• Columbus, United States
  • |
  • ١٥ ستمبر، ٢٠٢٥

شِنہوا پاکستان سروس | بیلٹ-اینڈ-روڈ-پہل

چینی اعلیٰ سیاسی مشیر کی سی پی پی سی سی اجلا...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے اعلیٰ سیاسی مشیر وانگ ہوننگ نے چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان کی سخت محنت اور شاندار کام پر مبارکباد دی اور شکریہ ادا کیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے چیئرمین وانگ نے کہا کہ میڈیا کی نئی اشکال کو خبروں کی کوریج میں نئے میڈیا سے اچھی طرح مربوط کیا گیا ہے۔

انہوں نے صحافیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ چین، چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس اور سیاسی مشیروں کی معلومات اچھی طرح بیان کرتے ہیں۔

چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کا پہلا اجلاس 4 سے 11 مارچ تک منعقد ہوا تھا۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، ایکسپریس ڈیلیوری شعبے میں فروری کے دورا...

بیجنگ (شِںہوا) چین کے کوریئر شعبے میں فروری کے  دوران  توسیع ہوئی ہے۔

ریاستی ڈاک بیورو کے مطابق چین کا ایکسپریس ڈیلیوری ترقیاتی انڈیکس فروری میں 254.8 رہا جو گزشتہ برس کی نسبت 11.1 فیصد زائد ہے۔

ریاستی ڈاک بیورو نے کہا ہے کہ ترقی ناپنے والا ذیلی انڈیکس ایک برس قبل کی نسبت 36.5 فیصد بڑھا ۔ ترسیل شدہ پارسل کے ماہانہ حجم میں گزشتہ برس کی نسبت 36 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایکسپریس ڈیلیوری کی آمدن میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ریاستی ڈاک بیورو کے مطابق ترقی کی صلاحیت اور رجحان دونوں کے ذیلی انڈیکس میں گزشتہ برس کی نسبت 8 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ۔ توقع ہے کہ یہ شعبہ مارچ میں درمیانے درجے کی بلند شرح نمو برقرار رکھے گا۔

ریاستی ڈاک بیورو نے کہا ہے کہ چین میں کورئیر شعبے نے رواں سال 8 مارچ تک 20 ارب پارسلز کی ترسیل کی، یہ ہدف اس نے 2019 کی نسبت 72 دن قبل حاصل کیا۔ یہ چین کی ایکسپریس ڈیلیوری صنعت کی بھرپور قوت اور چینی صارفین کی مارکیٹ کی لچک اور صلاحیت کا اظہار ہے۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ بیجنگ ۔ شی جن پھنگ۔ لی چھیانگ ۔ این پی...

چین، دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے سیشن کے چوتھے مکمل اجلاس کے دوران شی جن پھنگ ، لی چھیانگ سے مصافحہ کررہے ہیں۔(شِنہوا)

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ۔ بیجنگ۔ سی پی پی سی سی ۔ سالانہ سیشن ۔...

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس کے بعد شی جن پھنگ اور دیگر چینی رہنماؤں کا چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ گروپ فوٹو۔ (شِنہوا) 

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ۔ بیجنگ۔ شی جن پھنگ۔ لی چھیانگ ۔ این پی...

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس میں شی جن پھنگ اور دیگر رہنماؤں لی کھ چھیانگ، لی ژانگ شو، وانگ یانگ، لی چھیانگ ، ژاؤ لی جی ، ہانگ ژینگ ، تسائی چھی، ڈنگ شوئے شیانگ، لی شی اور وانگ چھی شان نے شرکت کی۔ (شِنہوا)

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سعودی عرب اور ایران نے ایک دوسرے کے معاملات...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل کرنے، بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنے، ریاستوں کی خودمختاری کا احترام کرنے اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کیا  ہے ۔

ترجمان نے بیجنگ میں ہونے والے سعودی عرب۔ایران کے  ان  مذاکرات پرتبصرہ کیا ہے جس کومختلف حلقوں کی جانب سے بھرپور توجہ حاصل ہوئی  ہے۔

 ترجمان نے  کہا ہے کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے ہمسایوں کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین کی حمایت کے اقدام کے جواب میں 6 سے 10 مارچ تک بیجنگ میں سعودی عرب کے وفد نے وزیر مملکت، وزراء کونسل کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر  مسعد بن محمد العیبان کی سربراہی اور ایران کے وفد نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری ایڈمرل علی شمخانی کی سربراہی میں بات چیت کی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی  آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور مرکزی کمیشن برائے خارجہ امور دفتر کے ڈائریکٹر وانگ  ای نے بالترتیب دونوں وفود کے ساتھ بات چیت کی اور ان مذاکرات کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کی صدارت کی۔

ترجمان نے واضح کیا کہ چین، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک معاہدے پر اتفاق ہوا اورمشترکہ سہ فریقی بیان جاری  کیا گیا ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں  نے سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے اورمختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے ۔

تینوں ملکوں  نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے  کے لیے تمام تر کوششیں کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران نے بھی مذاکرات کی میزبانی کرنے  اورسہولت کاری  اور اس کی کامیابی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر چین کی تعریف کی  اور اس کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ چین سعودی عرب اور ایران کے درمیان قریبی رابطے اور بات چیت کا منتظر ہے اور ایسی کوششوں کو آسان بنانے کے لیے مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تمام متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت  بیجنگ میں ہونے والی بات چیت کے عظیم  نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سعودی عرب اور ایران نے ایک دوسرے کے معاملات...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل کرنے، بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنے، ریاستوں کی خودمختاری کا احترام کرنے اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کیا  ہے ۔

ترجمان نے بیجنگ میں ہونے والے سعودی عرب۔ایران کے  ان  مذاکرات پرتبصرہ کیا ہے جس کومختلف حلقوں کی جانب سے بھرپور توجہ حاصل ہوئی  ہے۔

 ترجمان نے  کہا ہے کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے ہمسایوں کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین کی حمایت کے اقدام کے جواب میں 6 سے 10 مارچ تک بیجنگ میں سعودی عرب کے وفد نے وزیر مملکت، وزراء کونسل کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر  مسعد بن محمد العیبان کی سربراہی اور ایران کے وفد نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری ایڈمرل علی شمخانی کی سربراہی میں بات چیت کی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی  آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور مرکزی کمیشن برائے خارجہ امور دفتر کے ڈائریکٹر وانگ  ای نے بالترتیب دونوں وفود کے ساتھ بات چیت کی اور ان مذاکرات کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کی صدارت کی۔

ترجمان نے واضح کیا کہ چین، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک معاہدے پر اتفاق ہوا اورمشترکہ سہ فریقی بیان جاری  کیا گیا ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں  نے سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے اورمختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے ۔

تینوں ملکوں  نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے  کے لیے تمام تر کوششیں کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران نے بھی مذاکرات کی میزبانی کرنے  اورسہولت کاری  اور اس کی کامیابی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر چین کی تعریف کی  اور اس کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ چین سعودی عرب اور ایران کے درمیان قریبی رابطے اور بات چیت کا منتظر ہے اور ایسی کوششوں کو آسان بنانے کے لیے مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تمام متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت  بیجنگ میں ہونے والی بات چیت کے عظیم  نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، لی چھیانگ کی بطور چینی وزیر اعظم توثیق

بیجنگ (شِنہوا) چینی قومی مقننہ ،14 ویں قومی عوامی کانگریس نے لی چھیانگ کی بطور وزیراعظم توثیق کردی ہے۔ انہیں صدر شی جن پھنگ نے اس عہدے کےلئے نامزد کیا تھا۔

اجلاس میں شی جن پھنگ، لی چھیانگ ، ژاؤ لی جی، وانگ ہوننگ ، ہان ژینگ، تسائی چھی، ڈنگ شوئے شیانگ اور لی شی نے شرکت کی۔

شی جن پھنگ نے توثیق کے فوری بعد لی کی بطور وزیراعظم تقرری کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کردیئے۔

جولائی 1959 میں پیدا ہونے والے لی نے اپریل 1983 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ سینٹرل پارٹی اسکول سے فارغ التحصیل ہیں اور انہوں نے  ایگزیکٹو ایم بی اے ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

لی کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور ریاستی کونسل کے سرکردہ پارٹی ارکان گروپ کے سیکرٹری ہیں۔

قومی عوامی کانگریس کے نائبین نے عوامی جمہوریہ چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے نائب چیئرمین کے لئے ژانگ یو شیا اور ہی وائی ڈونگ کے ناموں کی توثیق بھی کردی۔ انہیں عوامی جمہوریہ چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے نامزد کیا تھا۔

مرکزی فوجی کمیشن کے ارکان کے لئے لی شانگ فو، لیو ژین لی، میاؤ ہوا اور ژانگ شینگ مین کے ناموں کی توثیق کی گئی۔

نائبین نے لیو جن گو کو قومی نگراں کمیشن کا ڈائریکٹر، ژانگ جن کو اعلیٰ عوامی عدالت کا صدراور ینگ یونگ کو اعلیٰ عوامی استغا ثہ کا پراسکیوٹر جنرل منتخب کر لیا۔

اسی اجلاس میں مجموعی طور پر 159 افراد کو 14 ویں قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا۔

نئے منتخب وزیر اعظم نے آئین سے وفاداری کا حلف اٹھایا اور اسی طرح  نئی قیادت اور قانوں سازوں نے عہد کیا۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی صدر کی قومی عوامی کانگریس کے سالانہ سیش...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی قومی مقننہ 14 ویں قومی عوامی کانگریس نے اتوار کی صبح بیجنگ میں اپنے پہلے سیشن کے پانچویں مکمل اجلاس کا انعقاد کیا۔

شی جن پھنگ اور دیگر چینی رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی ریاستی کونسل کے وزیراعظم لی چھیانگ کا م...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے نئے وزیراعظم لی چھیانگ جولائی 1959 میں پیدا ہوئے ۔ وہ ہان نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔ان  کا آبائی شہر صوبہ ژے جیانگ میں روئی آن ہے۔  انہوں نے جولائی 1976 میں اپنی پہلی ملازمت کا آغاز کیا تھا اور اپریل 1983 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ میں شمولیت اختیار کی۔

وہ سینٹرل پارٹی اسکول سے فارغ التحصیل ہیں اور انہوں نے ایگزیکٹو ایم بی اے کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

لی اس وقت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن، ریاستی کونسل کے وزیر اعظم اور ریاستی کونسل کے سرکردہ پارٹی ارکان گروپ کے سیکرٹری ہیں۔

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

تشرّب من حكمة الملك سلمان ونهل من حنكة ولي ع...

تشرّب من حكمة #الملك_سلمان .. ونهل من حنكة ولي عهده..العيبان رجل المهام الصعبة.. 
Dr M. Al-Aiban a man with  multiple challenging tasks .. 
Broked a historical deal with  Iran silencintly..
a stateman with Huge Geo-political experience

لا يحب الظهور إعلامياً، أكثر من خروج صورته في مجلس الوزراء أسبوعياً، نادر التصريحات، وقليل الحديث، مستمع بامتياز وقارئ ومحلل وهادئ باقتدار، يعرف بدماثة الخلق، وصاحب ابتسامة، وذو تعامل أبوي حانٍ مع المقربين منه من العاملين في مكتبه، بعيد عن التسليط الإعلامي وأضواء الكاميرا، حارق للمراجل ويعشق الإنجاز.. إنه الدكتور مساعد العيبان وزير الدولة عضو مجلس الوزراء مستشار الأمن الوطني والذي ظهر أمس الأول في بكين معلنا ترحيب خادم الحرمين الشريفين الملك سلمان بن عبدالعزيز والأمير محمد بن سلمان بالمبادرة الكريمة للرئيس شي جين بينغ رئيس جمهورية الصين الشعبية لتطوير علاقات حسن الجوار بين المملكة والجمهورية الإسلامية الإيرانية، والتي جاءت كما وصف العيبان انطلاقاً من نهج المملكة الثابت والمستمر منذ تأسيسها في التمسك بمبادئ حسن الجوار والأخذ بكل ما من شأنه تعزيز الأمن والاستقرار في المنطقة والعالم، وانتهاج مبدأ الحوار والدبلوماسية لحل الخلافات.

العيبان الذي يتولى مهام رئيس مجلس الهيئة الوطنية للأمن السيبراني الدكتور مساعد بن محمد العيبان؛ يعد أحد الخبراء العالمين المتخصصين في القانون الدولي خصوصا أنه تحصل على  بكالوريوس الحقوق في جامعة هارفارد، وشهادة الماجستير في القانون، والدكتوراه في التخصص ذاته، ويتكئ العيبان على تخصصه في الأنظمة والقوانين.. ويعد الدكتور مساعد بن محمد العيبان، أول رئيس لجهاز الاستخبارات في بدايته ورجل القانون المتخرج من جامعة هارفارد ليعمل أكاديميًّا بجامعة الملك سعود منتقلًا بعدها مستشارًا غير متفرغ في عدد من القطاعات، حتى وصلت رحلته الاستشارية متفرغًا في وزارة البترول والثروة المعدنية، قبل أن ينتقل مستشارًا بالديوان الملكي ويدخل عضوية مجلس الوزراء في أول تشكيل حدد العضوية بأربعة أعوام وذلك في العام 1995 مستمرًّا منذ أكثر من اثنين وعشرين عامًا، ويعتبر العيبان من الوزراء المخضرمين في السياسة والاستراتيجيات الأمنية كونه يمتلك كثيرًا من الميزات الجيوستراتيجية، تجعله رجل المهام الصعبة بكل المعايير، حيث تتلمذ في مدرسة خادم الحرمين الشريفين الملك سلمان المخضرمة ونهل من فكر الأمير الشاب محمد بن سلمان، وقاد العيبان ماراثون المفاوضات مع إيران بهدوء وتمكّن واقتدار، برعاية صينية وحقق بتوجيهات الملك سلمان وسمو ولي العهد اختراقا كبيرا بعودة العلاقات الطبيعية مع الجمهورية الإيرانية الإسلامية. وحظي العيبان بثقة ملوك هذه البلاد وأصبح من خلال احتكاكه بهم وأصبح "رجل الدولة"، من الطراز الأول، وهو المستشار في القضايا الشائكة العالقة والحالكة، وهو الذي يعمل بصمت وهدوء.

