سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اب سوموٹو نہیں لیتے، میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، ریٹائرمنٹ سے قبل شارٹ اور سویٹ فیصلہ دے دیں گے۔ نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بنچ کا حصہ تھے۔ عدالتِ عظمی میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل بیرون ملک ہیں، ان کا جواب جمع کرا دوں گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر اٹارنی جنرل نے نہیں آنا تھا تو عدالت کو بتا دیتے، اٹارنی جنرل کے نہ آنے کا معلوم ہوتا تو معمول کے مقدمات کی سماعت کرتے، ان کی وجہ سے صبح ساڑھے 9 بجے کیس مقرر کیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ تحریری گزارشات عدالت کو جمع کروا دی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نیب کی رپورٹ پڑھی ہے؟ نیب نے مئی تک واپس ہونے والے ریفرنسز کی وجوہات بتائی ہیں، ریفرنس واپسی کی وجوہات سے اندازہ ہوتا ہے کہ قانون کا جھکاو کس جانب ہے، مئی تک کن شخصیات کے ریفرنس واپس ہوئے سب ریکارڈ پر آ چکا ہے، نیب قانون کے سیکشن 23 میں ایک ترمیم مئی دوسری جون میں آئی، مئی سے پہلے واپس ہونے والے ریفرنس آج تک نیب کے پاس ہی موجود ہیں، نیب کی جانب سے ان سوالات کے جواب کون دے گا؟
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ترامیم کے بعد بہت سے زیرِ التوا مقدمات کو واپس کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا ان ترامیم میں کوئی ایسی شق ہے جس کے تحت مقدمات دوسرے فورمز کو بھجوائے جائیں؟ ان ترامیم کے بعد نیب کا بہت سا کام ختم ہو گیا۔ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترامیم کے تحت اگر کیس بنتا ہو تو جائزے کے بعد کیسز دوسرے فورمز کو بھجوائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب کے پاس مقدمات دوسرے فورمز کو بھیجنے کا کوئی قانونی اختیار ہے؟ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترامیم کے بعد ان مقدمات کو ڈیل کرنے کا اختیار نیب کے پاس نہیں، نیب کے پاس مقدمات دوسرے اداروں کو بھجوانے کا بھی کوئی قانونی اختیار نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ مقدمات نیب سے ختم ہو کر ملزمان گھر چلے جائیں، نیب کے دفتر میں قتل ہو گا تو کیا معاملہ متعلقہ فورم پر نہیں جائے گا؟ مقدمات دوسرے فورمز کو بھجوانے کے لیے قانون کی ضرورت نہیں، جو مقدمات بن چکے وہ کسی فورم پر تو جائیں گے، دوسرے فورمز کو مقدمات بھجوانے کا اختیار نہیں مل رہا، اس کا نیب سے پوچھیں گے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ابھی تک نیب کے مقدمات واپس ہونے سے تمام افراد گھر ہی گئے ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ نیب ترامیم وہی ہیں جن کی تجویز پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں دی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے آپ کے کنڈکٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن بنیادی انسانی حقوق سے ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کہا گیا نیب ترامیم سے میں ذاتی طور پر فائدہ اٹھا چکا ہوں، اگر میں نے نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانا ہوتا تو اسی قانون کے خلاف عدالت نہ آتا، چیئرمین پی ٹی آئی نیب ترامیم سے فائدہ نہیں اٹھا رہے، ترامیم کے تحت دفاع آسان ہے لیکن نیب کو بتا دیا ہے کہ فائدہ نہیں اٹھائیں گے، نیب کو جمع کرایا گیا
بیان بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ زیرِ التوا تحقیقات اور انکوائریاں ترامیم کے بعد سرد خانے کی نذر ہو چکی ہیں، تحقیقات کی منتقلی کا مکینزم بننے تک عوام کے حقوق براہِ راست متاثر ہوں گے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو بھی 62 ون ایف کے ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے، منتخب نمائندے اپنے اختیارات بطور امین استعمال کرتے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے ججز کو نیب قانون میں استثنی نہیں ہے، آرٹیکل 209 کے تحت صرف جج بر طرف ہو سکتا ہے ریکوری ممکن نہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جج بر طرف ہو جائے تو نیب کو کارروائی کرنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی اثاثے کرپشن کی نذر ہوں، اسمگلنگ یا سرمائے کی غیر قانونی منتقلی ہو، ان سب پر کارروائی ہونی چاہیے، قانون میں ان جرائم کی ٹھوس وضاحت نہ ہونا مایوس کن ہے، عوام کو خوش حال اور محفوظ بنانا ریاست کی ذمے داری ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فوجی افسران کو نیب قانون سے استثنی دیا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی افسران کے حوالے سے ترمیم چیلنج نہیں کی، فوجی افسران کے خلاف آرمی ایکٹ میں کرپشن پر سزائیں موجود ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سزائیں تو سول افسران اور عوامی عہدے داروں کے خلاف بھی موجود ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سول سروس قانون میں صرف محکمانہ کارروائی ہے، کرپشن پر فوجداری سزا نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا کرپٹ آرمی افسر کا عوام سے براہِ راست تعلق نہیں ہوتا؟ آرمی افسر فوج کے علاوہ کسی ادارے کا سربراہ ہو تو نیب قانون کی زد میں آتا ہے، کیا عجیب بات نہیں ہو گی کہ پارلیمنٹ کی ترامیم پر ریاست کہے کہ سزا کیوں کم کر دی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کا کیس ہے کہ جرم کے اجزا کو بدل دیا گیا ہے، کیا نیب ترامیم کے ماضی سے اطلاق سے جرائم کو ختم کیا جا سکتا ہے؟
آخر قانون کے ماضی سے اطلاق کا مقصد کیا ہے؟ اس کا مقصد تو یہ ہوا کہ سزا یافتہ مجرم کہے گا کہ میری سزا ختم اور پیسے واپس کرو۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا پارلیمنٹ کے پاس ماضی سے اطلاق کی قانون سازی کا اختیار نہیں ہے؟ کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو کہہ سکتی ہے کہ آپ نے چالاکی اور بد نیتی پر مبنی قانون بنایا؟ سپریم کورٹ کے پاس اگر پارلیمنٹ کی قانون سازی چھیڑنے کا اختیار نہیں تو اس کے ساتھ چلنا ہو گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سب کچھ کرنے کی اجازت نہیں ہے، پارلیمنٹ ماضی سے اطلاق کا قانون بنا کر جرم ختم نہیں کر سکتی، ایسے تو 1985 میں سزا پانے والا مجرم آ کر کہے گا کہ میری سزا نہیں رہی اور دوبارہ ٹرائل کرو۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آئین کی وہ کون سے شق ہے جو ماضی سے اطلاق کی قانون سازی سے پارلیمنٹ کو روکتی ہے؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بھی کہا جا سکتا تھا کہ قانون کا ماضی سے اطلاق ہو گا لیکن جو کیسز نمٹ گئے وہ نہیں کھلیں گے، نیب کے قانون کو واضح ہونا چاہیے تھا، جب قانون واضح نہ ہو تو اس کا حل کیا ہوتا ہے؟ کیا مبہم قانون قائم رہ سکتا ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے پھر سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس کے سوال کو آگے بڑھاوں تو کیا سپریم کورٹ قوانین واپس پارلیمنٹ کو بھیج سکتی ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پارلیمنٹ تو بہت سپریم ہے، اگر پارلیمنٹ کو قوانین پر دوبارہ غور کی درخواست کریں تو بیچ کے وقت میں کیا ہو گا؟ اگر عدالت کو قانون میں سقم مل جائے تو کیا پارلیمنٹ کو واپس بھیجیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ سقم شدہ قانون کو دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتے ہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت خود بھی قانون کو دیکھ سکتی ہے اگر بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہوں، یہ بتا دیں کہ نیب ترامیم سے کون سا بنیادی حق متاثر ہوا؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے ملک کے ہر شہری کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حارث کرپشن کیس کو اپنے اصل دائرہ اختیار کے تحت سنا تھا، حارث کیس کرپشن کا کیس تھا اور اس کو بنیادی حقوق کے زمرے میں سنا گیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے ججز اور بیوروکریٹس کے احتساب سے متعلق پوچھا تھا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اب سوموٹو نہیں لیتے۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ فوجی افسران سے متعلق نیب کے قانون کی توثیق سپریم کورٹ ماضی میں کر چکی ہے، ججز کے حوالے سے نیب کا قانون مکمل خاموش ہے، ریٹائرڈ ججز کے خلاف شکایات کے ازالے کے لیے کوئی فورم موجود نہیں، ججز ریٹائرمنٹ کے بعد 6 ماہ تک فیصلے تحریر کرتے رہتے ہیں، قانون سازوں نے جن اقدامات کو جرم قرار دیا تھا انہیں اب جرم قرار دینا ختم کر دیا تو کیا ہوا؟ قانون سازوں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونے دیں۔ بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سعودی عرب میں سینما گھر کھلنے کے بعد سے 51ملین ٹکٹ فروخت ہوئے اور مملکت کو سینما سے حاصل ہونے والی آمد 3ارب ریال سے تجاوز کر گئی،مملکت میں ڈسپلے اسکرینوں کی تعداد 620سے زیادہ ہوگئی ہے۔ مملکت میں سینما گھروں کی تعداد 69سے تجاوز کر گئی۔ سینما گھروں کی نشستوں کی 64,000سے زیادہ ہے۔ سعودی عرب کے 20سے زیادہ شہروں میں 7سے زیادہ سینما آپریٹرزکام کررہے ہیں،آڈیو ویزول اتھارٹی نے بتایا کہ دکھائی جانے والی سعودی فلموں کی تعداد سے تجاوز کر گئی، جب کہ باکس آفس پر "ٹاپ گن: ماورک" سب سے دیکھی گئی فلم قرار دی جاتی ہے۔ اس فلم کی بارہ لاکھ سے زیادہ ٹکٹیں فروخت ہوئیں اور 84ملین ریال سے زیادہ کی آمدنی حاصل ہوئی۔
