• Columbus, United States
  • |
  • ٢٢ اگست، ٢٠٢٥

شِنہوا پاکستان سروس | بیلٹ-اینڈ-روڈ-پہل

تجارتی پالیسیوں کے ذریعے اقتصادی سرگرمیوں کو...

آب و ہوا کی وجہ سے بڑھتے ہوئے نقصانات کے جواب میںپاکستان کا مقصد 2030 تک کاربن کے اخراج کو نصف کرنا ہے جو کہ 35 فیصد بیرونی فنڈنگ پر منحصر ہے۔ 2022 میں اس کی 31.8 بلین ڈالر کی برآمدات اور 80 بلین ڈالر کی درآمدات سے منسلک یہ عزم پاکستان کو اپنی تجارتی حکمت عملیوں کو اخراج میں کمی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اورموسمیاتی پیش رفت کو فروغ دیتا ہے ۔سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے پاکستان کی حساسیت اس کی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے زیادہ ہوتی ہے۔یہ 2022 کی تباہ کن مون سون میں واضح طور پر ظاہر ہواجس سے 30 بلین ڈالر کا تخمینہ نقصان ہوا اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اس واقعے کی شدت پاکستان کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کا اشارہ دیتی ہے جب تک کہ خاطر خواہ تخفیف اور موافقت کی کوششیں شروع نہیں کی جاتیں۔ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازوں کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہوئے فوری اور مربوط انداز میں جواب دینا چاہیے۔ اہم شعبے سیمنٹ، ٹیکسٹائل، اور توانائی، تخفیف میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ گرین انرجی میں منتقلی کے لیے مالی اعانت کے لیے ایک ابتدائی تشخیص نے 2030 تک لاگت 101 بلین ڈالر مقرر کی ہے جس کے لیے تجارتی پالیسیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانا اہم ہے۔ پاکستان کو تمام وزارتوں میں موسمیاتی مالیاتی کوششوں کو مربوط کرنا چاہیے اور ایک پائیدارسبز مالیاتی پائپ لائن قائم کرنی چاہیے۔ ماحول دوستانہ درآمدات پر کاربن ٹیکس آمدنی پیدا کر سکتا ہے۔

موسمیاتی فنانس کے لیے ایک ٹریکنگ میکانزم اور کریڈٹ ہاٹ سپاٹ کی شناخت کے لیے موسمیاتی فریم ورک قائم کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ آب و ہوا سے ہونے والے نقصانات اور کل اخراج کو جوڑنے والا ایک فارمولا تیار کر سکتا ہے تاکہ موسمیاتی فنانسنگ تک رسائی کو بڑھایا جا سکے۔بین الاقوامی معاہدوں میں شمولیت پاکستان کی تجارتی پالیسیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائے گی۔ یہ معاہدے ماحولیاتی طور پر فائدہ مند اشیا اور خدمات پر محصولات کے خاتمے سے متعلق ہیں۔ اس میں خدمات کی درجہ بندی کرنا، اخراج کو ظاہر کرنا، اور فائدہ مند ماحولیاتی اجناس پر محصولات کو ختم کرنا شامل ہوگا۔پاکستان کو گرین ٹیکنالوجی کو اپنانے اور مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا چاہیے۔ قوم کو شمسی توانائی سے پی وی کی درآمدات پر انحصار کم کرنا چاہیے۔مقامی سطح کی پالیسی کی تشکیل، پیداوار اور کھپت کو فروغ دینے کے لیے صوبائی اور مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا بہت ضروری ہے۔ تمام شعبوں میں موسمیاتی اور تجارتی پالیسیوں کو مربوط کرنا ضروری ہے۔ وفاقی تعاون کو صوبوں کی طرف سے شروع کی گئی موسمیاتی پالیسیوں کے بروقت نفاذ میں سہولت فراہم کرنی چاہیے۔ کاربن کے اخراج، پیمائش، رپورٹنگ اورتصدیقی معیارات کی وضاحت کے لیے خصوصی کاربن مارکیٹ کے لیے ایک جامع پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔ بجلی کی پیداوار، نقل و حمل اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے جو اخراج میں بہت زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔ کاربن آفسیٹ پروگرام کو نافذ کرنا اور خارج کرنے والوں کو بیرون ملک اخراج میں کمی کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دینا بھی بہت اہم ہے۔ کاربن کے اخراج کو روکنے کے لیے پاکستان کا عزم آب و ہوا سے متعلقہ واقعات کے خطرے کے پیش نظر ناگزیر ہے۔ تجارتی پالیسیوں کے ذریعے کوششوں کو آگے بڑھا کر، قوم اقتصادی سرگرمیوں کو موسمیاتی مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتی ہے، لچک اور پائیدار ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

2022-23 کی تیسری سہ ماہی میں امریلی اسٹیلز ل...

گزشتہ مالی سال 2022-23 کی تیسری سہ ماہی میں امریلی اسٹیلز لمیٹڈ کی مجموعی فروخت 26 فیصد کم ہو کر 11.6 بلین روپے ہو گئی جو مالی سال 2021 کی اسی مدت کے مقابلے میں 15.9 بلین روپے تھی۔ تاہم اسٹیل میکر کا مجموعی منافع مالی سال 22 کی اسی مدت کے مقابلے میں 1.7 بلین روپے سے 23فیصدبڑھ کر 2.1 بلین ہو گیا۔ لیکن ٹیکس سے پہلے کا منافع 3.46 فیصد کم ہو کر 546 ملین روپے ہو گیا ۔ اسی طرح، بعد از ٹیکس منافع 10.34 کم ہو کر 475 ملین روپے ہو گیا ۔2019 میں اے ایس ٹی ایل نے 28.6 بلین روپے کی فروخت کی اطلاع دی تاہم اس کا 32.8 ملین روپے کا خالص منافع فروخت کے نمایاں اعداد و شمار کے مقابلے میں نسبتا معمولی تھا۔ 26.5 بلین روپے کے نسبتا مستحکم فروخت کے اعداد و شمار کے باوجودکمپنی کو 1.1 بلین روپے کے کافی خالص نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مندی کو متعدد عوامل سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ کمپنی کی سیلز بڑھ کر 39.2 بلین روپے تک پہنچ گئی جو کہ ریونیو میں خاطر خواہ اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔ کمپنی نے 1.3 بلین روپے کا خالص منافع پوسٹ کرتے ہوئے اپنے منافع کے رجحان کو برقرار رکھا۔ یہ مسلسل کارکردگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امریلی اسٹیلز نہ صرف اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے بلکہ اس نے منافع کو برقرار رکھنے کے لیے موثر اقدامات بھی نافذ کیے ہیں۔امریلی اسٹیلزکی سالانہ کارکردگی میں دیکھے جانے والے اتار چڑھاو اسٹیل کی صنعت اور وسیع تر کاروباری ماحول میں موجود پیچیدگیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ کمپنی کی 2020 میں ہونے والے نقصان سے اگلے سالوں میں نمایاں منافع کی طرف لوٹنے کی صلاحیت اس کی لچک اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کو واضح کرتی ہے۔

آمدنی فی حصص میں اضافہ 2020 میں زبردست گراوٹ سے لے کر 2021 میں قابل ذکر بحالی اور نمو تک، جس کے بعد 2022 میں مزید اعتدال پسند کمی آئی، کمپنی کی مالیاتی رفتار کاروباری منظر نامے میں موجود پیچیدگیوں کو واضح کرتی ہے۔ کمپنی کی بحالی مواقع سے فائدہ اٹھانے اور ایڈجسٹ کرنے کی اس کی صلاحیت کو واضح کرتی ہے۔ امریلی اسٹیلزکے منافع کے اقدامات، بشمول مجموعی، خالص اور آپریٹنگ منافع کے مارجن، اس کے آپریشنز پر صحت مند منافع پیدا کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ امریلی اسٹیلز لمیٹڈ کے مجموعی منافع کے مارجن نے 2023 کی تین سہ ماہیوں کے دوران ایک اتار چڑھاوکا نمونہ ظاہر کیا ہے۔ یہ دوسری سہ ماہی میں 10.61 فیصد تک گر گیا، لیکن تیسری سہ ماہی میں 13.11 فیصد تک پہنچ گیا۔ یہ پیٹرن لاگت کے ڈھانچے میں ممکنہ اتار چڑھاو اور کمپنی کی اپنے بنیادی کاموں سے مسلسل منافع کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ پہلی سہ ماہی کے لیے خالص منافع کا مارجن 2.08 فیصد رہا، جو مثبت منافع کا تناسب ظاہر کرتا ہے۔ تاہم تیسری سہ ماہی میں بحالی کا مشاہدہ کیا گیا کیونکہ خالص منافع کا مارجن 0.84 فیصد تک بہتر ہوا۔ یہ اتار چڑھا ومختلف عوامل کے لیے کمپنی کی کمزوری کو نمایاں کرتا ہے ۔ امریلی اسٹیلزکے آپریٹنگ منافع کے مارجن نے مجموعی منافع کے مارجن سے ملتا جلتا رجحان ظاہر کیا، تین سہ ماہیوں میں اتار چڑھاو کا مشاہدہ کیا گیا۔ پہلی سہ ماہی میں 12.27فیصدسے شروع ہو کر، دوسری سہ ماہی میں یہ کم ہو کر 6.99فیصدہو گئی، اس کے بعد تیسری سہ ماہی میں 9.45فیصدتک بہتری آئی۔ یہ تغیرات مستقل منافع کو یقینی بنانے کے لیے لاگت کے مستقل انتظام اور آپریشنل کو بہتر بنانے کی ضرورت بتاتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

شوہر کے بعد اب مجھے بھی سیاسی انتقام کا نشان...

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی۔ انہوں نے وفاق، نیب، ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا سابق وزیر اعظم پاکستان کی اہلیہ ہوں، میرے شوہر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بشری بی بی نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے، پنجاب پولیس سمیت دیگر اداروں نے بے بنیاد اور خلاف قانون مقدمات درج کر رکھے ہیں، شوہر کے بعد اب مجھے بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بشری بی بی نے استدعا کی کہ جون 2022 سے پہلے میرے خلاف کوئی مقدمہ یا انکوائری زیر التوا نہیں تھی، مجھے جون 2022 سے لیکر ابتک درج، خفیہ مقدمات، انکوائری، انوسٹی گیشن کی تفصیلات فراہم کی جائیں، عدالت مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے تک کسی بھی مقدمہ میں گرفتار کرنے روکا جائے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ہونے تک احتجاج جا...

امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ہونے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، احتجاج میں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوں گے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پرسوں مکمل شٹر ڈان ہڑتال ہوئی، بجلی کے بلوں میں اضافے پر لوگوں نے اپنا ردِعمل ظاہر کیا، لوگوں نے زبردست تحریک کا آغاز کیا ہے، کچھ لوگوں نے کوشش کی تھی کہ 2 ستمبر کی ہڑتال نہ ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ تمام مارکیٹیں بند رہیں، پر امن احتجاج ہوا، کے الیکٹرک مافیا سب سے بڑا مافیا ہے، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، ہم چاروں گورنر ہاس پر دھرنا دیں گے، ہمارے پاس لانگ مارچ، ٹرین مارچ اور اسلام آباد میں دھرنا دینے کا آپشن بھی ہے۔ امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ تمام پارٹیاں اتحاد بناتی ہیں صرف جماعتِ اسلامی ہے جو اکیلی ہے، ن لیگ کے زمانے میں جو کک بیکس حاصل کی گئیں، اس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، آئی پی پیز کے تمام معاہدے سامنے لائے جائیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے، 9 ہزار سے زائد میگا واٹ جو ہم استعمال نہیں کر سکتے ان کے پیسے عوام دے رہے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سابق وزیراعظم نوازشریف کا 15 اکتوبر کو وطن و...

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف 15 اکتوبر کو لندن سے وطن واپسی کے لئے روانہ ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے مطابق مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف 15 اکتوبر کو چارٹرڈ کے بجائے مسافر طیارے کے ذریعے لندن سے پاکستان کیلئے روانہ ہوں گے اور لاہور پہنچیں گے، ان کی صاحبزادی اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز ان کے استقبال کیلئے تیاریوں میں مصروف ہیں۔ نواز شریف نے اسلام آباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کی وطن واپسی عام پرواز سے ہوگی۔ نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہے، مریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

حکومت کی جانب سے 2022-23 کی 3 مختلف سہہ ماہی...