الوزير مساعد العيبان لا يكاد يخلو استقبال لخادم الحرمين الشريفين، أو ولي العهد، لأي زعيم أو مسؤول جاء من أي بقعة في الأرض، دون وجوده، وهذا يكشف مدى أهميته وثقة القيادة الحكيمة به، وعندما تحدث العيبان في الكلمة معاليه التي ألقاها خلال الجلسة الختامية للمُباحثات التي سبقت التوقيع على الاتفاق بين المملكة والجمهورية الإسلامية الإيرانية باستضافة ورعاية من جمهورية الصين الشعبية عن ترحيب قيادة المملكة بمبادرة الرئيس شي جين بينغ فإن ذلك جاء انطلاقاً من نهج المملكة الثابت والمستمر منذ تأسيسها في التمسك بمبادئ حسن الجوار والأخذ بكل ما من شأنه تعزيز الأمن والاستقرار في المنطقة والعالم، وانتهاج مبدأ الحوار والدبلوماسية لحل الخلافات. العيبان تحدث بتفصيل عن دعم  قيادات الدول الثلاث (المملكة والصين لهذا الاتفاق التاريخي)، والذي تم خلاله بحسب العيبان مراجعة مستفيضة لمسببات الخلافات والسبل الكفيلة لمعالجتها، حيث حرصت المملكة على أن يكون ذلك في إطار ما يجمع البلدين من روابط أخوية، وفتح صفحة جديدة تقوم على الالتزام بمبادئ ومقاصد ميثاقي الأمم المتحدة ومنظمة التعاون الإسلامي والمواثيق والأعراف الدولية.

ويعتبر العيبان وزير الدولة المعين منذ عام 1995 حتى الآن، من الوزراء المحنكين في العمل السياسي والأمني، إذ جال الأقطار حاملا الرسائل الملكية، فهو مبعوث الملوك الدائم الذي حاز على الثقة منذ قيادة الملك فهد بن عبدالعزيز، -رحمه الله-، حتى عهد خادم الحرمين الشريفين الملك سلمان بن عبدالعزيز.

وتجد العيبان المرافق للقيادة في جولاتها المكوكية لقارات العالم والملازم لهم والخبير الحصيف بالشأنين الداخلي والدولي والقائد الإداري الفذ المسندة له العديد من الملفات المهمة في خارطة الوطن، إن ما تم التوصل إليه أمس الأول ما هو إلا تأكيد على مبادئ احترام سيادة الدول وعدم التدخل في شؤونها يُعد ركيزة أساسية لتطور العلاقات بين الدول وتعزيز الأمن والاستقرار في منطقتنا، وبما يعود بالخير والنفع على البلدين والمنطقة بشكل عام، وبما يعزز السلم والأمن الإقليمي والدولي.

لقد حظي الإعلان عن استئناف  العلاقات السعودية الإيرانية باهتمام إعلامي عالمي ضخم.. وأرسلت الدبلوماسية السعودية للعالم أنها كانت دائمة مع الحوار لحل الخلافات، لتطوي عقود من الخلافات بين البلدين، رجالات المملكة يصنعون النجاح، العيبان أحد رجالات هذه الدولة.

حظي بحكمة الملك سلمان .. وحنكة ولي عهد.. إنه.. العيبان رجل المهام الصعبة.

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی قومی مقننہ نے نئی کابینہ تشکیل دیدی

بیجنگ (شِنہوا) چینی قومی مقننہ نےاپنے جاری سالانہ اجلاس میں نئی ریاستی کونسل یا کابینہ تشکیل دیدی ہے۔

14 ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے سیشن کے 5 ویں مکمل اجلاس میں وزیراعظم لی چھیانگ کی نامزدگی کے بعد نائب وزرائے اعظم، ریاستی قونصلرز ، وزراء، مرکزی بینک کے گورنر، آڈیٹر جنرل اور ریاستی کونسل کے سیکرٹری جنرل  کے ناموں کی قانون سازوں نے توثیق کی۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے ان عہدیداروں کی تقرری کے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔

اجلاس میں قانون سازوں نے 14 ویں قومی عوامی کانگریس کی 8 خصوصی کمیٹیوں کے چیئرپرسنز، نائب چیئرپرسنز اور ارکان کی منظوری بھی ووٹ کے ذریعے دی۔

نائب وزرائے اعظم، ریاستی قونصلرز اور ریاستی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے آئین سے وفاداری کا عہد کیا۔

 

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

عاش الملك للعلم والوطن.. غرس مفاهيم الانتماء...

The great history of a great flag of the great Kingdom .
#flag_day a symbol of Sovereignty power and peace ..
يوم_العَلَم.. رمز السيادة والقوة والسلام #
 

إنها صورة نادرة وحيوية سنشهدها اليوم (11 مارس) في يوم العَلَم وكل عام كصورة جميلة، بديعة، حانية، تختزل قيم القوة والشجاعة والسعادة والوثوق في الوطن، والارتباط بعلمه رمز السيادة والقوة حيث سيكتسب «يوم العلم» أهمية كبرى، وهو اليوم الذي سيلتف الشعب السعودي حول قيادته وحول علم الدّولة، يهتفون بلسان واحد وبقلب واحد: "عاش الملك للعلم والوطن.. منذ اللحظة التي أعلن فيها المرسوم الملكي بتحديد يوم العلم 11 مارس، احتفل الشعب السعودي مبكرا، كون يوم العلم مناسبة وطنية عزيزة ستحتفل بها المملكة بكل أطيافها ومؤسساتها ومواطنيها وحتى المقيمين على أرضها، بل وتشهد البلاد كلها، بشراً وشجراً وحجراً وأماكن ومؤسسات حالة كرنفالية عامة، حيث سيرتدي العلَم، رمز الوفاء والانتماء، والبطل المتوج على القلوب والساحات الذي يروي مع كل رفرفة من رفرفاته سيرة وطن آثر الوحدة في زمن التفرّق، والتكاتف في زمن التخاصم، والتعاضد في زمن التشرذم.

ويأتي تحديد يومٍ للعلم تجسيداً لما توليه القيادة الرشيدة من اهتمام برمزية العلم ودلالاته الوطنية المهمة. وجاء إقرار "يوم العلم" تتويجاً لجهود سمو ولي العهد - حفظه الله - الذي رأى ضرورة الاحتفاء بالعلم الوطني باعتباره عنصراً رئيساً في الهوية الوطنية على امتداد تاريخ الدولة السعودية. يلتقي يوم العلم مع شعور الفخر والاعتزاز بالهوية الوطنية والعمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، الذي رسّخه سمو ولي العهد عبر العديد من المبادرات الوطنية المهمة، يعد علم المملكة العربية السعودية رمــز وحدتهــا ودلالــة تلاحمهــا ونهضتها.

ولعل ما يفسر هذه الحفاوة المبكرة عشق الشعب السعودي للعلم وترسيخ مكانته كون العلم أمانة تسلمناها من الآباء المؤسسين، وهو أمانة عند ملكنا وسمو ولي العهد، وعند كل مواطن ومواطنة، وهو أمانة بأيدي الأجيال القادمة للحفاظ عليه وتعزيز مكتسباته ومكانته». ومشاعرنا تجاه علم المملكة كانت ثابتة ولم تتغير بل زادتها الأيام قوة ورسوخاً وشموخاً، ويزيدنا فخراً وارتياحاً أننا نرى هذه المشاعر قوية في أبنائنا، تحركهم وتعطيهم الدافع للبذل والعطاء في كل الميادينً، ولتجسد هذه الخطوة اللافتة في معناها ودلالاتها حرص القيادة الحكيمة لدولة على التّمسك بهوية الشعب، وغرس مفاهيم الانتماء والولاء في نفوس المواطنين والمقيمين، ولفت انتباه الوفود الزائرة والمشاركة من جنسيات مختلفة إلى أهمية الحدث وأهمية العلَم بالنسبة لشعب وقيادة المملكة.

هذا الإحساس الغامر بالانتماء والوفاء تعكسه قيادة وهو تجسيد حيّ لوحدة الوطن وتعبير صادق عمّا يكنّه الشعب السعودي من محبة صادقة لقيادتنا الحكيمة، ويوم العلم بالنسبة يعتبر يوماً وطنياً وتلاحماً بين القيادة والشعب، وارتبــط أئمــة الدولــة الســعودية وملوكهــا بهــذا العلم منــذ تأســيس الدولــة الســعودية الأولــى ثــم الدولــة الســعودية الثانيــة وفي عهــد الملــك عبدالعزيــز - رحمــه اللــه -.

وعرف العلم بأصالته وعراقته حيث بدأت قصته مع تأسيس الدولة السعودية عام 1139هـ / 1727م، وهو امتداد للإرث العربي والإسلامي في استخدام الراية والعلم كإحدى مظاهر الدولة، ومنذ ذلك التاريخ وحتى وقتنا الحاضر والعلم لونه أخضر وتتوسطه عبارة التوحيد "لا إله إلا الله محمد رسول الله"، واستمرارا للاعتزاز بالعلم وأهميته ودوره الكبير في هوية الدولة ورمزيته، فقد أقر الملك عبد العزيز شكل العلم وذلك في يوم 11 مارس 1937م، ليؤكد على الدلالات العظيمة لهذا العلم التي تشير إلى النماء والعطاء والرخاء، وقد طرأ على العلم عدد من التغييرات في تصميمه مع الإبقاء على جوهره وهو اللون الأخضر وكلمة التوحيد، كما صدرت عدد من الأنظمة التي تنظم استخدامه وحجمه.

الاعتزاز بالعلم وقيمه تحت هذا العنوان ستحتفل المملكة العربية السعودية اليوم 11 مارس بيوم العلم الذي يعد رمزاً لوحدتها ولسيادتها، منذ تأسيسها وإلى اليوم وفرصة للتعبير عن الشعور الذي يحمله المواطنون تجاه علمهم الوطني، تحت علم السعودية توحدت أنحاء المملكة براية واحدة، وذلك منذ تأسيسها في عهد الملك عبدالعزيز آل سعود، قبل حوالي تسعة عقود مضت، وذلك في 11 مارس عام 1937، لكن هذا العلم مرّ بمراحل أخرى ففي سبتمبر 1932 صدر مرسوم ملكي يقضي بتوحيد جميع أنحاء المملكة تحت اسم "المملكة العربية السعودية"، واختار لها الملك عبدالعزيز آل سعود، علما من شريطين متقاطعين وعلامة بيانات بينهما كرمز للمملكة المنشأة حديثًا.

وتم تغيير علم المملكة لاحقا ليكون عبارة عن مستطيل أخضر في الوسط مكتوب بعبارة: "لا إله إلا الله ومحمد رسوله" بقماش أبيض، وتحته سيف أبيض أيضا.

لكن ذلك لم يكن بداية قصة العلم، فهو يعود في شكله الأول إلى الدولة السعودية الأولى، التي كان يطلق عليها حينذاك "إمارة الدرعية"، وامتدت تلك الفترة إلى ما بين عامي 1750 و1818، وحينها كان العلم أخضر يتوسطه هلال أبيض.

وبين 1902 إلى 1921، على عهد تسمية السعودية باسم "إمارة نجد"، إبان دخول الملك المؤسس الرياض، ظل العلم كما هو، لكن حين استتبت الأمور للملك عبد العزيز آل سعود تم تبديل الهلال بكلمة (لا إله إلا الله) على علم أخضر كامل وكتابة الشهادة بالخط الأبيض مع وجود مساحة بيضاء على يسار العلم.

واستمرت التطويرات على العلم السعودي، ففي 1938، أصبح عرضه يساوي ثلثي طوله بلون أخضر يمتد من السارية إلى نهاية العلم، تتوسطه كلمة الشهادة، مع إضافة سيف مسلول، يتجه من اليمين إلى اليسار، ورسمت الشهادة والسيف باللون الأبيض وسط مساحة قطعة القماش.

وفي العام 1973، خلال حكم الملك فيصل بن عبدالعزيز آل سعود - رحمه الله -، صدر مرسوم ملكي جديد يقضي بأن يكون العلم على راية خضراء، متضمنا كلمة الشهادة، وسيفا مسلولا تحتها ومواز لها، تتجه قبضته إلى القسم الأدنى من العلم، وترسم الشهادة والسيف باللون الأبيض بصورة واضحة من الجانبين.

وصدر أمر سام في العام 1993، نص في مادته الثالثة على أن يكون علم الدولة السعودية كالآتي: لونه أخضر. عرضه يساوي ثلثي طوله. تتوسطه كلمة "لا إله إلا الله محمد رسول الله" تحتها سيف مسلول ولا ينكس العلم أبدا (نظرا لوجود الشهادتين فيه).

وظلّ العلم بهذا الشكل إلى يومنا هذا، وإن حدثت تغييرات خلال السنوات التالية، لكنها ارتبطت تحديدا بالمقاسات والحجم، دون تغيير على محتويات العلم الوطني.

وكان آخر تلك التغييرات في فبراير 2022، حيث أقر مجلس الشورى السعودي، مشروع تعديل "نظام العلم" بالمملكة، الذي يقضي بإجراء تعديلات على نظام العلم والشعار والنشيد الوطني دون المساس بمحتوى أو شكل أي منها.

تطــور العلــم الســعودي مرتبط بتاريــخ الدولــة الســعودية منــذ تأسيســها فــي العام 1139هـ / 1727م وإلى اليوم.

  • كان علم الدولــة الســعودية الأولــى منــذ عهــد الإمــام محمــد بــن ســعود - رحمه الله - أخضر اللون، مشــغول مــن الخــز الإبْرَيْسَم، وكتــب عليه عبــارة (لا إلــه إلا اللــه محمــد رســول اللــه)، كما اتخذه الإمــام تركــي بــن عبداللــه بــن محمــد بــن ســعود - رحمه الله - مؤســس الدولــة الســعودية الثانيــة رايــة للدولــة خلال مساعيه لتوحيــد أرجــاء الوطــن، واستمر على ذات الهيئة في بداية عهد الملك عبدالعزيز - رحمه الله - إلى أن عمل على تطويره بعد انتهائه من توحيد المملكة العربية السعودية.