سعودی عرب میں اسکولوں میں بچوں کو موسیقی سکھانے کے لیے اساتذہ کی اہلیت کی خاطر دو سالہ ڈپلوما کورس متعارف کرایا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ڈپلوما کورس کا آغاز رواں ماہ ستمبر میں ہو گا،ریاض میں ہائوس آف میوزک ہائر انسٹی ٹیوٹ نے وزارت ثقافت سے منظور شدہ پہلا میوزک ڈپلومہ شروع کیا ہے جو مملکت میں اپنی نوعیت کا پہلا موسیقی لرننگ کورس ہے،یہ تعلیم اور موسیقی کی کارکردگی کے ٹریکس کے ذریعے تعلیم کے میدان میں ایک معیاری پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے اور نئی نسل کے مستقبل کی امنگوں کے مطابق اقدام ہے، وزارت ثقافت کے حکام نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ڈپلومہ پروگرام دو سالہ کورس ہے، یہ پروگرام موسیقی کی ثقافت کو ایک آفاقی زبان کے طور پر پھیلانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور دیگر ثقافتوں کے ساتھ رابطے کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرے گا،انہوں نے نشاندہی کی کہ پروگرام میں دو ٹریک شامل ہیں، پہلا موسیقی کی تعلیم اوردوسرا موسیقی کی کارکردگی ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب خطے اور عالم اسلام کے دو بااثر ممالک ہیں، رئیسی نے کہا کہ ایران سعودی تعاون اور خطے کے ممالک کے درمیان دوطرفہ، کثیر جہتی اور اسلامی دنیا کے مسائل کے میدان میں حکومتی اور عوامی سطح کے تعاون میں اضافہ کرے گا اور خطے کے ممالک کی حیثیت کو بلند کر دے گا،واضح رہے کہ ابراہیم رئیسی نے یہ بیان سعودی عرب میں ایرانی سفیر علی رضا عنایتی کی ریاض روانگی کے موقع پر ان سے ملاقات کے دوران دیا ہے۔ یاد رہے مارچ میں سعودی عرب اور ایران نے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کے ہاں سفارتی مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
جرمن چانسلرز اولاف شولٹز نے سابق ٹویٹر اور حالیہ ایکس پر اپنی ایک تصویر شائع کرکے اپنے فالوورز کو حیران کردیا، اولاف شولٹز نے تصویر میں بحری قزاق کا روپ دھار رکھا ہے، انہوں نے دائیں آنکھ پر کالی رنگ کی پٹی باندھی ہوئی ہے اور ان کے چہرے پر دائیں جانب خرونچ اور خراشیں ہیں۔ شولٹز نے تصویر پر تبصرہ کیا کہ میں میمز کو دیکھ کر بہت پرجوش ہوں۔ سوشل میڈیا پر جرمن چانسلر کی تصویر پر طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
ترکیہ میں لڑاکا طیارے کاایندھن کا بہت بڑا ٹینک دو کھڑی کاروں پر آ گرا جس سے متعدد گاڑیاں تباہ ہو گئیں، حادثے کے نتیجے میں کسی کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع سامنے نہیں آئی، کاریں مسافروں کے بغیر کھڑی تھیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑاکا طیارے نے پیر کی صبح انقرہ کے شمال مغرب کے علاقے سے ٹیک آف کیا۔ اس علاقے میں اس وقت ایوی ایشن فیسٹیول کا انعقاد کیا جا رہا تھا۔
افغانستان کی فضائیہ کے انجینئرز نے دو سال کے عرصے میں 70سے زائد طیاروں کی مرمت کرکے انہیں دوبارہ پرواز کے قابل بنا دیا،عالمی میڈیارپورٹ کے مطابق افغان فضائیہ (اے اے ایف)کے کمانڈر عبدالغفار محمدی نے بتایا ہے کہ افغان فضائیہ کی انجینئرنگ ٹیم نے گزشتہ دو سال میں 70سے زائد طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مرمت کرکے انہیں پرواز کے لیے تیار کر دیا ہے تاہم کچھ ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز ابھی مرمت کے مراحل میں ہی،واضح رہے کہ اگست کے آخر میں افغان وزارت دفاع نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کی انجینئرنگ ٹیم نے کابل میں 100فوجی گاڑیوں کی مرمت کی ہے۔
سلطنت عمان میں 2022کے آخر میں سیاحت کی کل آمدنی او ایم آر 1.9بلین تک پہنچ گئی، جبکہ اس شعبے نے او ایم آر 1.9بلین کا تخمینہ لگایا تھا،اعداد و شمار کے قومی مرکز برائے شماریات اور معلومات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیاحت کے شعبے نے 2022کے آخر میں او ایم آر 1.1بلین کی براہ راست اضافی آمدنی حاصل کی، جو کہ 2021میں حاصل ہونے والی آمدنی سے او ایم آر 804.9ملین یعنی 33فیصد زیادہ ہے، سیاحت کے شعبے نے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)میں 2.4فیصد حصہ ڈالا،سیاحت کے شماریاتی بلیٹن نے ظاہر کیا کہ سلطنت عمان میں مقامی سیاحت نے سیاحت کی پیداوار میں 68فیصد حصہ ڈالا، جو کہ 2022کے دوران او ایم آر 1.3بلین کے برابر ہے،2022میں مملکت میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کی تعداد تقریبا 2.9ملین رہی جو کہ 2021کے 652,000کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 348فیصد زیادہ ہے،۔اپنے سفر کے دوران ایک رات سے زیادہ قیام کرنے والے سیاحوں کی تعداد 2.1ملین رہی، جبکہ عمان میں ایک دن قیام کرنے والے سیاحوں کی تعداد 861,000تھی2022 میں آنے والے سیاحوں کے کل عمومی اخراجات او ایم آر 592.4ملین ہیں،2022کے دوران رخصت ہونے والے سیاحوں کے مجموعی اخراجات میں اضافے کی شرح او ایم آر 966.6ہوگئی۔
بھارتی ریاست راجستھان کے شہر پرتاب گڑھ میں ایک حاملہ خاتون کو شوہر نے برہنہ کر کے پریڈ کرائی، پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ واقعے میں سسرال والے بھی ملوث تھے، جس پر 8افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے،بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راجستھان کے شہر پرتاپ گڑھ میں 31اگست کو خاندانی جھگڑے کے باعث سسرال والوں نے 21سالہ حاملہ خاتون کو برہنہ کر کے راستے میں پریڈ کرائی جس کی دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے،واقعے پر وزیر اعلی اشوک گہلوت نے پولیس حکام کو سخت کارروائی کی ہدایت کی جس کے بعد پولیس نے 8افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جب کہ واقعے میں ملوث شوہر کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ افسوس ناک واقعہ دریاواڑ تھانے کی حدود میں گائوں نچل کوٹا میں پیش آیا، متاثرہ خاتون اور ملزم دونوں کا تعلق قبائلی برادری سے ہے، پولیس کے مطابق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے،ریاستی حکومت اس کیس کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، وزیر اعلی گہلوت کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے گا۔ بھارت کی مختلف ریاستوں میں آئے دن خواتین کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے اسی طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، پرتاپ گڑھ کے اس واقعے پر وومین کمیشن نے بھی سخت نوٹس لیا ہے۔
روس کے ساحلی شہر سوچی میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی،طیب اردگان روس کے ساحلی شہر سوچی کا ایک روزہ دورہ کر رہے ہیں، دونوں سربراہوں کی ملاقات کے دوران موجودہ علاقائی اور عالمی مسائل کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی، اس کے علاوہ تاریخی بحیرہ اسود کے اناج معاہدے کی بحالی کو اجلاس میں زیر غور لایا گیا،ملاقات کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام کو معطل شدہ معاہدے میں رکاوٹ بننے والی خامیوں کو دور کرتے ہوئے دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے،روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترکیہ کے ساتھ خطے میں دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کیلئے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بھارت کے سکول میں بچوں کے جھگڑا کرنے پر ہندو ٹیچر نے مبینہ طور پر 2مسلمان طالب علموں سے ناروا سلوک کرتے ہوئے انہیں پاکستان جانے کا کہہ دیا،بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک کے شیوموگا ضلع میں موجود ایک سکول میں 5ویں کلاس کے دو مسلمان طالب علم آپس میں جھگڑ رہے تھے جس پر ٹیچر کو غصہ آگیا اور طالب علموں سے کہا کہ پاکستان چلے جا، یہ ہندوں کا ملک ہے،محکمہ تعلیم کے افسر کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد ہم نے ٹیچر کا دوسرے سکول میں تبادلہ کر دیا ہے، ٹیچر کے خلاف ادارہ جاتی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے، رپورٹ سامنے آنے کے بعد اس کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔
غریبوں اور بے کسوں کی خدمت کیلئے اپنی زندگی وقف کرنے والی مدر ٹریسا کو دنیا سے بچھڑے 26برس بیت گئے، 5 ستمبر کو دنیا بھر میں مدر ٹریسا کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے مختلف تقاریب منعقد کیگئیں،مدر ٹریسا البانیہ میں 26اگست 1910 میں پیدا ہوئیں، ان کا حقیقی نام ایگنس گونژیا بوجاژیو تھا، 18سال کی عمر میں انہوں نے مذہبی تربیت بھارت کے شہر دارجیلنگ میں حاصل کی، 1937میں انہوں نے چرچ سے وابستگی اختیار کرتے ہوئے ٹریسا کا نام اپنا لیا،مدرٹریسا کی خدمت نا صرف بھارت تک محدود تھی بلکہ دنیا کے کئی حصوں تک پھیل گئی تھی، ان کی خدمات کے اعتراف میں 1979 میں امن کے نوبل انعام سے بھی نوازا گیا، مدر ٹریسا نے مسلسل کام جاری رکھا لیکن 1990میں بگڑتی صحت نے ان کی کارکردگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا، اس کے باوجود وہ خدمات انجام دیتی رہیں لیکن 5ستمبر 1997کو زندگی نے ساتھ چھوڑ دیا۔