کراچی کیلئے بجلی مزید 10 روپے 32 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔ نیپرا میں جمع کرائی گئی درخواست میں 2022-23 کی 3 مختلف سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی مد میں اضافہ مانگا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے نیپرا میں جمع کرائی گئی درخواست میں اکتوبر تا دسمبر 2022 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں47 پیسے اضافے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ جولائی تا ستمبر 2022 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 4.45 روپے فی یونٹ وصولی کی درخواست کی گئی ہے۔ نیپرا کو جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وصولیاں ستمبر اور اکتوبر 2023 میں کی جائیں، اپریل تا جون کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی کیا جائے۔ خیال رہے کہ اپریل تا جون کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اضافہ 5 روپے 40 پیسے فی یونٹ تک بنتا ہے۔ نیپرا کی جانب سے حکومتی درخواست پر 11 ستمبر کو سماعت کی جائے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

دہشتگردوں کی مالی معاونت کا الزام، علی وزیر...

دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کو 3 روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈیوٹی جج راجا جواد عباس نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام پر پی ٹی ایم رہنما کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس میں علی وزیر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ علی وزیر کا پہلا ریمانڈ ہے۔ دہشت گردوں کو جو مالی م عاونت ہوئی، اس سے متعلق تفتیش کرنی ہے۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں علی وزیر کے خلاف درج ایف آئی آر کا متن پڑھا گیا۔ جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ریاست مخالف بیانیہ کیا ہے ؟ وہ تو بتائیں ؟ علی وزیر نے عدالت میں پیشی کے دوران کہا کہ میری 47 سال عمر ہے، آج تک ہم بھگت رہے ہیں ۔ دنیا کہاں جا رہی ہے، ٹارگٹ گلنگ ہو رہی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کا فیصلہ آپ کریں گے یا ریاست ؟، جس پر علی وزیر نے کہا کہ ریاست فیصلہ کرے گی لیکن ہم فریاد کر رہے ہیں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ میں تو اے ٹی سی نہیں دیکھتا بلکہ آج کل نارکوٹکس دیکھتا ہوں ۔ اگر نارکوٹکس کا کیس بنا تو پھر سن لیں گے ۔ علی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں علی وزیر نے 2 سال جیل میں گزارے ۔ پی ٹی ایم رہنما نے کہا کہ ہماری فنڈنگ کا طریقہ کار ہے۔ اپنے لوگوں کو کہتے ہیں ۔ ہم یہ کرتے ہیں کہ آپ سے فنڈنگ لیتے کہتے ہیں کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ جج راجہ جواد عباس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مجھے نکال دیں میں فنڈنگ دوں گا یا بل دوں گا ۔ علی وزیر نے کہا کہ یہ ثابت کر دیں کہ ہم نے غلط طریقے سے فنڈنگ کی ہے ۔ بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج نے پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 3 دن کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

گجرات،خوفناک ٹریفک حادثے میں خاتون سمیت 2افر...

سرگودھا روڈ پر دو کاروں میں تصادم کے نتیجے میں خاتون سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے ۔ افسوس ناک حادثہ کار کا ٹائر بلاسٹ ہو کر دوسری سائیڈ پر کار سے ٹکرانے کے باعث پیش آیا ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسیکو ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور لاشوں و زخمیوں میں شامل 2 خواتین کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

کراچی میں جھنڈا لگانے پر سیاسی جماعتوں کے کا...

کراچی کے علاقے اورنگی ٹان گبول گوٹھ میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں کئی لوگ زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑا پارک میں جھنڈا لگانے کے معاملے پر ہوا۔ پولیس کا بتانا ہے کہ کارکنان نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں، مکوں اور لاتوں سے تشدد کیا جس میں متعدد کارکنان شدید زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں اور جلد کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سندھ؛ بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر تبادلوں ک...

سندھ کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کا امکان ہے، اس سلسلے میں فہرست الیکشن کمیشن کو بھیج دی گئی ۔ نگراں صوبائی حکومت نے سندھ میں بیوروکریسی کی تبدیلی کے معاملے پر افسران کیتقرر و تبادلوں کی فہرست تیار کرکے الیکشن کمیشن کو ارسال کردی ہے۔ سندھ بھر میں موجودہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تبدیل کیاجائیگا ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

لاہور ہائیکورٹ میں چھٹیاں ختم ہونے کے بعد کا...

لاہور ہائیکورٹ میں چھٹیاں ختم ہونے کے بعد کام شروع ہوگیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد پیر سے 28 اکتوبر تک کے کیسز کی سماعت کیلئے ججز کا روسٹر جاری کر دیا گیا۔ روسٹر کے مطابق چیف جسٹس سمیت 23 سنگل اور 11 ڈویژن بنچ کیسز کی سماعت کریں گے، ڈویژن بنچ نمبر 1 میں چیف جسٹس محمد امیر بھٹی اور جسٹس عابد حسین چٹھہ کیسز کی سماعت کرینگے، ڈویژن بنچ نمبر 2 میں جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس فاروق حیدر مرڈر ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت کریں گے۔ ڈویژن بنچ نمبر 3 میں جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس سلطان تنویر ٹیکس سے متعلق کیسز کی سماعت کریں گے، ڈویژن بنچ نمبر 4 میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس راحیل کامران نیب سے متعلق اپیلوں پر سماعت کریں گے، بنچ نمبر 5 میں جسٹس شاہد بلال اور جسٹس رسال حسن سید کیسز کی سماعت کرینگے۔ بنچ نمبر 6 میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس ساجد جاوید گھرال کیسز کی سماعت کریں گے، بنچ نمبر 7 میں جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس فیصل زمان مختلف کیسز کی سماعت کریں گے، بنچ نمبر 8 میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس خلیل احمد مرڈر ریفرنسز پر سماعت کریں گے۔بنچ نمبر 9 میں جسٹس مرزا وقاص رف اور جسٹس چودھری عبد العزیز دہشتگردی سے متعلق اپیلوں پر سماعت کریں گے، بنچ نمبر 10 میں جسٹس شہرام سرور اور جسٹس علی ضیا باجوہ ہونگے، بنچ نمبر 11 میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس عاصم حفیظ کیسز کی سماعت کریں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

کرپشن ریفرنس میں آغا سراج درانی کی ضمانت منظ...

احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے ریفرنس میں پی پی پی رہنما آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی۔ کراچی کلفٹن میں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے ریفرنس میں سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے 2 ستمبر کو آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ آغا سراج درانی عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے آغا سراج درانی کے گھر کو سب جیل قرار دے رکھا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سائفر کیس، جج کی رخصت کے باعث عمران خان کی د...

سائفر کیس میں خصوصی عدالت کے جج کی رخصت کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی ہوگئی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی رخصت کے باعث آج نہیں ہوئی۔ عدالت نے آج فریقین سے دلائل طلب کررکھے تھے تاہم عدالتی عملے کے مطابق جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین جمعہ تک رخصت پر ہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل جب کہ شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں ہیں۔ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے رخصت پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج راجا جواد عباس حسن نے کیس کی سماعت کی، جس میں بابر اعوان، سلمان صفدر، شعیب شاہین پیش ہوئے۔ بابر اعوان نے کہا کہ آپ ڈیوٹی جج ہیں ،ہماری استدعا ہے کہ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست سن لیں، جس پر جج راجا جواد حسن عباس نے کہا کہ میں ڈیوٹی جج نہیں ہوں، آپ بات کر لیں پھر میں بتاتا ہوں۔ ڈیوٹی جج راجا جواد عباس حسن نے کہا کہ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کیس ہے اور میرے پاس اس عدالت کا اختیار نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں سنوں تو اس کے لیے آپ کو ہائی کورٹ سے آرڈر لینا ہو گا۔ 24 عدالتیں ہیں جن کا میرے پاس اختیار ہے ان 24 عدالتوں میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت شامل نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ قانون کے مطابق جج چھٹی پر نہیں ہوتا۔ آپ آرڈر کر دیں ہم اس کے مطابق عمل کریں گے۔ جج نے کہا کہ آپ اگر میرے پاس ضمانت کی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں تو بے شک کریں۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہم مشاورت کرکے عدالت کے سامنے درخواست دائر کریں گے۔ بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست ضمانت سننے کے لیے ڈیوٹی جج کے سامنے درخواست دائر کردی گئی، جس میں مقف اختیار کیا گیا کہ درخواست ضمانت ڈیوٹی جج سن سکتا ہے۔

دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کس طرح اس عدالت میں درخواست دائر کرسکتے ہیں، جس پر پی ٹی آئی وکلا نے جواب دیا کہ بطور ڈیوٹی جج آپ درخواست سن سکتے ہیں۔ معاون وکیل نے کہا کہ آپ اگر کہیں کہ میرا اختیار نہیں، میں مجبور ہوں تو ہم ہائی کورٹ چلے جائیں گے۔ جج راجا جواد عباس نے کہا کہ آپ مجھے جانتے نہیں ہیں، ورنہ لفظ مجبور نہ استعمال کرتے، کیوں کہ میں کوئی مجبور نہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ڈیوٹی جج عدم پیروی پر ضمانت مسترد کرسکتا ہے تو اب ڈیوٹی جج کیوں نہیں سن سکتے؟، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر نوٹی فکیشن ہوتا کہ جج کی رخصت کے باعث ڈیوٹی جج سن سکتا ہے تو پھر سن لیتے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آپ لکھ دیں کہ آپ یہ کیس نہیں سن سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے دن 12 بجے تک چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست سننے کے لیے نوٹس جاری کردیا، عدالت نے ڈیوٹی جج کے سائفر کیس میں درخواست ضمانت سننے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری درخواست کسی جج نے تو سننی ہے۔ بنیادی حقوق کا سوال ہے۔ گزشتہ سماعت پر ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر ہونے کی وجہ سے درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی ہوئی۔ وہ ایک الگ معاملہ ہے۔ استغاثہ کے اعتراض کی سمجھ نہیں آئی کہ ضمانت کیوں نہیں سنی جاسکتی ۔ جج ابولحسنات محمد ذوالقرنین طویل رخصت پر ہیں۔ یہ ضمانت بعد از گرفتاری کا معاملہ ہے۔ اگر عدالت کوئی فیصلہ نہیں دے سکتی تو ہم نے کدھر جانا ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہم اس درخواست پر عدالت کی معاونت کریں گے۔ ہر بار ایک ہی تاثر دینا درست نہیں ۔ جیلوں میں عام لوگ پڑے ہیں۔ کیا جج صاحب رخصت پر ہوتے تو کیا ان کی بھی اس درخواست پر سماعت ہوتی؟ یا عام افراد کے لیے قانون کوئی اور ہے۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل سلمان صفدر نے عدالتی عملے سے درخواست کی کہ سائفر کیس کی سماعت جمعرات کو رکھ لیں۔ بعد ازاں عدالت نے سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

دبئی سے کراچی پہنچے کنٹینر سے غیر ملکی شراب...

اینٹی نارکوٹکس فورس کے عملے نے دبئی سے کراچی پہنچے ایک کنٹینر سے بھاری مقدار میں غیر ملکی شراب برآمد کر لی۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق غیر ملکی شراب کی 8520 بوتلیں کراچی کی نجی کمپنی کے لیے بک کروائی گئی تھیں۔ ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اے این ایف نے ملک کے دیگر علاقوں میں مختلف کارروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں منشیات برآمد کر کے 5 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ موٹر وے ٹول پلازہ اسلام آباد کے قریب مسافر بس میں سوار 2 ملزمان سے مجموعی طور پر 2 کلو چرس اور 480 گرام آئس برآمد ہوئی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں موٹر سائیکل سوار سے 6 پیکٹ چرس برآمد ہوئی۔ یونیورسٹی روڈ پشاور سے ملزم سے 464 نشہ آور گولیاں برآمد کی گئیں، ہنگو کے رہائشی ملزم نے منشیات یونیورسٹی کے طلبا کو فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ باچا خان انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر مسافر کے پیٹ سے ہیروئن سے بھرے 86 کیپسول برآمد کیے گئے، خیبر کا رہائشی ملزم پرواز نمبر EK-637 کے ذریعے دبئی کے لیے روانہ ہو رہا تھا۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق خیبر کے علاقے زخہ خیل میں 2 کارروائیوں میں اسمگلنگ کے لیے چھپائی گئی 20 کلو چرس برآمد کی گئی۔ تمام ملزمان کے خلاف انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

کوئٹہ میں چینی 230 روپے تک پہنچ گئی ، ذخیرہ...

کوئٹہ میں چینی کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ، ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ کوئٹہ میں چینی 230 روپے میں فی کلو فروخت کی جا رہی ہے، 50 کلو چینی کی بوری 1100 روپے اضافے کے بعد 10 ہزار500 روپے کی ہو گئی۔ اس کے علاوہ شہر میں سفید چنا 100 روپے اضافے کیساتھ 520 روپے، مسور کی دال 70 روپے کے اضافے کے بعد 370 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

تقرروتبادلوں میں مداخلت انتظامیہ کے اختیار م...