    وفي العام 1355 هـ / 1937 م، صــدرت موافقــة الملــك عبدالعزيــز علــى قــرار مجلــس الشــورى رقم (354)  والــذي جــاء فيــه إقــرار بمــا ورد فــي خطــاب وزارة الخارجيــة المتعلــق بمقــاس العلــم الســعودي على نسبة (150 سم طولاً) و(100 سم عرضاً)، وأشــكاله، وقبــول تبــادل الأعلام مع الدول على مبدأ التجامــل والتعــارف الدولــي العــام، وفي العام 1356 هـ / 1937 م صــدر قــرار مجلــس الشــورى رقــم (50) بشــأن العلــم الوطني حيــث شــمل تخصيــص علــم خــادم الحرميــن الشــريفين وعلــم ولــي العهــد وعلــم الجيــش والطيــران الداخلــي والعلــم الداخلــي والعلم البحري السعودي الملكي والعلم البحري التجاري. صــدر المرســوم الملكــي (م/3) في عام 1393 هـ / 1973 م بالموافقة على نظام علم المملكة العربية السعودية. وفي عام 1398 هـ / 1978 م صدرت اللائحة التنظيمية لنظام العلم بقرار مجلس الوزراء رقم (422) في سبع مواد، وأكد الخبراء أن يوم العلم نافذة مهمة لتقدير العمق التاريخي للبلاد، قصة تطور العلم تحكي أيضاً قصة نمو الوطن وتطوره ونهضته، الاحتفاء بالعلم هو احتفاء بالوطن في أي وقت وأي مكان.

    الالتزام بنظام العلم ومعاييره يمثل جانباً مهماً من احترام رمزية العلم ودلالاته الوطنية والتاريخية، ويمتاز العلم برفعه لشهادة التوحيد (لا إله إلا الله محمد رسول الله) ذات القيمة المحورية للمملكة العربية السعودية وما قامت عليه منذ تأسيسها. يشير السيف في العلم إلى إظهار القوة والعدل، ووجوده أسفل الشهادة وبموازاتها يدل على علو الحكمة والحق. ويرمز اللون الأخضر في العلم إلى السلام والنماء والرخاء والعطاء والتسامح الذي تتسم به المملكة العربية السعودية. ويسمى العلم المستخدم في أداء العرضة السعودية بـ(بيرق العرضة) ويتسم ببعض الصفات المميزة فمتوسط طوله ثلاثة أمتار، ولا يزيد طول سارية البيرق على أربعة أمتار، وتكون في قمة السارية قبة ذهبية تعلوها حربة ثلاثية الأسنة، ويرتدي حامل البيرق حزاماً لتثبيت قاعدة البيرق أثناء العرضة، كما يقف في صف مؤدي العرضة ويحمل السارية بشماله ويضع العلم على كتفه الأيمن.

وأجمع عدد من المؤرخين والمختصين أن صدور الأمر الملكي الكريم بتخصيص يوم سنوي للاحتفال بيوم العلم يعد تجسيدًا لما توليه القيادة الرشيدة من اهتمام برمزية العلم ودلالاته الوطنية المهمة.

وأشار المختصون إلى أن يوم العلم يلتقي مع شعور الفخر والاعتزاز بالهوية الوطنية والعمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، الذي رسَّخه سمو ولي العهد عبر العديد من المبادرات الوطنية المهمة.

ويرى المهتمون أن يوم العلم نافذة مهمة لتقدير العمق التاريخي للملكة، وقالوا: إن قصة تطور العلم تحكي أيضًا قصة نمو الوطن وتطوره ونهضته وما يتحقق حاليًا على أرض الواقع من إنجازات في إطار الرؤية المباركة التي يقودها سمو ولي العهد تحت توجيهات الملك المفدى. وأجمع ذوو الاختصاص على أن الاحتفاء بالعلم هو احتفاء بالوطن في أي زمان ومكان، مؤكدين أن الالتزام بنظام العلم ومعاييره يمثل جانبًا مهمًا من احترام رمزية العلم ودلالاته الوطنية والتاريخية.

كما أنَّ يوم العلم ليس يوما عاديا، بل هو يوم اعتزاز بالهوية الوطنية السعودية بكل ما تحمله من دلالات ورمزية تستدعي منا استذكار هذه الدلالات والافتخار بها بين الأمم بالإضافة إلى حمل رسالتها ونشرها داخلياً من خلال الوحدة الوطنية التي نعيشها في المملكة بفضل الله، وخارجياً بين الأمم التي تتبوأ المملكة فيها ولله الحمد مكانة عظيمة من خلال الإنجازات والمساهمات الإنسانية والدينية والسياسية والاقتصادية التي تقوم فيها المملكة.

إنَّ هذه المناسبة الوطنية تضاف إلى المناسبات الوطنية التي نحتفي بها كأبناء هذا الوطن العظيم ونتغنى برمزية علمنا الشامخ براية التوحيد ونجدد فيه تلاحمنا وتكاتفنا تحت قيادتنا الرشيدة التي تعمل بدأب مستمر للاستمرار بمسيرة هذا الوطن ونحن نشهد على النجاحات التي يحققها أبناء المملكة.

وتعد الراية التي تحمل العلم، هي رمز للعقيدة والوطن ورمز للشعوب والأمم والأوطان، فكل شيء في الراية له معناه ودلالاته الرمزية مثل اللون والحجم والزخرفة"، في الوقت الذي ذكرت فيه المراجع التاريخية، قصة ظهور العلم السعودي، وبدايته حين حمل حكام آل سعود الراية ونشروا الدعوة ووسعوا مناطق نفوذهم إبان الدولة السعودية الأولى، باعتبار ذلك رمزاً للوحدة والتوحيد والبيئة والأرض.

وللعلم رمزية حيث يمثل الهوية والقيمة الوطنية وفيه شعور الفخر والاعتزاز برسالة المملكة التي عبّرت بها بشكل علمها الوطني: كلمة التوحيد والسيف واللون الأخضر ثلاث شكّلت عمقًا تاريخيًا وإرثًا دينيًا.

إن قيمة الانتماء ضمن القيم المهمة التي يضفيها (العلم) إلى النفوس الصحيحة في أفئدة الشعب السعودي الأبي، كما أن قيمة (الفداء) تعد قيمة مضافة يؤديها العلم السعودي، فالعلم هو رمز الدولة الذي يلزم كل من ينتمي إليها حمايته وقيمة (السلام،  تأتي كقيمة ناتجة بشكل طبيعي من وجود دولة تمكنت من امتلاك سيادتها على كل شبر من أنحائها الشاسعة، وأن تنشر السلام والسلم على كل بقعة مكانية وخلال كل لحظة زمانية، لتتحول راياتها المرفوعة في أرجائها إلى رمز للسلام يشعر به كل من يراها، ويأنس بلونها الأخضر الذي يرمز إلى السلام وهدوء النفس واستقرارها.

على مدى نحو ثلاثة قرون وحتى وقتنا الحاضر كان هذا العلم شاهدا على معاني القوة والكفاح والرفعة والشموخ والأنفة والإباء حاملا أثمن رواسخها وأعمق عقائدها، فهذا العلم بمعانيه السامية وتفاصيله المعبرة يوضح لنا أهمية هذه الدولة العظيمة في بنائها وإظهار مدى سيادتها ومدى تلاحمها ووحدتها الوطنية ويعبر عن العمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، فالعلم بلونه الأخضر اللون الذي يدل على السلام والنماء والرخاء والعطاء والتسامح الذي تتسم به المملكة العربية السعودية وتتوسطه عبارة التوحيد "لا إله الا الله محمد رسول الله" الذي يعد رمزا للمملكة العربية السعودية وما قامت عليه منذ تأسيسها يشير إلى إظهار القوة والعدل وكذلك القيادة الحكيمة.

إن الاحتفال بيوم العَلَم هو العهد بأن يبقى العَلم شامخًا مرفوعًا فوق هامات سحُب العز والفخر، لوطن رسّخ مبادئ السلام والتسامح والتعاون والتعايش واحترام الآخرين عنوانًا لمبادئه ومنهجاً يعتنقه ويمارسه.

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۲ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

المملكة.. وتعظيم دبلوماسية الوفاق وتحقيق الا...

China mediated, #SaudiArabia #Iran agreed to normalise ties.

Great breakthrough which will have a greater positive

impact on the peace in the region.

المملكة.. وتعظيم دبلوماسية الوفاق وتحقيق الاستقرار
#المملكة

حرصت المملكة منذ تأسيسها على تعزيز علاقاتها مع الدول الإسلامية والعربية ودول الجوار والاقليم، فضلاً عن تعظيم العمل الإسلامي المشترك، وايجاد حلول عادلة لقضايا الأمة الإسلامية والحيلولة دون توسيع دائرة النزاعات وحل القضايا الخلافية عبر الحوار والتفاهم المشترك والنأي عن الدخول في الحروب وتعضيد دبلوماسية الوفاق والاتفاق والسلام والوئام وتكريس قيم التسامح والوسطية والاعتدال.

وحظي ملف أمن واستقرار الشرق الأوسط دائماً بأولوية كبرى في سياسة المملكة بوصفه جزءًا حيويًا من أمن واستقرار وسلم العالم، وخصوصًا في ظل التحديات الجيوسياسية والاقتصادية الحالية، وهو ما يستدعي العمل مع جميع الدول لإزالة كل مسببات التوتر والاحتقان وتحقيق الاستقرار لهذه المنطقة الحيوية من العالم.

ورسخت المملكة العربية السعودية مبدأ الحوار سبيلًا لحل الخلافات والتباينات، ودائمًا ما كانت يدها ممدودة للتفاهم والحوار والجلوس على الطاولة لتعظيم القضايا ذات الاهتمام المشترك ومناقشة القضايا الخلافية مع الجميع دون استثناء، على أساس من الاحترام المتبادل والالتزام بحسن الجوار واحترام السيادة الوطنية وعدم التدخل في الشؤون الداخلية أو التأثير عليها.. وفي هذا السياق أعلنت الصين والمملكة وإيران توصل المملكة العربية السعودية والجمهورية الإسلامية الإيرانية إلى اتفاق يتضمن الموافقة على استئناف العلاقات الدبلوماسية بينهما وإعادة فتح سفارتيهما وممثلياتهما خلال مدة أقصاها شهران، ويتضمن الاتفاق تأكيدهما على احترام سيادة الدول وعدم التدخل في شؤونها الداخلية، واتفقا أيضاً أن يعقد وزيرا الخارجية في البلدين اجتماعاً لتفعيل ذلك وترتيب تبادل السفراء ومناقشة سبل تعزيز العلاقات بينهما.

كما اتفقا على تفعيل اتفاقية التعاون الأمني بينهما، الموقعة في 22 / 1 / 1422هـ، الموافق 17 / 4 / 2001م والاتفاقية العامة للتعاون في مجال الاقتصاد والتجارة والاستثمار والتقنية والعلوم والثقافة والرياضة والشباب، الموقعة بتاريخ 2 / 2 / 1419هـ الموافق 27 / 5 / 1998م.

وأعربت كل من الدول الثلاث عن حرصها على بذل كافة الجهود لتعزيز السلم والأمن الإقليمي والدولي. وجاءت المباحثات مع الجانب الإيراني في هذا السياق وتحديداً الالتزام بحسن الجوار واحترام السيادة الوطنية وعدم التدخل في الشؤون الداخلية أو التأثير عليها.. والاتفاق الذي تم التوصل إليه في بكين والذي تم الإعلان من خلاله استئناف المملكة وإيران للعلاقات الثنائية يأتي في سياق تحقيق أمن واستقرار وازدهار المنطقة ككل، وسيكون له انعكاسات إيجابية على شعوب ودول المنطقة، وهو ما يحقق مطالب المملكة ويؤكد على احترام سيادة الدول وعدم التدخل قي شؤونها الداخلية. وأكد خبراء ومراقبون لـ"الرياض" أن استئناف المملكة وإيران للعلاقات الثنائية يأتي في سياق تحقيق أمن واستقرار وازدهار المنطقة ككل؛ وسيكون له انعكاسات إيجابية على شعوب ودول المنطقة. وجاءت الوساطة الصينية بمبادرة من فخامة الرئيس شي جين بينغ وقد قبلتها قيادة المملكة تقديراً للجانب الصيني الصديق وبعد أن أعرب الجانب الإيراني استعداده للانخراط في مباحثات بناءة وتقدر المملكة دور جمهورية الصين الشعبية الفاعل وجهود رعاية واستضافة المباحثات لدعم مسار تصحيح العلاقات مع الجانب الإيراني، وتثمن الأدوار التي قامت بها كل من جمهورية العراق وسلطنة عمان لاستضافتهما جولات الحوار التي جرت بين الجانبين خلال عامي 2021-2022م.

وأتى الدور الصيني لرعاية واستضافة المباحثات السعودية - الإيرانية، للأهمية الاستراتيجية لمنطقة الشرق الأوسط وممراتها البحرية الاستراتيجية للاقتصاد العالمي والرغبة في الحفاظ على الأمن والاستقرار فيها، إثر تصاعد النشاطات المزعزعة للاستقرار في المنطقة.. واستجابة المملكة لمبادرة كريمة من الرئيس الصيني شي جين بينغ، بدعم الصين لتطوير علاقات حسن الجوار بين المملكة والجمهورية الإسلامية الإيرانية، وبناءً على الاتفاق بين الرئيس شي جين بينغ وكل من قيادتي المملكة والجمهورية الإسلامية الإيرانية، بأن تقوم جمهورية الصين الشعبية باستضافة ورعاية المباحثات السعودية - الصينية.

الدور الصيني لرعاية واستضافة المباحثات أتى للأهمية الاستراتيجية لمنطقة الشرق الأوسط وممراتها البحرية الاستراتيجية للاقتصاد العالمي والرغبة في الحفاظ على الأمن والاستقرار فيها، إثر تصاعد النشاطات المزعزعة للاستقرار في المنطقة. المملكة ماضية في دعم الأمن والاستقرار في المنطقة والعالم الإسلامي وتعزيز الأمن والسلم العالمي.

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

عاش الملك للعلم والوطن.. غرس مفاهيم الانتماء...