افغانستان میں طالبان نے ایک نجی تقریب میں میوزک چلانے پر 6افراد کو گرفتار کر لیا،افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے شہر مزارِ شریف میں طالبان کی اخلاقی پولیس نے نجی تقریب میں میوزک چلانے پر 6افراد کو گرفتار کرلیا،ترجمان طالبان حکومت عبدالرحمن حنیف نے جمعہ کو بتایا کہ گرفتار 6افراد نجی تقریب میں میوزک چلا رہے تھے جس پر پولیس نے ایکشن لیا،انہوں نے کہا کہ زیر حراست افراد کو عدالت میں بھیجا جائے گا،واضح رہے کہ دو سال قبل اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان حکومت نے ملک میں موسیقی پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کرنے روس جائیں گے،رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کی روسی صدر سے ملاقات رواں ماہ ہوگی،کم جونگ ممکنہ طور پر بکتر بند ٹرین کے ذریعے روس جائیں گے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم جونگ صدر پیوٹن سے یوکرین جنگ کیلئے ہتھیاروں کی فراہمی پر تبادلہ خیال کریں گے، البتہ ملاقات کے واضح مقام کے بارے میں ابھی کوئی معلومات سامنے نہیں آئی،امریکی میڈیا کی رپورٹ پر شمالی کوریا یا روس کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا،یہ ممکنہ ملاقات اس وقت کی جارہی ہے جب وائٹ ہائوس کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا ہمارے پاس معلومات ہیں کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کے حوالے سے مذاکرات ہونے جارہے ہیں۔
منگولیا کے وزیر برائے خوراک، زراعت اور ہلکی صنعت خیانگا بولورچولون نے کہا ہے کہ آئندہ چین۔ منگولیا ایکسپو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی توسیع میں اہم کردار ادا کرے گی۔ یہ ایکسپو چین کے شمال میں اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کیدارالحکومت ہوہوٹ میں 6 سے 10 ستمبر کے دوران منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہر دو سال بعد اس ایکسپو کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے تاہم نوول کرونا وائرس کی وجہ سے یہ 2019 کے بعد سے منعقد نہیں ہوئی۔ بولورچولون نے کہا کہ گزشتہ تین نما ئشوں کے مقابلے میں یہ چوتھی نمائش بہت بڑے پیمانے پر منعقد کی جا ئے گی۔ ایکسپو کی تیاری کے لئے منگولیا کی طرف سے ورکنگ گروپ کی قیادت کرنے والے بولورچولون نے کہا کہ ایکسو کی تیاریاں عام طور پر مکمل ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ چوتھی چین۔منگولیا ایکسپو منعقد ہونے سے دونوں ممالک کیدرمیان باہمی تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا جنوبی ہمسایہ چین تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ منگولیا کو چین کی ترقی کی رفتار کے ساتھ چلنا ہو گا اور چین کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ شنشی صوبائی کمیٹی کے ڈپٹی سیکرٹری شانگ لی گوانگ کے خلاف جماعت کے نظم و ضبط اور قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔ بیان کے مطابق شانگ کی تحقیقات سی پی سی سینٹرل کمیشن فار ڈسپلن انسپکشن اور نیشنل کمیشن آف سپرویژن کر رہے ہیں۔
رواں سال بیجنگ میں منعقدہ چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات(سی آئی ایف ٹی آئی ایس) میں بغیر انسان گاڑیوں اور ڈرونز کی نمائش توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ 2 ستمبر سے شروع ہونے والی نمائش 6 ستمبر تک جاری رہے گی۔ چین کی ترسیل مارکیٹ میں حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے توسیع ہوئی ہے ۔ زیادہ سے زیادہ صارفین آن لائن کھانا ، کپڑے اور دیگر اشیا آرڈر کرنے کے لئے اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں۔
چین کی شمالی بلدیہ تیان جن کی تیاجن یو نیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کا پاکستانی طالب علم کاشان خان سونے سے قبل اپنے موبائل فون پر شاپنگ ایپ سے کھانا پکانے کے لیے سبزیاں اور گوشت آرڈر کرتا ہے اور اگلے دن ہاسٹل واپسی پر راستے میں سامان اٹھا لیتا ہے۔ کاشان خان نے بتایا کہ چین میں آن لائن خریداری واقعی آسان ہے، میرے پاس شاپنگ مالز یا بازار جانے کا وقت نہیں ہے۔ میں اپنی ضرورت کی ہر چیز یہاں تک کہ اپنی گرل فرینڈ کے لئے پھول بھی آن لائن خرید سکتا ہوں۔ وہ سائنسی تحقیق میں مصروف ہیں اور آن لائن خریداری ان کا کافی وقت بچاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل تجارت نے تیزرفتار ترقی کی ہے۔ چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت میں 41 کھرب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہیجس میں اوسطا سالانہ مرکب شرح نمو 2016 سے 2022 کے درمیان 14.2 فیصد رہی۔ کاشان خان نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے چین میں ای۔ کامرس ، موبائل ادائیگیوں اور مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ واقعی پرامید ہیں کہ پاکستان چین کی طرح ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کے آبائی شہر کے لوگ اس معاشی طریقہ کار سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ان کی خواہش حقیقت بن چکی ہے کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تجارت نے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک میں ایک نئی امید جاگی ہے۔ ڈیجیٹل تبدیلی کا رجحان برقرار رکھنے کے لئے ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ٹیکنالوجی کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔ یہ سمندری تہہ سے خلا تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس نے مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا ایپلی کیشنز اور دیگر اسٹریٹجک انٹرنیٹ حل ممکن بنائے ہیں۔ چین نے 16 ممالک کے ساتھ نومبر 2022 تک ڈیجیٹل شاہراہ ریشم تعاون کا میکانزم قائم کیا تھا اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے ساتھ شاہراہ ریشم ای کامرس دوطرفہ تعاون کا میکانزم تیار کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، موبائل انٹرنیٹ اور کلاڈ کمپیوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک چینی سائنسی و تکنیکی ادارے سموید کلاڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مارکیٹ کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا اور چینی مصنوعات درآمد کرنے والے مقامی خوردہ فروشوں کو ڈیجیٹل تجارتی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای کامرس پلیٹ فارم ای زیڈ ٹریڈر کا آغاز کیا۔ کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او جیان منگ نے بتایا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں مقبول ہیں۔ اس نے اب تک 3 ہزار سے زائد مقامی خوردہ فروشوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم رواں سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا۔
ہانگ کانگ " ایک ملک، دو نظام" کے اصول کی بنیاد پر "ایک زون، دو پارکس" کے اصول کے تحت ہیتاو شینزین۔ہانگ کانگ سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن کوآپریشن زون کے فوائد کو فروغ دینے کے لئے شینزین کے ساتھ فعال طور پر تعاون جاری رکھے گا۔ ہانگ کانگ خصو صی انتظا می خطے کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے یہ بات سنگ تا نیوز کارپوریشن لمیٹڈ کی جانب سے منعقدہ ایک مالیاتی فورم میں کہی۔ لی نے کہا کہ ہانگ کانگ، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکا گریٹر بے ایریا بین الاقوامی جدت سازی اور ٹیکنالوجی مرکز کی ترقی میں مدد کرے گااور جی بی اے کے لئے ایک بین الاقوامی جدت سازی ٹیلنٹ پورٹ تعمیر کرے گا۔ لی نے کہا کہ "ایک ملک، دو نظام" کے اصول کے تحت ہانگ کانگ کو مادر وطن کی مضبوط حمایت سے لطف اندوز ہونے اوردنیا سے قریبی طور پر منسلک ہونیکا منفرد فائدہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ حکومت ہانگ کانگ کے انضمام کو مجموعی قومی ترقی میں فروغ دینے اور فنانس، کامرس، شپنگ اور پیشہ ورانہ خدمات کے شعبوں میں جی بی اے کی تعمیر میں حصہ ڈالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس فورم میں چین کی میکرو اکانومی اور گریٹر بے ایریا کے ساتھ ہانگ کانگ کے انضمام جیسے موضوعات شامل تھے جس میں جی بی اے کی مربوط اقتصادی ترقی کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہانگ کانگ میں زندگی کے تمام شعبوں سیتعلق رکھنے والے افراد جمع ہوئے۔ فورم میں 280 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور چینی صدر شی جن پھنگ کی سائنسی و ٹیکنالوجی اختراع پر اہم تقاریر کا مکمل مطالعہ کرنے کے لئے کتاب شائع کردی گئی ہے۔ پیپلز پبلشنگ ہاس کی شائع کردہ اس کتاب میں سائنس و ٹیکنالوجی اختراع بارے شی کے وژن کا پس منظر ، ترقی، جوہر، اہمیت اور ضرورت پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ چینی صدر نے اختراع کو ترقی کی بنیادی محرک قوت قرار دیا اور 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے قومی ترقی میں سائنس وٹیکنالوجی اختراع کے مرکزی کردار کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے سائنس و ٹیک اختراع کی ترقی میں اعلی سطح کے خاکے اور منظم منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس ضمن میں خیالات اور حکمت عملیوں کا ایک سلسلہ بھی تجویز کیا ہے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی مرتب کردہ یہ کتاب ملک بھر میں دستیاب ہے۔
چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ نے عوام کی رہائشی طلب کو بہتر انداز میں پورا کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔ اصلاحات اور جدت سازی کو حکومت کی طرف سے سبسڈی کے حامل مکانات سے متعلق اہم مسائل ، تعمیراتی پیمانے ، فنڈز اور انتظام سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات کی منصوبہ بندی اور تعمیر کے حوالے سے ٹیلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات بڑے شہروں میں رہائش کے بوجھ کو کم کرنے، چین کے رئیل اسٹیٹ شعبے میں تبدیلی کو مئوثر طریقے سے فروغ دینے اور سرمایہ کاری اور کھپت کو فروغ دینے میں مدد دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی پر گھروں کی تعمیر ایک مشکل اور پیچیدہ منظم منصوبہ ہے۔ انہوں نے آئندہ کی منصوبہ بندی، منصوبے کے انتظام اور اخراجات کو سخت کنٹرول میں رکھنے اور مارکیٹ کی صورتحال پر جامع غور کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے جائیں کہ ان گھروں کو سخت انتظامی بند شوں کے تحت رکھا جائے اور اس کی مارکیٹ میں خر یدو فروخت پر پابندی عائد رکھی جائے۔
چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں غیرملکی نمائش کنندگان کی دلچسپی نے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے موجود مقناطیسیت کی ایک متاثر کن تصویر پیش کی ہے۔ اس نمائش میں نئی مصنوعات، خدمات اور ٹیکنالوجیز متعارف کر واتے ہو ئے چینی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کا اعلان اور فورمز پر خیالات کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔ بیجنگ میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کا آغاز 2 ستمبر کو ہوا تھا جو 6 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اس میلے نے گلوبل فارچیون 500 اور صنعت کے 500 سے زائد سرکردہ اداروں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے۔ ان میں متعدد چین کی اختراع پر مبنی ترقی اور کھلے پن کی کوششوں کے سبب بڑھتے ہوئے مواقع پر تو جہ مر کوز کئے ہو ئے ہیں۔ چھوال کوم چائنہ کے چیئرمین مینگ پو نے بتایا کہ وہ چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کیونکہ یہ اختراع، تجربے کے تبادلے اور تعاون کے فروغ کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ کمپنی کے بوتھ پر لوگ موبائل فون سے مصنوعی ذہانت ماڈل کے ساتھ بات چیت کے لئے جمع ہوئے اور ا سے تصاویر بنانے کو کہا۔ چھوال کوم میلے میں مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی آف لائن بارے وائٹ پیپر بھی جاری کرے گا۔ مینگ نے بتایا کہ ان کی کمپنی مسلسل 4 برس سے میلے میں حصہ لے رہی ہے اور چینی مارکیٹ بارے پرامید ہیں۔
نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لی جی نے بیجنگ میں لاؤقومی اسمبلی کے صدر سیسمفون فوموہا نے سے ملاقات کی ہے۔ ژاؤ نے کہا کہ چین کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ اور لا ؤپیپلز ریولوشنری پارٹی اور دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو دونوں اطراف کی عوام کے لئے ٹھوس تعاون کے نتائج اور فوائد میں تبدیل کرنے کے لئے لاؤ فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔ ژا ؤنے کہا کہ دونوں فریقین کو اعلی سطح کی رہنمائی پر عمل کرنا چاہئے ، عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہئے ، چین۔ لاؤس ریلوے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ماڈل تعمیر کرنا چاہئے۔ ژا نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھانا چاہئے، لوگوں کے ذریعہ معاش پر تعاون کے منصوبوں کو نافذ کرنا چاہئے، ذیلی قومی تعاون میں تبادلوں کو مضبوط بنانا چاہئے، سسٹر شہروں کے تبادلوں اور نوجوانوں کے رابطوں کو مضبوط کرتے ہوئے ثقافت، تعلیم اور میڈیا میں تبادلوں کو بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین آئندہ سال آسیان کی صدارت سنبھالنے میں لاؤس کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور چین ۔آسیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے تیار ہے۔ سیسمفون نے کہا کہ لاؤس اور چین کے درمیان پائیدار روایتی دوستی موجود ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد اور نتیجہ خیز عملی تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو سے لا س کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں اور لاؤس۔ چین ریلوے نے لا س کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اطالوی نائب صدر برائے وزرا کو نسل اور وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون انتونیو تاجانی سے ملاقات کی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نے کہا کہ جغرافیائی اور دیگر چیلنجزاور خلفشار کے پیش نظر چین اور اٹلی کو باہمی احترام اور اعتماد، کھلے پن، تعاون اور مساوی مکالمے پر مبنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کے صحیح طریقے پر عمل کرنا چا ہئے۔ وانگ نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے رہنماں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، اعلی سطح کیتبادلوں کو مضبوط بنانے، دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو مستحکم کرنے، اعلی سطح کے عملی تعاون کو وسعت دینے، عوامی سطح کے تبادلوں کو فروغ دینے اور چین۔ اٹلی تعلقات کی پائیدار، بامعنی اور مستحکم ترقی پر زور دینے کے لیے اٹلی کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔ تاجانی نے کہا کہ اٹلی، چین کے ساتھ طویل مدتی اور مستحکم تعلقات کو فروغ دینے کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ون چائنہ پالیسی کی پاسداری جاری رکھے گا اور چین کے ساتھ قریبی اعلی سطح کے تبادلوں اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ تاجانی نے کہا کہ اگرچہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال غیر مستحکم ہے لیکن ا ٹلی ۔چین تعلقات اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔ وانگ اور تاجانی نے چین ۔اٹلی حکومتی کمیٹی کے گیارہویں مشترکہ اجلاس کی اختتامی تقریب میں بھی شرکت کی۔
ویوز کوآپریشن لمیٹڈ کو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں جاری کیلنڈر سال 2023 کی پہلی ششماہی میں فروخت اور خالص منافع میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ کمپنی کی خالص فروخت 2.94 بلین روپے تک گر گئی جو 7.14 بلین روپے تھی۔ یہ کمی خام مال کی فراہمی میں کمی کا نتیجہ ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے ڈالر کے اخراج کو روکنے کے لیے سخت درآمدی اقدامات کیے گئے تھے۔ اس طرح کمپنی نے گھریلو وسائل کی طرف رخ کیاجس کے نتیجے میں سامان کی پیداوار کم ہوئی۔ کمپنی کا مجموعی منافع، جو کہ آمدنی اور فروخت شدہ سامان کی قیمت کے درمیان فرق ہے 1.47 بلین روپے سے کم ہو کر 760.9 ملین روپے رہ گیاجو کہ 48.5 فیصد کی کمی ہے۔ اس کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی کو اپنے بنیادی آپریشنز سے متعلق بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا کرنا پڑا، جیسے کہ آلات کے پرزوں کی قیمتوں میں اضافہ، جس نے آمدنی میں اضافہ کو دبا دیا۔ کمپنی کے مجموعی منافع میں 169.01 ملین روپے سے 438.6 ملین روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اس کی وجہ معاشی چیلنجز اور مشکل مالیاتی ماحول ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سامان کی طلب اور رسد دونوں میں کمی واقع ہوئی۔ خالص منافع کا مارجن جو منافع کو محصول کے فیصد کے طور پر ماپتا ہے گر گیا ۔ یہ بڑھتی ہوئی لاگت، ٹیکس اور مارکیٹ کے حالات کی وجہ سے ہوا۔ کمپنی کی فروخت اور خالص منافع میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی۔
خالص فروخت کو 58.3 فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا جو 3.8 بلین روپے سے 1.6 بلین ہو گیا جو اس مدت کے دوران کمپنی کی آمدنی پیدا کرنے کی طاقت میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ خام مال پر درآمدی پابندیوں کے نتیجے میںکمپنی کو اپنے مجموعی منافع میں 43.8 فیصد کی بڑی کمی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ یہ منافع 743.6 ملین روپے سے کم ہو کر 418.2 ملین ہو گیا۔ کمپنی کو سامان بنانے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ خام مال کی طرف جانا پڑا۔ مجموعی منافع کا مارجن 19.34فیصدسے بڑھ کر Rs26.10فیصدہو گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی نے اس مدت کے دوران فروخت ہونے والے سامان کی قیمت پر بہتر کنٹرول کا انتظام کیا۔ کمپنی کا خالص منافع 150.7 ملین روپے تک کم ہو گیا جو 331.1 ملین روپے تھا۔ فی حصص آمدنی 0.54 روپے تک گر گئی۔ کارپوریشن کی فی حصص آمدنی کے فیصد میں اضافے کا رجحان 2019 سے 2022 کے درمیان نمایاں اتار چڑھاو کو ظاہر کرتا ہے۔ویوز کارپوریشن کو پاکستان میں اب منسوخ شدہ کمپنیز آرڈیننس 1984 کے تحت ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ یہ پہلے ویوز سنگر پاکستان لمیٹڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ فرم گھریلو صارفین کے آلات کے ساتھ ساتھ دیگر ہلکی انجینئرنگ مصنوعات کی خوردہ فروشی اور تجارت کا ایک مینوفیکچرر اور اسمبلر ہے۔ گھریلو آلات میں ایئر کنڈیشنر، ڈیپ فریزر، مائیکرو ویو اوون، فریج، واشنگ مشین، سلائی مشین، واٹر ڈسپنسر اور واٹر ہیٹر شامل ہیں۔
