائدہ اٹھا کر انہیں چین میں تعلیمی مواقع میسر آئے ہیں۔
انہوں نے 2015 میں لانژو یونیورسٹی میں بیلٹ اینڈ روڈ اسکالرشپ کے لیے درخواست دی اور 2020 میں مائکرو بایولوجی میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
اس کیتحقیق کچرے کی مدد سے بائیو ایندھن کی تیاری بارے تھی۔ گزشتہ آٹھ سال کے دوران مطالعہ اور تحقیق کا کام کرنے کے علاوہ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ لانژو یونیورسٹی اور پاکستانی محکمہ زراعت کے مشترکہ اقدامات کے تحت ایک بائیو انرجی لیبارٹری کے قیام میں انہوں نے میں اپنا حصہ ڈالا۔
اب، جبکہ ان کی پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل ہونے والی ہے، ملک لانژو میں ملازمت کی تلاش میں ہیں، اور وہ اپنے ملک اور چین کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
کامران ملک لان ژو یونیورسٹی کے سکول آف لائف سائنسز کی لیبارٹری میں تجربات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
لانژو (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا کے بہت سے لوگوں کو اقتصادی حالت بدلنے اور مستقبل کی بہتری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
چین کے شہر لانژو میں رہنے والے ایک پاکستانی پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کامران ملک نے اس منصوبہ سے فائدہ اٹھا کر انہیں چین میں تعلیمی مواقع میسر آئے ہیں۔
انہوں نے 2015 میں لانژو یونیورسٹی میں بیلٹ اینڈ روڈ اسکالرشپ کے لیے درخواست دی اور 2020 میں مائکرو بایولوجی میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
اس کیتحقیق کچرے کی مدد سے بائیو ایندھن کی تیاری بارے تھی۔ گزشتہ آٹھ سال کے دوران مطالعہ اور تحقیق کا کام کرنے کے علاوہ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ لانژو یونیورسٹی اور پاکستانی محکمہ زراعت کے مشترکہ اقدامات کے تحت ایک بائیو انرجی لیبارٹری کے قیام میں انہوں نے میں اپنا حصہ ڈالا۔
اب، جبکہ ان کی پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل ہونے والی ہے، ملک لانژو میں ملازمت کی تلاش میں ہیں، اور وہ اپنے ملک اور چین کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
کامران ملک لان ژو یونیورسٹی کے سکول آف لائف سائنسز کی لیبارٹری میں تجربات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین کے خلائی لیب ماڈیول مینگ تیان نے خلا میں اپنا اسٹرلنگ تھرمو الیکٹرک تبدیلی کا ٹیسٹ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ چائنا سائنس ڈیلی کی ایک رپورٹ کے مطابق پورا عمل طے شدہ طریقے کے مطابق مکمل کیا گیا اورکارکردگی توقعات سے زیادہ رہی ۔ اسی آئسوتھرمل تناسب کے تحت تھرمو الیکٹرک تبدیلی کی کارکردگی بین الاقوامی درجے کی اعلی سطح پر رہی۔ حرارت سے بجلی کی تبدیلی کی ٹیکنالوجی میں ہائی فریکوئنسی پر چلنے والے سلنڈر میں دو پسٹن شامل ہوتے ہیں، جو نسبتاً زیادہ کارکردگی اور طاقت کے ساتھ تھرمل توانائی کو بجلی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔خلائی جہاز کے پاور سسٹم کی ایک نئی ٹیکنالوجی کے طور پر، اسٹرلنگ تھرمو الیکٹرک کنورٹر سادہ ساخت، اعلی کارکردگی، ہلکے وزن، تیز رفتار اسٹاٹ، کم سے کم کمپن اور کم شور جیسے کئی فوائد کا حامل ہے ۔ اس سے روایتی شمسی توانائی پر انحصار کم ہونے سے انسان کی قمری لینڈنگ یا گہرے خلائی تحقیقاتی مشنز میں اس کے استعمال کے وسیع امکانات ہیں۔
گویانگ(شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو میں نایاب نسل کے تقریباً 10ہزار جنگلی درخت دریافت ہوئے ہیں۔ جنگلات کے صوبائی بیورو کے مطابق، ملک کے دوسرے درجے کے قومی تحفظ کے تحت جنگلی اورموسیا ہوسی کے درخت چھیان شینان کے بویی میاؤ خوداختیارپریفیکچر میں نان پھان جیانگ کے سرکاری جنگلاتی فارم کے قدرتی جنگل کے علاقے میں دریافت ہوئے۔