The great history of a great flag of the great Kingdom .
#flag_day a symbol of Sovereignty power and peace ..
يوم_العَلَم.. رمز السيادة والقوة والسلام #

إنها صورة نادرة وحيوية سنشهدها اليوم (11 مارس) في يوم العَلَم وكل عام كصورة جميلة، بديعة، حانية، تختزل قيم القوة والشجاعة والسعادة والوثوق في الوطن، والارتباط بعلمه رمز السيادة والقوة حيث سيكتسب «يوم العلم» أهمية كبرى، وهو اليوم الذي سيلتف الشعب السعودي حول قيادته وحول علم الدّولة، يهتفون بلسان واحد وبقلب واحد: "عاش الملك للعلم والوطن.. منذ اللحظة التي أعلن فيها المرسوم الملكي بتحديد يوم العلم 11 مارس، احتفل الشعب السعودي مبكرا، كون يوم العلم مناسبة وطنية عزيزة ستحتفل بها المملكة بكل أطيافها ومؤسساتها ومواطنيها وحتى المقيمين على أرضها، بل وتشهد البلاد كلها، بشراً وشجراً وحجراً وأماكن ومؤسسات حالة كرنفالية عامة، حيث سيرتدي العلَم، رمز الوفاء والانتماء، والبطل المتوج على القلوب والساحات الذي يروي مع كل رفرفة من رفرفاته سيرة وطن آثر الوحدة في زمن التفرّق، والتكاتف في زمن التخاصم، والتعاضد في زمن التشرذم.

ويأتي تحديد يومٍ للعلم تجسيداً لما توليه القيادة الرشيدة من اهتمام برمزية العلم ودلالاته الوطنية المهمة. وجاء إقرار "يوم العلم" تتويجاً لجهود سمو ولي العهد - حفظه الله - الذي رأى ضرورة الاحتفاء بالعلم الوطني باعتباره عنصراً رئيساً في الهوية الوطنية على امتداد تاريخ الدولة السعودية. يلتقي يوم العلم مع شعور الفخر والاعتزاز بالهوية الوطنية والعمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، الذي رسّخه سمو ولي العهد عبر العديد من المبادرات الوطنية المهمة، يعد علم المملكة العربية السعودية رمــز وحدتهــا ودلالــة تلاحمهــا ونهضتها.

ولعل ما يفسر هذه الحفاوة المبكرة عشق الشعب السعودي للعلم وترسيخ مكانته كون العلم أمانة تسلمناها من الآباء المؤسسين، وهو أمانة عند ملكنا وسمو ولي العهد، وعند كل مواطن ومواطنة، وهو أمانة بأيدي الأجيال القادمة للحفاظ عليه وتعزيز مكتسباته ومكانته». ومشاعرنا تجاه علم المملكة كانت ثابتة ولم تتغير بل زادتها الأيام قوة ورسوخاً وشموخاً، ويزيدنا فخراً وارتياحاً أننا نرى هذه المشاعر قوية في أبنائنا، تحركهم وتعطيهم الدافع للبذل والعطاء في كل الميادينً، ولتجسد هذه الخطوة اللافتة في معناها ودلالاتها حرص القيادة الحكيمة لدولة على التّمسك بهوية الشعب، وغرس مفاهيم الانتماء والولاء في نفوس المواطنين والمقيمين، ولفت انتباه الوفود الزائرة والمشاركة من جنسيات مختلفة إلى أهمية الحدث وأهمية العلَم بالنسبة لشعب وقيادة المملكة.

هذا الإحساس الغامر بالانتماء والوفاء تعكسه قيادة وهو تجسيد حيّ لوحدة الوطن وتعبير صادق عمّا يكنّه الشعب السعودي من محبة صادقة لقيادتنا الحكيمة، ويوم العلم بالنسبة يعتبر يوماً وطنياً وتلاحماً بين القيادة والشعب، وارتبــط أئمــة الدولــة الســعودية وملوكهــا بهــذا العلم منــذ تأســيس الدولــة الســعودية الأولــى ثــم الدولــة الســعودية الثانيــة وفي عهــد الملــك عبدالعزيــز - رحمــه اللــه -.

وعرف العلم بأصالته وعراقته حيث بدأت قصته مع تأسيس الدولة السعودية عام 1139هـ / 1727م، وهو امتداد للإرث العربي والإسلامي في استخدام الراية والعلم كإحدى مظاهر الدولة، ومنذ ذلك التاريخ وحتى وقتنا الحاضر والعلم لونه أخضر وتتوسطه عبارة التوحيد "لا إله إلا الله محمد رسول الله"، واستمرارا للاعتزاز بالعلم وأهميته ودوره الكبير في هوية الدولة ورمزيته، فقد أقر الملك عبد العزيز شكل العلم وذلك في يوم 11 مارس 1937م، ليؤكد على الدلالات العظيمة لهذا العلم التي تشير إلى النماء والعطاء والرخاء، وقد طرأ على العلم عدد من التغييرات في تصميمه مع الإبقاء على جوهره وهو اللون الأخضر وكلمة التوحيد، كما صدرت عدد من الأنظمة التي تنظم استخدامه وحجمه.

الاعتزاز بالعلم وقيمه تحت هذا العنوان ستحتفل المملكة العربية السعودية اليوم 11 مارس بيوم العلم الذي يعد رمزاً لوحدتها ولسيادتها، منذ تأسيسها وإلى اليوم وفرصة للتعبير عن الشعور الذي يحمله المواطنون تجاه علمهم الوطني، تحت علم السعودية توحدت أنحاء المملكة براية واحدة، وذلك منذ تأسيسها في عهد الملك عبدالعزيز آل سعود، قبل حوالي تسعة عقود مضت، وذلك في 11 مارس عام 1937، لكن هذا العلم مرّ بمراحل أخرى ففي سبتمبر 1932 صدر مرسوم ملكي يقضي بتوحيد جميع أنحاء المملكة تحت اسم "المملكة العربية السعودية"، واختار لها الملك عبدالعزيز آل سعود، علما من شريطين متقاطعين وعلامة بيانات بينهما كرمز للمملكة المنشأة حديثًا.

وتم تغيير علم المملكة لاحقا ليكون عبارة عن مستطيل أخضر في الوسط مكتوب بعبارة: "لا إله إلا الله ومحمد رسوله" بقماش أبيض، وتحته سيف أبيض أيضا.

لكن ذلك لم يكن بداية قصة العلم، فهو يعود في شكله الأول إلى الدولة السعودية الأولى، التي كان يطلق عليها حينذاك "إمارة الدرعية"، وامتدت تلك الفترة إلى ما بين عامي 1750 و1818، وحينها كان العلم أخضر يتوسطه هلال أبيض.

وبين 1902 إلى 1921، على عهد تسمية السعودية باسم "إمارة نجد"، إبان دخول الملك المؤسس الرياض، ظل العلم كما هو، لكن حين استتبت الأمور للملك عبد العزيز آل سعود تم تبديل الهلال بكلمة (لا إله إلا الله) على علم أخضر كامل وكتابة الشهادة بالخط الأبيض مع وجود مساحة بيضاء على يسار العلم.

واستمرت التطويرات على العلم السعودي، ففي 1938، أصبح عرضه يساوي ثلثي طوله بلون أخضر يمتد من السارية إلى نهاية العلم، تتوسطه كلمة الشهادة، مع إضافة سيف مسلول، يتجه من اليمين إلى اليسار، ورسمت الشهادة والسيف باللون الأبيض وسط مساحة قطعة القماش.

وفي العام 1973، خلال حكم الملك فيصل بن عبدالعزيز آل سعود - رحمه الله -، صدر مرسوم ملكي جديد يقضي بأن يكون العلم على راية خضراء، متضمنا كلمة الشهادة، وسيفا مسلولا تحتها ومواز لها، تتجه قبضته إلى القسم الأدنى من العلم، وترسم الشهادة والسيف باللون الأبيض بصورة واضحة من الجانبين.

وصدر أمر سام في العام 1993، نص في مادته الثالثة على أن يكون علم الدولة السعودية كالآتي: لونه أخضر. عرضه يساوي ثلثي طوله. تتوسطه كلمة "لا إله إلا الله محمد رسول الله" تحتها سيف مسلول ولا ينكس العلم أبدا (نظرا لوجود الشهادتين فيه).

وظلّ العلم بهذا الشكل إلى يومنا هذا، وإن حدثت تغييرات خلال السنوات التالية، لكنها ارتبطت تحديدا بالمقاسات والحجم، دون تغيير على محتويات العلم الوطني.

وكان آخر تلك التغييرات في فبراير 2022، حيث أقر مجلس الشورى السعودي، مشروع تعديل "نظام العلم" بالمملكة، الذي يقضي بإجراء تعديلات على نظام العلم والشعار والنشيد الوطني دون المساس بمحتوى أو شكل أي منها.

تطــور العلــم الســعودي مرتبط بتاريــخ الدولــة الســعودية منــذ تأسيســها فــي العام 1139هـ / 1727م وإلى اليوم.

  • كان علم الدولــة الســعودية الأولــى منــذ عهــد الإمــام محمــد بــن ســعود - رحمه الله - أخضر اللون، مشــغول مــن الخــز الإبْرَيْسَم، وكتــب عليه عبــارة (لا إلــه إلا اللــه محمــد رســول اللــه)، كما اتخذه الإمــام تركــي بــن عبداللــه بــن محمــد بــن ســعود - رحمه الله - مؤســس الدولــة الســعودية الثانيــة رايــة للدولــة خلال مساعيه لتوحيــد أرجــاء الوطــن، واستمر على ذات الهيئة في بداية عهد الملك عبدالعزيز - رحمه الله - إلى أن عمل على تطويره بعد انتهائه من توحيد المملكة العربية السعودية.

    وفي العام 1355 هـ / 1937 م، صــدرت موافقــة الملــك عبدالعزيــز علــى قــرار مجلــس الشــورى رقم (354)  والــذي جــاء فيــه إقــرار بمــا ورد فــي خطــاب وزارة الخارجيــة المتعلــق بمقــاس العلــم الســعودي على نسبة (150 سم طولاً) و(100 سم عرضاً)، وأشــكاله، وقبــول تبــادل الأعلام مع الدول على مبدأ التجامــل والتعــارف الدولــي العــام، وفي العام 1356 هـ / 1937 م صــدر قــرار مجلــس الشــورى رقــم (50) بشــأن العلــم الوطني حيــث شــمل تخصيــص علــم خــادم الحرميــن الشــريفين وعلــم ولــي العهــد وعلــم الجيــش والطيــران الداخلــي والعلــم الداخلــي والعلم البحري السعودي الملكي والعلم البحري التجاري. صــدر المرســوم الملكــي (م/3) في عام 1393 هـ / 1973 م بالموافقة على نظام علم المملكة العربية السعودية. وفي عام 1398 هـ / 1978 م صدرت اللائحة التنظيمية لنظام العلم بقرار مجلس الوزراء رقم (422) في سبع مواد، وأكد الخبراء أن يوم العلم نافذة مهمة لتقدير العمق التاريخي للبلاد، قصة تطور العلم تحكي أيضاً قصة نمو الوطن وتطوره ونهضته، الاحتفاء بالعلم هو احتفاء بالوطن في أي وقت وأي مكان.

    الالتزام بنظام العلم ومعاييره يمثل جانباً مهماً من احترام رمزية العلم ودلالاته الوطنية والتاريخية، ويمتاز العلم برفعه لشهادة التوحيد (لا إله إلا الله محمد رسول الله) ذات القيمة المحورية للمملكة العربية السعودية وما قامت عليه منذ تأسيسها. يشير السيف في العلم إلى إظهار القوة والعدل، ووجوده أسفل الشهادة وبموازاتها يدل على علو الحكمة والحق. ويرمز اللون الأخضر في العلم إلى السلام والنماء والرخاء والعطاء والتسامح الذي تتسم به المملكة العربية السعودية. ويسمى العلم المستخدم في أداء العرضة السعودية بـ(بيرق العرضة) ويتسم ببعض الصفات المميزة فمتوسط طوله ثلاثة أمتار، ولا يزيد طول سارية البيرق على أربعة أمتار، وتكون في قمة السارية قبة ذهبية تعلوها حربة ثلاثية الأسنة، ويرتدي حامل البيرق حزاماً لتثبيت قاعدة البيرق أثناء العرضة، كما يقف في صف مؤدي العرضة ويحمل السارية بشماله ويضع العلم على كتفه الأيمن.

وأجمع عدد من المؤرخين والمختصين أن صدور الأمر الملكي الكريم بتخصيص يوم سنوي للاحتفال بيوم العلم يعد تجسيدًا لما توليه القيادة الرشيدة من اهتمام برمزية العلم ودلالاته الوطنية المهمة.

وأشار المختصون إلى أن يوم العلم يلتقي مع شعور الفخر والاعتزاز بالهوية الوطنية والعمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، الذي رسَّخه سمو ولي العهد عبر العديد من المبادرات الوطنية المهمة.

ويرى المهتمون أن يوم العلم نافذة مهمة لتقدير العمق التاريخي للملكة، وقالوا: إن قصة تطور العلم تحكي أيضًا قصة نمو الوطن وتطوره ونهضته وما يتحقق حاليًا على أرض الواقع من إنجازات في إطار الرؤية المباركة التي يقودها سمو ولي العهد تحت توجيهات الملك المفدى. وأجمع ذوو الاختصاص على أن الاحتفاء بالعلم هو احتفاء بالوطن في أي زمان ومكان، مؤكدين أن الالتزام بنظام العلم ومعاييره يمثل جانبًا مهمًا من احترام رمزية العلم ودلالاته الوطنية والتاريخية.

كما أنَّ يوم العلم ليس يوما عاديا، بل هو يوم اعتزاز بالهوية الوطنية السعودية بكل ما تحمله من دلالات ورمزية تستدعي منا استذكار هذه الدلالات والافتخار بها بين الأمم بالإضافة إلى حمل رسالتها ونشرها داخلياً من خلال الوحدة الوطنية التي نعيشها في المملكة بفضل الله، وخارجياً بين الأمم التي تتبوأ المملكة فيها ولله الحمد مكانة عظيمة من خلال الإنجازات والمساهمات الإنسانية والدينية والسياسية والاقتصادية التي تقوم فيها المملكة.

إنَّ هذه المناسبة الوطنية تضاف إلى المناسبات الوطنية التي نحتفي بها كأبناء هذا الوطن العظيم ونتغنى برمزية علمنا الشامخ براية التوحيد ونجدد فيه تلاحمنا وتكاتفنا تحت قيادتنا الرشيدة التي تعمل بدأب مستمر للاستمرار بمسيرة هذا الوطن ونحن نشهد على النجاحات التي يحققها أبناء المملكة.