مویشیوں کی فارمنگ کے جدید طریقے پاکستان کی زرعی معیشت کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیںجو کہ روزگار کے وسیع مواقع اور جی ڈی پی کی نمو میں نمایاں شراکت کا وعدہ کرتے ہیں۔یہ بات ایڈیشنل ڈائریکٹر محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ سیالکوٹ ڈاکٹر انعام علی اطہر نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ہم مویشیوں کی کھیتی کو فروغ دے کر معاشی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ملک میں مویشی پالنے کے وسیع امکانات ہیںجن سے ہر ممکن فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مویشی پالنے والے غیر نسل اور کم دودھ دینے والی دیسی گایوں اور غیر ملکی گائے کے گوشت کی نسلوں کو ملا کر زیادہ گوشت کے ساتھ موٹے جانور حاصل کر سکتے ہیںجس کے نتیجے میں نہ صرف دودھ کی پیداوار بہتر ہو گی بلکہ معیاری گوشت بھی ملے گا۔اکنامک سروے آف پاکستان (2022-23) کے مطابق لائیو سٹاک کا شعبہ زراعت میں سب سے بڑا حصہ ڈالنے والے کے طور پر ابھرا ہے جو کہ مالی سال 2023 کے دوران زراعت کی قدر میں اضافہ کا تقریبا 62.68 فیصد اور قومی جی ڈی پی کا 14.36 فیصد ہے۔پاکستان میں دیہی باشندوں کے لیے مویشی پالنا ایک اہم معاشی سرگرمی ہے۔ 80 لاکھ سے زائد خاندان مویشیوں کی پیداوار میں مصروف ہیںجو ان کی آمدنی کا 35 سے 40 فیصد بنتا ہے۔ڈاکٹر انعام نے کہا کہ ہمیں ترقیاتی منصوبوں میں لائیو سٹاک اور زراعت کے شعبے کو اہمیت دینا ہوگی اور جی ڈی پی میں اس شعبے کے حصے کے مطابق ترقیاتی وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہمیں پیداواری لاگت کو کم کرکے اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر اس شعبے کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم بہتر نتائج حاصل کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو جانوروں اور مویشیوں کی خریداری کے لیے مختلف مالیاتی اداروں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضے بھی فراہم کر رہی ہے۔ڈاکٹر انعام نے مزید کہا کہ کیٹل فارمنگ کے بارے میں آگاہی بڑھانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پرکسانوں کے میلوں کے ساتھ ساتھ جدید لٹریچر کو اب اس صنعت سے وابستہ لوگوں کی رہنمائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ان کے بقول، اگر پاکستان طویل مدت میں صحیح حکمت عملی استعمال کرے تو مویشی فارمنگ کے ذریعے اربوں ڈالر کمانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ثقافتی سیاحت پائیدار ترقی میں بھرپور کردار ادا کرتی ہے اور اپنے ثقافتی ورثے کو سٹریٹجک ٹول کے طور پر استعمال کر کے پاکستان نہ صرف اسے فروغ دے سکتا ہے بلکہ خاطر خواہ آمدنی بھی حاصل کر سکتا ہے ۔یہ بات نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ثقافتی سیاحت کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثقافتی مقامات سیاحت کے فروغ پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ثقافتی ورثے اور سیاحت سے متعلق یہ تمام ادارے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ وہ اس طرح ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں کہ انہیں الگ نہیں کیا جاسکتا۔ عجائب گھر، ثقافتی ورثے کے ادارے اور اچھی طرح سے رکھے گئے تاریخی مقامات سیاحوں کی توجہ میں اضافہ کرتے ہیں اور اسی وجہ سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی پہلی باقاعدہ قومی پالیسی برائے ورثہ اور ثقافت کی منظوری وفاقی کابینہ نے 2018 میں دی تھی۔ میں نے اس ٹیم کے ساتھ بھی رابطہ کیا جسے اس کے فریم ورک کو بنانے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ اس ثقافتی پالیسی کی بنیاد پاکستان کے مقامی ثقافتی بیانیے پر رکھی گئی۔ ہماری ثقافتی پالیسی متعدد پہلوں کا احاطہ کرتی ہے، یعنی جو بھی تاریخ ہماری زمین نے قدیم زمانے میں دیکھی ہے، اس کا تحفظ، اس کی دستاویزات، اس کی ترویج، اس کی اشاعت اور بیان کردہ تمام اجزا کے فروغ کے لیے مواقع پیدا کرناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ثقافتی سیاحت پائیدار ترقی میں ایک بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ایک پائیدار آمدنی پیدا کرنے کی مشق کے طور پر اپنانے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ثقافت کسی ایک دن کی داستان نہیں ہے۔
یہ قدیموں کی روایت ہے، جس کے بعد تقریبا تمام ادوار میں چند یا زیادہ اضافے ہوتے ہیں۔ اسے ایک مناسب پالیسی فریم ورک کے تحت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو اس کی قدر سے آگاہ کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے، تاکہ وہ جان سکیں کہ ان کی قدریں نہ صرف قیمتی ہیں بلکہ آمدنی پیدا کرنے والی بھی ہیں۔ ثقافتی پالیسی کی بنیاد یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسے وسائل ثقافت کی شکل میںہیں جنہیں ہم انسانی ترقی کے لیے استعمال کر کے اپنی شناخت کو مضبوط کر سکتے ہیں کیونکہ صرف فن اور ثقافت میں ہی یہ صلاحیت موجود ہے جو کہ دوسرے ذرائع میں بہت کم ہے۔ یہ افراد کو ان کے گردونواح کے ساتھ گہرے رشتے میں باندھتا ہے۔ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو بیک وقت تخلیقی بھی ہے اور تنقیدی بھی۔ ان کی وجہ سے ایک فرد علم کی سیڑھیاں چڑھتا ہے اور ایک باخبر فیصلہ ساز بن جاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ ثقافتی بیانیہ آپ کو آپ کے نشانات، ان کی تاریخ، اور یہاں کے ثقافتی ورثے کی تاریخ سے آگاہ کرتا ہے۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ یہاں کون آیا ہے، اس جگہ کی حقیقی صلاحیت کیا ہے، موسمی حالات کیا ہیں، رسم و رواج اور زبانیں کیا ہیں، اور ذیلی مصنوعات کیا ہیں، اور ان ضمنی مصنوعات کو انسانی ترقی اور ترقی کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ جن معاشروں نے فن اور ثقافت کو اپنی پالیسیوں میں جائز مقام دیا ہے اور اسے ایک موقع سمجھ کر ترقی کی ہے، وہ سب بہت کامیاب ہیں۔ ایسے تمام معاشرے ہم آہنگ، متحد اور ترقی پسند بھی ہیں۔سید جمال شاہ نے مزید کہا کہ وہ انتہا پسندی اور عدم برداشت سے بھی دور ہو گئے ہیں اور فن اور ثقافت ان کی معیشتوں میں فروغ پا رہے ہیں۔
پاکستان اور چین نے گزشتہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں گوادر پورٹ سٹی کو ترقی دینے پر اتفاق کیا ہے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے تحت زیر تکمیل منصوبوں میں سے ایک ہے۔ سی پیک میں گوادر کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ اسے سی پیک کی روح کہا جاتا ہے اور بندرگاہی شہر کی ترقی اربوں ڈالر کے منصوبے کے اصل اہداف کو حاصل کرنے میں مدد کرے گی، جس کا مقصد پاکستان کو ایک صنعتی ملک میں تبدیل کرنا ہے۔ سی پیک جس کا آغاز ایک دہائی قبل توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے ہوا تھا، اب پاکستان کے زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ تاہم سی پیک میں گوادر کی اہمیت اس سطح پر ہے جو پاکستان اور چین کے دوطرفہ تعلقات پر دور رس اثرات کے لیے کوئی دوسرا منصوبہ نہیں رکھتا۔ سی پیک کا وسیع تر ہدف تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور خطے کو دنیا کے ترقی یافتہ حصوں کے برابر لانے کے لیے علاقائی رابطوں کا حصول ہے۔ اس جذبے کی پاسداری کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے مشترکہ تعاون کمیٹی کے آخری اجلاس کے دوران گوادر کے منصوبوں پر بہت زیادہ زور دیا جیسا کہ اس کے منٹس نے مقامی لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی کے لیے بندرگاہی شہر کو ترقی دینے کے منصوبوں کا انکشاف کیا۔ دونوں اطراف نے اس حقیقت پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گوادر پورٹ، سی پیک کے اہم منصوبے کے طور پر اب پوری صلاحیت کے ساتھ کامیابی سے کام کر سکتا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر فری اکنامک زون کا فیز 1، جو 60 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے، کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے اور معاون سہولیات میں بہتری آئی ہے۔ شرکا کو بتایا گیا کہ ایسٹ بے ایکسپریس وے، چائنا ایڈ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور فریٹرنٹی ایمرجنسی کیئر سینٹر بھی مکمل کر کے پاکستان منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گوادر ہسپتال کا منصوبہ وسط مدتی قبولیت کا چیک پاس کر چکا ہے۔ گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ مکمل ہو چکا ہے اور گوادر نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ تکمیل کے قریب ہے۔ ڈریجنگ کا منصوبہ زیر عمل ہے۔ دونوں فریقوں نے گوادر پورٹ کے کاروباری دائرہ کار کو وسعت دینے اور بندرگاہی شہر کے رہائشیوں کے لیے ٹرانسپورٹ، صحت کی دیکھ بھال، پانی اور بجلی کی فراہمی اور تعلیم میں بہتری لانے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے گوادر پورٹ کی استعداد اور رابطے کو بہتر بنانے اور اسے پاکستان کی خوشحالی کا نیا گیٹ وے بنانے پر بھی اتفاق کیا۔سی پیک کا مقصد گوادر پورٹ کو ہائی ویز، ریلوے اور پائپ لائنوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چین کے شمال مغربی علاقے سنکیانگ سے جوڑنا ہے۔ تقریبا 2,700 کلومیٹر طویل گوادرکاشغر اقتصادی راہداری کو چین پاکستان تعلقات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہ راہداری چین کے 21ویں صدی کے مجوزہ سلک روڈ اقدام کی توسیع ہے۔ یہ چین کی طرف سے سب سے بڑی بیرون ملک سرمایہ کاری ہے اور توقع ہے کہ یہ راہداری تین سال کے اندر شروع ہو جائے گی۔ یہ راہداری خطے میں ایک سٹریٹجک گیم چینجر ثابت ہو گی اور پاکستان کو ایک امیر اور مضبوط ملک بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گی۔
بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور چینی صدر شی جن پھنگ کی سائنسی و ٹیکنالوجی اختراع پر اہم تقاریر کا مکمل مطالعہ کرنے کے لئے کتاب شائع کردی گئی ہے۔
پیپلز پبلشنگ ہاؤس کی شائع کردہ اس کتاب میں سائنس و ٹیکنالوجی اختراع بارے شی کے وژن کا پس منظر ، ترقی، جوہر، اہمیت اور ضرورت پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
چینی صدر نے اختراع کو ترقی کی بنیادی محرک قوت قرار دیا اور 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے قومی ترقی میں سائنس وٹیکنالوجی اختراع کے مرکزی کردار کو ترجیح دی ہے۔
انہوں نے سائنس و ٹیک اختراع کی ترقی میں اعلیٰ سطح کے خاکے اور منظم منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس ضمن میں خیالات اور حکمت عملیوں کا ایک سلسلہ بھی تجویز کیا ہے۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی مرتب کردہ یہ کتاب ملک بھر میں دستیاب ہے۔