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ تقرر و تبادلوں کے معاملات میں ٹربیونل یا عدالت کی مداخلت انتظامیہ کے دائرہ کار میں تجاوز کرنا ہے اور یہ آئین میں بیان کیے گئے اختیارات کی تقسیم کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے بلوچستان سروس ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے تین صفحات پر مشتمل اپنا فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلہ بینچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملازمت کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کسی سرکاری اہلکار کا ایک جگہ سے دوسری جگہ تبادلہ کرنا انتظامیہ کی متعلقہ اتھارٹیز کا اختیار ہے اور ماسوائے غیرمعمولی حالات کے اس عمل میں مداخلت کرنا درست نہیں ہے تاوقتیکہ ملازمت کی شرائط و ضوابط متاثر نہ ہوئی ہوں۔کیس کی تفصیل کے مطابق پرنسپل لورالائی میڈیکل کالج ڈاکٹر شمس اللہ بازئی کو تبدیل کرکے بولان میڈیکل کالج کے ڈیپارٹمنٹ آف آپتھالمولوجی میں پروفیسر کی پوسٹ پر تعینات کر دیا گیا جبکہ کیس کے مدعی کو لورالائی کالج کا پرنسپل بنا دیا گیا۔ ڈاکٹر شمس اللہ بازئی نے فیصلے کیخلاف محکمانہ اپیل کی جو مسترد کر دی گئی اس پر انہوں نے بلوچستان سروس ٹربیونل میں اپیل کی جو منظور ہوگئی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اپنی پسند کی جگہ پر تقرر یا تبادلے یا وہاں ملازمت جاری رکھنے کا مطالبہ کرنا سرکاری ملازم کا غیرمشروط حق نہیں ہے۔ تقرر و تبادلہ مخصوص عرصہ ملازمت یا متعلقہ اتھارٹی کی خوشنودی پر منحصر ہے۔ تقرر و تبادلے سے متعلق فیصلے جوڈیشل سکروٹنی میں ہرگز نہیں آنے چاہئیں تاوقتیکہ کسی قانون کی صریحا خلاف ورزی یا بدنیتی ثابت ہوئی ہو۔ عدالت نے قرار دیا کہ سروس ٹربیونل مدعا علیہ کے تقرر و تبادلے کے احکامات میں مداخلت کرنے میں حق بجانب نہیں تھا اور نہ ہی اس کا یہ عمل طے شدہ اصولوں کے مطابق تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سندھ حکومت نے سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ کی...

سندھ میں پابندی کے باجود قیمتی سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ اور ریگولرائزیشن کے معاملے پر نگران صوبائی حکومت نے سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ کی تفصیلات طلب کرلیں۔ محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ نے ضلع شرقی، ملیر، کورنگی، غربی، کیماڑی میں الاٹمنٹ اور ریگولرائزیشن کا ریکارڈ طلب کرلیا، محکمے نے 28 اگست کو تفصیلات طلب کیں لیکن تمام مختیار کار حقائق اور ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود قیمتی سرکاری زمین کی تقسیم قومی مفادات کیخلاف ہے۔ محکمے نے دو روز میں تفصیلات فراہم نہ کرنے پر قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا، دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے 8 مختیار کاروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن کل معطل کیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان ای کامرس میں چین کے انمول تجربے سے س...

چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان ای کامرس کے شعبے میں چین کے انمول تجربے سے سیکھ رہا ہے، یہ شراکت داریاں ہمارے تعاون کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہیں۔گوادر پرو کے مطابق چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز (سی آئی ایف ٹی آئی ایس) میں "چائنا ای کامرس کنونشن" کے عنوان سے ایک سائیڈ لائن فورم سے خطاب کرتے ہوئے حق نے کہا کہ چین کے دور اندیش بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے دونوں ممالک کے درمیان رابطے اور اقتصادی تعاون میں اضافے کی راہ ہموار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) جیسے اقدامات کے ذریعے ہم جدید انفراسٹرکچر کی تخلیق دیکھ رہے ہیں جو تجارت، سرمایہ کاری اور ای کامرس کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چینی بینچ مارکس کو دیکھ کر اپنے ای کامرس کو تبدیل کرنے اور معاشی خوشحالی کی راہ میں مارکیٹ کی خرابیاں پیدا کرنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے قابل عمل حل تلاش کر رہے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ای کامرس کو وسعت دینے کے عزم کے ثبوت کے طور پر پاکستان نے چین میں مختلف ای کامرس پلیٹ فارمز پر آن لائن پویلین قائم کیے ہیں جن میں جے ڈی اور ڈوین بھی شامل ہیں۔ کوئیشو اور علی بابا جیسی چینی کمپنیاں بھی پاکستان میں کاروبار کر رہی ہیں۔گوادر پرو کے مطابق ان اقدامات نے پاکستانی مصنوعات کو چینی منڈیوں میں اپنا راستہ تلاش کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، جو ہمارے ملک کی امیر ثقافت، دستکاری اور تجارتی صلاحیت کا ذائقہ پیش کرتے ہیں۔ ہم ای کامرس میں چین کے انمول تجربے سے سیکھ رہے ہیں اور یہ شراکت داری ہمارے تعاون کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سفیر نے مزید کہا کہ رواں سال اگست میں 200 سے زائد چینی تاجروں نے کراچی میں پہلی فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو کا دورہ کیا اور پاکستانی زرعی اور غذائی مصنوعات خریدنے اور انہیں ای کامرس پلیٹ فارمز پر متعارف کرانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں چین اور پاکستان نے 5 پروٹوکول کو حتمی شکل دی ہے جس کے تحت پاکستانی ابلا ہوا گوشت، ڈیری مصنوعات، مرچ، چیری، جڑی بوٹیوں کی ادویات اور دیگر مویشیوں کو پہلی بار چین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ میں دونوں اطراف کے کاروباری افراد اور کاروباری افراد کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ روایتی روٹس اور ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے دوطرفہ راستوں کو وسعت دینے کے ان نئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ بار کا الو...

سپریم کورٹ بار چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے لیے الوداعی عشائیہ دے گی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار کا الوداعی عشائیہ 13 ستمبر کو دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ بار کی طرف سے سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ پر عشائیہ دینے کی روایت ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے سے ریٹائر ہوں گے، نامزد چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی 17 ستمبر 2023 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ایمان مزاری کی گرفتاری سے قبل اسلام آباد ہائ...

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغیر عدالت کو آگاہ کئے ایمان مزاری کی کسی کیس میں گرفتاری سے روک دیا۔ عدالت عالیہ میں ایمان مزاری کی مقدمات تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ کسی بھی خفیہ ایف آئی آر میں گرفتاری سے قبل عدالت کو آگاہ کریں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ہم نے صوبوں کو گزشتہ سماعت کے بعد لکھ دیا تھا، مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے لئے صوبوں کو فیکس اور واٹس ایپ بھی کر دیا، پٹشنر کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس نمٹا رہے ہیں، کوئی ایف آئی آر ہو تو آپ عدالت کو آگاہ کریں گے۔ واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی تھانہ بہارہ کہو کے کیس میں ہفتے کو ضمانت منظور ہوئی تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

توانائی میں اصلاحات اور قابل تجدید توانائی ک...

امریکا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی اصلاحات پاکستان کو قرض اور بیرونی فنانسنگ کے گھن چکر سے نکلنے میں مدد کریں گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کی اصلاحات پاکستان کو قرض اور بیرونی فنانسنگ کے گھن چکر سے نکلنے میں مدد کریں گی، یہ مشکل معاشی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، امریکا میں اور پوری دنیا میں یہی صورتحال ہے، ہم پاکستان کی معاشی اصلاحات میں پیشرفت میں مدد کے لیے ہر روز کام کر رہے ہیں جس سے یہ مقابلے کے لیے مزید اہل اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلیے بہتر طور پر تیار ہوگا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پولیس ذمے داری ادا نہیں کررہی، ناقص تفتیش مس...

سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی نے قتل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پولیس ذمے داری ادا نہیں کررہی، ناقص تفتیش مسائل پیدا کررہی ہے۔ شیخوپورہ میں اکبر نامی شہری کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس کی سماعت جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے ملزم سانول یوسف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت جسٹس مظاہر علی نقوی نے ناقص تفتیش پر آر پی او اور ڈی پی او شیخو پورہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ناقص تفتیش لوگوں کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ پولیس اپنی ذمے داری پوری نہیں کر رہی۔ پولیس نے مرضی سے نہیں، قانون کے مطابق تفتیش کرنی ہوتی ہے۔ قتل کا مقدمہ ہے کسی کی جان لی گئی ہے۔آر پی او بابر سرفراز نے عدالت کو بتایا کہ ناقص تفتیش پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس پر وضاحت مانگی ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تفتیشی نے ملزم کے بیان پر اس کو کیسے بے گناہ کردیا۔ جسٹس مظاہر علی نقوی نے آئی او عارف سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ملزم کو بے گناہ کس کے کہنے پر کیا، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ڈی ایس پی فیروز والا میاں شفقت کے کہنے پر رپورٹ لکھی۔ واضح رہے کہ ملزم سانول یوسف پر جون 2022 میں اکبر نامی شہری کو اراضی تنازع پر قتل کرنے کا الزام ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی



۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ایچ آر سی پی کا الیکشن کمیشن سے انتخابات کا...

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے الیکشن کمیشن سے ملک میں انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے پائی جانے والی غیریقینی صورتحال ختم ہونی چاہیے، حلقہ بندیوں کو انتخابات کو مزید مخر کرنے کے لیے بطورِ بہانہ استعمال نہ کیا جائے۔ ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے لیے مصنوعی سیاسی جگہ بنانیکے لیے فرقہ ورانہ دھڑے بندیوں کو ہوا دئیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ایچ آر سی پی کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ نگران حکومت عوامی احتجاج بھی دیکھے، مسائل کا نوٹس لے جن کی وجہ سے لوگ متحرک ہو رہے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

احسن اقبال نے چینی برآمد کرنے کی ذمہ داری پا...

سابق وفاقی وزیر اور رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے چینی برآمد کرنے کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی پر ڈال دی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی برآمد کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی، سابق حکومت ایک اتحادی حکومت تھی اس لیے ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی۔ رہنما مسلم لیگ ن کا مزید کہنا تھا ملک میں سمگلنگ، کارٹلائزیشن اور مافیا کو توڑنے کی ضرورت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

وزیراعلی پنجاب کا شاہدرہ فلائی اوور اور بیدی...

نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے شاہدرہ فلائی اوور اور نواز شریف انٹرچینج بیدیاں روڈ پر زیر تعمیر انڈر پاس پراجیکٹ کا دورہ کیا۔ وزیراعلی محسن نقوی نے دونوں پراجیکٹس پر جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا اور پیشرفت کا جائزہ لیا، محسن نقوی نے شاہدرہ فلائی اوور کی حفاظتی دیواروں کی تعمیرات پر جاری کام کا مشاہدہ کیا، وزیراعلی نے منصوبے پر کام کرنے والے ورکرز سے مصافحہ کیا اور انہیں مزید محنت سے کام کرنے کی تلقین کی۔ محسن نقوی نے شاہدرہ فلائی اوور پراجیکٹ کے تعمیراتی کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا، وزیراعلی پنجاب نے گوجرانوالہ سے آنے والی ٹریفک متبادل سروس روڈ سے گزارنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مکمل سروس روڈ کو فوری طور پر لیول کر کے ٹریفک کے لئے بحال کیا جائے، پولیس بہترین انداز میں ٹریفک مینجمنٹ کرے۔ بعد ازاں محسن نقوی نواز شریف انٹرچینج بیدیاں روڈ پر زیر تعمیر انڈر پاس پہنچے، وزیراعلی محسن نقوی نے بیدیاں روڈ انڈرپاس منصوبے پر کام کی رفتار مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دونوں منصوبوں کی تکمیل سے شہریوں کو آمدورفت میں سہولت ملے گی، ٹریفک جام رہنے کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہوگا، شاہدرہ فلائی اوور پراجیکٹ کی بروقت تکمیل سے شہر کے اہم داخلی و خارجی راستے سے ٹریفک کا بڑا مسئلہ حل ہوگا۔ اس موقع پر کمشنر لاہور و ڈی جی ایل ڈی اے کی جانب سے وزیراعلی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ شاہدرہ فلائی اوور پراجیکٹ کا تقریبا 84 فیصد جبکہ نوازشریف انٹرچینج بیدیاں روڈ انڈرپاس منصوبے کا تقریبا 40 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، وزیر اعلی محسن نقوی نے دونو ں منصوبوں کی مقررہ مدت میں تکمیل کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے اور کنٹریکٹر کو ضروری ہدایات دیں۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ شاہدرہ فلائی اوور پراجیکٹ کو مقررہ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دن رات کام جاری ہے، شاہدرہ چوک فلائی اوور منصوبے کی تکمیل سے یومیہ 3 لاکھ گاڑیاں کو آمدورفت میں سہولت ملے گی۔ دوران بریفنگ مزید بتایا گیا کہ بیدیاں روڈ نواز شریف انٹرچینج پر انڈرپاس کی تعمیر سے یومیہ ایک لاکھ 20 ہزار گاڑیاں مستفید ہونگی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

ڈاکٹر عاصم حسین کیخلاف کرپشن ریفرنس واپس چیئ...

سندھ ہائی کورٹ نے رہنما پیپلزپارٹی ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالتِ عالیہ میں ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کی کرپشن کے ریفرنس کی سماعت جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عاصم پر بطور وزیر من پسند کمپنیوں کو گیس دینے کے الزام میں ریفرنس بنایا گیا ہے۔ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نئے قانون کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ سماعت میں نہیں رہا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ اب نئی ترمیم آ گئی ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے۔ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ 17 ارب روپے کی کرپشن کا جے جے وی ایل ریفرنس خلافِ قانون ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

 

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

سائفر کیس، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود ک...

خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین چھٹی پر ہونے کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت نا ہو سکی پی ٹی آئی نے ڈیوٹی جج سے درخواستیں سننے کی اپیل کردی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین چھٹی پر ہیں، جس کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر پیر کو سماعت نہیں ہوئی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کے وکلا عدالت پہنچے تو عدالتی عملے نے انہیں مطلع کیا کہ جج ابو الحسنات ذوالقرنین 8 ستمبرتک رخصت پر ہیں، پی ٹی آئی وکلا نے درخواست کی کہ ہمیں کوئی راستہ دکھائیں کہ ہم کیا کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود کے وکلا ڈیوٹی جج راجا جواد عباس کی عدالت میں پیش ہوگئے اور درخواست سننے کی اپیل کی۔ ڈیوٹی جج راجا جواد عباس نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں، آپ ہائیکورٹ سے مارک کرادیں تو میں بھی کیس سن سکتا ہوں، دو طریقے ہیں یا رجسٹرار ہائیکورٹ سے رجوع کریں یا 9 ستمبر تک انتظار کر لیں۔ ڈیوٹی جج راجا جواد عباس نے کہا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس چھٹی کی درخواست گئی ہے، یہاں 24 عدالتیں ہیں، ان سب کو میں سن سکتا ہوں مگر یہاں معاملہ الگ ہیں، باقی عدالتوں کے لیے میں ڈیوٹی جج ہوں، میری غیر موجودگی پر شاہ رخ ارجمند جج ہوں گے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے علاوہ باقی عدالتوں میں اختیار استعمال کرسکتا ہوں، ایڈمن جج ہونے کی وجہ سے 24 عدالتوں پر میرا دائرہ اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم ایک درخواست دیتے ہیں آپ جو بھی آرڈرکریں گے ہمیں منظور ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈیوٹی جج کو ضمانتیں سننے کی درخواست دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی گئی کہ ضمانت کا معاملہ ہے آپ ڈیوٹی جج ہیں اسی لئے ہمیں سن لیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل جبکہ شاہ محمود اڈیالہ جیل میں قید ہیں، عدالت نے آج فریقین سے دلائل طلب کر رکھے تھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان ریلوے میں انوکھے اور ماورائے عقل کا...

پاکستان ریلوے میں انوکھے اور ماورائے عقل کارناموں کاانکشاف ،ٹریک کی مرمت اورسیکشن سپیڈ میں اضافے کے باوجود مسافرٹرنیوں کا وقت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ،ایک ہی ٹریک پرزیادہ سٹاپ کرنے والی ٹرین جلد اور کم سٹاپ کرنے والی ٹرین دیر سے پہنچنے لگی ،مسافر ٹرنیوں کا ٹائم ٹیبل افسران کی اہلیت پر سوال اٹھانے لگا،اضافی ٹائم سے روزانہ لاکھوں روپے کا ڈیزل ضائع اور مسافرکاقیمتی وقت برباد ہونے لگا،ریلوے نے ٹائم کی نشاندہی کرنے والے کو ہی ہیڈکواٹر اور ڈویژن کے درمیان فٹ بال بنادیا،حکام کاکہناہے کہ ٹائم ٹیبل بنانا ہیڈکواٹرکاکام ہے، ہیڈکواٹر حکام کاکہناہے کہ ڈویژن کی ہدایات کے مطابق ٹائم ٹیبل بنایاجاتاہے ۔اس خبررساں ادارے کی طرف سے کی گئی تحقیق کے دوران پاکستان ریلوے کی مختلف مسافر گاڑیوں کے ٹائم ٹیبل کاجائزہ لیاگیا اور اس میں تین مسافرٹرنیوں کے ٹائم ٹیبل کو خصوصی طور پر دیکھاگیا ان تین ٹرنیوں میں مہرایکسپریس، تھل ایکسپریس اور اٹک پسنجرشامل ہیں ۔ان تینوں ٹرنیوں کا روٹ بسال جنکشن سے لے کر دائود خیل تک جو کہ 121کلومیٹر ہے ایک ہی ہے ۔جب ٹائم ٹیبل بنایا گیا اس وقت بسال سے جنڈ تک سیکشن سپیڈ 50کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اورجنڈسے لے کر دائود خیل تک سیکشن سپیڈ 40کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور ریلوے اس کو ایم ایل ٹو کا نام دیتاہے جواٹک سے شروع ہوکر کوٹری تک جاتی ہے ۔اس 121کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی ٹرین اٹک پسنجر کا دائود خیل سے بسال جنکشن تک رننگ ٹائم 3گھنٹے اور 1منٹ ہے اور اس کے 12سٹاپ ہیں ۔دوسری ٹرین تھل ایکسپریس اپ ہے جس کا دائودخیل سے بسال جنکشن تک کا رننگ ٹائم 3گھنٹے 42منٹ ہے جبکہ یہ 7سٹاپ کرتی ہے ۔تیسری مہرایکسپریس اپ ہے جس کا دائودخیل سے بسال جنکشن تک کا رننگ ٹائم 3گھنٹے 36منٹ ہے اور یہ بھی 7سٹاپ کرتی ہے۔

ادارے نے تمام ڈیٹا ریلوے پشاور ڈویژن اور ہیڈکواٹر کے ساتھ شیئر کیا مگر ان کی طرف سے پہلے اس بات کی تریدد کردی کہ ایسا نہیں ہوسکتاہے جو ٹرین کم سٹاپ کرتی ہے وہ جلدی پہنچتی ہے ،پشاور ڈویژن کی جانب سے وضاحت کی گئیکہ تھل ایکسپر یس کے ساتھ 10کوچز ہیں اور اٹک ریل کارکے ساتھ 7کوچز ہیں اس لیے اٹک پسنجر زیادہ سٹاپ کے باجود کم وقت لیتی ہے ۔ریلوے انجینئرز نے اس بات کی ترید کرتے ہوئے کہاکہ مسافر ٹرین چاہے چھوٹی ہویابڑی سیکشن سپیڈ مطابق چلے گی اور کم سٹاپ ہونے کے باجود 42منٹ کا فرق کسی طور پر بھی ثابت نہیں کیاجاسکتاہے ۔ خبررساں ادارے کی تحقیق کے مطابق ان دومسافرٹرینوں کے زائد رننگ ٹائم رکھنے کی وجہ سے روزانہ لاکھوں روپے کا ڈیزل ضائع ہوجاتاہے اس لیے ضروری ہے کہ ٹائم ٹیبل بناتے ہوئے سیکشن سپیڈ اور ای آرز کو مدِنظر رکھتے ہوئے رننگ ٹائم مقرر کیاجائے تاکہ مسافروں کاقیمتی وقت اور لاکھوں روپے کا ڈیزل بچایاجاسکے۔اس کے ساتھ راولپنڈی ڈویژن کے بھی ایک سیکشن کا تجزیہ کیاگیا ۔یہ سیکشن گولڑہ شریف سے شروع ہوکر بسال جنکشن تک جاتاہے اور اس کی کل لمبائی 76کلومیٹر اور سیکشن سپیڈ 70کلومیٹر فی گھنٹہ ہے پاکستان ریلوے کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ اس روٹ پر مہر ایکسپریس میںسفر کریں تو 1گھنٹہ 16منٹ میں آپ بسال شریف پہنچ سکتے تھے مگراب جب راولپنڈی ڈویژن نے اپنے ملازمین کے ساتھ اس سیکشن پر تما م (ای آرز )جسے ہم عام زبان میں سپیڈ رسٹرکشن کہتے ہیں وہ ہٹادی ہیں اور صرف ایک ای آر باقی ہے راولپنڈی ڈویژن کی تمام تر کوششوں اور ٹریک کی مرمت کے باوجود آج اگر آپ مہر ایکسپریس میں گولڑہ شریف سے بسال جنکشن تک سفرکریںتو اس کا آفیشل رننگ ٹائم 1گھنٹہ33منٹ جبکہ کوہاٹ ایکسپریس کا 1گھنٹہ 34منٹ ہے ۔ٹریک کی مرمت وبحالی کے باجود مسافرٹرنیوں کا وقت کم ہونے کے بجائے بڑھ گیاہے ۔(محمداویس)

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی

۴ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

بی آر آئی اور سی پیک سے پاکستانی طالب علم ک...

ہاربن (شِنہوا) پاکستان میں تعطیلات گزارنے کے بعد عبا س کو چین واپسی پر ہمیشہ یہ محسوس ہو تا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔چین میں عباس کیلئے ترقی  کے مواقع اور خواب بھی موجود ہیں۔

عباس 1992 میں پیدا ہوئے اور پاکستان میں ہی جوان ہوئے۔ 2013 میں جامعہ پنجاب سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

عباس کا انڈر گر یجو یٹ تعلیم کے دوران ارادہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا تھا تاہم انہوں نے اس حوالے سے اپنی منزل طے نہیں کی تھی۔اس فیصلے نے ان کا مستقبل مکمل طور پر بدل دیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرا بھائی چین کے شمال مشرقی صوبہ حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن کی شمال مشرقی زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کررہا تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہاربن میں تعلیمی ماحول بہت اچھا ہے لہذا میں نے ہاربن کے ایک تعلمی ادارے میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔

 عباس نے بتایاکہ  آخر کار انہوں نے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا اور اسکالرشپ حاصل کیا ۔انہوں نے 2014 سے 2015 تک ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پہلے چینی زبان کا ایک سال کا کورس کیا۔

چین آمد سے قبل عباس چینی زبان نہیں بول سکتے تھے جب وہ پہلی بار ہاربن پہنچے تو وہ بہت سی چیزوں سے مطمئن نہ تھے۔ ہاربن میں موسم سر ما  میں موسم کافی سرد ہوتا ہے اور پاکستان سے دوری بھی بہت ہے ۔  لیکن یہاں رہائش اور شہری ماحول بھی بہت اچھا ہے۔  یہاں کے اساتذہ خاص طور پر بہت دوستانہ ہیں۔

چینی زبان کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عباس نے اکاؤنٹنگ میں ماسٹر ڈگری کی تعلیم شروع کی ۔

عباس نے بتایا کہ انہیں یہاں بہت مدد ملی اور گرم جوشی کا احساس ہوا جس کے بعد  یوں لگتا تھا کہ وہ اپنے گھر میں ہیں۔

عباس نے 2018 میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد انہیں ہواوے سمیت کئی کمپنیوں سے ملازمت کی پیشکش ملی تاہم انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا۔

عباس نے بتایا کہ میں نے کامیابیوں کے لئے اس وقت چین میں قیام کا فیصلہ کیا تا کہ نہ صرف تعلیم جاری رکھ سکوں بلکہ ملازمت کے بہتر مواقع بھی مل سکیں ۔

بلاشبہ پی ایچ ڈی کے لیے کئی جا معات کا انتخاب کرسکتا تھا لیکن مجھے لگا کہ ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اساتذہ بہت اچھے ہیں، اس لیے میں نے یہاں رہتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ 2013 میں شروع ہوا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں نقل و حمل، توانائی اور دیگر شعبوں میں تبادلے اور تعاون میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

عباس نے کہا کہ پاکستان میں متعدد چینی کمپنیاں سڑکیں اور پل تعمیر کررہی ہیں اور ان کا کام بہت مئو ثر ہے ۔ چونکہ میں نے چین میں تعلیم حاصل کی تھی، اس لیے مجھے ایک چینی کمپنی میں ملازمت مل گئی اور میں نے پاکستان میں ایک بجلی منصوبے پر کام کیا۔

عباس نے  پاکستان میں تھر کول فیلڈ کے بلاک 1 میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ذ کر کیا۔صوبہ سندھ  میں واقع یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت  توانائی شعبے میں تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے، لہٰذا یہ منصوبہ مقامی لوگوں کی زندگیوں میں غیرمعمولی اہمیت  کا حامل ہے ۔ یہ نہ صرف لاکھوں گھرانوں کی بجلی کی ضرورت پوری کررہا ہے بلکہ اس نے پاکستان میں توانائی کی لاگت میں بھی کمی کی ہے۔ اس نے توانائی ڈھانچے کو بہتر بناکر روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے ہیں۔

عباس نے منصوبے کے دوران متعدد چینی ساتھیوں سے ملاقات کی اور ان تبدیلیوں کے بارے میں بھی سیکھا جو چینی کمپنیاں کام کے کے حوالے سے پاکستان لائی ہیں۔ یہ منصوبہ ایک صحرائی علاقے میں ہے اور اس نے مقامی ماحول کو بہتر بنانے کا عمل تیز کیا ہے۔

عباس کا کام ستمبر 2022 میں ختم ہوا جس کے بعد وہ ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے واپس آگئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام سے انہیں نہ صرف چین پاکستان تعاون سے دونوں ممالک کو حاصل فوائد کا احساس ہوا بلکہ انہیں ترقی کے لئے چین میں دستیاب مواقع سے سیکھنے اور چین میں رہنے کے عزم کو تقویت ملی۔

گزشتہ برسوں کے دوران عباس نے بیجنگ، شنگھائی، دالی اور نان جنگ جیسے درجنوں چینی شہروں کا سفر کیا اور چین کی تیز رفتار ترقی دیکھی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہاربن اس کی مثال ہے جہاں گزشتہ 10 برس میں بہت کچھ بدل گیا ہے، نقل و حمل، عمارتوں اور ماحول میں بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی لہٰذا چین مجھے ترقی کے بہت سے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔

رواں سال عباس اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے ہیں ۔ ان کی بہن بھی پی ایچ ڈی کرنے کے لئے ہاربن میڈیکل یونیورسٹی آرہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  آپ دیکھیں، میرا خاندان بھی میری طرح چین کو بہت پسند کرتا ہے، کیونکہ ہاربن میں تعلیم حاصل کرنا اور رہنا بہت آرام دہ ہے۔ میں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کہاں جانا ہے تاہم میں جانتا ہوں کہ چین میرا گھر بن سکتا ہے۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

بی آر آئی اور سی پیک سے پاکستانی طالب علم ک...

ہاربن (شِنہوا) پاکستان میں تعطیلات گزارنے کے بعد عبا س کو چین واپسی پر ہمیشہ یہ محسوس ہو تا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔چین میں عباس کیلئے ترقی  کے مواقع اور خواب بھی موجود ہیں۔

عباس 1992 میں پیدا ہوئے اور پاکستان میں ہی جوان ہوئے۔ 2013 میں جامعہ پنجاب سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

عباس کا انڈر گر یجو یٹ تعلیم کے دوران ارادہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا تھا تاہم انہوں نے اس حوالے سے اپنی منزل طے نہیں کی تھی۔اس فیصلے نے ان کا مستقبل مکمل طور پر بدل دیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرا بھائی چین کے شمال مشرقی صوبہ حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن کی شمال مشرقی زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کررہا تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہاربن میں تعلیمی ماحول بہت اچھا ہے لہذا میں نے ہاربن کے ایک تعلمی ادارے میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔

 عباس نے بتایاکہ  آخر کار انہوں نے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا اور اسکالرشپ حاصل کیا ۔انہوں نے 2014 سے 2015 تک ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پہلے چینی زبان کا ایک سال کا کورس کیا۔

چین آمد سے قبل عباس چینی زبان نہیں بول سکتے تھے جب وہ پہلی بار ہاربن پہنچے تو وہ بہت سی چیزوں سے مطمئن نہ تھے۔ ہاربن میں موسم سر ما  میں موسم کافی سرد ہوتا ہے اور پاکستان سے دوری بھی بہت ہے ۔  لیکن یہاں رہائش اور شہری ماحول بھی بہت اچھا ہے۔  یہاں کے اساتذہ خاص طور پر بہت دوستانہ ہیں۔

چینی زبان کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عباس نے اکاؤنٹنگ میں ماسٹر ڈگری کی تعلیم شروع کی ۔

عباس نے بتایا کہ انہیں یہاں بہت مدد ملی اور گرم جوشی کا احساس ہوا جس کے بعد  یوں لگتا تھا کہ وہ اپنے گھر میں ہیں۔

عباس نے 2018 میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد انہیں ہواوے سمیت کئی کمپنیوں سے ملازمت کی پیشکش ملی تاہم انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا۔

عباس نے بتایا کہ میں نے کامیابیوں کے لئے اس وقت چین میں قیام کا فیصلہ کیا تا کہ نہ صرف تعلیم جاری رکھ سکوں بلکہ ملازمت کے بہتر مواقع بھی مل سکیں ۔

بلاشبہ پی ایچ ڈی کے لیے کئی جا معات کا انتخاب کرسکتا تھا لیکن مجھے لگا کہ ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اساتذہ بہت اچھے ہیں، اس لیے میں نے یہاں رہتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ 2013 میں شروع ہوا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں نقل و حمل، توانائی اور دیگر شعبوں میں تبادلے اور تعاون میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

عباس نے کہا کہ پاکستان میں متعدد چینی کمپنیاں سڑکیں اور پل تعمیر کررہی ہیں اور ان کا کام بہت مئو ثر ہے ۔ چونکہ میں نے چین میں تعلیم حاصل کی تھی، اس لیے مجھے ایک چینی کمپنی میں ملازمت مل گئی اور میں نے پاکستان میں ایک بجلی منصوبے پر کام کیا۔

عباس نے  پاکستان میں تھر کول فیلڈ کے بلاک 1 میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ذ کر کیا۔صوبہ سندھ  میں واقع یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت  توانائی شعبے میں تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے، لہٰذا یہ منصوبہ مقامی لوگوں کی زندگیوں میں غیرمعمولی اہمیت  کا حامل ہے ۔ یہ نہ صرف لاکھوں گھرانوں کی بجلی کی ضرورت پوری کررہا ہے بلکہ اس نے پاکستان میں توانائی کی لاگت میں بھی کمی کی ہے۔ اس نے توانائی ڈھانچے کو بہتر بناکر روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے ہیں۔

عباس نے منصوبے کے دوران متعدد چینی ساتھیوں سے ملاقات کی اور ان تبدیلیوں کے بارے میں بھی سیکھا جو چینی کمپنیاں کام کے کے حوالے سے پاکستان لائی ہیں۔ یہ منصوبہ ایک صحرائی علاقے میں ہے اور اس نے مقامی ماحول کو بہتر بنانے کا عمل تیز کیا ہے۔

عباس کا کام ستمبر 2022 میں ختم ہوا جس کے بعد وہ ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے واپس آگئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام سے انہیں نہ صرف چین پاکستان تعاون سے دونوں ممالک کو حاصل فوائد کا احساس ہوا بلکہ انہیں ترقی کے لئے چین میں دستیاب مواقع سے سیکھنے اور چین میں رہنے کے عزم کو تقویت ملی۔

گزشتہ برسوں کے دوران عباس نے بیجنگ، شنگھائی، دالی اور نان جنگ جیسے درجنوں چینی شہروں کا سفر کیا اور چین کی تیز رفتار ترقی دیکھی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہاربن اس کی مثال ہے جہاں گزشتہ 10 برس میں بہت کچھ بدل گیا ہے، نقل و حمل، عمارتوں اور ماحول میں بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی لہٰذا چین مجھے ترقی کے بہت سے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔

رواں سال عباس اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے ہیں ۔ ان کی بہن بھی پی ایچ ڈی کرنے کے لئے ہاربن میڈیکل یونیورسٹی آرہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  آپ دیکھیں، میرا خاندان بھی میری طرح چین کو بہت پسند کرتا ہے، کیونکہ ہاربن میں تعلیم حاصل کرنا اور رہنا بہت آرام دہ ہے۔ میں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کہاں جانا ہے تاہم میں جانتا ہوں کہ چین میرا گھر بن سکتا ہے۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

بی آر آئی اور سی پیک سے پاکستانی طالب علم ک...

ہاربن (شِنہوا) پاکستان میں تعطیلات گزارنے کے بعد عبا س کو چین واپسی پر ہمیشہ یہ محسوس ہو تا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔چین میں عباس کیلئے ترقی  کے مواقع اور خواب بھی موجود ہیں۔

عباس 1992 میں پیدا ہوئے اور پاکستان میں ہی جوان ہوئے۔ 2013 میں جامعہ پنجاب سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

عباس کا انڈر گر یجو یٹ تعلیم کے دوران ارادہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا تھا تاہم انہوں نے اس حوالے سے اپنی منزل طے نہیں کی تھی۔اس فیصلے نے ان کا مستقبل مکمل طور پر بدل دیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرا بھائی چین کے شمال مشرقی صوبہ حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن کی شمال مشرقی زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کررہا تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہاربن میں تعلیمی ماحول بہت اچھا ہے لہذا میں نے ہاربن کے ایک تعلمی ادارے میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔

 عباس نے بتایاکہ  آخر کار انہوں نے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا اور اسکالرشپ حاصل کیا ۔انہوں نے 2014 سے 2015 تک ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پہلے چینی زبان کا ایک سال کا کورس کیا۔

چین آمد سے قبل عباس چینی زبان نہیں بول سکتے تھے جب وہ پہلی بار ہاربن پہنچے تو وہ بہت سی چیزوں سے مطمئن نہ تھے۔ ہاربن میں موسم سر ما  میں موسم کافی سرد ہوتا ہے اور پاکستان سے دوری بھی بہت ہے ۔  لیکن یہاں رہائش اور شہری ماحول بھی بہت اچھا ہے۔  یہاں کے اساتذہ خاص طور پر بہت دوستانہ ہیں۔

چینی زبان کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عباس نے اکاؤنٹنگ میں ماسٹر ڈگری کی تعلیم شروع کی ۔

عباس نے بتایا کہ انہیں یہاں بہت مدد ملی اور گرم جوشی کا احساس ہوا جس کے بعد  یوں لگتا تھا کہ وہ اپنے گھر میں ہیں۔

عباس نے 2018 میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد انہیں ہواوے سمیت کئی کمپنیوں سے ملازمت کی پیشکش ملی تاہم انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا۔

عباس نے بتایا کہ میں نے کامیابیوں کے لئے اس وقت چین میں قیام کا فیصلہ کیا تا کہ نہ صرف تعلیم جاری رکھ سکوں بلکہ ملازمت کے بہتر مواقع بھی مل سکیں ۔

بلاشبہ پی ایچ ڈی کے لیے کئی جا معات کا انتخاب کرسکتا تھا لیکن مجھے لگا کہ ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اساتذہ بہت اچھے ہیں، اس لیے میں نے یہاں رہتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ 2013 میں شروع ہوا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں نقل و حمل، توانائی اور دیگر شعبوں میں تبادلے اور تعاون میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

عباس نے کہا کہ پاکستان میں متعدد چینی کمپنیاں سڑکیں اور پل تعمیر کررہی ہیں اور ان کا کام بہت مئو ثر ہے ۔ چونکہ میں نے چین میں تعلیم حاصل کی تھی، اس لیے مجھے ایک چینی کمپنی میں ملازمت مل گئی اور میں نے پاکستان میں ایک بجلی منصوبے پر کام کیا۔

عباس نے  پاکستان میں تھر کول فیلڈ کے بلاک 1 میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ذ کر کیا۔صوبہ سندھ  میں واقع یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت  توانائی شعبے میں تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے، لہٰذا یہ منصوبہ مقامی لوگوں کی زندگیوں میں غیرمعمولی اہمیت  کا حامل ہے ۔ یہ نہ صرف لاکھوں گھرانوں کی بجلی کی ضرورت پوری کررہا ہے بلکہ اس نے پاکستان میں توانائی کی لاگت میں بھی کمی کی ہے۔ اس نے توانائی ڈھانچے کو بہتر بناکر روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے ہیں۔

عباس نے منصوبے کے دوران متعدد چینی ساتھیوں سے ملاقات کی اور ان تبدیلیوں کے بارے میں بھی سیکھا جو چینی کمپنیاں کام کے کے حوالے سے پاکستان لائی ہیں۔ یہ منصوبہ ایک صحرائی علاقے میں ہے اور اس نے مقامی ماحول کو بہتر بنانے کا عمل تیز کیا ہے۔

عباس کا کام ستمبر 2022 میں ختم ہوا جس کے بعد وہ ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے واپس آگئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام سے انہیں نہ صرف چین پاکستان تعاون سے دونوں ممالک کو حاصل فوائد کا احساس ہوا بلکہ انہیں ترقی کے لئے چین میں دستیاب مواقع سے سیکھنے اور چین میں رہنے کے عزم کو تقویت ملی۔

گزشتہ برسوں کے دوران عباس نے بیجنگ، شنگھائی، دالی اور نان جنگ جیسے درجنوں چینی شہروں کا سفر کیا اور چین کی تیز رفتار ترقی دیکھی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہاربن اس کی مثال ہے جہاں گزشتہ 10 برس میں بہت کچھ بدل گیا ہے، نقل و حمل، عمارتوں اور ماحول میں بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی لہٰذا چین مجھے ترقی کے بہت سے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔

رواں سال عباس اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے ہیں ۔ ان کی بہن بھی پی ایچ ڈی کرنے کے لئے ہاربن میڈیکل یونیورسٹی آرہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  آپ دیکھیں، میرا خاندان بھی میری طرح چین کو بہت پسند کرتا ہے، کیونکہ ہاربن میں تعلیم حاصل کرنا اور رہنا بہت آرام دہ ہے۔ میں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کہاں جانا ہے تاہم میں جانتا ہوں کہ چین میرا گھر بن سکتا ہے۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے کیلئے چین...

لان ژو (شِںہوا) چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو  میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول اس امید کے ساتھ خشک زمین پر زرعت بارے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے میں اپنا علم اور ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں۔

2012 میں پہلی مرتبہ ماسٹر ڈگری کے لیے جامعہ لان ژو آنے کے بعد سے انہوں نے جامعہ میں تقریباً 11 برس گزارے ہیں جہاں انہوں نے 2018 میں ماحولیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق شروع کی۔

چین میں تعلیم کے حصول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مشیر شیانگ یوکائی کا شکریہ ادا کیا ،وہ  جامعہ لان ژو کے کالج آف ایکولوجی میں پروفیسر ہیں، انہوں نے ایک مرتبہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد انڈرگریجویٹ طلبا  کو لیکچر دیا جس میں انہوں نے چینی خشک زمین زراعت اور پانی کی بچت بارے ٹیکنالوجی متعارف کرائی تھی۔

وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی سے متاثر تھیں اور وہ پرامید ہیں کہ وہ پاکستان میں موجودہ زرعی صورتحال میں تبدیلی کے لئے ان سے سیکھیں گی۔

انہوں نے چینی حکومت کے اسکالرشپ کے تحت جامعہ لان ژو میں گریجویشن کے لئے درخواست دی اور 2012 میں پروفیسر شیانگ کے ساتھ گریجویٹ کی تعلیم شروع کی۔

وہ پودوں کی نشوونما اور پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کے لئے زراعت اور بائیو ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔

آصفہ نے بتایا کہ جامعہ لان ژو زراعت میں مطالعہ کے لئے چین میں ایک معروف ادارہ ہے۔ اس لئے انہوں نے اس جامعہ کا انتخاب کیا ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ خشک زمینی زرعی کی چینی ٹیکنالوجی خشک اور نیم خشک علاقوں میں فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے میں ایک ممکنہ اختراعی نقطہ نظر پیش کرتی ہے جو کہ  زرعی پیداواری نظام کے فروغ کا ایک اہم حل بھی ہے۔

انہیں امید ہے کہ پاکستان میں چینی ٹیکنالوجی پر عمل کیا جائے گا کیونکہ پاکستان میں خشک علاقوں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جہاں فصلوں کا انحصار صرف بارش پر ہوتا ہے۔

شیانگ یوکائی کے مطابق خشک زمین زراعت کی چینی ٹیکنالوجی نہ صرف وسائل کا ضیاع روکتی ہے اور مئو ثر طریقے سے پانی کی بچت کرتی ہے بلکہ مٹی کی زرخیزی کو بہتر کرکے مٹی کی سطح میں بخارات میں کمی کرسکتی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال آسان اور کم لاگت ہے۔

آصفہ نے گندم اور مکئی پر بہت زیادہ تحقیق کی جس میں خشک سالی کے دباؤ میں فائٹوہارمونز کے کردار کا مطالعہ کرنے کے لئے جڑوں کے تجربات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں مکئی اور گندم کی کاشت کے تجربات میں پانی کی بچت کی چینی  ٹیکنالوجی کا بھی اطلاق کیا۔

اس کام میں شیانگ نے ان کی معاونت کی جس میں تحقیقی مقاصد کے لئے لیبارٹری سہولت کی فراہمی اور قیام، جامعہ لان ژو کی جانب سے فراہم کردہ فنڈنگ منصوبوں میں مدد شامل ہے ۔

آصفہ نے کہا کہ انہوں نے کس طرح فلیٹ پلانٹنگ اور ریج فورو پلانٹنگ کی جس سے  پاکستان میں زرخیزی اور فصل کی پیداوار بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے چینی ٹیکنالوجی کا موازنہ بوائی کی مقامی ٹیکنالوجی سے کیا ۔ انہوں نے خاص طور پر غریب مقامی کسانوں پر بھی توجہ مرکوز کی کہ وہ کس طرح چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے اپنی پیداوار بڑھاسکتے ہیں۔

انہیں پورا یقین ہے کہ چین کی ریج اینڈ فرو ملچنگ ٹیکنالوجی فلیٹ پودے لگانے کی نسبت زیادہ پیداوار دے سکتی ہے۔ یہ خشک زمین زراعت ٹیکنالوجی کا ایک حصہ ہے۔

انہوں نے جب پاکستان کے خشک علاقوں کے آزمائشی کھیتوں میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کی تو انہیں یقین تھا کہ وہاں اچھے نتائج ملیں گے۔

انہوں نے صوبہ گانسو میں متعدد مقامات کا دورہ بھی کیا جہاں مقامی کسانوں نے فصل حاصل کرنے اور اپنے اہل خانہ کی خوراک کے لئے پانی کی بچت ٹیکنالوجی کا اطلاق کیا تھا۔

ان کی رائے میں چین غریب افراد کو ایک اچھی زندگی دینے کے لئے انتھک محنت کررہا ہے جو پاکستان کی بھی ضرورت ہے۔ 

آصفہ نے کہا کہ وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانا چاہتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی کاشتکار فائدہ اٹھائیں اور ان کا معیار زندگی بہتر ہو۔

انہوں نے ٹیکنالوجی  کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس تھیوری کے حوالے سے تحقیق پر توجہ مرکوز کی۔انہوں نے متعدد جدید ڈیزائن اور  تکنیک بارے تجا ویز دیں اور اس کا عملی مظاہرہ کیا جو کئی اعلیٰ درجے کے جرنلز میں شائع ہوئے۔

چین، شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

وہ اس کے علاوہ  چین، افریقہ، آسٹریلیا اور پاکستان کے سائنسدانوں کے ساتھ ملکر کام کرچکی ہیں۔ انہوں نے جامعہ لان ژو کے زیر اہتمام منعقدہ کئی بین الاقوامی فورمز اور اجلاسوں کے انتظامات میں مدد دی کیونکہ وہ اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ ساتھ چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اچھی مہارت رکھتی ہیں۔

آصفہ کے مطابق انہوں نے شرکاء کو ان کی رہائش اور فورم میں شرکت بارے معاونت کی اور انہیں روزمرہ کی ضروریات بارے سہولت فراہم کی۔ جامعہ لان ژو اس ضمن میں ان پر مکمل اعتماد کر تی ہے ۔

جامعہ لان ژو میں اپریل 2023 میں بیلٹ اینڈ روڈ یونیورسٹی الائنس فورم منعقد ہوا تھا۔

آصفہ نے  متعددرضاکارانہ کام کئے جس میں شرکاء کے دعوت نامے اور ویزا خطوط کا انتظام کرنا اور جامعہ میں انہیں اپنی تخلیقات پیش کرنے سمیت دیگر سرکاری ملاقاتوں میں سہولت کی فراہمی شامل تھی۔

آصفہ نے بتایا کہ یہ سب متاثر کن تجربات تھے کیونکہ اس نے مجھے دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے افراد سے بات چیت اور خیالات کے تبادلے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔

آصفہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد پاکستان میں چینی زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کی خواہش مند ہیں اور ان کا خیال ہے کہ چین اور پاکستان کو مزید شعبوں میں تعاون کرنا چاہیے۔

 
 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے کیلئے چین...

لان ژو (شِںہوا) چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو  میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول اس امید کے ساتھ خشک زمین پر زرعت بارے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے میں اپنا علم اور ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں۔

2012 میں پہلی مرتبہ ماسٹر ڈگری کے لیے جامعہ لان ژو آنے کے بعد سے انہوں نے جامعہ میں تقریباً 11 برس گزارے ہیں جہاں انہوں نے 2018 میں ماحولیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق شروع کی۔

چین میں تعلیم کے حصول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مشیر شیانگ یوکائی کا شکریہ ادا کیا ،وہ  جامعہ لان ژو کے کالج آف ایکولوجی میں پروفیسر ہیں، انہوں نے ایک مرتبہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد انڈرگریجویٹ طلبا  کو لیکچر دیا جس میں انہوں نے چینی خشک زمین زراعت اور پانی کی بچت بارے ٹیکنالوجی متعارف کرائی تھی۔

وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی سے متاثر تھیں اور وہ پرامید ہیں کہ وہ پاکستان میں موجودہ زرعی صورتحال میں تبدیلی کے لئے ان سے سیکھیں گی۔

انہوں نے چینی حکومت کے اسکالرشپ کے تحت جامعہ لان ژو میں گریجویشن کے لئے درخواست دی اور 2012 میں پروفیسر شیانگ کے ساتھ گریجویٹ کی تعلیم شروع کی۔

وہ پودوں کی نشوونما اور پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کے لئے زراعت اور بائیو ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔

آصفہ نے بتایا کہ جامعہ لان ژو زراعت میں مطالعہ کے لئے چین میں ایک معروف ادارہ ہے۔ اس لئے انہوں نے اس جامعہ کا انتخاب کیا ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ خشک زمینی زرعی کی چینی ٹیکنالوجی خشک اور نیم خشک علاقوں میں فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے میں ایک ممکنہ اختراعی نقطہ نظر پیش کرتی ہے جو کہ  زرعی پیداواری نظام کے فروغ کا ایک اہم حل بھی ہے۔

انہیں امید ہے کہ پاکستان میں چینی ٹیکنالوجی پر عمل کیا جائے گا کیونکہ پاکستان میں خشک علاقوں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جہاں فصلوں کا انحصار صرف بارش پر ہوتا ہے۔

شیانگ یوکائی کے مطابق خشک زمین زراعت کی چینی ٹیکنالوجی نہ صرف وسائل کا ضیاع روکتی ہے اور مئو ثر طریقے سے پانی کی بچت کرتی ہے بلکہ مٹی کی زرخیزی کو بہتر کرکے مٹی کی سطح میں بخارات میں کمی کرسکتی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال آسان اور کم لاگت ہے۔

آصفہ نے گندم اور مکئی پر بہت زیادہ تحقیق کی جس میں خشک سالی کے دباؤ میں فائٹوہارمونز کے کردار کا مطالعہ کرنے کے لئے جڑوں کے تجربات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں مکئی اور گندم کی کاشت کے تجربات میں پانی کی بچت کی چینی  ٹیکنالوجی کا بھی اطلاق کیا۔

اس کام میں شیانگ نے ان کی معاونت کی جس میں تحقیقی مقاصد کے لئے لیبارٹری سہولت کی فراہمی اور قیام، جامعہ لان ژو کی جانب سے فراہم کردہ فنڈنگ منصوبوں میں مدد شامل ہے ۔

آصفہ نے کہا کہ انہوں نے کس طرح فلیٹ پلانٹنگ اور ریج فورو پلانٹنگ کی جس سے  پاکستان میں زرخیزی اور فصل کی پیداوار بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے چینی ٹیکنالوجی کا موازنہ بوائی کی مقامی ٹیکنالوجی سے کیا ۔ انہوں نے خاص طور پر غریب مقامی کسانوں پر بھی توجہ مرکوز کی کہ وہ کس طرح چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے اپنی پیداوار بڑھاسکتے ہیں۔

انہیں پورا یقین ہے کہ چین کی ریج اینڈ فرو ملچنگ ٹیکنالوجی فلیٹ پودے لگانے کی نسبت زیادہ پیداوار دے سکتی ہے۔ یہ خشک زمین زراعت ٹیکنالوجی کا ایک حصہ ہے۔

انہوں نے جب پاکستان کے خشک علاقوں کے آزمائشی کھیتوں میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کی تو انہیں یقین تھا کہ وہاں اچھے نتائج ملیں گے۔

انہوں نے صوبہ گانسو میں متعدد مقامات کا دورہ بھی کیا جہاں مقامی کسانوں نے فصل حاصل کرنے اور اپنے اہل خانہ کی خوراک کے لئے پانی کی بچت ٹیکنالوجی کا اطلاق کیا تھا۔

ان کی رائے میں چین غریب افراد کو ایک اچھی زندگی دینے کے لئے انتھک محنت کررہا ہے جو پاکستان کی بھی ضرورت ہے۔ 

آصفہ نے کہا کہ وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانا چاہتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی کاشتکار فائدہ اٹھائیں اور ان کا معیار زندگی بہتر ہو۔

انہوں نے ٹیکنالوجی  کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس تھیوری کے حوالے سے تحقیق پر توجہ مرکوز کی۔انہوں نے متعدد جدید ڈیزائن اور  تکنیک بارے تجا ویز دیں اور اس کا عملی مظاہرہ کیا جو کئی اعلیٰ درجے کے جرنلز میں شائع ہوئے۔

چین، شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

وہ اس کے علاوہ  چین، افریقہ، آسٹریلیا اور پاکستان کے سائنسدانوں کے ساتھ ملکر کام کرچکی ہیں۔ انہوں نے جامعہ لان ژو کے زیر اہتمام منعقدہ کئی بین الاقوامی فورمز اور اجلاسوں کے انتظامات میں مدد دی کیونکہ وہ اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ ساتھ چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اچھی مہارت رکھتی ہیں۔

آصفہ کے مطابق انہوں نے شرکاء کو ان کی رہائش اور فورم میں شرکت بارے معاونت کی اور انہیں روزمرہ کی ضروریات بارے سہولت فراہم کی۔ جامعہ لان ژو اس ضمن میں ان پر مکمل اعتماد کر تی ہے ۔

جامعہ لان ژو میں اپریل 2023 میں بیلٹ اینڈ روڈ یونیورسٹی الائنس فورم منعقد ہوا تھا۔

آصفہ نے  متعددرضاکارانہ کام کئے جس میں شرکاء کے دعوت نامے اور ویزا خطوط کا انتظام کرنا اور جامعہ میں انہیں اپنی تخلیقات پیش کرنے سمیت دیگر سرکاری ملاقاتوں میں سہولت کی فراہمی شامل تھی۔

آصفہ نے بتایا کہ یہ سب متاثر کن تجربات تھے کیونکہ اس نے مجھے دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے افراد سے بات چیت اور خیالات کے تبادلے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔

آصفہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد پاکستان میں چینی زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کی خواہش مند ہیں اور ان کا خیال ہے کہ چین اور پاکستان کو مزید شعبوں میں تعاون کرنا چاہیے۔

 
 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے کیلئے چین...

لان ژو (شِںہوا) چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو  میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول اس امید کے ساتھ خشک زمین پر زرعت بارے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے میں اپنا علم اور ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں۔

2012 میں پہلی مرتبہ ماسٹر ڈگری کے لیے جامعہ لان ژو آنے کے بعد سے انہوں نے جامعہ میں تقریباً 11 برس گزارے ہیں جہاں انہوں نے 2018 میں ماحولیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق شروع کی۔

چین میں تعلیم کے حصول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مشیر شیانگ یوکائی کا شکریہ ادا کیا ،وہ  جامعہ لان ژو کے کالج آف ایکولوجی میں پروفیسر ہیں، انہوں نے ایک مرتبہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد انڈرگریجویٹ طلبا  کو لیکچر دیا جس میں انہوں نے چینی خشک زمین زراعت اور پانی کی بچت بارے ٹیکنالوجی متعارف کرائی تھی۔

وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی سے متاثر تھیں اور وہ پرامید ہیں کہ وہ پاکستان میں موجودہ زرعی صورتحال میں تبدیلی کے لئے ان سے سیکھیں گی۔

انہوں نے چینی حکومت کے اسکالرشپ کے تحت جامعہ لان ژو میں گریجویشن کے لئے درخواست دی اور 2012 میں پروفیسر شیانگ کے ساتھ گریجویٹ کی تعلیم شروع کی۔

وہ پودوں کی نشوونما اور پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کے لئے زراعت اور بائیو ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔

آصفہ نے بتایا کہ جامعہ لان ژو زراعت میں مطالعہ کے لئے چین میں ایک معروف ادارہ ہے۔ اس لئے انہوں نے اس جامعہ کا انتخاب کیا ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ خشک زمینی زرعی کی چینی ٹیکنالوجی خشک اور نیم خشک علاقوں میں فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے میں ایک ممکنہ اختراعی نقطہ نظر پیش کرتی ہے جو کہ  زرعی پیداواری نظام کے فروغ کا ایک اہم حل بھی ہے۔

انہیں امید ہے کہ پاکستان میں چینی ٹیکنالوجی پر عمل کیا جائے گا کیونکہ پاکستان میں خشک علاقوں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جہاں فصلوں کا انحصار صرف بارش پر ہوتا ہے۔

شیانگ یوکائی کے مطابق خشک زمین زراعت کی چینی ٹیکنالوجی نہ صرف وسائل کا ضیاع روکتی ہے اور مئو ثر طریقے سے پانی کی بچت کرتی ہے بلکہ مٹی کی زرخیزی کو بہتر کرکے مٹی کی سطح میں بخارات میں کمی کرسکتی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال آسان اور کم لاگت ہے۔

آصفہ نے گندم اور مکئی پر بہت زیادہ تحقیق کی جس میں خشک سالی کے دباؤ میں فائٹوہارمونز کے کردار کا مطالعہ کرنے کے لئے جڑوں کے تجربات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں مکئی اور گندم کی کاشت کے تجربات میں پانی کی بچت کی چینی  ٹیکنالوجی کا بھی اطلاق کیا۔

اس کام میں شیانگ نے ان کی معاونت کی جس میں تحقیقی مقاصد کے لئے لیبارٹری سہولت کی فراہمی اور قیام، جامعہ لان ژو کی جانب سے فراہم کردہ فنڈنگ منصوبوں میں مدد شامل ہے ۔

آصفہ نے کہا کہ انہوں نے کس طرح فلیٹ پلانٹنگ اور ریج فورو پلانٹنگ کی جس سے  پاکستان میں زرخیزی اور فصل کی پیداوار بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے چینی ٹیکنالوجی کا موازنہ بوائی کی مقامی ٹیکنالوجی سے کیا ۔ انہوں نے خاص طور پر غریب مقامی کسانوں پر بھی توجہ مرکوز کی کہ وہ کس طرح چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے اپنی پیداوار بڑھاسکتے ہیں۔

انہیں پورا یقین ہے کہ چین کی ریج اینڈ فرو ملچنگ ٹیکنالوجی فلیٹ پودے لگانے کی نسبت زیادہ پیداوار دے سکتی ہے۔ یہ خشک زمین زراعت ٹیکنالوجی کا ایک حصہ ہے۔

انہوں نے جب پاکستان کے خشک علاقوں کے آزمائشی کھیتوں میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کی تو انہیں یقین تھا کہ وہاں اچھے نتائج ملیں گے۔

انہوں نے صوبہ گانسو میں متعدد مقامات کا دورہ بھی کیا جہاں مقامی کسانوں نے فصل حاصل کرنے اور اپنے اہل خانہ کی خوراک کے لئے پانی کی بچت ٹیکنالوجی کا اطلاق کیا تھا۔

ان کی رائے میں چین غریب افراد کو ایک اچھی زندگی دینے کے لئے انتھک محنت کررہا ہے جو پاکستان کی بھی ضرورت ہے۔ 

آصفہ نے کہا کہ وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانا چاہتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی کاشتکار فائدہ اٹھائیں اور ان کا معیار زندگی بہتر ہو۔

انہوں نے ٹیکنالوجی  کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس تھیوری کے حوالے سے تحقیق پر توجہ مرکوز کی۔انہوں نے متعدد جدید ڈیزائن اور  تکنیک بارے تجا ویز دیں اور اس کا عملی مظاہرہ کیا جو کئی اعلیٰ درجے کے جرنلز میں شائع ہوئے۔

چین، شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ژو میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

وہ اس کے علاوہ  چین، افریقہ، آسٹریلیا اور پاکستان کے سائنسدانوں کے ساتھ ملکر کام کرچکی ہیں۔ انہوں نے جامعہ لان ژو کے زیر اہتمام منعقدہ کئی بین الاقوامی فورمز اور اجلاسوں کے انتظامات میں مدد دی کیونکہ وہ اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ ساتھ چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اچھی مہارت رکھتی ہیں۔

آصفہ کے مطابق انہوں نے شرکاء کو ان کی رہائش اور فورم میں شرکت بارے معاونت کی اور انہیں روزمرہ کی ضروریات بارے سہولت فراہم کی۔ جامعہ لان ژو اس ضمن میں ان پر مکمل اعتماد کر تی ہے ۔

جامعہ لان ژو میں اپریل 2023 میں بیلٹ اینڈ روڈ یونیورسٹی الائنس فورم منعقد ہوا تھا۔

آصفہ نے  متعددرضاکارانہ کام کئے جس میں شرکاء کے دعوت نامے اور ویزا خطوط کا انتظام کرنا اور جامعہ میں انہیں اپنی تخلیقات پیش کرنے سمیت دیگر سرکاری ملاقاتوں میں سہولت کی فراہمی شامل تھی۔

آصفہ نے بتایا کہ یہ سب متاثر کن تجربات تھے کیونکہ اس نے مجھے دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے افراد سے بات چیت اور خیالات کے تبادلے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔

آصفہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد پاکستان میں چینی زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کی خواہش مند ہیں اور ان کا خیال ہے کہ چین اور پاکستان کو مزید شعبوں میں تعاون کرنا چاہیے۔

 
 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی وزیر خارجہ کا عالمی برادری کے ساتھ اتحا...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے  باہمی ترقی اور بہتر مستقبل کی تعمیر کی کوشش کے لئے بین الاقوامی برادری کے اتحاد اور عالمی تعاون پر زور دیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نےیہ بات گلوبل ٹاؤن ہال 2023 میں ویڈیو لنک کےذریعے تقریر کرتے ہوئے کہی۔

وانگ نے کہا کہ آج دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی  تبدیلیوں سے  تیزی کے مراحل سے گزر رہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقسیم اور تصادم کے خطرات کے ساتھ ساتھ اتحاد اورتعاون کے مواقع بھی موجود ہیں اور تاریخ کا رخ ہمارے انتخاب سے تشکیل دیا جائے گا۔

وانگ نے تقریر میں چار نکاتی تجویز پیش کی۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اتحاد  اور تعاون کا مظاہرہ کریں، باہمی ترقی کی تلاش کریں اور ایک بہتر مستقبل تخلیق کریں۔

وانگ نے حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے اور عالمی گورننس سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کھلے پن کی  علاقائیت پر فعال طور پر عمل کرنے اور ایشیا کی ترقی اور تجدید شباب کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی وزیر خارجہ کا عالمی برادری کے ساتھ اتحا...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے  باہمی ترقی اور بہتر مستقبل کی تعمیر کی کوشش کے لئے بین الاقوامی برادری کے اتحاد اور عالمی تعاون پر زور دیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نےیہ بات گلوبل ٹاؤن ہال 2023 میں ویڈیو لنک کےذریعے تقریر کرتے ہوئے کہی۔

وانگ نے کہا کہ آج دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی  تبدیلیوں سے  تیزی کے مراحل سے گزر رہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقسیم اور تصادم کے خطرات کے ساتھ ساتھ اتحاد اورتعاون کے مواقع بھی موجود ہیں اور تاریخ کا رخ ہمارے انتخاب سے تشکیل دیا جائے گا۔

وانگ نے تقریر میں چار نکاتی تجویز پیش کی۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اتحاد  اور تعاون کا مظاہرہ کریں، باہمی ترقی کی تلاش کریں اور ایک بہتر مستقبل تخلیق کریں۔

وانگ نے حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے اور عالمی گورننس سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کھلے پن کی  علاقائیت پر فعال طور پر عمل کرنے اور ایشیا کی ترقی اور تجدید شباب کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، سی پی سی کے سینئر عہدیدار کا قانون کے...

بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کے ایک سینئر عہدیدار نےقانون کے سخت اور  درست نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے مزید کوششوں پر زور دیا ہے۔

سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور سی پی سی کی مرکزی  کمیٹی کے کمیشن فار پولیٹیکل اینڈ لیگل افیئرز کے سربراہ چھن وین چھنگ نے یہ بات  ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ عدالتی، استغاثہ اور پبلک سیکورٹی اداروں کی جانب سے قانون کے سخت نفاذ نے تیز رفتار معاشی ترقی اور طویل مدتی سماجی استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس  میں زور دیا گیا کہ سوشلسٹ مارکیٹ کی معیشت کے نظم و نسق میں خلل ڈالنے ، سماجی انتظامیہ کے نظم و نسق کو خراب کرنے اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی جیسے جرائم پر قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہئے۔

اجلاس میں عدالتی، استغاثہ اور پبلک سیکورٹی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید معیاری بنائیں۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین جدید خدمات کے شعبے کو مزید وسعت دے رہا ہ...

بیجنگ(شِنہوا)چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ نے کہا ہے کہ چین خدمات کی تجارت کی ترقی کے طریقہ کار میں جدت لانے اور جدید خدمات کے شعبے کو مزید وسعت دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن ہی لی فینگ نے یہ بات بیجنگ میں  2023 چائنہ انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز (سی آئی ایف ٹی آئی ایس) کے گلوبل ٹریڈ ان سروسز سمٹ میں شرکت کے دوران کہی۔ 

انہوں نے سمٹ کے افتتاح کا بھی اعلان کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ چین باقی دنیا کے ساتھ ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنے اور باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کی امید رکھتا ہے۔

سربراہ اجلاس کے آغاز سے قبل نائب وزیراعظم نے سی آئی ایف ٹی آئی ایس کے مقامات کا جائزہ لیا۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، بیجنگ میں سی آئی ایف ٹی آئی ایس 2023 کا...

بیجنگ (شِنہوا) چین کے دارالحکوت بیجنگ میں چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات 2023 کا آغاز ہوگیا ہے ۔ نمائش کا موضوع " کھلے پن سے ترقی کا فروغ، تعاون سے مستقبل کی فراہمی " ہے۔ ہفتے سے شروع ہونے والی نمائش بدھ تک جاری رہے گی۔

خدمات کی تجارت پر چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات دنیا کی سب سے بڑی اور جا مع  نمائشوں میں سے ایک ہے۔ رواں سال اس کا انعقاد چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر اور شوگانگ پارک میں کیا جارہا ہے ۔ نمائش کا رقبہ 1 لاکھ 55 ہزار مربع میٹر ہے۔

 

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات 2023  میں  خدمات کی عالمی تجارت پر سربراہ اجلاس منعقد ہوا۔ (شِنہوا)

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات 2023  میں  خدمات کی عالمی تجارت پر سربراہ اجلاس منعقد ہوا۔ (شِنہوا)

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات 2023  میں  خدمات کی عالمی تجارت پر منعقدہ سربراہ اجلاس سے بینین کے صدر پیٹرس اتھاناس گیلوم ٹالون خطاب کررہے ہیں۔ (شِنہوا)

2 ستمبر ، 2023 کو ، بینن کے صدر تارون نے 2023 میں چین انٹرنیشنل سروس ٹریڈ میلے کے گلوبل سروس ٹریڈ سربراہی اجلاس میں ایک تقریر کی. (زنہوا نیوز ایجنسی/لی زن)

چین، دارالحکومت بیجنگ میں چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات 2023  میں  خدمات کی عالمی تجارت پر منعقدہ سربراہ اجلاس سے بینین کے صدر پیٹرس اتھاناس گیلوم ٹالون خطاب کررہے ہیں۔  (شِنہوا)

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چینی خلا باز وں کی جا نب سے طلباکو خوابوں کی...

بیجنگ(شِنہوا) تیانگونگ خلائی اسٹیشن میں موجود چین کے شینژو-16 خلابازوں نے نئے سمسٹر کے پہلے دن  ملک بھر کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے طالب علموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا  وہ اپنے خوابوں کا تعاقب کریں۔

ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خلا میں ملک کے پہلے فلائٹ انجینئر ژو یانگژو نے طالب علموں پر زور دیا کہ وہ پر عزم رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آسمان میں پرواز کرنے کا ان کا خواب کبھی ختم نہیں ہوا۔

بیہانگ یونیورسٹی کے پروفیسر اور خلا میں جانے والے ملک کے پہلے سویلین خلاباز گوئی ہائیچاؤ نے طالب علموں کو پُر تجسس  رہنے کی ترغیب دی۔

انہوں نے کہا کہ  20 سال قبل جب وہ سیکنڈری اسکول کے طا لب علم تھے تو  انہوں نے اسکول کے ریڈیو سے یہ خبر سنی تھی کہ شینزو۔5 خلائی جہاز کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا گیا ہے۔ خلا کے بارے میں ان کے تجسس نے انہیں فیصلہ سازی اور استقامت میں رہنمائی کی ہے۔

شینژو-16 مشن کے کمانڈر جنگ ہائی پھنگ چار بار خلا میں جانے والے پہلے چینی خلاباز ہیں۔

انہوں نے طالب علموں کو اپنے خوابوں پر قائم رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی پہلی خلائی پرواز سے دس سال قبل تیاری کی تھی۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک ارب یوآ...

بیجنگ (شِنہوا) چین نے سیلاب، خشک سالی اور حشرات سے مثاثرہ فصلوں  کے علاقوں کے لیے ایک ارب یوآن (تقریباً 13 کروڑ 93 لاکھ امریکی ڈالرز) کی رقم مختص کی ہے۔

چینی وزارت خزانہ نے بتایا کہ یہ رقم ، خزانہ ، زراعت ، دیہی امور اور آبی وسائل کی وزارتوں نے مشترکہ طور پر مختص کی ہے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ 27 کروڑ 20 لاکھ یوآن گانسو اور شانشی میں خشک سالی سے بچاؤ پر خرچ کئے جائیں گے ۔اس کے علاوہ 35 کروڑ 70 لاکھ یوآن جیلن، حئی لونگ جیانگ اور دیگر صوبوں کو سیلاب سے نمٹنے اور زرعی پیداوار کی بحالی میں تعاون میں استعمال ہوں گے۔

وزارت خزانہ کے مطابق باقی رقم جیانگ شی اور ہونان سمیت دیگر خطوں میں حشرات کی روک تھام اور ان کے تدارک پر خرچ ہوگی۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، شین یانگ چائنہ قومی کمپیوٹر کانگریس کی...

بیجنگ (شِںہوا) چائنہ قومی کمپیوٹر کانگریس 2023 چین کے شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ کے دارالحکومت شین یانگ میں  26 سے 28 اکتوبر تک منعقد ہوگی۔

چائنہ کمپیوٹر فیڈریشن کے مطابق اس تقریب سے عالمی ماہرین، اسکالرز اور کاروباری افراد کو جدید ترین تکنیکی پیشرفت اور صنعتی معلومات کے اشتراک کا موقع ملے گا۔ اس نمائش کا موضوع " ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور چین کی ڈیجیٹل تعمیر میں تعاون "ہے۔

کانگریس کے دوران منعقدہ ہونے والے تکنیکی فورمز 30 سے زیادہ شعبوں کا احاطہ کریں گے جن میں مصنوعی ذہانت ، سیکیورٹی ، اور سافٹ ویئر انجینئرنگ شامل ہیں ۔ ان کا مقصد تعلیمی تبادلوں کا فروغ ہے۔

رواں سال تقریب میں 10 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اس کا پہلی بار انعقاد 2003 میں ہوا تھا۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، 2023 تک 2 کروڑ 70 لاکھ گاڑیوں کی فروخت...

بیجنگ (شِنہوا) چین رواں سال کے دوران اپنی گاڑیوں کی سالانہ فروخت تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ یونٹس تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے جو 2022 کی سطح سے 3 فیصد زائد ہے۔

وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور 6 دیگر سرکاری محکموں کے مشترکہ طور پر جاری کردہ منصوبے کے مطابق ملک میں نئی توانائی گاڑیوں کی فروخت کا سالانہ ہدف 90 لاکھ یونٹس مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ برس سے 30 فیصد زائد ہے۔

منصوبے میں ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے مختلف اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں پیٹرول گاڑیوں میں استحکام کے ساتھ نئی توانائی گاڑیوں کی کھپت میں اضافہ، گاڑیوں کی برآمدات میں اضافہ، استعمال شدہ گاڑیوں کی فروخت کی حوصلہ افزائی، مصنوعات کا معیار مضبوط بنانے، صنعتی اور سپلائی چین میں استحکام رکھنے کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچہ بہتر بنانا شامل ہے۔

نئی توانائی گاڑیوں کی کھپت کے لئے تمام موجودہ معاون پالیسیوں کو درست طریقے سے نافذ کیا جائے گا جبکہ پیٹرول گاڑیوں کی خریداری پر مزید کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔ آزمائشی علاقوں میں عوامی نقل و حمل کے لئے مکمل الیکٹرک گاڑیوں کی آزمائش شروع کی جائے گی۔

منصوبے کے تحت کار کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ کے لئے مصنوعات تیار کرکے بیلٹ اینڈ روڈ ممالک اور ابھرتی معیشتوں میں منڈیاں تلاش کرنے کی کوششیں تیز کریں۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین ۔ بیجنگ ۔ سی آئی ایف ٹی آئی ایس ۔ افتتاح...

چین، دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ 2023 چائنہ بین الاقوامی نمائش برائے تجارتی خدمات کے دوران ماحولیاتی خدمات کی نمائش میں ایک خاتون بانس سے بنی بائی سائیکل کی تصاویر بنارہی ہے۔(شِنہوا)

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ اندرون منگولیا۔ ہنگ گان لیگ ۔ سیاحتی کا...

چین، شمالی اندرون منگولیا خوداختیار خطے کی ہنگ گان لیگ کے علاقے آرشان میں منعقدہ 2023 چائنہ (آرشان)  سیاحتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے قبل استقبالیہ تقریب کا ایک منظر۔ (شِنہوا)

۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ ہاربن ۔ پاکستانی طالب علم

چین ،شمال مشرقی صوبہ حئی لونگ جیانگ کی ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پاکستانی طالب علم عدنان عباس کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین۔ ہاربن ۔ پاکستانی طالب علم

چین ،شمال مشرقی صوبہ حئی لونگ جیانگ کی ہاربن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پاکستانی طالب علم عدنان عباس کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، جولائی میں 57.4 کھرب یوآن کے بانڈز جاری

بیجنگ (شِنہوا) چین میں جولائی کے دوران 57.4 کھرب یوآن (تقریباً 799.53 ارب امریکی ڈالر) کے بانڈز جاری کئے گئے۔

پیپلز بینک آف چائنہ کے مطابق 931.88 ارب یوآن مالیت کے ٹریژری بانڈز جبکہ 619.14 ارب یوآن کے مقامی حکومتی بانڈز جاری ہوئے۔

جولائی میں 835.27 ارب یوآن کے مالیاتی بانڈز جبکہ 11.4 کھرب یوآن کے کاروباری قرض بانڈز کا اجراء ہوا۔

اثاثہ جات قرض پر مبنی سیکیورٹیز کا اجراء 22.27 ارب یوآن جبکہ انٹر بینک ڈپازٹ سرٹیفکیٹ کا اجراء 21.6 کھرب یوآن تک پہنچ گیا۔

مرکزی بینک کے مطابق جولائی کے اختتام تک گروی میں موجود واجب الادا بانڈز کی مالیت 1515 کھرب یوآن تھی۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، دریائے یانگسی ڈیلٹا میں قرضوں کا توازن...

شنگھائی (شِنہوا)  چین کے دریائے یانگسی ڈیلٹا کے علاقے میں قرضوں کا توازن جولائی کے آخر میں گزشتہ سال کی نسبت 13.4 فیصد بڑھ کر   622.9 کھرب یوآن (تقریباً  86.8 کھرب امریکی ڈالرز) ہو گیا۔

پیپلز بینک آف چائنہ شنگھائی کے صدر دفتر کے مطابق مجموعی طور پر چینی یوآن میں قرضوں کا توازن  612 کھرب یوآن رہا جو گزشتہ سال کی نسبت  14.1 فیصد اضافہ ہے۔

اس خطے میں غیر ملکی کرنسی کے قرضوں کا توازن جولائی کے آخر تک  152.9 ارب امریکی ڈالرز رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 19.3 فیصد کم ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق خطے کے ذخائر کا توازن   741.8 کھرب یوآن تک پہنچ گیا جو ایک سال قبل کے مقابلے میں 11.2 فیصد زیادہ ہے۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں

چین، بڑی انٹرنیٹ کمپنیز کے منافع میں نمایاں...

بیجنگ (شِنہوا) چین کی بڑی انٹرنیٹ کمپنیز کے منافع میں  رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران  نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران بڑی انٹرنیٹ کمپنیز کا منافع گزشتہ سال کی نسبت 29.1 فیصد بڑھ کر 79.93 ارب یوآن (تقریباً 11.13 ارب امریکی ڈالرز) رہا۔

ترقی کی شرح پہلی ششماہی کے مقابلے میں 1.5 فیصد پوائنٹس زیادہ تھی۔

ان کی مشترکہ کاروباری آمدنی 766.6 ارب یوآن رہی جو گزشتہ سال کی نسبت 2.8 فیصد زیادہ ہے۔

بڑی انٹرنیٹ کمپنیزاور متعلقہ خدمات کی کمپنیز کی سالانہ کاروباری آمدنی کم از کم 2 کروڑ یوآن ہے۔

 
۳ ستمبر، ۲۰۲۳ مزید دیکھیں