وتعد الراية التي تحمل العلم، هي رمز للعقيدة والوطن ورمز للشعوب والأمم والأوطان، فكل شيء في الراية له معناه ودلالاته الرمزية مثل اللون والحجم والزخرفة"، في الوقت الذي ذكرت فيه المراجع التاريخية، قصة ظهور العلم السعودي، وبدايته حين حمل حكام آل سعود الراية ونشروا الدعوة ووسعوا مناطق نفوذهم إبان الدولة السعودية الأولى، باعتبار ذلك رمزاً للوحدة والتوحيد والبيئة والأرض.

وللعلم رمزية حيث يمثل الهوية والقيمة الوطنية وفيه شعور الفخر والاعتزاز برسالة المملكة التي عبّرت بها بشكل علمها الوطني: كلمة التوحيد والسيف واللون الأخضر ثلاث شكّلت عمقًا تاريخيًا وإرثًا دينيًا.

إن قيمة الانتماء ضمن القيم المهمة التي يضفيها (العلم) إلى النفوس الصحيحة في أفئدة الشعب السعودي الأبي، كما أن قيمة (الفداء) تعد قيمة مضافة يؤديها العلم السعودي، فالعلم هو رمز الدولة الذي يلزم كل من ينتمي إليها حمايته وقيمة (السلام،  تأتي كقيمة ناتجة بشكل طبيعي من وجود دولة تمكنت من امتلاك سيادتها على كل شبر من أنحائها الشاسعة، وأن تنشر السلام والسلم على كل بقعة مكانية وخلال كل لحظة زمانية، لتتحول راياتها المرفوعة في أرجائها إلى رمز للسلام يشعر به كل من يراها، ويأنس بلونها الأخضر الذي يرمز إلى السلام وهدوء النفس واستقرارها.

على مدى نحو ثلاثة قرون وحتى وقتنا الحاضر كان هذا العلم شاهدا على معاني القوة والكفاح والرفعة والشموخ والأنفة والإباء حاملا أثمن رواسخها وأعمق عقائدها، فهذا العلم بمعانيه السامية وتفاصيله المعبرة يوضح لنا أهمية هذه الدولة العظيمة في بنائها وإظهار مدى سيادتها ومدى تلاحمها ووحدتها الوطنية ويعبر عن العمق التاريخي للمملكة العربية السعودية، فالعلم بلونه الأخضر اللون الذي يدل على السلام والنماء والرخاء والعطاء والتسامح الذي تتسم به المملكة العربية السعودية وتتوسطه عبارة التوحيد "لا إله الا الله محمد رسول الله" الذي يعد رمزا للمملكة العربية السعودية وما قامت عليه منذ تأسيسها يشير إلى إظهار القوة والعدل وكذلك القيادة الحكيمة.

إن الاحتفال بيوم العَلَم هو العهد بأن يبقى العَلم شامخًا مرفوعًا فوق هامات سحُب العز والفخر، لوطن رسّخ مبادئ السلام والتسامح والتعاون والتعايش واحترام الآخرين عنوانًا لمبادئه ومنهجاً يعتنقه ويمارسه.

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

احتفاء  ضخم بحجم المناسبة   .. مبنى الرئاسة...

عظمت رئاسة الحرمين فعالياتها  للاحتفاء بيوم العلم من خلال الترتيب  للعديد  من النشاطات والبرامج المتعددة لابراز مكانة راية والوحدةً التوحيد، والاعتزاز بالهوية الوطنية والعمق التاريخي للمملكة .. واعدت الرئاسة العامة  برنامجا متكاملا عبر جلسات منوعة برعاية  الرئيس العام لشؤون المسجد الحرام والمسجد النبوي الشيخ الدكتور عبدالرحمن بن عبدالعزيز السديس والذي سيلقى كلمة ضمن فعاليات ⁧‫يوم العلم‬⁩  بعنوان "نثر الدرر في يوم العلم الأغر" 
‏غداً الأحد . وتحمل الجلسات التي سيتم تنظيمها في رئاسة الحرمين  عدة عناوين تتضمن  رسالة الأمن والرخاء والنماء في العلم  الوطني ورسالة السيادة العدل والقوة في العلم الوطني  رسالة التاريخ والمآثر للعلم الوطني رمزية العلم ودلالاته الوطنية والتاريخية، بحضور  قيادات الرئاسة، غدا الاحد  .. 
واعتبر  الرئيس العامً ان  العلم السعودي  هو علم التوحيد والرسالة والإسلام والسلام والحزم والعزم وهو حفي بالاحتفاء والاهتمام مؤكدا إن تحديد يومٍ للعلم تجسيدًا لما توليه القيادة الرشيدة من اهتمام برمزية العلم ودلالاته الوطنية المهمة.. وتابع الرئيس العام   قائلا "أن إقرار “يوم العلم” جاء تتويجًا لجهود ولي العهد- حفظه الله- الذي رأى ضرورة الاحتفاء بالعلم الوطني، باعتباره عنصرًا رئيسًا في الهوية الوطنية على امتداد تاريخ الدولة السعودية.
واردف  قائلًا: إن يوم العلم  رمز لوحدتها ولسيادتها، منذ تأسيسها وإلى اليوم، ويمثل يوم العلم فرصة للتعبير عن الشعور الذي يحمله المواطنون تجاه علمهم الوطني، والذي يرمز بشهادة التوحيد التي تتوسطه إلى رسالة السلام والإسلام التي قامت عليها هذه الدولة المباركة. وأكد الرئيس العام  أنه على مدى نحو ثلاثة قرون كان هذا العلم شاهدًا على حملات توحيد البلاد التي خاضتها الدولة السعودية، واتخذ منه مواطنو ومواطنات هذا الوطن راية للعز شامخة لا تُنكّس، وإيمانًا بما يشكله العلم من أهمية بالغة بوصفه مظهرًا من مظاهر الدولة وقوتها وسيادتها ورمزًا للتلاحم والائتلاف والوحدة الوطنية. واكد  على أهمية هذا اليوم، فهو استشعار بقوة هذه الراية وقيمتها الممتدة عبر تاريخ الدولة السعودية منذ تأسيسها، والذي يرمز بشهادة التوحيد التي تتوسطه إلى رسالة السلام والإسلام موضحا  إن من الواجب علينا أن نحتفي بهذه المناسبة الغالية من خلال المبادرات والبرامج والفعاليات التي تبرز قيمتها ومكانتها مؤكدا على جميع منسوبي ومنسوبات الرئاسة والوكالات والإدارات التابعة لها بالاحتفاء بيوم العلم.
من جهة اخرى توشح مبنى رئاسة الحرمين الشريفين بمكة المكرمة باكبر علم  احتفاءا بيوم العلم  مقاسه ٣٢٥ متر. وستحتفي جميع  الوكالات بالرئاسة العامة لشؤون المسجد الحرام والمسجد النبوي بمناسبة يوم العلم  من خلال إبراز مآثر هذه البلاد المباركة وقيادتها الرشيدة في خدمة الحرمين الشريفين وقاصديهما. 
وكان  الرئيس العام قد   بتكوين لجنة لإعداد فعاليات الرئاسة بمناسبة يوم العلم، والذي يوافق يوم ١١ مارس.
 
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی 
 
 
۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

صدرشی کی اعلیٰ ترین سیاسی مشاورتی ادارے کے س...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہفتہ کی سہ پہر بیجنگ میں اعلیٰ ترین سیاسی مشاورتی ادارے، چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس میں شرکت کی۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

انڈونیشیامیں مٹی کے تودے گرنے سے ہلاکتوں کی...

جکارتہ(شِنہوا)انڈونیشیا کی ناٹونا ریجنسی میں مٹی کے تودے گرنے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 36 ہو گئی ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے  کی ایجنسی (بی این پی بی) کے ترجمان عبدالمہری نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے مٹی کے تودے سے 36 لاشیں نکالی ہیں جبکہ 18 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے مٹی کے تودے پیر کی دوپہر کو گرے جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر تین دیہات تودوں تلے دب گئے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہوئے۔

انڈونیشیا کو عام طور پر بارش کے موسم کے دوران شدید سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے جیسی متعدد ہائیڈرو موسمیاتی آفات کا سامنا کرنا پڑتا  ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ژانگ جون چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے صدر منتخ...

بیجنگ(شِنہوا)چین کی قومی مقننہ کی 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے ہفتہ کے روز منعقدہ پہلے اجلاس میں ژانگ جون کوسپریم پیپلز کورٹ کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کے قومی نگران کمیشن کے سربراہ نے آئین سے...

بیجنگ(شِنہوا)چین کے نگران قومی کمیشن کے نو منتخب ڈائریکٹر لیو جن گو نے ہفتہ کے روز بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں آئین سے وفاداری کا حلف اٹھا لیا ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ینگ یونگ چین کی سپریم پیپلز پروکیوریٹوریٹ کے...

بیجنگ(شِنہوا) ینگ یونگ کو چین کی سپریم پیپلز پروکیوریٹوریٹ کا پروکیوریٹر جنرل منتخب کیا گیا ہے، ینگ یونگ کا انتخاب ہفتہ کو قومی مقننہ، 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے جاری پہلے سیشن میں عمل میں لایا گیا۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کے نئے وزیراعظم کا آئین سے وفادرای کاعہ...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے نئے مقرر ہونے والے وزیر اعظم لی چھیانگ نے ہفتہ کو آئین سے وفادار رہنے کا عہد کیاہے۔

ملک کی قومی مقننہ 14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے پہلے سیشن کے مکمل اجلاس میں لی چھیانگ  کی چینی وزیر اعظم کے طور پر توثیق کی گئی۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کی جاپان کے جوہری آلودہ پانی کو سمندر ب...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے جاپان کے تابکاری سے آلودہ پانی کے اخراج کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے ٹوکیوپر زور دیا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں سے مکمل مشاورت سے پہلے جوہری فضلے کو سمندر برد  نہ کرے۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار باقاعدہ پریس بریفنگ میں سیول نیشنل یونیورسٹی میں نیوکلیئر انرجی سسٹم انجینئرنگ کے پروفیسر سو کونے یول کی جانب سے جاپان پر اس الزام کہ وہ تابکار پانی کو سمندر میں خارج کرنے پر بضد ہے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کیا، کے پروفیسر سو کونے یول نے کہا کہ جاپانی اقدام بحرالکاہل کے خلاف دہشت گرد حملہ کرنے کے مترادف ہوگا۔

ماؤ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے ماہرین اور اسکالرز نے فوکوشیما سے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کے جاپان کے منصوبے پر سخت تنقید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جاپان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحول کی آلودگی کو روکے اور کم سے کم خطرے کو یقینی بنائے۔

ماؤ نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی تکنیکی ٹاسک فورس نے ابھی تک جاپان کے اس منصوبے کے بارے میں جائزہ مکمل نہیں کیا، اور وہ ابھی تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا۔ جاپان کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل مشاورت کے بغیر، ڈسچارج پلان کی منظوری کے معاملے میں پیش رفت اور ڈسچارج سہولیات کی تعمیر میں تیزی کا اقدام انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-بیجنگ-سی پی پی سی سی-سالانہ سیشن-اختتامی...

بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی 14ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس میں چینی پیپلز لبریشن آرمی کا ملٹری بینڈ پرفارم کر رہا ہے۔(شِنہوا)

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-بیجنگ-سی پی پی سی سی-سالانہ سیشن-اختتامی...

بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس(سی پی پی سی سی) کی14ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے اختتامی اجلاس  کے انعقاد کا منظر۔(شِنہوا)

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-بیجنگ-این پی سی-سالانہ اجلاس-چوتھا مکمل...

چین کے دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں 14ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کے پہلے سیشن کے چوتھے مکمل اجلاس کے انعقاد کا منظر۔(شِنہوا)

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-بیجنگ- سی پی پی سی سی-ارکان-انٹرویو

چین کے دارلحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں 14ویں سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کےاختتامی اجلاس سے قبل سی پی پی سی سی کی 14ویں قومی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ انٹرویو کے دوران شِنہوانیوز ایجنسی کی ایک صحافی سوال کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین-بیجنگ-این پی سی-سالانہ اجلاس-چوتھا مکمل...

چین کے دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں 14ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کے پہلے سیشن کے چوتھے مکمل اجلاس کے انعقاد کا منظر۔(شِنہوا)

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

نومنتخب چینی وزیر اعظم پیر کو پریس سے ملاقات...

بیجنگ(شِنہوا)چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ پیر کی صبح 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے پہلے اجلاس کے اختتام کے بعد عظیم عوامی ہال میں پریس سے ملاقات کریں گے۔

14ویں این پی سی  کے پہلے اجلاس کے پریس سینٹر نے ہفتہ کو کہا کہ تقریب کو چائنہ میڈیا گروپ براہ راست نشر کرے گا اور شِنہوانیٹ ڈاٹ کام تصاویر اور خبروں پر مشتمل براہ راست نشریات فراہم کرے گا۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

اقوام متحدہ کا ایران ،سعودی عرب تعلقات کی بح...

اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ نےسفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے کے سعودی ایران معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس عمل میں چین کے کردار کی تعریف کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے معمول کی پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ سکریٹری جنرل کی جانب سے سعودی عرب، اسلامی جمہوریہ ایران اور عوامی جمہوریہ چین کے مشترکہ سہ فریقی بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں دو ماہ کے اندر سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے بیجنگ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے ان حالیہ مذاکرات کی میزبانی کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو فروغ دینے پر عوامی جمہوریہ چین کی تعریف کی ہے جبکہ اس حوالے سےعمان اور عراق جیسے دیگر ممالک کی کوششیں بھی قابل ستائش ہیں۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان خوشگوار ہمسائیگی پر مبنی تعلقات کو خلیجی خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے ڈوجارک نے کہا کہ سیکریٹری جنرل علاقائی مذاکرات کو مزید آگے بڑھانے اور خلیجی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہیں۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

امریکہ کی طرف سے چینی اداروں کو پابندیوں کی...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکہ کی طرف سے 24 چینی کمپنیوں اور ایک شخص کو ایران سے  تجارتی تعلق کے نام نہاد الزامات میں پابندیوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرنے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

وزارت تجارت کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کو اپنے غلط طرز عمل کو فوری طور پر درست اور چینی کاروباری اداروں اور افراد پر غیر معقول دباو ڈالنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے، ترجمان نے مزید کہا کہ چین اپنے اداروں اور افراد کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے ایران یا روس سے متعلقہ نام نہاد وجوہات پر چینی اداروں پر بار بار پابندیاں عائد کی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے یکطرفہ پابندیاں اور اپنے مقامی قوانین کا غیر ملکی  اداروں اور شخصیات  کے خلاف غلط استعمال بین الاقوامی قانون کے مطابق نہیں، جس سے چینی کاروباری اداروں اور افراد کے جائز حقوق اور مفادات کو شدید مجروح کیا جارہا ہے اور اس سے دیگر ممالک کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تبادلوں میں خلل پیدا ہورہاہے،ترجمان نے مزید کہا کہ اس سے بین الاقوامی صنعتی و سپلائی چینز کی سلامتی اور استحکا م کو خطرہ لاحق اور عالمی معاشی ترقی اور بحالی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

امریکہ کی طرف سے چینی اداروں کو پابندیوں کی...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکہ کی طرف سے 24 چینی کمپنیوں اور ایک شخص کو ایران سے  تجارتی تعلق کے نام نہاد الزامات میں پابندیوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرنے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

وزارت تجارت کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کو اپنے غلط طرز عمل کو فوری طور پر درست اور چینی کاروباری اداروں اور افراد پر غیر معقول دباو ڈالنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے، ترجمان نے مزید کہا کہ چین اپنے اداروں اور افراد کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے ایران یا روس سے متعلقہ نام نہاد وجوہات پر چینی اداروں پر بار بار پابندیاں عائد کی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے یکطرفہ پابندیاں اور اپنے مقامی قوانین کا غیر ملکی  اداروں اور شخصیات  کے خلاف غلط استعمال بین الاقوامی قانون کے مطابق نہیں، جس سے چینی کاروباری اداروں اور افراد کے جائز حقوق اور مفادات کو شدید مجروح کیا جارہا ہے اور اس سے دیگر ممالک کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تبادلوں میں خلل پیدا ہورہاہے،ترجمان نے مزید کہا کہ اس سے بین الاقوامی صنعتی و سپلائی چینز کی سلامتی اور استحکا م کو خطرہ لاحق اور عالمی معاشی ترقی اور بحالی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14ویں...

بیجنگ(شِنہوا) چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی 14ویں قومی کمیٹی کا پہلا سیشن ہفتہ کو اختتام پذیر ہوگیا۔

شی جن پھنگ اور دیگر چینی رہنماؤں نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں سیشن کے اختتامی اجلاس میں شرکت کی۔

14ویں سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کے چیئرمین وانگ ہوننگ نے اجلاس کی صدارت کی اور خطاب کیا۔

سی پی پی سی سی کی 14ویں قومی کمیٹی کے پہلے سیشن  میں 13 ویں سی پی پی سی سی قومی کمیٹی کی قائمہ کمیٹی کی ورک رپورٹ ، سیاسی مشیروں کی تجاویز پر مبنی ورک رپورٹ پر اور سی پی پی سی سی چارٹر میں ترمیم سے متعلق قراردادیں، نئی تجاویز کی جانچ پڑتال سے متعلقہ رپورٹ اور سی پی پی سی سی کی 14ویں قومی کمیٹی کے پہلے اجلاس سے متعلقہ ایک سیاسی قرارداد کی منظوری دی گئی۔

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

غریبوں پر ٹیکس لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے ،...

ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ غریبوں پر ٹیکس لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے اورامراء پر ٹیکس عائد کر کے خسارہ پورا کیا جائے۔غریبوں پر انکی برداشت سے زیادہ ٹیکس لگائے جا رہے ہیں مگر امیرجو ٹیکس کو آسانی سے برداشت کر سکتے ہیں پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ معیشت تباہی کا شکار اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور وہ اپنے گھر کا بجٹ نہیں بنا پا رہے ہیں اس لئے انھیں کچھ ریلیف دیا جائے۔ عاطف اکرام شیخ جوپی وی ایم اے کے سابق چئیرمین بھی ہیں نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ منصوبہ ساز عوام کی حالت زار سے واقف ہیں مگر اسکے باوجود ان پر ٹیکس اور بجلی و گیس کے بلوں کا بوجھ بڑھاتے رہتے ہیں اور اس کے لئے وسائل کی کمی کا جواز گھڑتے ہیں مگر اگر وسائل کم ہیں تو اشرافیہ پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا۔عوام سے کہا جاتا ہے کہ قومی مفاد میں تکلیف برداشت کریں اور لیکن جب امیروں کی بات ہو تو قومی مفاد کہاں چلا جاتا ہے۔

عاطف اکرام نے کہا کہ غریب اور درحقیقت متوسط طبقے کے گھرانے بہت پریشان ہیں اور انھیں ضروریات پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے جبکہ دوسری طرف امیر وہ اپنی لگژری گاڑیاں اتنی ہی آزادی سے استعمال کرتے ہیں جیسے ان دنوں میں جب پیٹرول کی قیمتیں آدھی تھیں۔تیل کی کھپت خوشحال طبقات کے استعمال کی وجہ سے کم نہیں ہوئی بلکہ غریب اب اپنی سواری کو احتیاط سے استعمال کرتے ہیں ۔اسی طرح دیگر اشیاء کی کھپت کا کریڈت مہنگائی کو جاتا ہے جسے غریب ہی بھگتتے ہیں ۔اس وقت خوراک اور ٹرانسپورٹ عوام کی بنیادی پریشانی بن چکی ہے اور بجٹ تنگ ہونے کی وجہ سے تعلیم اور صحت ثانوی مسائل بن گئے ہیں۔یہ صورتحال سماج کے لئے ایک ٹائم بم کی حیثیت رکھتی ہے جسے فوری بدلا جائے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور ملک میں افراتف...

صدر آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن پنجاب و صدر اتحاد ورکر یونین میونسپل کارپوریشن چودھری شہباز احمد چٹھہ، چیف کوآرڈینیٹر و جنرل سیکٹری آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن پنجاب رمضان دانش،سینئر نائب صدر اتحاد ورکر یونین MCF و جنرل سیکریٹری اتحاد ورکر یونین MCF رانا عثمان منج نے مشترکہ بیان میںڈالر کی اونچی اڑان نرخ بلند ترین سطح پر پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور ملک میں افراتفری کے باعث صنعت و تجارت، کاروبار مفلوج ہوکر رہ گیا ہے، آئی ایم ایف کی ایما پر ٹیکسز کی بھر مار، بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور نہ رکنے والی مہنگائی کے انتہائی بھیانک نتائج سامنے آ رہے ہیں، حکومت عوام اور تاجروں،سرکاری ملازمین پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اپنی عیاشیوں کو ختم کر کے شاہانہ اخراجات میں کمی کرے اور ملک سے غربت، مہنگائی، بیروزگاری کا خاتمہ کر کے صنعت و تجارت اور کاروبار کو فروغ دینے کیلئے مخلصانہ اقدامات اٹھائے۔

چوہدری شبہازاحمدچٹھہ نے کہاکہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے 170 ارب کے لیے اپ کو ائی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حوالے کیا۔ آئی ایم ایف کا کلرک آ کر ہمارے وزیراعظم کو کہتا ہے پیٹرول، ڈیزل، آٹے، چینی اور خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرو۔ 18 افراد ایسے ہیں جن کے 3 ہزار 8 سو اکیاسی ارب کا سرمایہ ہے۔ بڑے بڑے محلات میں کمشنرز رہتے ہیں، یہ سیاسی و معاشی دہشتگرد ہیں۔اس ملک کی معیشت کو سود سے پاک بنانا ہے اور اس ملک کو لوٹنے والوں کو جیلوں میں ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سسکتی معیشت کو سہارا دینے کیلئے حکمران قربانیاں دیں اور اپنے شاہانہ اخراجات اور عیاشیوں کا خاتمہ کر یں اور ملک سے غربت، مہنگائی، بیروزگاری کو کنٹرول کر کے صنعت و تجارت اور کاروبار کے فروغ کیلیے ہنگامی بنیادوں پر مخلصانہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

فیصل آباد، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے...

حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی امداد ی قیمت 3900روپے ہونے سے اوپن مارکیٹ مین گندم کی قیمت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے 4600روپے من کردی آٹا پھر مہنگاہونے کا خدشہ، فلور ملزمافیا کی ملی بھگت سے چکی مالکان سرکاری گندم کا کوٹہ جاری نہ ہوسکا، محکمہ خوراک نے چکی مالکان کے چکرلگوانہ شروع کردیئے،شہریوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المباک میں آٹا فری دینے کی بجائے ملک بھر میں مزیدسستا کردیا جائے توبہترہوگا تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سمیت پنجاب میں حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 3900روپے فی من کرنے سے منافع خوروںاور ذخیرہ اندازوں نے گندم کی قیمت میں اضافہ کرکے بلیک میں فروخت شروع کردی جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں گندم 4500روپے 4600روپے من ہوگی ہے چکی مالکان کا الزام ہے گندم کا روزانہ ریٹ فلورملزمالکان کی ملی بھگت سے جاری ہوتاہے گندم کی قیمتوںمیں اضافے کے بعد آٹے کی قیمتوں اضافہ اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوگیا جبکہ حکومت پنجاب فلور ملز کو 26ہزار ٹن گندم روزانہ سستے آٹے کیلئے فراہم کررہے جوکہ 2300روپے من کی حساب دی جاتی ہے جبکہ حکومت پنجاب، فلوملز مافیا اور گندم کے ذخیرہ اندوزوں نے یہ ہی گندم کسانوں سے 1950روپے فی من کے حساب سے خریدی پنجاب بھر گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے ہی فلورمنافع خوروں اور ذخیراندازوں نے پرانی گندم دوگناہ میں ریٹ پرفروخت شروع کردی ہے اور فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں فلور ملزمالکان اور چکی مالکان پہلے ہی آٹا مہنگے داموں فروخت کررہے

حکومت پنجاب کمرشل آٹاکی قیمت مقرر کرنے بری ناکام ہے جبکہ دوسر ی حکومت پنجاب چکیوں کو سرکاری گندم کا کوٹہ 6مارچ کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا مگر محکمہ خوراک نے ابھی ہوم ورک ہی مکمل نہیں کیا جس کی وجہ سے فیصل آباد 300سے زائد چکیوںسمیت پنجاب بھر کی چکیوں کو سرکاری ریٹ پر گندم فراہم نہیں کی جارہی اس سلسلہ میں چکی مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اعلان کردیا مگر ڈسٹرکٹ محکمہ خوراک فلور ملزمافیا سے سازباز ہے جس کی وجہ سے کوٹہ جاری نہیں ہورہاہے اس لئے ہم مہنگی گندم خرید کر مہنگا آٹا فروخت کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت کی نااہلی کی وجہ سے منافع خوروںچکی مالکان اور شہر یوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیںحاجی اصغر،لالہ دلدار حسین،عبدالغفور بٹ،حسین حیدر انصار ی،ملک مصطفی،ملک اشرف سمیت دیگر شہریوں اور تاجروں نے حالیہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے رمضان المبارک میں غریبوں میں فری آٹے تقسیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ فری آٹے کی بجائے ملک بھر میں آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی کردی جائے تو زیادہ بہتر ہے مستحق افراد کے ساتھ دیگر مہنگائی تنگ افراد کو ریلیف ملے گا اور اس سے مثبت نتائج سامنے آئیںگے جبکہ فری آٹے سکیم سے کرپشن ہونے کا خدشہ ہے اور رمضان المبار میں فری آٹے کے حصول کیلئے جگہ جگہ لمبی قطاریں ہی لگے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سیاسی مقاصد کیلئے معیشت کو برباد کر دیا گیا،...

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ملکی معیشت کو جان بوجھ کر دلدل میں دھکیلا گیا ہے۔ ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کر نے کی کوشش میں ملکی معیشت کو مفلوج کرنے والے نام نہاد ماہرین کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ لٹکا ہوا ہے جس پر قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے بجائے اعتماد میں لیا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک سے ٹیلنٹ کے فرار سے قبل ہی سرمایہ فرار ہوتا رہا ہے۔تقریباًہر قابل ذکرسیاستدان تاجر اور بیوروکریٹ دیگر ممالک میں جائیدادیں بنانا اور ڈالر اکائونٹ کھولنا اپنا فرض سمجھتا ہے جس نے معیشت کی رگوں سے خون نچوڑ لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سابق وزیر خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ گاڑیوں اور بوریوں میں ڈالر بھر کر افغانستان سمگل کئے جا رہے ہیں مگر ان سمگلروں پر کوئی ہاتھ ڈالنے کی ہمت نہیں کرتا۔ اب کرنسی کے سمگلروں کو افغانستان کے علاوہ ایرانی مارکیٹ بھی مل گئی ہے جہاں ڈالر کی طلب زیادہ ہے۔

ایران ڈالر سمگل ہونے سے پاکستان کی معیشت تباہ ہو رہی ہے مگر ان با اثر سمگلروں کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پہلے ایران کی ڈالر کی زیادہ تر ضروریات عراق سے پوری ہوتی تھیں مگر اب امریکہ اور عراق کے مرکزی بینک نے اس سلسلہ کو روکنا شروع کر دیا ہے جس میں انھیں اسی فیصد تک کامیابی مل چکی ہے جس سے ایرانی کرنسی بری طرح متاثر ہوئی ہے ڈالر کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے جبکہ شہروں میں افراط زر 55 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔یہ صورتحال پاکستانی سمگلروں کے لئے ایک نعمت غیرمترقبہ ثابت ہوئی ہے اور وہ اپنے مفافع کے لئے با اثر حلقوں سے مل کر پاکستان کی جڑیں کھودنے میں مصروف ہیں۔اگرپاکستان کے ارباب اختیار نے نو ماہ سے جاری منفی پالیسیاں فوری طور پر نہ بدلیں اور سمگلنگ روکنے کے لئے فوری اقدامات نہ کئے تو ڈالر جلد ہی تین سو روپے تک پہنچ جائے گااورپٹرول وبجلی کی قیمت اور شرح سود میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان جھینگا کی فارمنگ کو فروغ دے کر زرمبا...