بیجنگ(شِنہوا)چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ نے عوام کی رہائشی طلب کو بہتر انداز میں پورا کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔
اصلاحات اور جدت سازی کو حکومت کی طرف سے سبسڈی کے حامل مکانات سے متعلق اہم مسائل ، تعمیراتی پیمانے ، فنڈز اور انتظام سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات کی منصوبہ بندی اور تعمیر کے حوالے سے ٹیلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کے حامل مکانات بڑے شہروں میں رہائش کے بوجھ کو کم کرنے، چین کے رئیل اسٹیٹ شعبےمیں تبدیلی کو مئوثر طریقے سے فروغ دینے اور سرمایہ کاری اور کھپت کو فروغ دینے میں مدد دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی پر گھروں کی تعمیر ایک مشکل اور پیچیدہ منظم منصوبہ ہے۔
انہوں نے آئندہ کی منصوبہ بندی، منصوبے کے انتظام اور اخراجات کو سخت کنٹرول میں رکھنے اور مارکیٹ کی صورتحال پر جامع غور کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے جائیں کہ ان گھروں کو سخت انتظامی بند شوں کے تحت رکھا جائے اور اس کی مارکیٹ میں خر یدو فروخت پر پابندی عائد رکھی جائے۔
بیجنگ (شِنہوا) نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی نے بیجنگ میں لاؤقومی اسمبلی کے صدر سیسمفون فوموہا نے سے ملاقات کی ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ چین کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) اور لاؤ پیپلز ریولوشنری پارٹی اور دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو دونوں اطراف کی عوام کے لئے ٹھوس تعاون کے نتائج اور فوائد میں تبدیل کرنے کے لئے لاؤ فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ دونوں فریقین کو اعلیٰ سطح کی رہنمائی پر عمل کرنا چاہئے ، عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہئے ، چین۔ لاؤس ریلوے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ماڈل تعمیر کرنا چاہئے۔
ژاؤ نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھانا چاہئے، لوگوں کے ذریعہ معاش پر تعاون کے منصوبوں کو نافذ کرنا چاہئے، ذیلی قومی تعاون میں تبادلوں کو مضبوط بنانا چاہئے، سسٹر شہروں کے تبادلوں اور نوجوانوں کے رابطوں کو مضبوط کرتے ہوئے ثقافت، تعلیم اور میڈیا میں تبادلوں کو بڑھانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین آئندہ سال آسیان کی صدارت سنبھالنے میں لاؤس کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور چین ۔آسیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے تیار ہے۔
سیسمفون نے کہا کہ لاؤس اور چین کے درمیان پائیدار روایتی دوستی موجود ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد اور نتیجہ خیز عملی تعاون شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو سے لاؤ س کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں اور لاؤس۔ چین ریلوے نے لاؤ س کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی نے بیجنگ میں لاؤقومی اسمبلی کے صدر سیسمفون فوموہا نے سے ملاقات کی ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ چین کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) اور لاؤ پیپلز ریولوشنری پارٹی اور دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو دونوں اطراف کی عوام کے لئے ٹھوس تعاون کے نتائج اور فوائد میں تبدیل کرنے کے لئے لاؤ فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ دونوں فریقین کو اعلیٰ سطح کی رہنمائی پر عمل کرنا چاہئے ، عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہئے ، چین۔ لاؤس ریلوے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ماڈل تعمیر کرنا چاہئے۔
ژاؤ نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھانا چاہئے، لوگوں کے ذریعہ معاش پر تعاون کے منصوبوں کو نافذ کرنا چاہئے، ذیلی قومی تعاون میں تبادلوں کو مضبوط بنانا چاہئے، سسٹر شہروں کے تبادلوں اور نوجوانوں کے رابطوں کو مضبوط کرتے ہوئے ثقافت، تعلیم اور میڈیا میں تبادلوں کو بڑھانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین آئندہ سال آسیان کی صدارت سنبھالنے میں لاؤس کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور چین ۔آسیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے تیار ہے۔
سیسمفون نے کہا کہ لاؤس اور چین کے درمیان پائیدار روایتی دوستی موجود ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد اور نتیجہ خیز عملی تعاون شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو سے لاؤ س کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں اور لاؤس۔ چین ریلوے نے لاؤ س کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اطالوی نائب صدر برائے وزرا کو نسل اور وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون انتونیو تاجانی سے ملاقات کی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نے کہا کہ جغرافیائی اور دیگر چیلنجزاور خلفشار کے پیش نظر چین اور اٹلی کو باہمی احترام اور اعتماد، کھلے پن، تعاون اور مساوی مکالمے پر مبنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کے صحیح طریقے پر عمل کرنا چا ہئے۔
وانگ نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، اعلیٰ سطح کےتبادلوں کو مضبوط بنانے، دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو مستحکم کرنے، اعلیٰ سطح کے عملی تعاون کو وسعت دینے، عوامی سطح کے تبادلوں کو فروغ دینے اور چین۔ اٹلی تعلقات کی پائیدار، بامعنی اور مستحکم ترقی پر زور دینے کے لیے اٹلی کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔
تاجانی نے کہا کہ اٹلی، چین کے ساتھ طویل مدتی اور مستحکم تعلقات کو فروغ دینے کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ون چائنہ پالیسی کی پاسداری جاری رکھے گا اور چین کے ساتھ قریبی اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
تاجانی نے کہا کہ اگرچہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال غیر مستحکم ہے لیکن ا ٹلی ۔چین تعلقات اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔
وانگ اور تاجانی نے چین ۔اٹلی حکومتی کمیٹی کے گیارہویں مشترکہ اجلاس کی اختتامی تقریب میں بھی شرکت کی۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اطالوی نائب صدر برائے وزرا کو نسل اور وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون انتونیو تاجانی سے ملاقات کی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نے کہا کہ جغرافیائی اور دیگر چیلنجزاور خلفشار کے پیش نظر چین اور اٹلی کو باہمی احترام اور اعتماد، کھلے پن، تعاون اور مساوی مکالمے پر مبنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کے صحیح طریقے پر عمل کرنا چا ہئے۔
وانگ نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، اعلیٰ سطح کےتبادلوں کو مضبوط بنانے، دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو مستحکم کرنے، اعلیٰ سطح کے عملی تعاون کو وسعت دینے، عوامی سطح کے تبادلوں کو فروغ دینے اور چین۔ اٹلی تعلقات کی پائیدار، بامعنی اور مستحکم ترقی پر زور دینے کے لیے اٹلی کے ساتھ مل کر کام کرنے بارے تیار ہے۔
تاجانی نے کہا کہ اٹلی، چین کے ساتھ طویل مدتی اور مستحکم تعلقات کو فروغ دینے کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ون چائنہ پالیسی کی پاسداری جاری رکھے گا اور چین کے ساتھ قریبی اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
تاجانی نے کہا کہ اگرچہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال غیر مستحکم ہے لیکن ا ٹلی ۔چین تعلقات اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔
وانگ اور تاجانی نے چین ۔اٹلی حکومتی کمیٹی کے گیارہویں مشترکہ اجلاس کی اختتامی تقریب میں بھی شرکت کی۔
چین، دارالحکومت بیجنگ کے شو گانگ پارک میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کے دوران صحت عامہ خدمات کے بو تھ میں عملے کی ایک رکن گھٹنے کی سرجری کرنے والا روبوٹ متعارف کرارہی ہے۔(شِںہوا)
چین، جنوب مغربی بلدیہ چھونگ چھنگ میں منعقدہ اسمارٹ چائنہ نمائش 2023 کے دوران چھونگ چھنگ ہا نشو رو بو ٹکس کمپنی لمیٹڈ کے بوتھ پر ایک بچہ روبوٹ کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔(شِنہوا)
چین، دارالحکومت بیجنگ کے چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں لوگ متحدہ عرب امارات کے بوتھ کا دورہ کررہے ہیں۔ (شِںہوا)
چین، دارالحکومت بیجنگ کے چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں لوگ برطانوی بوتھ میں ایک شو دیکھ رہے ہیں۔(شِںہوا)
اولان باٹور (شِنہوا) منگولیا کے وزیر برائے خوراک، زراعت اور ہلکی صنعت خیانگا بولورچولون نے کہا ہے کہ آئندہ چین۔ منگولیا ایکسپو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی توسیع میں اہم کردار ادا کرے گی۔
یہ ایکسپو چین کے شمال میں اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کےدارالحکومت ہوہوٹ میں 6 سے 10 ستمبر کے دوران منعقد ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہر دو سال بعد اس ایکسپو کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے تاہم نوول کرونا وائرس کی وجہ سے یہ 2019 کے بعد سے منعقد نہیں ہوئی۔
بولورچولون نے کہا کہ گزشتہ تین نما ئشوں کے مقابلے میں یہ چوتھی نمائش بہت بڑے پیمانے پر منعقد کی جا ئے گی۔
ایکسپو کی تیاری کے لئے منگولیا کی طرف سے ورکنگ گروپ کی قیادت کرنے والے بولورچولون نے کہا کہ ایکسو کی تیاریاں عام طور پر مکمل ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ چوتھی چین۔منگولیا ایکسپو منعقد ہونے سے دونوں ممالک کےدرمیان باہمی تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا جنوبی ہمسایہ چین تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ منگولیا کو چین کی ترقی کی رفتار کے ساتھ چلنا ہو گا اور چین کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔
بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) شنشی صوبائی کمیٹی کے ڈپٹی سیکرٹری شانگ لی گوانگ کے خلاف جماعت کے نظم و ضبط اور قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔
بیان کے مطابق شانگ کی تحقیقات سی پی سی سینٹرل کمیشن فار ڈسپلن انسپکشن اور نیشنل کمیشن آف سپرویژن کر رہے ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) رواں سال بیجنگ میں منعقدہ چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات(سی آئی ایف ٹی آئی ایس) میں بغیر انسان گاڑیوں اور ڈرونز کی نمائش توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ 2 ستمبر سے شروع ہونے والی نمائش 6 ستمبر تک جاری رہے گی۔
چین کی ترسیل مارکیٹ میں حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے توسیع ہوئی ہے ۔ زیادہ سے زیادہ صارفین آن لائن کھانا ، کپڑے اور دیگر اشیاء آرڈر کرنے کے لئے اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں۔
چین، دارالحکومت بیجنگ کے چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر میں 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں ایک شخص بغیرانسان ترسیل کرنے والا ڈرون دیکھ رہا ہے ۔(شِنہوا)
چین، دارالحکومت بیجنگ کے چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر میں 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں ایک شخص بغیرانسان ترسیل کرنے والا ڈرون دیکھ رہا ہے ۔ (شِنہوا)
چین، دارالحکومت بیجنگ کے چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر میں 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات میں لوگ بغیرانسان ترسیل کرنے والی گاڑیاں دیکھ رہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین، دارالحکومت بیجنگ کے ضلع شون یی کی ایک سڑک پر بغیرانسان تر سیل کرنے والی گاڑیاں رواں دواں ہیں۔(شِنہوا)
تیان جن (شِنہوا) چین کی شمالی بلدیہ تیان جن کی تیاجن یو نیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کا پاکستانی طالب علم کاشان خان سونے سے قبل اپنے موبائل فون پر شاپنگ ایپ سے کھانا پکانے کے لیے سبزیاں اور گوشت آرڈر کرتا ہے اور اگلے دن ہاسٹل واپسی پر راستے میں سامان اٹھا لیتا ہے۔
کاشان خان نے بتایا کہ چین میں آن لائن خریداری واقعی آسان ہے، میرے پاس شاپنگ مالز یا بازار جانے کا وقت نہیں ہے۔ میں اپنی ضرورت کی ہر چیز یہاں تک کہ اپنی گرل فرینڈ کے لئے پھول بھی آن لائن خرید سکتا ہوں۔
وہ سائنسی تحقیق میں مصروف ہیں اور آن لائن خریداری ان کا کافی وقت بچاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل تجارت نے تیزرفتار ترقی کی ہے۔
چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت میں 41 کھرب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہےجس میں اوسطاً سالانہ مرکب شرح نمو 2016 سے 2022 کے درمیان 14.2 فیصد رہی۔
فائل فوٹو، چین، شمال مغربی سنکیانگ ویغورخوداختیار خطے کی ٹیکس کورگان تاجک خوداختیار کاؤنٹی میں پاکستان سے آنے والی ایک بس درہ خنجراب پہنچ رہی ہے۔(شِنہوا)
کاشان خان نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے چین میں ای۔ کامرس ، موبائل ادائیگیوں اور مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ واقعی پرامید ہیں کہ پاکستان چین کی طرح ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کے آبائی شہر کے لوگ اس معاشی طریقہ کار سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ان کی خواہش حقیقت بن چکی ہے کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تجارت نے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک میں ایک نئی امید جاگی ہے۔
ڈیجیٹل تبدیلی کا رجحان برقرار رکھنے کے لئے ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ٹیکنالوجی کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔ یہ سمندری تہہ سے خلاء تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس نے مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا ایپلی کیشنز اور دیگر اسٹریٹجک انٹرنیٹ حل ممکن بنائے ہیں۔
چین نے 16 ممالک کے ساتھ نومبر 2022 تک ڈیجیٹل شاہراہ ریشم تعاون کا میکانزم قائم کیا تھا اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے ساتھ شاہراہ ریشم ای کامرس دوطرفہ تعاون کا میکانزم تیار کیا تھا۔
مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، موبائل انٹرنیٹ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک چینی سائنسی و تکنیکی ادارے سموید کلاؤڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مارکیٹ کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا اور چینی مصنوعات درآمد کرنے والے مقامی خوردہ فروشوں کو ڈیجیٹل تجارتی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای کامرس پلیٹ فارم ای زیڈ ٹریڈر کا آغاز کیا۔
کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او جیان منگ نے بتایا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں مقبول ہیں۔ اس نے اب تک 3 ہزار سے زائد مقامی خوردہ فروشوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم رواں سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا۔
تیان جن (شِنہوا) چین کی شمالی بلدیہ تیان جن کی تیاجن یو نیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کا پاکستانی طالب علم کاشان خان سونے سے قبل اپنے موبائل فون پر شاپنگ ایپ سے کھانا پکانے کے لیے سبزیاں اور گوشت آرڈر کرتا ہے اور اگلے دن ہاسٹل واپسی پر راستے میں سامان اٹھا لیتا ہے۔
کاشان خان نے بتایا کہ چین میں آن لائن خریداری واقعی آسان ہے، میرے پاس شاپنگ مالز یا بازار جانے کا وقت نہیں ہے۔ میں اپنی ضرورت کی ہر چیز یہاں تک کہ اپنی گرل فرینڈ کے لئے پھول بھی آن لائن خرید سکتا ہوں۔
وہ سائنسی تحقیق میں مصروف ہیں اور آن لائن خریداری ان کا کافی وقت بچاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل تجارت نے تیزرفتار ترقی کی ہے۔
چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت میں 41 کھرب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہےجس میں اوسطاً سالانہ مرکب شرح نمو 2016 سے 2022 کے درمیان 14.2 فیصد رہی۔
فائل فوٹو، چین، شمال مغربی سنکیانگ ویغورخوداختیار خطے کی ٹیکس کورگان تاجک خوداختیار کاؤنٹی میں پاکستان سے آنے والی ایک بس درہ خنجراب پہنچ رہی ہے۔(شِنہوا)
کاشان خان نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے چین میں ای۔ کامرس ، موبائل ادائیگیوں اور مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ واقعی پرامید ہیں کہ پاکستان چین کی طرح ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کے آبائی شہر کے لوگ اس معاشی طریقہ کار سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ان کی خواہش حقیقت بن چکی ہے کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تجارت نے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک میں ایک نئی امید جاگی ہے۔
ڈیجیٹل تبدیلی کا رجحان برقرار رکھنے کے لئے ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ٹیکنالوجی کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔ یہ سمندری تہہ سے خلاء تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس نے مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا ایپلی کیشنز اور دیگر اسٹریٹجک انٹرنیٹ حل ممکن بنائے ہیں۔
چین نے 16 ممالک کے ساتھ نومبر 2022 تک ڈیجیٹل شاہراہ ریشم تعاون کا میکانزم قائم کیا تھا اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے ساتھ شاہراہ ریشم ای کامرس دوطرفہ تعاون کا میکانزم تیار کیا تھا۔
مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، موبائل انٹرنیٹ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک چینی سائنسی و تکنیکی ادارے سموید کلاؤڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مارکیٹ کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا اور چینی مصنوعات درآمد کرنے والے مقامی خوردہ فروشوں کو ڈیجیٹل تجارتی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای کامرس پلیٹ فارم ای زیڈ ٹریڈر کا آغاز کیا۔
کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او جیان منگ نے بتایا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں مقبول ہیں۔ اس نے اب تک 3 ہزار سے زائد مقامی خوردہ فروشوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم رواں سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا۔
تیان جن (شِنہوا) چین کی شمالی بلدیہ تیان جن کی تیاجن یو نیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کا پاکستانی طالب علم کاشان خان سونے سے قبل اپنے موبائل فون پر شاپنگ ایپ سے کھانا پکانے کے لیے سبزیاں اور گوشت آرڈر کرتا ہے اور اگلے دن ہاسٹل واپسی پر راستے میں سامان اٹھا لیتا ہے۔
کاشان خان نے بتایا کہ چین میں آن لائن خریداری واقعی آسان ہے، میرے پاس شاپنگ مالز یا بازار جانے کا وقت نہیں ہے۔ میں اپنی ضرورت کی ہر چیز یہاں تک کہ اپنی گرل فرینڈ کے لئے پھول بھی آن لائن خرید سکتا ہوں۔
وہ سائنسی تحقیق میں مصروف ہیں اور آن لائن خریداری ان کا کافی وقت بچاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل تجارت نے تیزرفتار ترقی کی ہے۔
چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت میں 41 کھرب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہےجس میں اوسطاً سالانہ مرکب شرح نمو 2016 سے 2022 کے درمیان 14.2 فیصد رہی۔
فائل فوٹو، چین، شمال مغربی سنکیانگ ویغورخوداختیار خطے کی ٹیکس کورگان تاجک خوداختیار کاؤنٹی میں پاکستان سے آنے والی ایک بس درہ خنجراب پہنچ رہی ہے۔(شِنہوا)
کاشان خان نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے چین میں ای۔ کامرس ، موبائل ادائیگیوں اور مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ واقعی پرامید ہیں کہ پاکستان چین کی طرح ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کے آبائی شہر کے لوگ اس معاشی طریقہ کار سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ان کی خواہش حقیقت بن چکی ہے کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تجارت نے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک میں ایک نئی امید جاگی ہے۔
ڈیجیٹل تبدیلی کا رجحان برقرار رکھنے کے لئے ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ٹیکنالوجی کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔ یہ سمندری تہہ سے خلاء تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس نے مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا ایپلی کیشنز اور دیگر اسٹریٹجک انٹرنیٹ حل ممکن بنائے ہیں۔
چین نے 16 ممالک کے ساتھ نومبر 2022 تک ڈیجیٹل شاہراہ ریشم تعاون کا میکانزم قائم کیا تھا اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے ساتھ شاہراہ ریشم ای کامرس دوطرفہ تعاون کا میکانزم تیار کیا تھا۔
مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، موبائل انٹرنیٹ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک چینی سائنسی و تکنیکی ادارے سموید کلاؤڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مارکیٹ کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا اور چینی مصنوعات درآمد کرنے والے مقامی خوردہ فروشوں کو ڈیجیٹل تجارتی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای کامرس پلیٹ فارم ای زیڈ ٹریڈر کا آغاز کیا۔
کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او جیان منگ نے بتایا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں مقبول ہیں۔ اس نے اب تک 3 ہزار سے زائد مقامی خوردہ فروشوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم رواں سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا۔
تیان جن (شِنہوا) چین کی شمالی بلدیہ تیان جن کی تیاجن یو نیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کا پاکستانی طالب علم کاشان خان سونے سے قبل اپنے موبائل فون پر شاپنگ ایپ سے کھانا پکانے کے لیے سبزیاں اور گوشت آرڈر کرتا ہے اور اگلے دن ہاسٹل واپسی پر راستے میں سامان اٹھا لیتا ہے۔
کاشان خان نے بتایا کہ چین میں آن لائن خریداری واقعی آسان ہے، میرے پاس شاپنگ مالز یا بازار جانے کا وقت نہیں ہے۔ میں اپنی ضرورت کی ہر چیز یہاں تک کہ اپنی گرل فرینڈ کے لئے پھول بھی آن لائن خرید سکتا ہوں۔
وہ سائنسی تحقیق میں مصروف ہیں اور آن لائن خریداری ان کا کافی وقت بچاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل تجارت نے تیزرفتار ترقی کی ہے۔
چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت میں 41 کھرب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہےجس میں اوسطاً سالانہ مرکب شرح نمو 2016 سے 2022 کے درمیان 14.2 فیصد رہی۔
فائل فوٹو، چین، شمال مغربی سنکیانگ ویغورخوداختیار خطے کی ٹیکس کورگان تاجک خوداختیار کاؤنٹی میں پاکستان سے آنے والی ایک بس درہ خنجراب پہنچ رہی ہے۔(شِنہوا)
کاشان خان نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے چین میں ای۔ کامرس ، موبائل ادائیگیوں اور مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ واقعی پرامید ہیں کہ پاکستان چین کی طرح ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کے آبائی شہر کے لوگ اس معاشی طریقہ کار سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ان کی خواہش حقیقت بن چکی ہے کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تجارت نے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک میں ایک نئی امید جاگی ہے۔
ڈیجیٹل تبدیلی کا رجحان برقرار رکھنے کے لئے ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کا آغاز کیا گیا تھا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ٹیکنالوجی کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔ یہ سمندری تہہ سے خلاء تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس نے مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا ایپلی کیشنز اور دیگر اسٹریٹجک انٹرنیٹ حل ممکن بنائے ہیں۔
چین نے 16 ممالک کے ساتھ نومبر 2022 تک ڈیجیٹل شاہراہ ریشم تعاون کا میکانزم قائم کیا تھا اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے ساتھ شاہراہ ریشم ای کامرس دوطرفہ تعاون کا میکانزم تیار کیا تھا۔
مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، موبائل انٹرنیٹ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک چینی سائنسی و تکنیکی ادارے سموید کلاؤڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مارکیٹ کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا اور چینی مصنوعات درآمد کرنے والے مقامی خوردہ فروشوں کو ڈیجیٹل تجارتی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای کامرس پلیٹ فارم ای زیڈ ٹریڈر کا آغاز کیا۔
کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او جیان منگ نے بتایا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں مقبول ہیں۔ اس نے اب تک 3 ہزار سے زائد مقامی خوردہ فروشوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم رواں سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا۔
ہانگ کانگ (شِنہوا) ہانگ کانگ " ایک ملک، دو نظام" کے اصول کی بنیاد پر "ایک زون، دو پارکس" کے اصول کے تحت ہیتاوٴ شینزین۔ہانگ کانگ سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن کوآپریشن زون کے فوائد کو فروغ دینے کے لئے شینزین کے ساتھ فعال طور پر تعاون جاری رکھے گا۔
ہانگ کانگ خصو صی انتظا می خطے (ایچ کے ایس اے آر)کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے یہ بات سنگ تاؤ نیوز کارپوریشن لمیٹڈ کی جانب سے منعقدہ ایک مالیاتی فورم میں کہی۔
لی نے کہا کہ ہانگ کانگ، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا (جی بی اے) بین الاقوامی جدت سازی اور ٹیکنالوجی مرکز کی ترقی میں مدد کرے گااور جی بی اے کے لئے ایک بین الاقوامی جدت سازی ٹیلنٹ پورٹ تعمیر کرے گا۔
لی نے کہا کہ "ایک ملک، دو نظام" کے اصول کے تحت ہانگ کانگ کو مادر وطن کی مضبوط حمایت سے لطف اندوز ہونے اوردنیا سے قریبی طور پر منسلک ہونےکا منفرد فائدہ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ حکومت ہانگ کانگ کے انضمام کو مجموعی قومی ترقی میں فروغ دینے اور فنانس، کامرس، شپنگ اور پیشہ ورانہ خدمات کے شعبوں میں جی بی اے کی تعمیر میں حصہ ڈالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
اس فورم میں چین کی میکرو اکانومی اور گریٹر بے ایریا کے ساتھ ہانگ کانگ کے انضمام جیسے موضوعات شامل تھے جس میں جی بی اے کی مربوط اقتصادی ترقی کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہانگ کانگ میں زندگی کے تمام شعبوں سےتعلق رکھنے والے افراد جمع ہوئے۔
بیجنگ (شِنہوا) 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات(سی آئی ایف ٹی آئی ایس)میں غیرملکی نمائش کنندگان کی دلچسپی نے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے موجود مقناطیسیت کی ایک متاثر کن تصویر پیش کی ہے۔
اس نمائش میں نئی مصنوعات، خدمات اور ٹیکنالوجیز متعارف کر واتے ہو ئے چینی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کا اعلان اور فورمز پر خیالات کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔
بیجنگ میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کا آغاز 2 ستمبر کو ہوا تھا جو 6 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اس میلے نے گلوبل فارچیون 500 اور صنعت کے 500 سے زائد سرکردہ اداروں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے۔ ان میں متعدد چین کی اختراع پر مبنی ترقی اور کھلے پن کی کوششوں کے سبب بڑھتے ہوئے مواقع پر تو جہ مر کوز کئے ہو ئے ہیں۔
چھوال کوم چائنہ کے چیئرمین مینگ پو نے بتایا کہ وہ چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کیونکہ یہ اختراع، تجربے کے تبادلے اور تعاون کے فروغ کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
کمپنی کے بوتھ پر لوگ موبائل فون سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل کے ساتھ بات چیت کے لئے جمع ہوئے اور ا سے تصاویر بنانے کو کہا۔
چھوال کو م میلے میں مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی آف لائن بارے وائٹ پیپر بھی جاری کرے گا۔
مینگ نے بتایا کہ ان کی کمپنی مسلسل 4 برس سے میلے میں حصہ لے رہی ہے اور چینی مارکیٹ بارے پرامید ہیں۔