جنگلاتی فارم کے نائب سربراہ چھانگ جن نے کہا کہ انہوں نے علاقے کی چھان بین اور نایاب نسلوں کے درختوں کی صحیح تعداد کا تعین کرنے کے لیے آٹھ رکنی ٹیم کو علاقے میں بھیجا ہے اور اس کام میں 15 دن لگ سکتے ہیں۔
اورموسیا ہوسی درخت کی لکڑی انتہائی اہمیت کی حامل جوروایتی چینی طب میں اپنے استعمال کے لیے بھی معروف ہے۔
گوانگ ژو(شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چینی طرز کی جدت پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے آگے بڑھنے کے لیے تحریک اور تجربہ فراہم کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدرنے انڈرسٹینڈنگ چائنہ گریٹر بے ایریا (جی بی اے) ڈائیلاگ کے دوران شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں اور اس سے زیادہ عرصے کے دوران چین نے 85 کروڑ لوگوں کوغربت کی دلدل سے نکال کراپنی بڑی آبادی کو ایک ہنر مند افرادی قوت کے اثاثے میں تبدیل کر دیا ہے۔جس طرح سے چین نے یہ کامیابی حاصل کی ہے وہ پاکستان جیسے ممالک میں ترقیاتی حکمت عملی کے لیے تحریک پیش کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک کی چین کے ساتھ کئی چیزیں مماثلت رکھتی ہیں جن میں بڑی آبادی اور ایک جیسی مشکلات شامل ہیں، اوربیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ، ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں اور تہذیب نے چینی جدت کو سمجھا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ ہماری ترقیاتی حکمت عملی پر بھی لاگو کیاجاسکتا ہے۔
پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدر چین کے شہر گوانگ ژو میں شِنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے۔(شِنہوا)
بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ایک اہم منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کو سمجھتا اور بالکل واضح ہے کہ ملک کا مستقبل اور ترقی کی رفتار اقتصادی ترقی اور رابطے سے منسلک ہے۔
سید مصطفیٰ نے مزید کہاکہ اس سال ہم پاکستان سے نوجوانوں کے وفود کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں شین ژین اور شنگھائی بھیج رہے ہیں۔تاکہ دونوں ممالک کے نوجوان ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان نئے چین کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک اور سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا اسلامی ملک تھا، سید نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور چین پاکستان کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اقتصادی طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور یہ کہ پاکستان حقیقت میں چین سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پڑوسی ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
گوانگ ژو(شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چینی طرز کی جدت پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے آگے بڑھنے کے لیے تحریک اور تجربہ فراہم کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدرنے انڈرسٹینڈنگ چائنہ گریٹر بے ایریا (جی بی اے) ڈائیلاگ کے دوران شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں اور اس سے زیادہ عرصے کے دوران چین نے 85 کروڑ لوگوں کوغربت کی دلدل سے نکال کراپنی بڑی آبادی کو ایک ہنر مند افرادی قوت کے اثاثے میں تبدیل کر دیا ہے۔جس طرح سے چین نے یہ کامیابی حاصل کی ہے وہ پاکستان جیسے ممالک میں ترقیاتی حکمت عملی کے لیے تحریک پیش کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک کی چین کے ساتھ کئی چیزیں مماثلت رکھتی ہیں جن میں بڑی آبادی اور ایک جیسی مشکلات شامل ہیں، اوربیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ، ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں اور تہذیب نے چینی جدت کو سمجھا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ ہماری ترقیاتی حکمت عملی پر بھی لاگو کیاجاسکتا ہے۔
پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدر چین کے شہر گوانگ ژو میں شِنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے۔(شِنہوا)
بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ایک اہم منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کو سمجھتا اور بالکل واضح ہے کہ ملک کا مستقبل اور ترقی کی رفتار اقتصادی ترقی اور رابطے سے منسلک ہے۔
سید مصطفیٰ نے مزید کہاکہ اس سال ہم پاکستان سے نوجوانوں کے وفود کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں شین ژین اور شنگھائی بھیج رہے ہیں۔تاکہ دونوں ممالک کے نوجوان ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان نئے چین کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک اور سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا اسلامی ملک تھا، سید نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور چین پاکستان کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اقتصادی طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور یہ کہ پاکستان حقیقت میں چین سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پڑوسی ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
صنعا (شِنہوا) یمن کے دارالحکومت صنعا کے علاقے باب الیمن میں ایک امدادی مرکز میں بھگدڑ سے کم از کم 80 افراد ہلاک اور 220 سے زائد زخمی ہوگئے۔
حوثی صحت اتھارٹی کے سرکاری ترجمان انیس الصوباحی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طبی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو علاج کے لیے دارالحکومت کے متعدد اسپتالوں میں منتقل کردیا ہے۔
حوثیوں کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی نے بتایا کہ گروپ کی وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ بھگڈر کا یہ واقعہ مقامی تاجروں کی جانب سے نقد رقم کی تقسیم کے دوران پیش آیا جو کسی تنظیم یا وزارت کے تعاون کے بغیر یہ امداد بانٹ رہے تھے۔
ٹی وی نے وزارت کے ترجمان عبدالخالق العجری کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حکام نے رقم کی غیرمنظم تقسیم کے ذمہ دار دو تاجروں کو حراست میں لیکراس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
کئی برسوں سے جاری تنازع کی وجہ سے غربت کے شکار بہت سے یمنی بنیادی ضروریات کے لئے خیراتی مراکز کا رخ کررہے ہیں کیونکہ مسلمانوں کے اہم ترین تہواروں میں سے ایک عیدالفطر نزدیک آچکا ہے۔
یمن 2014 کے اختتام پراس وقت خانہ جنگی کی لپیٹ میں آیا تھا جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے کئی شمالی صوبوں پر قبضہ کرکے سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت کو دارالحکومت صنعا سے بے دخل کردیا تھا۔
یہ جنگ ہزاروں افراد کی جان لے چکی ہے۔ 40 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور یمن بھوک وافلاس کا شکار ہوگیا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے جامعہ یون نان کے 100ویں یوم تاسس پر جامعہ کے اساتذہ، طلباء اور سابق طلباء کو مبارکباد دی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے جامعہ کو تہنیتی خط بھیجا ہے۔
اپنے خط میں چینی صدر شی نے گزشتہ صدی میں بڑی تعداد میں باصلاحیت افراد کی پرورش، نسلی اتحاد اور ترقی کے فروغ اور علاقائی اقتصادی و سماجی ترقی کو آسان بنانے میں جامعہ یون نان کے کردار کو سراہا ہے۔
صدر شی نے امید ظاہر کی کہ جامعہ تمام محاذوں پر اپنی تعلیمی کارکردگی بہتر بناسکتی ہے، چینی قوم کے لئے معاشرتی مضبوطی کا احساس پیدا کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور تعلیمی شعبے میں بڑی قوت سے ملک کی تعمیر میں نیا اور بھرپورحصہ ادا کرسکتی ہے۔
جامعہ یون نان 1923 میں قائم ہوئی تھی یہ چین کے مغربی سرحدی علاقوں میں قائم ہونے والی ابتدائی مکمل جامعات میں سے ایک ہے۔ مختلف شعبوں میں 3 لاکھ سے زائد سابق طلباء کے ساتھ جامعہ نے نسلی اتحاد اور ترقی کو فروغ دیتے ہوئے چین کے سرحدی علاقوں میں خوشحالی اور استحکام میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔
اسلام آباد (شِںہوا) 35 سالہ پاکستانی بیوہ انسا پروین اُس وقت حیران رہ گئیں جب ایک چینی خاتون نے عید الفطر سے چند روز قبل منعقدہ ایک تقریب میں تمام بنیادی کھانے پینے کی اشیا سے بھرے 2 بڑے تھیلے ان کے حوالے کئے۔
پروین نے چین اور پاکستان کے جھنڈوں سے سجے ان تھیلوں کو غور سے دیکھا اور مالی اعتبار سے مشکل رمضان اورعید کی تعطیلات میں اپنے 4 افراد پر مشتمل کنبے کے لئے ان کی اہمیت پر غور کیا اور پھر مشکل گھڑی میں چینی شہریوں کی مہربانی پران کا شکریہ ادا کیا۔
یہ میری 3 بیٹیوں اور میرے لئے چینی شہریوں کا عید پر ایک عظیم تحفہ ہے۔ یہ محبت کی وہ علامت ہے جو درست وقت پر کسی سچے دوست کی جانب سے آتا ہے۔
پروین اور ان جیسے بہت سے دیگر افراد نے سرکاری خیراتی ادارے پاکستان بیت المال کے تعاون سے منعقدہ تقریب میں آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن سے راشن کے تھیلے وصول کئے۔
چینی ایسوسی ایشن نے 1 ہزار 300 تھیلے پاکستانی دفتر کے حوالے کئے جن میں پکانے کا تیل، دالیں ، آٹا، چاول، چینی اور چائے سمیت دیگر اشیاء شامل تھیں۔
پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر فدا پراچہ نے شِںہوا کو بتایا کہ جن افراد کی ماہانہ آمدن 30 ہزار روپے (106.92 امریکی ڈالرز) سے کم ہے وہ چین کے عطیہ کردہ عید پیکج کے اہل ہیں ۔ اس میں بیواؤں اور یتیموں کو خصوصی ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تقریب میں راشن کے تقریباً 100 تھیلے کم آمدنی والے ان افراد میں تقسیم کئے گئے جن کے بچے تھیلیسیمیا میں مبتلا ہیں اور دارالحکومت میں ایک غیر سرکاری تنظیم ان کا علاج کرارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت غریب ہیں۔ کچھ بچے یتیم ہیں، لہذا عید سے چند روز قبل کھانے پینے کی اشیا سے ان کی مدد کرنا ان کے لئے بہت معنی رکھتا ہے اور اس کی وجہ سے تعطیلات میں وہ اچھے پکوانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کی جہاز سازی صنعت نے 2023 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی سطح پر اپنی برتری برقرار رکھی۔ اس نے نہ صرف پیداوار کے اعتبار سے عالمی مارکیٹ میں سب سے بڑا حصہ حاصل کیا بلکہ نئے اور ہولڈنگ آرڈر کی وصولی میں بھی سرفہرست رہا ۔
وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق اس عرصے میں ملک کی جہازسازی کی پیداوار 91 لاکھ 70 ہزار ڈیڈ ویٹ ٹن (ڈی ڈبلیو ٹی) تک پہنچ گئی جو دنیا کی کل پیداوار کے 43.5 فیصد کے مساوی ہے۔
جہازسازی کی صنعت کا ایک اوراہم پیمانہ نئے آرڈرز ہیں جو گزشتہ برس کی نسبت 53 فیصد اضافے سے 1 کروڑ 51 لاکھ 80 ہزار ڈی ڈبلیو ٹی تک پہنچ گئے ۔ جو عالمی مارکیٹ کے 62.9 فیصد کے مساوی ہے۔
مارچ کے اختتام تک اس شعبے کے ہولڈنگ آرڈرز کی مجموعی تعداد 11 کروڑ 45 لاکھ 20 ہزار ڈی ڈبلیو ٹی تھی جو گزشتہ برس کی نسبت 15.6 فیصد زائد ہے۔ اور یہ عالمی مارکیٹ کے مجموعی حجم کے 50.8 فیصد کے مساوی ہے۔
گوانگ ژو (شِنہوا) چائنہ درآمدی و برآمدی میلے کے 133 ویں ایڈیشن کا پہلا مرحلہ توقع سے کہیں زیادہ کامیاب رہا اور اسے 12 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد نے دیکھا۔
طویل عرصے سے جاری اس میلے کو کینٹن میلہ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس کا آغاز ہفتے کو ہوا تھا یہ 3 مراحل میں 5 مئی تک جاری رہے گا۔
پہلا مرحلہ 15 سے 19 اپریل تک جاری رہا جس میں 20 نمائشی علاقے مختص کئے گئے تھے۔ اس مرحلے میں گھریلو مصنوعات، تعمیراتی مواد اور غسل خانے کی مصنوعات سمیت دیگر کیٹگریز کی اشیاء نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔ اس آف لائن نمائش میں 12 ہزار 911 کمپنیوں نے شرکت کی جن میں سے 3 ہزار 856 نمائش کنندگان نئے تھے۔
میلے کے ترجمان شو بنگ نے بتایا کہ 133 ویں کینٹن میلے کا دوسرا مرحلہ 23 اپریل سے شروع ہوگا۔ پہلے مرحلے میں شریک کمپنیاں اورغیرملکی خریدار نمائش کے نتائج سے مکمل طور پر مطمئن ہیں۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ یہ نتائج توقع سے کہیں بہتر ہیں۔
شو نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے نمائش کنندگان اور خریداروں کو مدعو کرنےکے لئے معاون خدمات بڑھانے ، بہتر مذاکرات اور لین دین کا ماحول فراہم کرنے کے لئے مزید کوششیں کریں گے۔
یہ میلہ چین کی غیرملکی تجارت کو جانچنے کا ایک بڑا پیمانہ تصور کیا جاتا ہے ۔ رواں سال گوانگ ژو میں اس میلے کی مکمل آن سائٹ سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں۔ نوول کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کی وجہ 2020 سے میلے کی بیشتر سرگرمیوں کا انعقاد آن لائن کیا جارہا تھا۔ اس میلے کا آغاز 1957 میں ہوا تھا اور یہ سال میں 2 مرتبہ منعقد ہوتا ہے۔
بیجنگ (شِںہوا) چین کے مشرقی صوبے انہوئی کے صدرمقام ہیفے میں چائنہ خلائی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، جو 23 سے 26 اپریل تک ہوگی۔
منتظمین کے مطابق رواں سال کی کانفرنس میں دنیا بھر کے ماہرین اور اسکالرز جمع ہوکر گہری خلائی کھوج ، انسان بردارخلائی سفر، سیٹلائٹ انٹرنیٹ، کوانٹم کمیونیکیشن، ایرو اسپیس الیکٹرانکس، تجارتی خلائی پرواز اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال کریں گے اور مزید بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے طریقے تلاش کریں گے۔
چائنیز سوسائٹی آف ایسٹروناٹکس اور چائنہ اسپیس فاؤنڈیشن کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ یہ کانفرنس چین کے آمدہ خلائی دن کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔ یہ دن 24 اپریل کو منایا جائے گا۔
منتظمین کے مطابق کانفرنس میں 2023 میں خلائی شعبے کے اہم سائنسی اور انجینئرنگ مسائل پر ایک رپورٹ جاری کی جائے گی۔
کانفرنس میں 30 سے زائد ذیلی فورمز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ جن میں چین- جاپان-جنوبی کوریا یوتھ سمپوزیم، بیرونی خلا میں قانون کی حکمرانی پر عالمی سمپوزیم اور اعلیٰ درجے کے مکالمے شامل ہیں۔
یہ سالانہ کانفرنس عالمی تعلیمی تبادلوں، خلائی صنعت میں تعاون اور سائنس کی مقبولیت کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے ۔ اس کانفرنس کا پہلی بار انعقاد 2018 میں ہوا تھا۔
بیجنگ (شِںہوا) ژونگ گوانگ کن فورم کا انعقاد 25 سے 30 مئی تک بیجنگ میں کیا جائے گا۔
رواں سال کے فورم کا موضوع "مشترکہ مستقبل کے لئے کشادہ تعاون" ہے جس میں کانفرنسیں، نمائشیں، تحقیقی کامیابیوں کے اجراء، جدید ترین شعبوں میں مقابلے اور ٹیکنالوجی کی تجارت شامل ہوگی۔
فورم میں دنیا کے سرکردہ سائنس دانوں ، اداروں، معروف اختراع اور کاروباری اداروں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی کے ان نئے رجحان پر مشترکہ طور پر تبادلہ خیال کریں جو انسانی معاشرے کی ترقی میں رہنمائی کرتے ہیں۔
یہ فورم 2017 میں قائم ہوا تھا اور اب یہ قومی سطح کا کشادہ اختراع پلیٹ فارم اور بین الاقوامی فورم بن چکا ہے۔
کیوٹو (شِنہوا) ایکواڈور کے وسطی صوبہ چمبورازو میں لینڈ سلائیڈ سے ہلاک شدگان کی بڑھ کر 43 ہوگئی ہے۔
اٹارنی جنرل دفتر نے سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا کہ اینڈیان کے دیہی ضلع آلوسی میں لینڈ سلائیڈ کے مقام سے مزید 4 لاشیں نکالنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک اس قدرتی آفت سے 43 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
رسک مینجمنٹ سیکرٹریٹ کے مطابق موسلا دھاربارش سے رات میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈ ہوئی جس سے 24.3 ہیکٹر رقبے پر موجود عمارتیں، سڑکیں اور دیگر تمام چیزیں دب گئیں۔
سیکرٹریٹ نے بتایا کہ جائے وقوع سے مجموعی طور پر 41 لاشیں نکالی گئی جبکہ 2 افراد نے اسپتال میں دم توڑا۔
اس واقعہ میں 43 زخمی ہوئے اور 32 کو بچالیا گیا۔ جبکہ 45 افراد اب تک لاپتہ ہیں۔
لینڈ سلائیڈز سے 163 مکانات تباہ اور 1 ہزار 34 افراد بے گھر ہوئے۔
فائر ڈپارٹمنٹ اور فوجی عملے نے ایک اور لینڈ سلائیڈ کے خطرے کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری رکھیں۔
10 اپریل کو سیکرٹریٹ نے 214 ہیکٹر رقبے پر پھیلے علاقے میں زمینی نقل وحرکت کا سراغ لگانے کے بعد علاقے میں انتباہ کی سطح زرد سے بڑھا کر نارنجی کردیا تھا۔
بیجنگ (شِنہوا) چین میں تیار کردہ مہنگی مسافروں کی فروخت میں تیزی سے اضافے کا سلسلہ مارچ میں جاری رہا ہے۔
چائنہ ایسوسی ایشن آف آٹو موبائل مینوفیکچرز کے مطابق اس عرصے میں مقامی ساختہ تقریباً 3 لاکھ 55 ہزار مہنگی مسافر گاڑیاں فروخت ہوئیں جو گزشتہ برس کی نسبت 16.8 فیصد زائد ہے۔
ایسوسی ایشن نے بتایا کہ یہ تعداد 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 31.3 فیصد اور تمام مسافر گاڑیوں کی نمو سے 23.1 فیصد پوائنٹس زائد ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چین میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر مقامی ساختہ 9 لاکھ 43 ہزارمہنگی مسافر گاڑیاں فروخت ہوئیں جو گزشتہ برس کی نسبت 2.4 فیصد زیادہ ہے ۔
بیجنگ (شِںہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ کی چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا سے بات چیت۔
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چینی صدر شی اور ان کے گیبونیز ہم منصب علی کے درمیان بات چیت سے قبل چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن کا گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا اور ان کی اہلیہ سیلویا بونگو انڈیمبا کے ساتھ گروپ فوٹو۔ (شِنہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا کے ساتھ بات چیت کی۔ (شِںہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے بات چیت سے قبل گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ (شِںہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا سے بات چیت کی۔ (شِںہوا)
بیجنگ (شِںہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ کی چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا سے بات چیت۔
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چینی صدر شی اور ان کے گیبونیز ہم منصب علی کے درمیان بات چیت سے قبل چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن کا گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا اور ان کی اہلیہ سیلویا بونگو انڈیمبا کے ساتھ گروپ فوٹو۔ (شِنہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا کے ساتھ بات چیت کی۔ (شِںہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے بات چیت سے قبل گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ (شِںہوا)
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے سرکاری دورے پر آئے گیبون کے صدر علی بونگو اونڈیمبا سے بات چیت کی۔ (شِںہوا)
نان جنگ (شِنہوا) چین کے مشرقی صوبہ جیانگ سو نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اندرون و بیرون ملک سے آنے والے 18 کروڑ 20 لاکھ سیاحوں کو خوش آمدید کہا۔ یہ تعداد گزشتہ برس کی اسی مدت کی نسبت 60 فیصد زائد ہے۔
صوبائی محکمہ ثقافت و سیاحت کے مطابق صوبے کو پہلی سہ ماہی کے دوران سیاحت سے 240 ارب یوآن (تقریباً 34.92 ارب امریکی ڈالرز) کی آمدن ہوئی جو گزشتہ برس کی نسبت 54 فیصد زائد ہے۔
رواں سال کے اوائل میں جیانگ سو نے ثقافتی سیاحت کی صنعت میں بحالی کی رفتار تیز کرنے لئے اقدامات کئے تھے ، جس میں اعلیٰ معیار کی سیاحتی مصنوعات کی تیاری، خدمات کو بہتربنانا شامل تھا اس کے علاوہ 11 کروڑ 60 لاکھ یوآن کا ایک ترقیاتی فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔
محکمہ کے مطابق رواں سال کے دوران صوبے میں مختلف موضوعات پر 340 سے زائد تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا، سیاحتی شعبے کے فروغ کے لئے تشہیری تقریبات منعقد ہوں گی اور کھپت واؤچرز جاری کئے جائیں گے۔
تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ چاول اور چینی پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں پیداوار کی کمی کی وجہ سے نئے عالمی غذائی بحران کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ حکومت عوام کو اس بحران سے بچانے کے لئے فوری طور پر چاول اور چینی کی سمگلنگ بند کروائے اور عالمی منڈی میں ان اشیاء کی قیمت متعدل ہونے تک انھیں کسی بھی قیمت پر برامد کرنے کی اجازت نہ دے ۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ عالمی اداروں کے مطابق چاول کی پیداوار گزشتہ بیس سال میں کم ترین سطح تک پہنچ رہی ہے جسکی وجوہات میں یوکرین کی جنگ اور پاکستان وچین سمیت مختلف ممالک میں چاول کی پیداوار میں کمی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق چاول کی پیداوار میں کمی سے ساڑھے تین ارب لوگ متاثر ہونگے جس میں سر فہرست ایشیاء پیسیفک کا خطہ ہے جہاں چاول کی عالمی پیداوار کا نوے فیصد کھایا جاتا ہے۔پیداوار میں کمی سے جہاں فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ پیدا ہو گا وہیں مہنگائی میں بھی اضافہ ہو گا۔اس بار چاول کی پیداوار میں تقریباً نوے لاکھ ٹن کی کمی واقع ہو گی جو 2003/04 کے بعد سب سے زیادہ ہے جب پیداوار میں ساڑھے اٹھارہ ملین ٹن کمی واقع ہوئی تھی۔پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے چاول کی پیداوار میں اکتیس فیصد کمی آ چکی ہے اور اسے بھی بھارت کی طرح چاول کی برامد پر کچھ پابندی عائد کرنا چائیے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ بھارت برازیل اور ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں چینی کی پیداوا رکم ہونے سے عالمی منڈی میں اس کی قیمت بھی دس سال میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جسے دیکھتے ہوئے پاکستان کی با اثر شوگر مافیا نے بھی قیمتیں بڑھا دی ہیں جس کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں چینی کی پیداوار ضرورت سے بہت زیادہ ہے۔
عید الفطر کی تعطیلات کے سلسلہ میں فیصل آبا د چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے دفاتر مؤرخہ 21اپریل سے 25اپریل تک بند رہیں گے۔ 26اپریل بروز بدھ سے چیمبر میں معمول کی سرگرمیاں اور اوقات کار بحال ہوجائیں گے۔ حسب معمول بدھ سے دفاتر صبح 9سے شام5بجے تک کھلیں گے جبکہ ہفتہ کے روز اوقات کار صبح 9سے 1بجے تک ہونگے۔
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے پاک ایران تجارت کا حجم 2ارب ڈالر سے بڑھنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے 5 ارب ڈالر تک لیکر جانے کی گنجائش ہے اور اس سلسلہ میں دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ بزنس کمیونٹی کو بھی اپناکردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی تجارت کیلئے 3مقامات کے ذریعے بارٹر ٹریڈ ہو رہی ہے جبکہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان ایران سے گیس نہیں خرید سکتا حالانکہ ایران نے معاہدے کے مطابق پائپ لائن پاکستانی سرحد تک پہنچا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حالیہ مالی مشکلات کے پیش نظر حکومت پاکستان کو ایران سے تیل اور گیس کی خریداری کیلئے بھی گفتگو شروع کرنی چاہیے تاکہ پاکستان مہنگی گیس کی بجائے سستی گیس مسلسل خرید سکے۔ ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ ایران سے تجارتی حجم کا پوٹینشل 10ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے لیکن ہمیں فی الحال اسے 5بلین ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کر کے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ روڈ کے ساتھ ساتھ ریل کے ذریعے بھی تجارت کو بڑھایا جا سکے۔ تاہم ڈاکٹر خرم طارق نے جولائی مارچ میں ٹیکسٹائل گروپ کی برآمدات میں 12.4فیصد کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ حکومت کو ملک کیلئے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والے اس شعبہ کی عملی مشکلات کے حل اور خاص طور پر علاقائی ممالک کے مساوی نرخوں پر بجلی مہیا کرنے کیلئے بھی فوری اور ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ٹیکسٹائل کا شعبہ سو فیصد پیداواری استعداد کے ساتھ کام نہیں کرے گا اُس وقت تک نہ تو درآمدی اور برآمدی خسارہ پورا ہوگا اور نہ ہی لوگوں کے روزگار کے مسائل کو حل کیا جا سکے گا۔
ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران سال بہ سال 12.42 فیصد تنزلی کے بعد 12 ارب 47 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔میڈیا رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس)کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمدات مارچ میں سالانہ بنیادوں پر 22.61 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں تاہم ماہانہ بنیادوں پر اس میں 6.6 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ برس مارچ میں ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔مجموعی برآمدات میں بھی مسلسل ساتویں مہینے 9.85 فیصد گر کر جولائی تا مارچ کے دوران 21 ارب 5 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اس مدت میں 23 ارب 35 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، مسلسل کمی برآمدی شعبے میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی کو ظاہر کرتی ہے۔حکومت کو برآمدی ہدف حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا میں اضافہ ہوگا۔ٹیکسٹائل اور کلاتھنگ کی برآمدات گرنے کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں توانائی کی بلند لاگت، ریفنڈز کا پھنسنا، خام مال کی عدم دستیابی اور روپے کی قدر میں بڑی کمی کے باوجود عالمی سطح پر طلب میں تنزلی شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت نے یکم مارچ سے برآمدی شعبے کے لیے سبسڈی معطل کر دی ہیں، بندرگاہ پر کنٹینرز کا جمع ہونا بھی برآمدات میں کمی کی وجہ ہے۔وزارت کامرس سے برآمدات میں کمی کی وجوہات کے حوالے سے باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔برآمدات میں منفی نمو رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں شروع ہوئی جبکہ اگست میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے، جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے میں مسائل پیدا کرے گا۔پی بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران تیار ملبوسات کی برآمدات بالحاظ قدر 7.20 فیصد کم ہوئیں تاہم مقدار کے حساب سے 56.79 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نٹ ویئر کی قدر کے حساب سے 9.10 فیصد تنزلی ہوئی لیکن مقدار میں 10.61 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح بیڈویئر کی برآمدات میں بالحاظ قدر 17.03 فیصد اور بالحاظ مقدار 23.30 فیصد کمی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق تولیے کی برآمدات میں بالحاظ قدر 9.07 فیصد اور مقدار میں 13.016 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سوتی کپڑے کی برآمدات مالیت کے حساب سے 14.34 فیصد اور بالحاظ مقدار 25.38 فیصڈ کم ہوئی۔اسی طرح سوتی دھاکے کی برآمدات میں 36.92 فیصد تنزلی ریکارڈ کی گئی جبکہ میڈ اپس (بغیر تولیہ) میں 14.71 فیصد کی کمی اور خیمے، کینوس اور ترپال کی برآمدات پچھلے سال کے 9 مہینے کے مقابلے میں 25.10 فیصد بڑھ گئیں۔مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات بھی 54.21 فیصد گر گئیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ توسیع اور جدیدیت کے منصوبے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی خرم مختار نے ڈان کو بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات وفاقی حکومت کی حکمت عملی کے فقدان اور مثر طریقے سے ترجیحات نہ دینے کا نتیجہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومت چلا رہے ہیں۔