پاکستان جھینگا کی فارمنگ کو فروغ دے کر اور اپنی ویلیو ایڈڈ مصنوعات برآمد کر کے انتہائی ضروری زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ گھریلو طور پر، کیکڑے کی فارمنگ کسی حد تک غذائی عدم تحفظ پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہے اور ملک کی مچھلی کی کاشت کی صنعت میں ایک اور قابل قدر طبقے کا اضافہ کر سکتی ہے۔ویلتھ پاک کے ساتھ جھینگوں کی فارمنگ کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے، محکمہ ماہی پروری، پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر سکندر حیات نے کہا کہ ایک برآمدی اجناس ہونے کے ناطے، جھینگا ایک اعلی قیمت کی انواع ہے جس کی مختلف اقسام ہیں، جن میں سمندری، وانامی شامل ہیں، جو کم نمکیات کو برداشت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سمندری نسل ہونے کی وجہ سے کیکڑے نمکین پانیوں میں پروان چڑھتے ہیں۔ "عام طور پر سمندری نمکیات 30 سے 35 فیصدہے۔ خوش قسمتی سے، ہماری کلر کہار نمک کی حد میں، نمکیات تقریبا 27 سے 29 ہے، جو کہ سمندری باس اور جھینگے کے لیے مثالی ہے۔ جنوبی پنجاب میں منتھر جھیل کی نمکیات بھی تقریبا 9 پی پی ٹی ہے اور اسے کیکڑے کی پیداوار کے لیے سمجھا جا سکتا ہے۔ جنوبی پنجاب میں ایک اور جگہ رابرٹ فارم کہلاتی ہے جہاں کھارے پانی کی ایک جھیل واقع ہے۔

میں نے خود اس کی نمکیات کی جانچ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری نے سرگودھا اور مظفر گڑھ میں کامیاب ٹرائل کیے ہیں جبکہ شیخوپورہ ضلع کے فاروق آباد میں بھی ٹیسٹ کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔سکندر حیات نے کہا کہ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ کلر کہار سالٹ رینج کے قریب للہ کا علاقہ اور فضل پور، سیالکوٹ جھینگے کی ہیچریاں شروع کرنے کے لیے موزوں جگہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں کیکڑے اگانے کے لیے درکار تقریبا تمام ضروری غذائی معدنیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس مقصد کے لیے فزیبلٹی تیار کرنے کے لیے تھائی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی ہیں۔سکندر حیات نے کہا کہ پاکستان میں جھینگا فارمنگ کے فروغ اور اس کی ویلیو ایڈیشن کے لیے دو اہم ترین عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے، جن میں بیج اور فیڈ شامل ہیں، جو زیادہ تر تھائی لینڈ سے درآمد کیے جاتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ نے کووِڈ 19 وبائی مرض کے دوران سپلائی روک دی تھی، جس سے حکومت کو جھینگوں کی ہیچریوں کے قیام اور مقامی طور پر فیڈ پروسیسنگ پر غور کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جھینگا فارمنگ کا منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میکنزم کے تحت شروع کیا جائے گا۔مزید برآں، محکمہ ماہی پروری کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایک پاکستانی کمپنی نے کراچی میں جھینگے کی ہیچری قائم کرنے کے لیے تھائی فرم کے ساتھ جوائنٹ وینچر کیا ہے۔ کراچی ہیچری سے پختہ جھینگے سندھ اور پنجاب صوبوں کو فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 50,000 جھینگوں کی گنجائش والی ہیچری اس سال جون تک قائم کر دی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پاکستان میں ایک بھی مل جھینگوں کے لیے بہترین کوالٹی فیڈ تیار نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھینگا فیڈ کی مقامی پیداوار کے لیے دو غیر ملکی کمپنیوں نے محکمہ ماہی پروری کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔سکندر حیات نے کہا کہ جھینگا فارمنگ کو فروغ دینے اور کسانوں کو تکنیکی تربیت فراہم کرنے کا ایک منصوبہ 2021 سے وفاقی حکومت کے پاس پڑا ہے اور امید ہے کہ اسے اس پر عمل درآمد کی منظوری مل جائے گی۔جھینگا فارمنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، فشریز کے ڈائریکٹر افتخار احمد چوہدری نے بتایا کہ ایک بار جب یہ منصوبہ شروع ہو جائے گا تو نجی شعبے کی جانب سے مزید سرمایہ کاری آئے گی، جو طویل مدت میں پاکستان کے لیے ایک اچھا شگون ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان جوہری توانائی کو ایک قابل عمل آپشن ک...

توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران اور ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوسل فیول کے استعمال کی بڑھتی ہوئی لاگت کے پیش نظر، پاکستان جوہری توانائی کو ایک قابل عمل آپشن کے طور پر دیکھتا ہے جسے توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ .موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر گر گئے ہیں۔ ڈیفالٹ کے خدشات پالیسی سازوں کو توانائی کے متبادل تلاش کرنے پر مجبور کر رہے ہیں،" محمد عارف گوہیر، گلوبل چینج امپیکٹ اسٹڈیز سنٹر (جی سی آئی ایس سی ) کے پرنسپل سائنٹیفک آفیسر، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ"جوہری توانائی توانائی کا ایک صاف اور سستا ذریعہ ہے جو روایتی جیواشم ایندھن اور قابل تجدید ذرائع پر کئی فوائد پیش کرتا ہے۔ کوئلہ اور قدرتی گیس کے برعکس، یہ بہت کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتا ہے۔"جوہری توانائی پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کا ایک پرامن متبادل فراہم کر سکتی ہے کیونکہ یہ پیرس موسمیاتی معاہدے کا رکن ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

یہ صاف ستھرے ماحول کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو بھی خطرے میں نہیں ڈالے گا۔ملک کی ترسیل اور تقسیم کی صلاحیت، تاہم، تقریبا 22,000 میگاواٹ ہے۔ اس کے نتیجے میں گرمی کے مہینوں میں گھنٹوں بجلی کی بندش ہوتی ہے۔پچاس ملین سے زیادہ لوگ قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہیں اور انہیں بجلی تک رسائی نہیں ہے۔ ایک غیر متعلقہ لیکن بڑا مسئلہ جس نے تقسیم کی صلاحیت کے علاوہ پاکستان کے پاور سیکٹر کو دوچار کیا ہے وہ بجلی کی پیداوار کی لاگت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوہری توانائی کی صلاحیت میں توسیع کے لیے نئے پلانٹس کی تعمیر اور ان کی حفاظت اور ویسٹ مینجمنٹ کے بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنانے کے حوالے سے اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ یہ سرمایہ کاری طویل مدت میں ادا کر سکتی ہے، کیونکہ جوہری توانائی ملک کے لیے توانائی کا ایک مستحکم، قابل اعتماد ذریعہ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ملک میں جوہری توانائی کی پیداوار کا انتظام پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو کہ جوہری توانائی پر مبنی بجلی کی پیداوار کی تمام تر ترقی، عملدرآمد، آپریشن اور دیکھ بھال کا کام کر رہا ہے۔پی اے ای سی نے انرجی سیکیورٹی پلان کے تحت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سال 2030 تک 8,800 میگاواٹ کے جوہری بجلی کی پیداوار کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ ویلتھ پاک کے کی تحقیق کے مطابق، ملک اس صدی کے وسط تک کل 32 جوہری پاور پلانٹس لگانے کا ارادہ رکھتا ہے، جو بالآخر اسے صفر کاربن کے اخراج والی صاف توانائی پر سوئچ کرنے کے قابل بنائے گا۔ملک میں اب چھ نیوکلیئر پاور پلانٹس ہیں، جن میں سے ایک، 1,100 میگاواٹ کا کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ-3 (K-3) قومی گرڈ سے منسلک ہے۔ یہ یونٹ گرمیوں کے دوران تقریبا 25,000 میگاواٹ اور سردیوں میں 12,000 میگاواٹ بجلی کی طلب کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022 کے مطابق، 30-06-2022 تک سرکاری شعبے کے پاور پلانٹس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 23,045 میگاواٹ تھی، جب کہ نجی شعبے کے پاور پلانٹس کی نصب شدہ پیداواری صلاحیت 20,730 میگاواٹ تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ملک بھر میں 11 کے وی فیڈر لائنوں کو شمسی توا...

متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے ڈائریکٹر پالیسی سید عقیل حسین جعفری نے کہا کہ ملک بھر میں 11kV فیڈر لائنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے حکومتی منصوبے کا مقصد صارفین کو سستی اور بلاتعطل بجلی فراہم کرنا ہے۔ ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجوزہ اقدام حکومت کے جامع منصوبے کے تحت اٹھایا جا رہا ہے جس کا نام "فاسٹ ٹریک سولرائزیشن" ہے۔اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں 1300 سے 1500 فیڈر لائنوں کے ذریعے 2000 میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے۔ ان فیڈرز کو بتدریج شمسی توانائی میں تبدیل کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ "قابل تجدید توانائی کو مرکزی دھارے میں لانا اور مقامی وسائل کا استعمال لاگت سے موثر ہے، کیونکہ یہ درآمدی جیواشم ایندھن پر ملک کے انحصار کو کم کرنے کے علاوہ سپلائی میں رکاوٹوں اور قیمتوں میں اتار چڑھا کے خطرات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔" جعفری نے کہا کہ توانائی کی پیداوار کے لیے ایندھن اور دیگر خام مال کی درآمد پر 12 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت آتی ہے، جس سے قومی بجٹ پر دبا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے کیونکہ روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے، صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔"

اس اقدام کے تحت، شمسی توانائی سے چلنے والے فیڈرز کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کم لاگت آئے گی اور اس کی قیمت تقریبا 8 سے 9 روپے فی یونٹ ہے۔ پاور سپلائی کرنے والی کمپنیوں (ڈسکوز) کو ان علاقوں کی نشاندہی کرنے کا کام سونپا گیا ہے جہاں فیڈر لائنیں شمسی توانائی پر ڈالی جا سکتی ہیں۔پالیسی ڈائریکٹر نے رائے دی کہ فیڈر کی سطح پر بجلی کے ذرائع کو روایتی ایندھن سے شمسی توانائی میں تبدیل کرنے سے بجلی کی تیز رفتار اور سستی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ نقصان والے فیڈر والے اضلاع کو ترجیح دی جائے گی۔ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز بنیادی مسائل میں سے ایک ہے اور فیڈرز کی سولرائزیشن سے بھی اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی، کیونکہ سپلائی میں کمی نہ صرف وسائل کے ضیاع کا باعث بنتی ہے بلکہ نیشنل گرڈ کو بھی انتہائی کمزور بنا دیتی ہے۔پاور سیکٹر میں صلاحیت میں اضافے کی فوری ضرورت ہے لیکن ساتھ ہی یہ گرین ہاس گیس کے اخراج کے خدشات کو بھی جنم دیتا ہے۔ قابل تجدید توانائی کی موافقت نہ صرف سستی بجلی فراہم کرتی ہے بلکہ پاور سیکٹر کو ڈی کاربونیٹائزیشن کی طرف لے جاتی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 2.9 ملین میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اور اس صلاحیت کو پاور سیکٹر کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس وقت پاکستان اپنی بجلی کا 1.16 فیصد شمسی توانائی سے پیدا کرتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں اسمعیل انڈس...

رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے ماہ میں اسمعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی سیلز سے آمدن 49 فیصد بڑھ کر 46.8 بلین روپے ہہو گئی۔کمپنی کا مجموعی منافع 77% بڑھ کر 8.5 بلین روپے ہو گیا جو گزشتہ سال میں 4.8 بلین روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق، کمپنی نے مالی سال 23 کے پہلے چھ مہینوں میں 2.8 بلین روپے کا خالص منافع کمایا، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 1.2 بلین روپے کے منافع سے 128 فیصد زیادہ ہے۔مالی سال 2021-22 کے دوران، کمپنی کی مجموعی فروخت مالی سال 21 میں 44.9 بلین روپے سے بڑھ کر 65.22 بلین روپے ہو گئی، جس میں سال بہ سال 45 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔مالی سال 22 کا مجموعی منافع 9.8 بلین روپے رہا جو کہ مالی سال 21 میں 7.2 بلین روپے سے 37 فیصد زیادہ ہے۔مالی سال 21 میں ٹیکس سے پہلے کا منافع 2.2 بلین روپے تھا جو مالی سال 22 میں بڑھ کر 3.4 بلین روپے ہو گیا۔مالی سال 21 کے 1.8 بلین روپے کے خالص منافع کے مقابلے میں، مالی سال 22 میں خالص منافع بڑھ کر 2.6 بلین روپے تک پہنچ گیا، جس نے سال بہ سال کی بنیاد پر 44 فیصد کی زبردست اضافہ کیا۔مالی سال 21 میں، کمپنی کی فی حصص آمدنی 26.77 روپے رہی، جس نے قابل ذکر نمو ظاہر کی اور مالی سال 22 میں بڑھ کر 38.44 روپے ہو گئی۔اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کو پاکستان میں 21 جون 1988 کو ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ یکم نومبر 1989 کو کمپنی کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کر دیا گیا۔کمپنی کی بنیادی سرگرمیاں کینڈی لینڈ، بسکونی، اسنیک سٹی اور ایسٹرو فلمز کے برانڈز کے تحت چینی کنفیکشنری کی اشیا، بسکٹ، آلو کے چپس، کاسٹ پولی پروپیلین اور بائیکسلی پر مبنی پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ فلم کی تیاری اور تجارت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

برطانیہ، برفانی طوفان لاریسا سے نظامِ زندگی...

برطانیہ میں برفانی طوفان لاریسا سے نظامِ زندگی درہم برہم ہوگئی ہے ، طوفان کے بعد جنوب مغربی علاقوں میں مزید برف باری کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق یارک شائر میں طوفان لاریسا کے زیر اثر ہونے والی برفباری کے بعد ہزاروں گھروں کی بجلی کئی گھنٹوں بعد بحال کردی گئی۔ جنوبی انگلینڈ کے علاوہ بقیہ تمام علاقوں میں یلو وارننگ برقرار ہے ، اسکاٹ لینڈ، انگلینڈ اور ویلز کے بعض دیہی علاقوں میں رات کو درجہ حرارت منفی 13 ڈگری تک گرسکتا ہے۔ برطانوی محکمہ موسمیات کے مطابق موسم کی صورتِ حال مزید شدت اختیار کرے گی ۔ شیفیلڈ میں برفباری کے سبب اسکول بند کردیے گئے، یہاں گزشتہ روز 1970 کے بعد سے مارچ میں سب سے زیادہ برفباری ریکارڈ کی گئی ، شیفیلڈ میں گزشتہ روز 30 سینٹی میٹر تک برفباری ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں آج پورے دن بارش اور برفباری متوقع ہے۔ دوسری جانب ویلز اور شمال مغربی انگلینڈ میں شدید برف باری کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا ، ویلز میں 200 سے زیادہ اور شمالی آئر لینڈ میں100سے زیادہ سکولز بھی بند رہے۔ برطانیہ کے مختلف علاقوں میں برفباری کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ایئرپورٹ پر پروازوں کا نظام شدید متاثر ہوا ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ترک صدر نے 14 مئی کو ملک میں عام انتخابات کر...

ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ ترک میڈیا کے مطابق صدر اردگان نے آئین کے آرٹیکل 116 کے ذریعے حاصل اختیارات کی رو سے 18 جون 2023 کو منعقد کیے جانے والے صدارتی و عام انتخابات کو 14 مئی کو کروانے کے فیصلے پر دستخط کر دیے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ٹی وی خطاب میں کہا کہ 14 مئی کو پوری قوم صدر اور اراکین پارلیمان کے انتخابات کیلئے ووٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات مقررہ تاریخ سے تھوڑا قبل کروانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ 18 جون سے یونیورسٹیوں کے امتحانات شروع ہوں گے، اس کے بعد گرمیوں کی چھٹیاں اور حج کے سفر کی تیاریوں کا آغاز ہوگا ۔ اس سے قبل ایک سرکاری فرمان میں کہا گیا تھا کہ اپنے علاقوں سے دوسرے شہروں میں منتقل ہونے والے زلزلہ متاثرین کا ووٹ کا حق برقرار رہے گا اور وہ جہاں موجود ہیں وہیں سے اپنا ووٹ دے پائیں گے۔ انتخابی مہم کے حوالے سے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہماری انتخابی مہم کا محور زلزلہ متاثرین کی بحالی پر ہوگا جبکہ مہم کے دوران موسیقی کا استعمال نہیں کیا جائے گا، پارٹی کے تمام نامزد امیدوار زلزلہ متاثرین کیلئے قائم فنڈ میں عطیات جمع کروائیں گے۔ دوسری جانب چند روز قبل حزب اختلاف کی 6 پارٹیوں کے اتحاد کی جانب سے کمال قلیچ دار اوغلو کو رجب طیب کے مقابلے میں اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ 6 فروری کو ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے باعث 47 ہزار افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ 6 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

دنیا بھر میں 8 کروڑ سیزائد افراد جبری طور پر...

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2021 کے آخر تک دنیا بھر سے 8 کروڑ 93 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے 2021 کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر سے 8 کروڑ 93 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ، نقل مکانی کی مختلف وجوہات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، تنازعات اور ظلم و ستم کے واقعات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مہاجرین کو پناہ دینے والے ممالک میں ترکی، کولمبیا، یوگنڈااور جرمنی شامل ہیں، افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد اکثر افغان شہریوں نے صورتحال سے فرار حاصل کرتے ہوئے دیگر ممالک میں پناہ لی ، ان میں سے ایک 16 سالہ افغان مہاجر فرانس کے ایک کیمپ میں رہنے پر مجبور ہے۔ مختلف ممالک میں مقامی شہریوں کی جانب سے بھی مہاجرین کو شدید تنقید اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے، مغربی فرانس میں مہاجرین کے لیے سینٹر قائم کرنے کے اقدام کے خلاف دائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ہوا تھا۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے مطابق روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سمندر اور خشکی کے راستے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کا رخ کر رہی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں میکسیکو کے ساتھ سرحد کو بند کرنے کی حمایت کے سبب مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا تھا، امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کروانے میں ناکامی پر صدر ٹرمپ نے سرحد بند کر دی تھی۔ جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں معاشی حالت سے تنگ آکر شہری ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

افغان صوبے مزار شریف میں دھماکہ، ایک شخص ہلا...

افغانستان کے شمالی صوبہ مزار شریف کے دارالحکومت بلخ میں دھماکے کے نتیجہ میں ایک شخص ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے ۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ثقافتی سینٹر تبیان میں اس وقت ہوا جب صحافیوں کی قدردانی کی غرض سے منعقدہ ایک تقریب جاری تھی۔ افغانستان کی حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس ترجمان محمد آصف وزیری نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ بلخ سے ایک صحافی محمد فردین نوروزی نے بتایا کہ ان سمیت ایک اور صحافی بھی دھماکے میں زخمی ہوا ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گ...

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو ہلا ڈالا، مودی سرکار کو ایک بار پھر آئینہ دکھا دیا۔ نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا ، امریکہ سے لے کر برطانیہ تک مودی ہندوستان کے لیے جگ ہنسائی کا باعث بن گیاہے ۔ صرف 2023میں بھارت میں انسانی حقوق اور گرتے صحافتی معیاروں پر نیو یارک ٹائمز کا یہ گیارہواں اداریہ ہے، 2019میں کشمیر ٹائمز نے انٹرنیٹ بندش پر مودی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی، انتقاما مودی سرکار نے اخبار ہی بند کرا دیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی نے ہندوستان میں عدم برداشت اور مسلمانوں کیخلاف تشدد کو عام کیا ہے، مودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشتگردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کیلئے بلیک میل کیا جاتا ہے، 2014میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مودی منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہا ہے، مودی کی آمریت کی راہ میں اب صرف بچا کچھا میڈیا کھڑا ہے۔

بھارتی صحافی انو رادھا بھا سن نے رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی کے صحافت دشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلا پیدا ہو گیا ہے، مودی نت نئے قوانین کے ذریعے آزادی اظہار کا گلہ گھونٹ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کے بعد مودی اب اس ماڈل کو پورے ہندوستان میں نافذ کرنا چاہتا ہے ، مودی سرکار نے 20سے زائد تنقیدی صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا، 1990سے2018تک کشمیر میں 19صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود صحافت کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد صحافتی سانحہ جنم لے رہا ہے اور پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے ، بی بی سی کی مودی مخالف سیریز کی نشریات روکنا اور انکم ٹیکس کی آڑ میں دفاتر پر حملے صحافتی آوازوں کو دبانے کے ہتھکنڈے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ عالمی میڈیا کے بار بار آواز اٹھانے پر کیا اقوام عالم مودی کے فاشسٹ ایجنڈے پر کوئی نوٹس لے گی؟۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے علاقائی...

ایران نے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی دوبارہ بحالی اور دو ماہ کے اندر سفارتخانے اور مشن دوبارہ کھولنے کے معاہدے کی تعریف کی ہے۔ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل( ایس این ایس سی) کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا کہ تہران-ریاض تعلقات کی بحالی سے علاقائی استحکام اور سلامتی کو فروغ حاصل ہو گا۔شمخانی نے بیجنگ میں ایران ،سعودی عرب اور چین کے درمیان سہ فریقی مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے کے بعد ایس این ایس سی سے وابستہ نیوزخبر رساں ادارے نور نیوز کو بتایا کہ غلط فہمیوں کو دور کرنا اور تہران-ریاض تعلقات میں مستقبل کی طرف دیکھنا یقینی طور پر علاقائی استحکام اور سلامتی کی ترقی اور موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے علاقائی ممالک اور مسلم دنیا کے درمیان تعاون کی توسیع کا باعث بنے گا۔شمخانی نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو صاف، شفاف، جامع اور تعمیری قرار دیا۔انہوں نے ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کی حمایت میں چین کے تعمیری کردار کو سراہا جو چیلنجوں کے حل، امن و استحکام کو یقینی بنانے اوربین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔

ایس این ایس سی کے سربراہ نے کہا کہ عراق اور عمان کی میزبانی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ابتدائی مذاکرات کے پانچ دور حتمی معاہدے تک پہنچنے میں موثر رہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ٹویٹ میں کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معمول کے سفارتی تعلقات کی بحالی سے دونوں فریقوں، خطے اور مسلم دنیا کو بڑی صلاحیتیں میسر آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کے کلیدی محور کے طور پر پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کی پالیسی بھرپور طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے اور ایرانی سفارتی ادارہ مزید علاقائی اقدامات کرنے کے لیے انتظامات کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرومی نے ٹویٹ کیا کہ مغربی ایشیا کی سلامتی اور معیشت کی تعمیر و ترقی اس کی حکومتیں غیر ملکی مداخلت کے بغیر یقینی بناتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آل ایشیائی مذاکرات کے دور کے بعد چین میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا تاریخی معاہدہ علاقائی تعلقات کو بدل دے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

اقوام متحدہ کے سربراہ کا مسلم مخالف تعصب کے...

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب میں مسلم مخالف تعصب کے زہر کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔نیویارک میں ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر اعلی سطحی خصوصی تقریب سے خطاب میں کہا کہ میں پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اسلامو فوبیا کے زہر کو ختم کرنے کے لیے توجہ مرکوز کی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔یہ تقریب جنرل اسمبلی کے صدر کے دفتر اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلامی تعاون کی تنظیم کے وزرائے خارجہ کے سربراہ کی حیثیت سے مشترکہ طور پر منعقد کی تھی۔سکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے تقریبا 2 ارب مسلمان اپنی شاندار تنوع میں انسانیت کی عکاسی کرتے ہیں اور وہ دنیا کے ہر کونے سے تعلق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عرب، افریقی، یورپی، امریکی اور ایشیائی ہیں جبکہ انہیں اکثر اپنے عقیدے کی وجہ سے تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ مسلم مخالف نفرت کئی شکلوں میں سامنے آ سکتی ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اس میں ڈھانچہ جاتی اور ادارہ جاتی امتیاز ہے جو سماجی و اقتصادی اخراج، امتیازی امیگریشن پالیسیوں اور غیر ضروری نگرانی اور پروفائلنگ سے ظاہر ہوتا ہے جو دنیا میں مسلم برادریوں کا تشخص بگاڑنے کا باعث بنتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شرمناک طور پر کچھ سیاسی رہنماں کی مسلم مخالف بیان بازی اور پالیسیوں سمیت میڈیا کی جانبدارانہ نمائندگی سے اس امتیاز کو تقویت ملتی ہے۔ گوتریس نے نشاندہی کی کہ ڈھانچہ جاتی اسلامو فوبیا سے ہٹ کر، مسلمان ذاتی حملوں، نفرت انگیز بیان بازی اور دقیانوسی تصورات کا شکار ہیں۔اس طرح کی بہت سی عدم برداشت اور شکوک و شبہات کی سرکاری اعدادوشمار میں عکاسی نہیں ہوسکتی لیکن یہ لوگوں کے وقار اور ہماری مشترکہ انسانیت کو مجروح کرتی ہیں۔

اس بات ذکر کرتے ہوئے کہ مسلم مخالف نفرت اور صنفی عدم مساوات کے درمیان تعلق واضح نہیں ہے، سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم مسلم خواتین کے خلاف ان کی صنف، نسل اور عقیدے کی وجہ سے تین گنا امتیازی سلوک کے کچھ بدترین اثرات دیکھتے ہیں۔بڑھتی ہوئی نفرت کا حوالہ دیتے ہوئے گوتریس نے کہا کہ مسلمانوں کو جس نفرت کا سامنا ہے صرف وہ ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ نسلی قوم پرستی، نو نازی سفید فام بالادستی کے نظریات اور مسلمانوں، یہودیوں، کچھ اقلیتی عیسائی برادریوں سمیت کمزور آبادیوں کو نشانہ بنانے والے تشدد کا ایک ناقابل تلافی حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امتیازی سلوک ہم سب کیلئے نقصان دہ ہے اور یہ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔گوتریس نے کہا کہ ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہیے۔ اس کا مطلب ایسی پالیسیوں کو آگے بڑھانا ہے جو انسانی حقوق کا مکمل احترام کرتی ہوں اور خاص طور پر اقلیتوں کی مذہبی اور ثقافتی شناختوں کی حفاظت کرتی ہوں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

بعض تہذیبوں کے برترہونے اور تہذیبوں کے تصادم...

چین نے کہا ہے کہ بعض تہذیبوں کے برتر ہونے اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو مسترد کرنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے ناظم الامور دائی بنگ نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے پہلے عالمی دن کی مناسبت سے ہونے والی اعلی سطح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بعض تہذیبوں کی برتری اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ تقریب کا انعقاد پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سسبا کوروسی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہمیں سب سے پہلے مساوات کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ہر تہذیب اور مذہب خاص اور منفرد ہے، اور کوئی بھی دوسرے سے برتر نہیں ہے۔

ہمیں کچھ تہذیبوں کی برتری اور تہذیبوں کے تصادم جیسے دعووں کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیے۔چینی سفیر نے کم ترقی کو امتیازی سلوک اور عدم برداشت کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے مشترکہ ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ممالک کی اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے کا انتخاب کرنے ، جامع ترقی کو فروغ دینے میں مدد اور قطع تعلقی،رابطوں کو منقطع کرنے اور یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی عدم برداشت اور نسلی امتیاز سنگین صورت اختیار کررہا ہے ، مسلمانوں کے خلاف نفرت وبائی شکل اختیار کر چکی ہے ،افریقی نژاد لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک اور ایشیائی عوام کے خلاف نفرت پریشان کن حد تک بڑھ چکی ہے۔دائی نے کہا کہ چینی اور اسلامی تہذیبیں دونوں قدیم تہذیبیں ہیں جن کا عالمی اثر و رسوخ نمایاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان تبادلے صدیوں پرانے ہیں اور ہمارے لوگوں کے درمیان تعلقات اور ٹھوس حمایت کی گہری تاریخی بنیاد ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ژانگ یوشیا اور ہی ویڈونگ چین کے مرکزی فوجی ک...

چین کی اعلی ترین مقننہ، 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے سالانہ اجلاس میں ہفتہ کو ژانگ یوشیا اور ہی ویڈونگ کی عوامی جمہوریہ چین کے مرکزی فوجی کمیشن (سی ایم سی)کے نائب چیئرمین کے طور پر توثیق کی گئی۔این پی سی کے تقریبا3ہزار اراکین نے عوامی جمہوریہ چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ کی جانب سے کی گئی ان نامزدگیوں کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔لی شانگ فو، لیو ژین لی، میا ہوا اور ژانگ شینگ من کی مرکزی فوجی کمیشن کے بطور ممبران توثیق کی گئی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۱۱ مارچ، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں